سلیمانی

سلیمانی

Wednesday, 13 April 2022 13:38

روزہ قرآن کی نظر میں

"يا ايها الذين آمنوا كتب عليكم الصيام كما كتب على الذين من قبلكم لعلكم تتقون". "اياما معدودات فمن كان منكم مريضا او على سفر فعدة من ايام اخر

 و على الذين يطيقونه فدية طعام مسكين فمن تطوع خيرا فهو خير له و ان تصوموا خير لكم ان كنتم تعلمون". "شهر رمضان الذى انزل فيه القرآن هدى للناس و بينات من الهدى و الفرقان فمن شهد منكم الشهر فليصمه و من كان مريضا او على سفر فعدة من ايام اخر يريد الله بكم اليسر و لا يريد بكم العسر و لتكملوا العدة و لتكبروا الله على ما هديكم و لعلكم تشكرون". (سوره بقره، آيات ۱۸۳ تا ۱۸۵)
صاحبان ایمان تمھارے اوپر روزہ اس طرح لکھ دئے گئے ہیں جس طرح تمھارے پھلے والوں پر لکھ دئے گئے تھے۔ شاید تم اس طرح متقی بن جاو۔ یہ روزے صرف چند دنوں کے ہیں لیکن اس کے بعد بھی کوئی شخص مریض ہے یا سفر میں ہے تو اتنے ھی دن دوسرے زمانے میں رکھ لے گا۔ اور جو لوگ صرف شدت اور مشقت کی بنا پر روزے نھیں رکھ سکتے وہ ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں اور اگر اپنی طرف سے زیادہ نیکی کر دیں گے تو زیادہ بھتر ہے۔ لیکن روزہ رکھنا بھر حال تمھارے حق میں بھتر ہے اگر تم صاحبان علم و خبر ھو۔ ماہ رمضان وہ مھینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لیے ھدایت ہے اور اس میں ھدایت اور حق و باطل کی امتیاز نشانیاں موجودہیں لھذا جو شخص اس مھینہ میں حاضر رھے اس کا فرض ہے کہ روزہ رکھے اور جو مریض یا مسافر ھو وہ اتنے ھی دن دوسرے زمانے مِیں رکھے خدا تمھارے بارے میں آسانی چاھتا ہے زحمت نھیں چاھتا۔ اور اتنے ھی دن کا حکم اس لیے ہے کہ تم عدد پورے کر دو اور اللہ کی دی ھوئی ھدایت پر اس کا اقرار کر دو اور شاید تم اس طرح اس کے شکر گذار بندے بن جاو۔
تفسیر:
روزہ انسانی زندگی میں تقوی پیدا کرنے کا بھترین ذریعہ ہے کہ یہ عمل صرف خدا کے لیے ھوتا ہے اور اس میں ریا کاری کا امکان نھیں ہے روزہ صرف نیت ہے اور نیت کا علم صرف پروردگار کو ہے پھر روزہ قوت ارادی کے استحکام کا بھترین ذریعہ ہے جھاں انسان حکم خداکی خاطر ضروریات زندگی اور لذات حیات سب کو ترک کر دیتا ہے کہ یھی جذبہ تمام سال باقی رہ جائے تو تقوی کی بلند ترین منزل حاصل ھو سکتی ہے۔
روزہ کی زحمت کے پیش نظر دیگر اقوام کا حوالہ دے کر اطمیان دلایا گیا ہے اور پھر سفر اور مرض میں معانی کا اعلان کیا گیا ہے اور مرض میں شدت یا سفر میں زحمت کی شرط نھیں لگائی گئی ہے یہ انسان کی جہھالت ہے کہ خدا آسانی دینا چاھتا ہے اور آج اور کل کے سفر کا مقابلہ کرکے دشواری پیدا کرنا چاھتا ہے اور اس طرح خلاف حکم خدا روزہ رکھ کر بھی تقوی سے دور رھنا چاھتا ہے ۔
قرآن مجید میں شاید کا لفظ علم خدا کی کمزوری کی بنا پر نھیں بشر کی کمزوری کی بناپر استعمال ھوا ہے صرف روزہ ھی تقوی کے لیے کافی نھیں ہے ۔ روزہ کی کیفیت کا تمام زندگی باقی رھنا ضروری ہے اور یہ ضروری ہے کہ سارا وجود روزہ دار رھے۔ برے خیالات، گندے افکار، بد عملی، بدکرداری وغیرہ زندگی میں داخل نہ ھونے پائے۔
روزہ وہ بھترین عبادت ہے جسے پروردگار نے استعانت کا ذریعہ قرار دیا ہے اور آل محمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مشکلات میں اسی روزہ سے کام لیا ہے کبھی نماز ادا کی ہے اور کبھی روزہ رکھا ہے یہ روزہ ھی کی برکت تھی کہ جب بیماری کے موقع پر آل محمد (ص) نے روزہ کی نیت نذر کر لی اور وفائے نذر میں روزہ رکھ لیے تو پروردگار نے پورا سورہ "دھر" نازل کر دیا۔ آل محمد(ص) کے ماننے والے اور سورہ دھر کی آیات پر وجد کرنے والے کسی حال میں روزہ سے غافل نھیں ھو سکتے اور صرف ماہ رمضان میں نھیں بلکہ جملہ مشکلات میں روزہ کو سھارا بنائیں گے۔
اقتباس از ترجمہ قرآن علامہ جوادی

