Super User

Super User

يورپ ميں معيشتي بحران شديد تر ہوگيا ہے اور ايک تحقيقي سروے ميں بتايا گيا ہے کہ آئر لينڈ اور اٹلي يورو زون سے نکل سکتے ہيں –

بينک آف امريکا کے ايک تحقيقي سروے کے مطابق اٹلي اور آئرلينڈ کے يورو زون سے نکل جانے کے امکانات بڑھ گئے ہيں –

اس تحقيق کے مطابق موجودہ حالات ميں اٹلي يا کوئي بھي دوسرا يورپي ملک يورو زون سے نکل کے اپني اقتصادي حالت بہتر کرسکتا ہے کيونکہ يورو زون سے نکل جانے کي صورت ميں اس کي ناخالص پيداوار بڑھ سکتي ہے اور قرضوں کے اخراجات کم ہوسکتے ہيں - اس تحقيقي سروے ميں کہا گيا ہے کہ اٹلي اور آئر لينڈ يورو زون سے نکل کے اپنا اقتصادي گريڈ اوپر لاسکتے ہيں-

يہ ايسي حالت ميں ہے کہ آئر لينڈ يورپ ميں بحران کا ايک مرکز سمجھا جاتا ہے اور سرکاري اعداد و شمار بتاتے ہيں کہ دو ہزار گيارہ کي آخري سہ ماہي ميں اس ملک کي اقتصادي ترقي کي شرح ميں تيزي کے ساتھ کمي آئي ہے جبکہ دو ہزار بارہ کي پہلي چھے ماہي ميں اس کي اقتصادي ترقي رکي رہي اور دوسري چھے ماہي ميں اس ملک کے اقتصادي بحران سے نکلنے کے آثار نظر نہيں آتے –

دوسري طرف آئر لينڈ کے عوام بھي جو اس سے پہلے لسبن معاہدے کے تعلق سے يورپي حکام کي دھمکيوں کي بھينٹ چڑھ چکے ہيں، اس بار يورپي يونين کي معين کردہ پاليسيوں پر عمل کرنے کے لئے تيار نظر نہيں آتے -

اٹلي کا اقتصادي بحران بھي آئر لينڈ سے کم نہيں ہے بلکہ اس کي تاثير کچھ زيادہ ہي ہے کيونکہ اٹلي يورپ کا ايک بڑا اقتصادي مرکز سمجھا جاتا ہے، اس لحاظ سے اس کا اقتصادي بحران زيادہ خطرناک رخ اختيار کرسکتاہے –

اٹلي جو يورو زون کا ايک ستون اور يورپي يونين کا تيسرا بڑا صنعتي ملک سمجھا جاتا ہے، يورپ کا مقروض ترين ملک ہے –

رواں سال ميں اٹلي کے غير ملکي قرضوں کي رقم دو کھرب کے قريب پہنچ چکي ہے جو يورپي ملکوں ميں قرضوں کي سب سے بڑي رقم ہے –

اس بنا پر اٹلي ميں اقتصادي کفايت شعاري کي پاليسي پر عمل ہورہا ہے جبکہ اٹلي کے عوام اس پاليسي کے سخت مخالف ہيں -

اسلامي جمهوريه ايران کي پارليمنٹ کے اسپيکر ڈاکٹر لاريجاني نے پارليمنٹ کے اجلاس سے خطاب کے دوران ميانمار کے مسلمانوں کے بہيمانہ قتل عام کي مذمت کرتے ہوئےاقوام متحدہ کے سکريٹري جنرل بان کي مون سے کہا ہے کہ وہ ميانمار کے مسلمانوں کي مدد کے لئےاس ملک ميں امن محافظ فوج روانہ کريں –

اس درميان حوزہ علميہ قم کے اساتذہ کي کميٹي جامعہ مدرسين نے بھي اپنے ايک بيان ميں ميانمار کے مظلوم مسلمانوں کے بيرحمانہ قتل عام کي مذمت کي ہے مذکورہ کميٹي کے بيان ميں عالمي اداروں سے کہا گيا ہے کہ وہ فوري طور پر ان وحشيانہ کاروائيوں کو بند کرائيں -

