سلیمانی

سلیمانی

سحر نیوز/ ایران: وزارت انٹیلی جینس کے افسران اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے صدر سید ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ آج ملک کی تمام تر توانائیوں اور اثاثوں کو خطرات کا سامنا ہے۔
انہوں نے دشمن کی ہائی برڈ جنگ اور بدامنی پھیلانے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دشمن لوگوں کی سوچ اور فکر کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔
صدر نے کہا کہ خطرات کی پہچان اور ان کے صحیح ادراک کے ساتھ ساتھ علمی تسلط اور انٹیلی جینس برتری ، دشمن کے حالیہ ہائی برڈ جنگ کے مقابلے کے لیے ضروری ہے۔
سید ابراہیم رئیسی نے ملک کے بعض اسکولوں میں صحت کے حوالے سے پیش آنے والے مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے، حقائق تک رسائی کو انتہائی اہم اور دشمن کے ممکنہ حملوں کی پیشگوئی اور روک تھام کی ضرورت پر زور دیا۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں ایران کے بعض شہروں کے اسکولوں میں طلبہ و طالبات میں زہرخورانی کے واقعات کا مشاہدہ کیا گیا تھا اور متعلقہ ادارے ان واقعات کی چھان بین اور حقائق کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایران کی وزارت داخلہ کے اعلی عہدیدار مجید میراحمدی نے بتایا ہے کہ ملک کے انٹیلی جنس اداروں نے زہرخورانی میں ملوث ہونے کے شبہے میں بعض افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

) اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ جن لوگوں کو زمین میں کمزور بنادیا گیا ہے ان پر احسان کریں اور انہیں لوگوں کا پیشوا بنائیں اور زمین کا وارث قرار دیدیں 

مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ایک طولانی حدیث قدسی نقل کرتے ہوئے ارشاد فرمایا : «انّ اللّه عزّ و جلّ قال لنبيّه صلّى اللّه عليه و اله: قد جعلت عليّا وزيرك و خليفتك من بعدك على أهليك و امّتك، و أعطيتك اذا خرج من صلبك أحد عشر مهديّا، كلّهم من ذرّيتك، من البكر البتول، آخر رجل منهم يصلّى خلفه عيسى بن مريم، يملأ الأرض عدلا كما ملئت جورا و ظلما، انجى به من الهلكة و اهدى به من الضّلالة، و أبرء به الأعمى و أشفى به المريض» ۔ (۱)

خداوند متعال نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے فرمایا : ہم نے علی [علیہ السلام] کو تمھارے اہلبیت [علیہم السلام] اور امت میں سے تمھارا وزیر اور تمھارے بعد تمھارا جانشین اور خلیفہ مقرر کیا ، اور [حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیہا] کے وسیلہ تمھاری نسل میں ہدایت کے گیارہ منارے تمہیں عطا کئے کہ اس اخری کے پیچھےعیسی ابن مریم علیہما السلام نماز پڑھیں گے ، وہ زمین کو ویسے ہی عدل و انصاف سے بھر دے جس طرح ظلم سے بھری ہوگی ، اس کے وسیلے انسانوں کو ہلاک ہونے سے محفوظ رکھوں گا اور گمراہوں کی ہدایت کروں گا ، اس کے وسیلہ اندھوں کو بینائی عطا کروں گا اور بیماروں کو شفا دوں گا ۔

 

سحر نیوز/ عالم اسلام: امیر قطر نے شام کے زلزلہ متاثرین کو امداد فراہم کرنے میں سست روی پر تنقید کی اور ساتھ ہی اس ملک میں زلزلے کی تباہی پر قابو پانے کے لیے ترکیہ سے مدد کی درخواست کی ہے۔

امیر قطر تمیم بن حمد آل ثانی نے اقوام متحدہ کی کم ترقی یافتہ ممالک کی پانچویں کانفرنس میں شام کے زلزلہ متاثرین کو امداد فراہم کرنے سمیت مختلف مسائل پر روشنی ڈالی۔