ایکنا نیوز کے مطابق شامی قرآنی محقق عبدالدائم الکحیل لکھتا ہے: سالوں سے روزہ کو ایک عبادت کے طور پر بے فایدہ مشق قرار دیاجاتا رہا ہے تاہم سال ۲۰۱۹ کو ایک رپورٹ شایع ہوئی جسمیں روزے کے حیرت انگیز فواید بتائے گیے۔

 

اس رپورٹ کے مطابق ہر مہینے میں صرف ایک دن اگر کوئی روزہ رکھتا ہے تو وہ ۷۱ فیصد دیگر افراد کے مقابل امراض قلب سے محفوظ رہتا ہے۔

 

ڈاکٹر بنجامین ڈی ہورن کا اس بارے کہنا تھا: حیرت انگیز نتائیج سامنے آئے اور ماہرین کے توقعات سے بڑھ کر روزہ فایدہ مند ظاہر ہوئے۔

 

امریکہ امراض قلب تحقیقاتی مرکز کے مطابق روزہ کے ایسے نتاِیج حیرت انگیز ہیں امراض قلب سے محفوظ رکھنے کے ساتھ طول عمر اور بہتر صحت روزے کے نتائیج میں شامل ہیں۔

 

تحقیق کے مطابق روزے کے آغاز کے ساتھ ہی خود پر کنٹرول کرنے اور خواہشات کو محدود رکھنے میں معاونت مل جاتی ہے۔

 

رپورٹ میں دو اہم نتایج سامنے آئے:

 

پہلا: روزه انسان کو مختلف بیماریوں بالخصوص جان لیوا امراض قلب سے محفوظ رکھتا ہے جیسے سنن ابن ماجہ میں رسول گرامی(ص) فرماتے ہیں:: «الصوم جنّة» روزہ حفاظت کرتا ہے۔

 

دوسرا: روزه کنٹرول میں معاون ہے جیسے رسول گرامی (ص) جوانوں کو روزہ رکھنے بارے تاکید فرماتے ہیں: «اے جوانو تم میں سے جو شادی کرسکتے ہیں شادی کریں اور جو اس پر قادر نہیں ہو روزہ رکھے جو [کنٹرول] عطا کرتا ہے».

