Super User
فلسطینی عوام، استعمار کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں: آیت اللہ جنتی
تہران کی مرکزی نماز جمعہ کے خطیب آیت اللہ احمد جنتی نے عراق میں دہشتگرد گروہوں کے مظالم اور مظلوم فلسطینیوں پر صیہونی حکومت کے حملوں کے سلسلے میں عالمی برادری کی خاموشی پر تنقید کی ہے۔ تہران کی مرکزی نماز جمعہ آیت اللہ احمد جنتی کی امامت میں ادا کی گئی۔ آیت اللہ احمد جنتی نے لاکھوں نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ، برطانیہ اور صیہونی حکومت کو خطے کی ایک منحوس مثلث قرار دیا اور کہا کہ ایسی صورتحال میں بھی عالمی برادری نے فلسطین اورعراق کے عوام کی افسوسناک صورتحال پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ آیت اللہ احمد جنتی نے غزہ پٹی کے بے گناہ فلسطینیوں پر صیہونی حکومت کی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی اسرائیل اور امریکہ کی سازشوں کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں اور وہ اپنی استقامت کی وجہ سے فلسطینی سرزمین میں دشمنوں کے مذموم مقاصد کے حصول کے سدراہ ہوں گے۔ آیت اللہ جنتی نے خطے کے بعض ممالک کو بھی اپنی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ ان حکومتوں کے پٹھو حکام امریکی حمایت کی وجہ سے صیہونی حکومت کی جارحانہ پالیسیوں پر تنقید کرنے کی جرات بھی نہیں رکھتے ہیں۔
پاکستانی صدر نے تحفظ پاکستان بل پر دستخط کردیئے
پاکستان کے صدر ممنون حسین نے تحفظ پاکستان بل 2014 پر دستخط کردیئے۔ موصولہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینیٹ سے اتفاق رائے سے منظور ہونے والے تحفظ پاکستان بل پر صدر ممنون حسین نے بھی دستخط کر دیئے جس کے بعد تحفظ پاکستان بل تحفظ پاکستان ایکٹ 2014 بن گیا جس کا اطلاق آئندہ 2 سال کے لئے اور فوری نافذ العمل ہوگا۔ تحفظ پاکستان ایکٹ کے اطلاق کے بعد سیکیورٹی فورسز کو وسیع اختیارات حاصل ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ تحفظ پاکستان ایکٹ کے نفاذ کے بعد سیکیورٹی فورسز کو وارنٹ کے بغیر ملزمان کو گرفتار کرنے کا اختیار ہوگا جبکہ ملزمان کو 90 روز تک حراست میں رکھا جاسکے گا۔
مسجد خمیس – بحرین
مسجد خمیس (عربی میں مسجد الخمیس)، بحرین کی ایک تاریخی مسجد کا نام ہے ، جو بحرین کی دیکھنے کے قابل عمارتوں میں شمار ھوتی ہے۔ یہ مسجد بحرین کے شمالی صوبہ میں واقع ہے۔
اس مسجد کا نام " مسجد خمیس" رکھنے کی علت یہ ہے کہ " علاقہ خمیس" سے اس کی نسبت دی گئی ہے اور اس کو اسی علاقہ میں تعمیر کیا گیا ہے۔ مسجد خمیس بحرین کے قدیمی علاقہ " اطمیس" میں سترہ اور رفاع کے درمیان واقع ہے۔
مسجد خمیس کے مینار
مسجد خمیس کے دو مینار ہیں۔ اس کے مغربی مینار پر خط کوفی میں ایک عبارت پتھر پر کندہ کاری کی گئی ہے اور یہ مینار مسجد کے صدر دروازے پر واقع ہے۔ اس عبارت سے معلوم ھوتا ہے کہ یہ مینار گیارہویں صدی عیسوی کے دوسرے حصہ میں قبیلہ العوینیین کے تیسرے حکمران سنان محمد بن الفضل عبداللہ نامی شخص کے توسط سے تعمیر کیا گیا ہے ۔ لیکن اس مسجد کا دوسرا مینار سولھویں صدی عیسوی میں اضافہ کیا گیا ہے۔
