Super User
ایرانی سیٹلائیٹ جلد فضا میں ھیجے جائیں گے
اسلامی جمہوریہ ایران کے خلائی ادارے کے نائب سربراہ حمید فاضلی نے کہا ہے کہ ایران میں تیار کردہ چند سیٹلائیٹ عنقریب خلا میں بھیجے جائيں گے۔ اخبار جام جم کی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق حمید فاضلی نے مزید کہا ہے کہ شریف سیٹ، فجر اور تدبیر سیٹیلائٹ خلاء میں بھیجے جانے کے لۓ تیار ہیں۔ حمید فاضلی نے مزید کہا کہ ناہید نامی سیٹیلائٹ کو بھی سنہ دو ہزار چودہ کے اختتام تک خلاء میں بھیج دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے حالیہ برسوں کے دوران خلاء میں علمی اور تحقیقاتی سیٹیلائٹ بھیجنے کے سلسلے میں قابل ملاحظہ ترقی و پیشرفت کی ہے۔
نرم دلی و رواداری
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بے نظیر اخلاقی صفات میں ایک نرم دلی اور رواداری ہے۔ آپ بدو عربوں یہاں تک کہ کینہ پرور دشمنوں کی درشت خوئی، بے ادبی اور جایلت پر نرمی اور رواداری سے پیش آتے تھے۔ آپ کی اس صفت نے بے شمار لوگوں کو اسلام کی طرف مائل کرنے کے ساتھ ساتھ آپ کا گرویدہ بھی بنا دیا۔
حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں بلین الجانب تانس القلوب"نرمی اور (مریبانی) سے ہی لوگ مانوس ہوتے ہیں۔ (غررالحکم ج 2 ص 411 )
( رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے روایت ہے کہ وعلیکم بالاناءۃ واللین والتسرع من سلاح الشیطان وما من شئی احب الی اللہ من الاناءۃ واللین۔
تمہیں نرمی اور رواداری اختیار کرنی چاہیے ،اور ایک دوسرے کے ساتھ پیش آنے میں جلد بازی شیطان کا کام ہے اور خدا کے نزدیک نرمی اور رواداری سے پسندیدہ اخلاق اور کوئی نہیں ہے۔ (علل الشرایع ج 2 ص210)
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ ان العلم خلیل المومن ، والحلم وزیرہ
بے شک علم مومن کاسچا دوست ہے حلم اس کا وزیر ہے صبر اسکی فوج کا امیر ہے دوستی اس کا بھائی ہے نرمی اس کا باپ ہے۔ (مجلسی ج 78 ص 244)
رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نرم خوئی اور رواداری خدا کی خاص عنایت و لطف میں ہے اسی صفت کی وجہ سے لوگ آپ کی طرف کھنچے چلے آتے تھے۔ سورہ مبارکہ آل عمران میں آپ کی ان ہی صفات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ارشاد ہو رہا ہے "فبمارحمۃ من اللہ لنت لھم ولوکنت فظا غلیظا القلب لانفضوامن حولک فاعف عنھم واستغفرلھم۔ پیغمبر اللہ کی مہربانی ہے کہ تم ان لوگوں کے لئے نرم ہو ورنہ اگر تم بدمزاج اور سخت دل ہوتے تو یہ تمہارے پاس سے بھاگ کھڑے ہوتے لہذا اب انہیں معاف کر دو اور ان کے لئے استعفار کرو۔(آل عمران 150)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نرم مزاجی اور رواداری کے بارے میں دو واقعات ملاحظہ فرمائیں۔
