Super User
ایران اور ہندوستان کے درمیان نقل و حمل کے شعبے میں تعاون
پابندیوں کے خاتمے کے بعد ایران اور ہندوستان کے درمیان ریل، سڑک اور بندرگاہوں کی تعمیر کے شعبے میں تعاون میں فروغ آئے گا-
ہندوستان کے دورے پر گئے ایرانی وفد کے سربراہ بابک احمدی نے سنیچر کو نئی دہلی میں ایک انٹرویو میں اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ دونوں ملکوں کے درمیان نقل و حمل کے شعبے میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں کہا کہ ہندوستان کے لئے ریل اور نقل و حمل کے شعبے میں سرمایہ کاری کے کافی مواقع ہیں-
بابک احمدی نے اپنے دورہ ہندوستان کے دوران ہونے والی نشستوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان ملاقاتوں میں بندرگاہوں میں توسیع اور نقل و حمل کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر تفصیل سے گفتگو ہوئی - بابک احمدی نے شمال - جنوب کوری ڈور مکمل کرنے کو ایران اور ہندوستان کے درمیان مذاکرات کا ایک اہم موضوع قرار دیا اور کہا کہ اس کوری ڈور کو مکمل کرنے کے بعد چابہار بندرگاہ ، ریل اور سڑک کے ذریعے ملک کے ریل نیٹ ورک اور وسطی ایشیا سے متصل ہو جائے گی- ایران اور ہندوستان کے درمیان مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس اتوار سے نئی دہلی میں شروع ہو رہا ہے - ایران کے وزیر اقتصاد و خزانہ طیب نیا اس اجلاس میں شرکت کے لئے ایک اعلی سطحی وفد کے ہمراہ سنیچر کو ہی دہلی پہنچ چکے ہیں-
اسرائیلی افواج کی اشتعال انگیز کاروائیاں جاری
خطے کے امن کو تباہ کرنے کےلئے اسرائیلی افواج کی اشتعال انگیز کاروائیاں جاری ہے۔ اسرائیلی فورسز نے شام کے بعد لبنان میں بھی حملے شروع کردیئے ہیں۔ حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملے کھلی دہشت گردی ہیں۔ اسرائیلی وحشیی افواج نے لبنان کی حدود میں حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے یہ حملے لبنان سے فائر ہونیوالے راکٹس حملوں کے جواب میں کئے گئے ہیں۔ اسرائیلی حکام کا کہنا تھاکہ لبنان ہی نہیں کسی بھی ملک سے ہونیوالے ایسے کسی بھی حملے کی صورت میں اس ملک میں گھس کر جواب دیا جائےگا۔ ادھر لبنانی نیوز ایجنسی نے رپورٹ دی ہے کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے مسلسل نو راؤنڈ راکٹس فائر کئے گئے۔ ادھر لبنانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے الزامات اور انکے حملون کا جائزہ لے رہے ہین لیکن ابھی اس پر کوئی آفیشل موقف سامنے نہیں آسکا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے خطے کے امن امان کو تباہ کرنے کے لئے مسلسل کئی روز سے کاروائیاں جاری ہیں۔ اس سےقبل اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے رہنما سمیر قنطارکو بھی حملہ کرکے شہید کردیا گیا تھا۔
کیپٹن کلینگ مسجد، ملیشیا
کیپٹن کلینگ کی مسجد، میلشیا کے شمال مغرب میں جزیرہ پینانگ میں واقع ہے۔
اس مسجد کی ابتدائی سنگ بنیاد، ایسٹ انڈیا کمپنی کے ہندوستانی تبار مسلمان سپاہیوں کے توسط سے، اٹھارہویں صدی عیسوی کے اواخر میں ڈالی گئی ہے۔ اس جزیرہ میں ہندوستانی تبار مسلمانوں کی آبادی سے، اس مسجد کی رونق بھی بڑھ گئی ہے۔

انیسویں صدی عیسوی کے اوائل میں، مسلمانوں کی طرف سے استقبال اور جگہ کی کمی کی وجہ سے قادر محی الدین نامی ایک شخص نے جزیرہ کے مسلمانوں کے لئے ایک عظیم مسجد تعمیر کرنے کی غرض سے نسبتاً ایک وسیع زمین، جو سات ہیکٹر پر مشتمل تھی، اپنے اختیار میں لے لی ۔