مسجد خمیس دلکش صورت میں اسلامی معماری کے اصولوں کے تحت تعمیر کی گئی ہے۔ اس کے باقی بچے آثار میں اس کے ستون، اندرونی اور بیرونی رواق ہیں جو گچ کاری کے فن سے مزین کئے گئے ہیں۔ اس مسجد کے مغربی حصہ میں ایک دینی مدرسہ ہے جس میں علمائے دین بچوں کو فقہ، حدیث، نحو، دینی اوردنیوی مسائل کی تعلیم دیتے ہیں۔
" مسجد خمیس" مملکت بحرین کی ایک مشہور تاریخی اور قدیمی اسلامی عمارت ہے۔ یہ مسجد علاقہ خلیج فارس کی قدیمی ترین مسجد شمار ھوتی ہے۔ اس مسجد کو دیکھنے کے لئے ہر سال بہت سے سیاح آتے ہیں۔
طے پایا ہے کہ اس مسجد کی تعمیر نو کی جائے گی۔ بحرین کی وزارت ثقافت نے اعلان کیا ہے کہ: " اس وزارت نے مسجد خمیس کی تعمیر اور اسے وسعت بخشنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس مسجد کو اپنا تاریخی مقام ملے۔"
اس کے علاوہ طے پایا ہے کہ مسجد کی تاریخ کے بارے میں اطلاعات پر مشتمل ایک مرکذ بھی قائم کیا جائے گا اور اس مسجد کو خوبصورت بنانے کے سلسلے میں اس کی تعمیر نو کی جائے گی تاکہ یہ مسجد بحرین کی ایک مشہور اور اہم تاریخی عمارت میں تبدیل ھو جائے۔
ابوایوب انصاری (رح)
![]()
ابوايوب انصاري كي مزار سلطان ايوب مسجد استنبول میں
نام و نسب
آپ کا نام خالد بن زید بن کلیب بن ثعلبہ بن عبد عوف بن غنم بن مالک بن النجار تھا اور ابو ایوب انصاری کے نام سے مشہور تھے اور آپ کو قبیلہ خزرج میں سے شمار کیا جاتا ہے۔ آپ کی ماں ھند بنت سعید بن عمرو بن امرو القیس تھا۔
۱: پیغمبر اکرم (ص) کے سب سے پہلے میزبان
تاریخی منابع میں ملتا ہے کہ جب پیغمبر اکرم (ص) مدینہ میں تشریف لے گئے اور تمام قبائل اور طوائف نے آپ کو اپنے گھروں میں لے جانے کی کوشش کی لیکن پیغمبر اکرم (ص) نے اپنے سواری کی لگام کو اس کی گردن میں ڈال دیا اور فرمایا: جہاں میری سواری مجھے لے جائے گی میں وہی قیام کروں گا۔
پیغمبر اکرم (ص) کی سواری اتنے سارے عاشقوں اور چاہنے والوں کے درمیان سے گزرتی ہوئی صرف جناب ابو ایوب کے گھر کے پاس بیٹھ گئی۔ جو اس وقت مدینہ کے سب سے زیادہ فقیر شخص تھے پیغمبر اکرم(ص) سواری سے اترے اور ان کے گھر میں رہائش اختیار کی۔
لوگوں نے آپ کو گھیرلیا اور ہر کوئی آپ کو اپنے گھر لے جانے کی کوشش کر رہا تھا اتنے میں جناب ابو ایوب کی ماں پیغمبر اکرم (ص) کا سامان سفر اٹھا کر اپنے گھر میں لے گئی۔
پیغمبر اکرم (ص) جو لوگوں کے ہجوم میں تھے فرمایا: میرا سامان کہاں گیا؟ عرض کیا: ابو ایوب کی ماں اپنے گھر لے گئیں ہیں۔ پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا: المرء مع رحلہ۔ انسان اپنے سامان کے ساتھ ہی جاتا ہے۔ اس طریقہ سے حضرت رسول خدا(ص) جناب ابو ایوب کے گھر مہمان ہو گئے۔ اور جب تک آپ کے لیے ایک کمرہ اور مسجد نہ بن جاتی آپ انہیں کے گھر میں سکونت پذیر رہے۔
ابو ایوب انصاری کے گھر کے واقعات
جناب ابو ایوب کا گھر دو منزلہ تھا۔ پیغمبر اکرم (ص) کے ان کے گھر میں داخل ہونے کے بعد انہوں نے دوسری منزل میں زندگی بسر کرنا اپنے لیے جائز نہیں سمجھا۔ لہذا انہوں نے پیغمبر اکرم (ص) سے عرض کیا : میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ اوپر والی منزل کو پسند کریں گے یا نیچے والی کو میں نہیں چاہتا آپ سے اوپر والے طبقہ میں زندگی بسر کروں۔
پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا: چونکہ لوگ مجھ سے ملنے آئیں گے اس وجہ سے نیچے والا حصہ میرے لیے مناسب ہے۔ ابوایوب کہتے ہیں اس وجہ سے میں اور میری والدہ اوپر والے حصے میں رہ رہے تھے۔