محدث قمی نے سفینہ البحار میں انس بن مالک سے روایت کی ہے کہ انس بن مالک کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس تھا آپ ایک عبا اوڑھے ہوئے تھے جس کے کنارے موٹے تھے ایک عرب آتا ہے اور آپ کی عبا کو پکڑ کر زور سے کھینچتا ہے جس سے آپ کی گردن پر خراش پڑ جاتے ہیں اور آپ سے کہتا ہے کہ اے محمد میرے ان دونوں اونٹوں پر خدا کے اس مال میں سے جو تمہارے پاس ہے لاد دو کیونکہ وہ نہ تو تمہارا مال ہے اور نہ تمہارے باپ کا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مرد عرب کی یہ بات سنکرخاموش رہے اور فرمایا المال مال اللہ وانا عبدہ۔ سارا مال خدا کا ہے اور میں خدا کا بندہ ہوں۔ اس کے بعد فرمایا اے مرد عرب تو نے جو میرے ساتھ کیا ہے کیا اسکی تلافی چاہتا ہے ؟ اس نے کہا نہیں کیونکہ تم ان میں سے نہیں ہو جو برائی کا بدلہ برائی سے دیتے ہیں۔ آنحضرت یہ سنکر ہنس پڑے اور فرمایا مرد عرب کے ایک اونٹ پر جو اور دوسرے پر خرما لاد دیا جائے۔ اسکے بعد اسے روانہ کر دیا۔ (سفینہ البحار باب خلق)
1۔ شیخ صدوق نے اپنی کتاب امالی میں ساتویں امام علیہ السلام کے واسطے سے حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر ایک مرد یہودی کی چند اشرفیاں قرض تھیں ، یہودی نے آنحضرت سے قرضہ طلب کر لیا۔ آپ نے فرمایا میرے پاس تمھیں دینے کو کچھ بھی نہیں ہے۔ یہودی نے کہا میں اپنا پیسہ لیئے بغیر آپ کو جانے نہیں دونگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا اگرایسا ہے تو میں تیرے پاس ہی بیٹھا رہوں گا، آپ اس مرد یہودی کے پاس بیٹھ گئے اور اس دن کی نمازیں وہیں ادا کیں۔ جب آپ کے صحابہ کو واقعے کا علم ہوا تو یہودی کے پاس آئے اور اسے ڈرانے دھمکانے لگے۔ آپ نے صحابہ کو منع فرمایا اصحاب نے کہا اس یہودی نے آپ کو قیدی بنا لیا ہے اس کے جواب میں آپ نے فرمایا لم پبعثنی ربی بان اظلم معاھدا ولاغیرہ۔ خدا نے مجھے نبی بنا کر نہیں بھیجا تاکہ میں ہم پیمان کافر یا کسی اور پر ظلم کروں۔ دوسرے دن مرد یہودی اسلام لے آیا اس نے شہادتین جاری کیں اور کہا کہ میں نے اپنا نصف مال راہ خدا میں دیدیا خدا کی قسم میں نے یہ کام نہیں کیا مگر یہ کہ میں نے توریت میں آپ کی صفات اور تعریف پڑھی ہے توریت میں آپ کے بارے میں اس طرح ملتا ہے کہ محمد بن عبداللہ مولدہ بمکہ و مہجرہ بطیبہ ولیس بفظ ولاغلیظ و بسخاب و لا متزین بفحش ولاقول الخناء وانا اشھدان لا الہ الا ا للہ وانک رسول اللہ وھذا مالی فاحکم فیہ بما ا نزل اللہ۔ محمد ابن عبداللہ جس کی جائے پیدائش مکہ ہے اور جو ہجرت کر کے مدینے آئے گا نہ سخت دل ہے نہ تند خو ،کسی سے چیخ کر بات نہیں کرتے اور نہ ان کی زبان فحش اور بیہودہ گوئی سے آلودہ ہے ،میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور آپ اس کے رسول ہیں اور یہ میرا مال ہے جو میں نے آپ کے اختیار میں دیدیا اب آپ اس کے بارے میں خدا کے حکم کے مطابق فیصلہ کریں۔
سورہ توبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تعریف میں ارشاد ہوتا ہے لقد جاء کم رسول من انفسکم عزیزعلیہ ماعنتم حریص علیکم بالمومنین رؤف رحیم۔ فان تولوا فقل حسبی اللہ لا الہ الا ا للہ ہو علیہ توکلت و ہورب العرش العظیم۔
