
سلیمانی
حضور اکرم کی رحلت اور امام حسن (ع) کی شہادت اُمت مسلمہ کےلئے سانحہ سے کم نہیں، علامہ ساجد نقوی
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا ہے کہ خاتم النبین ‘ رحمت اللعالمین ‘ سرورکائنات انسانیت کیلئے مرکز و محور ہیں او رسول اکرم نے قرآن و سنت کی شکل میں ایسا خزانہ چھوڑا کہ جو آپ کے وصال کے صدیوں بعد بھی عالم انسانیت کی مکمل رہنمائی کررہا ہے اور انسانیت کو ہر میدان میں انفرادی و اجتماعی زندگی گزارنے کا طریقہ اور ترقی کا سلیقہ سکھا رہا ہے اگر امت مسلمہ بالخصوص اور عالم انسانیت بالعموم حضوراکرم کی سیرت اور فرامین پر عمل کرے تو خطہ ارض سے تمام مشکلات کا خاتمہ ہوسکتا ہے ۔
وصال نبوی کے بعد اہل بیت اطہار ؑ نے امت کی تمام معاملات میں رہنمائی کی، عالم انسانیت کے انفرادی‘ اجتماعی‘ روحانی‘ دینی و دنیاوی مسائل کا حل اہل بیت ؑ نے اپنے عمل و کردار سے پیش کیا اور خاتم النبین کے بعد ان کے جانشین کے طور پر فرائص انجام دیئے۔
28 صفر المظفر خاتم المرسلین کے یوم وصال اور نواسہ پیغمبر اکرم حضرت امام حسن ؑ کے یوم شہادت کے موقع پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ اگر ہم خواہشمند ہیں کہ سیرت رسول اکرم کا عملی مشاہدہ کریں اور سنت نبوی کی عملی تعبیر و تشریح دیکھیں تو ہمیں سیرت امام حسن ؑ کا مطالعہ و مشاہدہ کرنا ہوگا کیونکہ نبی اکرم نے حضرت علی ؑ اور سیدہ فاطمہ زہرا ؑ کے بعد حضرت امام حسن ؑ کی تربیت اس نہج پر کی کہ حضرت امام حسن ؑ پرہر مرحلے ‘ ہر میدان‘ ہر موڑ اور ہرانداز میں شبیہ پیغمبر نظر آئے۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ رسول خدا نے اپنی احادیث میں حضرت امام حسن علیہ السلام کی شان و منزلت اور سخاوت و مرتبت کی نشاندہی فرمادی تھی ۔ جب حضرت امام حسن علیہ السلام کے دور میں فتنہ و فساد نے سراٹھایا اور مسلمان ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوگئے تو امام ؑ نے اپنے جد امجد کی سیرت پر عمل پیرا ہوتے ہوئے مسلمانوں کو امن و محبت کا درس دیا اور صلح کا راستہ اپناکر ثابت کردیاکہ اہل بیت پیغمبر دین اسلام کی نگہبانی کا فریضہ ادا کرنا جانتے ہیں اور کسی صورت بھی اسلام کے حصے بخرے ہونا گوارہ نہیں کرتے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ موجودہ پرفتن دور اور سنگین حالات میں ہمیں باہمی فروعی و جزوی اختلافات کو پس پشت ڈال کر سینکڑوں مشترکات کو سامنے رکھتے ہوئے پیغمبر اکرم اور خاندان رسالت کے اسوہ پر عمل پیرا ہوکر امن‘ محبت‘ رواداری‘ تحمل اور برداشت کا راستہ اختیار کرنا ہوگا اور علم و حلم‘ عقل و شعور‘ تدبر و تحمل اور اخوت و یگانگت کی راہ پر چل کر خداوند تعالی اور خاتم الانبیاءکی خوشنودی حاصل کرنا ہوگی صرف اسی صورت میں دنیوی و اخروی نجات ممکن ہے۔
حجاب و دشمن کی انقلاب اسلامی کے خلاف سازش
جمہوری اسلامی ایران میں سابق شاہ(رضا شاہ پہلوی) اور عالمی استعماری قوتوں کے وفادار اور خدمت گزار سیکولر اور نام نہاد لبرلز نے ایک بے حجاب خاتون (مہسا امینی) کی گرفتاری کے بعد موت کو بہانا بنا کر انقلاب اسلامی کے خلاف پرتشدد مظاہروں کا آغاز کیا (درحالانکہ یہ طبی موت تھی) اور پھر اس آڑ میں شعائر اسلامی و مقدسات اسلام کی توہین بھی کی اور سرکاری اور عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کے علاؤہ قتل و غارتگری بھی شروع کر دی جس میں ان شرپسندوں کے ہاتھوں متعدد شہری بھی شہید ہوئے۔
یہ غیر ملکی اشاروں پر ناچنے والے اسلام دشمن چاہتے ہیں کہ جمہوری اسلامی میں بے پردگی اور بے حیائی عام ہوجائے۔ ان کے حامی یورپی ممالک میں بیٹھے بعض ایرانی خاندانوں سے تعلق رکھنے والی خواتین نے ان یورپی ممالک میں مہسا امینی کی موت کو بہانہ بنا کر وہاں جو مظاہرے کیئے ہیں ان میں بے حیائی کا عملی مظاہرہ کیا ہے بے حیائی کے ان مناظر کو کوئی بھی غیرت مند انسان نہیں دیکھ سکتا اور نہ ہی انہیں شیئر یا پوسٹ کیا جانا مناسب ہے۔
