
سلیمانی
آئی اے ای اے کو دہشت گرد گروہوں کے ہاتھ کا کھلونا نہیں بننا چاہئے، محمد اسلامی
ایران کے ادارۂ ایٹمی توانائی کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا ہے کہ ایک آزاد اور بین الاقوامی ادارے کی حیثیت سے آئی اے ای اے کو دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں کا کھلونا نہیں بننا چاہئے۔
ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے روسی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو میں کہا ہے کہ فتنہ انگیزی اور کاغذ بازی اور سٹیلائٹ تصویر کہ جس کی کوئی حقیقت نہیں ہے اور اسی طرح ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے خلاف غیر ذمہ دارانہ بیانات و الزامات، یہ سب جوہری دہشت گردی کے مترادف ہیں۔
ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے خلاف ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے حالیہ مواقف کے بارے میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران سیف گارڈ سسٹم کے تحت تمام قوانین پر عمل کرتا رہا ہے اور وہ این پی ٹی کے اصولوں پر کاربند ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے اور ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی کا عمل بھی پرامن منصوبے کے مطابق اسی سطح کا ہے کہ جس کی ایران کو ضرورت رہتی ہے۔
ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا کہ ایران کی جوہری تنصیبات کا ہمیشہ اور منظم طور پر معائنہ کیا جاتا رہا ہے اور تنصیبات میں لگے کیمروں کے ذریعے نگرانی بھی کی جاتی رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایران سے برتی جانے والی دشمنی کی بنا پر ایران کے پرامن جوہری پروگرام میں اختیار کیا جانے والا رویہ سیاسی محرکات اور امتیازی سلوک کا حامل ہے جبکہ یہ عمل ہرگز ناقابل قبول ہے۔
محمد اسلامی نے کہا کہ ایران نے اعتماد کی بحالی کے لئے اب تک صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے اور ہمیشہ نیک نیتی کا اظہار کیا ہے۔ ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا کہ امریکہ اور یورپی ملکوں کی جانب سے اپنائے جانے والے غلط طریقے کو بہر صورت روکے جانے کی ضرورت ہے اور ایرانی عوام کے مفادات کو اب اس سے زیادہ کوئی نقصان نہیں پہنچنا چاہئے۔
واضح رہے کہ آئی اے ای اے کی جانب سے اب تک پندرہ سے زائد رپورٹوں میں اس بات کی تصدیق کی جا چکی ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے سے متعلق اپنے وعدوں پر پوری طرح سے عمل کیا ہے، لیکن اس کے باوجود امریکہ اور بعض یورپی ملکوں کے دباؤ میں آکر آئی اے ای اے کے سربراہ ایران کے پرامن ایٹمی پروگراموں کے بارے میں غیرذمہ دارانہ بیانات دے دیتے ہیں جو ایران کے لئے کسی بھی عنوان سے قابل قبول نہیں ہے۔
رافائل گروسی نے ابھی حال ہی میں کرج میں ایک پلانٹ کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ بیان دیا تھا جسے ایران نے سختی کے ساتھ مسترد کر دیا۔
شیعیت نیوز:
ایرانی بری فوج کی ملک کے شمال مغرب میں " فاتحان خيبر " مشق کا آغاز
اسلامی جمہوریہ ایران کی بری فوج کے سربراہ کیومرث حیدری کی موجودگی میں ایران کی بری فوج نے ملک کے شمال مغرب میں فاتحان خيبر مشق کا آغاز کردیا ہے۔ فاتحان خیبر مشق میں ایرانی فوج کی 216 ویں بریگیڈ ، 316 ویں بریگیڈ ، 25 ویں بریگیڈ ، 11 ویں آرٹلری یونٹ اور ڈرونز بھی حصہ لے رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق فاتحان خيبر مشق میں ایرانی فضائیہ کے ہیلی کاپٹر بھی مدد فراہم کررہے ہیں۔ فاتحان خیبر مشق کے آغازمیں پہلے بری فوج کے یو اے وی یونٹ نے علاقے کی عمومی صورتحال کا جائزہ لیا اور کمانڈ پوسٹ پر تصاویر بھیجنے کے بعد ، مشق کے علاقے میں ہیلی برن فورسز کے ساتھ 25 ویں ریپڈ ری ایکشن بریگیڈ نے یلغار آپریشن کا مظاہرہ کیا۔
مشق کے تسلسل میں ، آرٹلری یونٹ نے پہلے سے طے شدہ پوزیشنوں اور اہداف پر گولہ باری کی اور آرٹلری یونٹوں کی گولہ باری کے ساتھ بکتر بند یونٹوں نے بھی آپریشن میں حصہ لیا۔ فاتحان خیبر مشق میں فضائیہ کے ہیلی کاپٹروں نے بھی مدد فراہم کی۔
عظیم المرتبت فقیہ وعارف زمان ، آیت اللہ حسن زادہ آملی مرحوم کون تھے؟
استاد علامه حضرت آیت الله حسن زاده آملى ماہر علوم عقلیه و نقلیه، صاحب علم و عمل، شاخص عظیم تحقیق و تفکیر، حِبر فاخر و بحر زاخر، عَلَم علم و عمل، عالم به ریاضیات عالیه از جمله هیئت و حساب و هندسه، عالم به علوم غریبه ،متحقق به حقائق الهیه و اسرار سبحانیه، مفسّر تفسیر انفسى قرآن فرقان،معلم اخلاق و عرفان،فقیہ زمان، فیلسوف دوراں،حکیم متاله،عارف سالک،شاعر و ادیب متبحر،جناب حسن بن عبدالله طبرى آملى(حفظه الله تعالى) کہ جو ” حسن زاده” کے نام سے مشہور ہیں۔
?ان کی عظمت کے لیے بس یہی جملہ کافی ہے کہ جو انکے استاد جلیل القدر و عظیم المرتبہ حضرت آیت اللہ علامہ طباطبائی نے انکے بارے میں فرمایا :
حسن زادہ کو سوائے امام زمانہ عج اللہ تعالی فرجہ الشریف کے کسی نے درک نہیں کیا
مختصر سوانح حیات
