Super User

Super User

پاکستان کےمذہبی اسکالر اور تجزيہ نگار راشد احد نے کہا ہے کہ اسرائیل کوتحریک حماس اور فتح کے اتحاد سے اس لئے تشویش لاحق ہوگئی ہے کہ وہ اپنے وجود کوخطرے میں محسوس کرنے لگا ہے۔ راشد احد نے آج ریڈیو تہران کو انٹرویودیتے ہوئے کہا کہ محمود عباس اسرائیل کی وعدہ خلافی اور حقیقت کو سمجھنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہيں کہ اسرائیل اس کا دوست نہيں بلکہ دشمن ہے اور حماس کے ساتھ مل کر ہی اسرائیل جیسے دشمن کو شکست دی جاسکتی ہے۔ پاکستان کےمذہبی اسکالرراشد احد نے کہا کہ اب اسرائیل کی ماہیت سب پر واضح ہوگئی ہے اور اس ملک کوصفحہ ہستی سے مٹنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔انھوں نےکہا کہ تحریک فتح وحماس کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے اور وہ اس طریقے سے مظلوم فلسطینیوں کےمسائل ومشکلات کوحل کرسکتی ہے۔ خلیج فارس تعاون کونسل، باہمی اختلافات ختم کرنے کے لئے کوشاں خلیج فارس تعاون کونسل کے وزراء خارجہ نے سعودی عرب اور قطر کےاختلافات ختم کرانے کے لئے ہنگامی اجلاس طلب منعقد کیا۔ رپورٹ کےمطابق خلیج فارس تعاون کونسل کے جنرل سیکریٹری عبداللطیف الزیانی نے اجلاس کے بعد اعلان کیا ہے کہ معاہدے کے مطابق سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین اپنے سفیروں کو دوبارہ دوحہ بھیجیں گے۔ الزيانی نے کہا کہ اجلاس کے شرکاء نے ریاض معاہدے پرعمل درآمد کرانے کی کوشش کی۔ خلیج فارس تعاون کونسل کے جنرل سیکریٹری نے کہا کہ سعودی عرب میں منعقدہ اس اجلاس کامقصد دوحہ کے ساتھ رکن ممالک کےاختلافات کا جائزہ لینا اور اس کے لئے مناسب راہ حل تلاش کرنا تھا۔ واضح رہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین قطر پر اپنےداخلی امور میں مداخلت کرنے اور علاقے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی پالیسی اختیار کرنے کا الزام لگاتے ہيں۔

سلمان فارسی کا مقبرہ اور ايوان مدائن

سلمان فارسی المعروف سلمان محمدی ﴿ص﴾ کا مرقد مطہر شہر بغداد کے جنوب میں تیس کلومیٹر کے فاصلہ پر شہر مدائن میں ہے۔

سلمان فارسی کا مقبرہ اور ايوان مدائن

یہ شہر دنیا کے قدیم اور تاریخی شہروں میں سے تھا کہ ساسانی بادشاھوں کی حکمرانی میں پیغمبر اسلام حضرت محمد رسول اللہ ﴿ص﴾ کی ولادت کے زمانہ میں ایران کا دارالخلافہ تھا۔ مدائن، ایک سر سبز شہر ہے، جو دریائے دجلہ کے ساحل پر واقع ہے اور وہاں تک پہنچنے کا راستہ بغداد ۔۔۔ کوت کی اصلی سڑک ہے۔

سلمان فارسی کا مقبرہ اور ايوان مدائن

پیغمبر اسلام ﴿ص﴾ نے جناب سلمان سے فرمایا:“ آج کے بعد اپنا نام سلمان رکھنا ”، اس لئے وہ اسی سلمان ، نام سے معروف و مشہور ھوئے۔

جناب سلمان کی قبر کے پاس اصحاب رسول اللہ اور امام زادوں کی مزید تین قبریں بھی ہیں، جن میں حذیفہ بن یمان، عبداللہ بن جابر انصاری اور طاہربن امام محمد باقر ﴿ع﴾ مدفون ہیں۔

سلمان فارسی کا مقبرہ اور ايوان مدائن

جناب سلمان فارسی کی قبر کے نزدیک “ ایوان مدائن” واقع ہے، جس میں پیغمبر اسلام﴿ص﴾ کی ولادت کے دن شگاف پڑگیا تھا اور یہ شگاف معجزہ کے طور پر ابھی بھی موجود ہے۔

 

ایوان مدائن

سلمان فارسی کا مقبرہ اور ايوان مدائن

یہ وہ ایوان ہے، جس میں، میلادالنبی ﴿ص﴾ کی شب شگاف پڑا اور اس کا ایک حصہ زمین بوس ھوگیا۔