ان اسلام دشمن سیکولرز اور لبرلز کے پاکستان سمیت کئی دیگر ممالک میں بیٹھے ہمدرد (سیکولر اور لبرلز) بھی سوشل میڈیا کے ذریعہ انقلاب اسلامی کے خلاف اپنی بڑھاس نکال رہے ہیں جو امریکہ، یورپ اور اسرائیلی میڈیا سے اس بارے میں بڑھا چڑھا کر نشر کی جانے والی خبروں کو لیکر انقلاب اسلامی اور اس کے قائدین کے خلاف خوب پراپگنڈا کر رہے ہیں اور خیال کر رہے ہیں ایران سے اسلامی انقلاب کا خاتمہ ہونے کو ہے۔ ان بیگانی شادی کے عبداللہ دیوانوں سے بس اتنی سی گزارش ہے کہ جمہوری اسلامی ایران میں جمعہ 23 ستمبر 2022 کو حجاب اسلامی، شعائر اسلامی اور انقلاب اسلامی کے حق میں اور غیر ملکی امداد اور اشاروں پر ناچنے والے لادین سیکولر عناصر کے خلاف ہونے والے ایرانی عوام (مرد و زن) کی عظیم ریلیوں کی ویڈیوز اور تصاویر کو غور سے دیکھیں تاکہ جان پائیں کہ اس انقلاب پر دست قدرت ہے یہ الہی طاقت کے سہارے سائنسی و معنوی ترقی کی منازل طے کر رہا ہے جسے ایک ایسا شخص، خاندان اور معاشرہ ہی سمجھ سکتا ہے جو حق اور عدل و انصاف کا حقیقی متمنی ہو اور پاکیزہ نفس ہو نہ کہ نجاست میں ڈوبا ہوا مادہ پرست شخص، خاندان اور معاشرہ۔
ایک الہی اور پاکیزہ نفس فرد، خاندان اور معاشرہ ہی انسانیت کے لیے نفع بخش ہو سکتا ہے نہ کہ نجس نفس رکھنے والا فرد، خاندان اور معاشرہ جو دنیا کو صرف مادہ کی آنکھ سے دیکھتا ہو۔ ایسا معاشرہ ایٹم کو انسانی نفع کے لیے استعمال کرنے کے بجائے دیگر اقوام پر اقتدار اور تسلط جمانے کے لیے ہیرو شیما اور ناگا ساکی پر گراتا ہے تاکہ اس کا دبدبہ قائم ہو اور وہ دیگر اقوام کا استحصال کرکے اپنی تجوریاں بھر سکے ایسا فرد، خاندان اور معاشرہ کسی طور بھی انسانیت کے لیے نفع بخش نہیں ہے۔ اسے اس کوئی غرض نہیں ہوتی کہ اس کے کسی عمل سے انسانیت کی کتنی تذلیل ہوتی ہے یا کتنے انسان ہلاک ہوتے ہیں۔
انبیا علیھم السلام کی بعثت کے مقاصد میں تزکیہ نفس اہم مقصد ہے۔
انبیا علیھم السلام کی بعثت کے مقاصد میں انسان کے نفس کی پاکیزگی سب سے زیادہ اہمیت کی حامل رہی ہے اسی جانب قرآن مجید نے بھی متوجہ کیا ہے *"هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ"* (وہ (اللہ) وہی ہے جس نے اُمّی قوم میں انہیں میں سے ایک رسول(ص) بھیجا جو ان کو اس (اللہ) کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور ان کو پاکیزہ بناتا ہے اور ان کو کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اگرچہ اس سے پہلے یہ لوگ کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا تھے۔) سورہ جمعہ، آیت۔2
الہی معاشرہ کی تشکیل میں عورت کا کردار
ایک الہی اور پاکیزہ معاشرہ میں عورت کا بنیادی کردار ہے کیونکہ وہ نہ صرف نسل انسانی کو جنم دیتی ہے بلکہ اسے پروان بھی چڑھاتی ہے۔ لہذا انسانی معاشرہ میں عورت کی پاکیزگی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ گناہ میں لتھڑی ہوئی عورت ایک الہی صفات کا حامل معاشرہ کی تشکیل میں بہت بڑی رکاوٹ ثابت ہوتی ہے۔
عورت کی پاکیزگی ہی مرد میں الہی صفات کی ضامن ہے کیونکہ انسان اس کے وجود سے جنم لیتا ہے اور اس کی گود میں پرورش پاتا ہے اور اسی سے سکون حاصل کرتا ہے "وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ" (اور اس کی (قدرت کی) نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو۔ اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت (نرم دلی و ہمدردی) پیدا کر دی۔ بے شک اس میں غور و فکر کرنے والوں کیلئے بہت نشانیاں ہیں۔) سورہ روم، آیت۔21.
