سلیمانی
ماسکو میں ایرانی وزير خارجہ کی روسی وزیر خارجہ سے ملاقات
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان روس کے دورے پر ہیں جہاں انھوں نے روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ ملاقات اور گفتگو کی۔ اس ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، علاقائي امور اور عالمی مسائل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گيا۔ اطلاعات کے مطابق ایران اور روس کے وزير خارجہ نے باہمی ملاقات میں مشترکہ ایٹمی معاہدے ، جنوبی قفقاز، بحر کاسپیئن، مشرق وسطی اور افغانستان کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں بھی بات چیت اور گفتگو کیا۔ اس سے قبل ایرانی وزیر خارجہ نے روس میں ایرانی سفیر اور ديکر سفارتکاروں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران بے فائدہ اور غیر مفید مذاکرات کو قبول نہیں کرےگا۔ مذاکرات کو بامقصد ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات ایران کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہیں۔
پیغمبراکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) پیکر صلح و رحمت
رآن کریم، پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو بندوں کے لئے رحمت اور خلق عظیم کے نام سے یاد کرتا ہے اور فرماتا ہے کہ اگر سب لوگ تمہارے پاس جمع ہوگئے ہیںتو یہ آپ کے نرم و ملائم اور فصیح و بلیغ کلام کی وجہ سے ہے اور اگر اس طرح نہ ہوتا تو یہ سب آپ سے دور ہوجاتے ۔ اسی طرح قرآن کریم آپ کے سینہ کی کشادگی اور شرح صدر کے متعلق اس طرح تعریف کرتا ہے ، ان کے لئے بہت سخت ہے کہ تمہیں کوئی مشکل پیش آئے ۔ اور دوسری آیت میں فرماتا ہے : شاید تم چاہتے ہو کہ ان کی ہدایت کی خاطر اپنی جان کو فدا کردو ۔
گذشتہ زمانے میں تحریف ایک ایسا وسیلہ تھا جس سے جاہل اور مغرض افراد استفادہ کرتے ہوئے فائدہ اٹھاتے تھے اور اس کو بار بار بیان کرکے کوشش کرتے تھے کہ تحریف کے موضوع کوایک حقیقت اور واقعیت میں بدل دیں ۔
صدیوں سے خصوصا جنگ صلیبی کے زمانہ سے مغرب میں یہ کوشش کی جاتی تھی کہ پیغمبراکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی شخصیت کو مخدوش کردیں اور آپ کو جنگ طلب اور صلح سے بہت دور معرفی کریں، اور یہ کام ابھی تک مغرب میں جاری ہے یہ لوگ دوسرے مذاہب کے افکار و مقدسات کو تسامع اورتساہل سے بیان کرتے ہیں اورخود کو سکولاریزم کے عنوان سے پہچنواتے ہیں ، ابھی تک ان کے تہذیب و تمدن کے گذشتہ آثار ختم نہیں ہوئے ہیں اس کے باوجود یہ لوگ پیغمبروں کے درمیان فرق کے قائل ہیںجب کہ پیغمبروں کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے اور خداوندعالم نے ان سب کو ایک ہدف کیلئے اور انسانوں کی اصلاح و ہدایت کیلئے بھیجا ہے ، یہ لوگ ایک پیغمبر کو صلح و ثبات والا بیان کرتے ہیںاور دوسرے پیغمبر کو کسی اور طر ح سے پہچنواتے ہیں ۔
یہ لوگ ہمیشہ نفاق و اختلاف کا بیج بوتے رہتے ہیں اور یہی نہیں بلکہ انبیاء میں بھی اختلاف بتاتے ہیں اور ہر روز ایک نیا فتنہ پیغمبر خاتم کیلئے ایجاد کرتے ہیں ، اس محبوب اور مظلوم پیغمبر کی توہین کرتے ہیں، اور کروڑوں مسلمانوں کے دل کو زخمی کرتے ہیں، لیکن ان تمام باتوں کے باوجود قرآن کی شہادت اور آنحضرت کے اقرار اور آپ کی مشہود سیرت عملی ، ہمارے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو اخلاق، صلح، دوستی، برادری، رحمت اور محبت کا پیغمبر بتاتی ہے اور آپ کی مشقت بار زندگی اس بات کی گواہ ہے ۔
یہاں پر مختصر طور پر مندرجہ بالا خصوصیات کی وضاحت کریں گے:
١۔بندوں کے لئے رحمت اور خلق عظیم
قرآن کریم، پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو بندوں کے لئے رحمت اور خلق عظیم کے نام سے یاد کرتا ہے اور فرماتا ہے کہ اگر سب لوگ تمہارے پاس جمع ہوگئے ہیںتو یہ آپ کے نرم و ملائم اور فصیح و بلیغ کلام کی وجہ سے ہے اور اگر اس طرح نہ ہوتا تو یہ سب آپ سے دور ہوجاتے ۔ اسی طرح قرآن کریم آپ کے سینہ کی کشادگی اور شرح صدر کے متعلق اس طرح تعریف کرتا ہے ، ان کے لئے بہت سخت ہے کہ تمہیں کوئی مشکل پیش آئے ۔ اور دوسری آیت میں فرماتا ہے : شاید تم چاہتے ہو کہ ان کی ہدایت کی خاطر اپنی جان کو فدا کردو ۔
