Super User
گیس پائپ لائن منصوبے پر عملدرآمد کے پابند ہیں: پاکستان
پاکستان کے وزیر مملکت برائے پٹرولیم جام کمال خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد بدستور ایران پاکستان گیس پائپ لائن پراجیکٹ پر عملدرآمد میں پرعزم ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کے وزیر مملکت برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل جام کمال خان نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اگرچہ بعض مسائل اس بات کا سبب بنے ہیں کہ پاکستان نے ایران- پاکستان گیس پائپ لائن پراجیکٹ کے سلسلے میں اپنے وعدے پر بروقت عمل نہیں کیا ہے تاہم اسلام آباد اس پر عملدرآمد کا پختہ عزم رکھتا ہے۔ جام کمال خان نے بدھ کے روز ارنا کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن معاہدے پر گذشتہ حکومت کے دور میں دستخط کئے گئے تاہم موجودہ حکومت اس پر عملدرآمد کا خود کو پابند سمجھتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس معاہدے پر دستخط کے بعد عالمی سطح پر بعض ایسے مسائل پیدا ہوئے کہ جن کے باعث ایران کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعاون میں مشکلات پیدا ہو گئیں۔ پاکستان کے وفاقی وزیر مملکت برائے پڑولیم جام کمال خان نے چینی صدر کے حالیہ دورہ پاکستان کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ پاکستان نے چینی کمپنی کے ساتھ گوادر بندرگاہ سے نوابشاہ تک گیس پائپ لائن بچھانے کے ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں اور یہ گیس پائپ لائن ایران پاکستان گیس پائپ لائن کا ایک حصہ ہو گی۔-
سوره المطففين
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
﴿1﴾ وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِينَ
(1) ویل ہے ان کے لئے جو ناپ تول میں کمی کرنے والے ہیں
﴿2﴾ الَّذِينَ إِذَا اكْتَالُواْ عَلَى النَّاسِ يَسْتَوْفُونَ
(2) یہ جب لوگوں سے ناپ کرلیتے ہیں تو پورا مال لے لیتے ہیں
﴿3﴾ وَإِذَا كَالُوهُمْ أَو وَّزَنُوهُمْ يُخْسِرُونَ
(3) اور جب ان کے لئے ناپتے یا تولتے ہیں تو کم کردیتے ہیں
﴿4﴾ أَلَا يَظُنُّ أُولَئِكَ أَنَّهُم مَّبْعُوثُونَ
(4) کیا انہیں یہ خیال نہیں ہے کہ یہ ایک روز دوبارہ اٹھائے جانے والے ہیں
﴿5﴾ لِيَوْمٍ عَظِيمٍ
(5) بڑے سخت دن میں
﴿6﴾ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ
(6) جس دن سب رب العالمین کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے
﴿7﴾ كَلَّا إِنَّ كِتَابَ الفُجَّارِ لَفِي سِجِّينٍ
(7) یاد رکھو کہ بدکاروں کا نامہ اعمال سجین میں ہوگا
﴿8﴾ وَمَا أَدْرَاكَ مَا سِجِّينٌ
(8) اور تم کیا جو کہ سجین کیا ہے
﴿9﴾ كِتَابٌ مَّرْقُومٌ
(9) ایک لکھا ہوا دفتر ہے
﴿10﴾ وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ
(10) آج کے دن ان جھٹلانے والوں کے لئے بربادی ہے
﴿11﴾ الَّذِينَ يُكَذِّبُونَ بِيَوْمِ الدِّينِ
(11) جو لوگ روز جزا کا انکار کرتے ہیں
﴿12﴾ وَمَا يُكَذِّبُ بِهِ إِلَّا كُلُّ مُعْتَدٍ أَثِيمٍ
(12) اور اس کا انکار صرف وہی کرتے ہیں جو حد سے گزر جانے والے گنہگار ہیں
﴿13﴾ إِذَا تُتْلَى عَلَيْهِ آيَاتُنَا قَالَ أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ
(13) جب ان کے سامنے آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ تو پرانے افسانے ہیں
﴿14﴾ كَلَّا بَلْ رَانَ عَلَى قُلُوبِهِم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ
(14) نہیں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کا زنگ لگ گیا ہے
﴿15﴾ كَلَّا إِنَّهُمْ عَن رَّبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوبُونَ
(15) یاد رکھو انہیں روز قیامت پروردگار کی رحمت سے محجوب کردیا جائے گا