ہم جب بھی کنویں سے ڈول کے ذریعہ پانی کھینچتے تھے تو یہ محتاط رہتے تھے کہ کبھی پانی کا کوئی قطرہ رسول خدا(ص) کے اوپر نہ پڑ جائے۔ جب ہم زینہ چڑھ کر اوپر جاتے تھے تو ایسے چلتے تھے کہ کبھی ہمارے قدموں کی آواز سے رسول خدا کو اذیت نہ ہو۔ اور اوپر والی چھت پر اس طریقہ سے رہتے تھے کہ کبھی ہمارے چلنے کی آواز بھی آپ (ص) کے کانوں تک نہ جانے پائے۔
جب کھانا پکاتے تھے تو گھر کا دروازہ بند کر دیتے تھے تاکہ دھواں سے پیغمبر(ص) کو اذیت نہ ہو۔ ایک دن پانی والا برتن گرا اور اس سے پانی بہہ گیا۔ ماں جلدی سے اٹھیں اور گھر میں پڑا ہوا ایک کپڑا اٹھا کر پانی پر ڈال دیا تاکہ پانی کا کوئی قطرہ نیچے نہ جانے پائے۔
۲: نقل حدیث
جناب ایوب کی ایک صفت یہ تھی کہ آپ نے پیغمبر اکرم (ص) سے احادیث کو بھی نقل کیا ہے۔ محدثین نے ابو ایوب انصاری کی روایات کو کافی اہمیت دی ہے۔
آپ نے رسول خدا (ص) سے نزدیک ہونے کی وجہ سے مختلف موضوعات پر کافی مقدار میں روایات نقل کی ہیں اس وجہ سے آپ کا نام میں بھی راویوں کی فہرست میں درج ہوا ہے اور صحابہ اور تابعین نے آپ سے روایات کو بیان کیا ہے۔
ابن عباس، ابن عمر، براء بن عازب، ابو امامه، زيد بن خالد جهنى، مقدام بن معدى كرب، انس بن مالك، جابر بن سمره، عبد الله بن يزيد خطمى، سعيد بن مسيب،عروه، سالم بن عبد الله، عطاء بن يسار، عطاء بن يزيد،، افلح، موسى بن طلحه، عبد الله بن حنين، عبد الرحمن بن ابى ليل، ابو عبد الرحمن حبلى، عمر بن ثابت، جبير بن نفير، ابو دهم سماعى، ابو سلمه عبد الرحمن، قرشع الضبى، محمد بن كعب و قاسم بن ابو عبد الرحمن نے ابو ایوب انصاری سے روایات نقل کی ہیں۔
بعض محققین نے جناب ابو ایوب سے نقل شدہ روایات کی تعداد ایک سو پچپن بتائی ہے جن میں سے سات موارد صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں بہت سارے اماميه منابع و ماخذ جیسے کتاب خصال، وسائل الشیعہ میں ابو ایوب انصاری کی روایات دکھائی دیتی ہیں۔
3: اقدار کا پاس و لحاظ
۱: ایک دن حضرت علی علیہ السلام نے ابو ایوب نے فرمایا: آپ کا اخلاق کس درجہ پر پہنچا ہے؟
ابو ایوب نے جواب دیا: «لااوذى جارا فمن دونه و لا امنعه معروفا اقدر عليه»
میں نے طے کیا ہے کہ کبھی بھی پڑوسی یا کسی دوسرے شخص کو اذیت نہ کروں اور جتنا میری توان میں ہے اس سے محروم نہ کروں۔
۲: ایک پیغمبر اکرم (ص) نے ابو ایوب کو دیکھا کہ دسترخوان پر گری ہوئی غذا کو کھا رہے ہیں۔ آپ ان کے اس کام سے بہت خوش ہوئے اور فرمایا: «بورك لك و بورك عليك و بورك فيك» مبارک ہو تمہیں، تمہارے اوپر اور تمہارے اندر۔
ابو ایوب نے کہا: اے رسول خدا(ص)! یہ دعا میرے علاوہ بھی کسی اور کو بھی شامل ہو گی؟ فرمایا: جو بھی ایسا کرے گا وہ بھی اس کو پا لے گا جو میں نے کہا ہے خداوند عالم دیوانگی، جذام،برص اور بے عقلی کو اس سے دور کر دے گا۔
۳: امام علي (ع) فرماتے ہیں: ایک دن ابو ایوب انصاری پیغمبر اکرم (ص) کی خدمت میں پہنچے اور کہا: اے رسول خدا(ص)! کوئی نصیحت کیجیے شاید میں اس پر عمل کر سکوں۔ آپ نے فرمایا: میں تمہیں پانچ چیزوں کی نصیحت کرتا ہوں:
۱۔ جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس کی امید نہ رکھو اس یہی عین بے نیازی ہے۔
۲۔ جتنا ممکن ہو لالچ اور طمع سے دوری اختیار کرو کہ یہی عین قفر ہے۔
۳۔ نماز کو اس طریقہ سے ادا کرو کہ گویا یہ آخری نماز ہے۔
