اَینَ الَرّجَبِیُّونُ،؟ کہاں ہیں اہل رجب؟؟

Rate this item
(0 votes)
اَینَ الَرّجَبِیُّونُ،؟ کہاں ہیں اہل رجب؟؟

یوں تو سارے ایام خداوند متعال کے ہیں اور خدا ہی کی مخلوق ہیں، لیکن اللہ تعالیٰ کی طرف سے بعض مہینوں اور ایام کو خاص فضیلت اور شرافت دی گئی ہے۔ ماہ رجب، شعبان اور رمضان کی فضیلت کے بارے میں بہت زیادہ روایات وارد  ہوئی ہیں، حتیٰ کہ ماہ رجب کے بارے میں یہاں تک ملتا ہے کہ کوئی بھی مہینہ حرمت، فضیلت اور شرافت کے لحاظ سے اس مہینے کے برابر نہیں ہوسکتا۔ یہ مہینہ ان چار مہینوں میں سے ہے، جن میں کافروں سے بھی جنگ کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ ?پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا "رَجَبٌ شَهْرُ اللَّهِ، وَشَعْبَانُ شَهْرِي، وَ رَمَضَانُ شَهْرُ أُمَّتِي»؛"(1) "رجب خدا کا مہینہ، شعبان میرا اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔" جس نے اس مہینے میں ایک دن روزہ رکھا، یہ خدا کی خوشنودی کا سبب بنتا ہے اور اس سے عذاب الہیٰ دور ہوتا ہے اور جہنم کے دروازے اس کے لئے بند ہوتے ہیں۔

?امام کاظم علیہ السلام سے روایت ہے: "رَجَبٌ نَهَرٌ فِي اَلْجَنَّةِ أَشَدُّ بَيَاضاً مِنَ اَللَّبَنِ وَ أَحْلَى مِنَ اَلْعَسَلِ مَنْ صَامَ يَوْماً مِنْ رَجَبٍ سَقَاهُ اَللَّهُ عَزَّوَجَلَّ مِنْ ذَلِكَ اَلنَّهَرِ." رجب جنت کی ایک نہر کا نام ہے، جو دودھ سے زیادہ سفید شہد سے زیادہ میٹھی ہے، جس نے اس مہینے میں ایک دن روزہ رکھا، اللہ تعالیٰ اس کو اس نہر سے سیراب کرے گا۔"(2) ?پیغمبر کی ایک اور روایت ہے، جس میں آپ فرماتے ہیں: اِنّ فِی الجَنَّتِہ قَصرَاً لایَدخُلُہ اِلّا صَوّامُ رَجَب، "جنت میں ایک محل ہے، اس میں رجب میں روزہ رکھنے والوں کےعلاوہ کوئی داخل نہیں ہوسکتا۔"(3) ? امام کاظم علیہ السلام سے مروی ہے کہ رَجَب شَہرٌ عَظِیمٌ یُضَاعَفُ فِيہ الحَسَنَاتُ وَیَمحُوا فَيہ السَّیِّئاتِ "رجب ایک بہت عظیم مہینہ ہے کہ خداوند عالم اس میں نیکیوں کو دگنا اور گناہوں کو محو کر دیتا ہے۔" ?پیغمبر صلی الله عليه وآلہ وسلم فرماتے ہیں: رَجَبٌ شَهرُ اللّه ِالأصَبُّ يَصُبُّ اللّه ُ فِيهِ الرَّحمَةَ عَلى عِبادِهِ؛ "رجب خدا کی رحمتوں کی بارش برسنے کا مہینہ ہے، خداوند اس مہینے میں اپنی رحمتیں برساتا ہے۔"(4)