واضح رہے کہ ميانمار کے مغربي علاقوں اراکان اور راخين ميں مسلمانوں پر انتہا پسند بودھسٹوں اور پوليس کے حملوں ميں دوہزار سے زائد مسلمانوں کا قتل عام کيا جاچکا ہے جبکہ نوے ہزار سے زائد لوگ بے گھر ہوگئے ہيں - ان ميں بہت سے لوگ جان بچا کر ہمسايہ ملکوں منجملہ بنگلہ ديش ميں پناہ لے رہے ہيں - ميانمار کي حکومت اس ملک کے مسلمانوں کو ملک کا اقليتي شہري تسليم نہيں کرتي اور انہيں کسي بھي طرح کے شہري حقوق حاصل نہيں ہيں ميانمار ميں مسلمانوں کے اس وسيع قتل عام پر ابھي تک مغربي ملکوں اور انساني حقوق کے نام نہاد محافظ عالمي اداروں کي طرف سے کسي بھي طرح کا کوئي ردعمل سامنے نہيں آيا ہے -

قوم ثمود اور اس كے پيغمبر جناب صالح (ع ( كى جو ''وادى القرى '' ميں رہتے تھے جو ''مدينہ'' اور '' شام'' كے درميان واقع ہے يہ قوم اس سرزمين ميں خوشحال زندگى بسر كر رہى تھى ليكن اپنى سركشى كى بناء پرصفحہ ہستى سے يوں مٹ گئي كہ آج اس كا نام و نشان تك باقى نہيں رہا_

قرآن اس سلسلے ميں فرماتا ہے : ''قوم ثمودنے خدا كے رسولوں كو جھٹلايا ''_

كيونكہ تمام انبياء كى دعوت حق ايك جيسى تھى اور اس قوم كا اپنے پيغمبر جناب صالح كى تكذيب كرنا در حقيقت تمام رسولوں كى تكذيب كے مترادف تھا_

جبكہ ان كے ہمدرد پيغمبر صالح نے ان لوگوں سے كہا آيا تقوى اختيار نہيں كرتے ہو ؟'

وہ جو كہ تمہارے بھائي كى طرح تمہارا ہادى اور راہبر تھا اس كى نظر ميں نہ برترى جتانا تھا اور نہ ہى مادى مفادات ، اسى لئے قرآن نے جناب صالح عليہ السلام كو '' اخوہم '' سے تعبير كيا ہے جناب صالح نے بھى دوسرے انبياء كى مانند اپنى دعوت كا آغاز تقوى اور فرض كے احساس سے كيا _

پھر اپنا تعارف كرواتے ہوئے فرماتے ہيں :''ميں تمہارے لئے امين پيغمبر ہوں ''

ميرا ماضى ميرے اس دعوى كى بين دليل ہے _

اسى لئے تم تقوى اختيار كرو ، خداسے ڈرو اور ميرى اطاعت كرو ''

كيونكہ ميرے مدنظر رضائے الہي ، تمہارى خير و خوبى اور سعادت كے سوا اور كچھ نہيں _

بنابريں '' اس دعوت كے بدلے ميں تم سے كوئي اجرت نہيں مانگتا_''

ميں تو كسى اور كے لئے كام كرتاہوں اور ميرا اجر بھى اسى كے پاس ہے '' ہاں تو ميرا اجر صرف عالمين كے پروردگار كے پاس ہے ''

يہ جناب صالح عليہ السلام كى داستان كا ابتدائي حصہ تھا جو دو جملوں ميں بيان كيا گيا ہے ايك دعوت كا پيش كرنا اور دوسرے رسالت كو بيان كرنا _

