واشنگٹن : عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی قیمتوں سے اُٹھنے والی مہنگائی کی لہر نے امریکی حکام کے بھی ہوش اڑادئے ہیں اور صدر جوبائیڈن نے قیمتوں میں کمی کیلئے ایرانی تیل پر نظریں مرکوز کرلی ہیں۔خام تیل کا کاروبارکرنے والی ایک بڑی نجی کمپنی نےامید ظاہر کی ہے کہ امریکاجلد مزید ایرانی تیل کی بین الاقوامی منڈیوں میں فروخت کی اجازت دے دے گا۔ بلوم برگ کے مطابق ایران کی عالمی سرگرمیوں سے متعلق ایران اور امریکا کے درمیان جلد کسی تصفیہ کا امکان نہیں تاہم امریکی صدرجو بائیڈن یہ فیصلہ کر سکتے ہیں تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کے لیے اب بہتریہ ہی ہے کہ ایرانی تیل پر پابندیوں کے نفاذ میں سختی نہ کی جائے ۔

سلیمانی
حضرت امام رضا (ع) کا کلام توحید کے متعلق
روایت ہے کہ جب مامون نے ارادہ کیا کہ امام رضا علیہ السلام کو ولی عہدی کیلئے منصوب کیا جائے تو بنی ہاشم کو جمع کیااور کہا: میں چاہتا ہوں کہ خلافت کو اپنے بعد امام رضا علیہ السلام کے سپرد کردوں۔ بنی ہاشم نے امام علیہ السلام کے ساتھ حسد کیا اور کہا: تم چاہتے ہو کہ اُس شخص کو خلافت دو جو اس بارے میں بالکل بے خبر ہے۔
اگر تو چاہتا ہے کہ اُن کی لاعلمی تجھ پر ظاہر ہو تو کسی کو بھیج کو بلا تاکہ وہ آئیں ۔ مامون نے آنحضرت کی طرف کسی کو بھیجا۔ امام علیہ السلام تشریف لائے۔ بنی ہاشم نے عرض کیا: اے اباالحسن ! منبر پر جائیں اور خدا کی توصیف کریں ، اس طرح کہ ہم اس پر اُس کی عبادت کرسکیں۔
امام علیہ السلام منبر پر گئے۔ تھوڑی دیر کیلئے بیٹھے اور غور کیا۔ کھڑے ہوئے۔ خداکی حمدوثناء کے بعد پیغمبر اور آلِ پیغمبر پر درود بھیجنے کے بعد اس طرح گفتگو کی:
سب سے پہلے خدا کی عبادت اُس کی معرفت ہے اور خدا کی اصل معرفت اُس کی توحید ہے۔ اُس کی توحید کا کمال اس میں ہے کہ صفات(زائد بر ذات) کی نفی کی جائے کیونکہ عقلیں گواہیں دیتی ہیں کہ ہر صفت اور ہر موصوف اُس کی مخلوق ہے۔ ہر موصوف گواہی دیتا ہے کہ اُس کا کوئی خالق ہے۔ جو اس طرح کی صفت نہیں رکھتا۔ اس طرح کی صفت کے ساتھ موصوف نہیں ہے۔ ہر صفت و موصوف ایک دوسرے کے ساتھ ارتباط کی گواہی دیتے ہیں۔ یہ ارتباط گواہی دیتا ہے اُس کے حدوث کے متعلق اور حدوث کسی کے ازلی نہ ہونے کی گواہی دیتا ہے کیونکہ کسی حادث شے کا ازلی ہونا محال ہے۔پس جس نے خد اکو تشبیہ کے ساتھ جاننے کی کوشش کی تو اُس نے کچھ نہ جانا۔ جو خدا کو اُس کی حقیقت کے ساتھ جاننا چاہے، اُس نے خدا کو ایک نہیں جانا۔ جو کوئی خدا کیلئے مثال پیش کرے، وہ خدا کی حقیقت تک نہیں پہنچ سکتا۔ جو اُس کی عنایت کا تصور کرے، اُس نے اُس کی تصدیق نہیں کی۔ جس نے اُس کی طرف اشارہ کیا، اُس نے اُس کا ارادہ نہیں کیا۔ جس نے اُس کی کسی چیز کے ساتھ تشبیہ کی، اُس نے اُس کا قصد نہیں کیا۔ جو کوئی اُس کی جزیت کا قائل ہوا، وہ اُس کیلئے ذلیل و خوار نہ ہوا۔جو کوئی اُس کو وہم وخیال میں لائے، اُس نے اُس کا ارادہ نہیں کیا۔ جو خود بخود پہچانا جائے، وہ مصنوع ہے اور بنا ہوا ہے۔ جو کسی دوسرے کی وجہ سے قائم ہو ، وہ معلول ہے۔ اُس کے وجود اور خلقت کیلئے دلیل لائی جائے۔ عقل کے ذریعے اُس کی معرفت کیلئے راہ تلاش کی جائے اور حجت ِ خدا ہر ایک کی فطرت میں موجود ہے۔
خدا کا اپنی مخلوق کو پیدا کرنا اُس کے اور مخلوق کے درمیان ایک پردہ ہے۔ خدا کا اپنی مخلوق سے مختلف ہونا خدا اور اُس کی مخلوق کے ساتھ جدائی ہے۔ خدا کا خلق کرنے میں ابتداء کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ خدا کیلئے ابتداء نہیں ہے کیونکہ جس کیلئے ابتداء ہو، وہ اس سے عاجز ہوتا ہے کہ کسی کی ابتدء کرسکے۔خدا کا مخلوق کو آلات و اسباب دینا اس بات کی دلیل ہے کہ خدا کے اسباب وآلات نہیں ہیں کیونکہ آلات و اسباب مادی چیزوں کی محتاجی پر دلیل ہوتے ہیں۔
