Super User
پنجاب یونیورسٹی کے زیرِاہتمام پاک ایران تعلقات پر سیمینار کا انعقاد
پنجاب یونیورسٹی سینٹر فار ساؤتھ ایشین سٹڈیز کے زیراہتمام "پاک ایران تعلقات کا مستقبل" کے موضوع پر سینٹر کے آڈیٹوریم میں ایک روزہ سیمینار منعقد ہوا، جس میں معروف سفاتکار اقبال احمد خان نے کلیدی خطاب کیا۔ اس موقع پر ڈائریکٹر سینٹر فار ساؤتھ ایشین سٹڈیز پروفیسر ڈاکٹر عنبرین جاوید، فیکلٹی ممبران، ایم فل اور پی ایچ ڈی سکالرز نے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں اقبال احمد خان کہا کہ 1947ء میں پاکستان بننے کے بعد سے ہی پاکستان اور ایران قریبی تعلقات کیلئے کوشاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی اور علاقائی سکیورٹی ماحول نے دونوں ممالک کو قریب کیا۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں پاکستان اور ایران اقتصادی، کمرشل اور سکیورٹی کے شعبوں میں باہمی تعاون سے بےشمار فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) پاکستان اور ایران سمیت دیگر آٹھ ممالک کو علاقائی تعاون کیلئے پرکشش مواقع پیش کر سکتی ہے۔
مہدویت اور یہود
مام مہدی (عجل اللہ فرجہ) خاتم الاوصیا ہیں جو تمام ادیان کے پیروکاروں کو پرچم حق کے زیر سائے جمع کریں گے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہودیوں کو کس بنیاد پر اور کیسے اس پرچم تلے جمع کر پائیں گے؟
دو باتیں ہیں جو اس سوال کا جواب سخت بنا دیتی ہیں:
۔ یہودیوں کی سابقہ تاریخ ان کی ہٹ دھرمی کی نشاندہی کرتی ہے۔ سنت نبوت اس امر پر قائم رہی ہے کہ جب بھی کوئی نیا پیغمبر یا نبی آئے پہلے نبی کے ماننے والے نئے نبی پر ایمان لائیں۔ یہودی وہ قوم تھے جو نہ صرف نئے نبی پر ایمان نہیں لائے بلکہ انہوں نے اسے قتل کرنے کا اقدام کیا۔
۔ یہودی نسل پرستی والے دین کی ترویج کرتے ہیں جو صرف بنی اسرائیل میں محدود اور محصور ہے۔ اسی وجہ سے یہودیت نسلی دین ہے نہ تبلیغی۔ اس لیے کہ جس کے ماں باپ یہودی نہ ہوں وہ کبھی بھی یہودی نہیں بن سکتا۔
خداوند عالم نے سلسلہ نبوت کو اولاد حضرت ابراہیم(ع) میں قرار دیا؛ حضرت ابراہیم(ع) کے دو بیٹے جناب اسحاق و جناب اسماعیل تھے اور جناب یعقوب کہ جن کا لقب اسرائیل تھا جناب اسحاق کے بیٹے تھے۔ بنی اسرائیل جناب یعقوب کی اولاد تھی۔ قرآن کریم نے تاریخ نبوت کو نسل اسحاق میں قرار دیا۔ لیکن جناب اسماعیل کو الہی امانت کے طور پر شام سے دور سرزمین حجاز بھیج دیا اس لیے کہ بنی اسرائیل پیغمبر کش قوم تھی جو حق کے مقابلے میں کھڑی ہو گئی تھی۔
جناب اسماعیل نے ایسی نسل کو زمین پر چھوڑا جس میں اللہ نے خاتم الانبیاء کو بشریت کی ہدایت کے لیے زمین پر بھیجا۔ البتہ اس دوران یہودیوں نے آپ کے قتل کے کئی منصوبے بنائے لیکن سب ناکام رہے۔ امامت اور ولایت کا سلسلہ اسی نبوت کا تسلسل تھا یہاں تک کہ امامت کی آخری کڑی امام مہدی(عج) پردہ غیب میں چلے گئے۔
لہذا امام مہدی علیہ السلام ظہور کے بعد نسل اسحاق و اسماعیل کو اکٹھا کریں گے۔ امام مہدی (عج) کا شجرہ نسب باپ کی طرف سے جناب اسماعیل اور ماں کی طرف سے جناب اسحاق سے ملتا ہے۔ اس اعتبار سے نسل پرست یہودیوں کے پاس بھی امام مہدی (عج) کے پرچم کے زیر سایہ نہ آنے کے لیے کوئی بہانہ نہیں ہے۔
بقلم ڈاکٹر محسن محمدی
رہبر انقلاب: امریکہ کی تیل کے معاملے میں عداوت اور سازش کا جواب دیا جائےگا/ امریکا ایرانی تیل کی برآمدات کو نہیں روک سکتا