﴿16﴾ ثُمَّ إِنَّهُمْ لَصَالُو الْجَحِيمِ
(16) پھر اس کے بعد یہ جہنمّ میں جھونکے جانے والے ہیں
﴿17﴾ ثُمَّ يُقَالُ هَذَا الَّذِي كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ
(17) پھر ان سے کہا جائے گا کہ یہی وہ ہے جس کا تم انکار رہے تھے
﴿18﴾ كَلَّا إِنَّ كِتَابَ الْأَبْرَارِ لَفِي عِلِّيِّينَ
(18) یاد رکھو کہ نیک کردار افراد کا نامہ اعمال علیین میں ہوگا
﴿19﴾ وَمَا أَدْرَاكَ مَا عِلِّيُّونَ
(19) اور تم کیا جانو کہ علیین کیا ہے
﴿20﴾ كِتَابٌ مَّرْقُومٌ
(20) ایک لکھا ہوا دفتر ہے
﴿21﴾ يَشْهَدُهُ الْمُقَرَّبُونَ
(21) جس کے گواہ ملائکہ مقربین ہیں
﴿22﴾ إِنَّ الْأَبْرَارَ لَفِي نَعِيمٍ
(22) بے شک نیک لوگ نعمتوں میں ہوں گے
﴿23﴾ عَلَى الْأَرَائِكِ يَنظُرُونَ
(23) تختوں پر بیٹھے ہوئے نظارے کررہے ہوں گے
﴿24﴾ تَعْرِفُ فِي وُجُوهِهِمْ نَضْرَةَ النَّعِيمِ
(24) تم ان کے چہروں پر نعمت کی شادابی کا مشاہدہ کروگے
﴿25﴾ يُسْقَوْنَ مِن رَّحِيقٍ مَّخْتُومٍ
(25) انہیں سربمہر خالص شراب سے سیراب کیا جائے گا
﴿26﴾ خِتَامُهُ مِسْكٌ وَفِي ذَلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُونَ
(26) جس کی مہر مشک کی ہوگی اور ایسی چیزوں میں شوق کرنے والوں کو آپس میں سبقت اور رغبت کرنی چاہئے
﴿27﴾ وَمِزَاجُهُ مِن تَسْنِيمٍ
(27) اس شراب میں تسنیم کے پانی کی آمیزش ہوگی
﴿28﴾ عَيْنًا يَشْرَبُ بِهَا الْمُقَرَّبُونَ
(28) یہ ایک چشمہ ہے جس سے مقرب بارگاہ بندے پانی پیتے ہیں
﴿29﴾ إِنَّ الَّذِينَ أَجْرَمُوا كَانُواْ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا يَضْحَكُونَ
(29) بے شک یہ مجرمین صاحبانِ ایمان کا مذاق اُڑایا کرتے تھے
﴿30﴾ وَإِذَا مَرُّواْ بِهِمْ يَتَغَامَزُونَ
(30) اور جب وہ ان کے پاس سے گزرتے تھے تو اشارے کنائے کرتے تھے
﴿31﴾ وَإِذَا انقَلَبُواْ إِلَى أَهْلِهِمُ انقَلَبُواْ فَكِهِينَ
(31) اور جب اپنے اہل کی طرف پلٹ کر آتے تھے تو خوش وخرم ہوتے تھے
﴿32﴾ وَإِذَا رَأَوْهُمْ قَالُوا إِنَّ هَؤُلَاء لَضَالُّونَ
(32) اور جب مومنین کو دیکھتے تو کہتے تھے کہ یہ سب اصلی گمراہ ہیں
﴿33﴾ وَمَا أُرْسِلُوا عَلَيْهِمْ حَافِظِينَ
(33) حالانکہ انہیں ان کا نگراں بنا کر نہیں بھیجا گیا تھا
﴿34﴾ فَالْيَوْمَ الَّذِينَ آمَنُواْ مِنَ الْكُفَّارِ يَضْحَكُونَ
(34) تو آج ایمان لانے والے بھی کفاّر کا مضحکہ اُڑائیں گے
﴿35﴾ عَلَى الْأَرَائِكِ يَنظُرُونَ
(35) تختوں پر بیٹھے ہوئے دیکھ رہے ہوں گے
﴿36﴾ هَلْ ثُوِّبَ الْكُفَّارُ مَا كَانُوا يَفْعَلُونَ
(36) اب تو کفار کو ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ مل رہا ہے
اچ شریفلی مسجد - ترکی کے شہر ادرنہ

اچ شریفلی مسجد (ترکی زبان: Üç Şerefeli Camii، اُچ شَرِیفَلِی جَامِع) ترکی کے شہر ادرنہ میں واقع ایک قدیم مسجد ہے جو عثمانی دورمیں تعمیر کی گئی۔

مستطیل شکل کی یہ مسجد عثمانی سلطان مراد ثانی نے 1438ء سے 1448ء کے درمیان تعمیر کرائی۔ یہ مسجد شہر کے تاریخی مرکز میں واقع ہے، جہاں دیگر اہم و تاریخی مساجد سلیمیہ مسجد (سلیمیہ جامع) اور قدیم مسجد (اسکی جامع) بھی موجود ہیں۔

اس مسجد کے صحن کے چاروں اطراف ایک سائبان ہے جس پر اکیس گنبد قائم ہیں جبکہ مرکزی گنبد ایک شش پہلو ستون پر کھڑا ہے۔ اس کے علاوہ 8 چھوٹے گنبد بھی موجود ہیں۔

اس مسجد کے وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اس کے ایک مینار کی تین منزلیں ہیں۔ ترکی زبان میں مینار کی منزل (بالکنی) کو "شریف" کہا جاتا ہے اور تین کو "اُچ"۔ جبکہ ترکی زبان میں جامع مسجد کو "جامع" کہا جاتا ہے۔ اس طرح اچ شریفلی جامع کا مطلب ہوا "تین منزلوں والی مسجد"۔
مسجد کا تین منزلوں والا سلجوقی دور کی مخصوص رنگین اینٹوں کا حامل ہے۔