یقیناً تمہارے پاس وہ پیغمبر آیا ہے جو تمہیں میں سے ہے اور اس پر تمہاری ہر مصیبت شاق ہوتی ہے ، وہ تمایری ہدایت کے لئے حرص رکھتا ہے اور مومنین کے حال پر شفیق و مہربان ہے اب اس کے بعد بھی یہ لوگ منہ پھیر لیں تو کہ دیجئے کہ میرے لئے خدا کافی ہے اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے میرا اعتقاد اسی پر ہے اور وہی عرش اعظم کا پروردگار ہے۔
ماخوذ از کتاب رسول اللہ کے اخلاق حسنہ
مختلف مصنفین، فارسی سے ترجمہ
جمع و ترتیب: اعجاز عبید
شراب کی حرمت کا فلسفہ کیا ہے؟
انسان کی عمر پرشراب کا اثر
ایک مغربی دانشور کا کہنا ہے کہ ۲۱/ سے ۲۳/ سالہ جوانوں میں ۵۱/ فی صد شراب کے عادی مرجاتے ہیں جبکہ شراب نہ پینے والوں میں سے ۱۰ /افراد بھی نہیں مرتے۔
ایک دوسرے مشہور دانشور نے کہا: بیس سالہ جوان جن کے بارے میں ۵۰/ سال تک زندہ رہنے کی توقع کی جاتی ہے وہ شراب کی وجہ سے ۳۵/ سال سے زیادہ زندہ نہیں رہ سکتے۔
بیمہ کمپنیوں کے تجربات سے ثابت ہوچکا ہے کہ شرابیوں کی عمر دوسروں کی نسبت ۲۵/ سے ۳۰/فیصد کم ہوتی ہے۔ ایک دوسرے اعداد و شمار سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ شرابیوں کی اوسط عمر ۳۵/ سے ۵۰/ سال ہے، جبکہ اصول صحت کا یہ اوسط ۶۰/ سال سے زیادہ ہے۔
انسانی نسل میں شراب کی تاثیر
انعقاد نطفہ کے وقت اگر مرد نشہ میں تو ”الکلسیم حاد “ (Alcoalism) کی ۳۵/ فیصد بیماریاں بچہ میں منتقل ہوتی ہیں اور اگر مرد اور عورت دونوں نشہ میں ہوں تو ”الکلسیم حاد “ (Alcoalism)کی سو فیصد بیماریاں بچہ میں ظاہر ہوتی ہیں، اس بنا پر اولاد کے بارے میں شراب کی تاثیر پر زیادہ توجہ دینا ضروری ہے، ہم یہاں کچھ مزید اعداد و شمار پیش کرتے ہیں:
طبیعی وقت سے پہلے پیدا ہونے والے بچوں میں ۴۵/ فیصد ماں باپ دونوں کی شراب نوشی کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں، ۳۱/ فیصد ماں کی شراب نوشی کے باعث ہوتے ہیں اور ۱۷/ فیصد باپ کے شرابی ہونے کی وجہ سے، پیدائش کے وقت زندگی کی توانائی سے عاری سو بچوں میں ۶ شرابی باپ کی وجہ سے اور ۴۵/ فیصد شرابی ماں کی وجہ سے ایسے ہوتے ہیں، شرابی ماں کی وجہ سے ۷۵ فیصد اور شرابی باپ کی وجہ سے ۴۵ فیصد بچے پست قد پیدا ہوتے ہیں شرابی ماؤں کی وجہ سے ۷۵ فیصد اور شرابی باپ کی وجہ سے بھی ۷۵ فیصد بچے کافی عقلی اور روحانی طاقت سے محروم ہوتے ہیں۔
اخلاق پر شراب کا اثر شرابی شخص گھروالوں سے ہمدردی اور اہل و عیال سے کم محبت کرتا ہے بارہا دیکھا گیا ہے کہ شرابی باپ نے اپنی اولاد کو قتل کردیا ۔
شراب کے اجتماعی نقصانات
ایک انسٹیٹیوٹ کے ڈاکٹر کے مہیا کردہ اعداد و شمار کے مطابق ۱۹۶۱ءء میں ”نیون“ شہر کے شرابیوں کے اجتماعی جرائم کچھ اس طرح ہیں:
عام قتل : ۵۰ فی صد مار پیٹ اور زخم وارد کرنے کے جرائم ۸/۷۷ فیصد
جنسی جرائم ۸/۸۸ فیصد۔
ان اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ بڑے بڑے جرائم زیادہ ترنشہ کی حالت میں انجام پاتے ہیں۔
شراب کے اقتصادی نقصانات
