
سلیمانی
فسادیوں اور دہشت گردوں کی حمایت امریکہ اور مغرب کے مفاد میں نہیں: آیت اللہ رئیسی
تہران، ارنا – ایرانی صدر مملکت نے کہا ہے کہ فسادیوں اور دہشت گردوں کی حمایت امریکہ اور مغرب کے مفاد میں نہیں ہے۔
یہ بات سید ابراہیم رئیسی نے آج بروزاتوار کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ فسادیوں اور دہشت گردوں کی حمایت امریکیوں اور مغربی ممالک کے مفاد میں نہیں ہے۔
رئیسی نے کہا کہ وزارت خارجہ کو سفارتی اور قانونی ذرائع سے بیرون ملک مین دیزائن ہونے والی سازشوں کو بے اثر کرنے اور ان سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھانا چاہیے۔
انہوں نے عوام کی زیادہ سے زیادہ بہتر خدمت کے لیے انتظامی اداروں کی بھرپور کوششوں کے ساتھ ساتھ عوام اور ملک کی سیکورٹی کی حفاظت کو برقرار رکھنے کیلیے عدالتی، سیکورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اور اداروں کے کردار کا حوالہ دیا۔
آیت اللہ رئیسی نے امریکہ، فرانس اور کئی دیگر یورپی ممالک کی طرف سے دہشت گردوں اور فسادی عناصر کی واضح حمایت کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں خبردار کیا کہ دہشت گردی کی حمایت یقینی طور پر ان کے مفاد میں نہیں ہو گی ۔
علاقے کو نا امن کرنے کی امریکا کی کوشش
سحر نیوز/ دنیا: وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے مغربی ایشیائی اور شمالی افریقی امور کے کوآرڈینیٹر نے منامہ کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ امریکہ مغربی ایشیا میں اپنے دفاعی ڈھانچے کو مضبوط کر رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل برائے مغربی ایشیا اور شمالی افریقہ کے کوآرڈینیٹر بریٹ میک گرک نے 20 نومبر بروز اتوار بحرین میں سالانہ منامہ ڈائیلاگ کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ امریکا، مغربی ایشیا میں دفاعی ڈھانچے کو مضبوط کر رہا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق، مشرق وسطیٰ کے امور سے متعلق وائٹ ہاؤس کے اس سینئر اہلکار نے دعویٰ کیا کہ "واشنگٹن توانائی سے مالا مال اور تنازعات سے متاثرہ اسٹریٹجک خطے میں آنے والے خطرات کو روکنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اس وقت پوری طاقت سے اس علاقے میں فضائی اور سمندری دفاعی نظام کی تعمیر کی کوشش کر رہا ہے۔
امریکی عہدیدار نے وضاحت کیے بغیر دعویٰ کیا کہ جس کے بارے میں طویل عرصے سے بات کی جا رہی ہے وہ اب جدید شراکت داری اور نئی ٹیکنالوجیز کے ذریعے انجام پانے والی ہے۔
دہشت گرد امریکی سنٹرل کمانڈ سینٹ کام کے کمانڈر نے بروز ہفتہ 19 نومبر کو بحرین میں سالانہ منامہ کانفرنس میں کہا تھا کہ اس ملک کی سربراہی میں قائم ٹاسک فورس نے خلیج فارس کے خطے کے سمندری علاقوں میں 100 ڈرون کشتیاں تعینات کی ہیں تاکہ بقول ان کے سمندری خطرات کی روک تھام کی جا سکے۔
ایران کے قومی پرچم کی بے حرمتی کے بعد؛ برطانوی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کر لیا گیا