سوره الإنفطار
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
﴿1﴾ إِذَا السَّمَاء انفَطَرَتْ
(1) جب آسمان شگافتہ ہوجائے گا
﴿2﴾ وَإِذَا الْكَوَاكِبُ انتَثَرَتْ
(2) اور جب ستارے بکھر جائیں گے
﴿3﴾ وَإِذَا الْبِحَارُ فُجِّرَتْ
(3) اور جب دریا بہہ کر ایک دوسرے سے مل جائیں گے
﴿4﴾ وَإِذَا الْقُبُورُ بُعْثِرَتْ
(4) اور جب قبروں کو اُبھار دیا جائے گا
﴿5﴾ عَلِمَتْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ وَأَخَّرَتْ
(5) تب ہر نفس کو معلوم ہوگا کہ کیا مقدم کیا ہے اور کیا موخر کیا ہے
﴿6﴾ يَا أَيُّهَا الْإِنسَانُ مَا غَرَّكَ بِرَبِّكَ الْكَرِيمِ
(6) اے انسان تجھے رب کریم کے بارے میں کس شے نے دھوکہ میں رکھا ہے
﴿7﴾ الَّذِي خَلَقَكَ فَسَوَّاكَ فَعَدَلَكَ
(7) اس نے تجھے پیدا کیا ہے اور پھر برابر کرکے متوازن بنایا ہے
﴿8﴾ فِي أَيِّ صُورَةٍ مَّا شَاء رَكَّبَكَ
(8) اس نے جس صورت میں چاہاہے تیرے اجزائ کی ترکیب کی ہے
﴿9﴾ كَلَّا بَلْ تُكَذِّبُونَ بِالدِّينِ
(9) مگر تم لوگ جزا کا انکار کرتے ہو
﴿10﴾ وَإِنَّ عَلَيْكُمْ لَحَافِظِينَ
(10) اور یقینا تمہارے سروں پر نگہبان مقرر ہیں
﴿11﴾ كِرَامًا كَاتِبِينَ
(11) جو باعزّت لکھنے والے ہیں
﴿12﴾ يَعْلَمُونَ مَا تَفْعَلُونَ
(12) وہ تمہارے اعمال کو خوب جانتے ہیں
﴿13﴾ إِنَّ الْأَبْرَارَ لَفِي نَعِيمٍ
(13) بے شک نیک لوگ نعمتوں میں ہوں گے
﴿14﴾ وَإِنَّ الْفُجَّارَ لَفِي جَحِيمٍ
(14) اور بدکار افراد جہنم ّمیں ہوں گے
﴿15﴾ يَصْلَوْنَهَا يَوْمَ الدِّينِ
(15) وہ روز جزا اسی میں جھونک دیئے جائیں گے
﴿16﴾ وَمَا هُمْ عَنْهَا بِغَائِبِينَ
(16) اور وہ اس سے بچ کر نہ جاسکیں گے
﴿17﴾ وَمَا أَدْرَاكَ مَا يَوْمُ الدِّينِ
(17) اور تم کیا جانو کہ جزا کا دن کیا شے ہے
﴿18﴾ ثُمَّ مَا أَدْرَاكَ مَا يَوْمُ الدِّينِ
(18) پھر تمہیں کیا معلوم کہ جزا کا دن کیسا ہوتا ہے
﴿19﴾ يَوْمَ لَا تَمْلِكُ نَفْسٌ لِّنَفْسٍ شَيْئًا وَالْأَمْرُ يَوْمَئِذٍ لِلَّهِ
(19) اس دن کوئی کسی کے بارے میں کوئی اختیار نہ رکھتا ہوگا اور سارا اختیار اللہ کے ہاتھوں میں ہوگا
سوره التكوير

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
﴿1﴾ إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ
(1) جب چادر آفتاب کو لپیٹ دیا جائے گا
﴿2﴾ وَإِذَا النُّجُومُ انكَدَرَتْ
(2) جب تارے گر پڑیں گے
﴿3﴾ وَإِذَا الْجِبَالُ سُيِّرَتْ
(3) جب پہاڑ حرکت میں آجائیں گے
﴿4﴾ وَإِذَا الْعِشَارُ عُطِّلَتْ
(4) جب عنقریب جننے والی اونٹنیاں معطل کردی جائیں گی
﴿5﴾ وَإِذَا الْوُحُوشُ حُشِرَتْ
(5) جب جانوروں کو اکٹھا کیا جائے گا
﴿6﴾ وَإِذَا الْبِحَارُ سُجِّرَتْ
(6) جب دریا بھڑک اٹھیں گے
﴿7﴾ وَإِذَا النُّفُوسُ زُوِّجَتْ
(7) جب روحوں کو جسموں سے جوڑ دیا جائے گا
﴿8﴾ وَإِذَا الْمَوْؤُودَةُ سُئِلَتْ
(8) اور جب زندہ درگور لڑکیوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا
﴿9﴾ بِأَيِّ ذَنبٍ قُتِلَتْ
(9) کہ انہیں کس گناہ میں مارا گیا ہے
﴿10﴾ وَإِذَا الصُّحُفُ نُشِرَتْ
(10) اور جب نامہ اعمال منتشر کردیئے جائیں گے
﴿11﴾ وَإِذَا السَّمَاء كُشِطَتْ
(11) اور جب آسمان کا چھلکا اُتار دیا جائے گا
﴿12﴾ وَإِذَا الْجَحِيمُ سُعِّرَتْ
(12) اور جب جہنمّ کی آگ بھڑکا دی جائے گی
﴿13﴾ وَإِذَا الْجَنَّةُ أُزْلِفَتْ
(13) اور جب جنّت قریب تر کردی جائے گی
﴿14﴾ عَلِمَتْ نَفْسٌ مَّا أَحْضَرَتْ
(14) تب ہر نفس کو معلوم ہوگا کہ اس نے کیا حاضر کیا ہے
﴿15﴾ فَلَا أُقْسِمُ بِالْخُنَّسِ
(15) تو میں ان ستاروں کی قسم کھاتا ہوں جو پلٹ جانے والے ہیں
﴿16﴾ الْجَوَارِ الْكُنَّسِ
(16) چلنے والے اورحُھپ جانے والے ہیں
﴿17﴾ وَاللَّيْلِ إِذَا عَسْعَسَ