پھر دوسرے حصے ميں افراد قوم كى زندگى كے قابل تنقيد اور حساس پہلوئوں كى نشاندہى كرتے ہوئے انھيں ضمير كى عدالت كے كٹہرے ميں لاكھڑاكيا جاتا ہے ارشاد ہوتا ہے: ''آيا تم يہ سمجھتے ہو كہ ہميشہ امن و سكون اور ناز و نعمت كى زندگى بسركرتے رہوگے ''_

كيا تم يہ سمجھتے ہو كہ تمہارى يہ مادى اور غفلت كى زندگى ہميشہ كے لئے ہے اور موت ، انتقام اور سزا كا ہاتھ تمہارے گريبانوں تك نہيں پہنچے گا ؟

''كياتم گمان كرتے ہو كہ يہ باغات اور چشمے ميں اور يہ كھيت اور كھجور كے درخت جن كے پھل شيريں وشاداب اور پكے ہوئے ہيں ، ہميشہ ہميشہ كے لئے باقى ر ہيں گے _''

پھر ان پختہ اور خوشحال گھروں كو پيش نظر ركھتے ہوئے كہتے ہيں: '' تم پہاڑوں كو تراش كر گھر بناتے ہو اور اس ميں عياشى كرتے ہو _''

جبكہ قوم ثمودشكم كى اسيراور نازو نعمت بھرى خوشحال زندگى سے بہرہ مند تھى _

فاسد اور اسراف كرنے والوں كى اطاعت نہ كرو

حضرت صالح عليہ السلام اس تنقيد كے بعد انھيں متبنہ كرتے ہو ئے كہتے ہيں : '' حكم خدا كى مخالفت سے ڈرو اور ميرى اطاعت كرو ، اور مسرفين كا حكم نہ مانو ، وہى جو زمين ميں فساد كرتے ہيں اور اصلاح نہيں كرتے_ ''يہ دھيان ميں رہے كہ خدانے قوم ''عاد'' كے بعد تمہيں ان كا جانشين اور خليفہ قرار ديا ہے اور زمين ميں تمہيں جگہ دى ہے ''

يعنى ايك طرف تو تم كو اللہ كى نعمتوں كا خيال رہناچاہيئے، دوسرے يہ بھى ياد رہے كہ تم سے پہلے جو قوم تھى وہ اپنى سركشى اور طغيانى كے باعث عذاب الہى سے تباہ و برباد ہوچكى ہے_

پھر اس كے بعد انہيں عطا كى گئي كچھ نعمتوں كا ذكر كياگيا ہے ،ارشاد ہوتا ہے: '' تم ايك ايسى سرزمين ميں زندگى بسر كرتے ہو جس ميں ہموار ميدان بھى ہيں جن كے اوپر تم عالي شان قصر اور آرام دہ مكانات بناسكتے ہو ، نيز اس ميں پہاڑى علاقے بھى ہيں جن كے دامن ميں تم مضبوط مكانات تراش سكتے ہو جو سخت موسم ، اور سرديوں كے زمانے ميں تمہارے كام آ سكتے ہيں ''_

اس تعبير سے يہ پتہ چلتاہے كہ وہ لوگ قوم عاد سردى اور گرمى ميں اپنى سكونت كى جگہ بدل ديتے تھے فصل بہار اور گرميوں ميں وسيع اور پربركت ميدانوں ميں زراعت كرتے تھے اور پرندے اور چوپائے پالنے ميں مشغول رہا كرتے تھے اس وجہ سے وہ وہاں خوبصورت اور آرام دہ مكانات بناتے تھے جو انہوں نے پہاڑوں پر تراش كربنائے تھے اور يہ مكانات انہيں سيلابوں اور طوفانوں سے محفوظ ركھتے تھے يہاں وہ اطمينان سے سردى كے دن گزار ديتے تھے_ آخر ميں فرمايا گيا ہے :

'' خداوند كريم كى ان سب نعمتوں كو ياد كرو اور زمين ميں فساد نہ كرو اور كفران نعمت نہ كرو''_