“ ایوان مدائن” یا “طاق کسری” یا “تیسفون” ، مملکت عراق کے شہر مدائن میں واقع ہے اور دورہ ساسانیان کی ایک تاریخی اور مشہور عمارت ہے۔

اس محل کا سب سے اہم حصہ، اس کا صدر دروازہ ہے، جو ایک عریض اور بلند ایوان کی شکل میں، محل کی باہر کی طرف تعمیر کیا گیا تھا اور اس کے پیچھے مستطیل شکل کا ایک ہال واقع تھا۔ اس کے مرکز میں ہلالی شکل کا ایک محراب ہے ۔ عمارت کے مرکزی حصہ، جو اس محل کا اصلی حصہ ہے، کے دونوں طرف، راہرو، کمرے اور ہال ہیں جن کی چھت گنبد اور گہوارہ کے مانند تھی۔

سلمان فارسی کا مقبرہ اور ايوان مدائن

اس محل کے اصلی ہال کی روشنی کے لئے ایک سو پچاس روشن دان بنائے گئے تھے۔ ایوان مدائن کا بڑا محراب، ایک سرے سے دوسرے سرے تک بنائی گئی لمبی دیواروں پر ستونوں کے بغیر قرار پایا تھا۔ اس محل کا اگلا ہلالی شکل کا بڑا حصہ، اصلی محل کا ایک حصہ ہے اور اس وقت بھی موجود ہے۔

“ کاخ تیسفون” کا روشن دان کے بغیر والا رخ چار طبقوں پر مشتمل تھا، اس کے اطراف کو چھوٹے چھوٹے محرابوں اور نیم ستونوں سے مزین کیا گیا تھا۔ اس کے بیرونی حصہ پر آشوری معماری کے آثار نمایاں ہیں۔

سلمان فارسی کا مقبرہ اور ايوان مدائن

اس تاریخ عمارت کی اس نام گزاری کی وجہ، اس کا ایک بڑا ہال ہے، جس کے ہلالی محراب کے آثار ابھی بھی نمایاں ہیں اور یہ اس عظیم و تاریخی عمارت کا سب سے اہم حصہ تھا، اس قسم کے ہالوں کو ایوان کہتے تھے۔

رسول اکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت وقت خسرو اول انو شیروان اس محل میں حکومت کرتا تھا اور آنحضرت ﴿ص﴾ کی ولادت کی شب اس محل میں ایک شگاف پڑا اور اس کا ایک حصہ زمین بوس ھوکر نابود ھو گیا۔

اس محل کے تخت پر بیٹھنے والا آخری بادشاہ، خسرو پرویز تھا کہ اسی محل میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا خط اس کے ہاتھ میں پہنچا اور اس نے اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئے۔ مدائن کو فتح کرنے کے بعد مسلمانوں نے اس محل کو نمازخانہ میں تبدیل کیا۔

سلمان فارسی کا مقبرہ اور ايوان مدائن

یہ پختہ اور خام اینٹوں سے بنی عمارت کے کچھ آثار، ١۴۰۰ سال کے حوادث سے گزرنے کے باوجود اس وقت بھی عبرت کدہ کے طور پر موجود ہیں ۔

محراب کے نیچے اصلی ایوان میں اس وقت بھی مٹی، پختہ اور خام اینٹوں کی ایک بڑی مقدار ملبہ کے طور پر پڑی ہے، اس سے معلوم ھوتا ہے کہ محراب کا ایک حصہ حال ہی میں گر گیا ہے۔

اس علاقہ کے عراقی حکومت کے فوجی حاکم کا کہنا ہے کہ: محراب کا یہ حصہ ٹروریسٹوں کی توپ کے گولہ سے گر گیا ہے۔ اس نے محراب کی دیوار کا اصلی عمارت کی دیوار سے متصل ھونے کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کہا: ایوان مدائن کی یہ عمارت، حالیہ برسوں کے دوران ہر سال پانچ سنٹی میٹر دھنس گئی ہے اور یہ جو شگاف نظر آرہا ہے اسی دھنس جانے کی وجہ سے ہے اور یہ شگاف ہر روز بڑھتا جا رہا ہے۔ اس وقت اس کا، خوف ہے کہ شگاف کے بڑھنے کی صورت میں کہیں محراب زمین بوس نہ ھو جائے۔