خدا کے نام اُس سے تعبیر ہیں(نہ کہ عین ذات) اور خدا کے افعال اُس کی معرفت کا ذریعہ ہیں۔ اُس کی ذات اُس کی عین حقیقت ہے۔ اُس کی حقیقت اُس کے اور اُس کی مخلوق کے درمیان جدائی ہے۔ اس کی غیریت اُس کے غیر کو محدود کرنے والی ہے۔ جیسا کہ یہ بھی ثابت کرتی ہے کہ اُس کا غیر محدود ہے۔
جس نے خدا کا وصف بیان کیا، وہ خدا سے جاہل رہااوراُس نے خدا پر تجاوز کیا جس نے خدا کے ساتھ کسی چیز کو شامل کیا۔اس نے غلطی کی جس نے اُس کی حقیقت تک پہنچنے کی کوشش کی۔جو یہ کہتا ہے کہ خدا کیسا ہے، اُس نے تشبیہ دی اور جو یہ کہتا ہے کہ خدا اس طرح کا ہے، وہ اس کیلئے علت و وجہ ڈھونڈنے کے درپے ہوگیا۔ جو یہ کہے کہ خدا کس زمانے میں وجود میں آیا، اُس نے اُسے زمانے کے ساتھ محدود کردیا۔ جو یہ کہتا ہے کہ خدا کس میں ہے، اُس نے اُسے کسی چیز کے اندر فرض کیا۔ جو یہ کہتا ہے کہ خدا کس وقت تک ہے، اُس نے اُس کیلئے نہایت فرض کی۔
جو یہ کہتا ہے کہ وہ کس وقت تک ہے، اُس نے اُسے وقت کے ساتھ محدود کردیا اور اُس کے لئے نہایت فرض کی۔ وہ اس کیلئے مدت کا قائل ہوا۔جو اُس کے لئے مدت کا قائل ہے، اُس نے اُس کا تجزیہ کیا ہے اور جس نے اُس کا تجزیہ کیا ، اُس نے اُس کا وصف بیان کیا ۔ جس نے اُس کی توصیف کرنے کی کوشش کی اور چیزوں کی مانند قرار دیا، جس نے ایسا کیا وہ حق کے راستہ سے منحرف ہوا اور کافر ہوگیا۔
مخلوق کی تبدیلی کے ساتھ خدا میں تبدیلی نہیں آتی۔ کسی محدود کی تحدید کے ساتھ خدا محدود نہیں ہوتا۔ خدا ایک ہے۔ نہ تو کسی مقام میں شمار کرنے سے وہ ظاہر ہے اور نہ اُسے آنکھ کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ اُس کے ساتھ ملاقات کی جاسکتی ہے ۔ خدا تجلی اور ظہور رکھتا ہے۔ نہ ایسے کہ دیکھا جا سکے ، نہ ایسے کہ ظاہر سے باطن کی طرف منتقل ہو۔ مخلوق سے جدا اور سباین سے نہ مسافت کے ساتھ۔ اپنی مخلوق کے نزدیک ہے، نہ جہت ِ مکان کے لحاظ سے۔
وہ لطیف ہے نہ جسمانیت کے ساتھ۔ وہ موجود ہے نہ اس طرح کہ اُس کا وجود عدم کے بعد ہو۔ امور کو انجام دینے والا ہے نہ جبر و ظلم کے ساتھ۔بغیر فکر کے امور کی اندازہ گیری کرتا ہے۔ بغیر کسی حرکت کے امور کی تدبیر کرتا ہے۔ بغیر اس کے کہ ذہن میں لائے، ارادہ کرتا ہے۔ درک کرنے والا ہے بغیر اس کے کہ کوشش کرے ،سننے والا ہے بغیر آلہ و اسباب کے، دیکھتا ہے دیکھنے والی چیز کے بغیر۔
زمانے کے ساتھ مربوط نہیں ہے۔ مکان اُس کو اپنے اندر نہیں لے سکتے۔ نیند اور اونگھ اُسے نہیںآ تی۔ اوصاف اُس کو محدود نہیں کرتا۔ آلات و اسباب اُسے کوئی نفع نہیں دیتے۔
اُس کا وجود زمانے سے پہلے ہے۔ اُس کا وجود عدم سے سبقت رکھتا ہے۔ اُس کا ازلی ہونا ہر ابتداء پر مقدم ہے۔ جب اُس نے آدمی کے شعور کو درک کرنے کی قدرت دی تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اُس کے لئے آلاتِ شعور نہیں ہیں کیونکہ اُس نے چیزوں کے جوہر اور ماہیت کو پیدا کیا ہے۔ معلوم ہوا کہ اُس کیلئے ممکنات کی طرح ماہیت نہیں ہے کیونکہ اُس نے چیزوں کے درمیان ضدیں پیدا کی ہیں۔ معلوم ہوا کہ اُس کیلئے کوئی ضد نہیں ہے کیونکہ اُس نے امور کے درمیان مقارفت قرار دی ہے۔ معلوم ہوا کہ اُس کے لئے کوئی قرین اور ساتھی نہیں ہے۔ اُس نے روشنی کو تاریکی کی ضد ،ظاہر کو پوشیدہ کی ضد، خشک کو تر کی ضد اور سردی کو گرمی کی ضد قرار دیا ہے۔