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لندن میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے کی عمارت پر پرتشدد گروہ کے حملے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے قومی پرچم کی بے حرمتی کے بعد آج تہران میں برطانوی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل نے برطانوی حکومت کو سفارتی اور قونصلر تعلقات کے حوالے سے 1961 اور 1963 کے ویانا کنونشن پر مبنی اپنے وعدوں کی یاد دہانی کرائی اور اس ناخوشگوار اور افسوسناک حملے کی روک تھام میں برطانوی پولیس کی نا اہلی پر اسلامی جمہوریہ ایران کے شدید احتجاج سے آگاہ کیا گیا۔
برطانوی سفیر نے حملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ لندن کو صورتحال سے آگاہ کریں گے اور امید کرتے ہیں کہ مستقبل میں اس طرح کے مسائل کا سامنا نہیں ہوگا۔
بلؤوں کی بساط یقینا سمیٹ دی جائے گی
آپ نے اس ملاقات میں ایرانی قوم کے مقابلے میں سامراج کی صف آرائي کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: سامراج ایرانی قوم کے مقابلے میں اپنی نظریاتی صف آرائي میں، ایران دشمنی میں شدت پیدا کرکے عوام خاص طور پر جوانوں کے ذہنوں میں مایوسی اور تعطل کی سوچ ڈالنے کے لیے اپنے تمام وسائل استعمال کر رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ سے سامراج کو اصل تکلیف یہ ہے کہ اگر اسلامی جمہوریہ پیشرفت کرے اور دنیا میں اس کا نام روشن ہو تو مغربی دنیا کی لبرل ڈیموکریسی کا نظریہ سوالوں کے گھیرے میں آ جائے گا۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے سوال کیا کہ "ہم کس طرح پیشرفت کریں؟" پھر اس کے جواب میں فرمایا کہ پیشرفت کے لیے متعدد وسائل کی ضرورت ہوتی ہے لیکن پیشرفت کا سب سے اہم وسیلہ، امید ہے اور اسی لیے دشمن نے اپنی پوری طاقت و توانائي، لوگوں میں مایوسی اور تعطل کا احساس پیدا کرنے پر مرکوز کر رکھی ہے۔
انھوں نے ایران دوستی کا ایک اشاریہ، امید آفرینی کو بتایا اور کہا: جو لوگ مایوسی اور تعطل کا احساس پھیلاتے ہیں، وہ ایران کے دشمن ہیں، وہ ایران سے دوستی کا دعوی نہیں کر سکتے۔
انھوں نے لبرل ڈیموکریسی کی بیانیے کے ذریعے پوری دنیا کے مختلف ملکوں پر مغرب کا تسلط قائم کئے جانے کی طرف اشارہ کیا اور کہا: پچھلی تین صدیوں میں مغرب نے آزادی کے فقدان یا ڈیموکریسی کے فقدان کے بہانے ملکوں کے وسائل کو لوٹا اور تہی دست یورپ، بہت سے امیر ملکوں کو مٹی میں ملا کر مالامال ہو گيا۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت ایران میں ایک نظام نے مذہب اور مذہبی جمہوریت کی بنیاد پر اپنے عوام کو حقیقی تشخص عطا کیا ہے، انھیں حقیقی حیات عطا کی ہے اور درحقیقت مغرب کے لبرل ڈیموکریسی کے نظریے کو باطل کر دیا ہے۔
انھوں نے آزادی اور جمہوریت کے نام پر مختلف ملکوں میں آزادی اور جمہوریت کے خلاف اقدام کو مغرب کا حربہ بتایا۔ انھوں نے کہا کہ افغانستان اس کا ایک واضح نمونہ ہے جس پر امریکیوں نے عوامی حکومت نہ ہونے کے بہانے فوجی حملہ کیا لیکن بیس سال تک جرائم اور لوٹ مار کے بعد وہی حکومت اقتدار میں آ گئي جس کے خلاف انھوں نے اقدام کیا تھا اور پھر امریکی وہاں سے بڑے ذلت آمیز طریقے سے باہر نکلے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ اگر اسلامی جمہوریہ، امریکا اور سامراج کے مقابلے میں گھٹنے ٹیک دیتی اور ان کی منہ زوری اور غنڈہ گردی کے سامنے سر جھکا دیتے تو اس پر دباؤ کم ہوتا لیکن وہ، اسلامی جمہوریہ پر مسلط ہو جاتے۔ انھوں نے کہا کہ ان برسوں میں جب جب دنیا میں اسلامی جمہوریہ کی طاقت کا ڈنکا بجا، تب تب اسلامی نظام کو نقصان پہنچانے کے لیے دشمن کی کوششوں میں اضافہ ہوا ہے۔
