Super User

Super User

ایران کی منڈی میں داخل ہونے کے لئے امریکی کمپنیوں میں رقابت

اخبار کیہان کے مطابق فرانسیسی اخبار فیگارو نے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایسے میں جبکہ مغرب اور ایران کے درمیان سیاسی مذاکرات کا آغاز ہوگيا ہے، غیر ملکی کمپنیاں، تہران کے ساتھ اپنے تعلقات اور روابط کےفروغ میں کوشاں ہیں۔ اس رپورٹ ميں کہا گيا ہے کہ امریکہ کی کار کمپنی " کرائسلر" نے، مارچ 2014 کے آغاز سے ایرانی منڈی میں سرمایہ کاری کے لئے، صدر مملکت ڈاکٹر روحانی کو تجویز پیش کی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق امریکہ کی ایک اور کمپنی "سیسکو سسٹم " نے بھی جو کمپیوٹر بنانے والی ایک بڑی کمپنی ہے، ایران کو کمپیوٹر وسائل ایکسپورٹ کرنے کے لئے درخواست پیش کی ہے۔ فیگارو کی رپورٹ کے مطابق امریکی کمپنی جنرل موٹر کے بعد، تیل کی بڑی کمپنیاں اور بوئینگ طیارے بنانے والی کمپنی بھی ایران کی منڈی میں قدم رکھنا چاہتی ہیں۔ ایران اور مغرب کے درمیان ہونے والے معاہدے کی رو سے بوئینگ کمپنی نے حال ہی میں ایران ایئر کمپنی کو پرزے فروخت کرنے کا لائسنس حاصل کیا ہے۔

Monday, 05 May 2014 14:34

جناب حمیدہ بنت صاعد

جناب حمیدہ بنت صاعد

فرزند رسول حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام کی شریک حیات اور حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی والدہ ماجدہ حمیدہ بنت صاعد تاریخ اسلام کی ایک عظیم المرتبت ، نامور اور بافضیلت خاتون ہیں۔

فرزند رسول حضرت امام محمد باقر علیہ السلام جناب حمیدہ کے بارے میں فرماتے ہیں: " وہ دنیا میں حمیدہ یعنی پسندیدہ اور آخرت میں محمودہ یعنی نیک صفات کی حامل خاتون ہیں"۔جناب حمیدہ جو فرزند رسول حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی کنیز تھیں، انہیں آپ نے اپنے فرزند امام جعفر صادق علیہ السلام کو بخش دیا تھا ۔

فرزند رسول حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام نے حمیدہ سے نکاح کیا اور ان کو اعلی مرتبے پر فائز کیا، جناب حمیدہ سے چار اولادیں یعنی حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام ، اسحاق ، فاطمۂکبری اور محمد پیدا ہوئے ۔ خاندان علوی میں حمیدہ کو اعلی مقام حاصل تھا اور ہر شخص ان کا احترام کرتا تھا خانواد عصمت و طہارت میں زندگی بسر کرنے کی وجہ سے روز بروز ان کے علم و فضل میں اضافہ ہوتا گیا، چنانچہ آپ فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے حکم سے مدینے کی خواتین کو احکام و معارف اسلامی کی تعلیم دیتی تھیں ، مؤرخین کے مطابق جناب حمیدہ عفت و حیا اور فضائل و کمالات کے لحاظ سے اپنے زمانے کی خواتین کے درمیان فقید المثال خاتون تھیں اور شائستگی، انتظامی امور کی صلاحیت اور امانت و صداقت جیسے اعلی صفات سے متصف تھیں، حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام اہل مدینہ کی واجبات کی ادائیگی کے امور ہمیشہ اپنی والدہ ماجدہ جناب ام فروہ اور اپنی شریک حیات جناب حمیدہ کے سپرد کیا کرتے تھے۔ اس کے علاوہ جناب حمیدہ حدیث بھی نقل کرتی تھیں ۔