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ہفتہ کام اور مزدور کے آغاز کے موقع پرلیبر یونین کے ہزاروں کارکنوں کے ایک عظيم الشان اجتماع سے خطاب میں ایران کے خلاف امریکی سازش کو ناکام اور شکست خوردہ قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکہ کی تیل کے معاملے میں عداوت اور سازش کا جواب دیا جائےگا، ایران کے تیل کی فروخت کا سلسلہ جاری رہےگا۔ رہبر معظم نے ملک میں لیبر یونینوں کی کارکردگی کو اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: ملکی ترقی اور پیداوار کے سلسلے میں مزدور طبقہ کا اہم اور کلیدی کردار ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کام کو ایک گرانقدر حرکت قراردیتے ہوئے فرمایا: کام کی قدر و قیمت کو عام فہم بنانا چاہیے تاکہ مزدور کی اہمیت کا مقام بھی پہچانا جائے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پیداوارکی رونق میں کام و تلاش کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: پیداوار کی رونق مزاحمتی اقتصاد کا ایک اہم حصہ ہےاگر مزاحمتی اقتصادی پالیسیاں کو عملی جامہ پہنا دیا جائے تو ایران کے تیل اور اقتصاد کے بارے میں امریکی اور اسرائیلی حکام کی سازشیں ناکام اور غیر مؤثر ہوجائيں گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قومی عزت کو ہر قوم کے اصلی مسائل اور ترجیحات میں قراردیتے ہوئےفرمایا: کوئی بھی قوم دشمنوں کے زیر اثر رہنا پسند نہیں کرتی اور نہ ہی وہ دشمنوں کے فیصلوں کو قبول کرتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی اور اسرائیلی حکام کے دعووں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکی اور اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی جمہوری نظام کے خلاف ہیں ایرانی قوم کے خلاف نہیں، حالانکہ ان کی یہ دشمنی اور عداوت ایرانی قوم کے ساتھ ہے کیونکہ اسلامی جمہوری نظام عوام کی مدد سے قائم ہوا ہے اگر عوام کی مدد نہ رہے تو اسلامی جمہوری نظام بھی باقی نہیں رہےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ 40 برس میں دشمنوں کی مختلف سازشوں اور ایران کے تیل کی برآمد کے سلسلے میں امریکہ کی حالیہ سازش اور کوشش کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: ایرانی قوم اور حکام نے ہمیشہ ثابت کیا ہے کہ اگر وہ ہمت کریں اور چاہیں تو وہ تمام امریکی رکاوٹوں کو توڑ دیں گے اور امریکہ کی اس مذموم کو شش کو بھی ناکام بنادیں گے۔ اسلامی جمہوریہ ایران جتنی مقدار میں لازم اور ضروری سمجھے تیل کی برآمد کا سلسلہ جاری رکھےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمنوں کو مخاطب کرتے ہوئےفرمایا: تمہاری دشمنی اور عداوت کا جواب دیا جائےگا ، ایرانی قوم ایسی نہیں کہ اس کے خلاف کوئی سازش اور عداوت کرتا رہے اور وہ بیٹھ کر تماشا دیکھتی رہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نےایران پر تیل کے سلسلے میں امریکہ کے دباؤ کو بھی ایک اہم فرصت اور موقع قراردیتے ہوئےفرمایا: ایرانی قوم تیل پراپنا انحصار کم کرنے میں کامیاب ہوجائےگی۔
مہدویت اور عیسائی صہیونیت
خداوند عالم نے قوم بنی اسرائیل کو جو متعدد بشارتیں دیں، ان بشارتوں میں سے ایک پیغمبروں کا مبعوث کیا جانا تھا جو انہیں راہ حق کی طرف راہنمائی کرتے اور طاغوت کے ظلم و ستم سے انہیں رہائی دلاتے۔ لیکن اس قوم نے اللہ کے پیغمبروں کے مقابلے میں ایسا کردار ادا کیا کہ قرآن نے انہیں “پیغمبر کش” قوم کے نام سے یاد کیا ہے۔
خداوند عالم کی جانب سے قوم بنی اسرائیل کو دی جانے والی بشارتوں میں سے ایک آخری پیغمبر کی بعثت کی بشارت تھی۔ علاوہ از ایں خداوند عالم نے انہیں راہ حق پر گامزن رہنے کی صورت میں مزید دو وعدے دیئے ایک حضرت عیسی (ع) کی ولادت اور دوسرا مہدی موعود کا ظہور۔
عیسائیت کے بنیادی اصولوں میں سے ایک “انتظار” ہے جو اسلام اور عیسائیت کے درمیان ایک مشترکہ عنصر کی حیثیت رکھتا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ جہاں پروردگار عالم مومنین کی نسبت یہودیوں کی دشمنی کو بدترین دشمنی قرار دیتا ہے وہاں عیسائیوں کو اسلام سے نزدیک گردانتا ہے۔
َتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِّلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا وَلَتَجِدَنَّ أَقْرَبَهُم مَّوَدَّةً لِّلَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ قَالُوا إِنَّا نَصَارَىٰ (مائده: ۸۲)