لہذا انسان کا نفع اسی میں ہے کہ اس کے خاندان اور معاشرہ کی خواتین پاکیزہ نفس ہوں نہ کہ ہوا و ہوس کی پجاری مادہ پرست ہوں کیونکہ ایسی صورت میں ایک مادہ پرست نسل و قوم پروان چڑھے گی جو انسانی اقدار اور اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر صرف اور صرف اپنی طاقت اور تسلط قائم کرنے کے لیے علم اور ٹیکنالوجی حاصل کرئے گی اور اپنے سے کمزور افراد و اقوام کے وسائل کی لوٹ کھسوٹ ہی ان کی زندگی کا ہدف ہوگا اور اس معاشرہ میں خود عورت کو کوئی عزت و مقام حاصل نہ ہوگا وہ اپنی ہی گود میں پروان چڑھائے ہوئے انسانی شکل میں موجود درندوں کے نرغہ میں ہوگی اور ہر وقت خوف و دہشت میں مبتلا رہے گی نہ کسی جگہ اطیمنان و سکون سے کام کر پائے گی، نہ سفر اور نہ گھر میں محفوظ ہو گی۔ آج دنیا کے بیشتر ممالک میں اس کی بدترین مثالیں موجود ہیں خصوصاً یورپی ممالک میں جہاں آج بات اس حد تک جا پہنچی ہے کہ بے حیائی اور بدکاری جیسے الفاظ بہت چھوٹے رہ گئے ہیں۔ بعض یورپی ممالک میں تو باقاعدہ قانون سازی کے ذریعہ محرم رشتوں سے بھی جنسی تعلق قائم کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
عالمی استعماری اور شیطانی قوتیں جن میں امریکہ، برطانیہ، فرانس اور اسرائیل سر فہرست ہیں اسی لیے یہ چاہتی ہیں کہ دنیا میں بالعموم اور جمہوری اسلامی ایران میں بالخصوص عورت کے جسم سے صرف حجاب نہیں بلکہ پورا لباس اتروا دیا جائے تاکہ بے حیائی عام ہو جائے اور وہ اس بے حیائی کو دیگر اقوام کے سامنے بطور ترقی پیش کرکے نہ صرف ان سے ان کا مذہب بلکہ ان کی تہذیب و ثقافت بھی چھین کر عجائب خانوں میں گم کرنا چاہتی ہیں۔ نیز اپنی تہذیب و ثقافت کا نفاذ کرتے ہوئے اس کے ذریعہ دنیا پر اپنا تسلط قائم کرنا اور اپنا عالمی حکم (ورلڈ آرڈر) چلانا چاہتی ہیں۔ جسکی راہ میں صرف سائنس و ٹیکنالوجی میں کسی قوم کی ترقی اور اسحلہ میں طاقتور ہونا ہی رکاوٹ نہیں بلکہ دینی تہذیب اور ثقافت بھی بہت بڑی رکاوٹ ہے۔ اسی تناظر میں بانی انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ امام خمینی رح نے فرمایا تھا کہ:
"دشمن ہمارے شہدا کے خون سے زیادہ ہماری خواتین کے حجاب سے خوف زدہ ہے۔"
تحریر طویل نہ ہو جائے بس اتنے پر اکتفا کرونگا کہ عصر حاضر میں جمہوری اسلامی ایران کا "اسلامی جمہوری نظام حکومت" نہ صرف دین اسلام بلکہ تمام ادیان الہی کی حقیقی تعلیمات کا محافظ ہے اور اگر باریک بین نگاہوں سے دیکھا جائے تو غیر الہی ادیان کی اخلاقی اقدار کا بھی محافظ ہے نیز یہ نظام حکومت کہ جس کی بنیاد دین پر ہے تمام ادیان کے ماننے والوں کے لیے ایک آئیڈیل کا درجہ رکھتا ہے۔
اہل بیت اطہار علیھم السلام کے ماننے والوں کے لیے یہ فخر ہے کہ یہ حکومت اہل بیت اطہار علیھم السلام کے ماننے والے پاکیزہ ترین نفوس کے ہاتھوں میں ہے جو کہ وحی الٰہی کے تابع (یعنی قرآن و سیرت محمد و آل محمد علیھم السلام کے تابع) عقل اجتماعی یعنی ایک اسلامی شورائی نظام کے تحت فیصلے کرتے ہیں۔ اس لیے انشاء اللہ تعالیٰ یہ انقلاب حجت خدا امام زمانہ (امام مہدی) عجل اللہ تعالیٰ فرجہ شریف کے ظہور پر ان کے ہاتھوں برپا ہونے والے عالمی انقلاب سے متصل ہوگا۔
نورِ خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا!
يُرِيدُونَ لِيُطْفِؤُوا نُورَ اللَّہِ بِأَفْوَاہِہِمْ وَاللَّہُ مُتِمُّ نُورِہِ وَلَوْ كَرِہَ الْكَافِرُونَ (سورہ صف، آیت۔8)
یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ (پھونکوں) سے بجھا دیں حالانکہ اللہ اپنے نور کو کامل کرکے رہے گا اگرچہ کافر لوگ ناپسند ہی کریں۔
تحریر: سید شجاعت علی کاظمی
بشکریہ:حوزہ نیوز ایجنسی
مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے ریفرنڈم کلیدی اہمیت کا حامل ہے: ایرانی وزیر خارجہ
– ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ فلسطین میں ریفرنڈم کے انعقاد سے ناجائز صیہونی ریاست کے قبضے کے خاتمے اور مغربی ایشیا میں طویل عرصے سے جاری تنازع کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔
یہ بات حسین امیرعبداللہیان نے ہفتہ کے روز نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر ناوابستہ تحریک کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی خاموشی کے نتیجے میں فلسطینی عوام کو اسرائیلی قبضے اور حکومت کی جارحیت اور توسیع پسندی کی وجہ سے پیدا ہونے والے غیر انسانی حالات کا سامنا ہے۔
امیرعبداللہیان نے نسل پرست صیہونیوں پر الزام لگایا کہ وہ فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق بشمول جینے اور کام کرنے کے حق کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
انہوں نے مقبوضہ فلسطینی اراضی پر اپنی بستیوں کو توسیع دینے پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کو قید اور ہجرت پر مجبور کیا جاتا ہے، جب کہ ان کی زمینیں ضبط کی جاتی ہیں اور ان کی کھیتی باڑی کو تباہ کیا جاتا ہے۔