حضرت حمیدہ کی سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ ان سے موسیٰ کاظم علیہ السلام کی ولادت ہوئی۔ امام صادق علیہ السلام جب ایک سو اٹھائیس ہجری میں اپنے کچھ اصحاب کے ساتھ حج پر گئے، تو اپنی حاملہ بیوی کو بھی ساتھ لےگئے۔ مناسک حج ادا کرنے کے بعد جب ابواء کی سر زمین پہنچے، تو وہاں پر حضرت موسیٰ کاظم علیہ السلام کی ولادت ہوئی ۔

ابو بصیر کہتا ہے :میں جس سال امام جعفر صادق علیہ السلام کے ساتھ حج پر گیا اور جب ہم ابواء کے مقام پر پہنچے، تو امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی ولادت ہوئی۔ امام صادق علیہ السلام بہت ہی خوشحال تھے ، جناب حمیدہ کے پاس گئے اور تھوڑی دیر کے بعد خوشحالی کی حالت میں واپس لوٹے _

منہال قصاب کہتا ہے: جب میں مکہ سے مدینہ گیا اور جب ابواء کے مقام پر پہنچا تو دیکھا کہ خدا نے امام صادق علیہ السلام کو فرزند عطا کیا ۔

فقہ اہل بیت : امام صادق علیہ السلام نے اپنی بیوی کی تعلیم وتربیت کا انتظام کیا، انہیں اسلام کے معارف بتائے۔ حضرت کی صحبت میں جناب حمیدہ کے علم میں اضافہ ہوتا گیا ۔حتیٰ کہ ایک دن ہی جناب حمیدہ علوم اہل بیت لوگوں تک پہنچانے کے فرائض ادا کرنے لگی ۔کئی بار امام صادق علیہ السلام نے نصیحت کی کہ مسلمان عورتوں کو تعلیم دیں۔

شیخ عباس قمی لکھتے ہیں: وہ ایک عالمہ اور فقيھہ تھیں۔ تمام عورتیں مسائل اور احکام کے لیے آپ کے پاس جاتیں تھیں۔

عبدالرحمن بن حجاج کہتا ہے: میں نے امام صادق علیہ السلام سے سوال کیا۔ حج میں ہمارے پاس ایک بچہ بھی ہے اور اس کا حج بجالانا چاہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا :بچے کی ماں کو کہو کہ وہ حمیدہ کے پاس جائے اور مسائل سیکھے۔ اس بچے کی ماں جناب حمیدہ کی خدمت میں گئی اور مسائل پوچھے۔ انہوں نے کہا: جب ترویہ کا دن آئے تو بچے کے سلے ہوئے کپڑے اتاردیں۔ پھر اس کی طرف سے احرام کی نیت کریں۔ جب دہم ذی الحج آئے تو اس کی طرف سے شیطان کو پتھر ماریں اس کے سر کے بال کومنڈوائیں اور بیت اللہ کی زیارت کروائیں اور پھر کنیز کو حکم دو کہ اسے کعبہ کا طواف کرائے اور پھر صفا ومروہ کے درمیان.

ابو بصیر کہتا ہے: امام صادق علیہ السلام کی وفات کے بعد حمیدہ بربریہ کی خدمت میں ہم حاضر ہوئے اور انہیں تسلیت عرض کی وہ رونے لگی اور پھر فرماتی ہیں: " لو رأیت ابا عبداللّٰہ عند الموت لرأیت عجباً فتح عینیہ ثم قال اجمعوا لی کل من بینی وبینہ قرابة فلم نترک احداً الا جمعناہ فنظر الیھم ثم قال ان شفاعتنا لا تنال مستخفا بالصلوة " – " اے ابو بصیر ! اگر تو ابا عبداللہ کو موت کے وقت دیکھتا تو ایک عجیب چیز مشاہدہ کرتا انہوں نے اپنی آنکھوں کو کھولا اور فرمایا : میرے رشتہ داروں کو بلائو جب ہم جمع ہوگئے تو فرمایا : جو شخص نماز کو اہمیت نہیں دیتا اسے ہماری شفاعت نصیب نہیں ہوگی" ۔

ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تعاون جاری رہے گا

ایران کی ایٹمی توانائی کے ادارے کے ترجمان نے کہا ہے کہ مستقبل قریب میں ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان اتفاق رائے کے سات نکات کو حتمی شکل دے دی جائے گی .