قصص القرآن -منتخب از تفسير نمونه

تاليف : حضرت آيت الله العظمي مکارم شيرازي

مترجم : حجة الاسلام و المسلمين سيد صفدر حسين نجفى مرحوم

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے ایک خطاب میں اللہ تعالی کی ہدایت اور قرآن کی معنویت پر مبنی تمدن اور معاشرے کی تشکیل کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے دعوے کی طرف اشارہ کیا اور مغرب کے مادی اور اخلاق و معنویت سے دور اور عاری تمدن کو انسانوں کے استحصال و استثمار کا باعث قرار دیتےہوئے فرمایا: انسانی حقوق اور اخلاق کے بارے میں مغربی ممالک کےجھوٹے دعوی کا آشکار نمونہ ، میانمار میں ہزاروں مسلمانوں کے قتل عام کے مقابلے میں ان کی خاموشی ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مغربی تمدن نے ماضی میں بھی جہاں کہیں پاؤں رکھا ہے وہاں انھوں نے تباہی وبربادی اور انسانوں کا استحصال ہی کیا ہے۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: عزت و عظمت ، معنوی و مادی پیشرفت و ترقی، اچھا و نیک اخلاق ، دشمنوں پرغلبہ ، قرآنی معارف و تعلیمات پرعمل کرنے کے ذریعہ ہی حاصل ہوگا۔ رہبرمعظم انقلاب اسلامی نےمسلمان قوموں کی بیداری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر مسلمان قومیں وحی الہی، معنویت اور اخلاق پر مبنی تمدن اور معاشرہ تشکیل دے سکیں تو اس سے انسان کو سعادت حاصل ہوگی۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عقل و جذبہ کی ترکیب کو قرآن مجید کے ساتھ انس و لگاؤ میں بہت ہی مفید اور سود مند قراردیتے ہوئے فرمایا: جب قرآن مجید کے عقلی عقائد، محبت کے ساتھ مخلوط ہوجائیں تو اس وقت قرآن مجید پر عمل کی راہ ہموار اور اس کے نتیجے میں اسلامی معاشرے کی توفیقات روز افزوں ہوجائے گی۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک میں انس با قرآن کی تحریک بالخصوص جوانوں میں اس کےفروغ پرخوشی و مسرت کا اظہار کیا اور قرآن مجید کے معانی و مفاہیم میں غورو فکر اور اس پر عمل کرنے کے سلسلے میں تاکید کی۔

غاصب اسرائيل فوجيوں نے حائل ديوار کي تعمير کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دم گھوٹنے والي گيس کے گولوں اور ربر کي گوليوں سے نشانہ بنايا ہے-

فلسطيني ذرائع کے مطابق امن کارکنوں اور فلسطيني شہريوں کي ايک بڑي تعداد نے غرب اردن کے علاقے ميں کئي مقامات پر حائل ديوار اور غير قانوني صيہوني بستيوں کي تعمير کے خلاف مظاہرے کئے-

غاضب اسرائيل فوجيوں نے پرامن مظاہرين پر آنسوں گيس کے گولے پھينکے اور ربر کي گوليوں کا آزادانہ استعمال کيا جسکے نتيجے ميں متعدد مظاہرين زخمي ہوگئے-

مظاہرين فلسينيوں کے درميان اتحاد کے حق ميں نعرے لگا رہے تھے –

مظاہرين نے اپنے ہاتھوں ميں فلسطين کے پرچم اٹھا رکھے تھے اور وہ اسرائيلي جيلوں ميں بند فلسطيني قيديوں کي رہائي کا مطالبہ کر رہے تھے-

مظاہروں کے آرگنائيزر کا کہنا ہے کہ گرمي کي شدت اور روزے کے باجود اتني بڑي تعداد ميں لوگوں کا مظاہروں ميں شرکت کرنا اسرائيلی قبضے کے خاتمے کے لئے انکے عزم کي علامت ہے-