ایرانی وزير خارجہ نے حالیہ برسوں میں انسانی حقوق کی اہم بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے ناجائز صہیونی ریاست کی بڑھتی ہوئی مذمت کا حوالہ دیا، جنہوں نے اسرائیل کو ایک نسل پرست حکومت قرار دیا ہے۔
انہوں نے ناوابستہ تحریک پر زور دیا کہ وہ فلسطینی عوام کے خلاف قابض اسرائیلی حکومت کے غیر انسانی اقدامات اور جرائم کو روکنے کے لیے اپنی سفارتی صلاحیتوں کو بروئے کار لائے۔
انہوں نے کہا کہ آج فلسطینی نوجوان صیہونیوں کے ساتھ تنازعات کے حل میں مدد کے لیے بعض ممالک اور بین الاقوامی اداروں کی جانب سے پیش کیے جانے والے اقدامات سے پر امید نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ تمام اقدامات تعطل کا شکار ہو چکے ہیں کیونکہ وہ بحران کی بنیادی وجہ کو حل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
امیرعبداللہیان نے وضاحت کی کہ ایران نے یکم نومبر 2019 میں اقوام متحدہ کے سامنے اپنا اقدام پیش کیا جس میں فلسطین میں قومی ریفرنڈم کا مطالبہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ جمہوری حل مغربی ایشیا کے خطے میں قبضے اور دیرینہ تنازعہ کو حل کرنے میں مدد دے گا اور فلسطین کے حقیقی باشندے جن میں مسلمان، عیسائی اور یہودی شامل ہیں، اپنی قسمت کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔
– ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ فلسطین میں ریفرنڈم کے انعقاد سے ناجائز صیہونی ریاست کے قبضے کے خاتمے اور مغربی ایشیا میں طویل عرصے سے جاری تنازع کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔
یہ بات حسین امیرعبداللہیان نے ہفتہ کے روز نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر ناوابستہ تحریک کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی خاموشی کے نتیجے میں فلسطینی عوام کو اسرائیلی قبضے اور حکومت کی جارحیت اور توسیع پسندی کی وجہ سے پیدا ہونے والے غیر انسانی حالات کا سامنا ہے۔
امیرعبداللہیان نے نسل پرست صیہونیوں پر الزام لگایا کہ وہ فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق بشمول جینے اور کام کرنے کے حق کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
انہوں نے مقبوضہ فلسطینی اراضی پر اپنی بستیوں کو توسیع دینے پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کو قید اور ہجرت پر مجبور کیا جاتا ہے، جب کہ ان کی زمینیں ضبط کی جاتی ہیں اور ان کی کھیتی باڑی کو تباہ کیا جاتا ہے۔
ایرانی وزير خارجہ نے حالیہ برسوں میں انسانی حقوق کی اہم بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے ناجائز صہیونی ریاست کی بڑھتی ہوئی مذمت کا حوالہ دیا، جنہوں نے اسرائیل کو ایک نسل پرست حکومت قرار دیا ہے۔
انہوں نے ناوابستہ تحریک پر زور دیا کہ وہ فلسطینی عوام کے خلاف قابض اسرائیلی حکومت کے غیر انسانی اقدامات اور جرائم کو روکنے کے لیے اپنی سفارتی صلاحیتوں کو بروئے کار لائے۔
انہوں نے کہا کہ آج فلسطینی نوجوان صیہونیوں کے ساتھ تنازعات کے حل میں مدد کے لیے بعض ممالک اور بین الاقوامی اداروں کی جانب سے پیش کیے جانے والے اقدامات سے پر امید نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ تمام اقدامات تعطل کا شکار ہو چکے ہیں کیونکہ وہ بحران کی بنیادی وجہ کو حل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
امیرعبداللہیان نے وضاحت کی کہ ایران نے یکم نومبر 2019 میں اقوام متحدہ کے سامنے اپنا اقدام پیش کیا جس میں فلسطین میں قومی ریفرنڈم کا مطالبہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ جمہوری حل مغربی ایشیا کے خطے میں قبضے اور دیرینہ تنازعہ کو حل کرنے میں مدد دے گا اور فلسطین کے حقیقی باشندے جن میں مسلمان، عیسائی اور یہودی شامل ہیں، اپنی قسمت کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔
حمید نوری کیخلاف سویڈش عدالت کے فیصلے کی کوئی قانونی طاقت نہیں ہے: امیرعبداللہیان
تہران، ارنا - ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ سویڈن کی عدالت کی جانب سے حمید نوری کو سنائی گئی سزا کی کوئی قانونی طاقت نہیں ہے۔
یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے ہفتہ کے روز اپنی سویڈش ہم منصب آن لینڈہ کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی.
ایران اور سویڈن کے وزرائے خارجہ کی یہ ملاقات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس کے موقع پر ہوئی۔
دونوں وزرائے خارجہ نے بات چیت کے دوران دو طرفہ امور کے علاوہ دو طرفہ قونصلر امور پر تبادلہ خیال کیا۔
امیرعبداللہیان نے کہا کہ حمید نوری کے بارے میں سویڈن کی عدالت کی طرف سے سنائے گئے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تیسرے فریق کو ان کے منظم یا سیاسی مفادات کے مطابق دونوں ممالک کے تاریخی اور گہرے تعلقات پر اثر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
دنیا میں ایٹمی حملے کا خطرہ بڑھا، برطانیہ کو ملی ایٹمی حملے کی دھمکی
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روس کی جانب سے بڑے پیمانے پر افواج کو متحرک کرنے کے اعلان کے فوراً بعد روسی صدر کے سابق مشیر "ولادیمیر پوتن" نے انگلینڈ کو ایٹمی حملے کی دھمکی دی ہے۔