ایران کی ایٹمی توانائی کے ادارے کے ترجمان بہروز كمالوندي نے کل ارنا سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنیوا معاہدے میں جوائنٹ ایکشن پلان کے تحت دونوں فریق نے جن نکات پر اتفاق کیا تھا ان میں سے سات کو جلد ہی حتمی شکل دے دی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی کے ماہرین کی ایک ٹیم ایران پہنچی ہے جو پیر اور منگل کو ایران کے کچھ اداروں کا معائنہ کرے گی . كمالوندي نے اسی طرح کہا کہ دشمنوں نے ایران کے جوہری تنصیبات کے خلاف متعدد سازشیں کیں لیکن ملک کے تمام ادارے اپنی پوری توانائی کے ساتھ کام کر رہے ہیں .

 

ہزاروں افراد کے جاں بحق ہونے پر افغان حکومت اور عوام کو تعزیت

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر اپنے ایک تعزیتی پیغام میں افغانستان میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈ کے نتیجے میں ہزاروں افراد کے جاں بحق ہونے پر افغان حکومت اور عوام کو تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہوئے اس دل خراش سانحہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ صدارتی پریس نوٹ کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر "حسن روحانی" نے آج افغانستان کے صدر "حامد کرزئی" کے نام اپنے پیغام میں اس ہولناک واقعہ پر متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے اس حوالے سے ایران کی حکومت کی جانب سے ہر قسم کی مادی و معنوی امداد کو اعلان کیا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر "علی لاریجانی" نے بھی اپنے ایک پیغام میں افغانستان کی پارلیمنٹ اور سینٹ کے سربراہوں کے نام اپنے پیغام میں اس دلخراش سانحہ پر افسوس کا اظہار کیا اور افغانستان کے عوام اور حکومت کو تعزیت و تسلیت پیش کی۔ واضح رہے کہ افغانستان میں لینڈ سلائیڈنگ سے مرنے والوں کی تعداد 2500 سے زائد ہوگئی ہے۔حادثہ صوبہ بدخشاں کے گاوٴں میں پیش آیا جہاں مٹی کے تودے گرنے سے سیکڑوں مکان منوں مٹی تلے دب گئے،ابتدا میں 350 افراد کے ہلاک اور ڈھائی ہزار افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔ تاہم اب گورنر بدخشاں نے اعلان کیا ہے کہ حادثے میں مرنے والوں کی تعداد 2500 سے زائد ہے۔ افغان صدر حامد کرزئی نے متاثرہ خاندانوں سے افسوس کا اظہار کیاہے۔

ملی یکجہتی کونسل کے قائدین مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کرینگے

جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ ساجد علی نقوی، جمعیت علماء پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر کے ہمراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کریں گے۔

ملی یکجہتی کونسل کو سرگرم بنانے کے لئے متحرک ذرائع کا کہنا ہے کہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان میں استحکام کا ذریعہ بنے گی اور اس میں تمام قابل ذکر جماعتیں شامل ہوں گی۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ابتدائی رابطوں کے بعد جماعت کا آئندہ اجلاس اسلام آباد میں بلایا جائے گا۔

ایران کی بحریہ ایک علمی مقام و منزلت کی حاملاسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ کے کمانڈر نے بحریہ کی علمی و ٹیکنیکل صلاحتوں کی سطح کو نہایت ہی اعلی نوعیت کا قرار دیا ہے۔ ایڈمرل "حبیب اللہ سیّاری" نے تھران میں 27 ویں انٹرنیشنل بک فیئر کے دورے کے موقع پر ارنا کے ساتھ گفتگو میں ایران کی بحریہ کے علمی و ٹیکنیکل مقام کے حوالے سے تاکید کی کہ اسی طرح جیسے رھبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ ایران کی بحریہ ایک علمی مقام و منزلت کی حامل رہی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ بحری افواج ایسی علمی ٹیکنالوجی کی حامل ہے کہ جس کی مثال مشکل ہے۔ ایران کی بحریہ کے کمانڈر ایڈمرل "حبیب اللہ سیّاری" نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ میں متعدد لائبریریاں ہیں کہ ان میں موجود اہم ترین کتابیں فنی و علمی شعبوں سے مربوط ہیں۔ واضح رہے کہ ان دنوں ایران کے دارالحکومت تھران میں 27 انٹرنیشنل بک فیئر ہورہا ہے کہ جو 10 مئی تک جاری رہے گا۔