٢۔ گذشتہ انبیاء کی رسالت کو کامل کرنے اوراخلاقی کمالات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے مبعوث ہوا
پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) اپنی بعثت کے ہدف کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میں گذشتہ انبیاء کی رسالت کو کامل کرنے اوراخلاقی کمالات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے مبعوث ہوا ہوں، لہذا آپ نے گذشتہ انبیاء کی رسالت کو جاری رکھا ، پورا قرآن کریم ،گذشتہ انبیاء کے اعتقاد اور ان کے احترام سے بھرا ہوا ہے اور گذشتہ انبیاء کی کتب اور ان کی رسالت کا بھی قرآن کریم میں تذکرہ ملتاہے ۔
٣- صلح و آرامش کو اپنا ہدف قرار دینا
۔ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے اپنی زندگی میں اپنی عملی سیرت کے ذریعہ ()اور جنگجو و سرکش قوم کے درمیان زندگی بسر کرکے ایسی امت بنائی جو اپنے کینہ اور حسد کو بھول گئی اور انہوں نے اپنی قدرت و طاقت یعنی فتح مکہ کے وقت بھی آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی پیروی کرتے ہوئے صلح و آرامش کو اپنا ہدف قرار دیا ، بعض جگہوں پر ایمان لانے والے اپنے زمانہ جاہلیت کے قصہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)سے بیان کرتے تھے اور آپ ان حادثات کو بیان کرنے سے منع کرتے تھے یا دوسرے لفظوں میں یہ کہا جائے کہ آپ ان کی وحشی گری اور بے رحمی کی باتوں کو برداشت نہیں کرپاتے تھے ، آپ نے اپنے بیٹے ابراہیم کی موت اور اپنے چچا حضرت حمزہ(ع) کی شہادت پر گریہ و عزاداری کرکے اس معاشرہ میں ایک قسم کے عاطفہ، رحم اور احساسات کو جگایا، آپ جاہلی معاشرہ پر اپنے اثرات چھوڑرہے تھے ، پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے مہاجر و انصار اور دوسرے مسلمانوں کے درمیان جو ارتباط و عاطفہ پیدا کیا وہ ان لوگوں کیلئے ایک بہترین پیغام تھاجو اپنے جاہلیت کے زمانہ کے بغض و حسد کو زمانہ اسلام میں بھی قائم کرنے کی کوشش کرتے تھے ۔
٤۔ مسلمانوں کے درمیان عقد اخوت قائم کرنا
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ظہور اسلام کے بعد عرب کے قوانین و احکام میں ایک عمیق تبدیلی پیدا ہوگئی ، اور یہ تبدیلی، اسلام کے جدید قوانین و احکام اور رسوم جاہلی کے آداب ، افکاراورعقاید سے مستقم تعارض ہونے کی وجہ سے آئی تھی ،ان میں سے بعض احکام کو اسلام نے تاسیس کیا اور بعض احکام کی تائید کی اور ان کے اندر اصلاحات اور تبدیلیاں انجام دیں، اور جاہلیت کے تمام مظاہر کو ان سے حذف کردیا جیسے حج کے احکام سے شرک کے مظاہر کو حذف کردیا گیا ۔
بعض افراد ہمارے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے عقد اخوت کو جاہلی کے عہدو پیمان ''حلف'' سے تعبیر کرتے ہیں ، وہ لوگ اس بات کی طرف توجہ نہیں کرتے کہ ہمارے پیغمبر اکرم نے جو کام انجام دیا ہے وہ زمانہ جاہلی کے عہد و پیمان ''حلف'' کے برخلاف ہے ، ہمارے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے عہد و پیمان میں بندہ اور مولی ، ضعیف و قوی ، ثروتمند و فقیر کا رابطہ مساوی سمجھا جاتا تھا اور اپنے آپ سے زیادہ دوسروں کو نزدیک سمجھتے تھے یہاں تک کہ ایک دوسرے کو وصیت کرتے تھے لہذا آپ نے فرمایا : '' لا حلف فی الاسلام''۔
٥۔ قوم اور قبیلہ کے عقیدے کو ختم کرنا
زمانہ جاہلیت کی عداوت، دشمنی، بغض اور حسد ان کے دلوں میں باقی رہ گیا تھا خاص طورسے انصار کے دل ، بھرے ہوئے تھے ، یہ ایسی حقیقت ہے جس کی قرآن کریم نے بھی تصریح کی ہے(جس وقت تم لوگ آپس میں دشمن تھے)اور یہ دشمنی ظاہری نہیں تھی جو ایک آدمی یا چند افراد کے وسیلے سے ختم ہوجاتی بلکہ یہ اجتماعی مشکل اس قدرعمیق تھی کہ خداوند عالم نے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)سے فرمایا: اگر تم زمین کی تمام قیمت کو ان پر صرف کردیتے تو یہ کام انجام نہ پاتا ۔ اور خداوند عالم نے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے اس عمل کو اس کی اہمیت و ارزش کی وجہ سے اپنی طرف نسبت دی ہے اور یہ کوئی سیاسی یا کسی خاص زمانہ کیلئے کام نہیں تھا جس کوالفاظ یا نعروں میں خلاصہ کردیا جائے اور اسی طرح قوم وقبیلہ کے عقیدہ کا معیار اس طر ح ہوگیا کہ مختلف قوم و قبیلہ کے لوگ اس زمانہ میں ایک مسلمان امت ''المومنون اخوة'' کے زمرہ میں آگئے لہذا جو کاروان مدینہ آئے انہوں نے آپ کے اس اقدام کا بہت زیادہ ااستقبال کیا اور انہوں نے اسلام کو قبول کرلیا ، اسی طرح پیغمبراکرم کے دوسرے بہت سے اقدامات ہیں جو آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زندہ و جاوید معجزے ہیں اور یہ سب آپ کے اخلاق حسنہ ، رحمت، محبت، صلح اور برادری و بھائی چارگی کی وجہ سے وجو د میں آیا تھا ۔