"دی ٹائمز آف اسرائیل" ویب سائٹ کے مطابق، پوتن کے سابق مشیر "سرگئی مارکوف" نےBBC نیوز چینل کو بتایا کہ صدر ولادیمیر پوتن نے کہا کہ وہ برطانیہ سمیت مغربی ممالک کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں۔
روس کے سابق قانون ساز اور رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ آپ کے شہروں کو نشانہ بنایا جائے گا ۔
انہوں نے امریکی صدر جو بائیڈن، سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اور موجودہ وزیراعظم لز ٹرس کو یوکرین کی جنگ کا ذمہ دار قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یوکرینی ہمارے بھائی ہیں، لیکن یوکرین پر مغربی ممالک کا قبضہ ہے اور یہی مغربی ممالک یوکرین کے فوجیوں کو غلام بنا کر روسی فوج کے خلاف لڑ رہے ہیں۔
مارکوف نے کہا کہ روس نہیں چاہتا کہ دنیا کے تمام افراد مارے جائیں لیکن روس جو چاہتا ہے وہ یہ ہے کہ اس جنگ کو ان مغربی ممالک کے ساتھ حل کیا جائے جو یوکرین کی سرزمین پر روس کے خلاف جنگ کر رہے ہیں اور جس پر مغربی ممالک نے دراصل قبضہ کر رکھا ہے۔
مارکوف کا یہ بیان پوتن کی جانب سے روس میں ریزرو فورسز کو متحرک کرنے کے حکم کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے۔
دفاع مقدس نے ثابت کیا، وطن کا تحفظ مزاحمت سے ہی ممکن ہے، ولی امر المسلمین
تہران: ولی امر مسلمین آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ سابق عراقی حکومت کی ایران کے خلاف آٹھ سالہ جنگ کے خلاف مقدس دفاع نے ثابت کردیا کہ وطن کی حفاظت اور دفاع صرف مزاحمت کے ذریعے ہی حاصل کیا جاسکتا ہے، ہتھیار ڈالنے سے نہیں۔
ایران پر مسلط 8 سالہ جنگ میں ایران کے مقابل عالمی سامراج تھا جو صدام کی ہر طرح سے مدد کررہا تھا۔ ہفتہ دفاع مقدس کی مناسبت سے کمانڈروں اور جانبازوں سے ملاقات میں ولی امر مسلمین نے کہا کہ مزاحمت نے لوگوں کے حوصلے اور خود اعتمادی کو بلند کیا اور ساتھ ہی دشمن کو اپنے حساب کتاب پر نظر ثانی کرنے اور ایرانی قوم کی طاقت اور مزاحمت کے ادراک کا درس دیا۔
ایران پر مسلط کی گئی جنگ اچانک حملہ نہیں تھا بلکہ صدام کی پشت پر عالمی سامراج تھا۔ ایران کے انقلابی اور اسلامی نظام پر سامراجی حکومتوں کا حملہ غیر فطری نہیں تھا کیونکہ یہ حکومتیں ایران کے اسلامی انقلاب سے سخت چراغ پا تھیں۔ سامراجی طاقتیں سمجھ رہی تھیں کہ یہ انقلاب صرف سامراجی طاقتوں کی ایک وقتی سیاسی شکست نہیں ہے بلکہ اسلامی انقلاب تسلط پسندانہ نظام کے لئے ایک بڑا خطرہ تھا۔ ولی امر مسلمین نے کہا کہ امریکی حکام کے لئے یہ بات ناقابل برداشت تھی کہ ایرانی عوام امریکا جیسی بڑی طاقت سے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کریں اسی لئے امریکا نے انتقام لینے کی ٹھان لی اور اس نے طبس کے ناکام ہوائی حملے کے ذریعے بغاوت کرانے اور ایران کے اندر اقوام کو اکسانے جیسے اقدامات کئے لیکن جب اس کو کوئی نتیجہ نہیں ملا تو اس نے صدام کے ذریعے جنگ مسلط کرادی لیکن ایران کے عوام نے امریکا اور اس کے اتحادیوں کے سبھی منصوبوں کو ناکام بنا دیا اور آج سامراجی طاقتوں کے مقابلے میں ایرانی عوام پوری قوت کے ساتھ ڈٹےہوئے ہیں۔ آج ایران دفاعی میدان میں اس قدر توانا ہوگیا ہے کہ دشمن بھی جانتا ہے کہ ایران کو آنکھیں نہیں دکھائی جاسکتیں۔
لیبلز شہید جنرل قاسم سلیمانی نیویارک اقوام متحدہ سید ابراہیم رئیسی ایک منصفانہ عدالت کیساتھ سابق امریکی صدر کے جرائم آگے بڑھيں گے : صدر رئیسی
نیویارک، ارنا – ایرانی صدر مملکت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ہم ایک منصفانہ عدالت کیساتھ سابق امریکی صدر کے جرائم آگے بڑھيں گے۔
یہ بات علامہ سید ابراہیم رئیسی نے بدھ کے روز نیویارک میں اقوام متحدہ کی 77ویں جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے دنیا بھر میں انصاف کے قیام پر زور دیا اور کہا کہ ہم انسانیت کی مشترکہ تقدیر مانتے ہیں اور انصاف کی عالمگیریت کی حمایت کرتے ہیں۔
صدر رئیسی نے کہا کہ ہم سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک منصفانہ عدالت کے ذریعے ایرانی عوام کے خلاف ان کے جرائم، خاص طور پر شہید قاسم سلیمانی کے قتل کے لیے مجرم قرار دینے کے طریقہ کار پر عمل کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی بہترین شکل میں انصاف کے حصول کے لیے کوشاں ہے، عدل و انصاف اللہ تعالیٰ کے اپنے تمام بندوں پر نعمتوں میں سے ہے اور ایران انصاف کا خیرمقدم کرتا ہے کیونکہ یہ لوگوں کو متحد کرتا ہے جبکہ ناانصافی تنازعات اور جنگوں کا باعث بنتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انصاف پر عمل کرنا مشکل ہے اور یہی وجہ ہے کہ انصاف کے بہت سے نام نہاد وکیل انصاف کے عمل سے بھاگ جاتے ہیں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ناانصافی کا جمع ہونا انسانی تحریکوں کا سبب بنتا ہے اور بہت سے انقلابات اپنے اصل راستے سے ہٹ چکے ہیں۔ لیکن کچھ انقلابات کی کامیابی، جیسے اسلامی انقلاب نے دنیا بھر کے لوگوں کے دلوں میں انصاف کی امید کو زندہ رکھا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی انقلاب ایرانی قوم کی سچائی کی طرف تحریک تھی، جو مختلف بغاوتوں اور سازشوں کے باوجود اپنے نظریات کے وقار کی حفاظت کرنے میں کامیاب رہی۔