افغانستان، مٹی کے تودے گرنے کے نتیجے میں ہلاکتوں میں اضافہ

غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق گذشتہ چند روز سے جاری طوفانی بارشوں نے اس ملک کے صوبے بدخشاں کے دور دراز کے دیہات میں تباہی مچادی ہے۔ مٹی کے تودے گرنے سے مختلف علاقوں میں کافی تعداد میں افراد پھنسے ہوئے ہیں،افغان حکومت اور اقوام متحدہ مشن کے امدادی دستے بھی متاثر علاقوں میں امداد کی کوشش کررہے ہیں۔

.......

آسام میں تشدد کے واقعات، ۳۰ بنگالی مسلمان جانبحق

ہندوستان کی ریاست آسام میں تشدد کے واقعات جاری ہیں اطلاعات کے مطابق اس ریاست کے ضلع کوکراجھار اور باسکا میں ہوئے تشدد کے واقعات میں مزید دو لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ ریاست آسام میں حالیہ دنوں ہوئے تشدد کے واقعات میں جانبحق ہوئے بنگالی مسلمانوں کی تعداد 30 ہو گئی ہے۔

پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے جمعرات کی رات ریاست کے کوکراجھار اور باسکا اضلاع میں دو مقامات پر اندھا دھند فائرنگ کی۔

بھارتی میڈیا میں یہ اطلاعات ہیں کہ یہ حملے 24 اپریل کی پولنگ کا نتیجہ ہیں۔

واضح رہے کہ سنہ 2012 میں آسام میں بوڈو قبائل اور مسلمانوں کے درمیان خوں ریز تصادم ہوئے تھے جن میں 100 سے زیادہ افراد مارے گئے تھے اور لاکھوں افراد بے گھر ہوئے تھے۔ مرنے والوں اور بے گھر ہونے والوں میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔

سینکڑوں افراد کو سزائیں نہایت افسوس ناک: آیت اللہ جنتیتہران کی مرکزی نماز جمعہ آیت اللہ جنتی کی امامت میں ادا کی گئي۔ خطیب جمعہ تہران نے مصر میں بارہ سو سے زائد افراد کے لئے پھانسی اور عمر قید کی سزاوں کو نہایت افسوس ناک قراردیا ہے۔ آیت اللہ جنتی نے مصر کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ یہ اسلامی ملک جس میں ایک ہزار سال سے جامعۃ الازھر کا درخشاں کردار ہے ان حالات کا شکار ہوچکا ہے۔ آیت اللہ جنتی نے کہا کہ امریکہ کے مفادات کے مطابق امریکہ کی ایما پر مصر کے حالات بحرانی ہیں اور مصری عوام مارے جارہے ہیں۔ خطیب جمعہ تہران نے یوکرین کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں عدم استحکام کا نتیجہ یوکرینی عوام کے نقصان کی صورت میں ہی نکلے گا۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین میں جو لوگ عدم استحکام پھیلارہے ہیں وہ ملک پر تسلط حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں اور انہوں نے ملک کے حصے بخرے کرنے کا سامان مہیا کردیا ہے۔ آیت اللہ جنتی نے عراق کے انتخابات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ عراق کے آئندہ وزیر اعظم دہشتگردی کی بیخ کنی کرنے میں کامیاب رہیں گے۔ انہوں نے تہذیب و ثقافت کو معاشرے کا ابدی مسئلہ قراردیتے ہوئے کہا کہ وزارت ثقافت کو تمام کلچرل پروگراموں اور مصنوعات پر کڑی نگرانی رکھنی چاہیے اور اس وزارت خانے کو اسلامی معیارات کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔ آیت اللہ جنتی نے یوم معلم اور یوم مزدور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ طلباء کو اسلامی زندگي کے اصولوں، ولایت فقیہ کی منزلت سے آگاہ کرنا معلموں کی اولین ذمہ داری ہے۔

رہبر معظم کا مپنا کمپنی کی نمائشگاہ کا مشاہدہ اور کمپنی کے مدیروں اور کارکنوں سے خطاب