? مرحوم شیخ صدوق نے کتاب فضائل الاشہر الثلاثہ میں روایت نقل کرتے ہیں: "مَنْ صَامَ يَوْماً مِنْ رَجَبٍ فِي أَوَّلِهِ أَوْ فِي‏ وَسَطِهِ أَوْ فِي آخِرِهِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَ مَا تَأَخَّرَ وَ مَنْ صَامَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ رَجَبٍ فِي أَوَّلِهِ وَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فِي وَسَطِهِ وَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فِي آخِرِهِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَ مَا تَأَخَّرَ وَ مَنْ أَحْيَا لَيْلَةً مِنْ لَيَالِي رَجَبٍ أَعْتَقَهُ اللَّهُ مِنَ النَّارِ وَ قَبِلَ شَفَاعَتَهُ فِي سَبْعِينَ أَلْفَ رَجُلٍ مِنَ الْمُذْنِبِينَ وَ مَنْ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فِي رَجَبٍ ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ أَكْرَمَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الْجَنَّةِ مِنَ الثَّوَابِ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ وَ لَا أُذُنٌ سَمِعَتْ وَ لَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ" "جس نے رجب کے شروع میں ایک دن روزہ رکھا یا درمیان میں ایک دن رکھا یا آخر میں روزہ رکھا، اس کے گذشتہ اور آئندہ کے گناہوں کو بخش دیا جائے گا اور جس نے رجب کے شروع اور درمیان اور آخر میں تین تین دن روزہ رکھا، اس کے گذشتہ اور آئندہ کے سارے گناہ بخش دیئے جائیں گے اور جس نے اس مہینے کی کسی رات میں احیاء کیا (یعنی  پوری رات خدا کی عبادت میں مصروف رہا) خدا اسے جہنم کی آگ سے آزاد کر دے گا اور ستر ہزار گناہگاروں کی  شفاعت قبول کرے گا، جس نے رجب میں رضائے خدا کی خاطر صدقہ دیا، خدا اس کو جنت میں اس قدر عزت دے گا، جو نہ کسی آنکھ نے دیکھی ہوگی نہ کسی کان نے سنی ہوگی، نہ کسی انسان کے دل میں خیال آیا ہوگا۔"(5)

 ☀️امام صادق (ع) سے منقول ہے کہ رجب میری امت کے لیے استغفار کا مہینہ ہے۔۔
پس اس مہینے میں مغفرت طلب کریں، خدا مہربان اور مغفرت کرنے والا ہے اور رجب کو اصبّ کہا گیا ہے کیونکہ اس مہینے میں اللہ کی طرف سے رحمتیں بکثرت نازل ہوتی ہیں۔ پس بہت زیادہ استغفراللہ و اسئلہ التوبہ پڑھا کرو(6) *?رجب کی فضیلت امام  رضا علیہ السلام کی نظر میں*  حسن ابن علی ابن فضال امام رضا سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: "جس نے رجب کی پہلی کو ثواب اور جزا کے لئے  روزہ رکھا اس پر جنت واجب ہے اور جس نے مہینے کے درمیان میں روزہ رکھا، اللہ ربیعہ اور مصر کے برابر (جو کہ دو بڑے بڑے قبیلے تھے) شفاعت کرائے گا، جس نے آخر رجب میں ایک دن روزہ رکھا، خدا اس کو اہل بہشت میں سے قرار دیتا ہے اور اس کے والدین، اولاد، بہن بھائیوں، چچاوں، پھوپھیوں ماموں، خالاوں، دوستو اور ہمسایوں تک کی شفاعت قبول کرتا ہے، اگرچہ ان میں کوئی جہنم کا مستحق ہی کیوں نہ ہو۔"(7)