 

قابل ذکر ہے کہ ماہرین اعتراف کرتے ہیں کہ دیگر ڈائٹنگ یا کم خوراکی مشقوں کے مقابلے میں اسلامی طرز پر ایک مہینہ روزہ رکھنے کے فواید بہت زیادہ حیرت انگیز ا ور موثر ہیں۔

ایکنا انٹرنیشنل ڈیسک- فلسطین کے مزاحمتی گروہ نے اپنے ہفتہ وار اجلاس کے بعد ایک بیان جاری کرکے کہا کہ صیہونی حکومت کے ساتھ ہماری جنگ براہ راست اور وسیع ہے، صیہونی حکومت کے اقدامات اس جنگ کو جاری رکھنے میں رکاوٹ پیدا نہيں کر سکتے۔

 

فلسطینی گروہوں نے فلسطین کے مختلف علاقوں خاص طور پر جنین میں فلسطینی عوام کی مزاحمت اور پائمری کی قدردانی کی۔

 

صفا نیوز نے اس بیان کو نقل کرتے ہوئے بتایا کہ جنین کے عوام کا انقلاب، صیہونی حکومت کی زور زبردستی کا مقابلہ کرنے کے لئے بدستور جاری ہے اور حالیہ دنوں میں بہنے والے شہداء فلسطین کا خون پامال نہیں ہوگا۔

 

اس بیان کے مطابق مقبوضہ فلسطین کے تل الربیع میں شہید رعد حازم کی جرآتمندانہ کارروائی نے صیہونی حکومت کی سیکورٹی کمزوری اور اس کے چھوٹے دعوے کی پول کھول دی۔

 

فلسطین کے مزاحمتی گروہوں نے صیہونی حکومت اور جارح صیہونیوں کے مسجد الاقصی کی توہین اور وہاں پر اپنے پروگرام منعقد کرنے کی بابت خبردار کرتے ہوئے تاکید کی کہ صیہونی حکومت اس یہودی رنگ دینے والے اقدامات کے خطرناک نتائج کے ذمہ دار ہو گی

ائب ایرانی صدر اور ایرانی ایٹمی ادارے کے سربراہ 'محمد اسلامی' نے اپنے ذاتی انسٹاگرام پیج پر لکھا کہ جوہری صنعت کی سولہویں قومی سالگرہ کے ساتھ ساتھ ریڈیو فارماسیوٹیکل، پلازما، صنعت، لیزر، اور کنٹرول اور فوٹو گرافی کے نظام کے شعبوں میں 9 کامیابیوں کی نقاب کشائی کی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے ان مبارک دنوں میں جوہری کی صنعت کے 20 سالہ افق کیلیے اسٹریٹجک دستاویز کی کی نقاب کشائی کے ساتھ  ہم رکاوٹوں کو دور کرنے اور جوہری صنعت کے اسٹریٹجک امور کو آگے بڑھانے کے لیے ایک مؤثر قدم اٹھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس دستاویز نے ایٹمی توانائی کی تنظیم کے لیے عالمی سطح کو حاصل کرنے کے لیے جوہری ٹیکنالوجی کے مختلف پہلوؤں کو نشانہ بنایا ہے۔ اس دستاویز کا ایک اور ہدف 10,000 میگاواٹ بجلی کی فراہمی اور ایرانی سائنسدان  کے ذریعے دارخوین میں 360 میگاواٹ پاور پلانٹ کی تعمیر ہے۔

جیسا کہ صدر رئیسی نے جوہری ٹیکنالوجی کی قومی سالگرہ کے موقع پر کہا جوہری ٹیکنالوجی سائنس اور ٹیکنالوجی میں ملک کی ترقی کا پیش خیمہ ہے جس کو اختراع اور تخلیقی صلاحیتوں کے ذریعے حفظ کیا جانا چاہیے۔

اسلامی نے کہا کہ اس کے علاوہ، صدر نے جوہری صنعت کی کامیابیوں کو تجارتی بنانے کے حوالے سے ایک بہت اہم نکتہ اٹھایا جو انشاء اللہ ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم میں مستقبل کے اقدامات کا اہم جزو ہوگا۔

