سلیمانی

سلیمانی

رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ کی صبح علمی و سائنسی میدانوں سے تعلق رکھنے والے ملک کے سیکڑوں جینیئس اور ممتاز صلاحیتوں کے حامل افراد سے ملاقات کی۔
     

اس ملاقات میں آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ان پروپیگنڈوں کا حوالہ دیا جن میں اسلامی انقلاب کی کامیابی سے لے کر اب تک اسلامی جمہوریہ کے عنقریب زوال کی باتیں کہی جاتی رہی ہیں، آپ نے کہا: وہ لوگ اپنے اس دعوے میں ڈیڈ لائن بھی طے کر دیتے تھے اور ہر بار کہتے تھے کہ ایک مہینے بعد، ایک سال بعد یا پانچ سال بعد اسلامی جمہوریہ کا خاتمہ ہو جائے گا اور ملک کے اندر بھی کچھ لوگ غفلت میں یا بد نیتی کی وجہ سے ان دعووں کا پرچار کرتے تھے۔

آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسی تناظر میں اسلامی جمہوریہ کا شیرازہ بکھرنے کے بارے میں کچھ بے بنیاد تجزیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: پچھلے تینتالیس برس میں بارہا اسلامی جمہوریہ ایران کا شیرازہ بکھرنے کی باتیں کی گئي ہیں لیکن انقلاب کی پائيداری اور اس کی پیشرفت کے تسلسل سے واضح ہو گيا کہ یہ تجزیہ غلط اور غیر حقیقی ہے۔

انھوں نے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی زندگي میں ایک اخبار کی ایک سرخی کا ذکر کیا کہ "نظام بکھر رہا ہے" اور پھر امام خمینی کے اس دنداں شکن جواب کو یاد کیا کہ "تم خود بکھر رہے ہو جبکہ نظام پوری قوت اور مضبوطی سے کھڑا ہے" رہبر انقلاب اسلامی نے کہا: سنہ انیس سو نواسی میں امام خمینی کی وفات کے بعد کچھ لوگوں نے، جن میں جانے مانے اور پرانے تجربہ کار لوگ بھی تھے، ایک بیان میں کہا تھا: "نظام، کھائي کے دہانے پر پہنچ گيا ہے۔"

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا: ہم جھکے نہیں بلکہ ڈٹے رہے اور ان شاء اللہ اسی طرح ڈٹے رہیں گے۔

انھوں نے دو نظریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ایک تجزئے میں کہا گیا کہ ہمہ گير عالمی قواعد اور ان سے نکلنے والی طاقتوں جیسے امریکا کے سامنے کام کرنا اور ڈٹ جانا فضول اور تباہی کا سبب ہے۔ اس نظریے کے لوگ، حقائق اور دنیا کے بارے میں کوئی دوسرا تجزیہ رکھنے والے افراد کو وہم میں مبتلا سمجھتے ہیں۔ دوسرا تجزیہ جو حقیقت پسندی پر مبنی ہے تاہم وہ وہ تمام حقائق کو اور وہ بھی صرف اچھے حقائق کو نہیں بلکہ برے حقائق کو بھی ایک ساتھ رکھ کر دیکھتا ہے اور اسی کی بنیاد پر بات کرتا ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں ملک کے جینیئس اور ممتاز علمی لیاقت والے افراد کو ملک کی ترقی و پیشرفت کے اہم ستون بتاتے ہوئے کہا: جوانوں خاص طور پر غیر معمولی صلاحیت والے جوانوں کی موجودگي ہر جگہ امید پیدا کر دیتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ یونیورسٹی جتنی دیر بند رہے گي اور علمی سرگرمیوں کو جتنا برباد اور کمزور کیا جائے گا، اتنا ہی دشمن کو فائدہ پہنچے گا اور اسی لیے انھوں نے آج اور  کل نہیں بلکہ مختلف موقعوں پر یونیورسٹیوں کو بند کرانے کی کوشش کی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے یونیورسٹی کو سامراج کے تسلط کے مقابلے میں سب سے بڑی رکاوٹوں میں سے ایک بتایا اور کہا: دنیا کی منہ زور طاقتیں، دوسروں پر اپنا تسلط قائم کرنے اور اقوام کو پیچھے رکھنے کے لیے ہتھیار، فریب یہاں تک کہ علم و سائنس کو بھی استعمال کرتی ہیں بنابریں وہ یونیورسٹی جو علم کی سطح کو اوپر لے جاتی ہے، حقیقت میں دشمن کے تسلط کی راہ میں رکاوٹ بن جاتی ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ ہماری یونیورسٹیوں نے ملک کو مغرب کا محتاج نہیں ہونے دیا، آپ کا کہنا تھا کہ ہماری یونیورسٹیوں کے جینیئس افراد، بلا مبالغہ ایران کی عزت و سربلندی کا سبب ہیں اور ہمارے سائنسداں اور دانشور جس میدان میں بھی داخل ہوئے، انھوں نے دنیا کے علمی و سائنسی حلقوں کو انگشت بدنداں ہونے اور تعریف کرنے پر مجبور کر دیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ وہ ذہین انسان، جنھوں نے اپنے علم اور اپنی صلاحیت کو ایٹمی ہتھیار، کیمیاوی ہتھیار یا جاسوسی کے آلات بنانے میں استعمال کیا، جینیئس نہیں ہیں بلکہ جینیئس وہ باصلاحیت اور محنتی انسان ہے جس نے ہدایت الہی سے کسب فیض کیا ہو۔