۴۔ ایسا کام نہ کرو کہ اس کے بعد معذرت خواہی کرنا پڑے۔
۵۔ اور جو کچھ اپنے لیے پسند کرتے ہو دوسروں کے لیے بھی پسند کرو۔
4: جانثار سپاہی
جناب ابو ایوب کے اندر اطاعت اور بندگی کی جو روح پائی جاتی تھی اس کی وجہ سے وہ ہمیشہ پیغمبر اکرم(ص) کے ساتھ تمام جنگوں میں موجود رہتے تھے۔ پیغمبر اکرم (ص) کے بعد امیر المومنین علی علیہ السلام کے ساتھ ساتھ رہے اور جنگ جمل، صفین اور نہروان میں بھی شرکت کی۔
ابراہیم بن علقمہ کا کہنا ہے کہ ایک دن ابو ایوب انصاری سے میں نے کہا: اے ابو ایوب! خداوند عالم نے اپنے پیغمبر کے ذریعہ تمہارے اوپر ایسی نظر کرم کی جو کسی پر نہیں کی۔ تم پیغمبر اکرم (ص) کے میزبان تھے۔ لیکن کیوں تم نے علی(ع) کا ساتھ دیا اور ان کے ساتھ بھی جنگوں میں شریک ہوئے اور مسلمانوں کے ساتھ جنگ کی؟
ابوایوب نے جواب دیا:خدا کی قسم ایک دن اسی گھر پر جہاں تم لوگ بیٹھے ہو پیغمبر اکرم(ص) تشریف فرما تھے اور کوئی بھی گھر میں نہیں تھا۔ علی آپ (ص) کے دائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے اور میں بائیں طرف۔ انس بن مالک سامنے کھڑے ہوئے تھے کہ اتنے میں دروازہ کھٹکھٹانے کی آواز آئی۔
پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا: انس دیکھو دروازے پر کون ہے؟ انس دروازے پر دیکھنے گئے تو عمار یاسر دروازے کے پیچھے تھے۔ پیغمبر نے فرمایا: عمار کے لیے دروازہ کھول دو۔ عمار پیغمبر اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سلام کیا۔
پیغمبر نے خوش آمدید کہنے بعد فرمایا: اے عمار میرے بعد بہت ناگوار حوادث وجود پائیں گے یہاں تک کہ بعض مسلمان ایک دوسرے پر تلوار چلائیں گے اور ایک گروہ دوسرے سے برائت چاہےگا۔
اے عمار! اگرتم نے اس دن کو دیکھا تو اس کا ساتھ دینا جو میرے دائیں طرف بیٹھا ہوا ہے۔
اے عمار! اگر سب لوگ راستے سے ہٹ جائیں تو تم اسی راستے پر چلنا جس پر علی چلیں۔
اے عمار! کبھی بھی علی تمہیں راہ ہدایت سے منحرف نہیں کریں گے اور گمراہی کی طرف ہدایت نہیں کریں گے۔
اے عمار! علی کی اطاعت میری اطاعت ہے اور میری اطاعت خدا کی اطاعت ہے۔
آخر کار
ابو ایوب اکیاون ہجری میں شہر قسطنطنیہ کے نزدیک بیمار ہو گئے اور دنیا سے رخصت ہو گئے۔
ابوايوب انصاري كي مزار – استنبول تركي
یمن میں جھڑپوں کے نتیجے میں 117 افراد ہلاک
یمن کے صوبے عمران میں ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 117 سے زیادہ ہوگئی ہے۔ ہمارے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق یمن کے صوبے عمران میں الحوثی گروہ اور مسلح قبائل و فوج کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں سے زیادہ افراد 117 ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔ یمن کے صوبے عمران کے مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ الحوثی گروہ کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں یمن کے 47 فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ جبکہ مقامی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ یمن کے دارالحکومت صنعا کے شمال میں پچاس کیلو میٹر کے فاصلے پر ہونے والی جھڑپوں میں سے زیادہ الحوثی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ دوسری جانب یمن کی فضائیہ نے عمران شہر کے اطراف میں الحوثی گروہ کے خلاف کارروائی کا پلان تیار کرلیا ہے۔ واضح رہے کہ الحوثی گروہ کے افراد نے 2012 میں اس ملک کے ڈکٹیٹر علی عبداللہ صالح کی برطرف میں اہم کردار کیا تھا۔ الحوثی گروہ ملک میں سیاسی، اقتصادی اور مذہبی امتیازی سلوک کے خاتمے اور شیعوں کے حقوق کی بحالی کے لئے جدوجہد کررہا ہے۔