(17) اور رات کی قسم جب ختم ہونے کو آئے
﴿18﴾ وَالصُّبْحِ إِذَا تَنَفَّسَ
(18) اور صبح کی قسم جب سانس لینے لگے
﴿19﴾ إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ
(19) بے شک یہ ایک معزز فرشتے کا بیان ہے
﴿20﴾ ذِي قُوَّةٍ عِندَ ذِي الْعَرْشِ مَكِينٍ
(20) وہ صاحبِ قوت ہے اور صاحبِ عرش کی بارگاہ کا مکین ہے
﴿21﴾ مُطَاعٍ ثَمَّ أَمِينٍ
(21) وہ وہاں قابل اطاعت اور پھر امانت دار ہے
﴿22﴾ وَمَا صَاحِبُكُم بِمَجْنُونٍ
(22) اور تمہارا ساتھی پیغمبر دیوانہ نہیں ہے
﴿23﴾ وَلَقَدْ رَآهُ بِالْأُفُقِ الْمُبِينِ
(23) اور اس نے فرشتہ کو بلند اُفق پر دیکھا ہے
﴿24﴾ وَمَا هُوَ عَلَى الْغَيْبِ بِضَنِينٍ
(24) اور وہ غیب کے بارے میں بخیل نہیں ہے
﴿25﴾ وَمَا هُوَ بِقَوْلِ شَيْطَانٍ رَجِيمٍ
(25) اور یہ قرآن کسی شیطان رجیم کا قول نہیں ہے
﴿26﴾ فَأَيْنَ تَذْهَبُونَ
(26) تو تم کدھر چلے جارہے ہو
﴿27﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعَالَمِينَ
(27) یہ صرف عالمین کے لئے ایک نصیحت کا سامان ہے
﴿28﴾ لِمَن شَاء مِنكُمْ أَن يَسْتَقِيمَ
(28) جو تم میں سے سیدھا ہونا چاہے
﴿29﴾ وَمَا تَشَاؤُونَ إِلَّا أَن يَشَاء اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ
(29) اور تم لوگ کچھ نہیں چاہ سکتے مگریہ کہ عالمین کا پروردگار خدا چاہے
زيارت قبور کے کيا فوائد ہيں؟
زيارت قبور ميں بہت سے اہم تربيتي اور اخلاقي اثرات موجود ہيں کہ رسول اکرم(ص) نے ان ميں بعض کي طرف اشارہ کيا ہے، پيغمبر اکرم (ص) نے فرمايا: قبور کي زيارت کے ليے جاو بے شک وہ تمہارے لئے آخرت کي ياد تازہ کرتي ہے(۱)۔
ان بزرگ انسانوں کے مقبروں کا مشاہدہ کرنا جو نسلي امتيازات کے باوجود ايک زمانے ميں اس زمين ميں رہتے تھے اور اب ان مقبروں ميں مدفون ہيں، انسان سے دنياوي لالچ اور حرص کي روح کو ختم کرتا ہے اور کبھي کبھي دنياوي زندگي کي حقيقت کے بارے ميں مشاہد کي نظر تبديل ہوتي ہے اور اس طرح وہ اپنے کردار اور اعمال ميں تبديلي لاتا ہے۔ يہ تبديلي برے کاموں سے دور کرنے اور نيک کاموں کي طرف توجہ کرنے کا وسيلہ فراہم کرتي ہے، لہذا آنحضرت نے زيارت قبور کے اس تربيتي اثر کي طرف توجہ دلائي ہے اور فرمايا ہے: زيارت قبور کے ليے جاو کہ اس زيارت ميں عبرت اور نصيحتيں موجود ہيں (٢)۔
حضرت امام رضا (ع) فرماتے ہيں: جو بھي مومن بھائي کي قبر کي زيارت کرے گا اور اپنا ہاتھ قبر پر رکھ کر سورہ ﴿إِنَّا أَنزَلْنَاهُ﴾ سات بار قرائت کرے گا خداوند متعال اسکے گناہوں اور صاحب قبر کے گناہوں کو معاف کرتا ہے (۳)۔
ليکن پيغمبر اکرم (ص) اور ائمہ معصومين کي زيارت کے بارے ميں اور جو اثرات ان زيارتوں سے ہوتے ہيں اس کے بارے ميں بہت سي روايات مشہور ہيں۔ من جملہ وہ سوال جو حضرت امام حسين(ع)نے آنحضرت(ص)سے کيا کہ آپ کي زيارت کا اجر کتنا ہے؟ آنحضرت(ص)نے فرمايا: جو بھي ميري يا تمہارے باپ يا تمہارے بھائي يا تمہاري زيارت کرے گا ميرے اوپر ہے کہ قيامت کے دن اس کے ديدار کے ليے آؤں اور اس کے گناہ معاف کردوں گا (۴)۔
يہ مسلمانوں کے قبور کے زيارت کا ايک گوشہ ہے جو ہم نے بيان کيا ليکن ديني اور مذہبي شخصيتوں کے قبور کي زيارت کے بہت سے سماجي اثرات ہيں۔
منابع اور مآخذ:
۱) مجلسي، محمد باقر، بحار الانوار ج ۷۹، ص ۱۶۹۔ موسسہ الوفاء، بيروت، لبنان، طبع چہارم، ۱۴۰۴ھ ۔
٢) فيض کاشاني، ملا محسن، المحجۃ البيضاء ج۹، ص ۲۸۹ نشر اسلامي، طبع چہارم، ۱۴۱۷۔
۳) عطاردي، عزيز اللہ، مسند الامام الرضا، عليہ السلام، ج ۲، ص ۲۵۴،آستان قدس رضوي، مشہد، چاپ اول، ۱۴۰۶ ھ ۔
۴) صدوق محمد بن علي، من لا يحضرہ الفقيہ ج ۲، ص ۵۷۷ موسسہ النشر الاسلامي، قم، چاپ سوم، ۱۴۱۳ق۔
سوره عبس
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
