سلیمانی

سلیمانی

تہران، ارنا – ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے صیہونی حکومت کے ہاتھوں مسجد الاقصیٰ کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ مسلمانوں کو فلسطینی کاز کی حمایت میں متحد ہونا ہوگا۔

یہ بات سعید خطیب زادہ نے اپنے ٹوئیٹر اکاونٹ میں کہی۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقوں میں صہیونی رجیم کے نئے جرائم اور مسجد الاقصی کی بے حرمتی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں اسرائیلی حکومت کے نئے مظالم شدید غم و غصے کا باعث ہیں اور ہم مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہیں۔

خطیب زادہ نے بتایا کہ اسرائیل کی نسل پرست حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے صرف صہیونی جابروں کو تشدد میں اضافہ کرنے کی ترغیب ملے گی اور امت مسلمہ کو فلسطینی کاز کی حمایت میں متحد ہونا چاہیے۔

قابل ذکر ہے کہ صہیونی فوج نے جمعہ کے روز مسجد الاقصیٰ کے صحنوں اور فلسطینی نمازیوں پر حملہ کرکے 344 فلسطینیوں کو زخمی کردیا۔

 

روایات کے مطابق جو سحر کے وقت بیدار ہوتا ہے اگر بغیر کسی سے بات کیے وضو کرے اور دو رکعت نماز پڑھے تو دو صف میں فرشتے اسکے پچھے نماز ادا کرتے ہیں۔

 

ایکنا نیوز- رسول اکرم اکرم(ص) سے منقول ہے: «سحور (وقت سحرکی خوراک) کھانا برکت کا باعث ہے». ایک اور حدیث میں کہا گیا ہے: «میری امت من هرگز سحور کو ترک نہیں کرے گی حتی اگر ایک کجھور ہی کیوں نہ ہو».

امام صادق(ع) فرماتے ہیں بہترین اوقات جسمیں تم خدا کو پکارتے ہو وہ سحر ہے، جیسے خدا کا ارشاد ہے: «وبالاسحارهم یستغفرون(سوره الذاریات، آیه 18)؛ مؤمنین سحر میں خدا سے استغفار طلب کرتے ہیں».

 

سحری کے اوقات میں رمضان مبارک کی بہترین دعائیں

رمضان المبارک میں ائمہ معصومین(ع) سے کافی دعائیں نقل کی گئیں ہیں جنمیں سے ایک دعائے «ابوحمزه ثمالی» ہے جو امام زین العابدین(ع) سے منقول ہے اور اسی طرح ایک دعائے «سریع‌الاجابه» ہے جو امام باقر(ع) سے نقل شدہ ہے۔

 رمضان میں نماز شب یا نافلہ شب پر خاص تاکید کی گیی ہے اور روایات میں کہا گیا ہے کہ مناسب ہے کہ رمضان کی راتوں میں نافلہ شب ترک نہ ہو۔

منبع: «كنز المرام في اعمال شهر الصيام»

* «كنز المرام في اعمال شهر الصيام» رمضان میں عبادات و اعمال کی خاص کتاب ہے جو سيدمحمد فقيه احمدآبادي(1919-1959 میلادی) نے  آيت‌الله سيدمحمد باقر موحد ابطحي اصفهاني کی زیر نگرانی تصنف کی ہے۔

 
 
ہر شخص ایک خاص نظریہ کے ساتھ دنیا کو دیکھتا ہے اور خدا کی تعریف کرتا ہے اب اگر کوئی شخص رسول اسلام(ص) کی تربیت شدہ ہو تو اسکا ایک خاص نظریہ ہوتا ہے۔

 

حسن بن علی رسول اسلام(ص) و علی بن ابی طالب کے تربیت شدہ ہیں اور معاشرے پر خاص توجہ فرماتے۔

تربیت نبوی(ص)، کا اثر تھا کہ وہ دنیا پر انکی گہری نگاہ تھی اور اس نکتہ نگاہ میں دنیا کی مشکلات خدا کی طرف سے ایک ہدیہ شمار کی جاتی ہے اور مشکلات انکی زندگی میں رکاوٹ نہیں بنتی اور وہ ہر حال میں اپنے کو کنٹرول میں رکھنے پر قادر ہوتا ہے۔

 