انھوں نے ملک کے جینیئس اور غیر معمولی صلاحیت والے افراد کے کچھ کارناموں کا ذکر کرتے ہوئے اسٹیم سیلز اور زندہ جانور کی کلوننگ جیسے میدانوں میں رویان تحقیقاتی مرکز کے کارناموں، بایو کیمیکل، خلا میں سیٹیلائٹ بھیجنے، ایٹمی صنعت کے اہم کارناموں، کوویڈ کی ویکسین سمیت پیچیدہ ویکسینز بنانے اور میزائیل اور ڈرون کی صنعتوں میں زبردست پیشرفت کی طرف اشارہ کیا اور کہا: کچھ سال پہلے جب میزائیل اور ڈرون کی صنعت میں ایران کے پیشرفتہ آلات کی تصویریں شائع ہوئيں تو وہ (دشمن) کہتے تھے کہ یہ فوٹو شاپ (کا کمال) ہے اور اب وہ کہتے ہیں کہ ایرانی ڈرون بہت خطرناک ہیں، آپ کیوں فلاں کو بیچ رہے ہیں، فلاں کو دے رہے ہیں؟!

رہبر انقلاب اسلامی نے اسی طرح کہا: بعض لوگ تو ایران کی عظیم توانائيوں اور صلاحیتوں کا ہی انکار کر دیتے ہیں اور ایٹمی صنعت جیسے میدانوں کو بند کر دینے کا مطالبہ کرتے ہیں اور دروغگوئی سے کام لیتے ہوئے کہتے ہیں: "آج دنیا، ایٹمی توانائي اور ایٹمی صنعت سے منہ موڑ چکی ہے۔" اگر ہم نے ایٹمی صنعت کو اس وقت شروع نہیں کیا ہوتا، جب ہم نے شروع کیا تھا تو ہم دس سال بعد اس میدان میں داخل ہوتے اور تیس سال بعد نتیجہ حاصل کرتے۔

انھوں نے 'دشمن سے غفلت' کو جینیئس اور غیر معمولی صلاحیت والے افراد کو لاحق خطروں میں سے ایک بتایا اور کہا: ٹھوس اطلاعات کی بنیاد پر انٹیلی جنس ایجنسیاں، ان افراد کو فریب دینے، انھیں اپنے ساتھ ملانے یا ان کا ذہن خراب کرنے کے لیے، علمی و سائنسی مراکز کی آڑ میں انھیں دعوت دیتی ہیں اور خود کو بہت باادب اور بہت ذہین ظاہر کرتی ہیں تاکہ اپنی سازش کو کامیاب بنا سکیں۔