﴿1﴾ عَبَسَ وَتَوَلَّى
(1) اس نے منھ بسورلیا اور پیٹھ پھیرلی
﴿2﴾ أَن جَاءهُ الْأَعْمَى
(2) کہ ان کے پاس ایک نابیناآگیا
﴿3﴾ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّهُ يَزَّكَّى
(3) اور تمھیں کیا معلوم شاید وہ پاکیزہ نفس ہوجاتا
﴿4﴾ أَوْ يَذَّكَّرُ فَتَنفَعَهُ الذِّكْرَى
(4) یا نصیحت حاصل کرلیتا تو وہ نصیحت ا س کے کام آجاتی
﴿5﴾ أَمَّا مَنِ اسْتَغْنَى
(5) لیکن جو مستغنی بن بیٹھا ہے
﴿6﴾ فَأَنتَ لَهُ تَصَدَّى
(6) آپ اس کی فکر میں لگے ہوئے ہیں
﴿7﴾ وَمَا عَلَيْكَ أَلَّا يَزَّكَّى
(7) حالانکہ آپ پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے اگر وہ پاکیزہ نہ بھی بنے
﴿8﴾ وَأَمَّا مَن جَاءكَ يَسْعَى
(8) لیکن جو آپ کے پاس دوڑ کر آیاہے
﴿9﴾ وَهُوَ يَخْشَى
(9) اور وہ خوف خدا بھی رکھتاہے
﴿10﴾ فَأَنتَ عَنْهُ تَلَهَّى
(10) آپ اس سے بے رخی کرتے ہیں
﴿11﴾ كَلَّا إِنَّهَا تَذْكِرَةٌ
(11) دیکھئے یہ قرآن ایک نصیحت ہے
﴿12﴾ فَمَن شَاء ذَكَرَهُ
(12) جس کا جی چاہے قبول کرلے
﴿13﴾ فِي صُحُفٍ مُّكَرَّمَةٍ
(13) یہ باعزّت صحیفوں میں ہے
﴿14﴾ مَّرْفُوعَةٍ مُّطَهَّرَةٍ
(14) جو بلند و بالا اور پاکیزہ ہے
﴿15﴾ بِأَيْدِي سَفَرَةٍ
(15) ایسے لکھنے والوں کے ہاتھوں میں ہیں
﴿16﴾ كِرَامٍ بَرَرَةٍ
(16) جو محترم اور نیک کردار ہیں
﴿17﴾ قُتِلَ الْإِنسَانُ مَا أَكْفَرَهُ
(17) انسان اس بات سے مارا گیا کہ کس قدر ناشکرا ہوگیا ہے
﴿18﴾ مِنْ أَيِّ شَيْءٍ خَلَقَهُ
(18) آخر اسے کس چیز سے پیدا کیا ہے
﴿19﴾ مِن نُّطْفَةٍ خَلَقَهُ فَقَدَّرَهُ
(19) اسے نطفہ سے پیدا کیا ہے پھر اس کا اندازہ مقرر کیا ہے
﴿20﴾ ثُمَّ السَّبِيلَ يَسَّرَهُ
(20) پھر اس کے لئے راستہ کو آسان کیا ہے
﴿21﴾ ثُمَّ أَمَاتَهُ فَأَقْبَرَهُ
(21) پھر اسے موت دے کر دفنا دیا
﴿22﴾ ثُمَّ إِذَا شَاء أَنشَرَهُ
(22) پھر جب چاہا دوبارہ زندہ کرکے اُٹھا لیا
﴿23﴾ كَلَّا لَمَّا يَقْضِ مَا أَمَرَهُ
(23) ہرگز نہیں اس نے حکم خدا کو بالکل پورا نہیں کیا ہے
﴿24﴾ فَلْيَنظُرِ الْإِنسَانُ إِلَى طَعَامِهِ
(24) ذرا انسان اپنے کھانے کی طرف تو نگاہ کرے
﴿25﴾ أَنَّا صَبَبْنَا الْمَاء صَبًّا
(25) بے شک ہم نے پانی برسایا ہے
﴿26﴾ ثُمَّ شَقَقْنَا الْأَرْضَ شَقًّا
(26) پھر ہم نے زمین کو شگافتہ کیا ہے
﴿27﴾ فَأَنبَتْنَا فِيهَا حَبًّا
(27) پھر ہم نے اس میں سے دانے پیدا کئے ہیں
﴿28﴾ وَعِنَبًا وَقَضْبًا
(28) اور انگور اور ترکادیاں
﴿29﴾ وَزَيْتُونًا وَنَخْلًا
(29) اور زیتون اور کھجور
﴿30﴾ وَحَدَائِقَ غُلْبًا
(30) اور گھنے گھنے باغ
﴿31﴾ وَفَاكِهَةً وَأَبًّا
(31) اور میوے اور چارہ
﴿32﴾ مَّتَاعًا لَّكُمْ وَلِأَنْعَامِكُمْ
(32) یہ سب تمہارے اور تمہارے جانوروں کے لئے سرمایہ حیات ہے
﴿33﴾ فَإِذَا جَاءتِ الصَّاخَّةُ
(33) پھر جب کان کے پردے پھاڑنے والی قیامت آجائے گی
﴿34﴾ يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ أَخِيهِ
(34) جس دن انسان اپنے بھائی سے فرار کرے گا
﴿35﴾ وَأُمِّهِ وَأَبِيهِ
(35) اور ماں باپ سے بھی
﴿36﴾ وَصَاحِبَتِهِ وَبَنِيهِ
(36) اور بیوی اور اولاد سے بھی
﴿37﴾ لِكُلِّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ
(37) اس دن ہر آدمی کی ایک خاص فکر ہوگی جو اس کے لئے کافی ہوگی
﴿38﴾ وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ مُّسْفِرَةٌ
(38) اس دن کچھ چہرے روشن ہوں گے
﴿39﴾ ضَاحِكَةٌ مُّسْتَبْشِرَةٌ
(39) مسکراتے ہوئے کھلے ہوئے
﴿40﴾ وَوُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ عَلَيْهَا غَبَرَةٌ
(40) اور کچھ چہرے غبار آلود ہوں گے
﴿41﴾ تَرْهَقُهَا قَتَرَةٌ
(41) ان پر ذلّت چھائی ہوئی ہوگی
﴿42﴾ أُوْلَئِكَ هُمُ الْكَفَرَةُ الْفَجَرَةُ