سلمان فارسی کا مقبرہ اور ايوان مدائن

رہبر معظم کا امام حسین (ع) یونیورسٹی میں تربیت یافتہ فوجی جوانوں سے خطاب

تین خرداد کو خرم شہر کی فتح اور کامیاب بیت المقدس فوجی کارروائیوں کی سالگرہ کی مناسبت سے مسلح افواج کے کمانڈر انچیف اور رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای کی موجودگی میں حضرت امام حسین (ع)کیڈٹ یونیورسٹی میں تربیت یافتہ سپاہیوں اور فوجی جوانوں کی ایک تقریب منعقد ہوئی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گراؤنڈ میں پہنچنے کے بعد گمنام شہیدوں کے مزار پر حاضر ہوکر فاتحہ خوانی کی اور دفاع مقدس کے شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے درجات کی بلندی کے لئے دعا فرمائی۔

رہبر معظم کا امام حسین (ع) یونیورسٹی میں تربیت یافتہ فوجی جوانوں سے خطاب

اس کے بعد فوجی جوانوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کو سلامی پیش کی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گراؤنڈ میں موجود جانبازوں کے ساتھ بھی محبت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس تقریب سے اپنے خطاب میں حضرت امام حسین علیہ السلام کیڈٹ یونیورسٹی میں ماہر، محقق، انقلابی ،متعہد اور مؤمن جوانوں کی تربیت کو انقلاب اسلامی کی جدید نسل کا واضح نمونہ قراردیا اور دنیا کی تسلط پسند اور تسلط پذیر تقسیم اور تسلط پسند نظام کے مقابلے میں ایرانی قوم کی استقامت اور پائداری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آج ایرانی قوم اور اسلامی نظام کی پیشرفت اور ترقی پر امریکہ اور مغربی طاقتیں بہت زيادہ ناراض، برہم اور عصبانی ہیں کیونکہ ایرانی قوم نے امریکہ اور مغربی طاقتوں کے بعیر اپنی اندرونی توانائيوں کو بروی کار لاتے ہوئے خاطر خواہ پیشرفت حاصل کی ہے جس پر وہ سخت ناراض ہیں اور ہم ان کے جواب میں شہید بہشتی کے اس معروف جملے کو دہراتے ہیں کہ تم غصہ اور ناراضگی سے ہلاک جاؤ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران میں جدید اور تازہ نسل کی بالندگی کو اساسی اور اہم مسائل میں شمار کیا اور گذشتہ برسوں میں انقلاب سے دور ہونےپر بعض افراد کی تشویش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جیسا کہ اس دور میں بھی بیان کیاگیا کہ اب انقلاب سے فاصلہ اختیار کرنے والوں پر، انقلاب کی جدید اور جوان نسل کا غلبہ پیدا ہوگیا ہے انقلاب اسلامی کی جدید نسل ملک بھر میں پیشرفت اور ترقی کے ہمراہ درخشاں مستقبل کی بہترین نوید ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کے اصولوں پر معتقد جوان نسل کی ایک نکتہ کی طرف توجہ مبذول کرتے ہوئے فرمایا: اس نئی اور جدید نسل کو مستقبل میں اسلامی تمدن کی تشکیل پر اپنی توجہ کو مرکوز کرنی چاہیےاور صرف اپنے قریب اور اپنے پاؤں کے سامنے نگاہ نہیں کرنی چاہیے بلکہ دراز مدت افق پر توجہ مبذول کرنی چاہیے۔