مثلا جب ایک شخص آپ کی مدح سرائی کرنا چاہتا ہے تو آپ فرماتے ہیں: «هر سپاس وحمد صرف اس خدا کے لیے مخصوص ہے کہ جس کے نہ آغاز سے ہم آگاہ ہے نہ اختتام سے۔ وہ قابل درک نہیں اور اس کی کوئی حد و محدود نہیں۔ وہ عقل و تصور میں جگہ نہیں ہوتا اور افکار میں اس کی گنجائش نہیں اور ذہین اس کے درک سے عاجز ہے۔ وہ کسی سے پیدا نہیں ہوا ہے اور ہر چیز اس سے پیدا ہوا ہے۔

 

وہ عالم ہستی سے جدا نہیں، خلق کو اس نے پیدا کیا ہے ، وہ آغاز کنند ہے جس کا اغاز کیا ہے، بغیر کسی سابقہ کے اور جس کا ارادہ کیا انجام دیا، یہ ہے خدا بزرگ عالمین». (توحید اثر شیخ صدوق) شیخ صدوق اس کتاب میں مسئله توحید اور ذات پروردگار پر بحث کرتا ہے۔/

ایکنا نیوز- امام حسن مجتبی(ع) نواسہ رسول اکرم(ص) اور فرزند گرامی امام علی بن ابوطالب(ع) و فاطمه(س) ہے۔ وہ پندرہ  رمضان  سال 625 کو پیدا ہوئے اور ، سات سال رسول اکرم (ص) کے ہمراہ زندگی گزارتے رہیں اور پھر تمام واقعات میں والد گرامی کے ہمراہ تھے، شهادت امام علی(ع)، کے بعد  حسن بن علی(ع) امام علی کے جانشین اور امام بنے۔

ایکنا نیوز کے مطابق  شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں یوم القدس ملّی جذبہ کے ساتھ بھر پور انداز میں منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی، صوبائی، ڈویژنل، ضلع، تحصیل اور یونٹ کی سطح پر تمام عہدیداران و کارکنان ملک بھر میں جمعة الوداع کے موقع پر القدس ریلیاں اور سیمینار کے انعقاد کیلئے تمام تر انتظامات و عملی اقدامات کریں۔ اپنے ایک بیان میں علامہ ساجد نقوی نے قبلہ اول پر اسرائیلی ناجائز قبضے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قبلہ اول کی آزادی تک جدوجہد جاری رہے گی، اسرائیل نے ظلم کی انتہاء کردی ہے، ہم فلسطینیوں کی آئینی، جمہوری اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے، اقوام متحدہ، او آئی سی اور مسلم ممالک اپنا مثبت کر دار ادا کرتے ہوئے اسرائیلی جارحیت رکوائیں۔

 

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح ؒ نے بھی اسرائیل کو ناجائز ریاست قرار دیا تھا۔ مسئلہ فلسطین و کشمیر بین الاقوامی دنیا کے سلگتے ہوئے مسائل ہیں ابھی یہ بھی حل نہ ہوپائے تھے کہ استعمار نے شام، افغانستان، عراق، یمن، لبنان اور بحرین میں ایک سازش کے تحت آگ بھڑکانا شروع کردی۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ یوم القدس تمام مظلوموں کی حمایت کا دن ہے، اسرائیلی ظلم و ستم کی انتہاء ہوچکی ہے، مسلم ممالک بھی موثر کردار ادا نہیں کر پارہے جو افسوس ناک امر و باعث تشویش ہے۔ لہٰذا امت مسلمہ کو متحد ہو کر قبلہ اول کی آزادی کیلئے مشترکہ جدوجہد کرنا ہوگی اور فلسطینیوں کو اسرائیل کے شکنجے سے آزاد کرانا ہوگا۔

تہران(ایکنا) صیہونی فورسز اور فلسطینی نماز گزاروں کے درمیان جھڑپ میں ۱۱۷ فلسطینی زخمی ہوئے۔

 

نیوز ایجنسی رای الیوم نیوز کے مطابق گذشتہ روز صبح سحری کے وقت غاصب صیہونی فورسز کی جانب سے مسجد اقصی میں موجود نمازیوں پر حملہ جس کے نتیجے میں ابھی تک 150 کے قریب افراد زخمی ہو چکے ہیں اور دسیوں افراد کو مسجد کے اندر اور باہر سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔

 جھڑپوں کا آغاز اس وقت ہوا جب صیہونی فورسز نے فلسطینی نماز گزاروں کو مسجد میں عبادت سے روکا اور انہیں زبردستی مسجد سے نکالنے کی کوشش کی اسرائیلی فورسز نے آنسو گیس اور ربڑی گولیوں سے نماز گزاروں کو نشانہ بنایا جس کے بعد قریب میں موجود ہسپتال پر بھی حملہ کیا جس میں زخمی کا علاج کیا جا رہا تھا۔

 حماس اور جہاد اسلامی کی جانب سے اس وحشی گری کی شدید مذمت کی اور اسرائیلیوں کو اس کے سنگین نتائج کے لیے تیار رہنے کا کہا۔ اس جھڑپ میں تین اسرائیلی افسروں سمیت کچھ فوجی بھی زخمی ہوئے .

 

مختلف دیگر فلسطینی تنظیموں نے اس تشدد اور خیانت کی شدید مذمت کی ہے اور دوسری جانب مسجدالاقصی کے خطیب شیخ اکرمہ صبری نے  جمعے کو مسجدالاقصی پر صیہونیوں کے حملوں پر ردعمل ظاہرکرتے ہوئے کہا ہے کہ صیہونی فوجیوں نے مسجدالاقصی پر حملے میں نمازیوں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا اوراس کا سلسلہ بدستورجاری ہے

عکرمہ صبری نے زور دے کر کہا کہ صیہونی چاہتے ہیں کہ مسجدالاقصی کوفلسطینیوں سے خالی کرالیں ۔

 

مسجد اقصی میں فلسطینی نمازیوں اور اسرائیلی فورسز میں شدید جھڑپیں

 

مسجدالاقصی کے مفتی کی جانب سے صیہونیوں کا مقابلہ کرنے پرمبنی فتوی دہرائے جانے کے بعد فلسطین کے تمام شہروں سے دسیوں بسیں مسجدالاقصی کی جانب روانہ ہونے ہوچکے ہیں۔

 

اسلامی تعاون کی تنظیم OIC نے بھی مسجد الاقصی پر صیہونی فورسز اور انکے افراد کے حملوں کی شدید مذؐت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے امت اسلامی کے احساسات مجروح ہوں گے۔

 

 یمن کی انصار اللہ تحریک کے ترجمان اور نیشنل سالویشن گورنمنٹ کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ محمد عبدالسلام نے جمعہ کی رات کہا کہ بحیرہ احمر میں امریکی نقل و حرکت یمن میں جنگ بندی کی حمایت کے واشنگٹن کے دعووں کے برعکس ہے۔

ارنا کے مطابق عبدالسلام نے سوشل میڈیا پر اپنے ذاتی صفحے پر لکھا: "امریکیوں کی یہ کارروائی یمن میں انسانی اور فوجی جنگ بندی کے سائے میں ہو رہی ہے۔"

یمنی انصار اللہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ یمن پر جارحیت اور محاصرے کو طول دینے کی کوشش کر رہا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن، جن کے ملک نے سعودی عرب کو دنیا کے غریب ترین عرب ملک کے خلاف گزشتہ سات سالوں میں بڑے پیمانے پر حملے کرنے کی ہری جھنڈی دی، یمن میں دو ماہ کی جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کیا۔

جنگ بندی کے اپنے عزم پر زور دیتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ جنگ کا خاتمہ ضروری ہے۔

یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہانس گرینڈ برگ نے یکم اپریل کو ایک بیان میں اعلان کیا تھا کہ یمن میں تنازع کے فریقین نے دو ماہ کی جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ معاہدے کے فریقین نے دو ماہ کی جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی تجویز کا مثبت جواب دیا، جس کا اطلاق کل 2 اپریل (12 اپریل) شام 7 بجے سے ہوگا۔

بیان میں کہا گیا ہے: "دونوں فریقوں نے یمن کے اندر اور اس کی سرحدوں سے باہر تمام فضائی، زمینی اور سمندری فوجی کارروائیوں کو معطل کرنے پر اتفاق کیا۔  

گرانڈ برگ کے مطابق، دونوں فریقوں نے ایندھن کے جہازوں کو حدیدہ کی بندرگاہوں میں داخل ہونے اور صنعا ایئرپورٹ سے خطے میں پہلے سے طے شدہ مقامات پر تجارتی پروازیں چلانے کی اجازت دینے پر بھی اتفاق کیا۔

