
سلیمانی
امریکی اس ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے اسلامی مزاحمتی محاذ کو کمزور کرنا چاہتے تھے، قاسم سلیمانی اور ابومھدی کا قتل امریکی شکست، بوکھلاہٹ اور حماقت کی علامت ہے، سید حسن نصراللہ قاسم سلیمانی یعنی؛ ایران، لبنان، شام، افغانستان، یعنی تمامتر امتِ مسلمہ!
لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے امریکی ہوائی حملے میں سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی، حشد الشعبی کے نائب کمانڈر ابومھدی المھندس اور انکے ساتھیوں کی شہادت کے حوالے سے خطاب کیا۔ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ آج ہم نے اسلامی مزاحمتی محاذ کے عظیم کمانڈرز یعنی جنرل قاسم سلیمانی اور ابومھدی المھندس کو خراج شہادت پیش کرنے کیلئے یہ تقریب منعقد کی ہے جبکہ انکی شہادت کا یہ واقعہ نہ صرف ایران بلکہ پورے خطے کی تاریخ میں ایک نیا باب ہے۔
سید مقاومت سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اس جمعے کے روز جنرل قاسم سلیمانی جو اپنی جوانی کے وقت سے ہی ہمیشہ شہادت کی آرزو میں تھے اور اپنے عزیز دوست ابومھدی المھندس کے ہمراہ ہمیشہ گولیوں اور بمباری سے پُر جنگی میدانوں میں ہمیشہ حاضر رہتے تھے، اپنی آخری آرزو کو پہنچ گئے۔ انہوں نے کہا کہ میں انکے عظیم خاندان اور رشتہ داروں، خصوصا انکی اہلیہ محترمہ اور عزیز بیٹی کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ کے والد گرامی نے اپنی دیرینہ آرزو کو پا لیا ہے کیونکہ انکی یہ آرزو انکا مقصد ہی نہیں بلکہ انکا عشق بھی تھا۔ انہوں نے کہا کہ ابومھدی المھندس بھی جب آخری مرتبہ ضاحیہ آئے تھے تو انہوں نے کہا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ داعش تقریبا ختم ہو چکی ہے اور جس نے بھی شہید ہونا تھا وہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ آپ میرے لئے دعا کریں کہ میں بھی شہادت جیسی عاقبت سے ہمکنار ہو جاؤں۔ انہوں نے کہا کہ میں انکی اہلیہ محترمہ اور بیٹیوں سے بھی یہی کہوں گا کہ وہ اپنی آرزو کو پہنچ گئے جبکہ ہم آپ کے درد میں برابر کے شریک ہیں۔
سید مقاومت سید حسن نصراللہ نے اسلام میں شہادت کے مقام کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تہذیب اور ایمان میں شہادت دو نیک امور میں سے ایک ہے (فتح یا شہادت)۔ انہوں نے کہا کہ اس دنیا میں وہ بہترین مقام جس تک ہم پہنچ سکتے ہیں، شہادت ہے تاہم ہمارے خلاف وہ بڑے سے بڑا کام جو دشمن انجام دے سکتا ہے، یہ ہے کہ وہ ہمیں قتل کر دے جبکہ شہادت ہمارے لئے اعلی ترین ہدف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں شہید کمانڈرز اور انکے ساتھیوں کے جسم ایسے پاش پاش ہو کر گھل مل گئے تھے کہ انکے درمیان تمیز کرنا ممکن نہیں رہا تھا۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اس امریکی اقدام کی ماہیت کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی وزارت دفاع نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کی ہے اور کہا ہے کہ امریکی صدر نے ذاتی طور پر اس کارروائی کا حکم دیا تھا لہذا آج ہم ایک واضح اور روشن جرم کیساتھ روبرو ہیں کیونکہ وہ جس نے حکم صادر کیا تھا، خود اقرار کر رہا ہے کہ میں نے یہ جرم انجام دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ کوئی مبہم دہشتگردانہ کارروائی نہیں جس پر تحقیقات کرنے کی ضرورت ہو بلکہ امریکی وزارت دفاع، فوج اور امریکی صدر کھلم کھلا اس جرم کے ارتکاب کا اعتراف کر رہے ہیں۔