رہبر معظم کا امام حسین (ع) یونیورسٹی میں تربیت یافتہ فوجی جوانوں سے خطاب

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام کو برسوں سے گوناگوں حوادث میں زخمی ہونے والی انسانیت کے لئے بہترین پناہگاہ قراردیا اور اسلامی کو انسانی کرامت کا علمبردار قراردیتے ہوئے فرمایا: مؤمن اور معتقد جوان اس ملک کے مستقبل کے معمار اور اسلام کے نئے تمدن کو خلق کرنے کا اصلی محور ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کو درپیش چیلنجوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بصیر، آگاہ اور شجاع انسان کبھی چیلنجوں سے گھبراتے نہیں بلکہ وہ اپنی نگاہیں موجودہ ظرفیتوں اور بسا اوقات اندرونی سطح پر معطل شدہ ظرفیتوں پر مرکوز کرتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کی روزافزوں ترقی، پیشرفت، استحکام اور اقتدار کو چیلنجوں کا اصلی سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم انقلاب اسلامی کی کامیابی کی بدولت 35 سال سے ترقی و پیشرفت کی شاہراہ پر گامزن ہے اور دنیا کے تسلط پسند اور تسلط پذير نظام کے مقابلے میں استقامت اور پائداری کا مظاہرہ کررہی ہے اور دنیا کی منہ زور طاقتوں منجملہ امریکہ کو باج دینے کے لئے تیار نہیں اسی لئے بین الاقوامی منہ زور طاقتیں ایران سے ناراض اور اس پر خشمگين اور برہم ہوگئی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ ایرانی قوم کی اسی پائداری کی وجہ سے دنیا کی دیگر اقوام ایرانی قوم کے ساتھ محبت اور پیار کا اظہار کرتی ہیں حتی بعض ایسی حکومتیں جو منہ زور اور تسلط پسند طاقتوں کے مقابلے میں کھڑا ہونے کی ہمت نہیں کرتیں وہ بھی ایرانی قوم کی پائداری اور استقامت سے خوشحال اور شاد و مسرور ہیں اور ایرانی قوم کے اس اقدام کی تعریف کرتی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کی مخالف اور منہ زور اور دشمن طاقتوں کی جانب سے ایٹمی اور انسانی حقوق اور بعض دیگر موضوعات پیش کرنے کو محض بہانہ قراردیتے ہوئے فرمایا: دنیا کی منہ زور طاقتیں انسانی حقوق اور ایٹمی موضوعات کو بہانہ بنا کر اور ایرانی قوم پر دباؤ ڈالکر اسے استقامت اور پائداری کے جوہر دکھانے سے منصرف کرنے کی تلاش و کوشش میں مصروف ہیں لیکن ایسا ہر گز نہیں ہوگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی قوم نے مختلف میدانوں میں اپنی توانائيوں سے ثابت کردیا ہے کہ وہ امریکہ کے بغیر بھی عالمی سطح پر سیاسی عزت و کمال اور علمی ،سماجی اور سائنسی ترقیات میں آگے بڑھ سکتی ہے۔

رہبر معظم کا امام حسین (ع) یونیورسٹی میں تربیت یافتہ فوجی جوانوں سے خطاب

رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم نے درست اور صحیح راستہ کا انتخاب کیا ہے اور وہ اسی راستے پر گامزن رہےگی اور دنیا کی اکثریت بھی ایرانی قوم کے ساتھ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دنیا تک ایرانی قوم کی ترقی اور پیشرفت کی آواز کو پہنچنے سے روکنے کے لئے عالمی استعماری میڈیا کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان تمام کوششوں کے باوجود دنیا کے بہت سے لوگوں کو ایرانی قوم پر اعتماد ہے اور وہ ایرانی قوم کی تعریف اور تمجید کرتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے مقابلے میں عالمی برادری کی تعبیر کو جھوٹ پر مبنی تعبیر اور اس پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا: جو تعبیر دشمن استعمال کررہے ہیں ہمیں وہ تعبیر استعمال نہیں کرنی چاہیے کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ عالمی برادری نہیں ہیں بلکہ کچھ ایسی منفور اور مستکبرحکومتیں ہیں جو بدنام صہیونی کمپنیوں کے زیر اثر ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: عالمی برادری مظلوم قومیں اور مظلوم حکومتیں ہیں جو منہ زور سامراجی طاقتوں کے دباؤ کے سامنے مخالفت کا اظہار نہیں کرسکتی ہیں اور اگر انھیں ایسا موقع مل جائے تو وہ یقینی طور پر سامراجی اور منہ زور تسلط پسند طاقتوں کی مخالفت کھل کر کریں گی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: عالمی برادری دنیا کے دانشوروں، مفکروں ، نیک لوگوں اور حریت پسندوں پر مشتمل ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی اور مسلح افواج کے سربراہ نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں حضرت امام حسین (ع) کیڈٹ یونیورسٹی کو رزمی مہارتیں سیکھنے، معنویت اور بصیرت حاصل کرنے اور انقلابی ریسرچ و تحقیقات کا ایک اہم مرکز قراردیا اور اس یونیورسٹی کے جوانوں کو اس فرصت سے بھر پور فائدہ اٹھانے، یونیورسٹی کے حکام اور اساتید سے زیادہ سے زیادہ فیض حاصل کرنے کی سفارش فرمائي۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام پر جوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: یہ ملک اور اس کا مستقبل آپ کے ہاتھوں میں ہے اور آپ کو بلند ترین افق فتح کرنے اور عظیم کام انجام دینے کے لئے خود کو اچھی طرح آمادہ کرنا چاہیے۔

اس تقریب میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ میجر جنرل محمد علی جعفری نے سپاہ کی روزافزوں توانائیوں اور دفاعی صلاحیتوں اور انقلاب اسلامی کے دفاع کے سلسلے میں سپاہ کے دائمی پروگراموں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے اقتدار کا اصلی سرچمشہ اندرونی اقتدار اور مؤمن ، معتقد اور انقلابی جوانوں پر مشتمل ہے۔