سعودی عرب نے 26 اپریل 1994 کو یمن کے خلاف بڑے پیمانے پر جارحیت کا آغاز کیا جس میں متحدہ عرب امارات سمیت متعدد عرب ممالک کے اتحاد کی صورت میں امریکہ کی مدد اور ہری جھنڈی سے بے دخل کی واپسی کے بہانے یمن پر حملہ کیا گیا۔ مفرور صدر عبد المنصور ہادی اقتدار میں آ گئے، انہوں نے اپنے سیاسی مقاصد اور عزائم کے حصول کے لیے استعفیٰ دے دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے اداروں بشمول عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف نے بارہا خبردار کیا ہے کہ یمن کے عوام کو قحط اور انسانی تباہی کا سامنا ہے جس کی پچھلی صدی میں مثال نہیں ملتی۔

بہت سے ماہرین یمن پر سعودی اتحاد کے حملوں میں حالیہ اضافے کو یمن میں اپنے اہداف حاصل کرنے میں اتحاد کی ناکامی کی وجہ قرار دیتے ہیں۔ اقوام متحدہ نے یمن میں جاری تنازعات اور یمن پر غیر انسانی محاصرے کو پچھلی صدی کے بے مثال قحط اور انسانی تباہی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

سپاہ پاسداران اسلامی انقلاب نے مسجد الاقصی پر ناجائز صہیونی ریاست کے وحشیانہ اور قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مزاحمت کے میدان میں نوجوان فلسطینی نسل میں نئی اور عظیم انتفاضہ کا ظہور ہوگا۔ صیہونیوں اور ان کے علاقائی اور بین علاقائی حامیوں کا ڈراؤنا خواب ہے۔

سپاہ پاسداران انقلاب کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے دیے گئے بیان میں درج ذیل بیانات استعمال کیے گئے:

ناجائز صیہونی ریاست کی طرف سے مسجد الاقصی کے خلاف نئی قتل اور عصمت دری کی کارروائیاں بالخصوص اسرائیل کے قلب میں فلسطینی نوجوانوں کی مہاکاوی کارروائیوں کے بعد، اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ صیہونی ایک نئی اور مہاکاوی انتفاضہ کے ظہور سے خوفزدہ ہیں۔

 مزاحمتی میدان میں نوجوان فلسطینی نسل، اور یہ کہ صیہونی مزاحمتی محاذ کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔

مسلمانوں کے مقدس اقدار کی بے حرمتی اور رمضان المبارک کے دوران مسجد الاقصی پر صیہونی فوجیوں کے حملے، جس میں 150 فلسطینی زخمی ہوئے، شکست سے دوچار ہیں اور انتفاضہ مجاہدین کی بہادرانہ بغاوت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا بلکہ یہ صہیونیوں کو مزید سنگین خوابوں اور چیلنجوں سے دوچار کرے گا۔

عالمی برادری کو فلسطین میں ہونے والی پیش رفت اور القدس شریف پر قابض حکومت کے مسجد الاقصی اور دیگر مقدس سرزمینوں پر ہونے والے قتل و غارت پر ردعمل ظاہر کرنے کی ضرورت ہے۔

بلاشبہ اسلامی ممالک میں خاموشی اختیار کرنے والے اور بین الاقوامی اداروں میں انسانی حقوق کی بات کرنے والوں کو ایسی حرکتیں اور خطرناک سازشیں پکڑیں گی اور عالمی رائے عامہ کی نظر میں ان کے برے نتائج ہوں گے۔

بعض عرب ممالک کی طرف سے جھوٹی اور خبیث صیہونیوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے نے صیہونیوں کے لیے مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں مسلمانوں کی عزت و حرمت کا لالچ دینے کی راہ ہموار کر دی ہے۔

فلسطینی انتفاضہ کے کامیاب عمل کی شدت اور جعلی اور بچوں کو قتل کرنے والی حکومت کے خاتمے اور فلسطین کے غاصبوں کی الٹا ہجرت کی طرف پیش رفت کی علامت ہوگی۔

.taghribnews.