?آپ نے ۱۳۴۷ھ قمری مطابق ۱۹۲۹ء میں ابرا میں (جو شھر لاریجان آمل میں واقع ہے) آنکھ کھولی ۔ آپ کا اصلی نام حسن بن عبد اللہ طبری آملی ہے اور حسن زادہ آپکی عرفیت ہے ۔ حوزہ کے مقدماتی علوم اور ان علوم کو جو طلاب کے درمیان رائج ہیں آمل کی جامع مسجد میں حاصل کیا۔ اس عرصہ میں جو چھ سال کا تھا آپ نے آیة اللہ مرزا ابوالقاسم فرسیو، آیة اللہ غروی ، شیخ احمد اعتمادی ، شیخ ابو القاسم رجائی لتیکوھی، شیخ عزیز اللہ طبرسی اور مرحوم عبداللہ اشراقی سے کسب فیض کیا ۔ اسکے بعد ۲۲ سال کی عمر میں تہران تشریف لے گئے اور متعدد آیات عظام مرزا ابوالحسن شعرانی ، جناب مرزا مھدی الھی قمشہ ای ، جناب شیخ محمد تقی آملی ، میرزا ابوالحسن رفیعی قزوینی ، شیخ محمد حسین فاضل تونی ،مرزا احمد آشتیانی اور سید احمد لواسانی کے محضر مبارک میں زانوئے تلمذ اختیار کیا ۔ ۱۳۴۲ ھ ش میں قم تشریف لائے اور علامہ سید محمد حسین طباطبائی اور انکے بھائی سید حسن طباطبائی اور سید مھدی قاضی طباطبائی سے مستفیض ہوئے اور اسی وقت سے حوزہ علمیہ قم میں درس و تدریس و بحث و تحقیق وغیرہ میں مشغول رہے۔ آپ کی پہلی کتاب "” تصحیح و اعراب گذاری ونصاب الصبیان "” ہے ۔ آپ سے متعلق کتابوں کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ۔ تالیف مستقل ، شرح ، حواشی و تعلیقات، دوسروں کی کتابوں و رسالوں کی تصحیح ۔
? علامہ حسن زادہ آملی فقہ، فلسفہ، اخلاق، عرفان، حکمت دینی، علم کلام، ریاضیات، نجوم، عربی اور فارسی ادب،ادبیات عرب، علوم طبیعی، طب قدیم، علوم غریبہ و باطنی جیسے علوم و موضوعات پر صاحب تصنیف ہیں۔ البتہ ان کی زیادہ تر تالیفات و افکار قرآنی مرکزیت و محوریت کے ساتھ فلسفہ و عرفان سے تعلق رکھتی ہیں۔
? علامہ کے اساتید
آیت اللہ سید مهدی قاضی ( علوم غریبه)،آیت اللہ سید محمدحسن الهی طباطبایی،آیت اللہ محمدتقی آملی
علامہ آیت اللہ سید محمدحسین طباطبایی،آیت اللہ محمدتقی آملی
آیت اللہ ابوالحسن شعرانی،آیت اللہ محمدحسین فاضل تونی،آیت اللہ مهدی الهی قمشهای،آیت اللہ میرزا هاشم اشکوری،آیت اللہ ابوالحسن رفیعی قزوینی۔
? سیاسی نظریات
? پیروئے خط امام و ولایت فقیہ
?رھبر معظم کے بارے علامہ حسن زادہ کا کا قول مشہور ہے کہ :
اپنے کانوں کو رھبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے فرمودات کی جانب رکھیں کیونکہ رہبر معظم کے کان امام زمانہ عج اللہ تعالی فرجہ الشریف کے فرمودات کی جانب ہیں۔
?آیت الله حسن زاده انقلاب اسلامی کے بارے میں ایک عرفانی تعبیر استعمال کرتے ہوئے فرماتے ہیں انقلاب اسلامی ظہور صغری ہے یعنی انقلاب اسلامی امام زمانہ عج اللہ تعالی فرجہ الشریف کے ظہور کا مقدمہ ہے
?علامہ حسن زادہ آملی کی علمی تصانیف
?عرفانی
الهی نامه
تصحیح رساله مکاتبات
تصحیح و تعلیق تمهید القواعد
تصحیح و تعلیق رساله تحفه الملوک
تصحیح و تعلیق شرح فصوص خوارزمی
تصحیح و تعلیق شرح فصوص قیصری
رساله انّه الحق
رسالهای در سیر و سلوک
رساله لقاءالله
رساله مفاتیح المخازن
رساله نور علی نور در ذکر و ذاکر و مذکور
شرح طائفهای از اشعار و غزلیات حافظ
شرح فصوص الحکم
عرفان و حکمت متعالیه
قرآن و عرفان و برهان از هم جدایی ندارد
کلمه علیا در توقیفیت اسماء
مشکات القدس علی مصباح الأنس
منشئات
وحدت از دیدگاه عارف و حکیم
ولایت تکوینی
دروس معرفت نفس (۱۵۳ درس در نفسشناسی)
?فلسفی
الاصول الحکمیه
الحجج البالغه علی تجرد النفس الناطقه
النور المتجلّی فی الظّهور الظّلّی
ترجمه و تعلیق الجمع بین الرّأیین
ترجمه و شرح سه نمط آخر اشارات
تصحیح و تعلیق شفا
تصحیح و تعلیق اشارات
تقدیم و تصحیح و تعلیق آغاز و انجام
تقدیم و تعلیق راسله اتحاد عاقل به معقول
دررالقلائد علی غررالفرائد
دروس اتحاد عاقل به معقول
رساله اعتقادات
رساله العمل الضابط فی الرّابطی و الرابط
رسالهای در اثبات عالم مثال
رساله جعل
رساله رؤیا
رساله مثل
رساله نفس الأمر
رساله نهج الولایه
رساله فی التضّادّ
صد کلمه
عیون مسائل نفس و سرح العیون فی شرح العیون
گشتی در حرکت
گنجینه گوهر روان
معرفت نفس
مفاتیح الأسرار لسلّاک الاسفار
من کیستم
نثرالدّراری علی نظم اللئالی
نصوص الحکم بر فصوص الحکم
?کلامی
تقدیم و تصحیح و تعلیق رساله قضا و قدر محمد دهدار
تقدیم و تصحیح و تعلیق کشف المراد فی شرح تجرید الاعتقاد
رساله حول الرؤیه
رساله خیر الاثر در رد جبر و قدر
رساله فی الامامه
فصل الخطاب فی عدم تحریف الکتاب ربّالارباب
?تفسیری
انسان و قرآن
تصحیح خلاصه تفسیر المنهج الصادقین
?روایی
انسان کامل از دیدگاه نهج البلاغه
تصحیح سه کتاب ابی الجعد، نثراللئالی، طبّ الائمه
تصحیح نهج البلاغه
تکمله منهاج البراعه
رسالهای در اربعین
شرح چهل حدیث در معرفت نفس
مصادر و مآخذ نهج البلاغه
?رجالی
اضبط المقال فی ضبط اسماء الرجال
وجیزهای در ترجمه و شرح زندگی علامه طباطبایی قدس سرّه
?فقهی تصانیف
تعلیقات علی العروه الوثقی
مجیزهای در مناسک حج
?ریاضی اور علم هیئت
استخراج جداول تقویم
تصحیح و تعلیق اکر مانالاوس
تصحیح و تعلیق الدّر المکنون و الجوهر المصون
تصحیح و تعلیق تحریر اقلیدس
تصحیح و تعلیق تحریر اکر ثاوذوسیوس
تصحیح و تعلیق تحریر مجسطی
تصحیح و تعلیق تحریر مساکن ثاوذوسیوس
تصحیح و تعلیق شرح بیرجندی بر بیست باب
تصحیح و تعلیق شرح بیرجندی بر زیج الغ بیک
تصحیح و تعلیق شرح چغمینی
تعلیقه بر رساله قبله مولی مظفر
دروس معرفت اوفاق
دروس معرفه الوقت و القبله
دروس هیئت و دیگر رشتههای ریاضی
رسالهای پیرامون فنون ریاضی
رسالهای در مطالب ریاضی
رساله ظلّ
رساله میل کلی
رساله تعیین سمت قبله مدینه
رساله تکسیر دائره
رساله فی الصبح و الشفق
رساله فی تعیین البعد بین المرکزین و الاوج
شرح زیج بهادری
شرح قصیده کنوزالاسماء
سی فصل در دائره هندیه
?ادبی تصانیف
دیوان اشعار
امثال طبری
تصحیح کلیله و دمنه
تصحیح گلستان سعدی
تصحیح و اعراب اصول کافی
تعلیقه بر باب توحید حدیقه الحقیقه
تعلیقه بر قسمت معانی مطوّل
دیوان اشعار (کتاب «تنظیم و تصحیح دیوان اشعار علامه حسنزاده آملی» مجموعهای است از اشعار وی که توسط سید سعید هاشمی جمعآوری شده و انتشارات «الف. لام. میم» آن را منتشر کردهاست.)
