
سلیمانی
امارات کی جانب سے اسرائیل کو تبریکی پیغام پر سوشل میڈیا پر صارفین برہم
عربی ۲۱ کے مطابق تل ابیب میں مقیم اماراتی سفیر نے فلسطین پر قبضے کی تہترویں برسی پر مبارکبادی کا پیغام جاری کیا ہے جس پر سوشل میڈیا پر صارفین سخت نفرت اور غصے کا اظھار کررہے ہیں۔
فلسطین پر سال ۱۹۴۸ میں اسرائیل تسلط کو امارات نے «عید استقلال اسرائیل» کے عنوان سے مبارک باد پیش کی ہے جس پر سوشل میڈیا صارفین نے سخت غصے کا اظھار کیا ہے اور اس کو اسلامی اور عربی اصولوں سے خیانت قرار دیا ہے۔
اماراتی سفارت سے ٹوئٹ کیا ہے: عید استقلال پر اسرائیل کے لیے نیک خواہشات کا اظھار کرتے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے اس ٹوئٹ کو شکریہ ادا کیا ہے.
ایک صارف نے رد عمل میں کہا ہے: اماراتی سفارت خانہ قبضے کو مبارک باد پیش کرتا ہے جس کے رو سے ۷۵۰ هزار فلسطینی ۲۰ شهروں اور ۴۰۰ دیہاتوں سے آوارہ ہوگئے جبکہ ظلم و ستم کے نتیج میں ہزاروں فلسطینی جانبحق ہوگیے ہیں۔
اسعد ابوخلیل ایک اور صارف نے کمنٹ کیا ہے: تمام عرب اقوام کو دیکھنے کی ضرورت ہے اماراتی سفیر کس طرح سے ایک غاصب رژیم کو اس قبضے اور فلسطینی بربادی پر مبارک باد پیش کرتے ہیں۔
ایک اور صارف حمید النعیمی نے امارات-اسرائیل تعلقات کو تاریخی کی نجس ترین تعلقات قرار دیا ہے۔/
رمضان المبارک کے چوتھے دن کی دعا
اے معبود! مجھے اس مہینے میں اپنے امر کے قیام کے لئے طاقت عطا کر، اور اپنی یاد اور ذکر کی حلاوت مجھے چکھا دے اور اپنے شکر کی ادائیگی کو مجھے الہام فرما، اے بصارت والوں میں سے سب بڑے صاحب بصارت ۔
ایران کی جوہری تنصیبات میں تخریب کاری اور آئی اے ای اے کی پراسرار خاموشی
اسلامی جمہوریہ ایران جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی آئی اے ای اے کا رکن ملک ہے۔ آئی اے ای اے ایک عالمی ادارہ ہے اور قانونی طور پر اپنے رکن ممالک کے حقوق کے دفاع کا ذمہ دار ہے۔ حال ہی میں (اتوار 11 اپریل 2021ء) نطنز میں واقع ایران کے یورینیم افزودگی کے ایک مرکز میں تخریب کاری انجام پائی ہے جس میں اسرائیل کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد پائے گئے ہیں۔ لیکن اب تک آئی اے ای اے نے اس واقعہ پر پراسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے جبکہ بین الاقوامی جوہری توانائی کا ادارہ ہونے کے ناطے اس سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اس میں ملوث قوتوں کے خلاف موثر اقدامات انجام دیتا۔
نطنز کا شمار اسلامی جمہوریہ ایران کے یورینیم افزودگی کے ایسے متعدد مراکز میں ہوتا ہے جو جوہری توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے کی زیر نگرانی فعالیت انجام دے رہے ہیں۔ نطنز میں تخریب کاری کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایران میں "قومی اٹامک ٹیکنالوجی ڈے" کی مناسبت سے اس مرکز میں جدید نسل کے سینٹری فیوجز نصب کئے گئے تھے اور ان کا افتتاح ہونا تھا۔ اسرائیل نے نطنز میں انجام پانے والی تخریب کاری کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ یہ تخریب کاری اس مرکز کے الیکٹرک پاور ڈسٹری بیوشن سسٹم میں خلل پیدا کر کے کی گئی تھی۔ اسرائیلی چینل "کان" کی فوجی نیوز رپورٹر کارمیلا مناشیہ نے کہا کہ یہ دھماکہ ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کیلئے انجام پایا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نام خط میں ماضی میں اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کی دھمکیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے: "ایسے جوہری مرکز پر دہشت گردانہ حملہ جو آئی اے ای اے کی زیر نگرانی کام کر رہا ہے اور وہاں سے بڑے پیمانے پر تابکاری پھیلنے کا خطرہ بھی پایا جاتا ہے، درحقیقت جوہری دہشت گردی کا ایک مجرمانہ اقدام ہے۔" جوہری ٹیکنالوجی کے حامل ممالک میں سے ایران کا شمار ایسے ممالک میں ہوتا ہے جس کا جوہری پروگرام بارہا دشمنوں کی جانب سے مختلف حملوں اور خطروں کا نشانہ بن چکے ہیں۔
اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم، جو خود جوہری ہتھیاروں کا بڑا ذخیرہ رکھتی ہے، ہمیشہ سے ایران کے جوہری پروگرام کے خاتمے پر زور دیتی آئی ہے۔ تل ابیب نے اب تک ایران میں جوہری سائنسدانوں کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ بھی انجام دیا ہے جس کی تازہ ترین مثال گذشتہ برس تہران میں سیٹلائٹ سے کنٹرول ہونے والی مشین گن کے ذریعے ڈاکٹر محسن فخری زادہ کی شہادت ہے۔ گذشتہ چند سالوں میں اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر سائبر حملے کرنے کی بھی متعدد کوششیں انجام دی ہیں۔ ان میں سے سب سے زیادہ خطرناک کوشش اسٹاکس نیٹ نامی وائرس کے ذریعے کیا گیا تھا۔ یہ وائرس اسرائیل نے خاص طور پر ایران کی جوہری تنصیبات کیلئے تیار کیا تھا۔
اس کے بعد جولائی 2020ء میں نطنز میں ہی سینٹری فیوجز تیار کرنے والے ہال میں دھماکہ ہوا۔ اس دھماکے میں بھی اسرائیلی حکام نے ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔ اس وقت بھی ویانا میں بین الاقوامی اداروں میں ایران کے مستقل نمائندے اور سفیر کاظم غریب آبادی نے آئی اے ای اے کے اجلاس میں اس مسئلے کو اٹھایا تھا اور اس میں اسرائیل کے ملوث ہونے کی نشاندہی بھی کی تھی۔ کاظم غریب آبادی نے آئی اے ای اے کے حکام سے اس حملے کی مذمت کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے گریز کیا۔ دوسری طرف جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کی مختلف قراردادوں میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنے رکن ممالک کے حقوق کا دفاع کرے گی۔
آئی اے ای اے اپنی مختلف قراردادوں میں واضح کر چکی ہے کہ: "پرامن مقاصد کے تحت سرگرم جوہری تنصیبات پر کسی قسم کا دہشت گردانہ حملہ اقوام متحدہ کے منشور، بین الاقوامی قانون اور آئی اے ای اے کے دستور کی خلاف ورزی قرار پائے گا۔" ایران کی جوہری توانائی تنظیم کے سربراہ علی اکبر صالحی نے بھی عالمی برادری سے نطنز میں انجام پانے والی دہشت گردی کے خلاف موثر موقف اختیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس وقت یہ سوال موجود ہے کہ جرمنی اور روس کی جانب سے اس تخریب کاری کی مذمت کئے جانے کے باوجود کیوں آئی اے ای اے اس پر پراسرار خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے؟ اگرچہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ دہشت گردانہ اقدام عالمی قوانین اور آئی اے ای اے کے دستور کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔
تحریر: ڈاکٹر سید رضا میر طاہر
رمضان المبارک کےتیسرے دن کی دعا
اے معبود! مجھے اس مہینے میں ذہانت اور بیداری عطا فرما اور مجھ سے بےوقوفی اور بےعقلی کودور رکھ اور اپنی جود و سخا کے واسطے، میرے لئے اس مہینے کے دوران نازل ہونے والی ہر خیر و نیکی میں نصیب اور حصہ قرار دے، اے سب سے بڑے صاحب جود و سخا۔
ایران کی جانب سے 60 فیصد یورینیم افزودگی کا آغاز
اسلامی جمہوریہ ایران نے حال ہی میں اپنی جوہری تنصیبات میں یورینیم کی افزودگی 60 فیصد کی حد تک بڑھا دینے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب گذشتہ ہفتے نطنز میں واقع ایران کی جوہری تنصیبات میں مبینہ تخریب کاری کا واقعہ رونما ہوا۔ ایران کا دعوی ہے کہ اس تخریب کاری میں اسرائیل ملوث ہے جبکہ اسرائیل ایسا اقدام ہر گز امریکہ کی رضامندی حاصل کئے بغیر انجام نہیں دے سکتا۔ یہ تخریب کاری ایسے وقت انجام پائی ہے جب امریکی وزیر دفاع اسرائیل کے دورے پر تھا اور اسرائیل کے انٹیلی جنس ادارے کا سربراہ امریکہ کے دورے میں مصروف تھا۔ اس تخریب کاری کا ایک مقصد امریکہ کی جانب سے ایران پر دباو ڈال کر جنیوا میں انجام پانے والے جوہری مذاکرات میں ایران سے اپنی شرائط منوانا ہو سکتا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ علی اکبر صالحی نے اس بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا: "نطنز میں انجام پانے والا اقدام ظاہر کرتا ہے کہ ایران کی صنعتی اور سیاسی ترقی کے مخالفین کو شکست ہوئی ہے اور وہ جوہری صنعت کے شعبے میں ہماری ترقی اور ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کیلئے مذاکرات کی کامیابی روکنے میں ناکام رہے ہیں۔" ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے مزید کہا: "اسلامی جمہوریہ ایران اس پست اقدام کی پرزور مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی برادری اور ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی سے اس جوہری دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ اسی طرح ہم اس دہشت گردی میں ملوث قوتوں کے خلاف مناسب کاروائی کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔"
سیاسی ماہرین کے مطابق نطنز میں تخریب کاری میں ملوث قوتوں خاص طور پر اسرائیل کا مقصد جنیوا میں جاری جوہری مذاکرات کو سبوتاژ کرنا اور ایران کے پاس موجود جدید سینٹری فیوجز کو نقصان پہنچا کر اسے مزید یورینیم افزودگی سے محروم کرنا تھا۔ لیکن وہ اپنے دونوں مقاصد میں ناکام رہے ہیں۔ اسی طرح اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اس اقدام کے ذریعے اندرونی سطح پر اپنی پوزیشن بہتر بنانے کا خواہاں تھا۔ اس مقصد میں بھی اسے شکست حاصل ہوئی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے اراکین پارلیمنٹ نے بھی اس دہشت گردانہ اقدام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ سیاسی ہتھکنڈوں کے ذریعے ایران کا جوہری پروگرام روکنے میں ناکام ہونے کے بعد ان اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے۔ نطنز میں تخریب کاری کا نتیجہ نہ صرف اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمن ممالک کے حق میں ظاہر نہیں ہوا بلکہ الٹا ان کے نقصان میں ظاہر ہوا ہے۔