خدا نے اُن چیزوں کے درمیان الفت اور محبت پیدا کی جن کے درمیان کوئی تعلق نہ تھا۔ جو چیزیں آپس میں نزدیک تھیں، اُن کے درمیان جدائی قرار دی۔ یہ جدائی دلالت کرتی ہے کہ کوئی جدائی ڈالنے والا موجود ہے اور یہ دوستی دلیل ہے کہ اس پر کہ اس دوستی کے پیدا کرنے والا کوئی ہے اور یہ ہے اللہ تعالیٰ کا قول:
ہم نے ہر چیز کو جوڑا جوڑاپیدا کیا تاکہ تم تذکر حاصل کرو۔
معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے لئے قبل و بعد نہیں ہے۔ غرائض کا پیدا کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ ان غرائض کے ایجاد کرنے والے کیلئے کوئی غرض نہیں ہے کیونکہ اُس نے چیزوں کے درمیان تفاوت اور فرق پیدا کیا ہے۔معلوم ہوا کہ ان کے پیدا کرنے والے کیلئے تفاوت اور فرق نہیں ہے کیونکہ اس نے ہر چیز کیلئے زمانہ بنایا ہے۔ معلوم ہوا کہ خدا کیلئے زمانہ نہیں ہے۔ بعض چیزیں دوسری بعض چیزوں سے پردے میں ہیں۔ معلوم ہوا کہ خدا اور چیزوں کے درمیان کوئی حجاب اور پردہ نہیں ہے۔
وہ اُس وقت بھی رب تھا جب کوئی پرورش پانے والا نہیں تھا اور وہ اُس وقت بھی معبود تھا جب کوئی اُس کی عبادت کرنے والا نہ تھا۔ وہ اُس وقت بھی عالم اور دانا تھا جب کوئی معلوم چیز اور جانی ہوئی نہ تھی۔ وہ اُس وقت بھی خالق تھا جب کوئی مخلوق نہ تھی۔ وہ اُس وقت بھی حقیقت ِ خالقیت رکھتا تھا جب کسی چیز کو ابھی اُس نے خلق نہیں کیا تھا۔
وہ کس طرح ایسا نہ ہو جبکہ وہ کسی چیز سے غائب نہ تھا۔ کوئی تبدیلی اُس میں واقع نہیں ہوتی۔ اُمید اور خواہش اُس میں موجود نہیں ہے۔ وہ کسی زمانے کے ساتھ محدود نہیں ہے۔ وہ کسی چیز کا ساتھی نہیں ہے۔ چیزوں کو آلات و اسباب محدود کردیتے ہیں اور ضرورت اور محتاجی کو ثابت کرتے ہیں۔ اسباب و آلات اپنے کی مثل کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ چیزوں کا قدیم ہونا اُن کے حدوث کی نفی کرتا ہے اور ازلی ہونے سے روکتا ہے اور اس میں کوئی کمال نہیں ہے۔
اُس نے چیزوں کے درمیان جدائی ڈالی تاکہ اس بات پر دلالت کرے کہ کوئی جدائی ڈالنے والا ہے۔ چیزوں کے درمیان دوری پیدا کی تاکہ دوری پیدا کرنے والا پر دلالت کرے۔ چیزوں کے خالق نے عقلوں کیلئے تجلی پیدا کی اور ان کے ذریعے سے آنکھوں کے ذریعے دیکھنے سے پردے میں چلا گیا۔اُن کے ذریعے اوہام کو متوجہ کیا اور ان میں خدا کے غیر کو ثابت کرنے لگے۔ انہیں سے دلیلیں لی گئیں اور اُن سے اقرار لیا گیا۔ عقلوں کے ذریعے خدا کے ساتھ اعتقاد مضبوط ہوتا ہے۔ افراد کے ذریعے ایمان کامل ہوتا ہے۔ دینداری معرفت کے بغیر حاصل نہیں ہوتی۔ معرفت اخلاص کے بغیر میسر نہیں ہوتی۔ خدا کو کسی چیز کے ساتھ مشابہہ قرار دینے سے اخلاص حاصل نہیں ہوتا۔ اگر خدا کیلئے مخلوق کے اوصاف کو ثابت کیا جائے تو تشبیہ کی نفی نہیں کی جاسکتی۔
پس جو کچھ مخلوقات میں تھا، وہ خالق میں نہ تھا اور جو کچھ مخلوقات میں ممکن ہے، وہ خالق میں نہیں ہے۔ خدا میں سکون کا کوئی وجود نہیں ہے۔ یہ سب چیزیں خدا میں کس طرح ممکن ہیں جبکہ یہ سب چیزیں اُس نے جاری کی ہیںَ تمام چیزیں اُس کی طرف لوٹتی ہیں۔ اگر وہ اس طرح ہو تو اُس کی ذات میں تغیر و تبدل واقع ہوجائے گا۔ اُس کی حقیقت مرکب ہوجائے گی۔ ترکیب ازلی ہونے سے مانع ہے اور اُس میں خالقیت کا معنی تصور نہیں ہوسکتا۔اگر اُس کیلئے ہم انتہا کے قائل ہوجائیں تو اُس کے لئے آغاز ضرور ہوگا۔ اگر اُس کیلئے یہ تصور کیا جائے کہ وہ مکمل ہے تو اس کا لازمہ یہ ہے کہ اُس کے وجود میں کوئی کمی بھی ہے۔
وہ کس طرح ازلیت کے لائق ہو سکتا ہے جو تبدیلی سے پاک نہ ہو۔ وہ کس طرح چیزوں کو ایجاد کرسکتا ہے جو خود ایجاد ہونے سے کوئی مانع نہیں رکھتا۔ جب بھی ایسا ہوگا تو اُس میں مصنوعیت کی علامات موجود ہوں گی اور یہ چیز اُس کی خالقیت پر دلیل کی بجائے اُس کے موجود ہونے پر دلیل ہوگی۔