قصیده ینبوع الحیات
مصادر اشعار منسوب به امیرالمؤمنین علیه السّلام
تقدیم و تصحیح و تعلیق نصاب الصبیان
?آثار متفرقه
تقدیم و تصحیح و تعلیف خزائن
ده رساله فارسی
کشکول
مجموعه مقالات
مصاحبات
هزار و یک نکته
هزار و یک کلمه
رساله رموز کنوز
شیعیت نیوز:
ایران نے بحرینی حکام کی طرف سے اسرائيل کے وزير خارجہ کے ذلیلانہ استقبال کی مذمت
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے بحرین کے حکام کی طرف سے اسرائيل کے وزير خارجہ کے ذلیلانہ استقبال کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحرین کے بادشاہ اور بحرینی حکومت نے اسرائیل کی ناجائز اور نامشروع حکومت کو باقاعدہ تسلیم کرکے اسلام ، مسلمانوں اور فلسطینیوں کی پشت میں خنجر گھونپ دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بحرینی حکومت کا اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اقدام خطے کے اور بحرین کے حریت پسند عوام کی مرضی کے خلاف ہے۔ سعید خطیب زادہ نے فلسطینی عوام پر اسرائیلی مظالم کو نظر انداز کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحرین کی طرف سے اسرائيل کی غاصب حکومت کو تسلیم کرنے کے باوجود اسرائيلی حکومت ناجائز اور نامشروع ہی رہےگی۔
اربعین کا جوش و خروش اپنے عروج پر، حرمِ حسینی میں ’’ کلّا کلّا اسرائیل ‘‘ کے نعروں کی گونج
شیعیت نیوز: عراق سے موصولہ رپورٹ کے مطابق لاکھوں زائرین ایک طویل مسافت طے کرنے کے بعد کربلائے معلیٰ پہنچ چکے ہیں۔ دوسری طرف امام حسین علیہ السلام کے حرم مبارک میں ’’ کلّا کلّا اسرائیل ‘‘ کا نعرہ بلند کیا۔
نجف، کاظمین اور سامرا میں بھی مظلوم کربلا امام حسین علیہ السلام کے چاہنے والوں کا ہجوم اپنے عروج کو پہنچ چکا ہے۔
نجف کربلا شاہراہ سے موصولہ خبریں بھی کربلا کی جانب گامزن لاکھوں زائرین کی حکایت کرتی ہیں۔
ایران و عراق کی حکومتوں نے یہ اعلان کیا تھا کہ اس سال عراق جانے کے لئے صرف ہوائی سرحدیں کھولی جائیں گی اور کورونا سے جڑے مسائل کا خیال رکھتے ہوئے زمینی سرحدوں کو بند رکھا جائے گا تاہم یہ اعلان حسینی پروانوں کو سرحدوں کی جانب آنے سے نہ روک سکا۔
مکتب کربلا کے پروردہ سوگواروں نے سید الشہدا امام حسین علیہ السلام کے حرم مبارک میں ’’ کلّا کلّا اسرائیل ‘‘ کا نعرہ بلند کیا۔
اربعین کربلائے معلیٰ میں مظلوم کربلا، سید الشہدا حضرت امام حسین علیہ السلام کا حرم مبارک ’’ کلّا کلّا اسرائیل ‘‘ کے نعروں سے گونج اٹھا۔
یاد رہے کہ دو روز قبل عراقی کردستان کے صدر مقام اربیل میں کچھ عناصر نے فلسطینی کاز سے غداری کرتے ہوئے صیہونی حکومت کے ساتھ گٹھ جوڑ کے تناظر میں ایک کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس پر عراقی حکومت، عدلیہ اور سیاسی و مذہبی تنظیموں کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آیا۔
مظلومِ کربلا کے سوگواروں نے ان کے حرم مبارک میں ’’کلّا کلّا اسرائیل‘‘ کے نعرے لگا کر یہ اعلان کر دیا کہ عراقی عوام بدستور مظلوموں بالخصوص فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ ہے اور قبلہ اول اور سرزمین فلسطین پر قابض صیہونی دشمن کے ساتھ کسی بھی قسم کے رشتے کو کسی قیمت پر تسلیم نہیں کریں گے۔
قابل ذکر ہے کہ بعض روایات کے مطابق ۲۰ صفر کو اسیران کربلا کا قافلہ کوفہ و شام کی دشوار منازل طے کرنے کے بعد واپس کربلا لوٹا جہاں پہنچ کر انہوں نے اپنے عزیزوں اور پیاروں کا غم منایا۔ ایک روایت کے مطابق صحابی رسول جابر بن عبد اللہ انصاری بھی کربلا پہنچے جو بعدِ کربلا قبر امام حسین علیہ السلام کے پہلے زائر قرار پائے۔
ایران اور روس کا پرامن ایٹمی تعاون کو فروغ دینے کے بارے میں تبادلہ خیال
اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری ادارے کے سربراہ محمد اسلامی روس کے دورے پر ہیں جہاں انھوں نے روس کی حکومتی کمپنی روس ایٹم کے سربراہ الیکسی لیخاچف سے ملاقات اور گفتگو کی۔ اس ملاقات میں روس میں ایران کے سفیر کاظم جلالی ، ایرانی جوہری ادارے کے بین الاقوامی امور کے معاون کمالوندی اور ایران کی ایٹمی ایجنسی کے بعض دیگر اعلی حکام بھی موجود تھے ۔ اس ملاقات میں ایران اور روس کے جوہری اداروں کے سربراہان نے ایٹمی انرجی کے موضوعات کے سلسلے میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
زیارت اربعین امام حسین علیہ السلام
بیس صفر کو امام حسین کی زیارت کے دو طریقے ہیں پہلا طریقہ وہ ہے جسے شیخ نے تہذیب اور مصباح میں صفوان جمال ﴿ساربان﴾ سے روایت کیا ہے کہ اس نے کہا مجھ کو میرے آقا امام جعفر صادق - نے زیارت اربعین کے بارے میں ہدایت فرمائی کہ جب سورج بلند ہو جائے تو حضرت کی زیارت کرو اور کہو:
اَلسَّلَامُ عَلَی وَلِیِّ اﷲِ وَحَبِیبِه اَلسَّلَامُ عَلَی خَلِیلِ اﷲِ وَنَجِیبِه اَلسَّلَامُ عَلَی
سلام ہو خدا کے ولی اور اس کے پیارے پر سلام ہو خدا کے سچے دوست اور چنے ہوئے پر سلام ہو خدا کے
صَفِیِّ اﷲِ وَابْنِ صَفِیِّه، اَلسَّلَامُ عَلَی الْحُسَیْنِ الْمَظْلُومِ الشَّهیدِ، اَلسَّلَامُ عَلَی
پسندیدہ اور اس کے پسندیدہ کے فرزند پر سلام ہو حسین(ع) پر جو ستم دیدہ شہید ہیں سلام ہو حسین(ع) پر
ٲَسِیرِ الْکُرُباتِ وَقَتِیلِ الْعَبَرَاتِ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَشْهدُ ٲَنَّه وَلِیُّکَ وَابْنُ وَلِیِّکَ، وَصَفِیُّکَ