اس ملاقات کی ابتدا میں، ملک کے سات جینیئس اور غیر معمولی صلاحیت والے افراد اور اسی طرح شعبۂ سائنس اور ٹیکنالوجی کے ایکٹنگ وائس پریسیڈنٹ ڈاکٹر دہقانی فیروزآبادی نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

 

سنندج کے امام جمعہ نے کہا ہے کہ اسلامی تہذیب و تمدن دنیا کا سب سے بہتر تہذیب و تمدن ہے۔ 

سینتیسویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے ویبنیار سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے شہر سنندج کے امام جمعہ ماموستا فائق رستمی نے کہا ہے کہ اسلام احترام مواسات کا دین ہے نہ کہ قتل، جبر اور نسل پرستی کا۔ 

ہفتہ وحدت کی مناسبت سے منعقدہ سینتیسویں عالمی وحدت اسلامی کانفرنس کے ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے مامسوتا فائق رستمی نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور انکے فرزند ارجمند حضرت امام جفعر صادق علیہ السلام کی ولادت با سعادت اور ہفتہ وحدت کی مبارک باد پیش کی۔

انہوں نے کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس حدیث شریف میں  « لو أن أهلَ السماءِ وأهل الأرضِ اشتَرَكُوا في دمِ مُؤْمِنٍ لأكَبَّهُم اللهُ في النَّارِ انسانیت کی کتنی زیادہ اۃمیت کا تذکرہ کیا ہے۔ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے اور ایک مومن کے قتل ہونے پر خدا عذاب نازل کرتا ہے۔ 

ماموستا فائق رستمی نے حدیث شریف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ « لو أن أهلَ السماءِ وأهل الأرضِ اشتَرَكُوا في دمِ مُؤْمِنٍ لأكَبَّهُم اللهُ في النَّارِ کا معنی یہ ہے کہ۰ اگر کافر ذمی بھی اسلامی حکومت میں زندگی گذار رہا ہے تو اگر خدا نخواستہ مقابلہ ہوجائے اور وہ تنقید کرنے لگے تو خداوند متعال اسے بھی عذاب میں مبتلا کرے گا۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم سب ایک ہی مذہب یعنی اسلام سے تعلق رکھتے ہیں ہمارا مکتب ایک ہے چونکہ اسلام عدالت کا دین ہے۔ اسلام میں مسلمان ایک دوسرے سے نزاع نہیں کرتے بلکہ برادرانہ طور پر ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔ ہمیں فرقوں کے مابین اختلافات کا خاتمہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کے نزدیک آنا ہوگا۔ 

ماموستا فائق نے مزید کہا کہ اسلامی تمدن وہ تمدن ہے جس کا پوری بشریت احترام کرتی ہے۔ بعض افراد اس بات کا دعوی کرتے ہیں کہ اسلام سے بہتر تمدن کے حامل ہیں لیکن ہم یہ کہتے ہیں کہ دین مبین اسلام ان تمام تر تمدنوں میں سب سے زیادہ بہتر اور اساسی خصوصیات کا حامل تمدن ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم قرآن کریم، قبلہ، محبت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم، انکے اہل بیت اور اصحاب کریم کی محبت، اور انسانیت کی قدر جیسے موضوعات اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں تو ہم اپنے دشمنوں پر کامیابی حاصل کرلیں گے۔

.taghribnews.