رہبر معظم انقلاب اسلامی لیبر دن کی آمد کے موقع پر کرج کے فردیس علاقہ میں مپنا صنعتی کمپنی کے کارکنوں کےمجموعہ میں حاضر ہوئے اور ڈیزائن ، تعمیراتی صنعت، پاور پلانٹس، تیل، گیس، پیٹرو کیمیکل اور دیگر صنعتوں کے بارے میں اس صنعتی گروپ کے دانشوروں، ماہرین اور کارکنوں کی توانائیوں پر مبنی نمائشگاہ کا قریب سے مشاہدہ کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعدمپنا کمپنی کے پرجوش اور ولولہ انگیز کارکنوں، مدیروں ، ڈیزائنروں اور کچھ دوسرے پیداواری یونٹوں کےسیکڑوں کارکنوں کے اجتماع میں کارکنوں ، مزدوروں اور صنعتی شعبہ میں سرگرم خلاق افراد کے احترام و تکریم کو اسلام کے متن سے برخاستہ ضرورت قراردیا اور ایرانی قوم کی ذہانت اور قابل فخر صلاحیتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: قومی عزم و جہادی مدیریت کا نعرہ صرف اس سال کا نعرہ نہیں بلکہ یہ ہمارا دائمی نعرہ اور ہمارے ملک کے درخشاں مستقبل کا تشخص اور مظہر ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مپنا صنعتی گروپ کی صنعتی توانائیوں کے مشاہدے کے دوران نیز رجب المرجب کے آغاز اور حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے نجف اشرف پاور پلانٹ کا افتتاح کیا جسے مپنا کے ماہرین نے ڈیزائن اور تعمیر کیاتھا۔

رہبر معظم کا مپنا کمپنی کی نمائشگاہ کا مشاہدہ اور کمپنی کے مدیروں اور کارکنوں سے خطاب