سید حسن نصراللہ نے اپنے خطاب کے دوران جنرل قاسم سلیمانی کے علی الاعلان قتل کے سبب کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل جنرل قاسم سلیمانی کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانیکی تمامتر امریکی سازشیں چاہے وہ کرمان میں انکے حسینیہ کے قریب گھر لے کر بمب نصب کرنے کی کارروائی ہو جس میں چار پانچ ہزار کے قریب لوگوں کی شہادت کا خطرہ تھا، یا کوئی اور کارروائی، سب ناکام ہو چکی تھیں لہذا اس مرتبہ امریکہ نے انہیں سرعام شہید کرنے کو انتخاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسکی دوسری وجہ خطے میں امریکہ کی مسلسل شکستیں، اسلامی مزاحمتی محاذ کی مسلسل فتوحات، عراق کی بدلتی صورتحال اور امریکی صدارتی انتخابات کی نزدیکی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے انتخاب کے دو تین سالوں کے بعد اپنی خارجہ پالیسی کا اعلان کیا لیکن اس تمامتر عرصے میں خارجہ سیاست خصوصا اس خطے اور اسکی عوام کے حوالے سے ٹرمپ نے سوائے شکست اور بوکھلاہٹ کے کیا حاصل کیا ہے؟
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے کہا کہ وہ پہلے دن سے ایران میں موجود نظام حکومت کو گرانا اور ایرانی میزائل پروگرام کو ختم کر کے ایرانی عوام کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا چاہتا تھا جبکہ اس حوالے سے اس نے مکمل شکست کھائی ہے۔ سید مقاومت کا کہنا تھا کہ شام، لبنان، یمن اور افغانستان میں بھی ٹرمپ کھلی شکست سے ہمکنار ہوا ہے جبکہ خطے میں اسکی صدی کی ڈیل بھی بری طرح سے ناکام ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ عراقی تیل کے کنووں پر قبضہ کرنا چاہتا ہے اور جبکہ اسکا موقف یہ ہے کہ عراق میں کوئی حکومت قائم نہیں اور اگر وہاں کو حکومت قائم ہو تو بھی اُسے تمامتر سیاسی و فوجی میدانوں میں امریکی سفیر اور امریکی فوج کے احکامات کا پابند ہونا چاہئے جبکہ جنرل قاسم سلیمانی اور ابومھدی المھندس داعش نامی امریکی بہانے کو ختم کرنے کے دو اصلی سبب تھے اور جب داعش ختم ہو گئی جو عراق میں امریکی موجودگی کا بہانہ تھی تو عراق کے گوش و کنار سے امریکیوں کے انخلاء کا مطالبہ کیا جانے لگا۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ جب عراق کو خانہ جنگی میں دھکیلنے کی امریکی سازش پر بھی دینی مرجعیت اور عراقی حکام کی حکیمانہ تدابیر سے پانی پھر گیا تو امریکہ نے اپنی الیکٹرانک جنگ کے ذریعے عراقی و ایرانی مسلم اقوام کے درمیان فتنے اٹھانے کی کوشش کی لیکن سوال یہ ہے کہ کیوں؟ اسلئے کہ ایران ہمیشہ سے عراق کی حمایت کرنے والا ملک ہے۔ انہوں نے کہا عراق کھو نہ دینے کیلئے امریکیوں نے جلد بازی میں متعدد اقدامات اٹھائے ہیں جن میں سے ایک جنرل قاسم سلیمانی اور ابومھدی المھندس کا قتل بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل جنرل قاسم سلیمانی کو اپنی موجودگی کیلئے خطرہ سمجھتا تھا۔ سید مقاومت نے کہا کہ خطے میں امریکی جہاں جاتے تھے اپنے سامنے جنرل قاسم سلیمانی کو پاتے تھے جبکہ اسرائیل اپنے وجود کیلئے جنرل قاسم سلیمانی کو خطرناک ترین شخص سمجھتا تھا لیکن انہیں قتل کرنے کی جرأت نہیں کر سکتا تھا اور یہی وجہ ہے کہ اس نے امریکہ سے چاہا کہ وہ اس کام کو انجام دے۔
اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکی اپنے اس اقدام کے ذریعے اسلامی مزاحمتی محاذ کو کمزور کرنا چاہتے تھے اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے جنرل قاسم سلیمانی کو آشکارا قتل کیا کیونکہ وہ اپنے پراپیگنڈے کیلئے نئے نفسیاتی موضوعات کے محتاج تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہئے کہ شہید قاسم سلیمانی کی اس ٹارگٹ کلنگ کے اسباب کو جانیں کیونکہ وہ اسکے ذریعے اسلامی مزاحمتی محاذ کو کمزور کر کے ایران و عراق کے درمیان اختلاف ڈالنا چاہتے ہیں جبکہ اسکے برعکس عراقی عوام نے شہداء کے تشیع جنازے میں (ملین ھا کی تعداد سے شرکت کر کے) اور عراقی پارلیمنٹ نے بھی (امریکی انخلاء کی قرارداد منظور کر کے) اپنا جواب دیدیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں عراقیوں کو جانتا ہوں، حسینی مجاہدین اور عباس علمدار علیہ السلام کے فرزند عراق میں کسی ایک امریکی کو بھی باقی نہیں چھوڑیں گے کیونکہ جنرل قاسم سلیمانی اور حاج ابومھدی المھندس کی شہادت کا چھوٹے سے چھوٹا جواب عراق سے امریکی افواج کا انخلاء اور امریکی قبضے سے اس ملک کی نئی آزادی ہے۔
سید مقاومت سید حسن نصراللہ نے جنرل قاسم سلیمانی کو اسلامی مزاحمتی محاذ کا سید الشہداء قرار دیتے ہوئے انکی اور انکے ساتھیوں کی مظلومانہ شہادت کے عادلانہ قصاص کے لئے جانے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ عادلانہ قصاص کا مطلب یہ ہے کہ اس جرم کا ارتکاب کرنے والے مجرم واضح ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ نے کسی ایرانی شخصیت یا ایرانی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہوتا تو ہم کہتے کہ یہ معاملہ ایران کیساتھ مربوط ہے وغیرہ لیکن یہاں بات قاسم سلیمانی کی ہے، قاسم سلیمانی صرف ایران کیساتھ متعلق نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قاسم سلیمانی یعنی؛ ایران، لبنان، شام، افغانستان، یعنی تمام کی تمام امتِ مسلمہ۔
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے کہا کہ ایران جانتا ہے کہ وہ کیسے اسکا جواب دیگا لیکن یہ بات ہمارے کندھوں پر موجود ذمہ داری کو کم نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے 40 سال جنکی حمایت کی ہے، ان سے اب کچھ طلب نہیں کیا لہذا وہ خود فیصلہ کر لیں کہ کس طرح سے انتقام لینا ہے، کیونکہ ایران اپنے عظیم ترین افتخار اور سب سے بڑے جنرل کو کھو دینے پر سوگ کی حالت میں ہے۔ سید مقاومت نے عادلانہ قصاص لئے جانے کے بارے میں کہا کہ خطے میں موجود امریکہ کے تمامتر فوجی اڈے، جنگی بحری بیڑے اور فوجی اس قتل کا عادلانہ قصاص ہیں کیونکہ یہ امریکی فوج ہی ہے جس نے ان شہداء کو قتل کیا ہے لہذا امریکی فوج کو ہی اس کا تاوان بھی ادا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قصاص سے ہماری مراد امریکی شہری یا امریکی خبرنگار ہرگز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر جنرل قاسم سلیمانی اور ابومھدی المھندس کے قتل کا انتقام نہ لیا گیا تو یہ تمامتر مزاحمتی محاذ، اسکے اراکین، مسئلۂ فلسطین، مسئلۂ قدس اور پورے کے پورے خطے کیلئے انتہائی خطرناک ثابت ہو گا۔
سید مقاومت سید حسن نصراللہ نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں خطے سے امریکی انخلاء کا فارمولا دیتے ہوئے کہا کہ جب امریکی افسروں اور فوجیوں، جو خطے میں تو عمودی حالت میں آئے ہیں لیکن واپسی پر افقی حالت میں لوٹیں گے، کے تابوت امریکہ واپس پہنچیں گے تو تب ڈونلڈ ٹرمپ کو سمجھ آئے گی کہ اس نے کیا کام انجام دیا ہے اور پھر انتخاب میں بھی وہ کامیاب نہیں ہو پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مزاحمتی محاذ میں ہمارا مقصد یہی ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ قاسم سلیمانی اور ابومھدی کے خون کا قصاص خطے سے تمامتر امریکی فورسز کا انخلاء ہے اور ان شاء اللہ یہ عنقریب ہو کر رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ جس دن امریکہ کو خطے سے نکال باہر کر دیا جائیگا اسی دن یہ صیہونی بھی اپنے بریف کیسز اٹھا کر خطے سے نکل جائیں گے اور ہمیں اس مقصد کیلئے مزید کسی جدوجہد کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی۔