اس وجہ سے مقام گفتگو میں اُس کی خالقیت پر دلیل نہیں ہے اور اس بارے میں پیش آنے والے سوالات کا کوئی جواب نہ ہوگا۔ اُس کیلئے حقیقت میں کوئی تعظیم نہ ہوگی۔ مخلوق کے درمیان اُس کا ظاہر ہونا ظلم نہ ہوگا مگر یہ کہ ازلی ہونا اس چیز سے مانع ہے کہ اُس کے لئے دو ہوناتصور کیا جائے اور یہ کہ جس کیلئے ابتداء نہیں ہے، اُس کیلئے ابتداء پیدا کی جائے۔ عظیم و بلند خدا کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے۔
وہ جھوٹ کہتے ہیں جو خدا کیلئے شریک کے قائل ہیں۔ وہ گمراہ ہوگئے اور حق سے دور ہوگئے اور بہت بڑی گمراہی میں پڑگئے۔ محمد و آلِ محمد پر ، جو پاک ہیں، درود ہو۔(عیون الاخبار:ج۱،ص۱۶۹۔توحید:۳۴)۔
مؤلف: شعبہ تحریر و پیشکش تبیان
ایّام ولادت امام رضا(ع) کی مناسبت سےقومی اور بین الاقوامی چینلوں سے نشر ہونے والے پروگراموں کی تفصیلات
آستان قدس رضوی کےمطابق امام علی رضا علیہ السلام کے حرم کے میڈيا سینٹر کے سربراہ سید محمد رضا موسی کیا نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پہلی بار13 قومی ریڈیو چینلز حرم مطہر رضوی کے صحن پیامبر اعظم(ص) میں واقع شہید حاج قاسم سلیمانی اسٹوڈیو میں مستقل طور پروگرام تیار کر کے نشر کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ان پروگراموں کا آغاز شب ولادت حضرت فاطمہ معصومہ(س) سے ہوا تھا اور امام رضا علیہ السلام کے یوم ولادت تک یہ سلسلہ جاری رہے گا، چینل ایک سے’’آستان جانان‘‘،چینل دو سے’’بہ تو از دور سلام‘‘، چینل تین سے’’مخاطب خاص‘‘،’’ضیافت دوست‘‘ اور ’’سمت خدا‘‘، چینل چار اور قرآن چینل سے ’’توحیدخانہ‘‘جیسے وہ جملہ پروگرامز ہیں جنہیں حرم مطہر رضوی سے نشر کیا جارہا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’رسم دعبل‘‘ کے عنوان سے شعر و ادب کی محفل چینل چار سے،چینل پانچ سے خصوصی پروگرام’’قرار‘‘،قرآن و معارف چینل سے ’’ایوان بہشت‘‘ اور’’رفیق زیارت‘‘ پروگرام افق چینل نشر کیا جا رہا ہے
حرم مطہر کے میڈيا سینٹر کے سربراہ موسوی کیا نے بتایا کہ ڈرامہ سیریل ’’گرہ‘‘جسے شفا پانے والے افرادپر بنایا گیا،خادموں کی ڈاکومنٹری،اردو،انگریزی اور آذری زبانوں میں ویڈیو کلپ،خندوانہ پروگرام کے خصوصی کلپ،زیر سایہ پرچم نامی ڈاکومنٹری فلم ،’’رواق رسانہ‘‘ ڈاکومنٹری اور روایت حرم وغیرہ وہ چند ایک اہم پروگرامز ہیں جنہیں مختلف چینلز کے ذریعہ نشر کیا جارہا ہے ۔
آستان قدس رضوی کے میڈیا سینٹر کے ڈائریکٹر نے بین الاقوامی سطح پر نشر کئے جانے والے پروگراموں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عشرہ کرامت کے خصوصی پروگرام’’امین اللہ‘‘ کو امام رضا(ع)،الکوثر،اسلام اصیل،الولایہ،الصراط اورالایام والانوار2 چینلز کے ذریعہ نشر کیا جارہا ہے
الاہواز چینل اور یونائٹڈ عربی ریڈیو اینڈ ٹی وی کے اسلامی چینلز بھی ’’شمس الشموس‘‘ پروگرام کو نشر کررہے ہیں ، اس کے علاوہ سحر ٹی وی،ولایت ٹی وی،کربلا ٹی وی، ہدایت ٹی وی اور پریس ٹی وی بین الاقوامی پروگراموں کو نشر کررہے ہیں
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ عشرہ کرامت یعنی جناب فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہ السلام کے یوم ولادت باسعادت سے حضرت امام رضا علیہ السلام کے یوم ولادت باسعادت کے تک کے ایام میں تمام خصوصی پروگراموں کو آستان قدس رضوی کے سوشل میڈیا پیجز کے ذریعہ جیسے فیس بک،یوٹیوب اور انسٹاگرام وغیرہ پردنیا کی پانچ زبانوں فارسی،انگریزی،اردو،آذری اور عربی میں لائیو نشر کیا جارہا ہے ۔