جو مشکلوں میں پڑے اور انکی شہادت پر آنسو بہے اے معبود میں گواہی دیتا ہوںکہ وہ تیرے ولی اور تیرے ولی کے فرزند تیرے پسندیدہ
وَابْنُ صَفِیِّکَ، الْفَائِزُ بِکَرَامَتِکَ، ٲَکْرَمْتَه بِالشَّهادَة، وَحَبَوْتَه بِالسَّعَادَة، وَاجْتَبَیْتَه
اور تیرے پسندیدہ کے فرزند ہیں جنہوں نے تجھ سے عزت پائی تونے انہیں شہادت کی عزت دی انکو خوش بختی نصیب کی اور انہیں
بِطِیبِ الْوِلادَة، وَجَعَلْتَه سَیِّداً مِنَ السَّادَة، وَقَائِداً مِنَ الْقَادَة، وَذَائِداً مِنَ الذَّادَة،
پاک گھرانے میں پیدا کیا تو نے قرار دیاانہیں سرداروںمیں سردار پیشوائوں میں پیشوا مجاہدوں میں مجاہداور انہیں
وَٲَعْطَیْتَه مَوَارِیثَ الْاََنْبِیَائِ، وَجَعَلْتَه حُجَّة عَلَی خَلْقِکَ مِنَ الْاََوْصِیَائِ، فَٲَعْذَرَ فِی
نبیوں کے ورثے عنایت کیے تو نے قرار دیاان کو اوصیائ میں سے اپنی مخلوقات پر حجت پس انہوں نے تبلیغ کا
الدُّعَائِ، وَمَنَحَ النُّصْحَ، وَبَذَلَ مُهجَتَه فِیکَ لِیَسْتَنْقِذَ عِبَادَکَ مِنَ الْجَهالَة، وَحَیْرَة
حق ادا کیابہترین خیر خواہی کی اور تیری خاطر اپنی جان قربان کی تاکہ تیرے بندوں کو نجات دلائیں نادانی وگمرا ہی کی پریشانیوں سے
الضَّلالَة، وَقَدْ تَوَازَرَ عَلَیْه مَنْ غَرَّتْه الدُّنْیا، وَبَاعَ حَظَّه بِالْاََرْذَلِ الْاََدْنیٰ، وَشَرَیٰ
جب کہ ان پر ان لوگوں نے ظلم کیا جنہیں دنیا نے مغرور بنا دیا تھا جنہوں نے اپنی جانیں معمولی چیز کے بدلے بیچ دیں اور اپنی
آخِرَتَه بِالثَّمَنِ الْاََوْکَسِ، وَتَغَطْرَسَ وَتَرَدَّیٰ فِی هوَاه وَٲَسْخَطَکَ وَٲَسْخَطَ نَبِیَّکَ
آخرت کے لیے گھاٹے کا سودا کیا انہوں نے سرکشی کی اور لالچ کے پیچھے چل پڑے انہوں نے تجھے غضب ناک اور تیرے نبی(ص) کو
وَٲَطَاعَ مِنْ عِبادِکَ ٲَهلَ الشِّقاقِ وَالنِّفاقِ، وَحَمَلَه الْاََوْزارِ، الْمُسْتَوْجِبِینَ النَّارَ،
ناراض کیا انہوںنے تیرے بندوں میں سے انکی بات مانی جو ضدی اور بے ایمان تھے کہ اپنے گناہوں کا بوجھ لے کرجہنم کیطرف چلے گئے
فَجاهدَهمْ فِیکَ صابِراً مُحْتَسِباً حَتَّی سُفِکَ فِی طَاعَتِکَ دَمُه وَاسْتُبِیحَ حَرِیمُه۔
پس حسین(ع) ان سے تیرے لیے لڑے جم کرہوشمندی کیساتھ یہاں تک کہ تیری فرمانبرداری کرنے پر انکا خون بہایا گیا اور انکے اہل حرم کو لوٹا گیا
اَللّٰهمَّ فَالْعَنْهمْ لَعْناً وَبِیلاً، وَعَذِّبْهمْ عَذاباً ٲَلِیماً۔ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اﷲِ،
اے معبود لعنت کر ان ظالموں پر سختی کے ساتھ اور عذاب دے ان کو درد ناک عذاب آپ پر سلام ہو اے رسول(ص) کے فرزند
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ سَیِّدِ الْاَوْصِیائِ ٲَشْهدُ ٲَنَّکَ ٲَمِینُ اﷲِ وَابْنُ ٲَمِینِه عِشْتَ سَعِیداً
آپ پر سلام ہو اے سردار اوصیائ کے فرزند میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کے امین اور اسکے امین کے فرزند ہیں آپ نیک بختی میں زندہ رہے
وَمَضَیْتَ حَمِیداً، وَمُتَّ فَقِیداً، مَظْلُوماً شَهیداً، وَٲَشْهدُ ٲَنَّ اﷲَ مُنْجِزٌ
قابل تعریف حال میںگزرے اور وفات پائی وطن سے دور کہ آپ ستم زدہ شہید ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ خدا آپ کو جزا دے گا
مَا وَعَدَکَ، وَمُهلِکٌ مَنْ خَذَلَکَ، وَمُعَذِّبٌ مَنْ قَتَلَکَ، وَٲَشْهدُ ٲَنَّکَ
جسکا اس نے وعدہ کیا اور اسکو تباہ کریگا وہ جس نے آپکا ساتھ چھوڑا اور اسکو عذاب دیگا جس نے آپکو قتل کیا میں گواہی دیتا ہوں کہ
وَفَیْتَ بِعَهدِ اﷲِ، وَجاهدْتَ فِی سَبِیلِه حَتّی ٲَتَاکَ الْیَقِینُ، فَلَعَنَ اﷲُ مَنْ قَتَلَکَ،
آپ نے خدا کی دی ہوئی ذمہ داری نبھائی آپ نے اسکی راہ میں جہاد کیا حتی کہ شہیدہو گئے پس خدا لعنت کرے جس نے آپکو قتل کیا
وَلَعَنَ اﷲُ مَنْ ظَلَمَکَ، وَلَعَنَ اﷲُ ٲُمَّة سَمِعَتْ بِذلِکَ فَرَضِیَتْ بِه۔ اَللّٰهمَّ إنِّی
خدا لعنت کرے جس نے آپ پر ظلم کیا اور خدا لعنت کرے اس قوم پرجس نے یہ واقعہ شہادت سنا تو اس پر خوشی ظاہر کی اے معبود میں
ٲُشْهدُکَ ٲَنِّی وَلِیٌّ لِمَنْ والاه وَعَدُوٌّ لِمَنْ عاداه بِٲَبِی ٲَنْتَ وَٲُمِّی یَابْنَ رَسُولِ اﷲِ
تجھے گواہ بناتا ہوں کہ ان کے دوست کا دوست اور ان کے دشمنوں کا دشمن ہوں میرے ماں باپ قربان آپ پراے فرزند رسول خدا
ٲَشْهدُ ٲَنَّکَ کُنْتَ نُوراً فِی الْاََصْلابِ الشَّامِخَة، وَالْاََرْحامِ الْمُطَهرَة، لَمْ تُنَجِّسْکَ
(ص)میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نور کی شکل میںرہے صاحب عزت صلبوں میں اور پاکیزہ رحموں میں جنہیں جاہلیت نے اپنی نجاست
الْجاهلِیَّةبِٲَنْجاسِها وَلَمْ تُلْبِسْکَ الْمُدْلَهمَّاتُ مِنْ ثِیابِها وَٲَشْهدُ ٲَنَّکَ مِنْ دَعائِمِ الدِّینِ
سے آلودہ نہ کیا اور نہ ہی اس نے اپنے بے ہنگم لباس آپ کو پہنائے ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کے ستون ہیں
وَٲَرْکانِ الْمُسْلِمِینَ، وَمَعْقِلِ الْمُؤْمِنِینَ، وَٲَشْهدُ ٲَنَّکَ الْاِمامُ الْبَرُّ التَّقِیُّ الرَّضِیُّ
مسلمانوں کے سردار ہیں اور مومنوں کی پناہ گاہ ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امام (ع)ہیں نیک و پرہیز گار پسندیدہ
الزَّکِیُّ الْهادِی الْمَهدِیُّ وَٲَشْهدُ ٲَنَّ الْاََئِمَّة مِنْ وُلْدِکَ کَلِمَة التَّقْوی وَٲَعْلامُ الْهدیٰ
پاک رہبر راہ یافتہ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ جو امام آپ کی اولاد میں سے ہیں وہ پرہیز گاری کے ترجمان ہدایت کے