صدر رئیسی نے کہا کہ ایرانی قوم نے پہلے مرحلے میں اسلامی جمہوریہ کے جدید سول آرڈر کو قائم کیا اور دوسرے مرحلے میں اس نے ایک منصفانہ بین الاقوامی نظام کی تشکیل کی کوشش کی۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ہمیں ایک ایسی قوم کی نمائندگی کرنے پر فخر ہے جو ایک بڑی تہذیب کی وارث ہے اور اس نے پوری تاریخ میں دوسری قوموں کی گرفتاری کا مقابلہ کیا ہے اور صدیوں سے حکمرانوں کی طرف سے اپنے مقدر کو غلام بنانے کی کوششوں کو ناکام بنا رہی ہے، ایک ایسی قوم جس نے ہمیشہ ظلم کو تباہی کا سبب سمجھا ہے اور وہ بابل سے لے کر فلسطینی اسیری تک دوسری قوموں کی اسیری کے خلاف لڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ انصاف کا نفاذ مشکل ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ بہت سے لوگ اسے نافذ کرنے سے گریزاں ہیں، ہماری منطق کی جڑیں قرآنی ثقافت میں پیوست ہیں
علامہ رئیسی نے شہید لیفٹیننٹ جنرل قاسم سلیمانی کی تصویر دکھاتے ہوئے اقوام متحدہ میں موجود افراد کو تاکید کی کہ سابق امریکی صدر کے جرم کی منصفانہ تحقیقات انسانیت کی خدمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایرانی قوم کے حقوق چاہتے ہیں اور ظلم پر مبنی رشتہ برداشت نہیں کرتے ہیں اور ہم اپنی قوم کے حقوق کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عدل پر مبنی عقل طاقتور اور دلوں پر راج کرتی ہے، یک ایسا ملک جس میں منطق نہ ہو قبضے، فوجی مداخلت، مہم اور انتخابی سلوک اور بہت سے دوسرے مظالم کا سہارا لیتا ہے، کیا ایٹمی ہتھیاروں کا سہارا دنیا کو انصاف کی طرف لے گیا یا یہ تسلط کی بنیاد بن گیا؟ ہزاروں عراقی، یمنی اور شامی بچوں کے قتل سے کس انسانی ادارے کو فائدہ ہوا؟ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے قانونی اور منصفانہ حقوق کے مطالبے کے سوا اور کیا مطالبہ کیا ہے جس نے دنیا کے طاقتوروں کو پریشان کر رکھا ہے؟
انہوں نے نشاندہی کی کہ تسلط اور سرد جنگ کا جذبہ آج دنیا کو پریشان کر رہا ہے اور ہمیں عالمی بدامنی کے نئے دور سے ڈرا رہا ہے، دنیا کی قوموں میں انصاف کے حصول کی خواہش مضبوط ہو گئی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مزاحمتی ڈيٹرنس پر یقین کرنا انصاف کے حصول کے لیے قوموں کے عزم کا واضح مظہر ہے، لیکن دوسری طرف یکطرفہ پن ممالک کو ان کے راست راستے سے روکنا چاہتا ہے، امریکہ ملکوں کو آزاد نہیں ہونے کی اجازت نہیں دیتا ہے اور امریکہ کے دوست ممالک کی صورتحال بہتر نہیں ہے آج یورپ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ پچھلی دہائیوں میں ایشیا میں جو کچھ ہوا اس کا آئینہ دار ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ لاکھوں عراقی، یمنی، شامی اور افغان بچوں کی موت کس انسانی وجہ سے ہوئی؟ کیا یہ ظلم اور ناانصافی نہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی انقلاب ایرانی عوام کی تحریک کا آغاز تھا جو اپنے جائز مقام تک پہنچتا تھا اور اس عرصے میں یہ مختلف بحرانوں جیسے بغاوتوں، گھریلو دہشت گردی، علیحدگی پسندی، جنگ، انتشار اور پابندیوں سے بچتا رہا، یہاں تک کہ ان میں سے کوئی بھی ایسا بحران تھا جسے بہت سے ممالک برداشت نہیں کر سکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کے ایرانی صدر محمد علی رجایی کے اس ٹریبیون پر قدم رکھے ہوئے 40 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، جس پر سابق امریکی حمایت یافتہ حکومت کے تشدد کے آثار تھے، ان کی تقریر کے فوراً بعد انہیں امریکی حمایت یافتہ دہشت گرد تنظیم نے شہید کر دیا۔
صدر رئیسی نے کہا کہ 44 سال قبل بانی انقلاب امام خمینی کی قیادت میں ایرانی عوام نے اپنی سرزمین سے غیر ملکیوں کو نکال کر اپنی تقدیر پر غلبہ حاصل کیا تھا اور آج خطے کے عوام اسی تجربے کو اپنے لیے نمونہ بنا کر اپنی تقدیر کا تعین خود کرنا چاہتے ہیں۔ دہشت گردی کا شکار ہونے والے ایرانی عوام خطے میں محفوظ پناہ گاہ اور دنیا میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے علمبردار بن چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام نے اپنے بلند مقاصد کے حصول کی قیمت ادا کی ہے، انہوں نے قیمت بتائی ہے، جیسا کہ لگتا ہے، چاہے صدام کی سزا کے معاہدے کو پھاڑ کر ہمارے خلاف مکمل جنگ کی صورت میں، یا سابق امریکی صدر کی جانب سے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کے معاملے میں، پورے پیمانے پر چھیڑ چھاڑ کی۔ معاشی جنگ اور انسانیت کے خلاف قتل کو ایک نئی جہت پر لے جانا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کے سابق صدر نے چند سال پہلے کہا تھا کہ داعش کو امریکہ نے دریافت کیا ہے۔ ہمارے لیے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ امریکہ کی کس انتظامیہ نے داعش کو بنایا۔ مسئلہ یہ تھا کہ دنیا کے دوسرے کنارے سے ایک ریاست نے لاکھوں عورتوں اور بچوں کے خون کی قیمت پر ایک بار پھر ہمارے خطے کی سرحدیں کھینچنے کی کوشش کی۔ تاہم اسلامی جمہوریہ ایران نے اس منصوبے کو روک دیا اور اسے پیچھے دھکیل دیا۔ انسداد دہشت گردی کی اس جنگ کا کمانڈر اور ہیرو اور داعش کو تباہ کرنے والا کوئی اور نہیں بلکہ جنرل قاسم سلیمانی تھا۔ وہ خطے کے لوگوں کی آزادی کے لیے شہید ہوئے اور اس قتل پر امریکہ کے سابق صدر نے دستخط کیے تھے۔