یوں تو تاریخ اسلام میں بہت سی اعلی مرتبت خواتین گزریں، لیکن جن خواتین کو تمام نساءالعالمین پر فوقیت بخشی گئی ان میں سے ایک جناب خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیہا ہیں۔
آپ کا سلسلہ نسب  لوی بن غالب سے جا ملتا ہے جو جناب رسول اکرمؐ کے جد اعلیٰ ہیں۔ کسی بھی شخصیت کے فضائل و کمالات کے جاننے کا ایک وسیلہ  اس کے القابات ہوتے ہیں۔ اس سلسلے میں بیبی خدیجہؑ منفرد مقام رکھتی ہیں کیونکہ آپ وہ ہستی ہیں جن کی پاک و پاکیزگی کردار اور علو عفت کا یہ عالم تھا کہ دورِ جاہلیت میں بھی آپ نے "طاہرہ" لقب پایا۔ اس کے علاوہ آپ کو سیدۃ نساء بھی کہا جاتا تھا۔ 
البتہ قرآن نے آپ کو جس لقب سے سرفراز کیا وہ "ام المومنین" ہے۔ آپ کو اس سے بڑھ کر مقام اس وقت عطا ہوا جب آپ "ام ام ابیھا" قرار پائیں۔
یہ مرتبہ بھی جناب خدیجہؑ کو حاصل ہے کہ آپ جناب  سیدہ فاطمہؑ کی اولاد میں ہونے والے تمام معصومینؑ کی جدہ ہونے کے ساتھ ساتھ جناب امیرالمومنینؑ کی تربیت کرنے والی بھی ہیں۔
 
رسول اللہ پر فدا کاری کا یہ عالم تھا کہ جس رات عقد منعقد ہوا اسی رات رسول اللہ کا دامن تھام کر فرمایا۔۔
"سیدی! إلی بیتک فبیتی بیتک و أنا جاریتک"
اے میرے سید و سردار! آپ اپنے گھر تشریف لے آئیے، میرا گھر اب آپ کا گھر ہے، بلکہ میں خود بھی آپ کی کنیر ہوں!(عباس، قمی: سفینةالبحار،ج1،ص379)
 
آپ وہ خاتون جس نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔ امیرالومنینؑ خطبہ قاطعہ میں فرماتے ہیں۔۔
"جس روز رسول اللہ کو رسالت ملی مکے میں کوئی گھر ایسا نہ تھا جس میں اسلام داخل ہوا ہو سوائے رسول اللہ اور خدیجہ کے گھر کے اور میں ان کا تیسرا تھا، جو نور وحی و رسالت کو دیکھتا اور عطرِ نبوت کو سونگھتا تھا۔
(نهج البلاغه فیض الاسلام، ص811)
 
ایسی خاتون جس کے بارے میں رسول اکرمؐ نے فرمایا:
اے خدیجہؑ! خداوندعالم ہر روز متعدد بار تیرے وجود کی وجہ سے ملائکہ پر فخر و مباہات کرتا ہے۔
(علی اکبر، بابا زاده، تحلیل سیده فاطمه زهرا، ص37)
 
وہ خاتون جس کے عمل کو خدا نے اپنا عمل کہا اور جس کی دولت سے رسول اکرمؐ کو ثروت بخشے ہوئے اس طرح اس کا قصیدہ پڑھا:
و وجدک عائلا فأغنی
اے رسول میں نے تجھے بے مال و ثروت پایا تو غنی کر دیا۔
روایات میں وارد ہوا ہے کہ یہاں  ثروت سے مراد مال خدیجہؑ ہے۔
(علی اکبر، بابا زاده: سیمای زنان در قرآن، ص23)
 
معصومینؑ سے اس بیبی دو عالم  کی شان میں  متعدد احادیث وارد ہوئی ہیں، ہم ان میں سے چند ہدیہ قارئین کرتے ہیں: 
۱۔ رسول اکرمؐ نے فرمایا:
جبرائیل میرے پاس آئے اور گویا ہوئے، اے رسول اللہ! جب بھی خدیجہؑ آپ کے پاس آیا کریں انہیں خدا کا اور میرا سلام پہنچایا کیجیے، اور انہیں جنت میں زبرجد سے بنے ایک گھر کی بشارت دیجیے جس میں رنج و غم نہیں ہونگے۔
(مجلسی :بحار، ج16، ص8)
 
۲۔ رسول اکرمؐ نے فرمایا:
مردوں میں سے تو بہت سے درجہ کمال تک پہنچے ہیں لیکن خواتین میں سے چار ایسی ہیں جو درجہ کمال کو پا گئیں۔۔ آسیہ، مریم، خدیجہ اور فاطمہ۔
(محمدی اشتهاردی: ام الومنین خدیجہ ص189)
 