مقبوضہ بیت المقدس : فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں اقوام متحدہ کے انسانی امور کی رابطہ کار نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ 16 برسوں کے دوران 2022 فلسطینی علاقوں میں سب سے خونریز سال تھا۔ مقبوضہ علاقوں میں اقوام متحدہ کے انسانی امور کی رابطہ کار لوسیا ایلمی نے پرتشدد کارروائیوں میں اضافے اور مشرقی قدس سمیت غرب الاردن میں عائد کرفیو پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2022 میں 26 بچوں سمیت کم از کم 105 فلسطینی، اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں شہید ہوئے، اس لیے 2006 کے بعد 2022 خونریز ترین سال ہے۔ رواں سال مغربی کنارے میں ہلاک صیہونیوں یا غیر ملکیوں کی تعداد 17 ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ صرف اس سال اکتوبر کے آغاز سے ہی مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں صیہونی افواج کے ہاتھوں 6 بچوں سمیت 15 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور ایسا نہیں لگتا کہ شہید ہونے والے افراد کوئی خاص خطرہ تھے۔ لوسیا ایلمی نے صیہونی حکومت کی جانب سے شعفاط، مشرقی بیت المقدس اور نابلس میں کرفیو کے نفاذ کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ ان اقدامات نے بہت سے لوگوں کی تعلیم، صحت اور روزی روٹی تک رسائی کو محدود کر دیا ہے۔

تہران: ولی امرالمسلمین آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نےکہا ہےکہ یونیورسٹیاں استکباری طاقتوں کے تسلط کے خلاف عظیم قلعہ ہیں۔ غیر معمولی علمی صلاحیتوں کے حامل نوجوانوں کے ایک گروپ سےخطاب میں ولی امرمسلمین نے اشرافیہ کو دشمن کی سازشوں سےچوکنا رہنے پر زوردیا۔ انہوں نےکہا کہ یونیورسٹی تسلط کو روکتی ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ اگرآپ ملک میں سائنس کوفروغ دے رہے ہیں توآپ نے دشمن کے تسلط کےخلاف ایک رکاوٹ کھڑی کردی ہے۔ انہوں نے کہاکہ باصلاحیت افراد ملک کے اہم ترین انسانی اثاثوں میں سے ہیں۔ واقعی آپ نوجوانوں کی موجودگی، خاص طور پر آپ غیر معمولی صلاحیت رکھنے والے نوجوان امید خلق کرتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ جہاں کہیں بھی ہوں آپ کی موجودگی امید پیدا کرتی ہے۔ اس لیے جو لوگ ملک کی ترقی سے متفق نہیں ہیں وہ جہاں آپ کو موجود ہونا چاہیے وہاں آپ کی موجودگی سے متفق نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1979 کے اسلامی انقلاب سے قبل بادشاہت کے دور میں نوجوان صلاحیتوں کو پنپنے کا موقع فراہم نہیں کیا گیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے پولینڈ کے صدر آنڈژی دوڈا سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کی جنگ میں شریک دونوں فریقین کے ساتھ ایران کے تاریخی اور ہمہ جہت تعلقات ہیں۔ انہوں نے ایران کے موقف کے بارے میں بعض غیر مستند دعووں کو مسترد کیا اور کہا کہ یہ دعوے بعض مغربی ممالک جن میں امریکہ سرفہرست ہے، کی ایران کے خلاف متعصبانہ پالیسیوں کی وجہ سے ہیں۔

صدر رئیسی نے اپنی گفتگو کے دوران امریکہ اور بعض یورپی ممالک کی طرف سے ایران پر مسلط کی گئی 8 سالہ جنگ کا حوالہ دیا کہ جس کے لئے عراقی آمر صدام حسین کو استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کی مخالفت کرنے کے جتنے محرکات ایران کے پاس ہیں کسی دوسرے ملک کے پاس نہیں ہیں، اسی لیے اسلامی جمہوریہ ایران یورپ میں جنگ کے خاتمے کے لیے سفارتی میدان سمیت اپنی تمام تر صلاحتیں بروئے کار لانے کے لئے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد ایران نے پولینڈ کے پناہ گزینوں کی میزبانی کی جو دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہونے میں ایرانی قوم کے موقف اور حکمت عملی کا مظہر ہے۔

پولینڈ کے صدر نے بھی اپنی گفتگو کے دوران ایران کے ساتھ اپنے ملک کے دوستانہ تعلقات کی طویل تاریخ کا ذکر کیا اور دوسری جنگ عظیم میں پولینڈ کے مہاجرین کے لئے ایرانی عوام کی مہمان نوازی کو دونوں اقوام اور ملکوں کے درمیان دوستی کی گہرائی کا مظہر قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ پولینڈ ایرانی عوام کی مہربانی اور نوع دوستی کا ہمیشہ شکر گزار ہے اور رہے گا۔