نفسیاتی امراض کے ایک ڈاکٹر کا کہنا ہے: ” افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ حکومتیں شراب کے ٹیکس اور منافع کا حساب تو کرتی ہیں لیکن ان اخراجات کو نظر میں نہیں رکھتی جو شراب کے بُرے اثرات کی روک تھام پر ہوتے ہیں، نفسیاتی بیماریوں کی زیادتی، ایسے بُرے معاشرہ کے نقصانات، قیمتی اوقات کی بربادی، حالت نشہ میں ڈرائیورنگ حادثات، پاک نسلوں کی تباہی، سستی، بے راہ روی، ثقافت و تمدن کی پسماندگی، پولیس کی زحمتیں اور گرفتاری، شرابیوں کی اولاد کے لئے پرورش گاہیں اور ہسپتال، شراب سے متعلقہ جرائم کے لئے عدالتوں کی مصروفیات، شرابیوں کے لئے قید خانے مختصر یہ کہ اگر شراب نوشی سے ہونے والے دیگر نقصانات کو جمع کیا جائے تو حکومتوں کو معلوم ہوگا کہ وہ آمدنی جو شراب سے ہوتی ہے وہ مذکورہ نقصانات کے مقابلہ میں کچھ بھی نہیں ہے۔
ان کے علاوہ شراب نوشی کے افسوسناک نتائج کا موازنہ نہ صرف ڈالروں سے نہیں کیا جاسکتا بلکہ احساسات کی موت، گھروں کی تباہی، آرزوؤں کی بربادی اور صاحبان فکر افراد کی دماغی صلاحیتوں کا نقصان، یہ سب کچھ پیسے کے مقابل نہیں لائے جاسکتے۔
خلاصہ یہ کہ شراب کے نقصانات اتنے زیادہ ہیں کہ ایک دانشور کے بقول اگر حکومتیں یہ ضمانت دیں کہ وہ شراب خانوں کا آدھا دروازہ بند کردیں تو یہ ضمانت دی جاسکتی ہے کہ ہم آدھے ہسپتالوں اور آدھے پاگل خانوں سے بے نیاز ہوجائیں گے۔
اگر شراب کی تجارت میں نوعِ بشر کے لئے کوئی فائدہ ہو یا فرض کریں کہ چند لمحوں کے لئے انسان اس کی وجہ سے اپنے غموں سے بے خبر ہوجاتا ہے تب بھی اس کا نقصان کہیں زیادہ، بہت وسیع ہے کہ اس کے فوائد اور نقصانات کا آپس میں موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔(1)
ہم یہاں پر ایک اور نکتہ کا ذکر کرنا مناسب سمجھتے ہیں، یہ نکتہ مختلف اعداد و شمار کا ایک مجموعہ ہے جن میں سے ہر ایک تفصیلی بحث کا محتاج کرتا ہے جس سے شراب کے نقصانات کا اندازہ ہوتا ہے۔
۱۔ برطانیہ میں شرابیوں کے دیوانہ پن کے سلسلہ میں ایک اعداد و شمار کے مطابق اس جنون کا دوسرے جنونوں سے مو ازنہ کیا گیا تو اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ۲۲۴۹/ دیوانوں میں سے صرف ۵۳ دیوانے دوسری وجوہات کی بنا پر دیوانگی کا شکار ہوئے ہیں، اور باقی سب شراب کی وجہ سے دیوانہ ہوئے ہیں۔(2)
۲۔ امریکہ کے ہسپتالوں کے ایک اعداد و شمار کے مطابق نفسیاتی بیماروں میں ۸۵ فی صد صرف شرابی تھے۔(3)
۳۔ برطانوی دانشور ”بنٹم“ لکھتا ہے: شراب ؛ انسان کے اندر شمالی ممالک میں کم عقلی اور بے وقوفی اور جنوبی ممالک میں اس کے اندر دیوانہ پن پیدا کرتی ہے، اس کے بعد کہتا ہے کہ اسلامی قوانین نے ہر طرح کی شراب کو حرام قرار دیا ہے اور یہ اسلام کا ایک امتیاز ہے۔(4)
۴۔ اگر ان لوگوں کے اعداد و شمار کو جمع کیا جائے جنھوں نے نشہ کی حالت میں خود کشی، ظلم و جنایت،گھروں کی بربادی اور عورتوں کی عصمت دری کی ہے تو واقعاً انسان کے ہوش اڑ جائیں گے۔(5)
۵۔ فرانس میں ہر روز ۴۴۰/ لوگ شراب پر اپنی جان قربان کرتے ہیں۔(۵)