وزیرستان آپریشن، ملک بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ
پاکستان میں قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کے خلاف فوجی آپریشن کے ساتھ حکومت پاکستان نے ملک بھر میں سیکیورٹی کے انتظامات سخت کردیئے ہیں۔ موصولہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سیکیورٹی الرٹ کے دائرے ہی میں پاکستان کے صوبے بلوچستان میں ممکنہ تخریب کاری کی روک تھام کے پیش نظر ریلوے اسٹیشنوں اور ٹرینوں کی سیکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے اور صوبے بلوچستان کے تمام بڑے ریلوے اسٹیشنوں پر خفیہ کیمرے نصب کردیئے ہیں۔ پاکستان ریلویز کوئٹہ کے ترجمان عباس علی کے مطابق کوئٹہ سے اندرون ملک جانے والی تمام ٹرینوں میں ممکنہ دہشتگردی کے واقعات کی روک تھام اور مسافروں کے جان و مال کے تحفظ کے لئے ریلوے پولیس کے ساتھ آٹھ آٹھ تربیت یافتہ کمانڈوز بھی تعینات کئے گئے ہیں اور کوئٹہ ریلوے اسٹیشن کو مزید محفوظ بنانے کیلئے پارکنگ ایریا بند کرکے بیرئیر لگادئیے گئے ہیں اور ریلوے کے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی مکمل طور پر فعال بنا دیا گیا ہے ۔ دوسری جانب ریلوے ٹریکس پر پٹرولنگ میں بھی اضافہ کردیاگیاہے۔
رہبر معظم سے ملک کے اعلی سول اور فوجی حکام کی ملاقات
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کے مختلف اداروں سے تعلق رکھنے والے اعلی سول اور فوجی حکام اور بعض اعلی ڈائریکٹروں کے ساتھ ملاقات میں داخلی اور خارجی مسائل کے سلسلے میں اہم نکات پیش کئے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام اور اداروں میں چند جانبہ خلل ایجاد کرنے اور پیچیدہ کوشش کو سامراجی طاقتوں بالخصوص امریکہ کا موجودہ اہم ہدف قراردیا اور عالمی اور علاقائی حساس حالات و شرائط اور تاریخ کے ایک حقیقی اور اہم موڑ پر پہنچنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران اپنے عقلانی محاسبات یعنی اللہ تعالی کی ذات اور خلقت کے سنن پر اعتماد نیز دشمن کی شناخت اور اس پر عدم اعتماد کے اصلی عناصر کے پیش نظر ، عوام پر تکیہ ،تجربات، مجاہدت اور تلاش و کوشش کی روشنی میں اپنے اعلی اہداف تک پہنچنے اور اپنے اصولوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے جد وجہد جاری رکھےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ماہ رمضان المبارک کو تقوی، عبودیت اور رحمانی رفتار کے ساتھ شیطان اور شیطانی رفتار کے مقابلہ کا میدان قراردیتے ہوئے فرمایا: مقابلے کے اس میدان میں شیطان کا ایک اہم ہدف ہے جبکہ تقوی کا بھی بھی ایک بہت بڑا ہدف ہے، شیطان انسان کے محاسبات میں خلل پیدا کرکے اور اسے محاسباتی خطا کی طرف کھینچ کر اس سے اس خطا کی بنیاد پر اقدام کروانے کی تلاش و کوشش میں ہے جبکہ تقوی انسان میں دانائی اور آگاہی کی راہ ہموار کرتا ہے اور حق و باطل کے درمیان پہچان کی صلاحیت عطا کرتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انسانوں