مہر خبررساں ایجنسی نے ایکس پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بھارت میں رمضان المبارک میں بھی مسلمان کے خلاف ہندو دہشت گردوں کے حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ریاست اترپردیش میں ہندوانتہاپسندوں نے ایک اور مسجد شہید کردیا۔ بھارت میں ہندوتہوارکے موقع پرہندوانتہاپسند مسلمانوں کے گھروں اوراملاک پرحملے کررہے ہیں۔ گجرات،مدھیہ پردیش اوراترپردیش میں مسلمانوں کے گھروں اوراملاک کولوٹنے کے بعد آگ لگائی جارہی ہے۔ اترپردیش میں ہندودہشت گردوں نے مسجد کوآگ لگا کرشہید کردیا۔گجرات میں ہندوانتہاپسندوں کے جتھے نے مسجد کے سامنے تلواریں لہرا کررقص کیا اورجنگی نعرے لگائےاورمسلمانوں کو دھمکیاں دیں ۔ انتہاپسندوں نے مسجد پردھاوا بول کرتوڑپھوڑ بھی کی۔ مدھیہ پردیش اوردیگرعلاقوں میں پولیس حملہ آوروں کوگرفتارکرنے کے بجائے ہندودہشت گردوں  کا ساتھ دے رہی ہے۔ بھارت کی حکمراں جماعت کی ایمار پر ہندو دہشت گرد مسلمانوں کا قافیہ حیات تنگ کررہے ہیں۔ عالمی برادری نے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف ہند دہشت گرادنہ حملوں پر تشیوش کا اظہار کیا ہے امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلینکن نے گزشتہ روز بیان میں بھارت کی صورتحال کوتشویشناک قراردیتے ہوئے سرکاری افسروں اورپولیس اہلکاروں کواس کا ذمہ دارقراردیا تھا۔

صاحبانِ ایمان تمہارے اوپر روزے اسی طرح لکھ دیئے گئے ہیں جس طرح تمہارے پہلے والوںپر لکھے گئے تھے شایدتم اسی طرح متقی بن جاؤ

 قائد اسلامی انقلاب نے کہا ہے کہ جوہری مذاکرات اچھے سمیت میں آگے بڑھ رہے ہیں تا ہم ملک کی منصوبہ بندیوں میں ان مذاکرات کے نتائج پر بالکل منحصر نہ رہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ نے جوہری معاہدے کی وعدہ خلافی کی اور اب وہ ڈیڈ اینڈ میں پھنس گیا ہے

ان خیالات کا اظہار حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے آج بروز منگل کو رمضان المبارک کے موقع پر نظام کے عہدیداروں سے ایک  ملاقات کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے کیا اور کہا کہ ملکی منصوبہ بندیوں کو جوہری مذاکرات کے نتائج پر بالکل منحصر نہ کریں تا کہ اگر مذاکرات کے نتائیج مثبت، نیم مثبت یا کہ منفی ہو تو آپ کے کام پر منفی اثرات مرتب نہ ہوجائیں؛ آپ اپنے کام آگے بڑھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جوہری مذاکرات میں بھی معاملات ٹھیک چل رہے ہیں، اور مذاکراتی ٹیم، صدر اور سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل اور دیگر اراکین، فیصلے کر رہے ہیں اور آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہماری مذاکراتی ٹیم نے اب تک فریقین کی جبر اور لالچ کے سامنے مزاحمت کی ہے اور انشاء اللہ یہ جاری رہے گی۔

سپریم لیڈر نے کہا کہ عہدیداروں کے اقدامات پر تنقید کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن تنقید پر امید اور شکوک و شبہات سے پاک ہونی ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ میدان کے بیچوں بیچ اور فرسٹ لائن میں کھڑا ہونے والے پر شک نہیں کرنا ہوگا۔ البتہ میں نے تمام حکومتوں میں کہا ہے کہ تنقید، امید  کیساتھ ہونی ہوگی  اور مایوسکن نہیں ہونی ہوگی۔

قائد اسلامی نے اس بات پر زور دیا کہ جس نے غلطی کی ہے وہ دوسری فریق (امریکہ) ہے؛ وہ اب بھی اپنی بدعہدی کے نتائج کا شکار ہوگیا ہے اور اب وہ ہی جو ڈیڈ اینڈ میں پھنس گیا ہے نہ کہ ہم۔

.taghribnews