پولینڈ کے صدر نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ دنیا میں امن و استحکام کو وسعت دینے اور مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے دوطرفہ اور بین الاقوامی سطح پر دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کی سطح کو بہتر بنانے پر زور دیا۔

 - سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر نے کہا ہے کہ دشمنوں کی یونیورسٹیوں کو بند کرنے کی کوششوں کا مقصد ایران کی سائنسی رفتار کو روکنا ہے۔

یہ بات میجر جنرل حسین سلامی نے جمعرات کے روز قم میں علماء، پروفیسروں اور مدرسوں کے طلباء کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے ایران میں حالیہ بدامنی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دشمن ایران کی بڑھتی ہوئی تحریک کو روکنا چاہتے ہیں اس لیے انہوں نے ملک کی سائنسی رفتار کو روکنے کے لیے یونیورسٹیوں کو بند کرنے کی کوشش کی۔
جنرل سلامی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ یونیورسٹیوں اور اسکولوں کو بند کرنا امریکہ چاہتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ ان جگہوں سے علم پروان چڑھا ہے اور ایران عظیم انسانی کامیابیوں کے حصول کی طرف گامزن ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بار استکبار نے اپنا ہدف اعلیٰ ترین مقام پر رکھ کر اسلامی نظام کو گرانے کی کوشش کی لیکن انہیں ایک بار پھر بڑی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
ایرانی کمانڈر نے کہا کہ حالیہ فتنہ میں دشمن اپنی تمام تر میڈیا اور سیاسی طاقت اور ساکھ لے کر میدان میں آگئے، لیکن انہوں نے ہتھیار ڈال دیے اور اب گلی کوچوں میں کچھ نوجوانوں کی طرف سے کچرے کے ڈھیروں کو جلانا امریکہ کی ساری طاقت بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اندرونی معاملات کے عروج کے دور میں، ہم غیر ملکی دشمن سے غافل نہیں تھے، اور ہم نے انہیں خبردار کیا تھا کہ وہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کریں، اب ہم ان سے کہتے ہیں کہ وہ باز آجائیں۔ ہم آل سعود سے کہتے ہیں کہ وہ اپنے شیشے کے محلات میں پناہ لے اور صیہونیوں پر بھروسہ نہ کرے، جو کہ زوال پذیر بھی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دشمن جب بھی ایرانی قوم کے خلاف کوئی کاروائی کرے گا اسے کئی بار نشانہ بنایا جائے گا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے

تہران، ارنا - ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایران فرانس میں پرامن مطالبات کے لیے عوام کے مظاہروں اور ہڑتالوں کا بہت بغور مشاہدہ کر رہا ہے۔

یہ بات ناصر کنعانی نے جمعرات کے روز فرانس میں مظاہرین کے ساتھ فرانسیسی پولیس کے پرتشدد تصادم پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ ایران طاقت اور تشدد کے استعمال کی مذمت کرتا ہے تاکہ ہڑتال کرنے والوں کو ان کے مطالبات پر توجہ دیے بغیر کام پر واپس لایا جائے۔
کنعانی نے کہا کہ فرانسیسی حکام کا دوہرا رویہ بدقسمتی ہے، ایک طرف فرانسیسی حکام زبردستی اور پرتشدد کارروائیوں کے ارتکاب پر اصرار کرتے ہیں جو پہلے پیلی جیکٹ کے مظاہروں کے ساتھ ساتھ نسلی تنازعات میں پولیس کی بربریت کے خلاف استعمال ہوتے رہے ہیں اور دوسری طرف وہ منافقانہ طور پر تبلیغ کر رہے ہیں اور دوسری ریاستوں کے خلاف سیاسی سازشیں کر رہے ہیں۔
فرانس میں مختلف سرکاری اور نجی شعبوں اور ملازمین کی بہت سی یونینوں نے 18 اکتوبرکو ملک گیر ہڑتال اور اجرت کی صورتحال پر بڑے پیمانے پر احتجاج کی کال میں شامل ہونے کے لیے کام کرنا بند کر دیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے 