(42) یہی لوگ حقیقتا کافر اور فاجر ہوں گے
ایتھوپیائی نژاد یہودیوں کا نسلی امتیاز کے خلاف مظاہرہ
سینکڑوں ایتھوپیائی نژاد باشندوں نے تل ابیب میں سکیورٹی فورسز کے تشدد اور امتیازی سلوک کے خلاف مظاہرہ کیا ہے-
موصولہ رپورٹ کے مطابق سینکڑوں ایتھوپیائی نژاد باشندوں نے اتوار کے روز تل ابیب میں صیہونی حکومت کی سکیورٹی فورسز کے تشدد اور امتیازی سلوک کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا- اس موقع پر مظاہرین نے زبردست نعرے بازی کی- مظاہرین نعرے لگا رہے تھے، نہ سیاہ نہ سفید ہم سب انسان ہیں- مظاہرین اپنا جلوس آزرئیلی ٹاورز سے سرکاری عمارتوں تک لے کر گئے- انھوں نے تل ابیب کے مرکز میں بعض سڑکوں اور چوراہوں کو بلاک کر دیا- واضح رہے کہ مظاہرے سے قبل صیہونی سکیورٹی اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد کو علاقے میں تعینات کر دیا گیا تھا-
سوره النازعات
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
﴿1﴾ وَالنَّازِعَاتِ غَرْقًا
(1) قسم ہے ان کی جو ڈوب کر کھینچ لینے والے ہیں
﴿2﴾ وَالنَّاشِطَاتِ نَشْطًا
(2) اور آسانی سے کھول دینے والے ہیں
﴿3﴾ وَالسَّابِحَاتِ سَبْحًا
(3) اور فضا میں پیرنے والے ہیں
﴿4﴾ فَالسَّابِقَاتِ سَبْقًا
(4) پھر تیز رفتاری سے سبقت کرنے والے ہیں
﴿5﴾ فَالْمُدَبِّرَاتِ أَمْرًا
(5) پھر امور کا انتظام کرنے والے ہیں
﴿6﴾ يَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَةُ
(6) جس دن زمین کو جھٹکا دیا جائے گا
﴿7﴾ تَتْبَعُهَا الرَّادِفَةُ
(7) اور اس کے بعد دوسرا جھٹکا لگے گا
﴿8﴾ قُلُوبٌ يَوْمَئِذٍ وَاجِفَةٌ
(8) اس دن دل لرز جائیں گے
﴿9﴾ أَبْصَارُهَا خَاشِعَةٌ
(9) آنکھیں خوف سے جھکیِ ہوں گی
﴿10﴾ يَقُولُونَ أَئِنَّا لَمَرْدُودُونَ فِي الْحَافِرَةِ
(10) یہ کفاّر کہتے ہیں کہ کیا ہم پلٹ کر پھر اس دنیا میں بھیجے جائیں گے
﴿11﴾ أَئِذَا كُنَّا عِظَامًا نَّخِرَةً
(11) کیا جب ہم کھوکھلی ہڈیاں ہوجائیں گے تب
﴿12﴾ قَالُوا تِلْكَ إِذًا كَرَّةٌ خَاسِرَةٌ
(12) یہ تو بڑے گھاٹے والی واپسی ہوگی
﴿13﴾ فَإِنَّمَا هِيَ زَجْرَةٌ وَاحِدَةٌ
(13) یہ قیامت تو بس ایک چیخ ہوگی
﴿14﴾ فَإِذَا هُم بِالسَّاهِرَةِ
(14) جس کے بعد سب میدان حشر میں نظر آئیں گے
﴿15﴾ هَلْ أتَاكَ حَدِيثُ مُوسَى
(15) کیا تمہارے پاس موسٰی کی خبر آئی ہے
﴿16﴾ إِذْ نَادَاهُ رَبُّهُ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى
(16) جب ان کے رب نے انہیں طویٰ کی مقدس وادی میں آواز دی
﴿17﴾ اذْهَبْ إِلَى فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغَى
(17) فرعون کی طرف جاؤ وہ سرکش ہوگیا ہے
﴿18﴾ فَقُلْ هَل لَّكَ إِلَى أَن تَزَكَّى
(18) اس سے کہو کیا یہ ممکن ہے تو پاکیزہ کردار ہوجائے
﴿19﴾ وَأَهْدِيَكَ إِلَى رَبِّكَ فَتَخْشَى
(19) اور میں تجھے تیرے رب کی طرف ہدایت کروں اور تیرے دل میں خوف پیدا ہوجائے
﴿20﴾ فَأَرَاهُ الْآيَةَ الْكُبْرَى
(20) پھر انہوں نے اسے عظیم نشانی دکھلائی
﴿21﴾ فَكَذَّبَ وَعَصَى
(21) تو اس نے انکار کردیا اور نافرمانی کی
﴿22﴾ ثُمَّ أَدْبَرَ يَسْعَى
(22) پھر منہ پھیر کر دوڑ دھوپ میں لگ گیا
﴿23﴾ فَحَشَرَ فَنَادَى
(23) پھر سب کو جمع کیا اور آواز دی
﴿24﴾ فَقَالَ أَنَا رَبُّكُمُ الْأَعْلَى
(24) اور کہا کہ میں تمہارا رب اعلیٰ ہوں
﴿25﴾ فَأَخَذَهُ اللَّهُ نَكَالَ الْآخِرَةِ وَالْأُولَى
(25) تو خدا نے اسے دنیا و آخرت دونوں کے عذاب کی گرفت میں لے لیا
﴿26﴾ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَعِبْرَةً لِّمَن يَخْشَى
(26) اس واقعہ میں خوف خدا رکھنے والوں کے لئے عبرت کا سامان ہے
﴿27﴾ أَأَنتُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَمِ السَّمَاء بَنَاهَا