مظاہرين کي جانب سے ايک بيان بھي جاري کيا گيا ہے جس ميں رمضان کے مہينے ميں اسرائيلي مصنوعات اور غذائي اشيا کے بائيکاٹ کي اپيل کي گئي ہے-

شام میں واقعات کو باہر سے بھڑکایا جا رہا ہے، صورت حال کا خراب ہونا اندرونی مسائل کا نتیجہ نہیں ہے۔

ترکی کے اخبار "جمہوریت" میں شائع ہونے والے انٹرویو کے تیسرے حصے میں شام کے صدر بشارالاسد نے کہا۔

کئی عرب ملکوں سے بنیاد پرست اسلام پسند شام میں گھس آئے ہیں جو دہشت گردی کی کارروائیاں کر رہے ہیں۔ ان کے پاس کرنسی کی طرح سمگلنگ کرکے لائے گئے جدید ہتھیار بھی ہیں، انہوں نے کہا۔" ممکن ہے میرے ملک میں بہت لوگ حکام سے مطمئن نہ ہوں لیکن جو کچھ ہو رہا ہے وہ باہر سے آنے والوں کی دہشت گردی کے باعث ہے یہی وجہ ہے کہ غیر مطمئن لوگ بھی حکومت کے حامی بن چکے ہیں۔"

او آئي سي کے سکريٹري جنرل اکمل الدين احسان اوغلو نے ايک بيان ميں ميانمار ميں انتہا پسند بودھسٹوں کےہاتھوں بے گناہ مسلمانوں کےقتل عام کي مذمت کي اور مظلوم مسلمانوں کے قتل عام کے سلسلے کو فوري طور پر بند کئے جانے کا مطالبہ کيا -

ميانمار کے راخينا صوبے ميں جون سے جاري جھڑپوں ميں اب تک دوہزار سے زائد افراد جاں بحق اور نوے ہزار بے گھر ہو چکے ہيں جبکہ مسلمانوں کے سترہ گاؤں ويران کر ديئے گئےـ

راخينا ميں بہت بڑي تعداد ميں مسلمان بستے ہيں ـ

علاقے کے مسلمانوں کو ہميشہ مرکزي حکومت کي امتيازي پاليسيوں کا سامنا رہا ہےـ

ميانمار کي حکومت مسلم اقليت کو ميانمار کا شہري نہيں مانتي بلکہ اس کا کہنا ہے کہ يہ سب غير قانوني تارکين وطن ہيں –

اقوام متحدہ کي سلامتي کونسل نے شام ميں بين الاقوامي مبصرين کي تعيناتي کي مدت ميں توسيع کي منظوري دے دي ہےـ

سلامتي کونسل نے برطانيہ کي جانب سے پيش کردہ مسودہ قرارداد کو منظور کر ليا جس ميں شام ميں عالمي مبصرين کے مشن کي مدت ميں ايک مہينے کي توسيع کي درخواست کي گئي تھي ـ

مذکورہ قرارداد روس کي منشاء کے مطابق مسودے ميں تبديليوں کے بعد ہي منظور ہو سکي ـ سلامتي کونسل ميں روس کے نمائندے نے پہلے ہي اعلان کر ديا تھا کہ اگر برطانيہ کي قرارداد ميں روس کي مرضي کے مطابق تبديلياں نہ کي گئيں تو روس اسے ويٹو کر دے گاـ

سلامتي کونسل نے تمام مسلح فريقوں سے کہا ہے کہ عالمي مبصرين کو پوري حفاظت فراہم کي جائےـ

قابل ذکر ہے کہ مغربي ممالک جمعرات کو تيسري دفعہ شام کے خلاف قرارداد منظور کروانے ميں ناکام ہوئے جس کے بعد انہوں نے شام ميں عالمي مبصرين کي تعيناتي کي مدت ميں توسيع کي قرارداد پيش کي روس کے نمائندے ويتالي چورکين نے کہا کہ يہ قرارداد متوازن تھي جس ميں سبھی فريقوں کے موقف کو مد نظر رکھا گيا تھا انہوں نے کہا کہ اگر قرارداد متوازن نہ ہوتي تو روس پھر اسے ويٹو کرديتا -