میں محاسباتی خطا پیدا کرنے کے سلسلے میں لالچ اور دھمکی کو شیطان کے دو اصلی وسیلے قراردیتے ہوئے فرمایا: شیطان ایک طرف انسان کو دھمکی دیتا اور ڈراتا ہے اور دوسری طرف انسان کو جھوٹے وعدوں کا سراب دکھا کر اسے اپنے فریب کے جال میں گرفتار کرتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اس حصہ میں امریکہ اور تسلط پسند سامراجی طاقتوں کی رفتار پہچاننے کے سلسلے میں ایک اہم نکتہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ اور تسلط پسند سامراجی طاقتوں کی رفتار شیطان جیسی رفتار ہے کیونکہ وہ ہمیشہ دھمکی ، لالچ اور جھوٹے وعدوں کے ذریعہ جنھیں انھوں نے کبھی بھی عملی جامہ نہیں پہنایا، دوسرے ممالک کو مرعوب کرکے اپنے زیر اثر رکھنا چاہتے ہیں اور شیطان بھی دھمکی اور لالچ کے ذریعہ انسانی کے محاسبات میں خطا پیدا کرکے انسان کو محاسباتی خطا میں مبتلا کردیتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے محاسبہ میں خطا کو سب سے بڑا خطرہ قراردیتے ہوئے فرمایا: سب کو اس عظیم اور بڑے خطرے سے باخـبر رہنا چاہیے کیونکہ محاسبہ میں خطا اس بات کا باعث بنتی ہے کہ غلط اور اشتباہ فیصلہ کی وجہ سے انسان کی توانائی اور عزم عملی طور پر برباد اور ضائع ہوجاتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں حفاظت اور آگاہی کو حکام کے لئے بہت ہی حساس اور ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: محاسباتی عظیم خطاؤں میں سے ایک خطا یہ ہےکہ انسان الہی سنتوں اور معنوی عوامل کو نظر انداز کردے اور صرف مادی اور محسوس دائرے میں محدود رہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سعادت ، شقاوت ،پیشرفت اور عدم پیشرفت کو صرف مادی عوامل کے دائرے میں محدود قرار نہ دیتے ہوئے فرمایا: معنوی عوامل اور اللہ تعالی کی ناقابل تبدیل سنتیں بہت ہی مؤثر عوامل ہیں اور ان کا نظر انداز کرنا ناقابل تلافی خطا اور غلطی ہوگی۔
سولہ سالہ فلسطینی جوان کی شہادت اس کو زندہ جلائے جانے کی وجہ سے ہوئی
فلسطین کے اٹارنی جنرل محمد العویوی نے کہا ہے کہ صیہونیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے فلسطینی نوجوان محمد ابوخضیر کے پوسٹ مارٹم سے ابتدائی طور پر یہ بات سامنے آئي ہے کہ اس سولہ سالہ فلسطینی نوجوان کو زندہ جلا دیا گیا تھا۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کی رپورٹ کے مطابق ممحد العویوی نے گزشتہ شب کہا کہ ابوخضیر کی شہادت کی وجہ اس کا جلایا جانا ہے۔ فلسطینیوں کے میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کے مرکز کے ڈائریکٹر صابر العلول نے بھی اس بات پر تاکید کرتے ہوئےکہ اس فلسطینی نوجوان کا پوسٹ مارٹم تل ابیب میں کیا گیا کہاکہ پوسٹ مارٹم سے یہ بات سامنے آئي ہے کہ اس نوجوان کے جسم کا نوے فیصد حصہ جل چکا ہے اور اس کی سانس کی نالی میں خاکستر بھی دیکھی گئي ہے جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ابوخضیر کو جب جلایا گيا تو وہ زندہ تھا اور یہ خاکستر تنفس کے ذریعے اس کی سانس کی نالی تک پہنچی تھی۔
سری لنکا، مسلمانوں کے خلاف تشدد ناقابل قبول ہے
رپورٹ کے مطابق، مہندا راجپكشے نے منگل کو بحران زدہ علاقے کا دوسری بار دورہ کیا اور کہا کہ تشدد کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا.