۳۔ امیرالمومنینؑ نے فرمایا:
"سادات نساءالعالمین اربع خدیجه بنت خویلد و فاطمه بنت محمد و آسیه بنت مزاحم و مریم بنت عمران"
عالمین کی خواتین کی سردار چار خواتین ہیں، خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد، آسیہ بنت مزاحم، مریم بن عمران.
(معتزلی: شرح نهج البلاغه ابن ابی الحدیدمعتزلی، ج10، ص266)
 
۴۔ رسولؐ اللہ نے اپنی اس باوفا اور سلیقہ شعار و ہمدم و ہمدرد اور  سکون بخشنے والی بیوی کا ان الفاظ میں تعارف کروایا:
خدیجه بنت خویلد زوجة النبی فی الدنیا وآلاخرة۔
خدیجہؑ میری بیوی ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔
(بحار؛ ج43، ص53،54)
 
۵۔ جب رسولؐ اللہ کو معراج پر لے جایا گیا تو آپ نے جبرائیل سے پوچھا، کیا تیری کوئی حاجت ہے؟ جبرائیل نے عرض کی جی ہاں ہے! آپ جب زمین پر تشریف لے جائیے گا تو میری اور خدا کی طرف سے خدیجہؑ کو سلام کہیے گا۔ رسولؐ اللہ تشریف لائے اور خدا و جبرائیلؑ کا سلام بیبی تک پہنچایا تو جناب خدیجہؑ نے یوں جواب دیا:
ان الله هو السلام، وفیه السلام، الیه السلام، وعلی جبرئیل السلام۔
بے شک خدا خود سلام ہے، اور  اس کی طرف سے سلام ہے اور سلام اسی کی طرف جاتا ہے اور جبرائیل پر بھی سلام ہو۔
(بحار: ج16، ص7)
 
۶۔ کتاب خصائص فاطمیہ میں نقل ہوا ہے کہ جناب خدیجہؑ کے مقام و منزلت کے تحت فرشتے اس بیبی دو عالم کے لیے بہشتی کفن لے کر آئے اور رسولؐ اللہ نے انہیں اس پارچے میں کفنا کر ان کی قبر خود تیار کی اور پھر انہیں سپرد خاک کرنے سے پہلے خود بیبی کی قبر میں لیٹے اور اس کے بعد فضیلت کے اس ستارے کے جسم خاکی کو سپردِ لحد کر دیا۔
 
خدا کا سلام ہو ان پر اس دن جس دن وہ متولد ہوئیں اور اس دن جس دن انہیں دوبارہ مبعوث کیا جائے گا.
 
بشکریہ: عبدالحسین: سید سبطین علی نقوی امروہوی الحیدری.

يہي وجہ تھي کہ خلافت شروع ہونے کے بعد امام ط‘ کي جانب سے کوئي ايسي بات ديکھنے ميں نہيں آئي کہ ان کي گفتگو يا عمل سے (اسلام کي طاقت کي حفاظت کے خيال سے)خلفاء کي طاقت اور دبدبے کو نقصان پہنچے يا ان کي طاقت گھٹنے يا ان کي شان اور رعب ميں بٹا لگنے کا سبب بنتي ، خلفاء کي ان کارروائيوں کے باوجود جو آپ ديکھتے تھے اپنے نفس پر قابو رکھتے ہوئے گھر ميں بيٹھے رہے يہ تمام احتياطيں محض اس ليے تھيں کہ اسلام کے فائدے محفوظ رہيں اور اسلام اور مسلمانوں کے اتحاد اور ميل جول کے محل ميں کوئي خرابي اور دراڑ پيدانہ ہو چنانچہ يہ احتياط لوگوں نے آپ ہي سے سيکھي سمجھي -

حضرت عمر ابن خطاب بار بار کہتے تھے:

لاَ کُنتُ لِمُعضَلَۃٍ لَيسَ لَھَا اَبُو الحَسَن :- خدا نہ کرے کہ ميں ايسي مشکل ميں پڑوں کہ جہاں ابوالحسن نہ ہوں-