حضرت امام حسین (ع) یونیورسٹی کے کمانڈر جنرل پاسدار مرتضی صفاری نے بھی یونیورسٹی کے علمی اور ثقافتی پروگراموں کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔

اس تقریب میں یونیورسٹی کے بعض کمانڈروں، اساتید، مدیروں، تربیت یافتہ فوجی جوانوں اور رتبہ حاصل کرنے والے جوانوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ہاتھ سے تحفے اور ہدایا دریافت کئے اور یونیورسٹی کے نمائندہ جوانوں کو ترقی کے نشان سے نوازا گیا۔

امام حسین (ع) یونیورسٹی میں آج میثاق پاسداری تقریب کے دوران امت واحدہ کا پروگرام بھی پیش کیا گيا ۔

اسی طرح اس تقریب میں امام حسین (ع) یونیورسٹی کے فوجی جوانوں نے خود اعتماد رزمی نمائش کا بھی مظاہرہ کیا۔

تقریب کے اختتام پر گراؤنڈ میں موجود دستوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے سامنے شاندار پریڈ کا مظاہرہ کیا۔

خرمشہر کی آزادی، سپاہ اسلام کی بہادری کا بہترین ثبوتتہران کی مرکزی نماز جمعہ آیت اللہ امامی کاشانی کی امامت میں ادا کی گئي۔ خطیب جمعہ تہران نے پانچ جمع ایک گروپ کے ساتھ ایٹمی مذاکرات میں ملت ایران کے ایٹمی حقوق کے تحفظ پر تاکید کی۔ آیت اللہ امامی کاشانی نے کہا کہ ملت ایران اور رہبرانقلاب اسلامی نے اس امر پر تاکید فرمائي ہے اور وزارت خارجہ کو ملت ایران کے ایٹمی حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہوگا۔ خطیب جمعہ تہران نے کہا کہ یورینیم کی افزودگی اور وہ تمام پرامن ایٹمی سرگرمیاں جن کے ذریعے طبی اور غیر طبی ضرورتیں پوری ہوتی ہیں جاری رہنی چاہیں اور ان کے سلسلے میں کسی طرح کی کوئي کوتاہی نہ ہو۔ آیت اللہ امامی کاشانی نے قوموں پر تسلط حاصل کرنے کی صیہونی حکومت کی سازشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ جو اس حکومت کو دوست کہتا ہے جان لے کہ صیہونی نہ صرف دوست نہیں ہیں بلکہ امریکہ سمیت تمام ملکوں کا استحصال کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے علاقے میں صیہونیوں کے جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مغرب کو چاہیے کہ صیہونی حکومت کو ترک کردے کیونکہ اس غاصب حکومت سے دوستی سے نقصان کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا۔ آیت اللہ امامی کاشانی نے کہا کہ دنیا پر تسلط حاصل کرنے میں صیہونی حکومت کو کامیابی حاصل نہیں ہوئي ہے اور نہ ہوگي۔انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کو الگ تھلگ کرنا اور اس سے دوری اختیار کرنا تمام حکومتوں اور قوموں کے حق میں ہے۔ خطیب جمعہ تہران نے آبادی کے تعلق سے رہبرانقلاب اسلامی کی ھدایات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس اہم اقدام سے گھرانے کی بنیادیں مستحکم ہونگي۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ اسلامی تہذیب و تمدن گھرانے کی بنیادوں پر استوار ہے لھذا مسلم جوان نسل کو اس بات پر فخر کرنا چاہیے کہ ان تہذیب نظام زندگي کو نہایت اہمیت دیتی ہے۔ آیت اللہ امامی کاشانی نے خرمشہر کی آزادی کی سالگرہ کی طرف اشارہ کرتےہوئے کہا کہ سپاہ اسلام نے یہ کامیابی حاصل کرکے اپنی بہادری کا ثبوت دیا اور بے پناہ فضلیتیں حاصل کیں۔