ہر روز شام ساڑھے پانچ بجے انگریزی زبان میں،6:30 بجے آذری زبان میں،7:30 بجے اردو زبان میں اور9 بجے سے عرب زبان سامعین اور ناظرین کے لئے مختلف پروگرامز براہ راست نشر کئے جارہے ہیں
اس کے علاوہ ہر روز صحن پیامبر اعظم سے شام چھے بجے روبیکا،سروش،گپ،آپارات،ھیئت آنلائن،لنز،شمس،یوٹیوب اور تیوا سوشل نیٹ ورکس پر بھی ملکی سطح کے پروگراموں کا انعقاد کیا جارہا ہے
ان کا کہن تھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ حضرت رضا علیہ السلام کے میڈیا خدام مولا کے ایسے چاہنے والے زائرین کو جو ان خاص ایّام میں حرم مطہر حاضر نہیں ہو سکے ،زیارت کا بہترین پلیٹ فارم فراہم کر سکیں گے تاکہ آپ سامعین ناظرین بھی ان خاص ایّام کی برکات سے مستفید ہو سکیں۔
ایران کے خلاف قرار داد منظور روس اور چین کی شدید مخالفت/ پاکستان اور بھارت نے نے ووٹ استعمال نہیں کیا
ایکنا انٹرنیشنل ڈیسک کے مطابق ایران کے خلاف امریکہ اور یورپی ٹرائیکا کی مجوزہ قرارداد 9 جون 2022 بروز بدھ کو بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کے سہ ماہی اجلاس میں چین اور روس کی شدید مخالفت کے باوجود منظور کر لی گئی۔
روسی نمایندے کا کہنا تھا کہ دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی کے نمائندوں نے آئی اے ای اے کی ایران مخالف قرارداد کی حمایت نہیں کی۔
قابل ذکر ہے کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ آف گورنرز نے جرمنی، فرانس، برطانیہ اور امریکہ کی حمایت سے ایک قرارداد کی منظوری دی ہے۔
30 ممالک کے نمائندوں نے حق میں ووٹ دیا، دو (روس اور چین) نے مخالفت میں اور تین (بھارت، لیبیا اور پاکستان) نے ووٹ نہیں دیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اس دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی کی نمائندگی کرنے والے ممالک نے ایران کے خلاف قرارداد کی حمایت نہیں کی۔
ایران نے اس قرار داد کے بعد مذکورہ ادارے کے دو اہم نظارتی کیمروں کو بند کردیا ہے اور مزید اقدامات کی دھمکی ہے۔/
مسجد مسالک الجنان سینیگال
مسجد مسالک الجنان (جنت کے راستے) براعظم افریقہ کی اہم مساجد میں شمار ہوتی ہے جو سینیگال میں واقع ہے۔ اس مسجد میں نو گنبد کے ساتھ پانچ مینار بھی ہیں جنکی بلندی 78 میڑ ہے جہاں دس ہزار نماز بیکوقت نماز ادا کرسکتے ہیں اور بیرونی صحن میں بیس ہزار کی الگ گنجایش موجود ہے۔ مغربی افریقہ کے عوام کی یہ مسجد سات سال کے عرصے میں چالیس ملین یورو کی لاگت سے تعمیر ہوئی ہے اور 2019 میں اس کا افتتاح کیا گیا۔
برطانوی مسلمانوں پر اسلاموفوبیا کا سایہ، نفرت کا ہیں شکار
سحر نیوز/ دنیا: رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں ملازمت کرنے والے تقریباً 69 فیصد مسلمان پیشہ ورانہ مصروفیات کے دوران کسی نہ کسی شکل میں اسلاموفوبیا یعنی مذہبی شدت پسندی کی وجہ سے نفرت کا سامنا کررہے ہیں۔
برطانیہ اور یورپ میں مسلمانوں کو درپیش مسائل پر توجہ رکھنے والے آن لائن پبلشنگ ادارے ہائفن نے یہ سروے پولنگ کمپنی Savanta ComRes کے ذریعے کروایا ہے۔ اس دوران 22 اپریل تا 10 مئی مجموعی طور پر 1503 برطانوی مسلمانوں سے ان کے تجربات سے متعلق انٹرویو کیا گیا۔
سروے کے نتائج سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ برطانیہ میں سیاہ فام مسلمانوں کو دیگر کے مقابلے میں زیادہ اسلامو فوبیا کا سامنا کرنا پڑا۔ رپورٹ کے مطابق سروے میں شامل 37 فی صد افراد کو بھرتیوں کے مرحلے پر امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا جب کہ اسی معاملے میں سیاہ فام مسلمانوں کی تعداد 58 فیصد ہے۔