- مؤلف:
- سید ابوالحسن نواب
- ذرائع:
- تقریب ڈاٹ آئی آر
اپنی سلامتی کے سلسلے میں غیر قوتوں پر بھروسہ کسی سانحے سے کم نہیں، علاقائی ممالک ایران کی طاقت اور دانشمندی کو نمونہ عمل بنائیں: رہبر انقلاب اسلامی
اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ امام حسین ملٹری یونیورسٹی میں، فوجی افسران کی مشترکہ پاسنگ آوٹ پریڈ سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی اور مسلح افواج کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مسلح افواج کو سربلند ایرانی قوم اور طاقتور نیز وطن عزیز کی سلامتی کی مستحکم فصیل قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے شمال مغربی ہمسایہ ملکوں کے مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ شمال مغربی ملکوں کے مسائل کا حل، ان ملکوں میں بیرونی ملکوں کی عسکری مداخلت کی روک تھام میں مضمر ہے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ خطے میں بیرونی مداخلت نقصاد دہ ہے اور تمام مسائل کو بیرونی قوتوں کی مداخلت کے بغیر حل کیا جانا چاہیے۔ آپ نے فرمایا کہ خطے کے ملکوں کو چاہیے کہ وہ اس سلسلے میں ایران اور ایران کی مسلح افواج کی طاقت اور دانشمندی کو نمونہ عمل بنائیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے سلامتی کو ملکی ترقی و پیشرفت کی اساس اور بیرونی طاقتوں پر بھروسہ کیے بغیر ملکی سلامتی کو یقینی بنائے جانے کو انتہائی اہم قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ البتہ ایرانی عوام کے لیے یہ عام سی بات ہے لیکن دیگر ملکوں حتی یورپی ممالک بھی اس حوالے سے مشکلات کا شکار ہیں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے یورپ اور امریکہ کے درمیان حالیہ چپقلش کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ بعض یورپی ملکوں نے امریکی اقدام کو پیٹھ میں خنجر گھوپنے کے مترادف قرار دیا ہے، دوسرے لفظوں میں یورپی ممالک یہ کہہ رہے ہیں کہ انہیں نیٹو اور امریکہ کے بغیر اپنی سلامتی کا تحفظ کرنا ہوگا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جب یورپی ممالک بھی امریکہ پر بھروسہ کرنے کی وجہ سے اپنی سلامتی کے حوالے سے پریشانی کا شکار ہیں تو ان ممالک کا حساب پوری طرح واضح ہے جنہوں نے اپنی فوجوں کو امریکہ اور دیگر بیرونی ملکوں کے کنٹرول میں دے رکھا ہے۔
ایران کی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے دوسرے کے بھروسے پر اپنی سلامتی کے تحفظ کو ایک وہم قرار دیا اور فرمایا کہ اس وہم میں مبتلا ہونے والوں کے منہ پر جلد طمانچہ پڑے گا، کیونکہ کسی بھی ملک کی سلامتی، جنگ اور امن جیسے معاملات میں بیرونی مداخلت، کسی سانحے سے کم نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کو ظاہری اور جھوٹی طاقت کا ایک نمونہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ بیس سال قبل امریکہ نے طالبان کو سرنگوں کرنے کے لیے افغانستان پر لشکر کشی کی تھی اور اس طویل لشکر کشی کے دوران انہوں نے قتل و جرائم کا ارتکاب کیا اور بے پناہ تباہی مچائی، لیکن تمام تر جانی اور مالی نقصان کے بعد حکومت، طالبان کے سپرد کرکے باہر نکل گئے اور یہ تمام ملکوں کے لیے سبق آموز واقعہ ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ امریکہ اور اس جیسے ملکوں کے ہالی ووڈ اسٹائل، فلمی دکھاوا ہیں، کیونکہ ان کی حقیقت وہی ہے جو افغانستان میں دیکھی گئی ہے۔