❄️رسول خدا سے منقول ہے: «إِنَّ اللَّهَ تَبَارَکَ وَ تَعَالَى نَصَبَ فِی السَّمَاءِ السَّابِعَهِ مَلَکاً یُقَالُ لَهُ الدَّاعِی فَإِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَجَبٍ یُنَادِی ذَلِکَ الْمَلَکُ کُلَّ لَیْلَهٍ مِنْهُ إِلَى الصَّبَاحِ طُوبَى لِلذَّاکِرِینَ طُوبَى لِلطَّائِعِینَ وَ یَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى أَنَا جَلِیسُ مَنْ جَالَسَنِی وَ مُطِیعُ مَنْ أَطَاعَنِی وَ غَافِرُ مَنِ تَغْفَرَنِی الشَّهْرُ شَهْرِی وَ الْعَبْدُ عَبْدِی وَ الرَّحْمَهُ رَحْمَتِی فَمَنْ دَعَانِی فِی هَذَا الشَّهْرِ أَجَبْتُهُ وَ مَنْ سَأَلَنِی أَعْطَیْتُهُ وَ مَنِ اسْتَهْدَانِی هَدَیْتُهُ وَ جَعَلْتُ هَذَا الشَّهْرَ حَبْلًا بَیْنِی وَ بَیْنَ عِبَادِی فَمَنِ اعْتَصَمَ بِهِ وَصَلَ إِلَیَّ.»(8) "اللہ تعالیٰ نے ساتویں آسمان میں ایک فرشتہ مقرر فرمایا ہے کہ جس کو داعی کہا جاتا ہے، جب ماہ رجب کا مہینہ آتا ہے تو وہ فرشتہ رات کے شروع سے لے کر صبح تک ندا دیتا رہتا ہے، خوش قسمت ہیں خدا کو یاد کرنے والے، خوش قسمت ہیں اطاعت کرنے والے، اللہ فرماتا ہے میں اس کا ہمنشین ہوں، جو میرا ہمنشین ہے، میں اس کا مطیع ہوں جو میرا مطیع  ہے۔ میں اس کی مغفرت کرنے والا ہوں، جو مغفرت کا تقاضا کرتا ہے۔ مہینہ میرا مہینہ ہے، رحمت میری رحمت ہے، جس نے مجھے اس مہینے میں پکارا میں قبول کروں گا اور جس نے مجھ سے کوئی چیز طلب کی، اسے عطاء کروں گا اور جو مجھ سے ہدایت طلب کرے، میں اس کی ہدایت کرونگا۔ اللہ نے رجب کے مہینے کو اپنے اور بندوں کے درمیان رسی اور وسیلہ قرار دیا ہے، جس نے بھی اس رسی کو مضبوطی سے پکڑا وہ مجھ تک پہنچ جائے گا۔۔"

?مرحوم شیخ صدوق سے ایک اور روایت نقل ہوئی ہے: "إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ نَادَى مُنَادٍ مِنْ بُطْنَانِ الْعَرْشِ أَيْنَ الرَّجَبِيُّونَ فَيَقُومُ أُنَاسٌ يُضِي‏ءُ وُجُوهُهُمْ لِأَهْلِ الْجَمْعِ عَلَى رُءُوسِهِمْ تِيجَانُ الْمُلْكِ مُكَلَّلَةً بِالدُّرِّ وَ الْيَاقُوتِ مَعَ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ أَلْفُ مَلَكٍ عَنْ يَمِينِهِ وَ أَلْفُ مَلَكٍ عَنْ يَسَارِهِ يَقُولُونَ هَنِيئاً لَكَ كَرَامَةُ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ يَا عَبْدَ اللَّهِ فَيَأْتِي النِّدَاءُ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ جَلَّ جَلَالُهُ عِبَادِي وَ إِمَائِي وَ عِزَّتِي وَ جَلَالِي لَأُكْرِمَنَّ مَثْوَاكُمْ وَ لَأُجْزِلَنَّ عَطَاكُمْ [عَطَايَاكُمْ‏] وَ لَأُوتِيَنَّكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ غُرَفاً تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهارُ خالِدِينَ فِيها نِعْمَ أَجْرُ الْعامِلِينَ إِنَّكُمْ تَطَوَّعْتُمْ بِالصَّوْمِ لِي فِي شَهْرٍ عَظَّمْتُ حُرْمَتَهُ وَ أَوْجَبْتُ حَقَّهُ مَلَائِكَتِي أَدْخِلُوا عِبَادِي وَ إِمَائِي الْجَنَّةَ ثُمَّ قَالَ جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ع هَذَا لِمَنْ صَامَ مِنْ رَجَبٍ شَيْئاً وَ لَوْ يَوْماً وَاحِداً فِي [مِنْ‏] أَوَّلِهِ أَوْ وَسَطِهِ أَوْ آخِرِهِ."

