
سلیمانی
اسرائیلی جاسوسی مرکز پر ایران کا میزائل حملہ
گذشتہ روز سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے ایک بیانیہ جاری کیا، جس میں کہا گیا تھا: "غاصب صہیونی رژیم کے حالیہ مجرمانہ اقدامات اور ہماری جانب سے اس رژیم کے مجرمانہ اقدامات کا منہ توڑ جواب دینے کے عہد کی روشنی میں گذشتہ رات صہیونیوں کا سازش اور شیطنت کا تزویراتی مرکز ہمارے طاقتور اور ٹھیک نشانے پر مار کرنے والے میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔" بعض غیر سرکاری میڈیا ذرائع کے مطابق اس میزائل حملے میں کئی اسرائیلی جاسوس ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی سرکاری ٹی وی کے چینل 1 نے اس بارے میں اپنی خبر میں اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی فوج مکمل طور پر ریڈ الرٹ کر دی گئی ہے اور آئندہ چند دنوں تک اسی حالت میں رہے گی، تاکہ اسلامی مزاحمت کے ممکنہ اقدامات کا مقابلہ کرسکے۔
اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم نے گذشتہ ہفتے شام میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایک مرکز کو میزائل حملے کا نشانہ بنایا تھا، جس میں دو ایرانی افسر شہید ہوگئے تھے۔ یہ افسر شام حکومت کی درخواست پر فوجی مشاورت کیلئے شام میں موجود تھے۔ اس واقعے کے بعد سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے اسرائیل سے انتقام لینے کا عہد کیا تھا۔ تب سے مقبوضہ فلسطین میں غاصب صہیونی رژیم نے اپنی فوج کو ہائی ریڈ الرٹ دے رکھا تھا۔ اسرائیل کے فوجی ماہرین ایران کی جانب سے دی گئی دھمکی کو سنجیدگی سے لینے پر زور دے رہے تھے۔ اگرچہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے اعلان کیا ہے کہ عراق کے کرد نشین شہر اربیل میں واقع اسرائیلی جاسوسی مرکز پر میزائل حملہ شام میں شہید ہونے والے دو افسران کے خون کا بدلہ نہیں ہے اور وہ انتقام اپنی جگہ باقی ہے۔
اسرائیل کا یہ جاسوسی مرکز عراق کے کرد نشین شہر اربیل میں واقع تھا اور موساد کے زیر کنٹرول تھا۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے اس مرکز کو 14 بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے۔ عراقی کردستان کی انتظامیہ نے اپنی عزت بچانے کی خاطر اسرائیلی جاسوسی ایجنسی موساد سے وابستہ مرکز کی موجودگی کا انکار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس میزائل حملے کا نشانہ بننے والی عمارت امریکی قونصلیٹ کی نئی عمارت تھی۔ اسی طرح اس نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ شہری آبادی والا علاقہ بھی ان حملوں کی زد میں آیا ہے۔ عراقی کردستان کی انتظامیہ نے یہ موقف اپنا کر ایران کے اس اقدام کو بے حیثیت کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ دیگر جاسوسی مراکز کی طرح اربیل میں واقع یہ اسرائیلی جاسوسی مرکز بھی خفیہ تھا اور اس پر اسرائیلی پرچم نصب نہیں کیا گیا تھا۔