ایران کی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف نے امریکی فوج کے حوالے سے مشرقی ایشیائی اقوام میں پائی جانے والی نفرت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ نے جہاں بھی مداخلت کی ہے، اسے وہاں قوموں کی نفرت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ خطے کی بھلائی اس میں ہے کہ تمام ممالک کے پاس مستقل اور اپنی قوموں پر بھروسہ کرنے والی فوج ہو اور ہمسایہ ملکوں کی مسلح افواج کے ساتھ جڑی رہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ خطے کی مسلح افواج، علاقائی سلامتی کا تحفظ کر سکتی ہیں اور انہیں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے، بیرونی افواج کو مداخلت اور موجودگی کی اجازت نہیں دینا چاہییے۔
ایران اپنی سرحدوں کے قریب صہیونیوں کی موجودگی برداشت نہیں کرے گا: وزیر خارجہ
امیر عبد اللہیان نے چینل وَن کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ایران اور آذربایجان کے مابین پیدا ہونے والے بعض مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت دو ممالک کے تعلقات کو بگاڑنے کی کوشش میں لگی ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران اپنے ہمسایہ ممالک منجملہ آذربایجان کو ایک دوستانہ نظر سے دیکھتے ہوئے تمام تر دقت نظر کے ساتھ حالات کو زیر نظر رکھے ہوئے ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ قرہ باغ کی جنگ اور اسکی آزادی کے دوران کئی دہشتگرد ٹولوں کو علاقے میں لایا گیا اور اُس وقت صیہونی حکومت نے بھی اس کشیدگی سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کی، جبکہ ایران نے اُسی وقت سیاسی فوجی اور سکیورٹی سطح پر مختلف سفارتی ذرائع کے ذریعے انتباہ دیا تھا اور تمام تر سنجیدگی کے ساتھ آذربایجان کے اعلیٰ حکام تک یہ پیغام پہنچایا تھا کہ تہران دونوں ممالک کے روز افزوں تعلقات کو اہمیت دیتا ہے مگر ساتھ ہی وہ کسی قیمت پر اپنی سرحدوں کے قریب خود ساختہ صیہونی حکومت کی موجودگی اور علاقے کے جیوپولیٹیکل چینج کو برداشت نہیں کرے گا۔
وزیر خارجہ ایران حسین امیر عبد اللہیان نے مزید کہا کہ ایران کو اس بات کی بھی تشویش لاحق ہے کہ صیہونی حکومت اور دہشتگرد ٹولے کہیں جمہوریہ آذربایجان کے لئے بھی خطرات پیدا نہ کر دیں۔
سویڈن میں توہین آمیز خاکے بنانے والا کارٹونسٹ ٹریفک حادثے میں ہلاک
سویڈن میں توہین آمیز خاکے بنانے والا کارٹونسٹ لارس ولکس کار حادثے میں ہلاک ہوگیا۔ اطلاعات کے مطابق سویڈن کی حکومت نے توہین آمیز خاکے بنانے والے لارس ولکس نامی شخص کو کئی برسوں سے پولیس کی سکیورٹی دے رکھی تھی، لارس ولکس اتوار کے روز اپنی پولیس سکیورٹی میں جارہا تھا کہ مارکیریڈ نامی قصبے کے قریب اس کی گاڑی ایک ٹرک سے ٹکرا گئی۔
گاڑی اور ٹرک کے درمیان تصادم کے نتیجے میں لارس ولکس اور اس کی حفاظت پر مامور 2 پولیس اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہوگئے، مقامی پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ ابھی تک واضح نہیں کہ کار اور ٹرک کی ٹکر کیسے ہوئی تاہم ابتدائی طور پر واقعہ کسی بھی طرح سے قاتلانہ کارروائی یا حملہ نہیں لگتا۔
2007 میں لارس ولکس نے توہین آمیز خاکے بنائے تھے، جس پر ایران سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں نے شدید احتجاج کیا تھا۔
رہبر معظم کا فری اسٹائل کشتی مقابلوں میں ایرانی پہلوانوں کی کامیابی پر شکریہ
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے ایک پیغام میں فری اسٹائل کشتی مقابلوں میں ایرانی پہلوانوں کی کامیابی پر شکریہ ادا کیا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی پہلوانوں نے کشتی مقابلوں میں ایرانی عوام اور خاص طور پر ایرانی جوانوں کے دلوں کا شاد کیا ، اور میں ایرانی پہلوانوں کی کامیابی پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ واضح رہے کہ دو ایرانی پہلوانوں نے کشتی کے عالمی مقابلوں میں سونے اور چاندی کے میڈلز حاصل کئے ہیں۔
صہیونی وزیر خارجہ کا دورہ بحرین
اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کے وزیر خارجہ یائیر لاپیڈ نے بحرین کا دورہ کیا ہے۔ اس دورے کا مقصد تل ابیب اور منامہ میں باہمی تعلقات کا فروغ بیان کیا گیا ہے جبکہ صہیونی وزیر خارجہ اس دورے میں بحرین کے اعلی سطحی حکومتی عہدیداروں سے ملاقات بھی کریں گے۔ یہ صہیونی وزیر خارجہ کا پہلا سرکاری دورہ ہے جس میں انہوں نے منامہ میں اسرائیلی سفارتخانہ بھی کھولنا ہے۔ اسی طرح دونوں ممالک کے درمیان چند معاہدوں پر بھی دستخط انجام پانے ہیں۔ غاصب صہیونی رژیم کی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیانیے میں ان معاہدوں کا ذکر نہیں کیا گیا۔ اسی طرح تل ابیب اور منامہ کے درمیان ایک براہ راست پرواز بھی شروع کی جانی ہے۔ یہ پرواز ہفتے میں دو دن انجام پائے گی۔
غاصب صہیونی رژیم کے نائب وزیر خارجہ عیدال رول نے بحرین کے ساتھ اس پرواز کے افتتاح کے بارے میں کہا: "بحرین اسرائیل کیلئے ایک اہم تجارتی منزل ہے اور دونوں ممالک کے درمیان اس پرواز کا افتتاح ایک اہم اسٹریٹجک قدم ثابت ہو گا۔" دوسری طرف بحرین میں اسلامی تحریک کے سربراہ اور معروف شیعہ رہنما آیت اللہ عیسی قاسم نے صہیونی وزیر خارجہ کے دورہ بحرین پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے اس بارے میں کہا: "صہیونی دشمن کے ساتھ دوستانہ تعلقات پر مبنی نفرت انگیز غداری، بحرینی رژیم کی اپنے عوام کے ساتھ سیاسی جنگ کا حصہ ہے۔ خدا ہمارے عوام پر رحم کرے۔" انہوں نے مزید کہا: "بحرین بدستور حکومت کی پالیسیوں کے خلاف اپنے تشخص پر ڈٹا ہوا ہے۔"
آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے کہا کہ ہماری مزاحمت طویل المیعاد ہو گی اور یہ جنگ بحرین کے تشخص کیلئے ایک فیصلہ کن جنگ ثابت ہو گی۔ حقیقت یہ ہے کہ صہیونی وزیر خارجہ لاپیڈ کا دورہ بحرین اس شکست اور ناکامی پر پردہ ڈالنے کیلئے انجام پایا ہے جس کا شکار اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم مختلف اسلامی ممالک سے تعلقات آگے بڑھانے میں ہوئی ہے۔ متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ غاصب صہیونی رژیم کے دوستانہ تعلقات استوار کرنے کے معاہدے کو ایک سال کا عرصہ گزر چکا ہے جبکہ صہیونی رژیم خطے میں تمام اسلامی ممالک کے ساتھ ایسے معاہدے انجام دینے کا منصوبہ رکھتی تھی۔ لہذا ایک سال تک صرف ان دو عرب ممالک تک محدود رہنا صہیونی رژیم کیلئے شکست کے مترادف ہے۔
مذکورہ بالا معاہدوں پر دستخط کے بعد صہیونی حکمران خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ بھی ایسے ہی معاہدے انجام پانے کے بارے میں بہت زیادہ امیدوار دکھائی دے رہے تھے۔ لیکن گذشتہ ایک سال کے دوران خطے کے ممالک نے غاصب صہیونی رژیم کے ساتھ ایسے معاہدے انجام دینے کی ظاہری حد تک خواہش کا بھی اظہار نہیں کیا ہے۔ آل سعود رژیم، جو خطے کے ممالک اور صہیونی رژیم کے درمیان دوستانہ تعلقات کے قیام میں اہم کردار ادا کر رہی ہے خود بھی امریکہ کے بھرپور دباو کے باوجود صہیونی رژیم سے ایسا معاہدہ انجام دینے کیلئے حاضر نہیں ہوئی۔ اس کی بنیادی وجہ امت مسلمہ میں غاصب صہیونی رژیم کی نسبت پائی جانے والی شدید نفرت اور منفی رائے عامہ ہے۔ لہذا عرب ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا قیام یا پہلے سے قائم دوستانہ تعلقات کو منظرعام پر لانے کا پراجیکٹ ناکام ہو چکا ہے۔
اگرچہ اس وقت بھی غاصب صہیونی رژیم درپردہ کئی عرب ممالک سے انتہائی گہرے دوستانہ تعلقات استوار کئے ہوئے ہے لیکن صہیونی حکمران اعلانیہ طور پر کھلم کھلا خطے کے ممالک سے سفارتی اور دوستانہ تعلقات استوار کرنے کے درپے ہیں۔ اسی مقصد کے حصول کیلئے صہیونی رژیم نے متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے معاہدے منعقد کئے ہیں۔ صہیونی حکمرانوں کا خیال ہے کہ وہ اس طرح اپنی غاصب رژیم کیلئے مشروعیت اور قانونی جواز اخذ کر سکتے ہیں۔ لہذا عرب ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو منظرعام پر لانا اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کیلئے بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ صہیونی حکمران سمجھتے ہیں کہ خطے کے ممالک سے دوستانہ تعلقات منظرعام پر آنے سے وہ علاقائی اور عالمی سطح پر اپنے اثرورسوخ میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