الجزیرہ کے مطابق، امیر قطر نے کہا کہ میں سبھی سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ زلزلے کی تباہی پر قابو پانے کے لیے ترکیہ کی کوششوں کا ساتھ دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں شام کے زلزلہ متاثرین کو امداد فراہم کرنے میں تاخیر پر حیران ہوں۔ امیر قطر کا کہنا تھا کہ سیاسی مقاصد کے لیے امداد کا غلط استعمال، درست نہیں ہے۔

تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ کم ترقی یافتہ ممالک کی کانفرنس خطرناک چیلنجوں کے سائے میں منعقد کی گئی ہے، خوراک، سیکورٹی، موسمیاتی تبدیلی اور توانائی کے بحران کے چیلنجوں کا سامنا کرنے میں ہماری مشترکہ عالمی ذمہ داری ہے اور کم ترقی یافتہ ممالک کی مدد کرنے کی اخلاقی ذمہ داری امیر اور ترقی یافتہ ممالک دونوں پر عائد ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غذائی سیکورٹی کے بحران کو صرف ہنگامی انسانی امداد اور عارضی حل سے دور نہیں کیا جا سکتا، جنگوں کے باوجود غذائی تحفظ کا بحران حل نہیں ہو سکتا، ہمیں امید ہے کہ ترقی یافتہ صنعتی ممالک موسمیاتی بحران کے حوالے سے موثر فیصلے کرنے کی ذمہ داری ادا کریں۔

یہ بات  ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے ایک ٹویٹ میں کہی۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ایک بار جنوبی افریقہ میں نسل پرست حکومت کی حمایت کی اور سی آئی اے CIAنے بھی منڈیلا کی گرفتاری میں اس حکومت کی مدد کی۔

ایرانی ترجمان نے کہا کہ امریکہ یہ اب بھی صیہونی نسل پرست حکومت کا اسٹریٹجک اتحادی اور غیر مشروط حامی ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ جمہوریت اور انسانی حقوق کے دفاع کا اہل نہیں ہے کیونکہ وہ جمہوریت اور انسانی حقوق پر کوئی یقین نہیں رکھتا ہے۔

مقبوضہ بیت المقدس : اسرائیل میں شدت پسند صیہونی حکومت نے فلسطینیوں پر عرصہ حیات مزید تنگ کردیا ہے۔ فلسطینیوں کی اراضی اور املاک غصب کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے بنے بنائے گھروں کو ملبےکے ڈھیر میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ ماہ غرب اردن میں فلسطینیوں کے 56 مکانات مسمار اور 66 خاندانوں کو مسماری کے نوٹس جاری کیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق پچھلے سال غرب اردن میں سینکڑوں مکانات کو مسمار کیا گیا جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں شہری جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پرمجبور ہوئے۔قابض فوج اور آباد کاروں نے گذشتہ ماہ فلسطینیوں اور ان کی املاک پر 636 حملے کیے۔ جبکہ یہودی آباد کاری کے 23 نئے منصوبوں کے تحت 4625 رہائشی فلیٹس تیار کرنےکی منظوری دی گئی۔