ہماری نظر میں جو چیز اہم ہے، وہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی جانب سے شام میں اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے اپنے دو فوجی افسران کا بدلہ لینے کے وعدہ پر عمل پیرا ہونا ہے۔ اس اقدام سے ایران نے غاصب صہیونی رژیم کو یہ پیغام دیا ہے کہ ایرانی فورسز کے خلاف ہر قسم کے مجرمانہ اقدام کا منہ توڑ اور مہلک جواب دیا جائے گا۔ اسی طرح شام میں ایران کے کسی مرکز پر حملے کا فوری جواب دیا جائے گا۔ اربیل میں موساد کے جاسوسی مرکز پر داغے گئے ایرانی میزائل نہ صرف اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم بلکہ اس کی حامی قوتوں خاص طور پر امریکہ کیلئے بھی بہت اہم پیغام کے حامل ہیں۔ یہ پیغام خطے میں نئے اسٹریٹجک مرحلے کے آغاز پر مشتمل ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے اس میزائل حملے کے ذریعے امریکہ اور صہیونی رژیم پر واضح کر دیا ہے کہ اب کسی جارحانہ اقدام پر خاموشی اختیار نہیں کی جائے گی۔
اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم بھی خطے میں تبدیل ہوتی مساواتوں سے آگاہ ہوچکی ہے، لہذا اس نے اسلامی جمہوریہ ایران کی اس انتقامی کاروائی پر چپ سادھ لی ہے۔ صہیونی حکمران یہ سوچ رہے تھے کہ ایران کی جانب سے ممکنہ انتقامی کاروائی لبنان میں حزب اللہ لبنان یا غزہ میں حماس یا اسلامک جہاد کی جانب سے سامنے آئے گی، لہذا اس نے شمالی محاذ پر اپنی فوج کو ہائی ریڈ الرٹ کر رکھا تھا۔ لیکن ایران نے اسرائیل کی شرارتوں کا جواب خود دینے کا فیصلہ کیا اور بیلسٹک میزائلوں سے اربیل میں موساد کے جاسوسی مرکز کو نشانہ بنا ڈالا۔ ایران کا یہ اقدام اس کی دفاعی حکمت عملی میں ایک نیا موڑ قرار دیا جا رہا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آج کے بعد ایران نے صہیونی رژیم کی شیطنت اور شرپسندانہ اقدامات کا جواب براہ راست طور پر دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ایران کے دشمن یہ سوال کر رہے ہیں کہ ایران نے جوابی کارروائی گولان ہائٹس پر کیوں انجام نہیں دی اور اس کیلئے اربیل شہر میں موساد کے جاسوسی اڈے کا انتخاب کیوں کیا ہے؟ ہم ان سے یہ سوال پوچھتے ہیں کہ یہ حالات پیدا کس نے کئے ہیں؟ ہم امریکہ کی جانب سے عراق پر فوجی قبضے کی جانب اشارہ کریں گے، جس کا بنیادی ترین مقصد اسرائیلی مفادات کا تحفظ اور اس کی سلامتی کو یقینی بنانا تھا۔ ہم ان سے یہ سوال کرتے ہیں کہ اسرائیلی جاسوسی ادارہ موساد عراق کے شمالی علاقہ جات میں کیا کر رہا ہے؟ امریکہ کا دور ختم ہو رہا ہے اور یوکرین میں جنگ شاید امریکہ کی آخری جنگ ثابت ہو۔ خطے میں امریکی اتحادی اور اسرائیلی پٹھو ہوشیار ہو جائیں، کیونکہ عنقریب زیادہ بڑے واقعات رونما ہونے والے ہیں
تحریر: عبدالباری عطوان
(چیف ایڈیٹر اخبار رای الیوم)
"فاتح 110" میزائلز نے اربیل میں قائم صہیونی جاسوسی اڈے کا نشانہ بنایا
ارنا رپورٹر کے مطابق، بروز اتوار کی علی الصبح کو پاسداران اسلامی انقلاب کے میزائل بیڑے نے ایک بیلسٹک میزائل کا استعمال کرکے عراق کے شمالی علاقے اربیل میں واقع صہیونی ریاست کے ایک جاسوسی اڈے کا نشانہ بنایا۔
ارنا رپورٹر کے جائزوں کے مطابق، یہ میزائل فاتح 110 کی قسم سے ہیں جن کی رفتار 300 کلومیٹر ہے اور ایران کے شمال مغرب میں واقع آئی آر جی سی کے ایک بیس سے داغ کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ فاتح 110 ایک ٹھوس ایندھن والا بیلسٹک میزائل ہے اور اس کا وزن 3320 کلوگرام ہے جس میں سے 448 کلوگرام اس میزائل کے وار ہیڈ وزن سے متعلق ہے۔