سنہ 1916ء کی تعمیر نو کے دوران اس مسجد کی عمارت کلی طور پر تبدیل ہوئی اور اس مسجد کی عمارت میں ایک گنبد، مینار اور ایک دینی مدرسہ کا اضافہ ہوا اور اس تعمیر نو نے اینٹوں سے بنی ہوئی اس عمارت اور اس کے پہلے طبقہ کا حلیہ ہی بدل دیا۔

ہندوستان کے مغلوں کی معماری کے آثار اس مسجد میں، خاص کر اس کے گنبد اور طاقوں پر مکمل طور پر مشہود ہیں۔
جزیرہ پینانگ، کوالالامپور کے شمال مغرب میں 300 کلو میٹر کے فاصلہ پر واقع ہے۔ یہ مسجد جزیرہ پینانگ کے مرکز میں " جارج ٹاون" کے مقام پر واقع ہے۔
عالم اسلام انتفاضۂ قدس کی حمایت کرے، اسماعیل ہنیہ کا مطالبہ
فلسطین کی تحریک حماس کے نائب سربراہ اسماعیل ہنیہ نے اسلامی ملکوں سے انتفاضۂ قدس کی بھرپور حمایت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسماعیل ہنیہ نے العالم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام فلسطینی گروہوں کی جانب سے انتفاضۂ قدس کی حمایت جاری ہے اور فلسطینی قوم، ایثار و فداکاری کے جذبے کے ساتھ حق کی راہ میں شہدا کے خون کا نذارنہ پیش کرتے ہوئے انتفاضہ کی حمایت جاری رکھے گی۔ فلسطین کی تحریک حماس کے نائب سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ انتفاضۂ قدس، تمام فلسطینیوں سے متعلق ہے اور جب تک فلسطینیوں کے مقاصد پورے نہیں ہو جاتے فلسطینیوں کی تحریک جاری رہے گی اور تمام اسلامی ممالک کو چاہئے کہ انتفاضۂ قدس کی بھرپور حمایت کریں۔ واضح رہے کہ صیہونی حکومت کی جارحیت کے مقابلے میں، کہ جس کے نتیجے میں اب تک ایک سو تیس فلسطینی شہید اور سیکڑوں دیگر زخمی ہو چکے ہیں، یکم اکتوبر سے انتفاضۂ قدس جاری ہے جس کا مقصد صیہونی حکومت کی جارحیت کا مقابلہ اور فلسطینی امنگوں کو پورا کرنا ہے۔
امریکہ حزب اللہ پر الزامات عائد کر کے اس کا چہرہ بگاڑ کر پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے: حسن نصراللہ
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ امریکہ حزب اللہ پر جو الزامات عائد کررہا ہے، وہ علاقے کی قوموں کے درمیان حزب اللہ کا چہرہ بگاڑ کر پیش کرنے کی پالیسی ہے۔
حسن نصراللہ نے پیر کی رات اپنے ایک خطاب میں کہا کہ امریکہ نے لبنانی نوجوانوں اور حزب اللہ کے درمیان خلیج اور فاصلہ پیدا کرنے کے لیے دسیوں لاکھ ڈالر خرچ کیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ نے حزب اللہ پر جو الزامات لگائے ہیں اور اسے ایک دہشت گرد گروہ قرار دیا ہے، جھوٹ اور غلط ہیں اور ہم ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ جب اسرائیل کسی بھی جگہ، کسی بھی وقت اور کسی بھی طریقے سے جارحیت کا ارتکاب کرنا چاہے تو یہ استقامت اور حزب اللہ کا حق ہے کہ وہ اس کا ویسا ہی مقابلہ کرے۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ سمیر قنطار ہم میں سے ہے اور ہماری مزاحمتی فورس کا ایک کمانڈر ہے اور اسرائیلیوں نے اسے شہید کیا ہے۔ اس بنا پر یہ ہمارا حق ہے کہ ہم مناسب وقت اور جگہ پر اور مناسب طریقے سے صیہونی حکومت کے اس اقدام کا جواب دیں اور ہم اس حق پر عمل کریں گے۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ متعدد نسلوں نے استقامت و مزاحمت کو ایک دوسرے سے ترکے میں حاصل کیا ہے اور شہید قنطار اور دیگر شہیدوں کا خون ثابت کرتا ہے کہ مزاحمت کا پرچم کبھی بھی سرنگوں نہیں ہو گا اگرچہ اس راستے میں زیادہ قربانیاں کیوں نہ دینی پڑیں۔ صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں نے قابض اسرائیلیوں کی طویل قید سے سمیر قنطار کی رہائی کے بعد میزائلوں سے حملہ کر کے سمیر قنطار کو شہید کر دیا۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے اسی طرح نائیجیریا کے شہر زاریا میں مسلمانوں کے وحشیانہ قتل عام اور اس پر عالمی برادری کی خاموشی کی مذمت کی۔