حضرت علی اکبر (ع) بن ابی عبداللہ الحسین (ع) 11 شعبان سن43 ھ (1) کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوے
آپ امام حسین بن علی بن ابی طالب (ع) کے بڑے فرزند تھے اور آپ کی والدہ ماجدہ کا نام لیلی بنت مرّہ بن عروہ بن مسعود ثقفی ہے ـ لیلی کی والدہ میمونہ بنت ابی سفیان جوکہ طایفہ بنی امیہ سے تھیں ـ (2)
اس طرح علی اکبر (ع) عرب کے تین مہم طایفوں کے رشتے سے جڑے ہوے تھے
والد کیطرف سے طایفہ بنی ھاشم سے کہ جس میں پیعبر اسلام (ص) حضرت فاطمہ (س) ، امیر المومنین علی بن ابیطالب (ع) اور امام حسن (ع) کے ساتھ سلسلہ نسب ملتا ہے اور والدہ کی طرف سے دو طایفوں سے بنی امیہ اور بنی ثقیف یعنی عروہ بن مسعود ثقفی ، ابی سفیان ، معاویہ بن ابی سفیان اور ام حبیبہ ھمسر رسول خدا (ص) کے ساتھ رشتہ داری ملتی تھی اور اسی وجہ سے مدینہ کے طایفوں میں سب کی نظر میں آپ خاصا محترم جانے جاتے تھے ـ ابو الفرج اصفہانی نے مغیرہ سے روایت کی ہے کہ: ایک دن معاویہ نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا کہ : تم لوگوں کی نظر میں خلافت کیلۓ کون لایق اور مناسب ہے ؟ اسکے ساتھیوں نے جواب دیا : ہم تو آپ کے بغیر کسی کو خلافت کے لایق نہیں سمجھتے ! معاویہ نے کہا نہیں ایسا نہیں ہے ـ بلکہ خلافت کیلۓ سب سے لایق اور شایستہ علی بن الحسین (ع) ہے کہ اسکا نانا رسول خدا (ص) ہے اور اس میں بنی ھاشم کی دلیری اور شجاعت اور بنی امیہ کی سخاوت اور ثقیف کی فخر و فخامت جمع ہے (3)
حضرت علی اکبر (ع) کی شخصیت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کافی خوبصورت ، شیرین زبان پر کشش تھے ، خلق و خوی ، اٹھنا بیٹھنا ، چال ڈال سب پیغمبر اکرم (ص) سے ملتا تھا ـ جس نے پیغبر اسلام (ص) کو دیکھا تھا وہ اگر دور سے حضرت علی اکبر کو دیکھ لیتا گمان کرتا کہ خود پیغمبر اسلام (ص) ہیں ۔ اسی طرح شجاعت اور بہادری کو اپنے دادا امیر المومنین علی (ص) سے وراثت میں حاصل کی تھی اور جامع کمالات ، اور خصوصیات کے مالک تھے ـ (4)
ابوالفرج اصفھانی نے نقل کیا ہے کہ حضرت علی اکبر (ص) عثمان بن عفان کے دور خلافت میں پیدا ہوے ہیں (5) اس قول کے مطابق شھادت کے وقت آنحضرت 25 سال کے تھے
حضرت علی اکبر (ع) نے اپنے دادا امام علی ابن ابی طالب (ع) کے مکتب اور اپنے والد امام حسین (ع) کے دامن شفقت میں مدینہ اور کوفہ میں تربیت حاصل کرکے رشد و کمال حاصل کرلیا
امام حسین (ع) نے ان کی تربیت اور قرآن ، معارف اسلامی کی تعلیم دینے اور سیاسی اجتماعی اطلاعات سے مجہز کرنے میں نہایت کوشش کی جس سے ہر کوئی حتی دشمن بھی ان کی ثنا خوانی کرنے سے خودکو روک نہ پات تھا
بہر حال ، حضرت علی اکبر (ع) نے کربلا میں نہایت مؤثر کردار نبھایا اور تمام حالات میں امام حسین (ع) کے ساتھ تھے اور دشمن کے ساتھ شدید جنگ کی ـ (6)
شایان زکر ہے کہ حضرت علی اکبر (ع) عرب کے تین معروف قبیلوں کے ساتھ قربت رکھنےکے باوجود عاشور کے دن یزید کے شپاہیوں کے ساتھ جنگ کے دوران اپنی نسب کو بنی امیہ اور ثقیف کی طرف اشارہ نہ کیا ، بلکہ صرف بنی ھاشمی ہونے اور اھل بیت (ع) کے ساتھ نسبت رکھنے پر افتخار کرتے ہوے یوں رجز خوانی کرتے تھے :