تہران میں لاکھوں افراد نے قاسم سلیمانی کو کیا الوداع
تہران میں لاکھوں افراد نے قاسم سلیمانی کو کیا الوداع
تہران میں لاکھوں افراد نے قاسم سلیمانی کو کیا الوداع
تہران میں لاکھوں افراد نے قاسم سلیمانی کو کیا الوداع
امریکا اور اسرائیل کو سیاہ دن دیکھنا پڑے گا ٹرمپ پلید کا بزدلانہ حملہ اس بات کا نشانگر ہےکہ وہ کبھی بھی میرے والد کا حریف نہیں بن سکتا تھا، زینب سلیمانی
بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں شہید ہونے والے ایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی بیٹی کا اہم بیان بھی سامنے آ گیا۔ تفصیلات کے مطابق امریکی حملے میں شہید ہونے والے جنرل قاسم سلیمانی کی بیٹی زینب سلیمانی نے اپنے والد کی شہادت کے بعد بیان جاری کیا ہے کہ امریکا اور اسرائیل کو سیاہ دن دیکھنا پڑے گا۔ 28 سالہ زینب سلیمانی نے اپنے ویڈیو پیغام میں امریکی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ٹرمپ پلید! یہ مت سمجھنا کہ میرے والد کی موت کے ساتھ سب ختم ہو گیا، نہ صرف کچھ بھی ختم نہیں ہوا بلکہ تمہارے اس بزدلانہ اقدام سے ہمارا عزم و ارادہ اور مضبوط ہو گیا ہے، ہم پہلے سے بھی زیادہ طاقت کے ساتھ اس راستے پہ اپنے قدم جاری رکھیں گے۔ انہوں نے سید مقاومت حسن نصراللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرے چچا حزب اللہ لیڈر سید حسن نصر اللہ میرے بابا کی شہادت کا انتقام ضرور لیں گے، میرے والد نے مظلومین کا انتقام لیا، لہٰذا ان کے نقش قدم پہ چلتے ہوئے ہر مظلوم کے خون کا انتقام لیا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ والد کی موت مجھے نہیں توڑ سکتی، ان کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، ٹرمپ میرے مقتول باپ کے کارنامے نہیں مٹا سکتا، وہ بزدل ہے، میرے والد کو بہت دور سے میزائل کے ذریعے مارا گیا، ٹرمپ جانتا تھا کہ وہ اور اسکے پالتو کبھی بھی میرے والد کے حریف نہیں بن سکتے، اسی لئے میزائل سے بزدلانہ حملہ کیا، اگر جرات تھی تو سامنے آ کے وار کرتا۔
تہران میں سپاہ اسلام کے عظیم الشان کمانڈر شہید قاسم سلیمانی کی تشییع جنازہ
-
دنیائے اسلام کے عظيم اسلامی کمانڈر شہید میجر جنرل سلیمانی کا پیکر پاک تشییع کے لئے تہران پہنچ گيا ہے آج تہران میں اسلام کے عظیم سردار اور کمانڈر کو الوداع کرنے کے لئےکئی ملین افراد حاضر ہوئےہیں۔ ایران کے اعلی سول اور فوجی حکام بھی موجود ہیں، فلسطینی تنظیم حماس کے سابق وزیر اعظم اور خارجہ پالیسی کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے بھی تہران کے عظیم اجتماع سے خطاب کیا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای کی امامت میں شہید جنرل سلیمانی کی نماز جنازہ ادا
ایرانی دارالحکومت میں القدس فورس کے کمانڈر شہید جنرل قاسم سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کی نماز جنازہ قائد انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای کی امامت میں ادا کی گئی.
اس موقع پر صدر مملکت، اسپیکر پارلیمنٹ، چیف جسٹس سمیت اعلی عسکری قیادت، حکومتی شخصیات اور لاکھوں شہریوں نے نماز جنازہ میں موجود تھے.
ایک روح پرور فضا میں وطن عزیز کہ مظلوم شہیدوں کی نماز جنازہ کی ادائیگی ہوئی جہاں عوام نے شہدا کو اشکبار آنکھوں سے الوداع کیا.