وَالْعُرْوَة الْوُثْقی وَالْحُجَّة عَلَی ٲَهلِ الدُّنْیا وَٲَشْهدُ ٲَنِّی بِکُمْ مُؤْمِنٌ وَبِ إیابِکُمْ مُوقِنٌ
نشان محکم تر سلسلہ اور دنیا والوںپر خدا کی دلیل و حجت ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کا اور آپ کے بزرگوں کا ماننے والا
بِشَرائِعِ دِینِی وَخَواتِیمِ عَمَلِی وَقَلْبِی لِقَلْبِکُمْ سِلْمٌ وَ ٲَمْرِی لاََِمْرِکُمْ مُتَّبِعٌ
اپنے دینی احکام اور عمل کی جزا پر یقین رکھنے والا ہوں میرا دل آپکے دل کیساتھ پیوستہ میرا معاملہ آپ کے معاملے کے تابع اور میری
وَنُصْرَتِی لَکُمْ مُعَدَّة حَتَّی یَٲْذَنَ اﷲُ لَکُمْ فَمَعَکُمْ مَعَکُمْ لاَ مَعَ عَدُّوِکُمْ صَلَواتُ
مدد آپ کیلئے حاضر ہے حتی کہ خدا آپکو اذن قیام دے پس آپکے ساتھ ہوں آپکے ساتھ نہ کہ آپکے دشمن کیساتھ خدا کی رحمتیں ہوں
اﷲِعَلَیْکُمْ وَعَلَی ٲَرْواحِکُمْ وَ ٲَجْسادِکُمْ وَشاهدِکُمْ وَغَائِبِکُمْ وَظَاهرِکُمْ وَبَاطِنِکُمْ
آپ پر آپ کی پاک روحوں پر آپ کے جسموں پر آپ کے حاضر پر آپ کے غائب پر آپ کے ظاہر اور آپ کے باطن پر
آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ۔
ایسا ہی ہو جہانوں کے پروردگار۔
اس کے بعد دو رکعت نماز پڑھے اپنی حاجات طلب کرے اور پھر وہاں سے واپس چلا آئے
د
اربعین کے جدید تقاضےاورپیروان اہل بیت کی سنگین ذمہ دارى
اسلامی ثقافت اور علم عرفان مىں چالیس كى عدد كو خاص قسم كى اہمىت حاصل ہے، جیسے حاجات کے لیے، عرفانى سیىر وسلوك كے اہم ترىن مقامات تک رسائى كے لىےچالیس روزہ چلّہ كشى،چہل حدیث، چالیس روز كا اخلاص كى روایت:
من أخلص لله أربعين صباحا ظهرت ينابيع الحكمة من قلبه على لسانه۔
جامع الأخبار(للشعيري) ؛ ص94)
چالیس سال كى عمرمىں بلوغ عقل والى حدیث،چالیس مؤمنىن كے لىے دعا كرنے كى تاكید، بدھ كى چالیس راتیں ، مؤمن كے ساتھ چالیس لوگوں كا امضاء شدہ شہادت نامہ دفنانا وغىرہ ہمارى روایات میں بہت زیادہ ہیں۔
- اسلامی ثقافت ميں حضرت امام حسین علیہ السلام اور آپؑ كے جانثاروں كى شہادت كے چالیسوہں روز کو كہتے ہیں۔، امام مظلومؑ كى شہادت كے پہلے چالیسویں كو رسول خدا ﷺ كے بزرگ صحابى حضرت جابر بن عبد اللہ انصارىؓ اور عطیہ عوفى نے سب سے پہلے آپؑ كى قبر مطہر پر آكر زیارت كى، اور بعض روایات كے مطابق اسیران آل محمدؐ پہلے اربعین كو كربلا پہنچے اور وہاں جابرابن عبداللہ سے ملاقات كى، جبكہ دىگر بعض مؤرخین نے اس رواىت كى نفى كرتے ہوئے كہا كہ اہل بیتؑ پہلے اربعین كو كربلا نہیں پہنچے
(منتہى الآمال ج۱، ص ۳۴۲)۔
اربعىن حسینى اور پیدل مارچ تارىخ انسانیت میں ایک بے نظیركارنامہ ہونے كے ساتھ امام حسین علیہ السلام كے مقدس اہداف كے تحقق ، شیعہ مذہب كے پرچار، عالمى سطح پر سیرت نبوى اور علوى پر مشتمل سماج كى تشكیل مىں سنگ میل كى حیثیت ركھتى ہے، اس عظیم ظرفیت اور موقع سے استفادہ كرتے ہوئے پورى دنیا مىں اسلام كے نورانى چہرے كو روشناس كراسكتے ہیں،
اس بہترىن موقع پر زائرین ابا عبد اللہ امام حسین علیہ السلام كى ذمہ دارى دو چنداں ہوجاتى ہے كیونكہ اس عظیم اجتماع كا بندوبست امام حسین ؑ ، اہل بىت پىغمبرؐ اور اصحاب باوفا خود ہى كردىے ہىں، پورى دنىا سے ہر رنگ ونسل، ہر مذہب وفرقہ، ہرطبقہ زندگى سے تعلق ركھنے والے بے اختیار امام حسینؑ كى قبر مطہر كى طرف كھینچتے چلے آرہے ہىں ، كىونكہ رسول خداﷺ كا فرمان پاک ہےكہ: قتل حسینؑ مؤمنین كے نفس وجان مىں شعلہ جوالہ بن كر بھڑک رہا ہے جو تا صبح قیامت خاموش نہىں ہوگا
*قال إن لقتل الحسين حرارة في قلوب المؤمنين لا تبرد أبدا*
مستدرك الوسائل و مستنبط المسائل ج10 ، 318 ، 49 ص : 311)
امام حسینؑ سے لوگوں كى محبت ومودّت مىں روز افزوں اضافہ دىكھنے كو مل رہا ہے، اور اس عشق ومحبت كے ایجاد میں كسى بھى انسان كا كوئى ہاتھ نہىں بلكہ یہ سب كچھ آپؑ كى عظیم اور لازوال قربانى كا نتیجہ ہے كہ آج پورى دنىا كے لوگ رنگ ونسل ، مذہب وفرقے كے جھگڑے، زبان و طبقہ بندى سے ماوراء ہوكر لبیک یاحسینؑ كا نعرہ مستانہ بلند كرتے ہوئے راستے كى تمام تر مشكلات كو پشت سر گزارتے ہوئے كربلا معلى كى طرف ٹھاٹھیں مارتے سمندر كى امنڈ كر آرہے۔ اس عظیم اجتماع كے وقوع كے بارے مىں كسى قسم كى فكر نہىں ہونى چاہىے كیونكہ یہ اللہ كى منشاء كے مطابق وقوع پذىر ہوچكا لیکن فكر اس بات كى ہے كس حد تک اس بحر بیکراں اجتماع كے توسط سے درس كربلا اور اہداف عاشورا كو پورى دنىا كے كونے كونے تک پہنچانے اور فرعونوں ،یزىدیوں ، نمرودوں كے ظلم و ستم كى چكى مىں پسی ہوئی انسانىت كو ان كے چنگل سے كیسے نجات دلائى جائے، مفاد پرستوں، عیاشى كے دلدادہ لوگوں، مقام ومنصب كے اسیروں كو اس دلدل سے كیسے باہر نكالے جائیں ، اور ان كو عاشورائى اور كربلائى بنایاجائے، زائرىن اباعبداللہ ؑ مىں سے ہر ایک اپنى صلاحیت اور استعداد ومہارت كے مطابق اپنى ذمہ دارى كا تعین كرئے۔ان وظائف مىں بعض كا ہم یہاں ذكر كرىں گے۔
*۱: امام حسین ؑ كى زیارت اور پیادہ روى مىں شركت*
زیارت اربعىن اور پىادہ روى اہل بیت پىغمبرﷺ كى سنت مىں سے ایک ہےكہ جو دور حاضرمیں زور پكڑتى جارہى ہے، اس سنّت حسنہ كے احیاء اور اجراء كے لىے تمام مؤمنىن خاص كر علماء دین، طلاب كرام كو خصوصى دلچسپى لینى چاہئے۔ كىونكہ روایات میں امام حسین علیہ السلام كى زیارت كو حج وعمرہ سے بالاتر گردانتے ہوئے امام جعفر صادق ؑ فرماتے ہیں:
قال الصادق : زيارة الحسين تعدل مائة حجة مبرورة و مائة عمرة متقبلة.