علامہ رئیسی نے کہا کہ اس قتل کا منصفانہ ٹرائل، جس کا امریکہ کے سابق صدر نے اعتراف کیا، انسانیت کی خدمت ہے۔ اس طرح علاقے کے عوام کے اس ظلم و ستم کا شکار لوگوں کے دلوں پر تھوڑا سا پانی چھڑک دیا جاتا ہے۔ یہ انسانیت کی خدمت ہے کہ اس قتل کا، جس کا ارتکاب امریکہ کے سابق صدر نے کیا ہے اور اس کا اعتراف کیا ہے، اس کے ساتھ انصاف کیا جائے، تاکہ یہ ظلم ختم ہو اور انصاف ہو۔ ہم جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے اکسانے کے معاملے کی پیروی کریں گے اور حتمی نتیجہ آنے تک اس قتل کے مجرموں کے خلاف منصفانہ عدالت کے ذریعے مقدمہ چلایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام کی کہانی ایک ایسے لوگوں کی کہانی ہے جنہوں نے اپنے پیروں پر کھڑا ہونا سیکھا اور کسی پر بھروسہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج، تیل اور قدرتی گیس کی برآمدات کے علاوہ، ہم نے پورے ملک میں بجلی اور قدرتی گیس کا ایک وسیع نیٹ ورک قائم کیا ہے۔ ہم سٹیم سیلز، خلائی صنعت، بائیو اور نینو ٹیکنالوجی اور نیوکلیئر سائنسز کے علمبردار ہیں۔ انسانی ترقی کے اشاریوں میں ایران کی ترقی کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ ہم نے 85 ملین ایرانی عوام کے انشورنس جیسے بنیادی سماجی بہبود کے بنیادی ڈھانچے کے قیام کے ساتھ ساتھ جمہوریت کو ایک بنیادی اصول اور عمل بنایا ہے۔ جب کہ ہمیں جنگ کے دوران تاروں کی جالی خریدنے پر بھی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا، آج ہم اعلیٰ ترین اور جدید ترین فوجی سازوسامان تک پہنچ چکے ہیں اور ڈیٹرنس کے مرحلے پر پہنچ چکے ہیں۔ جب یہ سب کچھ ہو رہا تھا، ہم نے ایرانی عوام کی ترقی کے لیے امریکہ کی بڑھتی ہوئی دشمنی کا مشاہدہ کیا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ہمارے دشمنوں نے ہمت نہیں ہاری۔ اس کے برعکس ہمارے لوگوں نے انہیں میدان سے باہر پھینک دیا۔
انہوں نے کہا کہ خطے کی تقدیر کا فیصلہ خطے کے ممالک کریں گے تو حملہ آور ضرور جائیں گے اور پڑوسی ساتھ رہیں گے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ ممالک جو آزادی اور جمہوریت کی بات کرتے ہیں انہیں بتانا چاہیے کہ وہ مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے ایران کے منصفانہ اور کھلے فارمولے سے کیوں گریز کر رہے ہیں۔ مظلوم فلسطین میں ہم ون فلسطین پالیسی پر کاربند ہیں۔ بحر سے دریا تک فلسطین کی تمام زمینیں اس مقدس اور تاریخی سرزمین کے اصل باشندوں کی ہیں۔ مسئلہ فلسطین کا حل صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب تمام فلسطینی، مسلمان، عیسائی اور یہودی ریفرنڈم کے ذریعے اپنے ووٹ کے لیے درخواست دیں۔
صدر رئیسی نے کہا کہ القدس پر قابض حکومت اس وقت تک امن و استحکام کی شراکت دار نہیں ہو سکتی جب تک وہ خطے کے دیگر ممالک کی زمینوں پر قابض ہے۔
انہوں نے اس بات پر تاکید کی کہ میں صاف کہتا ہوں کہ اسلامی جمہوریہ ایران جوہری ہتھیاروں کا خواہاں نہیں ہے اور اس ہتھیار کی ہمارے دفاعی ڈیٹرنس میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ یہ فیصلہ رہبر معظم انقلاب کے فتوے میں قرار دیا گیا ہے اور یہ ایرانی عوام اور ملک کے لیے کسی بھی قسم کے بین الاقوامی کنٹرول سے زیادہ موثر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا پرامن جوہری پروگرام دنیا کے جوہری پروگراموں کا صرف 2 فیصد ہے لیکن جوہری تنصیبات کا 35 فیصد معائنہ ہماری تنصیبات پر ہوتا ہے۔ وہ ممالک جو قوانین کی پابندی کرتے ہیں وہ این پی ٹی میں اپنے حقوق سے محروم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی مذاکراتی منطق منصفانہ تجزیہ پر مبنی ہے اور صرف اس جملے کے فریم ورک کے اندر ہے: 'عزموں پر قائم رہنا'۔ ضمانتوں کا معاملہ صرف کسی واقعہ کی تیاری کا معاملہ نہیں ہے۔ ہم ایک تجربے کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ ہم نے جوہری معاہدے سے دستبرداری اور موجودہ امریکی انتظامیہ کے وعدوں کو پورا کرنے میں ڈیڑھ سال کی تاخیر کا تجربہ کیا ہے۔ جہاں امریکی انتظامیہ اپنے وعدوں پر واپس آنے کی بات کر رہی ہے، اسی دن ہمیں اس ملک کے اندر سے ایک اور آواز سنائی دیتی ہے، جو امریکہ کے اپنے وعدوں پر قائم رہنے پر سوال اٹھاتی ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ہم کسی معاہدے کے ساتھ یا اس کے بغیر اپنا راستہ خود تلاش کریں گے اور طاقت کے ساتھ اپنے راستے پر چلتے رہیں گے۔ ہم نے ظاہر کیا ہے کہ ہمارے پاس اس مسئلے کے منصفانہ حل کے لیے پختہ ارادہ ہے، بشرطیکہ سنجیدہ مذاکرات کی طرح ایرانی عوام کے مفادات کو پورا کیا جائے۔ ہماری رائے میں جوہری معاہدے کی گرہ کو وہیں سے کھولنا چاہیے جہاں سے یہ بندھا تھا۔