۶۔ امریکہ کے ہسپتالوں میں نفسیاتی بیماریوں کی وجہ سے ایک سال میں مرنے والوں کی تعداد”دوسری عالمی جنگ“ کے دو برابر ہے، امریکہ میں ڈاکٹروں کے کہنے کے مطابق نفسیاتی بیماریوں میں ”شراب“ اور ”سگریٹ“ بنیادی وجہ ہے۔(۶)
۷۔ ”ماہنامہ علوم ابزار“ کی بیسوی سالگرہ کی مناسبت سے”ہوگر“ نامی دانشور کے اعداد و
(1) کتاب سمپوزیوم الکل ، صفحہ ۶۵ (۲) کتاب سمپوزیوم الکل، صفحہ ۶۵
(۳) تفسیر طنطاوی ، جلد اول، صفحہ ۱۶۵ (۴) دائرة المعارف ،فرید وجدی ، جلد ۳، صفحہ ۷۹۰
(۵) بلاہای اجتماعی قرن ما، صفحہ ۲۰۵ (۶) مجمو عہ انتشارات جوان
شمار کے مطابق : ۶۰/ فی صد عمدی قتل، ۷۵/ فی صد مار پیٹ اور زخمی کرنا، ۳۰/ فیصد اخلاقی جرائم (منجملہ ماں بہن کے ساتھ زنا!) ۲۰/ فی صد چوری شرابی پینے والوں سے متعلق ہیں، اور اسی دانشور کی تحقیق کے مطابق ۴۰/ فیصد مجرم بچوں میں شراب کا سابقہ پایا جاتا ہے۔(1)
۸۔اقتصادی لحاظ سے صرف برطانیہ میں شراب پینے والے ملازمین کی غیر حاضری کی وجہ سے ۵۰ ملین ڈالر (225.000.000روپیہ) کا نقصان ہوا ہے، جس رقم سے بچوں کے لئے ہزاروں اسکول اور کالج بنائے جا سکتے ہیں۔(۲)
۹۔ فرانس میں ایک اعداد و شمار کے مطابق شراب کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کی شرح اس طرح ہے: شراب کی وجہ سے ۱۳۷ / ارب فرانک فرانس کے بجٹ میں اضافہ کرنا پڑا:۶۰/ ارب فرانک ، کورٹ اور قید خانوں کا خرچ۔
۴۰/ ارب فرانک ، عمومی فا ئد ہ مند امورکے لئے تعاون۔
۱۰/ ارب فرانک ، شرابیوں کے ہسپتالوں کا خرچ۔
۷۰/ ارب فرانک ، اجتماعی امنیت کے لئے خرچ۔
اس لحاظ سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ رو حا نی بیماروں ، ہسپتالوں، قتل و غارت، لڑائی جھگڑوں، چوری اور ایکسیڈنٹ وغیرہ کی تعداد براہ راست شراب خانوں کی تعداد سے متعلق ہے۔(۳)(۴)
________________________________________
(1) تفسیر نمونہ ، جلد دوم، صفحہ ۷۴
2) کتاب سمپوزیوم الکل، صفحہ ۶۶
(3) مجموعہ انتشارات نسل جوان ، سال دوم صفحہ ۳۳۰
(4) نشریہ مر کز مطالعہ پیشرفتہای ایران (دربارہ الکل و قمار)
(5) تفسیر نمونہ ، جلد ۵، صفحہ ۷۴
غرب اردن کے فلسطینیوں کے علاقے سے باہر نکلنے پر پابندی
غاصب صیہونی حکومت نے غرب اردن کے چار سو ساٹھ فلسطینیوں کے اس علاقے سے باہر جانے پر پابندی لگادی ہے۔ذرائع کے مطابق ان تمام فلسطینیوں کا تعلق شہر الخلیل سے ہے۔ صیہونی حکومت کی جانب سے یہ اقدام، تین صیہونی آباد کاروں کے لاپتہ ہونے کی بناء پر عمل میں لایا گیا ہے۔فلسطین کے ایک تاجر وفد کے سربراہ کا کہنا ہے کہ شہر الخلیل کے ایک ہفتے سے جاری محاصرے کی بناء پر اس علاقے کی پیداواری سرگرمیوں میں پچاس فیصد تک کمی آگئی ہے اور اس محاصرے سے الخلیل کے عوام پر سماجی اور اقتصادی طور پر برا اثر پڑا ہے۔واضح رہے کہ الخلیل سے تین صیہونی آباد کاروں کے لاپتہ ہونے کی بناء پر غاصب صیہونی حکومت نے بھاری تعداد میں فلسطینیوں کو گرفتار بھی کیا ہے۔