ایران نے اس کھلی دہشت گردی کے جواب میں اپنی یورینیم کی افزودگی 60 فیصد کی سطح تک بڑھا دینے کا اعلان کیا ہے۔ تازہ ترین رپورٹس کے مطابق ایران نے اس پر عمل کرنا بھی شروع کر دیا ہے اور جدید نسل کے سینٹری فیوجز کو بروئے کار لا چکا ہے۔ ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اس ضمن میں ایران نے آئی اے ای اے کے سربراہ کو بھی ایک خط کے ذریعے مطلع کر دیا ہے۔ کچھ ہفتے پہلے ہی اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنی تقریر میں واضح کیا تھا کہ ایران اپنے ملک کو درپیش ضروریات کے پیش نظر یورینیم افزودگی کو 60 فیصد کی سطح تک بھی بڑھا سکتا ہے۔
ایران کی جانب سے یورینیم افزودگی کی سطح 60 فیصد تک بڑھا دیے جانے کا اعلان درحقیقت اس تخریب کاری کا ردعمل ہے جس کا مقصد ایران کی جوہری سرگرمیوں میں بنیادی خلل ایجاد کرنا تھا۔ دوسری طرف یورپی ممالک، جو گذشتہ تین برس سے ایران کے خلاف اچھے پولیس مین کے طور پر عمل کر رہے ہیں، نے نہ صرف اس تخریب کاری کی مذمت نہیں کی بلکہ محض ایک بیانیے پر اکتفا کیا ہے۔ ان کا یہ بیانیہ اسرائیل کی مذمت کی بجائے اسے شاباش دینے کے مترادف دکھائی دیتا ہے۔ اسرائیلی حکام نے دعوی کیا ہے کہ اس تخریب کاری کے باعث نطنز میں جوہری تنصیبات کی سرگرمیاں 9 ماہ کیلئے روک دی گئی ہیں۔ لیکن ایران کی جانب سے چند دن بعد ہی انہی جوہری تنصیبات میں 60 فیصد یورینیم افزودگی کے آغاز نے اس جھوٹے دعوے کی قلعی کھول دی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے فوری طور پر یورینیم افزودگی کی سطح 60 فیصد تک بڑھا دیے جانے کا عمل امریکہ اور اسرائیل کیلئے ایک خاص پیغام کا حامل ہے۔ انہیں یہ پیغام دیا گیا ہے کہ امریکہ کی بدمعاشی اور ظالمانہ اقدامات کے مقابلے میں خاموشی اختیار کرنے کا وقت گزر چکا ہے اور اب امریکہ یا اسرائیل کے جارحانہ اقدامات کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ اسی طرح ایران کا یہ عمل دنیا کی دیگر اقوام کو بھی یہ اہم پیغام دے رہا ہے کہ وہ بھی امریکہ اور اسرائیل کی بدمعاشی کے خلاف اٹھ کھڑی ہوں۔ ایران نے نطنز میں تخریب کاری کا شکار ہونے والی آئی آر 1 سینٹری فیوجز کی جگہ ایسی نئی نسل کے سینٹری فیوجز نصب کئے ہیں جو آئی آر 1 کی نسبت پانچ گنا زیادہ تیزی سے افزودگی انجام دیتے ہیں۔
تحریر: علی احمدی
امریکہ حق بات کو قبول نہیں کرنا چاہتا/ مذاکرات کو طول دینےکی اجازت نہیں دینی چاہیے
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے محفل انس با قرآن سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ حق بات کو قبول نہیں کرنا چاہتا جبکہ مذاکرات کو طولانی کرنے کی اجازت بھی نہیں دینی چاہیے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے رمضان المبارک کے پہلے دن محفل انس با قرآن سے خطاب کرتے ہوئےفرمایا: قرآن مجید کی ہدایات کسی خاص علاقہ یا خطہ اور کسی خاص قوم اور قبیلہ کے لئے نہیں بلکہ قرآن مجید کی ہدایات پوری دنیا اور عالم بشریت کے لئے ہیں۔ قرآن مجید میں انسانی زندگی کے ہر شعبہ کے لئے خاص منصوبہ موجود ہے ۔ قرآن مجید میں ہر درد کی دوا موجود ہے اور بشری مشکلات کے راہ حل بھی موجود ہیں۔ قرآن انسان کے لئے بہترین ہادی اور رہنما ہے کیونکہ یہ اللہ کی کتاب ہے اور اللہ نے ہی انسان کو بھی پیدا کیا ہے اور اس کے ہدایت کا منشور بھی قرآن مجید کی شکل میں نازل کیا ہے ہمیں قرآن مجید کے دستورات کے مطابق زندگی بسر کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مذاکرات میں شریک حکام کو متنبہ کرتے ہوئے فرمایا: مذاکرات کو با مقصد بنانے کی کوشش کریں اور مذاکرات کو طول دینے کی اجازت نہ دیں کیونکہ امریکہ حق بات کو قبول نہیں کرنا چاہتا اور مذاکرات کے ذریعہ ایران کا وقت ضائع کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یورپی ممالک خصوصی جلسات میں ایران کے بر حق ہونے کی تائيد کرتے ہیں لیکن امریکہ کی منہ زوری کے سامنے وہ بھی بے بس ہوجاتے ہیں۔ امریکہ حق بات قبول نہیں کرےگا بلکہ وہ اپنی باطل بات کو مسلط کرنے کی کوشش کرےگا لہذا ایرانی حکام کو ہوشیار رہنا چاہیے۔
رمضان المبارک کے دوسرے دن کی دعا
اے معبود! مجھے اس مہینے میں اپنی خوشنودی سے قریب تر فرما اور مجھے اپنی ناراضگی اور انتقام سے دور رکھ، اور مجھے اپنی آیات کی قرائت اور تلاوت کی توفیق عطا فرما، اے مہربانوں کے سب سے بڑے مہربان۔
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِيَ أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ ا
(بقره185) ماه رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ہے جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور اس میں ہدایت اور حق و باطل کے امتیاز کی واضح نشانیاں موجود ہیں لہٰذا جو شخص اس مہینہ میں حاضر رہے اس کا فرض ہے کہ روزہ رکھے اور جو مریض یا مسافر ہو وہ اتنے ہی دن دوسرے زمانہ میں رکھے. خدا تمہارے بارے میں آسانی چاہتا ہے زحمت نہیں چاہتا. اور اتنے ہی دن کا حکم اس لئے ہے کہ تم عدد پورے کردو اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہدایت پر اس کی کبریائی کا اقرار کرو اور شاید تم اس طرح اس کے شکر گزار بندے بن جاؤ
امریکہ نے کئی برسوں سے دنیا بھر کے مسلمانوں کو مصیبت میں مبتلا کررکھا ہے
مہر خبررساں ایجنسی نے چینی وزارت خارجہ کی وبگاہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے عالمی سطح پرمسلمانوں کے خلاف امریکی سازشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے کافی عرصہ سے دنیا بھر کے مسلمانوں کو مصیبت میں مبتلا کررکھا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے چین کے صوبہ سینکیانگ میں مسلمانوں کی صورتحال کے بارے میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن کے بیان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اپنے ملک میں سرخ فام اور سیاہ فام لوگوں کی نسل کشی کررہا ہے اور اس نے کئی برسوں سے عالمی سطح پر مسلمانوں کو بڑی بڑی مصیبتوں میں ڈال رکھا ہے۔ چینی وزارت خآرجہ کے ترجمان نے کہا کہ مسلمان ممالک اور چین کے درمیان اختلاف ڈالنے کی امریکی سازش ناکام ہوجائےگی اور آج دنیا بھر کے مسلمان امریکہ کو اپنا ایک نمبر کا دشمن سمجھتے ہیں۔ اس نے کہا کہ امریکہ اب تک دہشت گردی کو بہانہ بنا کر80 ممالک میں 8 لاکھ سے زائد افراد کو قتل کرچکا جن میں 3 لاکھ 30 ہزار عام شہری بھی شامل ہیں۔