خیال رہے فاتح میزائل خاندان کی مختلف مثالیں، جن میں 300 کلومیٹر تک مار کرنے والے 110 فاتح میزائل اور 500 کلومیٹر تک مار کرنے والے 133فاتح میزائل کی مختلف قسمیں شامل ہیں،جو کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے انتہائی درست ترین بیلسٹک میزائل سمجھے جاتے ہیں۔
پاراچنار، پشاور دھماکے کے شہداء کی یاد میں اجتماع اور مجلس ترحیم
جمعہ 4 مارچ کو علی مسجد پشاور میں خودکش دھماکہ میں شہید ہونے والوں کی یاد میں مدرسہ رہبر معظم پاراچنار میں ایک عظیم الشان اجتماع کا انعقاد ہوا، جس میں ضلع کرم کے علماء، عمائدین، سماجی و سیاسی شخصیات سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس دوران شہداء کے ایصال ثواب کے لئے قرآن خوانی ہوئی۔ جس کے بعد سابق سینیٹر علامہ سید عابد حسین الحسینی، علامہ سید سبطین الحسینی، تحریک حسینی کے نومنتخب صدر علامہ سید تجمل حسینی، سید نبی الحسینی، انجمن حسینیہ کے رکن علی جواد طوری، تحریک حسینی کے سابق صدر محمد تقی اور استاد مدرسہ رہبر معظم علامہ سید محمد حسین طاہری نے اجتماع سے خطاب کیا۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ نااہل حکمرانوں کی ناکام پالیسی نے ملک خداداد پاکستان کو جنگل بنا رکھا ہے، جس میں عوام غیر محفوظ جبکہ دہشت گرد آزاد پھیر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، اسلام اور انسانیت کے دشمن اور ان کے سرپرست سن لیں کہ وہ ظلم کی تمام حدیں بیشک پار کریں، لیکن ہمارے پایہ استقلال میں کوئی لغزش نہیں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ درجنوں نمازیوں کی شہادت کے باوجود اسی شام کو اسی مسجد میں شہداء کے لہو اور بارود کی خوشبو میں نماز مغربین باجماعت ادا ہوئی، جو کہ موت کے ان سوداگروں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ سید سبطین الحسینی نے دھماکے میں زخمی ہونے والے ایک کمسن بچے کے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ جب اس بچے سے پوچھا گیا کہ صحت مند ہونے کے بعد آپ مسجد جائیں گے یا نہیں تو اس نے کہا کہ اس وقت تک مسجد کو نہیں چھوڑونگا، جب تک قتل نہ ہو جاوں، نیز اس نے مزید کہا کہ وہ شہادت کو اعزاز سمجھتا ہے۔ ہمارے معصوم بچے بھی دلوں میں شہادت کی آرزو پالتے ہیں، شیعیان حیدر کرار کو یہ سبق کربلا سے ملا ہے۔
مقررین نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ مری میں جان بحق ہونے والوں کو حکومت نے پچاس پچاس لاکھ روپے دیئے، جبکہ خانہ خدا میں دوران عبادت شہید ہونے والوں کو یکسر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ شہیدوں کا سودا نہیں کرتے، مگر دستور کے مطابق پاکستان کا ہر شہری یہ حق رکھتا ہے کہ ہر مظلوم اور شہید کے وارث کو شہداء پیکچ سے اپنا حصہ ملے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیا جائے اور دہشت گردوں کے لئے نرم گوشہ نہ رکھا جائے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ دہشتگردوں کو مقابلے میں ہلاک کرنے کی خبروں پر انہیں تشویش ہے اور یہ کہ دہشتگردوں کو ہلاک کرنے کے بجائے اصل محرکین اور سرغنوں کو بے نقاب کیا جائے۔