أنا عَلي بن الحسين بن عَلي      نحن و بيت الله اَولي بِالنبيّ
أضرِبكُم بِالسّيف حتّي يَنثني       ضَربَ غُلامٍ هاشميّ عَلَويّ
وَلا يَزالُ الْيَومَ اَحْمي عَن أبي        تَاللهِ لا يَحكُمُ فينا ابنُ الدّعي


عاشور کے دن بنی ھاشم کا پہلا شھید حضرت علی اکبر (‏ع) تھے اور زیارت معروفہ شھدا میں بھی آیا ہے : السَّلامُ عليكَ يا اوّل قتيلٍ مِن نَسل خَيْر سليل.(7)
حضرت علی اکبر (ع) نے عاشور کے دن دو مرحلوں میں عمر سعد کے دو سو سپاہیوں کو ھلاک کیا اور آخر کار مرّہ بن منقذ عبدی نے سرمبارک پر ضرب لگا کر آنحضرت کو شدید زخمی کیا اور اسکے بعد دشمن کی فوج میں حوصلہ آيا اور حضرت پر ہر طرف سے حملہ شروع کرکے شھید کیا
امام حسین (ع) انکی شھادت پر بہت متاثر ہوے اور انکے سرہانے پہنچ کر بہت روے اور جب خون سے لت پت سر کو گود میں لیا ، فرمایا: عَلَي الدّنيا بعدك العفا.(8)
شھادت کے وقت حضرت علی اکبر (ع) کی عمر کے بارے میں اختلاف ہے ـ بعض نے 18 سال ، بعض نے 19 سال اور بعض نے 25 سال کہا ہے (9)
مگر یہ کہ امام زین العابدین (ع) سے بڑے تھے یا چھوٹے اس پر بھی مورخوں اور سیرہ نویسوں کا اتفاق نہیں ہے ـ البتہ امام زین العابدین (ع) سے روایت نقل کی گی ہے کہ جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ سن کے اعتبار سے علی اکبر (ع) سے چھوٹے تھے ـ امام زین العابدین (ع) نے فریایا ہے : کان لی اخ یقال لہ علی ، اکبر منّی قتلہ الناس ـ ـ ـ (10)


حوالہ:

1- مستدرك سفينه البحار (علي نمازي)، ج 5، ص 388
2- أعلام النّساء المؤمنات (محمد حسون و امّ علي مشكور)، ص 126؛ مقاتل الطالبيين (ابوالفرج اصفهاني)، ص 52
3- مقاتل الطالبيين، ص 52؛ منتهي الآمال (شيخ عباس قمي)، ج1، ص 373 و ص 464
4- منتهي الآمال، ج1، ص 373
5- مقاتل الطالبيين، ص 53
6- منتهي الآمال، ج1، ص 373؛ الارشاد (شيخ مفيد)، ص 459
7- منتهي الآمال، ج1، ص 375
8- همان
9- همان و الارشاد، ص 458
10- نسب قريش (مصعب بن عبدالله زبيري)، ص 85، الطبقات الكبري (محمد بن سعد زهري)، ج5، ص 211

تہران، ارنا - ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ایرانی طالبات کو مشتبہ زہر دینے کے حوالے سے بعض مغربی حکام کے مداخلت پسندانہ موقف دشمن کی پیچیدہ جنگ کا تسلسل ہے۔

یہ بات حسین امیرعبداللہیان نے جمعہ کے روز اپنے ٹوئٹر پیج میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے متعلقہ ادارے اس مسئلے کی سنجیدگی سے پیروی کر رہے ہیں اور اس کی مختلف جہتوں کا مطالعہ کر رہے ہیں۔
امیرعبداللہیان نے اس معاملے میں بعض مغربی حکام کی مداخلت کے جواب میں کہا کہ ایرانی عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ مگرمچھ کے آنسو کون بہاتا ہے!