انھوں نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں کہا کہ آج ہمارے ملک کا بنیادی چیلنج، "پیشرفت، ٹھہراؤ، ایک جگہ جم جانا اور رجعت پسندی" ہے کیونکہ ہم پیشرفت کر رہے ہیں لیکن سامراجی طاقتیں، ایران کی ترقی و پیشرفت سے طیش اور اضطراب میں آجاتی ہیں اور پیچ و تاب کھانے لگتی ہیں۔ اسی غصے اور اضطراب کی وجہ سے امریکی اور یورپی حکومتیں میدان میں آ رہی ہیں لیکن وہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، جیسا کہ اس سے پہلے بھی وہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ پائیں تھیں، مستقبل میں بھی کچھ نہیں بگاڑ پائيں گی۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ ایران اور سامراج کے درمیان بنیادی جنگ میں، امریکا، فرنٹ لائن پر ہے جبکہ یورپ، امریکا کے پیچھے کھڑا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد کے برسوں میں سبھی امریکی سربراہان مملکت، اسلامی جمہوریہ ایران کے مقابلے میں کھڑے ہوئے اور انھوں نے اپنے پالتو اور کٹکھنے کتے یعنی صیہونی حکومت اور بعض علاقائي ممالک سمیت جس سے بھی ممکن ہوا مدد لی۔ انھوں نے کہا کہ ان ساری کوششوں کے باوجود، مجموعی طور پر ایرانی قوم کے دشمنوں کو منہ کی کھانی پڑی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں، ایران کے حالیہ ہنگاموں کی اسکرپٹ لکھنے والوں کا اصل ہدف، قوم کو میدان میں لانا بتایا اور کہا: اب جب وہ عوام کو میدان میں نہیں لا سکے تو شر انگیزی پر اتر آئے ہیں تاکہ عہدیداروں اور ذمہ داروں کو تھکا دیں لیکن یہ ان کی غلط فہمی ہے کیونکہ ان کی ان شیطانی حرکتوں سے عوام، بیزار ہو جائيں گے اور ان سے مزید نفرت کرنے لگیں گے۔
انھوں نے کہا کہ یقینی طور پر شیطانی حرکتوں کی بساط لپیٹ دی جائے گي اور ایرانی قوم، زیادہ قوت اور نئے جذبے کے ساتھ ملک کی پیشرفت کے میدان میں قدم بڑھائے گي۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے دھمکیوں اور خطروں کو مواقع میں تبدیل کرنے کی صلاحیت کو، ایک باایمان قوم کی فطرت کا حصہ بتایا اور حالیہ ہفتوں میں ہونے والی پیشرفت اور آگے کی جانب بڑھائے جانے والے قدموں کے کچھ نمونوں کا ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ بلڈ کینسر کے علاج کے لیے ایک نئے طریقے تک ایرانی سائنسدانوں کی رسائی، تیل اور گيس نکالنے کی ایک پیشرفتہ مقامی مشین کی ایجاد، سیستان و بلوچستان کے ایک حصے میں ریلوے لائن کا افتتاح، جو شمال سے جنوب کی جانب ریلوے نیٹ ورک کا ایک اہم حصہ ہے، کئي بڑے کارخانوں کا افتتاح، ملک سے باہر پہلی ریفائنری کا افتتاح، چھے بجلی گھروں کا افتتاح، دنیا کے سب سے بڑے ٹیلی اسکوپس میں سے ایک کی رونمائي، سیٹیلائٹ کیرئیر راکٹ کو خلا میں بھیجنا اور ایک نئے میزائل کی رونمائي، یہ سب بلندی کی جانب ملک کے سفر کے نمونے ہیں اور یہ سب کچھ اس وقت انجام پایا ہے جب دشمن، ہنگاموں کے ذریعے ان میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ ان ہنگاموں کی وجہ سے ایک اور موقع یہ حاصل ہوا کہ ان سے، ہنگاموں کے ہدایتکاروں اور ایرانی قوم کی حمایت کے دعویداروں کا چہرہ پوری طرح بے نقاب ہو گيا۔ انھوں نے کہا کہ ایرانی قوم کے تمام مطالبات اور مقدسات سے دشمنی یعنی اسلام سے دشمنی، قرآن سوزی، مسجد کو نذر آتش کرنا، ایران سے دشمنی، ایران کے پرچم کو نذر آتش کرنا، قومی ترانے کی بے حرمتی جیسی حرکتوں نے ہنگاموں کے منصوبہ سازوں کے حقیقی چہرے سے نقاب الٹ دی۔ انھوں نے کہا کہ وہ دعوی کرتے ہیں کہ ایرانی قوم کے حامی ہیں جبکہ ایرانی قوم، مسلمان قوم اور قرآن اور امام حسین کی قوم ہے، تو جو لوگ امام حسین، اربعین اور اس کے ملین مارچ کی توہین کرتے ہیں، بے حیائي کا مظاہرہ کرتے ہیں، کیا وہ ایرانی قوم کے حامی ہیں؟
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسی طرح اپنے خطاب کے ایک حصے میں صوبۂ اصفہان کی دو ٹاسک فورس کی حیثیت سے امام حسین (علیہ السلام) ڈویژن اور نجف ڈویژن کے کارناموں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: تقریبا چوبیس ہزار شہیدوں، دسیوں ہزار جنگي مجروحین، ہزاروں جنگي قیدیوں اور ایسے سرفراز گھرانوں کا وجود جنھوں نے اسلام، انقلاب اور ایران کو دو سے سات شہیدوں کا نذرانہ پیش کیا ہے، اس صوبے کے قابل فخر کارناموں کے دستاویزات اور انقلابی و جہادی تشخص کی علامتیں ہیں اور ان کی حفاظت ہر باضمیر انسان کا فرض ہے۔
انھوں نے 16 نومبر 1982 کو اصفہان میں نکلنے والے تقریبا 360 شہیدوں کے جلوس جنازہ کو یاد کرتے ہوئے کہا: خون میں ڈوبے اتنے سارے جوانوں کے لاشے ایک پورے شہر کو غم و اندوہ سے مفلوج کر سکتے تھے لیکن اصفہانیوں نے ایمان کے بھرپور جذبے کے ساتھ، اسی دن مزید جوانوں کو محاذ جنگ پر بھیجا اور امدادی اشیاء کے اپنے بڑے بڑے کارواں جنگی علاقوں کی طرف روانہ کیے
Khamenei.ir۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان؛ ایرانی سرکاری نشریاتی ادارے پر امریکی پابندی ایرانی عوام کے حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے جمعہ کے روز ایرانی سرکاری نشریاتی ادارے آئی آر آئی بی اور انگریزی چینل پریس ٹی وی پر امریکہ کی جانب سے لگائی جانے والی پابندی کے خلاف ٹویٹر پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ دہشت گرد نیٹ ورکس اور میڈیا کو ایرانی قوم کے خلاف شرارتی کارروائیوں کی اجازت دینا اور ایران کے نقطہ نظر اور رائے کو دنیا تک پہنچنے سے روکنے کے مقصد سے آئی آر آئی بی اور پریس ٹی وی پر پابندی لگانا امریکہ کی جانب سے ایرانی قوم کے حقوق کی کھلی خلاف ورزی کا تسلسل ہے۔
ناصر کنعانی نے مزید لکھا کہ آزاد قوموں اور حکومتوں کے خلاف امریکہ کے جرائم کی کوئی انتہا نہیں ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ کا یہ تازہ اقدام ایران کے خلاف مغربی ممالک کی دشمنانہ اور بے معنی کے تسلسل میں سامنے آیا ہے۔
دوسری جانب ایران نے فسادات کو ہوا دینے پر مغربی طاقتوں کی مذمت کی ہے اور انہیں خبردار کیا ہے کہ وہ اس معاملے پر ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہیں۔