امریکہ نے ایرانی ایئرلائنز کے 3 طیاروں پر پابندی عائد کردی
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے پیر کے روز اعلان کیا ہے کہ اس نے ایرانی فضائی کمپنیوں کے تین بوئنگ 747 طیاروں کو بلیک لسٹ میں شامل کر دیا ہے جو امریکہ کے برآمداتی کنٹرول قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے روس کو کارگو خدمات فراہم کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ان طیاروں کا تعلق ماہان ایئر، فارس ایئر قشم اور ایران ایئر کی ایرانی فضائی کمپنیوں سے ہے جو روس کو الیکٹرانک آلات سمیت دیگر اجناس منتقل کرتے ہیں جو کہ امریکی محکمہ تجارت کے مطابق روس کے خلاف واشنگٹن کی پابندیوں کی خلاف ورزی ہے۔
امریکی محکمہ تجارت کے مطابق اب اس فہرست میں کل 183 طیارے ہیں جن کی امریکی برآمداتی کنٹرول کی صریح خلاف ورزیوں کی وجہ سے نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ آج جن تین ایرانی ایئرلائنز کی نشاندہی کی گئی ہے وہ پہلے ہی امریکی حکومت کی جانب سے مختلف قسم کی پابندیوں کا شکار ہیں۔
تعلیم میں تبدیلی خاندان، انصاف اور روحانیت پر توجہ دینے کے بغیر ممکن نہیں: صدر رئیسی
یہ بات آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے پیر کے روز یونیسکو کے تعاون سے اقوام متحدہ میں منعقدہ تعلیمی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے ایرانی- اسلامی تعلیم کے فلسفے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اور 2030 دستاویز میں موجود یک جہتی سیکولر نقطہ نظر پر انحصار کیے بغیر تعلیم کی بنیادی تبدیلی پر اپنی دستاویز مرتب کی ہے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ بدقسمتی سے تسلط کا کلچر اپنے مفادات کو دوسرے ممالک کی پسماندگی میں دیکھتا ہے اور اس نے ایک غیر منصفانہ عالمی نظام بنانے اور بین الاقوامی اداروں سے غلط فائدہ اٹھانے اور اپنے فکری ثقافتی نظام کے قیام کے ساتھ دوسرے ممالک کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسانی علم کو ایرانی سائنسدانوں پر فخر ہے۔ ایرانی تہذیب کی تاریخ سائنس اور علم سے شروع ہوئی۔ اسلامی ثقافت نے اسے بلند کیا ہے ۔ اسلام کا مقدس دین انصاف ، روحانیت ، ترقی اور خوشحالی کے فروغ کے مقصد سے انسانیت کو تعلیم و تربیت کی دعوت دیتا ہے۔
ایرانی صدر نے بتایا کہ ترقی اور پیشرفت ممالک کے اہم خدشات میں سے ایک ہے اور اگرچہ حکومتوں نے بہت سے معاملات میں بین الاقوامی اداروں کی سفارشات پر عمل درآمد کیا ہے لیکن اس کے باوجود ممالک کی قومی اور مقامی ثقافتوں کے لیے بھی سنگین چیلنجز پیدا کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے یقین ہیں کہ تعلیم کو درپیش چیلنجز کے حل کے لیے ہمیں سب سے پہلے اس کی بنیادی وجوہات کو درست طریقے سے تلاش کرنا ہوگا۔
صدر رئیسی نے کہا کہ ترقی، تعلیم، خاندان، انصاف اور روحانیت ایک دوسرے سے الگ الگ نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روحانیت اور اخلاقیات کے بغیر ترقی معاشرے کی مزید تباہی کا سبب بنے گی اور اور یہ ترفی پائیدار نہیں ہو گی۔
گزشتہ رات ایک اعلی سطحی وفد کی قیادت میں میں اقوام متحدہ کی 77ویں جنرل اسمبلی کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک پہنچ گئے۔
واضح رہے کہ اس دورے کے دوران ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبد اللہیان، سینیئر مذاکرات کار علی باقری کنی، صدارتی دفتر کے سربراہ غلام حسین اسماعیلی، صدر کے معاون برائے سیاسی امور محمد جمشیدی اور پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے سربراہ وحید جلال زادہ صدر رئیسی کی ہمراہی کر رہے ہیں۔
صدر رئیسی نیویارک روانہ ہو گئے
تہران، ارنا - ایران کے صدر مملکت پیر کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک روانہ ہو گئے۔
علامہ سید ابراہیم رئیسی 77 ویں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کریں گے تاکہ "معاشی کثیرالجہتی کے ذریعے منصفانہ بین الاقوامی نظم" کی وکالت کریں گے۔
صدر رئیسی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے اور سائیڈ لائنز پر دیگر سربراہان مملکت اور دیگر بین الاقوامی شخصیات سے ملاقات کریں گے۔
شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے حال ہی میں ازبکستان کا دورہ کرنے والے رئیسی نے اتوار کے روز رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی اور اپنے ازبکستان کے دورے کے بارے میں رپورٹ پیش کی اور سپریم لیڈر کو اپنی آئندہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے بارے میں بریفنگ دی۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان، صدارتی چیف آف اسٹاف، نائب ایرانی صدر برائے سیاسی امور اور دوسرے اعلی حکام صدر رئیسی کے ساتھ نیویارک روانہ ہو گئے۔