حزب اللہ لبنان کے سربراہ سيد حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ انکي تنظيم ہر طرح کي صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے پوري طرح تيار ہے-

يہ بات انہوں نے دوہزار چھے کي تينتيس روزہ جنگ ميں اسرائيل کے خلاف کاميابي کي چھٹي سالگرہ کے موقع پر بيروت ميں ايک ويڈيو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہي- سيد حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ لبنان کي تحريک مزاحمت آئندہ بھي ہر جنگ ميں کامياب ہونے کي پوري صلاحيت رکھتي ہے- انہوں نے کہا کہ اسرائيل تاحال تينتيس روزہ جنگ کي ناکامي کے صدمے سے دوچار ہے- حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ ہم نے خود کو ہر طرح کي غير متوقع جنگ کے لئے پوري طرح تيار کر رکھا ہے-

انہوں نے کہا کہ خطے کي تمام قوموں کو حزب اللہ کي طاقت، ايمان اور ہوشياري پر پورا يقين رکھنا چاہيے- سيد حسن نصراللہ نے کہا کہ تينتیس روزہ جنگ کا اہم ترين پيغام يہ ہے کہ ہم اسرائيل کے مقابلے ميں کامياب رہے ہيں اور ہم نے شکست نہيں کھائي-

انہوں نے مزيد کہا کہ مغربي ممالک اسرائيل کو علاقہ کا پوليس مين بنانا چاہتے ہيں اور اس کے لئے انہيں خطے ميں کسي ملک کي طاقتور فوج کا ہونا برداشت نہيں ہے- انکا اشارہ شام کي طرف تھا-

سيد حسن نصراللہ نے کہا کہ شام امريکہ اور اسرائيل کي اصل مشکل ہے کيونکہ وہ خطے کي ايک فوجي طاقت شمار ہوتا ہے- انہوں نے دمشق ميں وزارت دفاع کي عمارت ميں ہونے والے دھماکے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائيل چاہتا ہے کہ شامي فوج کمزور ہوجائے- انہوں نے کہا کہ ہم شام کے بحران کو مذاکرات کے ذريعے حل کيے جانے کے خواہاں ہيں-

اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون کے نام ایک خط میں میانمار میں مسلمانوں کا قتل عام بند کرانے اور ان کی دردناک صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے مسلمانوں کی حمایت کے لئے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون کے نام ایک خط میں میانمار میں مسلمانوں کا قتل عام بند کرانے اور ان کی دردناک صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے مسلمانوں کی حمایت کے لئے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے سفير نے اپنے خط کی ایک ایک کاپی انسانی حقوق کی سربراہ اور اسلامی کانفرنس کے سربراہ کو بھی ارسال کی ہے جس میں میانمار کے صوبہ روہنیگیا میں مسلمانوں کی حالت زار اور ان کے وسیع پیمانے پر قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گيا ہے انھوں نے اپنے خط میں کہا ہے میانمار میں مسلمانوں کا مذہبی بنیاد پر قتل عام بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزي ہے اور اقوام متحدہ کو میانمار میں مسلمانوں کے خلاف کارروائي کو رکوانے کے لئے ٹھوس اقدام کرنے چاہییں

ايران کے سفير نے کہا کہ میانمار کے خونی واقعات پر بین الاقوامی برادری کی خاموشی سے ہولناک اور دردناک واقعات جنم لے سکتے ہیں اورجرائم پیشہ افراد کو وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا موقع فراہم ہوگا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے سفير نے بان کی مون سے توقع ظاہر کی ہے کہ وہ دیگر معاملات کی طرح میانمار کے معاملے پر بھی اپنی خصوصی توجہ مبذول کریں اور مسلمانوں کے قتل عام کو بند کرانے کے لئے ٹھوس اقدامات عمل میں لائیں۔