ہندوستان میں مہنگائی، نئی حکومت کا اہم ترین چیلنجہندوستان کے اقتصادی مسائل کے ایک ماہر نے مہنگائی سےمقابلے کو ہندوستان کی نئی حکومت کا اہم ترین چیلنج قرار دیا ہے۔ غیر ملکی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق روچیر شرما نے کہا ہے کہ گذشتہ دس برسوں میں ہندوستان میں برسر اقتدار کانگریس حکومت نے مہنگائی میں بہت زیادہ اضافہ کیا جو درحقیقت آزادی کے بعد ملک کی تاریخ میں مہنگائی کا ایک ریکارڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے نو منتخب وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے ایک اہم مسئلہ یہ ہے کہ وہ مہنگائی سے مقابلے کے لئے ہندوستان کے مرکزی بینک کی کوششوں کی حمایت کریں اور ان کا دوسرا اہم کام یہ ہونا چاہیئے کہ حکومتی اخراجات میں کمی لائیں کہ جن پر گذشتہ چند برسوں ميں کنٹرول پانا مشکل ہوگيا ہے۔ اس وقت ہندوستان میں مہنگائی سے سب سے زیادہ غریب طبقہ متاثر ہوا ہے اور عوام اس سلسلے میں نئي حکومت سے ٹھوس اقدامات کے خواہاں ہيں۔

وسطیٰ افریقہ میں مسلمانوں کو شدید بدامنی کا سامنا

افریقن ٹائم نیوز نے اپنی ویب سائٹ میں لکھا ہےکہ وسطی افریقہ میں بحران کے خاتمے کے لئے اہم مسئلہ اقوام کے درمیان قومی آشتی کا فروغ ہے۔ وسطی افریقہ کے مغربی شہر بوآر میں بے شمار مسلمان مسجد میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں اور کچھ ہی مسلمان اپنے گھروں کو لوٹے ہیں، لیکن یہ شہر ابھی بھی مسلمانوں کے لئے ناامن ہے۔ بوآر شہر کے مسلمانوں کی انجمن کے سربراہ آدامو جینگی بی بانو نے کہا ہے کہ شہر میں مسلمانوں کی آزادانہ رفت و آمد دشوار ہے اور شہر میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکا ہے۔ اس وقت بوآر شہر میں پندرہ سو کے قریب مسلمان موجود ہیں اور ہزاروں دیگر کیمرون ہجرت کرگئے ہیں اور بوآر شہر میں مکمل امن کی برقراری کے منتظر ہیں تاکہ اپنے گھروں کو واپس لوٹ آئیں۔

رہبر معظم نے آبادی کی کلی پالیسیوں کا ابلاغ کردیا

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بنیادی آئین کی دفعہ 110 کی شق ایک کے مطابق آبادی کی کلی پالیسیوں کو مجمع تشخیص مصلحت نظام کے اراکین کے ساتھ مشورے کے بعد ابلاغ کردیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ابلاغیہ کا متن تینوں قوا کے سربراہان اور مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ کے نام حسب ذيل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی اقتدار میں آبادی کی اہمیت کے پیش نظر؛ اور فرصت اور امتیاز کے عنوان سےملک کی موجودہ آبادی کی جوانی، بالندگی اور پرتحرک ہونے کے مد نظر اورگذشتہ برسوں میں آبادی کی شرح میں رونما ہونے والی کمی کو پورا کرنےکے سلسلے میں آبادی کی کلی پالیسیوں کو ابلاغ کیا جاتا ہے۔ ملک کی ترقی و پیشرفت میں آبادی کے ایجابی اور مثبت نقش کے پیش نظر ضروری ہے کہ آبادی کی پالیسیوں کے متناسب ملک کے ثقافتی، سماجی، اقتصادی رشد و نمو کے لئے جامع منصوبوں کو عمل میں لایا جائے۔اور اسی طرح ضروری ہے کہ اسلامی نظام اورمتعلقہ اداروں کے ارکان کام کی تقسیم اور ہمآہنگی کو دقت، سرعت اور قدرت کے ساتھ انجام دیں اور کلی پالیسیوں کےنفاذ کے سلسلے میں نگرانی کے بارے میں مسلسل رپورٹ فراہم کریں۔

سید علی خامنہ ای

30 / اردیبہشت /1393

بسم اللہ الرحمن الرحیم

" آبادی کی کلی پالیسیاں"

1۔ آبادی کےرشد و نمو کے ساتھ ، آبادی کی جوانی ، بالندگی اور تحرک کے ارتقاء پر توجہ ۔

2۔ شادی کے سلسلے میں حال رکاوٹوں کی برطرفی، خاندان کی تشکیل کی ترویج اور اس سلسلے میں سہولیات کی فراہمی، اولاد کے اضافہ، شادی کی عمر میں کمی اور شادی شدہ جوانوں کی حمایت، زندگی کے اخراجات کے سلسلے میں انھیں توانا بنانے اور کارآمد اور صالح نسل کی تربیت پر توجہ۔