"جب قیامت ہوگی تو عرش سے ایک منادی ندا دے گا، رجبیون (اہل رجب )کہاں ہیں۔؟؟ اس وقت کچھ لوگ اٹھیں گے، جن کے چہرے چمک رہے ہونگے۔ ان کے سروں پر بادشاہوں کی طرح گوہر و موتی اور یاقوت کے تاج ہونگے، ان میں سے ہر ایک کی دائیں طرف ہزار فرشتے اور بائیں طرف ہزار فرشتے ہونگے اور وہ کہہ رہے ہوں گے، اے خدا کے بندے کرامت خدا تیرے لئے مبارک ہو۔ اس کے بعد خدا کی طرف سے ندا آئے گی، اے میرے بندے اور میری کنیزوا، میری عزت و جلالت کی قسم، تمہارے مقام کو بہت محترم اور اور تمہاری جزا کو بہت فراوان قرار دونگا، جنت کے کچھ ایسے گھر تمہارے نام کر دونگا، جن کے نیچے نہریں جاری ہونگیں، جس میں ہمیشہ رہوگے، یہ نیک عمل کرنے والوں کے لئے بہترین اجر ہے، تم نے روزے کے ذریعے اس مہینے میں میری  اطاعت کی ہے، جس کی حرمت کو میں نے بہت عظیم بنایا ہے، میں نے اپنے فرشتوں پر واجب قرار دیا کہ ان میں میرے بندوں اور کنیزوں کو جنت میں داخل کریں۔ اس کےبعد امام صادق علیہ السلام  نے فرمایا، یہ اس کے لئے ہے، جس نے ماہ رجب میں ایک دن روزہ رکھا، چاہے اول رجب کو یا درمیان میں یا مہینے کے  آخر میں۔۔۔"(9)  

?ماہ رجب کے اعمال*
ماہ رجب کے بہت سے اعمال وارد ہوئے ہیں، ان سب کو اس مختصر تحریر میں لانا ممکن نہیں۔ مفاتیح الجنان اور دیگر دعاوں کی کتابوں میں موجود ہیں، ہم اختصار کے ساتھ چند کا ذکر کرتے ہیں۔ اس مقدس مہینے میں۔۔
(1) زیادہ سے زیادہ "استغفراللہ واسئلہ التوبہ" پڑھنا۔
(2) سو 100 بار "سبحان لا الہ الجلیل سبحان من لاینبغی۔۔۔۔۔"تا آخر۔
(3) رجب کے دنوں کی خاص دعاؤں کا پڑھنا، جو کہ مفاتیح الجنان میں تفصیل کے ساتھ ذکر ہوئی ہیں۔
(4)ہر روز ستر بار صبح کے وقت اور دن کے آخر میں 70 بار "استغفراللہ و اتوب الیہ" پڑھنا، جب تمام کرے تو ہاتھوں کو بلند کرکے یہ دعا پڑھے "اللھم غفرلی و تب علی۔۔۔۔۔"(مفاتیح)
(5) ہر شب و روز تین مرتبہ حمد تین مرتبہ سورہ آیت الکرسی تین مرتبہ قل یا ایھاالکافرون تین مرتبہ توحید تین مرتبہ علق تین مرتبہ سورہ ناس پڑھنا۔
(6) ہر شب ہزار بار لا الہ الا اللہ
(7) ہر شب دو رکعت نماز پڑھی جائے، ہر رکعت میں حمد ایک بار سورہ کافرون تین بار، نماز کے بعد لا الہ الا اللہ ۔۔۔ (باقی مفاتیح کی طرف مراجعہ فرمائیں)
(8) ہر فریضہ نماز کے بعد اس معروف دعا کو پڑھنے کی بڑی تاکید ہوئی ہے « ۔۔يَا مَنْ أَرْجُوهُ لِكُلِّ خَيْرٍ وَ آمَنُ سَخَطَهُ عِنْدَ (مِنْ) كُلِّ شَرٍّ يَا مَنْ يُعْطِي الْكَثِيرَ بِالْقَلِيلِ يَا مَنْ يُعْطِي مَنْ سَأَلَهُ‏۔۔۔(تاآخر۔۔مفاتیح ) »
(9) ایام البیض کے تیسرے دن یعنی پندرہ رجب کو معروف اور مجرب عمل عمل ام داود۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
*حوالہ جات*
(1) وسائل الشیعة، ج‏۱۰، ص۴۹۳
(2) من لایحضره الفقیه ج2 ص92
(3) بحارج97 ص47
(4) وسائل الشیعة، ج‏۱۰، ص۴۹۳
(5) عیون اخبار رضا ج2 ص71
(6) فضائل الاشھرالاثلاثہ، ص 38، حدیث 15
(7) مفاتیح الجنان، ص 228
(8) عیون اخبار رضا شیخ صدوق ج1، ص226
(9) مستدرک الوسائل ج7، ص535
(10) شیخ صدوق، فضائل الأشهر الثلاثة، صفحه 31

تحریر: محمد علی شریفی

Read 803 times