برطانوی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ یہاں زندگی گزارنا پانچ سال پہلے کے مقابلے میں زیادہ بڑا چیلنج بن چکا ہے، تاہم وہ اب بھی پُرامید ہیں۔ سروے نتائج کے مطابق 55 فیصد شرکا نے کہا ہے کہ برطانیہ میں مسلمانوں کے لیے کامیابی کے بہتر مواقع موجود ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مساوی معاشرے کی تشکیل کے لیے حکومت کو سیاہ فام، ایشیائی اور دیگر اقلیتی برادریوں کے لیے اپنا نقطہ نظر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے ایران کی طاقت کا لوہا مان لیا
سحر نیوز/ ایران: ایک اسرائیلی ویب سائٹ نے ایرانی ڈرون سٹی کی نقاب کشائی پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا کہ ایران ڈرون طیاروں کی تعیناتی اور پیداوار کی اپنی صلاحیت بڑھا رہا ہے اور اس نے پہلے ہی حملہ روکنے کی صلاحیت کو فروغ دے دیا ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کے مطابق، جیوش نیوز سنڈیکیٹ (جے این ایس) نے زاگروس کے پہاڑوں کے دل میں ایرانی ڈرون سٹی کی نقاب کشائی پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا کہ ایران ڈرون طیاروں کی تعیناتی اور پیداوار کی صلاحیت بڑھا رہا ہے۔
اسرائیلی اخبار لکھتا ہے کہ تہران سٹیک ہتھیاروں، لانچ پیڈ اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کے نظام پر کام کر رہا ہے، یہ سب غیر متناسب جنگ کے نظریے کا حصہ ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے ایرانی حکام کے حوالے سے مزید کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اصرار کیا ہے کہ کچھ ایرانی ڈرون ماڈل گزشتہ سال مقبوضہ فلسطین میں بھیجے گئے تھے اور ان کا مقصد صیہونی حکومت کے خلاف "قبل از وقت حملہ" کرنا تھا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران کو اس بات پر فخر ہے کہ وہ دنیا کے مختلف علاقوں میں جنگ سے سیکھے گئے اسباق کی مدد سے یہ صلاحیت پیدا کر رہا ہے۔
صہیونی میڈیا نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ایران یمن، لبنان، شام اور عراق میں مزاحمتی گروہوں کو ڈرون برآمد کرتا رہتا ہے اور ڈرون، میزائل، کروز میزائل اور جنگی کشتیوں کے استعمال کے ایک اہم میدان کے طور سعودی عرب اور خلیج فارس کے بعض دیگر کے خلاف پر یمن کو استعمامل کر رہا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کا دعوی ہے کہ ایران نے ابابیل-2 ڈرون تیار کرنے کے لیے تاجکستان میں ایک ڈرون پلانٹک کا افتتاح کیا ہے جو ایران ایئرکرافٹ انڈسٹریل کمپنی کا نتیجہ ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے ایرانی ڈرون سٹی کے بارے میں لکھا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے خطے میں طاقت کے اظہار کے ایک حصے کے طور پر اور حالیہ سیکورٹی واقعات بشمول قتل و غارت گری اور پراسرار دھماکوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے، قومی ٹیلی ویژن پر خفیہ ڈرون طیاروں کے اڈے کی رپورٹ نشر کی کہ یہ خفیہ اڈہ مغربی ایران کے صوبہ کرمانشاہ میں واقع ہے جو عراق کی سرحد پر ہے اور ڈرون طیاروں کو اس جگہ سے مقبوضہ علاقوں میں بھیجنے کی تیار پوزیشن میں رکھا گیا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے چیف آف آرمی اسٹاف "محمد حسین باقری نے جو ڈرون طیاروں کی رپورٹ نشر ہونے کے وقت وہاں موجود تھے، کہا کہ دشمن کے سامنے حملے سے پہلے ہی حملہ کرنے کے لئے قدیمی ہتھیاورں کو چھوڑ کر نئے ہتھیاروں اور جدید و نئے جنگی طریقون کی ضرورت ہوتی ہےاور یہ بات یوکرین، عراق اور شام کی لڑائیوں میں ثابت ہو چکی ہے۔