غاصب صہیونی رژیم کے وزیر خارجہ کا دورہ بحرین بھی اسی پس منظر میں انجام پایا ہے۔ یائیر لاپیڈ عرب ممالک سے تعلقات کو منظرعام پر لا کر خطے اور بین الاقوامی رائے عامہ کو یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ ان تعلقات کو منظرعام پر لانا ہمارے لئے اہم ہے۔ دوسری طرف بحرین کی حکمفرما آل خلیفہ رژیم نے بھی اپنی عوام کی شدید مخالفت کے باوجود صہیونی وزیر خارجہ کا پرتپاک استقبال کیا ہے۔ بحرینی قوم غاصب صہیونی رژیم کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی مذمت کرتی آئی ہے اور حکومت کے خلاف شدید احتجاج کر رہی ہے۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ بحرینی حکومت اسرائیل کے ساتھ کھلم کھلا دوستانہ تعلقات استوار کر کے امریکہ کو راضی کرنے کے درپے ہے۔ یوں بحرینی حکومت عوامی حمایت سے عاری ہونے کے ناطے امریکہ کی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہے۔
تحریر: رامین حسین آبادیان
آئی اے ای اے کو دہشت گرد گروہوں کے ہاتھ کا کھلونا نہیں بننا چاہئے، محمد اسلامی
ایران کے ادارۂ ایٹمی توانائی کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا ہے کہ ایک آزاد اور بین الاقوامی ادارے کی حیثیت سے آئی اے ای اے کو دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں کا کھلونا نہیں بننا چاہئے۔
ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے روسی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو میں کہا ہے کہ فتنہ انگیزی اور کاغذ بازی اور سٹیلائٹ تصویر کہ جس کی کوئی حقیقت نہیں ہے اور اسی طرح ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے خلاف غیر ذمہ دارانہ بیانات و الزامات، یہ سب جوہری دہشت گردی کے مترادف ہیں۔
ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے خلاف ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے حالیہ مواقف کے بارے میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران سیف گارڈ سسٹم کے تحت تمام قوانین پر عمل کرتا رہا ہے اور وہ این پی ٹی کے اصولوں پر کاربند ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے اور ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی کا عمل بھی پرامن منصوبے کے مطابق اسی سطح کا ہے کہ جس کی ایران کو ضرورت رہتی ہے۔
ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا کہ ایران کی جوہری تنصیبات کا ہمیشہ اور منظم طور پر معائنہ کیا جاتا رہا ہے اور تنصیبات میں لگے کیمروں کے ذریعے نگرانی بھی کی جاتی رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایران سے برتی جانے والی دشمنی کی بنا پر ایران کے پرامن جوہری پروگرام میں اختیار کیا جانے والا رویہ سیاسی محرکات اور امتیازی سلوک کا حامل ہے جبکہ یہ عمل ہرگز ناقابل قبول ہے۔
محمد اسلامی نے کہا کہ ایران نے اعتماد کی بحالی کے لئے اب تک صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے اور ہمیشہ نیک نیتی کا اظہار کیا ہے۔ ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا کہ امریکہ اور یورپی ملکوں کی جانب سے اپنائے جانے والے غلط طریقے کو بہر صورت روکے جانے کی ضرورت ہے اور ایرانی عوام کے مفادات کو اب اس سے زیادہ کوئی نقصان نہیں پہنچنا چاہئے۔
واضح رہے کہ آئی اے ای اے کی جانب سے اب تک پندرہ سے زائد رپورٹوں میں اس بات کی تصدیق کی جا چکی ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے سے متعلق اپنے وعدوں پر پوری طرح سے عمل کیا ہے، لیکن اس کے باوجود امریکہ اور بعض یورپی ملکوں کے دباؤ میں آکر آئی اے ای اے کے سربراہ ایران کے پرامن ایٹمی پروگراموں کے بارے میں غیرذمہ دارانہ بیانات دے دیتے ہیں جو ایران کے لئے کسی بھی عنوان سے قابل قبول نہیں ہے۔
رافائل گروسی نے ابھی حال ہی میں کرج میں ایک پلانٹ کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ بیان دیا تھا جسے ایران نے سختی کے ساتھ مسترد کر دیا۔
شیعیت نیوز:
ایرانی بری فوج کی ملک کے شمال مغرب میں " فاتحان خيبر " مشق کا آغاز