پروگرام کے آخر میں تحریک حسینی کے نویں سیشن کے منتخب ہونے والے نئے صدر کا اعلان کیا گیا۔ خیال رہے کہ دو دن قبل تحریک حسینی کے دفتر میں دو صدارتی امیدواروں علامہ سید تجمل حسین الحسینی اور علامہ سید معین حسین الحسینی کے مابین انتخابی معرکہ ہوا۔ تحریک کے دستور کے مطابق صدر کے انتخاب کے لئے سپریم کونسل کے 12، مذاکراتی ٹیم کے 12، مرکزی کابینہ کے 14 جبکہ مرکزی کونسل کے 32 اراکین نے ووٹ کاسٹ کئے۔ جس کے نتیجے میں علامہ سید تجمل الحسینی جیت کر صدر جبکہ دوسرے نمبر پر آنے والے سید معین حسین الحسینی نائب صدر منتخب ہوگئے۔ پروگرام کے آخر میں تحریک حسینی کے سپریم لیڈر علامہ سید عابد الحسینی نے نومنتخب صدر اور نائب صدر سے حلف لیا۔
اربیل میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ٹھکانوں پر ایک درجن سے زائد میزائلوں سے حملہ
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق کے علاقہ کردستان کے شہر اربیل میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ٹھکانوں پر ایک درجن سے زائد میزائلوں سے حملہ کیا گيا ہے، جس میں متعدد اسرائيلی فوجی افسر ہلاک ہوگئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق کل رات ایک بج کر 20 منٹ پر اربیل میں اسرائيلی خفیہ ٹھکانے کو میزائلوں سے نشانہ بنایا گيا۔ ذرائع کے مطابق اربیل میں امریکی فوجی اڈے کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
عراق کے بعض ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائيل کے خفیہ ٹھکانوں پر میزائل حملے کے نتیجے میں متعدد اسرائيلی جاسوس ہلاک ہوگئے ہیں۔ امریکہ کے کئي طیاروں کی علاقہ میں پرواز جاری ہے جبکہ علاقہ میں فوجی جہازوں کی آمد و رفت متوقف کردی ئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اربیل ايئر پورٹ کے قریب اسرائيلی خفیہ ایجنسی کے ٹھکانے پر14 میزائل داغے گئے ہیں۔
ایران کے ڈپٹی اسپیکر کا سعودی عرب میں شیعہ مسلمانوں کو دی جانے والی غیر انسانی سزائے موت کی مذمت
ایران کے ڈپٹی اسپیکر نے سعودی عرب میں شیعہ مسلمانوں کو دی جانے والی غیر انسانی سزائے موت کی مذمت کرتے ہوئے، عالمی برداری سے خاموشی توڑنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پارلیمنٹ کے کھلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر علی نیکزاد نے کہا کہ یہ ایوان سعودی عرب میں شیعہ مسلمانوں کو دی جانے والے غیر انسانی سزاؤں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری سے توقع ہے کہ وہ سعودی عرب میں انجام پانے والے اس غیر انسانی اقدام پر اپنی خاموشی توڑے گی، اگرچہ انسانی حقوق کا دم بھرنے والی عالمی برادری اور این جی اوز سے ہمیں زیادہ امید نہیں ہے کہ وہ سعودی عرب کے اس غیر انسانی اقدام پر موثر ردعمل ظاہر کریں گی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے ہفتے کے روز اکیاسی افراد کو سزائے موت دئے جانے کی خبر دی تھی اور دعویٰ کیا تھا کہ ان افراد کو دہشتگردی میں ملوث ہونے اور منحرف و گمراہ کن عقائد رکھنے کے باعث سزا دی گئی ہے۔
جبکہ آل سعود مخالف تنظیموں اور مقتولین کے اہل خانہ آل سعود کے اس الزام کو سختی سے مسترد کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انکے پیاروں کو صرف اس لیے موت کی نیند سلا دیا گیا کہ وہ آل سعود کے ظلم و جبر کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے اپنے بنیادی حقوق کا مطالبہ کر رہے تھے
.taghribnews.