اسلامی نظام کی حمایت میں حالیہ ریلیوں میں ایرانیوں کے وسیع ٹرن آؤٹ کو سراہتے ہوئے، تہران کے امام جمعہ نے کہا کہ اسلامی انقلاب اپنی اس عظمت، عظیم عوامی سرمائے اور مضبوط سماجی بنیاد کے ساتھ خدا کی مدد سے بیرونی اقتصادی رکاوٹوں کو دور کرلے گا۔

ایران کے دار الحکومت تہران کی نماز جمعہ جو مصلائے امام خمینی میں ادا کی گئی، کے خطبوں کے دوران اس ہفتے کے امام جماعت حجة الاسلام سید محمد حسن ابو ترابی نے رواں سال اسلامی انقلاب کی سالگرہ کے موقع پر 11 فروری کو انقلاب کی حمایت میں نکلنے والی ریلیوں میں عوامی شرکت کو بے مثال قرار دیا اور کہا کہ قوم نے اس سال حق کی معرفت، استقامت اور پائیداری کی عملی تفسیر پیش کی اور ایک مرتبہ پھر اپنی وفاداری کو ثابت کیا۔ 

انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام نے اپنی گہری سیاسی بصیرت اور عزت و استقامت کے صحیح فہم کے ساتھ استکباری طاقتوں کی ہزیمت زدہ آنکھوں کے سامنے اسلامی نظام کی حاکمیت کو اجاگر کیا۔

حجة الاسلام ابوترابی فرد نے کہا کہ ایرانی عوام نے ثابت کیا کہ مشکلات اور معاشی دباؤ کے باوجود وہ ملک کی حاکمیت کو برقرار رکھنے کے لیے رہبر انقلاب اسلامی کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

انہوں نے یہ بھی یقین دلایا کہ قوم بیرونی ممالک کی طرف سے عائد معاشی دباؤ پر قابو پالے گی۔ انہوں نے انقلاب اسلامی کے چاہنے والوں اور حامیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اے تسلط کے نظام کے ستونوں کو ہلانے والو، یقین رکھو اور پوری قوت و اقتدار کے ساتھ بڑھتے رہو کیونکہ اس عظمت، عظیم عوامی سرمائے اور مضبوط سماجی بنیاد کا حامل انقلاب، خدا کی مدد سے بیرونی معاشی مشکلات سے گزر جائے گا اور سخت فوجی میدان جنگ کی شاندار فتح کو معاشی میدان جنگ میں بھی دہرائے گا۔

تہران کے امام جمعہ نے مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ آپ یہ جو دیکھ رہے ہیں کہ دشمن اس تناور شجرہ ﴿اسلامی نظام﴾ پر دباؤ ڈالنے کے لیے اپنے تمام ہتھیار اور وسائل استعمال کر رہا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس نے اپنے تفصیلی تجزیے میں دیکھ لیا ہے کہ طاقت و اقتدار اور اعلیٰ مقام تک پہنچنے کے لیے ایران کا روڈ میپ درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انقلاب کے آغاز میں 1979 کے دوان جس ملک کی جامعات میں ایک لاکھ ستر ہزار طلبہ پڑھتے تھے اور ان کی اکثریت بھی صرف تہران میں تھی، ملک میں پی ایچ ڈی کا کوئی ایک طالب علم بھی نہیں تھا، کیسے علم و دانش کی پیداوار میں اتنے اونچے مقام تک پہنچا؟ آج ایران کی جامعات میں 33 لاکھ سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں اور آج ملک میں پی ایچ ڈی میں زیر تعلیم طلبہ کی تعداد 1979 میں پورے ملک کے طلبہ کے برابر ہوچکی ہے۔ 