سنی مکاتب فکر کی منصوبہ بندی کونسل کے رکن اور امام جمعہ تربت جام مولوی شرف الدین جامی احمدی نےتقریب خبر رساں ایجنسی کے شعبہ فکر کے نامہ نگار سے گفتگو میں اتحاد و یکجہتی کے دشمن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب فتنہ و تفرقہ کا وائرس کہ عالم اسلام اور صیہونیت کا دیرینہ دشمن جو اسلام کے آغاز سے لے کر اب تک عالمی استکبار کے ساتھ اس کی پیروی کر رہا ہے، فتنہ و فساد اور تفرقہ کو فروغ دے رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: خدا تعالی ایک ہے اور امت اسلامیہ اور عالم انسانیت کو اتحاد و اتفاق کی دعوت دیتا ہے۔ لہٰذا خدائے بزرگ و برتر، پیغمبر اکرم، ائمہ، بزرگان اسلام، صحابہ کرام اور مجتہدین امت اسلامیہ کے اتحاد کی رہنمائی اور تاکید کرتے ہیں۔

مولوی احمدی نے اپنی بات جاری رکھی: خدا تعالیٰ قرآن پاک کی سورہ آل عمران میں فرماتا ہے: "اور خدا کی رسی کو مضبوطی سے پکڑو اور تفرقہ مت ڈالو۔" تم سب خدا، قرآن، اسلام اور اتحاد کے کسی بھی ذریعہ کی رسی کو تھام لو اور بکھرو مت! عام طور پر اللہ تعالیٰ نے سورہ توحید میں توحید اور قربت کی وضاحت اس طرح کی ہے: "قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ" کہو کہ وہ واحد خدا ہے، اور مندرجہ ذیل آیات میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو بیان کیا ہے۔

انہوں نے بیان کیا: ابتدائے اسلام میں پیغمبر اکرم (ص) نے بھی اپنی امت کو بلایا اور نصیحت فرمائی کہ ہم متحد رہیں اور وحی الٰہی کے احکامات پر عمل کریں اور اس وقت یہ واحد ملک ایران ہے جس کی متحد قیادت ہے۔ اور عالم اسلام اور امت کے لیے نمونہ ہو سکتا ہے تو وہ اسلامی ایران ہے۔

مولوی احمدی نے مزید کہا: اسلامی ممالک، اتحاد اور ہم آہنگی کو مضبوط کرنے کے لیے ضروری ہے کہ مختلف قبائل اور نسلوں پر مشتمل "اسلامی ایران" کہلانے والی واحد قوم کے سپریم لیڈر کی رہنمائی اور حکم کے تحت اچھی طرح زندگی بسر کرے۔

انہوں نے بیان کیا: محاصرے کے دور میں بہت سے اشرافیہ اور دانشور ایسے ہیں جنہیں اسلامی ممالک کے قائدین کے درمیان تقسیم کی وجہ سے اکٹھا نہیں کیا جا سکتا اور ان کے افکار و اختراعات کو اسلام اور مسلمانوں کے فائدے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

مولوی احمدی نے آخر میں تاکید کی: مجھے امید ہے کہ جو واقعات رونما ہوئے ہیں اور جو نقصان امریکہ، صیہونیت اور کفریہ محاذ نے تمام اقوام بالخصوص ملت ایران کو پہنچایا ہے، اس سے قوموں اور حکومتوں کی بیداری واقع ہو گی۔ خوش قسمتی سے اب وہ یہ جان چکے ہیں کہ عالم اسلام کے مسائل کا حل مسلمانوں کا اتحاد ہے اور امریکہ اور صیہونیت نے انسانیت اور اسلام کے معاشرے کے لیے فتنہ و بربادی کے سوا کچھ حاصل نہیں کیا۔
http://www.taghribnew