نماز جنازہ کے بعد لاکھوں اجتماع میں موجود عوام نے امریکہ اور اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگائے اور عالمی سطح پر امریکہ اور صہیونیوں کی پالیسی کی شدید مذمت بھی کی.
ایرانی عوام نے اس موقع پر یہ عہد کیا کہ مزاحمت کی راہ بالخصوص شہید قاسم سلیمانی کے مشن کو جاری رکھیں گے.
شہید قاسم سلیمانی کے جسم خاکی کو منگل کے روز اپنے آبائی علاقے صوبے کرمان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ جمعہ کی علی الصبح کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے ایئرپورٹ پر امریکہ کی جانب سے راکٹ حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر قدس جنرل قاسم سلیمانی سمیت عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر "ابومهدی المهندس" شہید ہوگئے۔
آیت اللہ سیستانی کا رہبر معظم انقلاب اسلامی کے نام تعزیتی پیغام
عراق کے دینی مرجع آیت اللہ سیستانی نے اپنے ایک پیغام میں شہید میجر جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت پر رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کو تعزیت اور تسلیت پیش کی ہے۔
آیت اللہ سیستانی کے پیغام کا متن حسب ذيل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
انالله و اناالیه راجعون
جناب مستطاب آیت اللہ آقائ خامنہ ای دامت برکاتہ
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
سپاہ اسلام کے عظيم الشان اور عالیقدر کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی رحمۃ اللہ علیہ کی شہادت کی خبر گہرے افسوس اورفراواں رنج و غم کا موجب ہوئی ، مرحوم نے کئی برسوں تک عراق میں داعش کے خلاف جنگ میں بیشمار زحمتیں اور تکلیفیں برداشت کیں ، جو ناقابل فراموش ہیں۔
میں اس عظیم المرتبت شہید کی شہادت پر جنابعالی، مرحوم کے اہلخانہ، اولاد ، ایرانی عوام اور خاص طور پر کرمان کے عزیز عوام کو تعزیت اور تسلیت پیش کرتا ہوں اور اللہ تعالی کی بارگاہ سے اس عظیم الشان شہید کے درجات کی بلندی اور شہید کے پسماندگان کے لئے صبر جمیل اور اجر جزیل طلب کرتا ہوں۔
ولاحول ولا قوة الا بالله العلی العظیم
علی الحسینی سیستانی
۸ جمادی الاول ۱۴۴۱
عنقریب انتہائی سخت انتقام
تحریر: حسین شریعتمداری
عراق میں امریکی مسلح افواج کے سابق کمانڈر اور امریکی جاسوسی ادارے سی آئی اے کے سابق سربراہ جنرل پیٹریاس نے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے شہید جنرل قاسم سلیمانی کی ٹارگٹ کلنگ کے ممکنہ جوابی ردعمل پر خوف اور پریشانی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے امریکی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران ہر گز جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا انتقام لینے سے چشم پوشی نہیں کرے گا اور امریکہ سے انتقام ضرور لے گا اور اس کا انتقام انتہائی سخت ہو گا۔ جنرل پیٹریاس نے زور دیتے ہوئے کہا: "یہ انتقام انتہائی خطرناک ہو گا اور خطے میں موجود امریکی فوجیوں یا امریکی مفادات تک محدود نہیں ہو گا بلکہ شام، عراق، خلیج فارس یا دنیا کے کسی بھی حصے میں انجام پا سکتا ہے۔" اسی طرح اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے اعلی سطحی عہدیدار شیموئیل کارڈیلو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کہا ہے: "ایرانی انتہائی ذہین ہیں اور ان کے اقدامات بہت زیادہ خطرناک اور اسٹریٹجک وار پر مشتمل ہوتے ہیں۔ وہ ایسی جگہ سے وار کرتے ہیں جس کا تصور کرنا بھی ناممکن ہوتا ہے۔"