(27) کیا تمہاری خلقت آسمان بنانے سے زیادہ مشکل کام ہے کہ اس نے آسمان کو بنایا ہے
﴿28﴾ رَفَعَ سَمْكَهَا فَسَوَّاهَا
(28) اس کی چھت کو بلند کیا اور پھر برابر کردیا ہے
﴿29﴾ وَأَغْطَشَ لَيْلَهَا وَأَخْرَجَ ضُحَاهَا
(29) اس کی رات کو تاریک بنایا ہے اور دن کی روشنی نکال دی ہے
﴿30﴾ وَالْأَرْضَ بَعْدَ ذَلِكَ دَحَاهَا
(30) اس کے بعد زمین کا فرش بچھایا ہے
﴿31﴾ أَخْرَجَ مِنْهَا مَاءهَا وَمَرْعَاهَا
(31) اس میں سے پانی اور چارہ نکالا ہے
﴿32﴾ وَالْجِبَالَ أَرْسَاهَا
(32) اور پہاڑوں کو گاڑ دیا ہے
﴿33﴾ مَتَاعًا لَّكُمْ وَلِأَنْعَامِكُمْ
(33) یہ سب تمہارے اور جانوروں کے لئے ایک سرمایہ ہے
﴿34﴾ فَإِذَا جَاءتِ الطَّامَّةُ الْكُبْرَى
(34) پھر جب بڑی مصیبت آجائے گی
﴿35﴾ يَوْمَ يَتَذَكَّرُ الْإِنسَانُ مَا سَعَى
(35) جس دن انسان یاد کرے گا کہ اس نے کیا کیا ہے
﴿36﴾ وَبُرِّزَتِ الْجَحِيمُ لِمَن يَرَى
(36) اور جہنم کو دیکھنے والوں کے لئے نمایاں کردیا جائے گا
﴿37﴾ فَأَمَّا مَن طَغَى
(37) پھر جس نے سرکشی کی ہے
﴿38﴾ وَآثَرَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا
(38) اور زندگانی دنیا کو اختیار کیا ہے
﴿39﴾ فَإِنَّ الْجَحِيمَ هِيَ الْمَأْوَى
(39) جہنم ّاس کا ٹھکانا ہوگا
﴿40﴾ وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى
(40) اور جس نے رب کی بارگاہ میں حاضری کا خوف پیدا کیا ہے اور اپنے نفس کو خواہشات سے روکا ہے
﴿41﴾ فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى
(41) تو جنّت اس کا ٹھکانا اور مرکز ہے
﴿42﴾ يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا
(42) پیغمبر لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس کا ٹھکانا کب ہے
﴿43﴾ فِيمَ أَنتَ مِن ذِكْرَاهَا
(43) آپ اس کی یاد کے بارے میں کس منزل پر ہیں
﴿44﴾ إِلَى رَبِّكَ مُنتَهَاهَا
(44) اس کے علم کی انتہائ آپ کے پروردگار کی طرف ہے
﴿45﴾ إِنَّمَا أَنتَ مُنذِرُ مَن يَخْشَاهَا
(45) آپ تو صرف اس کا خوف رکھنے والوں کو اس سے ڈرانے والے ہیں
﴿46﴾ كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَهَا لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا عَشِيَّةً أَوْ ضُحَاهَا
(46) گویا جب وہ لوگ اسے دیکھیں گے تو ایسا معلوم ہوگاجیسے ایک شام یا ایک صبح دنیامیں ٹھہرے ہیں
سوره النبأ
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
﴿1﴾ عَمَّ يَتَسَاءلُونَ
(1) یہ لوگ آپس میں کس چیز کے بارے میں سوال کررہے ہیں
﴿2﴾ عَنِ النَّبَإِ الْعَظِيمِ
(2) بہت بڑی خبر کے بارے میں
﴿3﴾ الَّذِي هُمْ فِيهِ مُخْتَلِفُونَ
(3) جس کے بارے میں ان میں اختلاف ہے
﴿4﴾ كَلَّا سَيَعْلَمُونَ
(4) کچھ نہیں عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا
﴿5﴾ ثُمَّ كَلَّا سَيَعْلَمُونَ
(5) اور خوب معلوم ہوجائے گا
﴿6﴾ أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ مِهَادًا
(6) کیا ہم نے زمین کا فرش نہیں بنایا ہے
﴿7﴾ وَالْجِبَالَ أَوْتَادًا
(7) اورپہاڑوں کی میخیں نہیں نصب کی ہیں
﴿8﴾ وَخَلَقْنَاكُمْ أَزْوَاجًا
(8) اور ہم ہی نے تم کوجوڑا بنایا ہے
﴿9﴾ وَجَعَلْنَا نَوْمَكُمْ سُبَاتًا
(9) اور تمہاری نیند کو آرام کا سامان قرار دیا ہے
﴿10﴾ وَجَعَلْنَا اللَّيْلَ لِبَاسًا
(10) اور رات کو پردہ پوش بنایا ہے
﴿11﴾ وَجَعَلْنَا النَّهَارَ مَعَاشًا
(11) اور دن کو وقت معاش قراردیا ہے
﴿12﴾ وَبَنَيْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعًا شِدَادًا
(12) اور تمہارے سروں پر سات مضبوط آسمان بنائے ہیں
﴿13﴾ وَجَعَلْنَا سِرَاجًا وَهَّاجًا
(13) اور ایک بھڑکتا ہوا چراغ بنایا ہے
﴿14﴾ وَأَنزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرَاتِ مَاء ثَجَّاجًا