ایرانی حکام نے کہا ہے کہ امریکہ اور دیگر مغربی ممالک فسادات کو ہوا دے کر اور دباؤ بڑھا کر ایران کو مذاکرات کی میز پر ایرانی قوم کے حقوق کی حمایت میں ثابت قدمی سے دستبردار ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امریکہ نے جمال خاشقجی کے قتل کے مقدمہ میں سعودی ولی عہد کو مستثنیٰ قرار دے دیا
مہر خبررساں ایجنسی نے رشیا ٹوڈے کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی حکومت نے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس میں استثنیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے اطلاع دی ہے کہ امریکی محکمہ انصاف نے ایک قانونی مشاورتی رائے میں یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو جمال خاشقجی کے قتل کے الزامات کے معاملے میں استثنیٰ حاصل ہے۔
سعودی ولی عہد کے خلاف مقدمہ خاشقجی کی منگیتر خدیجہ چنگیز اور "ڈیموکریسی ان دی عرب ورلڈ" تنظیم نے واشنگٹن کی وفاقی عدالت میں دائر کیا تھا۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وکیل "مائیکل کیلوگ" نے امریکی عدالت سے کہا کہ وہ جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے بن سلمان کے نئے عہدے کی وجہ سے ان کے خلاف الزامات کو ختم کرے۔ واشنگٹن میں ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کی فیڈرل کورٹ کو جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں بن سلمان کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ محمد بن سلمان کی سعودی وزیراعظم کے طور پر تعیناتی سے اس بات میں ذرا بھی شک باقی نہیں رہتا کہ سعودی ولی عہد کو استثنیٰ حاصل ہے۔
یاد رہے کہ خاشقجی کی منگیتر خدیجہ چنگیز نے اس خبر کے چند منٹ بعد ٹوئٹ میں لکھا کہ جمال آج پھر انتقال کر گئے۔ ہم نے سوچا کہ شاید امریکہ میں انصاف کی روشنی چمکے گی، لیکن پھر پیسہ پہلے نمبر پر آیا۔ یہ وہ دنیا ہے جسے جمال نہیں جانتا تھا اور میں بھی نہیں جانتی۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے بھی اس مسئلہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک قانونی فیصلہ ہے جو وزارت خارجہ نے روایتی بین الاقوامی قانون کے قائم کردہ اصولوں کی بنیاد پر کیا ہے اور اس کا اس معاملہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
مدرسه علمیه شفیعیه اصفهان ایک نظر میں
ایٹمی معاہدہ پر امریکی منافقت، ہمیں پیغام بھیج رہے ہیں اور میڈیا میں کہتے ہیں ترجیح نہیں، ایرانی وزیر خارجہ
تہران : ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ امریکی پیغامات بھیج رہے ہیں وہ فوری ایٹمی معاہدے میں واپس آنا چاہتے ہیں جبکہ منافقانہ طور پر مغربی میڈیا کو دھوکا دے رہے ہیں کہ ایٹمی معاہدہ فی الحال ان کی ترجیح نہیں ہے۔تہران میں کابینہ کے اجلاس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ امریکی فریق کے ساتھ پیغامات کا مسلسل تبادلہ کیا جا رہا ہے آخری پیغام 72 گھنٹوں قبل ہی ملا ہے۔ انہوں نے کہاکہ امریکی بعض وزرائے خارجہ کے ذریعے معاہدے میں واپسی کے پیغامات بھیج رہے ہیں انکے ترجمان جب میڈیا سےبات کرتے ہیں تو منافقانہ انداز میں کہتے ہیں کہ ایٹمی معاہدہ ہماری ترجیح نہیں بلکہ وہ اشتعال انگیزی کی طرف اشارہ کرتے ہیں جیسا کے وہ ایران میں فسادات چاہتے ہیں۔ امیر عبد اللہیان نے مزید کہا کہ امریکی مکمل طور پر ایک واضح مقصد کی پیروی کر رہے ہیں اور وہ ہے ہم پر دباؤ ڈال رہے ہیں تاکہ ہم اپنی سرخ لکیریں عبور کر لیں۔ انہوں نے کہاکہ مذاکرات میں ہمارے لیے جو چیز اہم ہے وہ لوگوں کے قومی مفادات ہیں اور ہم مذاکرات کے ذریعے پابندیاں ہٹانے کے لیے بھرپور کوششیں جاری رکھیں گے۔
امریکہ نے ایران کے توانائی کے شعبے سے متعلق 13 کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی
امریکی محکمہ خزانہ کے غیر ملکی اثاثہ جات کے کنٹرول کے دفتر نے جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق ایک بیان میں دعوی کیا کہ مختلف شعبوں میں 13 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی گئیں جنہوں نے مشرقی ایشیا میں خریداروں کو کروڑوں ڈالر کی ایرانی پیٹرو کیمیکلز اور تیل کی مصنوعات کی فروخت میں سہولت فراہم کی۔
امریکی محکمہ خزانہ نے مزید کہا کہ آج کی کارروائی اس سال جون سے ایران کے تیل اور پیٹرو کیمیکل کے کاروبار کو نشانہ بنانے والی پابندیوں کا پانچواں دور ہے۔
نائب امریکی وزیر خزانہ برائے دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس "برایان نلسون" نے دعوی کیا کہ آج کی کارروائی پابندیوں سے بچنے کے جدید ترین طریقوں کو ظاہر کرتی ہے جو ایران اپنے تیل اور پیٹرو کیمیکل مصنوعات کو غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ امریکہ ان اداکاروں کے خلاف پابندیوں کا نفاذ جاری رکھے گا جو اس تجارت میں سہولت فراہم کرتے ہیں۔
امریکہ کی جانب سے جن کمپنیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے وہ متحدہ عرب امارات، ہانگ کانگ، مارشل آئی لینڈز اور چین میں واقع ہیں۔ امریکی حکومت کا دعوی ہے کہ ان کمپنیوں نے پابندیاں کی فہرست میں شامل خلیج فارس کی پیٹرو کیمیکل کمپنیوں، ٹریلینز پیٹرو کیمیکلز اور نیشنل ایرانی آئل کمپنی کی جانب سے ایران کے تیل اور پیٹرو کیمیکل مصنوعات کو مشرقی ایشیا میں خریداروں تک پہنچانے میں کردار ادا کیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اپنی مشترکہ جنگ کے تسلسل میں امریکہ نے بدھ کے روز مقامی وقت کے مطابق اعلان کیا کہ اس نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ریڈیو اور ٹیلی ویژن کی چھ حقیقی شخصیات پر پابندیاں عائد کر دی ہیں جن میں ریڈیو اور ٹیلی ویژن تنظیم کے سربراہ اور متعدد صحافی بھی شامل ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کے اعلان کے مطابق پیمان جبلی، محسن برمہانی، احمد نوروزی، یوسف پورانواری، امنہ سادات ذبیح پور اور علی رضوانی کو پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مریکی محکمہ خزانہ نے منگل کو مقامی وقت کے مطابق اعلان کیا ہے کہ اس نے ایران کیخلاف نئی پابندیوں کا نفاذ کیا ہے۔
اس امریکی ادارے نے کہا ہے کہ شاہد ایوی ایشن انڈسٹریز ریسرچ کمپنی کو اپنی پابندیوں کی فہرست میں قرار دے دیا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے دعوی کیا ہے کہ ایران پر نئی پابندیاں، ایرانی ڈرون کی تیاری اور ان کی روس کو منتقلی کا نشانہ بناتی ہیں۔