شہید کی والدہ پر بننے والی فلم کی ٹیم کی رہبر معظم سے ملاقات
اسلامی جمہوریہ ایران میں نئی بننے والی فلم شیار 143 کی ٹیم کے افراد نے رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فیچر فلم شیار 143 کی ٹیم کے ساتھ ملاقات میں، ایک شہید کی ماں کی زندگی پر بنائی جانے والی اس فلم کے بارے میں اپنے خیالات بیان فرمائے۔ رہبر انقلاب اسلامی کے ساتھ ہونے والی اس ملاقات میں اس فلم کی ہدایت کار نرگس آبیار اور فلم میں کام کرنے والے اداکار اور فنی و تکنیکی عملے کے افراد بھی موجود تھے۔ واضح رہے کہ فیچر فلم شیار 143 نے 32 فجر فلم فیسٹول میں بہترین فلم میں سیمرغ ایواڈ حاصل کیا تھا، جبکہ فجر فلم فیسٹول میں اس فلم میں کام کرنے والی اداکارہ مریلا زارعی نے بہترین خاتون اداکارہ کا ایواڈ حاصل کیا ہے۔
برطانیہ میں حکومت مخالف مظاہرے
حکومت برطانیہ کی اقتصادی پالیسیوں کے خلاف اس ملک کے مختلف شہروں میں حکومت مخالف مظاہرے کئے گئے۔ لندن سے موصولہ ذرائع کے مطابق ان مظاہروں کے دوران حکومت برطانیہ کے خلاف شدید نعرے لگائے گئے۔ لندن میں مظاہرین نے بی بی سی کی عمارت کے سامنے سے برطانوی پارلیمنٹ تک ایک بڑی ریلی بھی نکالی۔ ریلی کے شرکاء نے حکومت برطانیہ کی جانب سے شام اور عراق میں مداخلت جیسی جنگوں میں ملک کا خاصا بڑا بجٹ صرف کئے جانے پر اپنی مخالفت کا اعلان کیا۔قابل ذکر ہے کہ برطانیہ کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے عوام اور مختلف شعبوں کے ملازمین و کارکنوں نے اس قسم کے مظاہروں کیلئے اپنی بھرپور حمایت کا اظہار کیا ہے۔
امریکہ کا طیارہ بردار بیڑا خلیج فارس کی طرف روانہ
امریکہ کے ایک معروف مبصر نے کہا ہے کہ واشنگٹن کی جنگ پسندی کی بنا پر امریکہ دیوالیہ پن کا شکار ہوا ہے۔ پروفیسر لین واشنگٹن نے جو ٹمپل یونیورسٹی میں پڑھاتے پریس ٹی وی سے انٹرویو میں کہا ہے کہ گياریہ ستمبر کے واقعات کے بعد سے امریکی کانگریس اور حکومت عوام میں خوف و ہراس پھیلا رہی ہے اور عقل سلیم سے عاری ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو افغانستان اور عراق پر ہرگز حملے نہیں کرنے چاہیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی ذرائع ابلاغ یہ بات کبھی نہیں کرتے کہ افغانستان اور عراق پر جنگ مسلط کرنے والوں نے غلطی کی ہے۔ امریکہ نے ایک بار پھر اپنا طیارہ بردار بیڑا خلیج فارس کی طرف روانہ کیا ہے۔ ادھر ایک اور امریکی مبصر نے کہا ہے کہ کانگریس امریکی عوام کی حقیقی نمائندہ نہیں ہے۔ پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق باب کال نے کہا کہ امریکی عوام کانگریس پر بالکل اعتماد نہیں کرتے کیونکہ کانگریس نے جو قوانین منظور کئے ہیں ان کے سہارے ارب پتی سرمایہ دار اور بڑی بڑی کمپنیاں خواہ امریکہ سے باہر ہی کیوں نہ ہوں اپنی مالی اعانتوں سے انتخابات میں حصہ لینے والوں کو خرید سکتی ہیں اور عوام کے نمائندوں کو خریدنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس میں ایسے لوگ آتے ہیں جنہیں خرید لیا گيا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ دار طبقہ عملا کانگریس کو خرید لیتا ہے جس کے پیش نظر امریکہ میں ووٹ دنیا عبث ہے۔