انقلاب اسلامی ایران کے بانی امام خمینی رحمہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے: "دشمن کو سکون کا سانس مت لینے دیں ورنہ وہ آپ کو سکون کا سانس نہیں لینے دے گا۔" اسی طرح ولی امر مسلمین جہان امام خامنہ ای نے کل اسلام کے دلیر کمانڈر شہید قاسم سلیمانی کی شہادت کی مناسبت سے اپنے تسلیتی پیغام میں فرمایا: "شہادت گذشتہ سالوں میں ان کی مسلسل جدوجہد کا انعام تھا۔ ان کے جانے سے خدا کی نصرت اور طاقت سے ان کا کام اور ان کا راستہ بند یا معطل نہیں ہو گا۔ لیکن ان مجرم افراد کو سخت انتقام کا انتظار کرنا چاہئے جن کے نجس ہاتھ شہید قاسم سلیمانی اور گذشتہ رات کے سانحے میں شہید ہونے والے دیگر افراد کے خون سے آلودہ ہیں۔" اس بارے میں اگرچہ کہنے کو بہت کچھ ہے لیکن یہاں تین اہم نکات بیان کرنے پر ہی اکتفا کرتے ہوں۔ پہلا نکتہ یہ کہ امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادی شیشے کے محلوں میں بیٹھے ہیں اور دہشت گرد امریکی حکمرانوں سے سخت انتقام کے تمام تر مقدمات فراہم ہیں۔ اگرچہ سوئٹزرلینڈ کے سفیر کو بلا کر امریکہ کے مجرمانہ اقدام پر احتجاج درج کروایا گیا ہے جو سفارتی سطح پر ایک اچھا اور مناسب قدم ہے لیکن بہت جلد امریکہ کو دندان شکن جواب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ عالم اسلام کے عظیم مجاہد شہید قاسم سلیمانی، شہید ابو مہدی المہندس اور ان کے ہمراہ دیگر شہداء کے خون کی قیمت اس قدر زیادہ ہے کہ اس کا انتقام ایک کاروائی کی حد تک محدود نہیں ہو سکتا بلکہ یہ انتقامی کاروائی چند مرحلوں پر مشتمل ہو گی۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ امریکہ اور اسرائیل نے بھی اسلامی مزاحمتی بلاک کے خلاف ایک مجرمانہ اقدام انجام نہیں دیا بلکہ ایک عرصے سے مسلسل مجرمانہ اقدامات کا سلسلہ انجام دیتا آیا ہے لہذا اس کے خلاف جوابی کاروائی بھی مرحلہ وار ہونی چاہئے۔ جیسا کہ ہمارے ایک عزیز نے کہا کہ "کیا صرف مختار ثقفی کے قیام اور ابن زیاد، شمر، حرملہ اور عمر ابن سعد جیسے افراد کے قتل سے سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کے خون کا بدلہ چکایا جا چکا ہے؟ ہر گز نہیں۔ بلکہ اسلام دشمن قوتیں بدستور اسلام سے دشمنی کرنے اور اہل حق کے خلاف ظلم و ستم کرنے میں مصروف ہیں۔"
تیسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ جمعہ کی سحر گاہ شہید قاسم سلیمانی، شہید ابو مہدی المہندس اور ان کے ہمراہ دیگر شہداء اپنی دیرینہ آرزو تک پہنچ گئے ہیں اور ولی امر مسلمین امام خامنہ ای کے بقول "شہادت ان کی مسلسل جدوجہد کا انعام تھا"۔ اس بارے میں اہم بات یہ ہے کہ شہید قاسم سلیمانی اور ان کے ہمراہ دیگر شہداء نے اپنی شہادت کے ذریعے دشمن کے مورچے تک نیا محفوظ راستہ مہیا کر دیا ہے۔ خداوند منان شہید آوینی رحمہ اللہ علیہ کے درجات بلند فرمائے جو ہمیشہ یہ کہتے تھے کہ ہم نے شہداء کو نہیں گنوایا بلکہ انہیں پا لیا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے امام خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ "ہمارے عزیز اور جان نثار کمانڈر کا فقدان تلخ ہے لیکن جدوجہد کے تسلسل اور حتمی کامیاب کے حصول سے ان کے قاتلوں اور مجرموں کی زندگی تلخ کر دیں گے۔" آخر میں اپنے انقلابی شاعر دوست ایوب پرندآور کے اس شعر کے ساتھ تحریر کا خاتمہ کرتا ہوں جو انہوں نے کل ہی شہید قاسم سلیمانی کی شہادت کی مناسبت سے امریکہ کو مخاطب قرار دیتے ہوئے پڑھا ہے
اے امریکہ، اگر تم ایک اور کربلا بھی برپا کر ڈالو تو دیکھو گے کہ دو کروڑ قاسم سلیمانی تیار کھڑے ہیں۔