شاہد ایوی ایشن انڈسٹریز ریسرچ کمپنی، اماراتی کمپنیاں "سکس ایوی ایشن" اور "آئی جیٹ گلوبل" کو ایرانی ڈرونز کی تیاری اور منتقلی میں سہولت فراہم کرنے کے دعوے کے ساتھ اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے یہ بھی اعلان کیا کہ ساتھ ہی روسی کمپنی "واگنر"، پاسداران اسلامی انقلاب کی فضائیہ اور قدس ایئر انڈسٹریز کیخلاف بھی ایگزیکٹو آرڈر نمبر 14024 کے مطابق پابندیاں لگائی گئی ہیں۔
اس امریکی ادارے کے اعلان کے مطابق دو روسی شہریوں کے نام بلیک لسٹ میں ڈالے گئے ہیں، جنہوں نے مبینہ طور پر ایرانی ڈرونز کو واگنر کمپنی کی ترسیل میں کردار ادا کیا تھا۔
واضح رہے کہ امریکہ کی قیادت میں مغرب، یوکرین جنگ میں کشیدگی میں اضافے کے ساتھ ساتھ کئی مہینوں سے ایران مخالف دعوے کر رہا ہے جسے تہران واضح طور پر مسترد کرتا ہے۔
امریکہ نے پہلے ایرانی ڈرونز کو روس میں بھیجنے کا دعوی کیا تھا اور اس کے بعد اس نے اس جنگ میں استعمال کے لیے ایران سے زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں کی روس کو ممکنہ منتقلی کا دعوی کیا ہے۔
ایران کی جین تھراپی سے بلڈ کیسنر کے علاج میں کامیابی
ارنا رپورٹ کے مطابق، ایران میں پہلی بار محققین نے جین تھراپی طریقہ استعمال کرتے ہوئے ایک مریض میں خون کے کینسر کا علاج کرنے میں کامیابی حاصل کی۔
جین تھراپی دنیا میں کینسر کے علاج کا جدید ترین طریقہ ہے، جو ایرانی علم پر مبنی کمپنی کی کوششوں سے آخری مرحلے تک پہنچ گیا ہے۔ دنیا میں صرف دو ملٹی نیشنل کمپنیاں یہ طریقہ علاج پیش کرتی ہیں اور اس علم کو ملکی محققین کی کوششوں سے ایران میں مقامی بنایا گیا ہے۔
نائب ایرانی صدر برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے سٹیم سیل سٹاف کے سیکرٹری "امیر علی حمیدیہ" نے جین تھراپی کے ذریعے لیوکیمیا کے علاج میں ایرانی سائنسدانوں کی کامیابی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ طب کا مستقبل؛ دوبارہ تعمیر کرنے والی طب ہے، جو کہ سیل تھراپی، جین تھراپی، اور ٹشو انجینئرنگ ہے۔ بہت سی لاعلاج اور مشکل بیماریاں جو لاعلاج معلوم ہوتی ہیں ان طریقوں کو استعمال کرکے ان مریضوں کی مشکلات کو مستقبل قریب میں حل کریں گی۔
حمیدیہ نے کہا کہ اس کامیابی میں تقریباً 7 سال لگے اور جانوروں پر سیل اسٹڈیز اور پری کلینیکل اسٹڈیز پاس کرنے اور تہران یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز سے لائسنس اور ضابطہ اخلاق حاصل کرنے کے بعد پہلی بار ملک میں کسی مریض کے لیے جین تھراپی پروڈکٹ کا استعمال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کیموتھراپی جیسے باقی علاج کی طرح، جن کی کامیابی کی شرح بتائی گئی ہے کہ ان میں سے تقریباً 60 سے 70 فیصد صحت یاب ہوئے اور ان میں سے تقریباً 30 یا 40 فیصد کی پیوند کاری کی گئی۔ ٹرانسپلانٹ شدہ 60 سے 70 فیصد مریض ٹرانسپلانٹیشن سے صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ آج، جن لوگوں کو ٹرانسپلانٹ نہیں کیا گیا ہے، ان کے اس طریقہ کار سے صحت یاب ہونے کا 60-70 فیصد امکان ہے۔