(آپ دیکھیں گے کہ صاحبان ایمان سے سب سے زیادہ عداوت رکھنے والے یہودی اور مشرک ہیں اور ان کی محبت سے سب سے زیادہ قریب وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم نصرانی ہیں۔)
خداوند عالم نے اس آیت میں مسلمانوں کو عیسائیوں کے ساتھ ملنسار اور خوش اخلاقی سے پیش آنے کی دعوت دی ہے اور خاص طور پر اس اعتبار سے کہ حضرت عیسی علیہ السلام امام مہدی موعود کے ساتھ ظہور کریں گے اور ان کے ساتھیوں میں سے ہوں گے، عیسائیوں کے ساتھ مہر محبت سے پیش آنا اور انہیں بھی انتظار کی راہ میں اپنے ساتھ لے کر چلنا ہماری ذمہ داری ہے۔
مسلمانوں نے قرآن کریم کی اس اسٹریٹجک پالیسی کو نظر انداز کر دیا لیکن یہودیوں نے اس کے باوجود کہ حضرت عیسی علیہ السلام کو پھانسی دینے کی کوشش کی اپنی چالاکی اور زیرکی سے عیسائیوں کو اپنی مٹھی میں لے کر مسلمانوں کے خلاف محاذآرائی کے لیے اکسایا، یہودیوں نے یہ محسوس کیا کہ مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان انتظار کا عنصر ایک مشترکہ عنصر ہے جو انہیں آپس میں قریب کر سکتا ہے لہذا انہوں نے انجیلی عیسائیوں جو ایک اعتبار سے صہیونی عیسائی بھی ہیں کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا۔ انجیلی عیسائیوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت عیسی (ع) اس وقت ظہور کریں گے جب یہودی بیت المقدس پر قابض ہوں گے۔ صہیونی عیسائی وہ بانفوذ گروہ ہے جس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابات میں حمایت کی اور اسے کامیابی سے ہمکنار کیا۔ اور ٹرمپ نے برسر اقتدار آنے کے بعد امریکی سفارتخانے کو بیت المقدس منتقل کر کے ان کا حق ادا کیا۔
لہذا اگر مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان ہمدلی اور باہمی تعاون وجود پا جائے تو یقینا یہ عالمی صہیونیت کے ضرر میں ہو گا۔
بقلم ڈاکٹر محسن محمدی
پابندیوں کے باوجود تہران اسلام آباد کے درمیان اقتصادی تعلقات میں فروغ کا امکان موجود: عمران خان
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے پیر کو تہران میں ایوان ہائے صنعت و تجارت و زراعت کے نمائندوں اور پاکستان کے تاجروں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی اسّی ملین آبادی اور پاکستان اپنی دو سو ملین آبادی کے ساتھ خود ایک بہت بڑی اقتصادی قوت اور گنجائش ہے اور ان توانائیوں سے دونوں ملکوں اور علاقے کے مفاد میں استفادہ کیا جا سکتا ہے-
پاکستانی وزیراعظم نے جنوب مشرقی ایشیا کے ملکوں کے درمیان تجارتی حجم کی اعلی سطح کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان ملکوں نے اگر آج اقتصادی میدان میں شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے برسوں قبل سے اپنے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھے تھے لیکن افسوس کہ یہ چیز مغربی ایشیا کے ممالک اور پاکستان، ایران، افغانستان اور ہندوستان جیسے ملکوں کے درمیان بہت زیادہ نہیں پائی جاتی۔
تہران کے ایوان ہائے صنعت و تجارت و زراعت کے سربراہ مسعود خوانساری نے بھی اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایران اور پاکستان کے درمیان تجارتی حجم اطمینان بخش نہیں ہے، کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی اور اقتصادی حجم کی گنجائش موجودہ سطح سے کہیں زیادہ ہے-
ملایشیاء ؛ کریسٹل مسجد
ملیشیاء کے شہر ترنگانو Terengganu کے جزیرہ وان میں میں واقع مسجد کریسٹل ملک کی اہم مساجد میں شمار کی جاتی ہے
مسجد کی بیرونی سجاوٹ اور خوبصورتی ہر کی توجہ اپنی جانب کھینچتی ہے اور کریسٹل و اسٹیل سے بنی دیواریں مسجد کی کشش میں اضافہ کرتی ہیں۔












































































![جناب خدیجہ کبری[س] کی سیرت](/ur/media/k2/items/cache/ef2cbc28bb74bd18fb9aaefb55569150_XS.jpg)