3۔ ماؤں ، دودھ پلانے والی خواتین اور حاملہ خواتین کے لئے خصوصی سہولیات کی فراہمی، ولادت کے اخراجات کو بیمہ کرنے ، مردوں اور عورتوں کے بانجھ پن کے علاج اور حمایتی اداروں اور مراکز کی تقویت پر توجہ۔

4۔ خاندان اور اولاد کی تربیت کے سلسلے میں عام تعلیمات کی تکمیل اور اصلاح کے ساتھ خاندان کی پائداری اور استحکام پر تاکید، اسلامی و ایرانی اقدار اور ثقافت کی بنیاد پر مشاورت، ارتباطات اور زندگی کے فنون اور مہارتوں کی تعلیم پر تاکید، سوشل سلامتی نظام ، صحت کی دیکھ بھال، بچوں کی ولادت اور صحت کے بارے میں طبی دیکھ بھال اور نگرانی پر توجہ۔

5۔ اسلامی و ایرانی طرز زندگي کے فروغ اور مغربی طرز زندگی کے غیر پسندیدہ پہلوؤں کا مقابلہ کرنے پر تاکید۔

6۔ آبادی کی صحت مند زندگی اور سالم غذائیت ،امید افزا زندگی کے ارتقا، سماجی خطرات سے حفاظت بالخصوص منشیات، حوادث ، ماحولیات کی آلودگیوں اور بیماریوں سے بچاؤ پر توجہ۔

7۔ بزرگوں اور بوڑھوں کے احترام اور تکریم کے لئے ثقافت کے فروغ ، صحت و سلامتی کے لئے ضروری شرائط فراہم کرنے پر تاکید، بزرگوں کی خاندانوں میں موجودگی اور مختلف میدانوں میں ان کے تجربات سے استفادہ کرنے پر تاکید۔

8۔ ثقافتی اصلاحات کے ذریعہ کام کرنے والی آبادی کو بااختیار بنانے، تعلیمی نظام اور عوامی تعلیم، کاروبار، تکنیکی اور معاشرے کی پیشہ ورانہ ضروریات کے مطابق اور روزگار اور پیداوار کے سلسلے میں ان کی دلچسپی اور صلاحیتوں سے استفادہ کرنے پر تاکید۔

9۔ آبادی کی جغرافیائی اور کھلی فضا کی ظرفیت کے متناسب اور متعادل تقسیم اور آبادی پر کم دباؤ کے پیش نظر پانی کے وسائل کی فراہمی پر تاکید۔

10۔ دیہاتوں اور سرحدی اور کم آبادی والےعلاقوں میں آبادی کے جذب اور حفاظت پر تاکید، خلیج فارس اور دریائے عمان کے ساحلی علاقوں اور جزائر میں نئی بستیاں آباد کرنے اور ان کے لئے بنیادی وسائل کی فراہمی پر تاکید۔

11۔ مناسب اقدامات اور منصوبہ کی تدوین کے ذریعہ داخلی اور خارجی مہاجرت کی مدیریت پر تاکید۔

12۔ بیرون ملک ایرانیوں کی ملک میں موجودگی اور ملک میں سرمایہ کاری کے لئے ان کی تشویق اور ان کی ظرفیتوں اور توانائیوں سے استفادہ پر تاکید۔

13۔ اسلامی انقلابی اور ایرانی قومی تشخص کے اجزاء کی تقویت، ایرانی سرزمین بالخصوص سرحد نشینوں اور دیگر ممالک میں مقیم ایرانیوں کے درمیان سماجی اتحاد اور انسجام پر تاکید۔

14۔ کمیت اور کیفیت کے لحاظ سے آبادی کی کلی پالیسیوں پر مسلسل نگرانی، مقمی سطح پر انسانی فروغ کے معیاروں کی تدوین اور مناسب نظام کی تشکیل اور انسانی فروغ اور آبادی کے بارے میں تحقیقات انجام دینے پر تاکید ۔