يا

لَولاَ عَلِّيٌ لَھَلَکَ عُمَرُ :- اگر علي نہ ہوتے تو عمر ہلاک ہوجاتا -

 (نوٹ، 1-صحيح بخاري، کتاب المحاربين ، باب الايرجم المجنون ،سنن ابي داود، باب مجنون يسرق صفحہ 147، مسند احمد بن حنبل جلد 1 صفحہ 140 و 154،سنن دار قطني، کتاب الحدود صفحہ 346، کنرالعمال، علي متقي، جلد 3 صفحہ 95،فيض القدرير ،منادي،جلد 4 صفحہ 356، موطا، مالک، کتاب الاشر بہ صفحہ 186 ، مسند، شافعي، کتاب الاشربہ صفحہ 166 ، مستدرک حاکم جلد 4 صفحہ 375، سنن بيہقي صفحہ 123 ، رياض النضرہ، محب طبري، جلد 2 صفحہ 196، طبقات ابن سعد جلد 2 باب 2 صفحہ 102، شرح معافي الآثار، طحاوي، کتاب القضاء صفحہ 294 ، استيعاب، ابن عبدالبر، جلد 2 صفحہ 463، نورالابصار، ثعلبي، صفحہ 566، درمنشور، سيوطي، سورہ مائدہ آيت خمر)

امام حسين ط‘ کي روش بھي کبھي بھلائي نہيں جاسکتي کہ انہوں نے کس طرح اسلام کي حفاظت کي خاطر معاويہ سے صلح کي، جب آپ نے ديکھا کہ اپنے حق کے دفاع کے ليے جگ پر اصرار کرنا، قرآن اور عادلانہ حکومت ہي کونہيں بلکہ اسلام کے نام کو ہميشہ ہميشہ کے ليے مٹادے گا اور شريعت الہٰيہ کو بھي نابود کردے گا تو آپ نے اسلام کي ظاہري نشانيوں اور دين کے نام کي حفاظت ہي کو مقدم سمجھا-

اگرچہ يہ رويہ اس کے برابر ٹھہرا کہ ان ظالموں کے باوجود جن کے بارے ميں يہ انتظار تھا کہ آپ پر اور آپ کے شيعوں پر ڈھائے جائيں گے، معاويہ جيسے اسلام اور مسلمانوں کے سخت دشمن اور آپ سے اور آپ کے شيعو سے دل ميں بغض اور کينہ رکھنے والے دشمن سے صلح کي جائے- اگرچہ بني ہاشم اور آپ کے عقيدت مندوں کي تلواريں نيام سے باہر آچکي تھيں اور حق کے بچاۆ اور حصول کے بغير نيام ميں واپس جانے کو تيار نہيں تھيں ليکن امام حسن ط‘ کي نظر ميں اسلام کے اعليٰ فوائد اور مقاصد کي پاسداري ان تمام معاملات پر فوقيت رکھتي تھي- ( جاري ہے)

 

 


 

متعلقہ تحریریں:

اہل تشيع کے اصول عقائد

''و عترتي اہل بيتي '' صحيح ہے يا ''و سنتي''؟

 

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا کوئی بھی وزیر اعظم اپنی پانچ سالہ مدت پوری نہیں کرسکا ، جس کی اصل وجہ امریکہ اور سعودی عرب کا پاکستان میں گہرا نفوذ ہے۔ امریکہ کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے جو پاکستان میں امریکہ اور سعودی عرب کے گہرے نفوذ کا مظہر ہے، امریکہ پاکستان میں بعض جگہ براہ راست مداخلت کرتا رہتا ہے اور بعض جگہ وہ اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے سعودی عرب کے پاکستان میں نفوذ سے استفادہ کرتا ہے۔

پاکستان کے سال 1947میں معرض وجود میں آنے کے بعد سے اب تک کسی بھی منتخب وزیر اعظم نے اپنی پانچ سالہ مدت پوری نہیں کی اور عمران خان اس فہرست میں شامل 19ویں شخص ہیں۔

ڈان کے مطابق عمران خان پہلے وزیراعظم ہیں جنہیں عدم اعتماد کی قرارداد کے آئینی اقدام کے ذریعہ ہٹایا گیا ہے۔