(14) اور بادلوں میں سے موسلا دھار پانی برسایا ہے
﴿15﴾ لِنُخْرِجَ بِهِ حَبًّا وَنَبَاتًا
(15) تاکہ اس کے ذریعہ دانے اور گھاس برآمدکریں
﴿16﴾ وَجَنَّاتٍ أَلْفَافًا
(16) اور گھنے گھنے باغات پیداکریں
﴿17﴾ إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ كَانَ مِيقَاتًا
(17) بیشک فیصلہ کا دن معین ہے
﴿18﴾ يَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ فَتَأْتُونَ أَفْوَاجًا
(18) جس دن صورپھونکا جائے گا اور تم سب فوج در فوج آؤ گے
﴿19﴾ وَفُتِحَتِ السَّمَاء فَكَانَتْ أَبْوَابًا
(19) اورآسمان کے راستے کھول دیئے جائیں گے اور دروازے بن جائیں گے
﴿20﴾ وَسُيِّرَتِ الْجِبَالُ فَكَانَتْ سَرَابًا
(20) اورپہاڑوں کو جگہ سے حرکت دے دی جائے گی اوروہ ریت جیسے ہوجائیں گے
﴿21﴾ إِنَّ جَهَنَّمَ كَانَتْ مِرْصَادًا
(21) بیشک جہنم ان کی گھات میں ہے
﴿22﴾ لِلْطَّاغِينَ مَآبًا
(22) وہ سرکشوں کا آخری ٹھکانا ہے
﴿23﴾ لَابِثِينَ فِيهَا أَحْقَابًا
(23) اس میں وہ مدتوں رہیں گے
﴿24﴾ لَّا يَذُوقُونَ فِيهَا بَرْدًا وَلَا شَرَابًا
(24) نہ ٹھنڈک کا مزہ چکھ سکیں گے اور نہ کسی پینے کی چیز کا
﴿25﴾ إِلَّا حَمِيمًا وَغَسَّاقًا
(25) علاوہ کھولتے پانی اورپیپ کے
﴿26﴾ جَزَاء وِفَاقًا
(26) یہ ان کے اعمال کامکمل بدلہ ہے
﴿27﴾ إِنَّهُمْ كَانُوا لَا يَرْجُونَ حِسَابًا
(27) یہ لوگ حساب و کتاب کی امید ہی نہیں رکھتے تھے
﴿28﴾ وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا كِذَّابًا
(28) اورانہوں نے ہماری آیات کی باقاعدہ تکذیب کی ہے
﴿29﴾ وَكُلَّ شَيْءٍ أَحْصَيْنَاهُ كِتَابًا
(29) اور ہم نے ہر شے کو اپنی کتاب میں جمع کرلیا ہے
﴿30﴾ فَذُوقُوا فَلَن نَّزِيدَكُمْ إِلَّا عَذَابًا
(30) اب تم اپنے اعمال کا مزہ چکھو اورہم عذاب کے علاوہ کوئی اضافہ نہیں کرسکتے
﴿31﴾ إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ مَفَازًا
(31) بیشک صاحبانِ تقویٰ کے لئے کامیابی کی منزل ہے
﴿32﴾ حَدَائِقَ وَأَعْنَابًا
(32) باغات ہیں اور انگور
﴿33﴾ وَكَوَاعِبَ أَتْرَابًا
(33) نوخیز دوشیزائیں ہیں اور سب ہمسن
﴿34﴾ وَكَأْسًا دِهَاقًا
(34) اور چھلکتے ہوئے پیمانے
﴿35﴾ لَّا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا وَلَا كِذَّابًا
(35) وہاں نہ کوئی لغو بات سنیں گے نہ گناہ
﴿36﴾ جَزَاء مِّن رَّبِّكَ عَطَاء حِسَابًا
(36) یہ تمہارے رب کی طرف سے حساب کی ہوئی عطا ہے اور تمہارے اعمال کی جزا
﴿37﴾ رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا الرحْمَنِ لَا يَمْلِكُونَ مِنْهُ خِطَابًا
(37) وہ آسمان و زمین اوران کے مابین کا پروردگار رحمٰن ہے جس کے سامنے کسی کو بات کرنے کا یارا نہیں ہے
﴿38﴾ يَوْمَ يَقُومُ الرُّوحُ وَالْمَلَائِكَةُ صَفًّا لَّا يَتَكَلَّمُونَ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرحْمَنُ وَقَالَ صَوَابًا
(38) جس دن روح القدس اورملائکہ صف بستہ کھڑے ہوں گے اورکوئی بات بھی نہ کرسکے گا علاوہ اس کے جسے رحمٰن اجازت دے دے اور ٹھیک ٹھیک بات کرے
﴿39﴾ ذَلِكَ الْيَوْمُ الْحَقُّ فَمَن شَاء اتَّخَذَ إِلَى رَبِّهِ مَآبًا
(39) یہی برحق دن ہے تو جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف ٹھکانا بنالے
﴿40﴾ إِنَّا أَنذَرْنَاكُمْ عَذَابًا قَرِيبًا يَوْمَ يَنظُرُ الْمَرْءُ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ وَيَقُولُ الْكَافِرُ يَا لَيْتَنِي كُنتُ تُرَابًا
(40) ہم نے تم کو ایک قریبی عذاب سے ڈرایا ہے جس دن انسان اپنے کئے دھرے کو دیکھے گا اور کافر کہے گا کہ اے کاش میں خاک ہوگیا ہوتا




















![جناب خدیجہ کبری[س] کی سیرت](/ur/media/k2/items/cache/ef2cbc28bb74bd18fb9aaefb55569150_XS.jpg)