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ڈیڑھ گھنٹے تک مپنا صنعتی کمپنی کے ماہرین کی مختلف شعبوں میں توانائیوں پر مبنی نمائشگاہ کا مشاہدہ کیا۔ مپنا کے ماہرین و متخصصین کی طرف سے مختلف صنعتی بوائیلرز کی تیاری، ہوائی ٹربائين اور بادی پاور پلانٹس کی تعمیر و تنصیب ،ٹربائينوں اور جنریٹرزکی تعمیر، صنعتی کمپریسرز کی تعمیر،کنٹرول سسٹمز کی تعمیر، تیل کے کنویں اور ان کے پمپ کی تعمیر، سمندری ٹاورز کی ساخت،ڈیزائن اور انجن کی تیاری، سمندری پانی کو شیریں بنانے کی ماشین کا ڈیزائن اور ساخت، ریلوے کے وسائل کی تعمیرات اور مپنا میں تحقیق اور توسعہ کے امور کو اس نمائشگاہ میں پیش کیا گیا تھا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس صنعتی مجموعہ کے آثار پر مبنی نمائشگاہ کے مشاہدے کے بعد کام و تلاش کے شعبے میں سرگرم ہزاروں کارکنوں، مزدوروں اور ماہرین کے اجتماع سے خطاب میں ماہ رجب کے برکات اور اس ماہ کےحسن و زیبائی کی طرف اشارہ کیا اور اس ماہ کو بندگی اور ذکر و توجہ کا مہینہ قراردیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اللہ تعالی کی ہدایات اور امداد کے سائے میں ایرانی قوم ترقی کے میدان میں بڑے اور بلند قدم اٹھائے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کارکنوں اور مزدوروں کے ساتھ ملاقات کو ہمیشہ جذاب اور خوشحالی کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: آج مپنا کے آثار اور ترقیات کو دیکھ کر یہ خوشحالی مضاعف ہوگئی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے معاشرے کی عام ثقافت میں کام اور کارکن کی عزت و تکریم کی ضرورت کے بارے میں اپنے گہرے اعتقاد پر ایک بار پھر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اسلام میں " اصل کام اور تلاش کا عمل" محترم ہے اور اسی ترقی یافتہ نظر یہ کی بنا پر اسلام کی توجہ پیداوار کے شعبہ میں سرگرم افراد اور کارکنوں کے حقوق اور منزلت پر استوار ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مزدور اور مالک کے درمیان خصومت، جھگڑے اور تضاد پر مبنی نقطہ نگاہ کو مارکسسزم اور مغربی تفکرات کا مشترکہ نقطہ نظر قراردیا اور اس نظریہ کو غلط قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلام نے ان تمام شعبوں بالخصوص پیداوار، ملازمت اور مزدور کے مسائل میں اصل تعاون، احترام اور گفتگو کو قراردیا ہے اور اسی بنیادی اور ترقی یافتہ نظریہ کو تمام سماجی اور اقتصادی شعبوں میں ملاک و معیار اور سرمشق قراردینا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مپنا اور دیگر پیداواری یونٹوں کے حکام اور مدیروں کے مجموعہ میں جس دوسرے نکتہ پر تاکید کی وہ علم و دانش، ذہانت، خلاقیت اور پختہ عزم پر استوار مؤثر کارکردگی تھی ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: یہ خوبصورت حقیقت جس کے جلوؤں کو آج ہم نے مپنا میں مشاہدہ کیا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قومی عزم اور جہادی مدیریت کا نعرہ صرف اس سال کا نعرہ نہیں بلکہ ایک دائمی نعرہ ہے جو ملک کے درخشاں اور تابناک مستقل کا تشخص اور مظہر ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ثقافتی رشد کے بغیر اقتصادی رشد کو ناممکن اور غیر مفید قراردیتے ہوئے فرمایا: یہی وجہ ہے کہ اس سال کا ہمارا نعرہ زندگی کا نعرہ اور دائمی نعرہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اقتصاد اور ثقافت کے رشد کے لئے قومی عزم اور جہادی مدیریت کو ضروری اور لازمی قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر یہ ہدف محقق ہوجائے تو پھر کسی میں ایرانی قوم کو تحقیر کرنے کی ہمت نہیں ہوگي۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی سے قبل ایرانی قوم کی تحقیر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جس دور میں یورپی اور مغربی ممالک حقیقی جہالت میں ڈوبے ہوئے تھے اس دور میں ایران مایہ ناز اور قابل فخر ثقافتی، سماجی اور علمی شخصیات کو معاشرے میں پیش کرتا تھا لیکن جب یہی مغربی ممالک طاغوتی حکمرانوں کی حقارت کے ذریعہ ایران کے اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی مسائل پر مسلط ہوئے تو یہ حقیقت، قدیم تمدن و ثقافت سے سرشار ایران کے لئے بڑی تلخ اور بہت بڑی تحقیر تھی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد ایرانی قوم کی تحقیر کے دور کے خاتمہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر ایرانی قوم دنیا میں اپنے اہم سیاسی، ثقافتی، اقتصادی اور سماجی مقام کو حاصل کرنا چاہتی ہے اور علمی ترقیات میں مرجع ،سرمشق اور نمونہ عمل میں تبدیل ہونا چاہتی ہے تو پھر اسے تمام شعبوں میں علم و دانش، ذہانت، قدرت، خلاقیت اور پختہ عزم پر تکیہ کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےمختلف شعبوں میں خود اعتمادی کے مبارک آثار کے ظاہر ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان شوق افزا حقائق سے بخوبی پتہ چلتا ہے کہ حضرت امام خمینی (رہ) کا بنیادی اور اساسی نعرہ " ہم کرسکتے ہیں" لفظی نہیں بلکہ حقیقت میں قابل عمل اور قابل تحقق ہے۔

رہبر معظم کا مپنا کمپنی کی نمائشگاہ کا مشاہدہ اور کمپنی کے مدیروں اور کارکنوں سے خطاب