مسجد حنانہ۔ نجف اشرف ، عراق
یہ مسجد نجف اور کوفہ کے راستہ پر واقع ہے۔
شہدائے کربلا کے مطہر سروں کو کربلا سے کوفہ لے جاتے ھوئے حضرت امام حسین علیہ السلام کے سر اطہر کو اس مسجد کی جگہ پر رکھا گیا تھا۔ روایت ہے کہ اس وقت یہاں پر ایک آواز سنی گئی جو اس اونٹ کے بچے [حنانہ] کے مانند تھی، جو اپنی ماں کو کھو دینے کے بعد نالہ و زاری کرتاہے۔
ایک دوسری روایت میں کہا گیا ہے کہ امام علی علیہ السلام کو دفن کرنے سے پہلے آپ (ع) کے جسد مطہر کو چند لمحوں کے لئے اس جگہ پر رکھا گیا تھا اور زمین سے نالہ و زاری کی آواز سنائی دی تھی۔ اس لئے بعد میں اس جگہ پر ایک مسجد تعمیر کی گئی اور اس کا نام " حنانہ" رکھا گیا۔
بعض نے کہا ہے کہ یہ نام در حقیقت "حنا" سے لیا گیا ہے، جو عیسائیوں کا قدیمی چرچ تھا۔
مسجد حنانہ میں ایک چھوٹا ضریح بھی ہے، یہ وہی جگہ ہے، جہاں پر امام حسین علیہ السلام کا سرمبارک رکھا گیا تھا۔
مذکورہ بالا مسجد کے قریب " الثویۃ" نامی ایک قبرستان ہے کہ اس میں امام علی علیہ السلام کے صحابیوں میں سے کچھ افراد مدفون ہیں۔
امام صادق علیہ السلام نے اپنے کوفہ کے سفر کے دوران تین جگہوں پر توقف کرکے وہاں پر نماز پڑھی ہے، ان میں سے ایک جگہ یہی ہے۔ جب آپ (ع) سے اس کی علت پوچھی گئی تو امام علیہ السلام نے فرمایا:" جب شہدائے کربلا کے مطہر سروں کو عبیداللہ بن زیاد کے پاس کوفہ لے جایا جارہا تھا، امام حسین علیہ السلام کے سر مبارک کو یہاں پر رکھا گیا ہے۔ "
شہدائے کربلا نے دنیا کو ایک ایسا چراغ دیا جو قیامت تک لوگوں کو منور کرتا رہے گا ، علامہ اسدی
شہدائے کربلا نے دنیا کو ایک ایسا چراغ دیا جو قیامت تک لوگوں کو منور کرتا رہے گا اور عزاداری سید الشہداء (ع) مسلسل حق اور اہل حق کی حمایت و نصرت اور باطل سے نفرت و بیزاری کا اعلان ہے - یہ بات جامعہ امام صادق کے پرنسپل علامہ محمد جمعہ اسدی نے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے مزید کہا شخصیت جس قدر اہم ہوتی ہے اس کی یاد اور اس کا تذکرہ بھی اتنا ہی اہم ہوتا ہے ، احسان شناس قوم اپنے محسنوں اور شہیدوں کے ایثار و قربانی کو کبھی فراموش نہیں کرتی اور اپنی حیات کی ہر سانس کو اس کی مرہونِ منّت جانتی ہے چنانچہ اس کا تذکرہ ہمیشہ باقی رکھتی ہے اور یہ تذکرہ کسی خاص قوم و مذہب سے مخصوص نہیں ہے بلکہ اس کا سر چشم انسان کی پاکیزہ فطرت ہے جو محسنوں کی یاد منانے کا تقاضہ کرتی ہے، حضرت امام حسین نے دینِ حق کو قائم کرنے اور باطل کو مٹانے کی خاطر جو عظیم کارنامہ انجام دیا اس کی مثال تاریخ عالم و آدم میں نظر نہیں آتی ہے اسلام دشمن طاقتوں نے دین اسلام کو منہدم کرنے کی جو منظم سازش تیار کی تھی جو ایک منظم منصوبے کے تحت یزید کی شکل میں نمایاں ہوئی تھی، امام حسین (ع) نے اپنے قیام سیاسی سازش کے سارے تار و پود اس طرح بکھیر دیئے کہ خود یزید کے محل سے اذان کی آواز آنے لگی، امام حسین کا تذکرہ ایک صدا ہے، ایک آواز ہے جو انسان کو اس حقیقت کی طرف متوجہ کرتی رہتی ہے کہ “ہوشیار رہنا دشمنوں کے نقشوں سے غافل نہ رہنا اور کبھی بھی ان کو اپنے منصوبوں میں کامیاب نہ ہونے دینا چاہیئے اس کی خاطر تم کو بہت بڑی قربانی کیوں نہ دینا پڑے۔”