ملک کے سب سے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کو 16 اکتوبر 1951 کو قتل کر دیا گیا تھا۔

ان کے بعد 7 وزرائے اعظم مستعفی ہوئے، 5 کو برطرفی کا سامنا کرنا پڑا، جب کہ 4 وزرائے اعظم کی حکومتیں فوجی بغاوتوں کے ذریعے معزول کر دی گئیں۔

نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی وہ دو افراد تھے جنہیں سپریم کورٹ کی جانب سے سزا سنائے جانے کی باعث نااہل قرار دیا گیا تھا۔

شوکت عزیز، راجہ پرویز اشرف اور شاہد خاقان عباسی وہ اشخاص ہیں جنہوں نے قومی اسمبلی کی 5سالہ مدت پوری ہونے پر عہدہ چھوڑا لیکن انہوں نے اپنے پیش رووں کی نااہلی اور استعفیٰ کے بعد باقی ماندہ مدت پوری کرنے کے لیے ہی یہ عہدہ سنبھالا تھا۔

اس فہرست میں شامل نواز شریف واحد شخص ہیں جنہیں اپنے تین ادوار میں چار مرتبہ ملک کا اعلیٰ عہدہ چھوڑنا پڑا۔

سعودی عرب کا پاکستان میں اتنا نفوذ ہے کہ اس نے  پاکستان کے معزول وزیر اعظم عمران خان کو ملائشیا میں او آئي سی کے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے سے روک دیا تھا جبکہ اس اجلاس کے ایک میزبان خود عمران خان تھے۔ پاکستانی وزیر اعظم سعودی عرب کے جہاز میں سوار ہوکر اقوام متحدہ گئے لیکن واپس کسی دوسرے جہاز سے آئے۔ سعودی عرب نے اپنا جہاز واپسی پر دینے سے انکار کردیا تھا ۔ سعودی عرب نے بہت پہلے امریکہ کے ساتھ ملکر عمران خان کو اقتدار سے الگ کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ پاکستان سعودی عرب کے سامنے بالکل بے بس نظر آتا ہے۔ عمران خان نے سعودی عرب اور امریکہ کو سمجھنے میں بہت دیر کی جس کا اسے خمیازہ بھگتنا پڑا ۔

 

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ایک اجلاس سے خطاب میں امریکہ کے رویہ پر گروپ 1+4 کی تنقید کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے کا کوئی فائدہ نہیں، ہم اپنی ریڈ لائنوں سے عبور نہیں کریں گے۔ امیر عبداللہیان نے کہا کہ ویانا مذاکرات میں گروپ 1+4 کے ارکان بھی امریکہ کے رویہ سے خوش نہیں ہیں۔ امریکہ مذاکرات میں تعمیری کردار ادا نہیں کررہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم پابندیوں کے مکمل خاتمہ کے خواہاں ہیں لیکن ہم اپنی اقتصادی اور معاشی پالیسیوں کو ویانا مذاکرات سے منسلک نہیں کریں گے۔

امیر عبداللہیان نے کہا کہ امریکہ پابندیوں کے خاتمہ کے سلسلے میں اپنے شرائط مسلط کرنے کی کوشش کررہا ہے جو مشترکہ ایٹمی معاہدے کی روح کے خلاف ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہم ایک اچھے معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں لیکن امریکہ اب بھی اپنے شرائط مسلط کرنے کی کوشش کرہا ہے جو ناقابل قبول ہیں۔  انھوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں ایران کا کوئي فائدہ نہیں۔ ہم اچھے معاہدے تک پہنچنے کے لئے اپنی کوششوں کو جاری رکھیں گے، البتہ ہمیں اقتصادی مشکلات کو حل کرنے کے سلسلے میں اپنی اندرونی توانائيوں پر توجہ مبذول کرنی چاہیے۔

فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک کے ترجمان طارق عزالدین نے ہفتے کے روز العالم کو بتایا کہ قابض حکومت اچھی طرح جانتی ہے کہ وہ بیک وقت کئی محاذوں پر غلبہ حاصل نہیں کر سکتی۔

فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک کے سرکردہ رکن نے مغربی کنارے کے جنین کیمپ میں مقیم فلسطینیوں پر صیہونی فوج کے آج کے حملے کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا: حکومت کی زندگی کا خاتمہ قریب ہے اور وہ مزاحمت کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔

آج مغربی کنارے میں فلسطینیوں اور قابض فلسطینیوں کے درمیان شدید جھڑپ میں احمد السعدی شہید اور تقریباً 15 دیگر فلسطینی زخمی ہو گئے ۔

صیہونی غاصبوں نے آج جنین کیمپ پر اپنے حملے میں شہید "رعد فتحی حازم" کے والد کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جو فلسطینی عوام کے ساتھ جھڑپوں اور شہید کے خاندان کے گھر کا محاصرہ کرنے کے بعد اس کے والد کو گرفتار کرنے میں ناکام رہے۔ فلسطینی شہید اور کیمپ چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔

فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک کے ترجمان نے بھی تل ابیب میں شہدا آپریشن پر بعض ممالک کے موقف کے ردعمل میں کہا: "ہم بعض ممالک کے ایسے بیانات کی مذمت کرتے ہیں جو دشمن کو فلسطینی عوام کے خلاف اپنی جارحیت جاری رکھنے کی ترغیب دیتے ہیں۔"

گزشتہ جمعرات کی رات (18 اپریل) کو تل ابیب کے قلب میں ڈیزنگوف اسٹریٹ پر، شہر کی سب سے بڑی سڑکوں میں سے ایک، شہادت کی مزاحمتی کارروائیوں میں تین آباد کار ہلاک اور 11 زخمی ہوئے، جس سے زمین میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی۔

اس کارروائی کے مرتکب، شمال مغرب میں واقع جنین کیمپ سے تعلق رکھنے والے "رعد فتحی حازم" نامی 29 سالہ فلسطینی شخص کو کئی گھنٹے کی تعاقب کے بعد جمعہ کی صبح صہیونی عسکریت پسندوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مقبوضہ فلسطین میں یہ چوتھی شہادت ہے۔

اس آپریشن کے بعد، جس کا فلسطینیوں اور مزاحمتی گروپوں نے خیر مقدم کیا، متحدہ عرب امارات، ترکی اور بحرین سمیت بعض اسلامی ممالک نے اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیا۔ 

.taghribnews.

یوم القدس مظلومین جہاں خصوصاٙٙ مظلومین فلسطین کی حمایت اور ظالم و مستکبر قوتوں کیخلاف صدائے احتجاج بلند کرنے کا دن ہے، قدس کا مسئلہ فقط کسی ایک مسلک کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ امت مسلمہ کا مسئلہ ہے۔

آئی ایس او پاکستان ڈویژن کراچی، محمد حیدر نقوی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ قدس کا مسئلہ فقط کسی ایک مسلک کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ امت مسلمہ کا مسئلہ ہے، انہوں نے یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی آزادی القدس ریلی کا انعقاد جمعتہ الوداع 4 بجے شام نمائش تا تبت سینٹر کیا جائے گا۔

 عالمی یوم القدس اس سال بھی پاکستان میں بھر پور انداز میں منایا جائے گا،مختلف شہروں میں یوم القدس آگاہی مہم کے تحت مختلف سیمنار، آغاہی کیمپس، بینرز اور پوسٹرز آویزاں کیئے جائیں گے۔

ان خیالات کا اظہار ترجمان آئی ایس او کراچی ڈویژن محمد حیدر نقوی نے المصطفیٰ ہاوس سے جاری بیان میں کیا، انہونے مزید کہا کہ مرکزی آزادی القدس ریلی کا انعقاد جمعتہ الوداع 4 بجے شام نمائش تا تبت سینٹر کیا جائے گا۔

 جس سے مختلف مکاتب فکر کے علماء اکرام خطاب کریں گے جبکہ ریلی سے مرکزی خطاب صدر آئی ایس او پاکستان ذاہد مہدی کریں گے۔
.taghribnews.