صیہونی حکومت عالم اسلام کی اہم ترین مشکل: رہبر انقلاب اسلامی
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نےدنیا بھر کےعازمین حج کے لیے باب حج کے دوبارہ کھل جانے کو عظیم بشارت قرار دیا ہے۔ آپ نے ساتھ ہی صیہونیوں کو عالم اسلام کی فوری نوعیت کی بلا قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ صیہونیوں کی سازشوں اور منصوبوں کا پردہ فاش کرنا حج کے دوران ضروری کاموں سے ایک ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی حج کمیٹیوں کے عہدیداروں اور ارکان نے بدھ کے روز رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات اور اس سال عازمین حج کو فراہم کی جانے والے خدمات اور سہولتوں کے بارے میں رپورٹ پیش کی ۔
حسینیہ امام خمینی رح میں ہونے والی اس ملاقات سے خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ خدا وند متعال نے دوسال کے وقفے کے بعد ایرانی زائرین و عازمین حج اور دنیا کے دیگر ملکوں سے تعلق رکھنے والے بھائیوں کے لیے حج کے دروازے دوبارہ کھول دیئے ۔ آپ نے فرمایا کہ یہ دعوت الہی ہے جو دروازے کھولتی ہے اور آپ کے لیے راستہ آسان بناتی ہے ، یہ لطف و کرم کسی اور کی طرف سے نہیں بلکہ پروردگار عالم کی جانب سے حجاج کرام کے اشتیاق اور تڑپ کی قبولیت کی نشانی ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اگر ہم حج کے مفاہیم پر غور و فکر کریں تو اس بات کو سمجھ سکتے ہیں کہ انسان حج سے کیا حاصل کرتا ہے، اور اس کے نتائج انسانی زندگی کے کتنے عظیم حصےکا احاطہ کیے ہوئے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے پرامن اور دوستانہ بقائے باہمی کو حج کا اہم ترین درس قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ مختلف علاقوں، تہذیبوں، نسلوں اور زبانوں سے تعلق رکھنے والے نا آشنا لوگ حج کے موقع پر ایک دوسرے کے ساتھ گھل مل کر رہتے ہیں ۔ آپ نے دوستانہ بقائے باہمی کے فقدان کو بشریت کی اہم ترین مشکل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ آج نہ صرف مسلمانوں بلکہ ساری دنیا کے انسانوں کی مشکل یہ ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ جینا نہیں جانتے۔
آپ نے فرمایا کہ حج انسانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ہم زیستی یا دوستانہ بقائے باہمی کا سلیقہ سکھاتا ہے اور مختصر وقت کے دوران بقائے باہمی کا نمونہ پیش کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اس طرح زندگی گزارنا چاہیے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سادگی کو حج کی تعلیمات کا ایک اور نمونہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ احرام سادہ زندگی کی علامت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے صیہونیوں کو عالم اسلام کی فوری نوعیت کی مشکل اور بلا قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ صیہونیوں کی سازشوں اور منصوبوں کا پردہ فاش کرنا حج کے ضروری کاموں سے ایک ہے۔
آپ نے عوامی خواہشات کے برخلاف، امریکی منشا پر عمل کرتے ہوئے، صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول لانے والی عرب اور غیرعرب حکومتوں کو خـبردار کرتے ہوئے فرمایا کہ ، ان حکومتوں کو جان لینا چاہیے کہ انہیں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ صیہونی اس کا فائدہ اٹھائیں گے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حج کو مسلم امہ کے اتحاد کا مظہر قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ سب کو مل کر یہ کوشش کرنی چاہیے کہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد میں کوئی خلل واقع نہ ہو، کیونکہ اختلاف پیدا کرنا اور خاص طور سے شیعہ اور سنی کے درمیان اختلافات کو ہوا دینا برطانیہ کی چال ہے۔