"کاظم غریب آبادی" نے یورپی یونین کیجانب سے ایران کے بعض اداروں اور افراد کیخلاف انسانی حقوق کیخلاف ورزی کے الزام پر عائد کی گئی پابندیوں کے رد عمل میں کہا کہ "یورپی یونین، ایک طرف ایران کیخلاف امریکی ظالمانہ پابندیوں کا ساتھ دینے سے کئی ملین ایرانی شہریوں کے حقوق کی پامالی کر رہی ہے اور وہ دہشتگرد جن کے ہاتوں 17 ہزار نہتے ایرانی شہریوں کے خون سے رنگین ہیں، کی پناہ دیتی ہے اور ان کی حمایت کرتی ہے اور دوسری طرف، وہ طرف مغرب کی حمایت یافتہ باغیوں کیخلاف ایرانی عوام کی حفاظت فراہم کرنے والوں کیخلاف پابندیاں عائد کرتی ہے"۔

واضح رہے کہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کی کونسل نے انسانی حقوق کے مسائل کے بہانے سے کئی ایرانی شخصیات اور 4 ادراہ بشمول اخلاقی پولیس اور ایرانی پولیس فورس کیخلاف پابندیاں عائد کی ہیں۔

اس حوالے سے ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان  "ناصر کنعانی" نے یورپی یونین کے وزارئے خارجہ کی کونسل کیجانب سے بعض ایرانی اداروں اور افراد کیخلاف یکطرفہ پابندیوں کے نفاذ کی شدت سے مذمت کرتے ہوئے ان کو بین الاقوامی حقوق کی کھلی خلاف ورزی اور اسلامی جمہوریہ ایران کے اندورنی معاملات میں مداخلت کی واضح مثال قرار دے دیا۔

ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ خاص سیاسی عزائم سمیت بے بنیاد معلومات اور ایرانی قوم کے دشمن عناصر اور ان سے منسلک میڈیا کیجانب سے دعوے کیے گئے بیانات، اس غیر تعمیری اور غلط فیصلے کی بنیاد ہوئی ہے۔

کنعانی نے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے ایران کیخلاف پابندیاں لگانے کے فیصلے کو ایک جانبدارانہ نقطہ نظر کے تسلسل اور سیاسی اہداف کے حصول کے لیے انسانی حقوق کے غلط استعمال کے سلسلے میں قرار دیتے ہوئے اس طرح کے فیصلے کو بنیادی طور پر مسترد اور غیر موثر اور غلط قرار دیا۔

محکمہ برائے صنعت، کان کنی اور تجارت کیجانب سے شائع کیے گئے سروے کے مطابق،1401 کے ابتدائی 6 مہینوں کے دوران، صنعت، کان کنی اور تجارت کے شعبوں میں 382 ملین 400 ہزار ڈالر کی مالیت پر مشتمل 73 کیسز پر غیر ملکی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

ان تعداد میں سے 39 غیر ملکی سرمایہ کاری جن کی مالیت کی شرح 285 ملین 800 ہزار ڈالر ہے، آپریشنل کے مرحلے میں ہیں اور دیگر 34 تعداد جن کی مالیت کی شرح 96 ملین 600 ہزار ڈالر ہے، کا نفاذ ہوگیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، صنعت کے شعبے میں سرمایہ کاری کے حجم کا حصہ 8۔93 فیصد (اسٹیبلشمنٹ لائسنس کیلئے 8۔285 ملین ڈالر اور آپریٹنگ لائسنس کیلئے 8۔72 ملین ڈالر)، کان کنی  کا حصہ 2۔2 فیصد (آپریٹنگ لائسنس کیلئے 5۔8 ملین ڈالر) اور تجارت کاحصہ 4 فیصد (پروڈکشن گلڈز کیلئے 2۔15 ملین ڈالر) ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق منظور شدہ سرمایہ کاری کی قدر کے لحاظ سے پہلے پانچ ممالک افغانستان، چین، ترکی، بھارت اور متحدہ عرب امارات ہیں۔ اس کے علاوہ، سب سے زیادہ سرمایہ کاری افغانستان میں 30 کیسز کے ساتھ کی گئی، اس کے بعد متحدہ عرب امارات، ترکی، عراق اور چین ہیں۔