انہوں نے یہ بھی کہا کہ انقلاب کے آغاز میں ملک کی ایک اعشاریہ دو فیصد آبادی اعلیٰ تعلیم یافتہ تھی جبکہ آج ملک کی تقریباً 20 فیصد آبادی اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے۔ یہی وہ عظیم قومی سرمایہ ہے جو انقلاب کی قوت محرکہ شمار ہوتا ہے۔   

انہوں نے زور دے کر کہا کہ کرنسی کا اتار چڑھاؤ جو بلاتردید اہم ہے اور اس پر قابو پانا ضروری ہے، دشمن اسے ترقی اور پیشرفت کا معیار نہیں سمجھتے بلکہ وہ سائنسی ترقی، علم کی ٹیکنالوجی میں تبدیلی اور جدید ٹکنالوجی کی سمت آگے بڑھنے کو ترقی کی علامت سمجھتے ہیں اور اس بات پر فکر مند ہیں کیونکہ اسلامی ایران نے اس میدان میں انتہائی بڑے اور شاندار اقدامات کیے ہیں۔

حجة الاسلام ابوترابی فرد نے اس بات پر بھی زور دیا کہ علم و دانش اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ایران کی کامیابیاں ایک عظیم کارنامہ ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران سائنس اور علم سے پیدا ہونے والی طاقت کی طرف بڑھ رہا ہے اور اس میں یہ پیغام بھی پوشیدہ ہے کہ آپ کی غیر ملکی زرمبادلہ کمائی کا تعین تیل کی فروخت سے نہیں بلکہ علم و سائنس اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی پیداوار سے کیا جائے گا۔
https://taghribnews

 حوزہ علمیہ اصفہان میں امور تہذیب و تبلیغ کے وائس چانسلر حجۃ الاسلام والمسلمین سید حسین مومنی نے اصفہان میں موجود حفظِ قرآنِ کریم کے خصوصی مدرسہ "شہید طباطبائی نژاد" سے قرآن کریم حفظ کرنے والے طلباء کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ایک مسلمان کے لیے قرآن مجید حفظ کرنا، اس پر عمل کرنا اور قرآن سے اُنس پیدا کرنا بہت زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: جب ایک طالب علم حافظِ قرآن بنتا ہے تو اس وقت اس کا فائدہ دوگنا ہو جاتا ہے کیونکہ طلباء کے تمام امور اور دینی معاملات میں سب سے اہم منبع اور حوالہ جات کی دستاویز قرآنِ کریم ہی ہے۔

حجۃ الاسلام سید حسین مومنی نے کہا: حوزہ علمیہ اصفہان میں تعلیم و تربیت کے سلسلہ میں انتہائی اچھے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ ایک طالب علم ہونے کے ناطے ہم قرآنِ کریم سے جتنا زیادہ انس رکھیں گے، اتنا ہی معاشرے کے لئے مؤثر ہوں گے کیونکہ قرآن سند، نزول اور تاریخی لحاظ سے "لاریب فیہ" کتاب ہے۔

انہوں نے کہا: قرآن مجید دین کی تبلیغ کا بہترین ذریعہ ہے۔ اگر کوئی شخص دینی میدان میں سرگرم عمل ہو یا دینی معلومات حاصل کرنا چاہتا ہو یا دینی مسائل میں کوئی نظریہ وغیرہ پیش کرنا چاہے تو اس کا سب سے اہم ماخذ قرآن مجید ہی قرار پاتا ہے۔

حوزہ علمیہ اصفہان میں امور تہذیب و تبلیغ کے وائس چانسلر نے کہا: آج کرۂ ارض پر قرآن کے سوا کوئی توحیدی کتاب ایسی نہیں ہے۔ جس کے پیروکار یہ دعویٰ کر سکیں کہ اس میں تحریف نہیں ہوئی ہے۔

حجۃ الاسلام مومنی نے کہا: قرآن نور ہے اور اگر یہ نور انسان کے ہمراہ ہو جائے تو اس کا اثر دوگنا ہو جاتا ہے۔