اسلامی جمہوریہ ایران کی بری فوج کے سربراہ کیومرث حیدری کی موجودگی میں ایران کی بری فوج نے ملک کے شمال مغرب میں فاتحان خيبر مشق کا آغاز کردیا ہے۔ فاتحان خیبر مشق میں ایرانی فوج کی 216 ویں بریگیڈ ، 316 ویں بریگیڈ ، 25 ویں بریگیڈ ، 11 ویں آرٹلری یونٹ اور ڈرونز بھی حصہ لے رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق فاتحان خيبر مشق میں ایرانی فضائیہ کے ہیلی کاپٹر بھی مدد فراہم کررہے ہیں۔ فاتحان خیبر مشق کے آغازمیں پہلے بری فوج کے یو اے وی یونٹ نے علاقے کی عمومی صورتحال کا جائزہ لیا اور کمانڈ پوسٹ پر تصاویر بھیجنے کے بعد ، مشق کے علاقے میں ہیلی برن فورسز کے ساتھ 25 ویں ریپڈ ری ایکشن بریگیڈ نے یلغار آپریشن کا مظاہرہ کیا۔
مشق کے تسلسل میں ، آرٹلری یونٹ نے پہلے سے طے شدہ پوزیشنوں اور اہداف پر گولہ باری کی اور آرٹلری یونٹوں کی گولہ باری کے ساتھ بکتر بند یونٹوں نے بھی آپریشن میں حصہ لیا۔ فاتحان خیبر مشق میں فضائیہ کے ہیلی کاپٹروں نے بھی مدد فراہم کی۔
عظیم المرتبت فقیہ وعارف زمان ، آیت اللہ حسن زادہ آملی مرحوم کون تھے؟
استاد علامه حضرت آیت الله حسن زاده آملى ماہر علوم عقلیه و نقلیه، صاحب علم و عمل، شاخص عظیم تحقیق و تفکیر، حِبر فاخر و بحر زاخر، عَلَم علم و عمل، عالم به ریاضیات عالیه از جمله هیئت و حساب و هندسه، عالم به علوم غریبه ،متحقق به حقائق الهیه و اسرار سبحانیه، مفسّر تفسیر انفسى قرآن فرقان،معلم اخلاق و عرفان،فقیہ زمان، فیلسوف دوراں،حکیم متاله،عارف سالک،شاعر و ادیب متبحر،جناب حسن بن عبدالله طبرى آملى(حفظه الله تعالى) کہ جو ” حسن زاده” کے نام سے مشہور ہیں۔
?ان کی عظمت کے لیے بس یہی جملہ کافی ہے کہ جو انکے استاد جلیل القدر و عظیم المرتبہ حضرت آیت اللہ علامہ طباطبائی نے انکے بارے میں فرمایا :
حسن زادہ کو سوائے امام زمانہ عج اللہ تعالی فرجہ الشریف کے کسی نے درک نہیں کیا
مختصر سوانح حیات
?آپ نے ۱۳۴۷ھ قمری مطابق ۱۹۲۹ء میں ابرا میں (جو شھر لاریجان آمل میں واقع ہے) آنکھ کھولی ۔ آپ کا اصلی نام حسن بن عبد اللہ طبری آملی ہے اور حسن زادہ آپکی عرفیت ہے ۔ حوزہ کے مقدماتی علوم اور ان علوم کو جو طلاب کے درمیان رائج ہیں آمل کی جامع مسجد میں حاصل کیا۔ اس عرصہ میں جو چھ سال کا تھا آپ نے آیة اللہ مرزا ابوالقاسم فرسیو، آیة اللہ غروی ، شیخ احمد اعتمادی ، شیخ ابو القاسم رجائی لتیکوھی، شیخ عزیز اللہ طبرسی اور مرحوم عبداللہ اشراقی سے کسب فیض کیا ۔ اسکے بعد ۲۲ سال کی عمر میں تہران تشریف لے گئے اور متعدد آیات عظام مرزا ابوالحسن شعرانی ، جناب مرزا مھدی الھی قمشہ ای ، جناب شیخ محمد تقی آملی ، میرزا ابوالحسن رفیعی قزوینی ، شیخ محمد حسین فاضل تونی ،مرزا احمد آشتیانی اور سید احمد لواسانی کے محضر مبارک میں زانوئے تلمذ اختیار کیا ۔ ۱۳۴۲ ھ ش میں قم تشریف لائے اور علامہ سید محمد حسین طباطبائی اور انکے بھائی سید حسن طباطبائی اور سید مھدی قاضی طباطبائی سے مستفیض ہوئے اور اسی وقت سے حوزہ علمیہ قم میں درس و تدریس و بحث و تحقیق وغیرہ میں مشغول رہے۔ آپ کی پہلی کتاب "” تصحیح و اعراب گذاری ونصاب الصبیان "” ہے ۔ آپ سے متعلق کتابوں کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ۔ تالیف مستقل ، شرح ، حواشی و تعلیقات، دوسروں کی کتابوں و رسالوں کی تصحیح ۔
? علامہ حسن زادہ آملی فقہ، فلسفہ، اخلاق، عرفان، حکمت دینی، علم کلام، ریاضیات، نجوم، عربی اور فارسی ادب،ادبیات عرب، علوم طبیعی، طب قدیم، علوم غریبہ و باطنی جیسے علوم و موضوعات پر صاحب تصنیف ہیں۔ البتہ ان کی زیادہ تر تالیفات و افکار قرآنی مرکزیت و محوریت کے ساتھ فلسفہ و عرفان سے تعلق رکھتی ہیں۔
? علامہ کے اساتید
آیت اللہ سید مهدی قاضی ( علوم غریبه)،آیت اللہ سید محمدحسن الهی طباطبایی،آیت اللہ محمدتقی آملی
علامہ آیت اللہ سید محمدحسین طباطبایی،آیت اللہ محمدتقی آملی
آیت اللہ ابوالحسن شعرانی،آیت اللہ محمدحسین فاضل تونی،آیت اللہ مهدی الهی قمشهای،آیت اللہ میرزا هاشم اشکوری،آیت اللہ ابوالحسن رفیعی قزوینی۔
? سیاسی نظریات
? پیروئے خط امام و ولایت فقیہ
?رھبر معظم کے بارے علامہ حسن زادہ کا کا قول مشہور ہے کہ :
اپنے کانوں کو رھبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے فرمودات کی جانب رکھیں کیونکہ رہبر معظم کے کان امام زمانہ عج اللہ تعالی فرجہ الشریف کے فرمودات کی جانب ہیں۔