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے جوانوں کی طاقت و قدرت اور صلاحیت کے بارے میں بعض افراد کی طرف سے شک و تردید کے اظہار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: گیس کے پلانٹس تیار کرنے میں ایران کا چھٹا رتبہ ملک کے انسانی وسائل کی عظیم توانائیوں کی ایک ادنی سی مثال ہے جنھوں نے جنگ اور سخت پابندیوں کے دوران کھلنا شروع کیا اور اب مختلف میدانوں میں ان کے بیشمار برکات اور آثار نمایاں ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مختلف شعبوں میں سرگرم اور خلاق افراد کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: آپ موجودہ ترقی کی سطح کو دس گنا مزید آگے بڑھانے کی توقع رکھیں کیونکہ آپ یقینی طور پر پیشرفت و ترقی کی اس سطح تک بھی پہنچ جائيں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں مپنا کمپنی کے مجموعہ کے صنعتی آثار اور نتائج کو ملک کے لئے اور اس کمپنی میں تلاش و کوشش کرنے والے افراد کے لئے مباہات کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: حکومت کے مختلف شعبوں کو اس قسم کے مجموعوں کی پشتپناہی کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی داخلی اور اندرونی پیداوار کی حمایت کو پائدار اقتصاد و معیشت کے ارکان میں قراردیتے ہوئے فرمایا: اس پالیسی کے سائے میں حکومت کو چاہیے کہ وہ ملکی صنعتگروں کی حمایت اور پشتپناہی کے ساتھ ان کی محصولات کے لئے بازار یابی کے سلسلے میں بھی تلاش و کوشش کرے اور ان کے مشابہ غیر ملکی اشیاء کی درآمد کو کنٹرول کرنے میں دقت اور غور سے کام لے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پائدار اور مقاومتی اقتصاد کے ایک دوسرے رکن یعنی اندرونی پیداوار اور برآمدات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہمیں اندرونی سطح پر رشد و نمو پیدا کرنی چاہیے اور عالمی بازاروں میں بھی ہمیں فعال اور مؤثر کردار ادا کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خود اعتمادی اور اللہ تعالی کی امداد پر توکل کو جہادی مدیریت کے اہم عوامل میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی پر توکل اور اس سے مدد و نصرت کی درخواست سے یقینی طور پر اللہ تعالی کی مدد و نصرت حاصل ہوجاتی ہے اور حتی ایسی راہیں باز ہوجاتی ہیں جن کا وہم و گمان ہمارے محاسبات میں نہیں ہوتا ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علم محور مجموعوں اور کمپنیوں پر اعتماد کو پائدار اقتصاد و معیشت کے ارکان میں قراردیا اورحکومت کی طرف سے ان مجموعوں کی حمایت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: موجودہ پیشرفت اور ترقی پر انسان کو قانع اور متوقف نہیں ہونا چاہیے بلکہ مزید ترقی کی راہوں کو طے کرنا چاہیے اور ایسی راہوں کو تلاش کرنا چاہیے جن کے بارے میں کسی کو علم نہ ہو۔

صنعتی اور اقتصادی مجموعوں میں تحقیق اور توسعہ اور ملک کے مختلف شعبوں کی ظرفیتوں کو صنعت اور یونیورسٹی کے درمیان مربوط بنانے کے مزید دو نکتے تھے جن کی طرف رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اشارہ فرمایا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے ہر شعبہ میں توانائی اور طاقت کو پابندیوں کے جبری خاتمہ کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: ہم جس میدان میں بھی پیشرفت کریں گے تو دشمن اچھی طرح درک کرے گا کہ اس کی پابندیاں بے سود اور بے فائدہ ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس حقیقت کے لئے ایک مثال بیان کرتے ہوئے فرمایا: تہران کے تحقیقاتی پلانٹ اور عوامی ضروریات کے لئے ریڈیو داؤوں کی پیداوار کے لئے ہمیں 20 فیصد یورینیم افزودہ کی ضرورت تھی اور ہم اس کو خریدنے کے لئے تیار تھے لیکن امریکہ سمیت دنیا کی منہ زور طاقتوں نے مشکل تراشی شروع کردی ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جس وقت اسلامی جمہوریہ ایران نے 20 فیصد یورینیم افزودہ کرنے کے لئے اپنا عزم جزم کرلیا تو وہ یقین نہیں کرتے تھے اب جبکہ ایرانی سائنسدانوں نے اپنی توانائیوں سے کام لیتے ہوئے ملک کے اندر 20 فیصد یورینیم کی پیداوار شروع کردی ہے اب وہ کہتے ہیں کہ آپ یورینیم کی افزودگی بند کردیں ہم خود آپ کو یورینیم فروخت کریں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دنیا کو غیر مہذب بڑی طاقتوں کے ہاتھوں میں کھلونا قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کے مقابلے میں منہ زور عالمی طاقتوں کی غیر منطقی رفتار ہماری طاقت اور کمزوری کے تابع ہے، جہاں ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں گے وہاں وہ مؤدبانہ اور منطقی رفتار رکھنے پر مجبور ہیں اور اس حقیقت پر توجہ ملک کی تمام مشکلات حل کرنے کی اصلی کلید ہے۔