« وَ نُرِيدُ أَنْ نَمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَ نَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَ نَجْعَلَهُمُ الْوارِثِينَ»
اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ جن لوگوں کو زمین میں کمزور بنادیا گیا ہے ان پر احسان کریں اور انہیں لوگوں کا پیشوا بنائیں اور زمین کا وارث قرار دیدیں
سوره قصص5
جامع مسجد الجزایر
مسجد جامع الجزایر کو مسجدالحرام و مسجدالنبی(ص) کے بعد عالم اسلام کی تیسری بڑی مسجد ہونے کا اعزاز حاصل ہے جو مشرقی الجزایر میں واقع ہے۔ اس مسجد کا مینار ۲۶۷ میٹر بلند ہے اور ۴۳ فلور پر مشتمل اس مینار میں لفٹ لگا ہوا ہے. اسلامی طرز تعمیر کی شاہکار اس مسجد کو دو ایکڑ پر تعمیر کی گیی ہے جسمیں ایک لاکھ بیس ہزار نمازیوں کی گنجایش موجود ہے اور اس کے کارپارکنگ میں دو ہزار گاڑیوں کی گنجایش موجود ہے۔/
ایران کا صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت کا مطالبہ/ ایران کا جواب دینے کا حق محفوظ
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل نمائندے مجید تخت روانچی نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے نام اپنے خط میں شام میں اسرائيل کے دہشت گردانہ حملے میں ایران کے دو فوجی مشیروں کی شہادت کی مذمت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
اقوام متحدہ میں ایرانی نمائندے نے اپنے خط میں اسرائيل کے دہشت گردانہ حملے میں دو ایرانی فوجی مشیروں کی شہادت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو اسرائیل کے بہیمانہ اور ہولناک جرائم کی بھر پور مذمت کرنی چاہیے۔ انھوں نے شام پر اسرائیلی حملوں کو عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے کہا کہ اسرائيل عالمی اور علاقائی امن و سلامتی کے لئے بہت بڑا خطرہ بن گيا ہے۔ مجید تخت روانچی نے کہا کہ شام میں ایرانی فوجی مشیروں کو شہید کرنے کے اقدامات کی تمام ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے اور ایران اس سلسلے میں مناسب وقت میں مناسب جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
سعودی عرب کی ظالم و جابراور فرعونی حکومت نے 81 افراد کے سر قلم کردیئے
مہر خبررساں ایجنسی کی الجزیرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب کی امریکہ، اسرائیل اور داعش نواز یزیدی ، معاویائی اور فرعونی حکومت نے 81 افراد کے سر تن سے جدا کردیئے ہیں ۔ سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب کی ظالم و جابراور فرعونی حکومت نے 81 افراد کے سروں کو تن سے جدا کردیا ہے۔
سعودی عرب نے ان افراد پر گمراہ اور شیطانی افکار رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کی گردنوں کو کاٹ دیا ۔ سزائے موت پانے والوں میں 7 یمنی شہری، 1 شامی شہری اور ایک 13 سالہ بچہ بھی شامل ہے۔ باقی افراد کا تعلق سعودی عرب کے علاقہ قطیف سے بتایا جاتا ہے جہاں شیعہ مسلمان آباد ہیں۔
2 ماہ میں 47 یمنی بچے جاں بحق اور زخمی
یونیسیف نے ایک بیان میں کہا کہ 2022 کے گزشتہ دو مہینوں میں یمن کے مختلف حصوں میں کم از کم 47 بچے ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی تحقیقات کے مطابق یمن میں جنگ (سات سال قبل) شروع ہونے کے بعد سے اب تک 10,200 سے زائد بچے ہلاک اور زخمی ہوچکے ہیں جو کہ شاید اس سے کہیں زیادہ تعداد ہے۔
رشیا ٹوڈے کے مطابق ، بیان میں کہا گیا ہے کہ یمن میں تشدد، غربت اور بدحالی پھیل چکی ہے اور اس کے لاکھوں بچوں اور ان کے خاندانوں کے لیے سنگین نتائج برآمد ہوئے ہیں، اور اب وقت آگیا ہے کہ یمنیوں اور ان کے بچوں کے لیے دیرپا سیاسی حل تلاش کیا جائے۔ امن اور سلامتی کے وہ حقدار ہیں۔
یمن کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں عرب لیگ کی جارحیت کے آغاز کے بعد سے، یمن میں صحت، اقتصادی، تعلیمی وغیرہ شعبوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور یمنیوں کی بڑی تعداد بے گھر ہوئی ہے، جن میں سے 3.3 ملین سے زیادہ اسکولوں اور کیمپوں میں رہتے ہیں۔ یہ متعدی امراض اور ہیضہ کے پھیلاؤ کا سبب بنی ہے۔
یمن میں 2500 سے زائد اسکول بھی ناقابل استعمال ہیں اور فوجی مقاصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں یا پناہ گزینوں کی پناہ گاہیں بن چکے ہیں۔