پاکستانی فوج کا دفاعی بجٹ بڑھانے کا مطالبہپاکستان کی وزارتِ دفاع نے مطالبہ کیا ہے کہ اگلے بجٹ میں فوج کے لیے مختص کیے جانے والے حصے میں اضافے کیا جائے۔ پاکستانی اخبار ڈان کی ویب سائٹ کے مطابق سینیٹ کی کمیٹی برائے دفاع کے زیرِ اہتمام پیر کے روز دفاعی بجٹ پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ایڈیشنل سیکریٹری برائے وزارتِ دفاع ایئر وائس مارشل ارشد قدوس نے بتایا کہ ’’نئے ہتھیاروں کے نظام کو متحرک کرنے کے لیے مزید فنڈز کا حصول ضروری ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے بجٹ میں فراہم کی جانے والی رقم سے صرف فوجیوں کی تنخواہوں اور آپریشنل اور دیکھ بھال کے اخراجات کا ہی احاطہ کیا جاسکا تھا۔ ایڈیشنل سیکریٹری نے کہا کہ ختم ہونے والے مالی سال کے لیے مختص دفاعی بجٹ کا تقریباً 43 فیصد حصہ ملازمین سے متعلق اخراجات پر صرف کیا گیا، 26 فیصد آپریشنز پر اور دس فیصد سول ورکس پر خرچ ہوا۔ باقی اکیس فیصد حصہ سروسنگ اور سازوسامان کی دیکھ بھال پر خرچ کیا گیا۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا اعلان اگلے مہینے کے پہلے ہفتے میں کیا جائے گا۔ توقع ہے کہ حکومت بڑھتی ہوئی دفاعی ضروریات کے پیش نظر فوج کے لیے مختص حصے میں اضافہ کردے گی۔ ایئر وائس مارشل قدوس نے پاکستان کے دفاعی اخراجات کا خطے کے دیگر ممالک خصوصاً ہندوستان سے مقابلہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا دفاعی بجٹ دیگر ملکوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال کا ملکی دفاعی بجٹ 6.27 ارب ڈالرز تھا، جبکہ ہندوستان نے 37 ارب ڈالرز اپنی مسلح افواج پر خرچ کیے تھے۔

 

میشل عون: میں سید حسن نصر اللہ پر یقین کامل رکھتا ہوں

لبنان میں تبدیلی اور اصلاحات بلاک کے سربراہ میشل عون نے الاخبار روزنامے سے گفتگو میں کہا کہ میں لبنان کی صدارت کی کرسی کو قبول کرنے اور اسرائیل کے علاوہ دیگر تمام ممالک سے تعلقات قائم کرنے کے لیے تیار ہوں۔

انہوں نے کہا: میں لبنان کو بیرونی ممالک کا کھلونا نہیں بننے دوں گا۔ میشل عون نے یہ بات بیان کرتے ہوئے کہ میں سید حسن نصر اللہ پر مکمل یقین رکھتا ہوں کہا: میں المستقبل تحریک کے چیئرمین سعد حریری سے قریبی روابط رکھتا ہوں۔

اسی دوران کویتی اخبار نے لکھا ہے: ایسے حال میں کہ لبنان کے صدر جمہوریہ میشل سلیمان کی مدت آیندہ اتوار کو ختم ہو رہی ہے اور ادھر سے ایران اور سعودی عرب کے روابط میں بھی بہتری آ رہی ہے لبنان میں صدر جمہوریہ کی کرسی کے لیے میشل عون کے چانس بہت زیادہ ہیں۔

ادھر لبنان کے صدر نے اپنی مدت صدارت میں ایک سال کی توسیع پر مبنی افواہوں کو مسترد کردیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق لبنان کے صدر میشل سلیمان نے اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی مدت صدارت 25 مئی 2014 کو ختم ہو رہی ہے اور وہ خود اپنے منصب کی توسیع کے خواہاں نہیں ہیں۔

توہین اہلبیت (ع) پر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاریپاکستان میں جیو انٹرٹینمنٹ چینل کے مارننگ شو ’’اٹھو جاگو پاکستان‘‘ میں منقبت اہل بیت کے دوران توہین آمیز حرکات پرعوام کے احتجاج کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔ کراچی میں سنی تحریک کی جانب سے توہین اہل بیت پر جیو کے خلاف ایم اے جناح روڈ پر احتجاجی ریلی نکالی گئی اس کے علاوہ مختلف مذہبی اور سماجی جماعتوں کی جانب سے بھی احتجاج کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جیو ٹی وی نے سیاسی اور عسکری قیادت پر کیچڑ اچھالنے کے بعد عوام کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا شروع کردیا ہے جو کسی بھی طور پر قابل برداشت نہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اور متعلقہ حکام جیو ٹی وی چینل کے خلاف کارروائی کرے۔ اس کے علاوہ حیدر آباد، سکھر، لاڑکانہ، میر پور خاص، بدین، ڈگری ، ٹندو الہیار، نوابشاہ اور دیگر شہروں میں بھی احتجاج کیا گیا۔ لاہور سمیت پنجاب کے ہر چھوٹے بڑے شہر میں جیو کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ داتا کی نگری میں مختلف مذہبی جماعتوں کی جانب سے نکالی گئی ریلیوں اور مظاہروں میں بڑی تعداد میں لوگوں نےشرکت کی۔