كشف الغمة في معرفة الأئمة (ط – القديمة) ؛ ج2 ؛ ص41
امام حسینؑ كى زیارت سو مقبول حج اور سو مقبول عمرہ كے برابر ہے۔
دوسرى روایت مىں صادق آل محمدؑ زیارت حسینؑ كو واجب قرار دىتے ہوئے یوں فرماتے ہیں:
قال الصادق جعفر بن محمد ع:
زيارة الحسين بن علي ع واجبة على كل من يقر للحسين ع بالإمامة من الله عز و جل.
كشف الغمة في معرفة الأئمة (ط – القديمة) ؛ ج2 ؛ ص41
آپؑ كى امامت كا اقرار كرنے والے ہر شخص پر امام حسین علىہ السلام كى زىارت واجب ہے۔
معتبر روایت مىں آیا ہے كہ ثروت مند افراد سال میں تین بار اور فقراء سال مىں حد اقل ایک بار امام حسینؑ كى زىارت كے لىے كربلا تشرىف لے چلے۔
امام حسن عسكرى ؑ نے مؤمن كى پانچ علامات ذكر فرماىا ہے:
علامات المؤمن خمس: صلاة الخمسين، و زيارة الاربعين، و التختم فى اليمين، و تعفير الجبين و الجهر ببسم الله الرحمن الرحيم.
وسائل الشيعه، ج 10 ص 373 ۔ التهذيب، ج 6 ص 52
ان میں سے ایک زیارت اربعىن ہے۔
ہمارى ذمہ داریوں میں سے سب پہلے خود امام حسىنؑ كى زیارت كو عظیم سے عظیم تر اور پر رونق انداز مىں بجالانا ہے،زیارت اربعین شعائر اللہ مىں سے ہے ، لہذا اس كے لىے جتنا ممكن ہو سكے باشكوہ انداز مىں منعقد كرنا ہم سب كا فریضہ ہے ۔دوسرى طرف اس مقدس سفر كے آداب جیسے زائرىن كے ساتھ مہربانى سے پیش آنا، اول وقت نماز كى ادائیگى، كثرت سے صلوات پڑھنا، ذكر پڑھتے رہنا، زیارت امام حسینؑ كے آداب کی رعایت كرنا واجب ہے۔
*۲: ثقافتى كاموں كو اہمیت دینا*
زیارت امام حسینؑ فقط تعبدى اور عبادى پہلو نہیں ركھتى بلكہ اس كے كئى جہات ہیں ، ان میں سے ایک اہم پہلو دنیا كے مختلف ملكوں سے آئے ہوئے زائرىن كو مذہب اہل بیت كى غنى ثقافت سے آشنا كرنا ہے،كیونكہ امام حسین ؑ سے بڑا كوئى اوروسیلہ نہیں كہ جس كے ذرىعےسے لوگوں كو تو حید، عدل، نبوت، امامت ، معاد، نماز، روزہ، حج ، زكوٰة، خمس، امر معروف، نہى از منكر، تولى وتبرىٰ اور دىگر ضروریات دین كے بارے مىں بتاىا جائے، واجبات كى اہمیت اور بجاآورى كى ضرورت كے متعلق لوگوں كى معرفت میں اضافہ کیا جائے، كیونكہ یہ امور ہزاروں مساجد بنانے،بے شمار كار خیر بجالانے،لاكھوں فقراء كى مدد كرنے سے بھى زیادہ تاثیر گذار ہے،بلكہ بہت كم وقت اور نہاىت قلیل خرچ كے ساتھ بے شمار لوگوں كے قلب وروح پرگہرا اور جاودانہ اثرات مرتب كرسكتے ہیں۔
ثقافتى فعالیت میں سے بعض یہ ہیں ۔ مجالس ابا عبد اللہ ؑ كا انعقاد، خوبصورت روایت گرى، شیعہ مذہب كے اہم ترىن واقعات كو كارٹونزكى شكل میں لوگوں مىں تقسیم كرنا، امام حسینؑ كے گوہربار كلمات كے ساتھ بینرز نصب كرنا، علماء ومراجع عظام اور شہدا كى تصاویركى نمائش، بچوں كے لىے بینٹنگ كے مقابلے ، كوئز مقابلے،پمفلٹ شائع كركے تقسیم كرنا، واقعہ عاشورا، اربعین كى زیارت كى اہمیت كے متعلق روایات پر مشتمل تحقیقی میگزین كى اشاعت جیسے ہزاروں ثقافتى كام كرنا لازمى ہے، ہرموكب مىں معمم عالم دین كا وجود اور مختلف سرگرمىوں میں حصہ لىتے رہنا، ان فعالیات میں سے ایک اوّل وقت كى نماز باجماعت اور بىان احكام شرعى ، ادعیہ وزیارات كو خوبصورت وجذاب لحن مىں پڑھنا ہے ۔
*۳: اربعین كى ثقافت كا نشر واشاعت*
میڈىا پیغام رسانى كا ایک بہترىن وسیلہ ہے ،لیكن ہمارے دشمن اس وسیلے كو ہمارے ہى خلاف نہاىت خطرناك انداز میں استعمال كررہا ہے، طاغوت اور ان كے اشاروں پہ چلنے والے بے دىن حكمران مسلمانوں میں افتراق واختلاف كا بیج بوكر اپنے سیاہ كرتوتوں کو لوگوں كى توجہ ہٹانے كے لیے میڈیاپر ہمارے خلاف زہر افشانى كرتے ہىں ،نجف اشرف سے كربلا معلى تک متصل پیدل چلنے والے كروڑوں انسانوں كے اس سیلاب کا دنیا كى میڈیا پر كہىں بھى تذكرہ نہىں ہوتا، بلكہ اس بے نظیر اجتماع پر پردہ ڈالنے كے لىے سرتوڑ كوشش كرتے ہیں،حد الامكان اس كو چھپاتے ہیں ، كیونكہ یہ عظیم اجتماع دنیا بھر كے ستمگر، بے غیرت، بے دىن، ہوا وہوس كے اسیر حكمرانوں اورانسانى اقدار سے بے خبر،عوام كے خون چوسنے والے مفاد پرست ٹولےكے خلاف سراپا احتجاج اور ان سے اظہار بیزارى كا نام ہے، اس لیے وہ دنیا كے سب سے بڑے اجتماع كو میڈیا كى زینت بنانے سے كتراتے ہىں، اس لیے ہمارے درمیان بہت ماہر اور تربىت یافتہ گروہ ہونا چاہىے جو صرف ابا عبد اللہ امام حسینؑ كے عشق مىں كربلا كى طرف بڑھتے عوامى سمندر کو كوریج دے، پیغام كربلا ، صدائے حق، لبیك ىا حسینؑ كى آواز كو پورى دنیا كے انسانوں تک پہنچائے۔تاكہ حق كے متلاشى اور حقىقت كى جستجو كرنے والوں تک پىغام عاشوراءپہنچنے مىں كوتاہى نہ ہو۔