?آیت الله حسن زاده انقلاب اسلامی کے بارے میں ایک عرفانی تعبیر استعمال کرتے ہوئے فرماتے ہیں انقلاب اسلامی ظہور صغری ہے یعنی انقلاب اسلامی امام زمانہ عج اللہ تعالی فرجہ الشریف کے ظہور کا مقدمہ ہے
?علامہ حسن زادہ آملی کی علمی تصانیف
?عرفانی
الهی نامه
تصحیح رساله مکاتبات
تصحیح و تعلیق تمهید القواعد
تصحیح و تعلیق رساله تحفه الملوک
تصحیح و تعلیق شرح فصوص خوارزمی
تصحیح و تعلیق شرح فصوص قیصری
رساله انّه الحق
رسالهای در سیر و سلوک
رساله لقاءالله
رساله مفاتیح المخازن
رساله نور علی نور در ذکر و ذاکر و مذکور
شرح طائفهای از اشعار و غزلیات حافظ
شرح فصوص الحکم
عرفان و حکمت متعالیه
قرآن و عرفان و برهان از هم جدایی ندارد
کلمه علیا در توقیفیت اسماء
مشکات القدس علی مصباح الأنس
منشئات
وحدت از دیدگاه عارف و حکیم
ولایت تکوینی
دروس معرفت نفس (۱۵۳ درس در نفسشناسی)
?فلسفی
الاصول الحکمیه
الحجج البالغه علی تجرد النفس الناطقه
النور المتجلّی فی الظّهور الظّلّی
ترجمه و تعلیق الجمع بین الرّأیین
ترجمه و شرح سه نمط آخر اشارات
تصحیح و تعلیق شفا
تصحیح و تعلیق اشارات
تقدیم و تصحیح و تعلیق آغاز و انجام
تقدیم و تعلیق راسله اتحاد عاقل به معقول
دررالقلائد علی غررالفرائد
دروس اتحاد عاقل به معقول
رساله اعتقادات
رساله العمل الضابط فی الرّابطی و الرابط
رسالهای در اثبات عالم مثال
رساله جعل
رساله رؤیا
رساله مثل
رساله نفس الأمر
رساله نهج الولایه
رساله فی التضّادّ
صد کلمه
عیون مسائل نفس و سرح العیون فی شرح العیون
گشتی در حرکت
گنجینه گوهر روان
معرفت نفس
مفاتیح الأسرار لسلّاک الاسفار
من کیستم
نثرالدّراری علی نظم اللئالی
نصوص الحکم بر فصوص الحکم
?کلامی
تقدیم و تصحیح و تعلیق رساله قضا و قدر محمد دهدار
تقدیم و تصحیح و تعلیق کشف المراد فی شرح تجرید الاعتقاد
رساله حول الرؤیه
رساله خیر الاثر در رد جبر و قدر
رساله فی الامامه
فصل الخطاب فی عدم تحریف الکتاب ربّالارباب
?تفسیری
انسان و قرآن
تصحیح خلاصه تفسیر المنهج الصادقین
?روایی
انسان کامل از دیدگاه نهج البلاغه
تصحیح سه کتاب ابی الجعد، نثراللئالی، طبّ الائمه
تصحیح نهج البلاغه
تکمله منهاج البراعه
رسالهای در اربعین
شرح چهل حدیث در معرفت نفس
مصادر و مآخذ نهج البلاغه
?رجالی
اضبط المقال فی ضبط اسماء الرجال
وجیزهای در ترجمه و شرح زندگی علامه طباطبایی قدس سرّه
?فقهی تصانیف
تعلیقات علی العروه الوثقی
مجیزهای در مناسک حج
?ریاضی اور علم هیئت
استخراج جداول تقویم
تصحیح و تعلیق اکر مانالاوس
تصحیح و تعلیق الدّر المکنون و الجوهر المصون
تصحیح و تعلیق تحریر اقلیدس
تصحیح و تعلیق تحریر اکر ثاوذوسیوس
تصحیح و تعلیق تحریر مجسطی
تصحیح و تعلیق تحریر مساکن ثاوذوسیوس
تصحیح و تعلیق شرح بیرجندی بر بیست باب
تصحیح و تعلیق شرح بیرجندی بر زیج الغ بیک
تصحیح و تعلیق شرح چغمینی
تعلیقه بر رساله قبله مولی مظفر
دروس معرفت اوفاق
دروس معرفه الوقت و القبله
دروس هیئت و دیگر رشتههای ریاضی
رسالهای پیرامون فنون ریاضی
رسالهای در مطالب ریاضی
رساله ظلّ
رساله میل کلی
رساله تعیین سمت قبله مدینه
رساله تکسیر دائره
رساله فی الصبح و الشفق
رساله فی تعیین البعد بین المرکزین و الاوج
شرح زیج بهادری
شرح قصیده کنوزالاسماء
سی فصل در دائره هندیه
?ادبی تصانیف
دیوان اشعار
امثال طبری
تصحیح کلیله و دمنه
تصحیح گلستان سعدی
تصحیح و اعراب اصول کافی
تعلیقه بر باب توحید حدیقه الحقیقه
تعلیقه بر قسمت معانی مطوّل
دیوان اشعار (کتاب «تنظیم و تصحیح دیوان اشعار علامه حسنزاده آملی» مجموعهای است از اشعار وی که توسط سید سعید هاشمی جمعآوری شده و انتشارات «الف. لام. میم» آن را منتشر کردهاست.)
قصیده ینبوع الحیات
مصادر اشعار منسوب به امیرالمؤمنین علیه السّلام
تقدیم و تصحیح و تعلیق نصاب الصبیان
?آثار متفرقه
تقدیم و تصحیح و تعلیف خزائن
ده رساله فارسی
کشکول
مجموعه مقالات
مصاحبات
هزار و یک نکته
هزار و یک کلمه
رساله رموز کنوز
شیعیت نیوز:




















![جناب خدیجہ کبری[س] کی سیرت](/ur/media/k2/items/cache/ef2cbc28bb74bd18fb9aaefb55569150_XS.jpg)