شہدائے کربلا کی عزاداری خدا و رسول کے دشمنوں سے بیزاری اور نبی و اہلبیت علیہھم السلام سے اظہارِ محبت و عقیدت کا بہترین ذریعہ ہے ، حسینی باطل کے آگے سر نہیں جھکاتا کیونکہ حسین (ع) کا ذکر کرنے سے عزاداری کی روح، روحِ حسین سے متصل ہوتی ہے، کیا یہ ممکن ہے ایک شخص نبی اور اہلبیت (ع) کی محبت میں غرق ہو اور آل نبی کے مصائب سے متاثر نہ ہو، امام حسین (ع) کا قیام حق کی زندگی اور باطل کی موت کی خاطر تھا لہذا جہاں بھی یہ تذکرہ ہوگا وہاں حق کی زندگی اور باطل کی موت کا تذکرہ ہوگا، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جیسے اہم فریضہ کا مقصد ہی اچھائیوں کا رواج اور برائیوں کا خاتمہ ہے، اگر ہم امام حسین (ع) کے کلمات کا مطالعہ کریں تو ہمیں قدم قدم پر ملے گا کہ امام حسین (ع) نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے لئے قیام کیا۔ حق سے بڑھ کر کوئی اچھائی نہیں اور باطل سے زیادہ بری کوئی چیز نہیں، اس بنا پر عزاداری سید الشہداء (ع) مسلسل حق اور اہل حق کی حمایت و نصرت اور باطل سے نفرت و بیزاری کا اعلان ہے۔
عراق کے حالات کا بہانہ، امریکی بحری بیڑا خلیج فارس روانہ
امريکا نے عراق کے حالات کا بہانہ بنا کر اپنا جنگي بحري بيڑا خليج فارس ميں بھيج ديا ہے - امريکي وزارت جنگ پنٹاگون نے اعلان کيا ہے کہ تين جنگي بحري جہازوں پر مشتمل جنگي بحري بيڑا خليج فارس ميں بھيج ديا گيا ہے – پنٹاگون کے مطابق يہ جنگي بحري بيڑا اس لئے خليج فارس ميں بھيجا گيا ہے کہ اگر امريکي صدر باراک اوباما عراق ميں القاعدہ سے وابستہ دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر ہوائي حملے کا فيصلہ کريں تو اس پر فوري طور پر عمل کيا جاسکے – اس رپورٹ کے مطابق يوايس ايس جارج ايچ ڈبلو بش نامي جنگي بحري بيڑے ميں شامل جنگي بحري جہاز، درجنوں بمبار لڑاکا طياروں کے حامل ہيں – يہ جنگي جہاز اسي طرح ٹام ہاک اور گائيڈڈ ميزائلوں سے بھي ليس ہيں - بتاياگيا ہے کہ عراق ميں موجود امريکيوں، عراقي شہريوں اور امريکي مفادات کے تحفظ کے لئے فوجي مداخلت کا فيصلہ ہونے کي صورت ميں اس بحري بيڑے سے امريکي کمانڈر انچيف کو اضافي سہولتيں دستياب ہوں گي ۔ ياد رہے کہ امريکي صدر باراک اوباما نے جمعے کے دن ايک بيان ميں کہا تھا کہ ہم دوبارہ عراق ميں اپنے فوجي نہيں بھيجيں گے ليکن ميں نے اپني نيشنل سيکورٹي ٹيم سے کہا ہے کہ عراق کي سيکورٹي فورس کي مدد کے لئے ديگر متبادل راستوں پر غور اور ان پر عمل کي تياري کريں –




















![جناب خدیجہ کبری[س] کی سیرت](/ur/media/k2/items/cache/ef2cbc28bb74bd18fb9aaefb55569150_XS.jpg)