پىادہ روى اربعین اپنے تمام تر زیبائى و خوبصورتى كے ساتھ ساتھ ایک بہترىن فرصت ہے كہ ہم جدید اسلامى تمدن كو ملموس انداز مىں میڈیا كے ذرىعے سے دنیا تک پہنچائے، اس عظیم موقع سے استفادہ كرتے ہوئے امام حسین علیہ السلام كے انسان ساز قیام كے اہداف كو سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا اور الیکڑونک میڈیا كے وسیلے سے دنیا كو دكھایا جائے،میڈیا پیادہ روى اربعین كے صرف عاطفى اور احساساتى پہلو پر توجہ مركوز ركھنے كى بجائے اہداف كى تبیین، اربعین كى خصوصیات اور زیارت كے ثواب، قیام اما حسینؑ كے مقاصد ، آپؑ كے دشمنوں كے سیاہ كرتوت اور امام ؑ كا راہ ہدایت كى طرف نصیحت كے ساتھ بلند اہداف كے حصول كے لىے جان ومال واولاد كى قربانى، شہدا كربلا كے ایثار وفداكارى كا جذبہ جیسے بے شمار حسن وجمال سے بھرے پہلووں كو بھى روشن كرایا جائے، حماسہ حسینى نے طول تارىخ اپنے استمرار میں كبھى خلل آنے نہىں دیا، كبھى ہاتھ پاِؤں كٹوا كر تو كبھى عزىز واقارب كى جان كى قربانى دے كر، كبھى چھپ كر تو كبھى كھلے عام زیارت ابا عبد اللہ امام حسین ؑ كى زیارت كا سلسلہ جارى وسارى رہا، میڈیا كبھى اس خوبصورت پہلو كو بھى اپنے پروگرام كى زینت بنائے۔
*۴: امام زمان عجل اللہ فرجہ الشرىف كے ظہور كے لىے زمینہ سازى كرنا.*
اربعین كے اس عظیم اجتماع میں فرزند زہراء سلام علیہا، منتقم خو ن سیدالشہداؑ حضرت امام مہدى ارواحنا لہ الفداہ ضرور تشرىف لاتے ہیں، اپنے ظہور اور امّت كى مظلومیت دیكھ كر اپنے جدّ بزرگوار امام حسین كے روضہ اطہر پر گریہ كرتے ہونگے، تو كیوں نہ ہم ان كے ظہور اور عافیت كے لىے دعا وگریہ نہ كرىں،اہداف عاشوراء كا تحقق آپؑ كے بابركت ظہور كے ساتھ منسلک ہے،اس لىے اربعین كے بے نظىر اجتماع كے دوران بعض موكب اور خیموں كو امام مہدىؑ كے وجود مقدس، ظہور بابركت، ظہور کی علامات، ظہور كے بعد كے حالات و واقعات،عالمی حكومت ، عدالت وانصاف كے قیام كا دور،ظالم وستگروں كا انجام، آپؑ كى حكومت كى كیفیت وخدو خال وغیرہ كے متعلق احادیث كى تبیین،و تحلیل كے لىے مختص كیاجانا چاہىے كیونكہ عالمى عدالت سے خوفزدہ دشمنوں كى طرف سے امام مہدىؑ كى ولادت، ظہور، امام عسكرى ؑ كے فرزند ہونے، دنىا كو عدل وانصاف سے بھرنے ، ظالموں و خونخواروں كى حكمتوں كا قلع وقمع كے بارے میں ہزاروں قسم كے شبہات ایجاد کئے جارہے ہىں، خود مؤمنین كے ذہنوں كو مشوّش اور اقسام وانواع كے شبہات پیدا كیے گئے ہیں۔
*۵: اتحاد وىكجہتى كا مظاہرہ كرنا*
اربعین حسینى كے بے مثال اجتماع میں متعدد ممالک ، مختلف زبان بولنے والے، مختلف ادیان ومذاہب كے لوگ شریک ہوتے ہیں۔کیونکه ان سب كو حسین بن علىؑ اپنے عشق مىں یکجا کئے ہیں، دنیا كا امن دگرگون ہونے كے بعد ، فرقہ پرستى كے جنّ تھیلى سے باہر آنے كےبعد، قوم وزبان علاقہ پرستى كے دلدل مىں پھنس جانے كے بعد، ایک دوسرے كى تكفیر كے بعد، دین و مذہب كے نام پر لاكھوں انسانوں كو بے جرم وخطا نابود كرنے كے بعداب انسانوں كو امام حسینؑ كى زیارت اربعین كى شكل مىں اتحاد ویکجہتى كا عظیم پلیٹ فارم ہاتھ آیاہے جسے دیکھ كر مشرق ومغرب كے طاغوت اور ان كے پىروكاروں پر وحشت ودہشت طارى ہوچكى ہے اور آئے روز اتحاد كے اس عظىم نكتے كو خراب كرنے، دوسرے فرقوں كے مقدسات كے خلاف غلیظ زبان استعمال كروا كر ایک دوسرے كے جانى دشمن بنانے، نشوونماپاتے نوخیز تمدن اسلامى كو ابتدائى مرحلے مىں ہى تباہ كرنے كے در پے ہیں۔ لیكن امام حسینؑ كى ذات ہى ایسى ہے كہ ہر انسان آپؑ كے عشق و محبت مىں اربعین كے ایام میں ٹھاٹھیں مارتے انسانى سمندر میں غوطہ زن ہونے كے لىے بے تاب نظر آتے ہیں۔كیونكہ امام حسین علیہ السلام نكتہ وحدت واتحاد ہے، اس لىے ہمیں ہر اس چىز سے اجتناب كرنا چاہىے جو ہمارے درمیان اختلاف و تفرقے كا باعث ہو، مشتركات اور عامل اتحاد كى رعایت كرتے ہوئے آپس میں محبت واحترام، ایثار وفداكارى، عزت و مہربانى اور عطوفت ورحمدلى سے پىش آنا چاہىے،تاكہ دنیا ہمارے کردار اور آداب دیكھ كر خود امام حسینؑ كے مقدس اہداف كے بارے مىں غور وفكر كرنے پر مجبور ہوجائے، اگر ہم امام حسینؑ كے عشق مىں بیتاب بعض افراد كے مذہب كے خلاف نازىبا الفاظ استعمال كرئے یا ان كى مذہبى شخصیات كى توہین كرئے یا مقدسات مذہب كے خلاف نازیبا زبان استعمال كرئے تو یقیناہم امام حسینؑ كے اہداف كے خلاف دشمن كا آلہ كار بنے ہوئے ہیں، كىونكہ اسلام اور ہمارا مذہب اس بات كى ہرگز اجازت نہىں دیتا كہ ہم آپس مىں دست وگریباں ہوں اور دشمن كے اہداف كے حصول میں ان كا معاون ومددگار ہو، لہذا اىسے عوامل واسباب كى حوصلہ شكنى ہونى چاہىے جو تفرقے اور دنگا فساد كا سبب ہو۔
*شیخ حسین چمن آبادى*
*پیشکش:مجمع طلاب شگر
دعا اور نماز میں حضور قلب کے حصول کا طریقہ
۱۔ ان تعلیمات کا حاصل کرنا جو دنیا کو انسان کی نگاہ میں پست و حقیر کردے اور خدا کو عظیم و بزرگ، تاکہ دنیا کی کوئی چیز اسے اپنے معبود سے راز و نیاز کرتے وقت، خدا سے منحرف کر کے اپنی طرف متوجہ نہ کر سکے۔