اس ملاقات میں محنت، تعاون اور سماجی بہبود کے وزیر جناب ربیعی نے علم محور پیداوار کی سمت ملک کی حرکت و پیشرفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: کارکنان در حقیقت پائدار اقتصاد و معیشت کے سپاہی ہیں اور آج ایرانی کارکن علمی بنیاد پر حرکت کررہے ہیں۔

محنت، تعاون اور سماجی بہبود کے وزیر نے اس سال کے نام قومی عزم و جہادی مدیریت کے ہمراہ معیشت و ثقافت نیز انقلاب اسلامی کے مختلف میدانوں میں کارکنوں کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: پائدار معیشت کی بنیاد پر تمام سماجی ، ثقافتی اور اقتصادی پالیسیوں کا ترجمان بننے کے علاوہ ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

جناب ربیعی نے سماجی انصاف کے تحقق کو انقلاب اسلامی کے بنیادی اہداف میں شمار کرتے ہوئے کہا: آج حکومت اور مختلف اداروں اور گروپوں کے درمیان منسجم رابطہ ہے۔

اس ملاقات کے آغاز میں رہبر معظم انقلاب اسلامی مپنا صنعتی گروپ کے مدیروں اور ماہرین کے اجتماع میں حاضر ہوئے اور بجلی و پانی کے وزیر جناب چيت چیان نے مپنا صنعتی گروپ کی توانائیوں اور صلاحیتوں کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔

بجلی کے وویر نے کہا : ملک کے ایک تہائی سے زائد پلانٹس کے وسائل مپنا کمپنی کے کارخانوں میں تیار کئے گئے ہیں جن کی ظرفیت 24 ہزار میگاواٹ سے زیادہ ہے۔

بجلی کے وزیر جناب چیت چیان نے 1371 ہجری شمسی میں اس کمپنی کی تاسیس اور اس کی موجودہ توانائیوں کو جہادی مدیریت کا عینی نمونہ قراردیتے ہوئے کہا: اس بڑے صنعتی گروپ کی تلاش و اقدامات میں جدید نسل کے پلانٹس کی تعمیر ، تجدید پذیر انرجی سے استفادہ، تحقیق اور ریسرچ میں فروغ ، جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ اور ٹیکنالوجی کے ارتقا کے امور شامل ہیں۔

مپنا کمپنی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر علی آبادی نے بھی اس کمپنی کے بارے میں رپورٹ پیش کی، اور امریکہ اور بعض یورپی ممالک میں بجلی کے وسائل کی تعمیر کے انحصاری ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: مپنا کمپنی اپنے ماہرین کی صلاحیتوں اور توانائيوں سے استفادہ کرتے ہوئے دنیا میں بجلی پلانٹس کے وسائل تیار کرنے میں چھٹے نمبر پر ہے۔

مپنا کمپنی کے ڈائریکٹر نےمپنا میں ریسرچ و تحقیق اور جدید ٹیکنالوجی کے استفادہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: مپنا کمپنی اب بجلی، تیل، گيس، نقل و حمل، شیریں پانی کی پیداوار اور تجدید پذیر انرجی کے میدان میں وارد ہوگئی ہے اور اس میں کمپنی نے کافی پیشرفت بھی حاصل کرلی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے مختصر بیان میں مپنا کمپنی کی تشکیل ، اور اس کی قابل قدر صلاحیتوں اور قابل توجہ توانائیوں کو " علم، پختہ عزم اور ہنر" کے تین عناصر کا نتیجہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ان تین عناصر کو مضبوط بنانا چاہیے اور ان کی اچھی طرح حفاظت کرنی چاہیے۔