واضح رہے کہ ایران کے عازمین حج کا پہلا قافلہ تیرہ جون کو تہران سے مدینہ منورہ کے لئے روانہ ہوگا، اس سال ایران سے انتالیس ہزار چھے سو عازمین حج حجاز مقدس جارہے ہیں ۔
امام خمینیؒ تفرقہ کو اسلام سے خیانت سمجھتے تھے، جعفر روناس
خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران لاہور میں بانی انقلاب اسلامی ایران، حضرت امام خمینیؒ کی برسی کی مناسبت سے "امام خمینی کی نظر میں اتحاد عالم اسلام" کے موضوع پر سیمینار کا اہتمام کیا گیا۔ ایرانی قونصل جنرل لاہور رضا ناظری نے پروگرام کی صدارت کی۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی خانہ فرہنگ جعفر روناس نے کہا کہ امام خمینیؒ تفرقہ کو اسلام سے خیانت سمجھتے تھے، کیونکہ تفرقہ سے اسلام کی طاقت میں خلل پڑتا ہے۔ اسلام نے ہمیں اتحاد کا حکم دیا ہے، تفرقہ ڈالنے والے غدار ہیں اور غداروں کو مسلمانوں کی صف میں شامل ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی اتحاد کا انحصار، مادی اور تاریخی عوامل جیسے زبان، تاریخ، جغرافیائی حدود وغیرہ پر نہیں بلکہ روحانی عوامل جیسے توحید، معنویت، اخلاقیات، حقیقی اور انسانی اقدار و عقائد پر ہوتا ہے۔
سیمینار سے علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر، پیر سید حبیب عرفانی، پیر سید علی رضا گیلانی، خواجہ قطب الدین فریدی، ڈاکٹر فرید پراچہ، میاں مقصود احمد، خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ، پیر محمد عثمان نوری، علامہ سید افتخار حسین نقوی، پیر غلام رسول اویسی، ڈاکٹر طارق شریف زادہ، سید اسد عباس نقوی، لعل مہدی خان، سید علی رضا نقوی، پیر اختر رسول، سید محمود غزنوی، امجد چشتی، مفتی عاشق حسین بخاری، پیر سید مقدس کاظمی، پیر باوا اسلم حیدری اور مفتی محمد شبیر انجم نے بھی خطاب کیا اور امام خمینیؒ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وقت آگیا ہے امت مسلمہ کو متحد ہو کر اسلام کے دشمنوں کو شکست فاش دینے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا۔
پیغمبر اسلام کی توہین کرنا اخلاقی دیوالیہ پن کی علامت ہے: انصاراللہ
تہران، ارنا - یمن کی انصار اللہ تحریک کے ترجمان نے کہا ہے کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی شان میں توہین اور گستاخی اخلاقی دیوالیہ پن کی علامت ہے۔
یہ بات محمد عبدالسلام نے آج بروز پیر اتوار کی رات ہندوستان کی حکمران جماعت کے ترجمان نپور شرما کی طرف سے پیغمبر اسلام (ص) کی توہین کے ردعمل میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ پیغامبر اسلام کی توہین اخلاقی دیوالیہ پن کو ظاہر کرتی ہے اور انبیاء کا مقام اور ان کا مشن تمام اقوام اور لوگوں کے لیے قابل احترام ہیں۔
انہوں نے ہندوستان کی حکمران جماعت کے ترجمان کی طرف سے پیغمبر اکرم (ص) کی توہین کی مذمت کر کے اسے ناقابل قبول قرار دیا۔
ہندوستان کی حکمران جماعت کے دو ارکان کی جانب سے پیغمبر اسلام (ص) کی توہین کے خلاف عوامی احتجاج کے پھیلاؤ کے ساتھ اس پارٹی نےان دونوں ارکان میں سے ایک کو برطرف اور دوسرے رکن کی رکنیت مزید تحقیقات تک معطل کردی۔
قابل ذکر ہے کہ ایران نے گزشتہ رات بھی دارالحکومت تہران میں تعینات ہندوستانی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی پر شدید احتجاج کیا۔