واضح رہے کہ بودھ مت کے شدت پسندوں نے 15 جون کو سری لنکا کے دو ساحلی شہروں میں حملہ کرکے چار مسلمانوں کو قتل کر دیا تھا اور ان کی املاک کو بھاری نقصان پہنچایا تھا.
سری لنكا کی آبادی دو کروڑ دس لاکھ ہے اور مسلمانوں کی آبادی کل آبادی کا 10 فیصد ہے.
اس ملک میں مسلمانوں پر ہونے والے حالیہ حملوں کی وجہ سے سری لنکا کی حکومت کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے.
سری لنکا کی حکومت نے مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں کی مرمت کے لئے 15 لاکھ ڈالر کا معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے.
مسواك رسول اللہ (ص) كى سنت

رسول خدا (ص) مسواك كرنے كے بہت زيادہ پابند تھے اگر چہ يہ واجب نہيں تھى منقول ہے كہ آپ رات ميں تين بار مسواك كرتے تھے; ايك بار سونے سے پہلے دوسرى بار نماز شب كيلئے اٹھنے كے بعد اور تيسرے دفعہ نماز صبح كيلئے مسجد جانے سے پہلے ، جبرئيل كے كہنے كے مطابق اراك كى لكڑى (حجاز ميں ايك لكڑى ہوتى ہے جس كو آج بھى مسواك كے طور پر استعمال كيا جاتاہے ) سے مسواك كرتے تھے_(2)
اءمہ نے بھى مسواك كرنے كو آنحضرت(ص) كى سنت بتايا ہے_
________________________________________
قال على (ع) :
'' لسواك مرضات اللہ و سنة النبى (ص) و مطہرة للفم ''(3)
مسواك كرنے ميں خدا كى خوشنودى پيغمبر (ص) كى سنت اور منہ كى صفائي ہے _
ذيل كى روايت سے معلوم ہوتاہے كہ پيغمبر اكرم (ص) قوموں ميں منہ كى پاكيزگى كو انكے ليے امتياز اور فضيلت شمار كرتے تھے_
''قال الصادق (ع) ; لما دخل الناس فى الدين افواجا قال رسول اللہ (ص) اتتھم الازد ارقہا قلوبا و اعذبہا افواہا فقيل: يا رسول اللہ (ص) ہذا ارقہا قلوبا عرفناہ صارت اعذبہا افواہا ؟ قال انہا كانت تستاك فى الجاہلية''(4)
امام جعفر صادق (ع) نے فرماياكہ جب گروہ در گروہ لوگ حلقہ بگوش اسلام ہونے لگے تو رسول خدا نے فرمايا: قبيلہ '' ازد'' كے لوگ اس حالت ميں ائے كے وہ دوسروں سے زيادہ نرم دل تھے اور ان كے منہ صاف تھے، لوگوں نے كہا يا رسول اللہ ہم نے ان كى نرم دل تو جان لى مگر ان كے منہ كيسے صاف ہوئے؟ آپ(ص) نے فرمايا: يہ قوم وہ ہے جو جاہليت كے زمانہ ميں بھى مسواك كرتى تھي_
________________________________________
1) (بحارالانوار ج 73ص 131) _
2) (بحارالانوار ج73 ص 135)_
3) (بحارالانوار ج73 ص 133)_
4) (بحارالانوار ج73 ص 137)_
ماخوذ از کتاب " رسول اکرم کے اخلاق پر ایک نظر"




















![جناب خدیجہ کبری[س] کی سیرت](/ur/media/k2/items/cache/ef2cbc28bb74bd18fb9aaefb55569150_XS.jpg)