۲۔ دنیا کے ذرق و برق اور مختلف حرکات و سکنات کی طرف توجہ، مبذول ہونے کی وجہ سے حواس متمرکز نہیں ہوپاتے ہیں انسان جسقدر بیہودہ مشغلوں سے اپنے کو دور رکھے گا اتنا ہی اس کی عبادتوں میں حضور قلب و غیرہ کا اضافہ ہوگا۔
۳۔ نماز، دعا اور تمام عبادات کو انجام دینے کیلئے اچھی جگہ کا انتخاب کرے کیونکہ دعا کے موثر ہونے میں اس کا بہت بڑا اثر ہے، اسی وجہ سے ایسی چیزوں کے سامنے نماز پڑھنا مکروہ ہے جو انسان کے ذہن کو اپنے آپ میں مشغول کرلیتی ہیں، اسی طرح کھلے ہوئے دروازوں، لوگوں کے آنے جانے کی جگہ، شیشہ (آئینہ) کے سامنے اور تصویروں وغیرہ کے سامنے نماز پڑھنا مکروہ ہے ، اسی وجہ سے مسلمانوں کی مسجدیں اور عبادت گاہیں جس قدر بھی سادہ اور زرق و برق سے خالی ہوں بہتر ہے کیونکہ اس سے حضور قلب میں مدد ملتی ہے۔
۴۔ گناہوں سے پرہیز کرنا بھی دعا کے قبول ہونے میں موثر ہے ، کیونکہ گناہ، قلب کے آئینہ کو مکدر کردیتا ہے اور محبوب حقیقی کے جمال کو اس میں منعکس ہونے سے مانع ہوتا ہے اور دعا کرنے والے انسان یا نماز گزار کو جو حجاب پیش آتے ہیں وہ اپنے آپ کو اس میں منحصر نہیں سمجھتا اسی دلیل کی بنیاد پر ہر نماز اور دعا سے پہلے اپنے گناہوں سے توبہ کرنا چاہئے اور اپنے آپ کو خدا کے سپرد کردینا چاہئے ۔ نماز کے مقدمہ میں جو اذکار بیان ہوئے ہیں ان کی طرف توجہ بہت زیادہ مفید ہے۔
۵۔ نماز، دعا کے معنی سے آشنائی اور افعال و اذکار کے فلسفہ سے آشنائی بھی بہت حضور قلب کے لئے بہت زیادہ موثر ہے کیونکہ انسان جب عبادت کے معانی اور فلسفہ کو جانتا ہے اور اس کی طرف متوجہ رہتا ہے تو حضور قلب کی راہیں ہموار ہوتی چلی جاتی ہیں۔
۶۔ مستحبات نماز، عبادت اور دعا کے مخصوص آداب کو انجام دینا، چاہے نماز کے مقدمات میں اور چاہے اصل نماز میں حضور قلب کیلئے بہت زیادہ مدد فراہم کرتا ہے۔
۷۔ ان تمام باتوں سے صرف نظر کرتے ہوئے ہر کام کیلئے تمرین ، استمرار اور اس کی طرف توجہ ضروری ہے ، بہت زیادہ ایسا ہوتا ہے کہ انسان کسی کام کے شروع میں ایک لمحہ یا چندلمحہ کیلئے حضور قلب اور اپنی فکر کو متمرکز کرتا ہے لیکن اس کام کو ہمیشہ انجام دینے اور اس کی طرف توجہ رکھنے سے اس کے نفس کے اندر اتنی زیادہ قدرت آجاتی ہے کہ وہ نماز او ردعا کے وقت اپنی فکر کے تمام دریچوں کو غیر معبود کیلئے بند کردیتا ہے اور اپنے آپ کو خدا کے حضور میں دیکھتا ہے اور اس کے ساتھ راز و نیاز کرنے لگتا ہے۔
اس بناء پر تمام لوگوں خصوصا جوانوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ اپنے ہوش و حواس کو پراکندہ ہونے اور اپنی عبادت میں حضور قلب نہ ہونے کی وجہ سے رنجیدہ اور مایوس نہ ہوں ، اس بتائے ہوئے طریقہ پر چلتے رہیں انشاء اللہ ایک روز ضرور کامیاب ہوں گے۔
۸۔ جو عبادتیں بار بار انجام دی جاتی ہیں جیسے نماز تو ان کی ظاہری شکل کو تبدیل کرنے سے حضور قلب میں مدد ملتی ہے مثلا نماز میں سورہ حمد کے بعد جو سورہ پڑھے جاتے ہیں ان کو بدلتا رہے ، رکوع و سجود میں کبھی ذکر”سبحان اللہ“ اور کبھی ”سبحان ربی العظیم و بحمدہ“ اور ”سبحان ربی الاعلی و بحمدہ“ پڑھے دعائے قنوت کو بدل بدل کر پڑھے یا مثلا دعائے کمیل کو کبھی عام طریقہ سے اور کبھی ترتیل اور کبھی آواز کے ساتھ پڑھے ، نماز اور دعا کو پڑھتے وقت اپنے آپ کو مکہ اور مدینہ کے حرم وغیرہ میں تصور کرے۔
تجربہ بتاتا ہے کہ ظاہری صورت کو بدلنے سے حضور قلب اور فکر کو متمرکز کرنے میں مدد ملتی ہے۔
۹۔ جن غذاؤں میں حرام یا نجس ہونے کا شبہ پایا جائے ان سے پرہیز کرنا، دعا کی قبولیت میں بہت زیادہ موثر ہے۔
۱۰۔ ان سب باتوں کے باوجود، اپنے تمام وجود کے ساتھ دعا، نماز اور زیارتوں میں حضور قلب جیسی نعمتوں کی خداوند عالم سے درخواست کرے وہ کریم اور رحیم ہے اور کوشش کرنے والے کو ناامید نہیں کرتا۔
چنین شنیدم کہ لطف ایزد بہ روی جویندہ در نبندد!
دری کہ بگشاید از حقیقت بر اہل عرفان، دگر نبندد!
رہبر معظم انقلاب اسلامی کا آیت اللہ حسن زادہ آملی کے انتقال پر تعزیتی پیغام
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آیت اللہ حسن زادہ آملی کے انتقال پر تعزیتی پیغام ارسال کیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے پیغام میں فرمایا: آیت اللہ حسن زادہ آملی کے انتقال کی خبر سن کر سخت صدمہ ہوا ۔ آیت اللہ حسن زادہ آملی نادر ، معدود اور ممتاز افراد میں شامل تھے ۔ مرحوم بہترین دانشور، ذو فنون اور ممتاز علمی و معنوی شخصیت کے مالک تھے ۔علوم و معارف کے دوستداروں کے لئےان کی تالیفات و تصنیفات مشعل راہ ثابت ہوں گی۔میں مرحوم کے انتقال پر ان کے اہلخانہ، دوستداروں اور شاگردوں خاص طور پر آمل کے مؤمن اور مخلص عوام کو تعزیت و تسلیت پیش کرتا ہوں۔ اللہ تعالی مرحوم پر اپنی رحمت اور مغفرت نازل فرمائے۔