ایران کی پر امن ایٹمی سرگرمیوں کے خلاف بارہ سال تک جھوٹا پروپیگنڈہ کیا گیا: سید احمد خاتمی
تہران کی مرکزی نماز جمعہ کے خطیب نے کہا ہے کہ آئی اے ای اے میں ایران کے خلاف جعلی کیس کا خاتمہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ایران کی پرامن ایٹمی سرگرمیوں کے خلاف بارہ سال تک جھوٹا پروپیگنڈہ کیا گیا۔
تہران کی مرکزی نماز جمعہ کے خطیب آیت اللہ سید احمد خاتمی نے اپنے خطبوں میں کہا ہے کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے میں ایران کے خلاف پی ایم ڈی ختم کر کے ایران پر احسان نہیں کیا گیا ہے بلکہ اپنے بارہ سال کے جھوٹ کا اعتراف کیا گیا ہے۔
انھوں نے اسی کے ساتھ ایٹمی معاہدے کے تحت مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کی نگرانی کرنے والوں کو خبردار کیا کہ ہوشیار ی کے ساتھ اس بات پر نظر رکھیں کہ مقابل فریق پوری طرح مشترکہ ایکشن پلان پر عمل کر رہے ہیں یا نہیں۔
انھوں نے اسی کے ساتھ کہا کہ آئی اے ای اے میں ایران کے خلاف جعلی کیس کا خاتمہ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی رہنمائیوں اور ایرانی عوام کی استقامت و پائیداری کا نتیجہ ہے۔
آیت اللہ سید احمد خاتمی نے نائیجیریا میں فوج کے ہاتھوں مسلمانوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے نائیجیریا کی حکومت اور فوج کو اس شرمناک اقدام کے نتائج کی جانب سے خبردار کیا۔
تہران کی مرکزی نماز جمعہ کے خطیب نے نائیجیریا کی حکومت سے اس قتل عام کے ذمہ داروں کو جلد از جلد سزا دینے اور مستقبل میں اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لئے ضروری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔
وَكَذَٰلِكَ أَنزَلْنَاهُ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ وَأَنَّ اللَّـهَ يَهْدِي مَن يُرِيدُ
اور اسی طرح ہم نے اس (پورے قرآن) کو روشن دلائل کی صورت میں نازل فرمایا ہے اور بیشک اﷲ جسے ارادہ فرماتا ہے ہدایت سے نوازتا ہے[الحج 16]
تنظیم اتحاد امت ربیع الاول کو ماہ امن و محبت کے عنوان سے منائے گی
بین الاقوامی گروپ: چیئرمین تنظیم اتحاد امت ضیا الحق نقشبندی کا کہنا تھا کہ نبی رحمتﷺ کا پیغام امن پوری دنیا میں پھیلانا وقت کی اہم ضرورت ہے، حالات اور وقت کی مشکلات نے یہ ثابت کیا ہے کہ تشدد کسی مسئلہ کا حل نہیں ہوا کرتا، تمام تر مسائل و معاملات مذاکرات کی میز پر ہی حل کیے جائیں تو جنگوں کی ضرورت نہیں پڑتی۔ انہوں نے کہا کہ بعض عناصر دہشتگردی کو اسلام کیساتھ جوڑنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں، حالانکہ اسلام کیساتھ جڑے ہوئے دہشتگردوں کو الگ کرنے ضرورت ہے۔
تنظیم اتحاد امت پاکستان ربیع الاول شریف کو ’’امن و محبت‘‘ کے طور پر منائے گی۔ اس سلسلہ میں چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں جشن عید میلادالنبی ﷺ بھرپور مذہبی جوش و خروش سے منائی جائے گی۔ صوبوں، اضلاع اور تحصیلوں، قصبوں اور دیہاتوں میں بعنوان ’’امن و محبت کانفرنسوں‘‘ کا انعقاد کیا جائے گا۔ 12 ربیع الاول شریف کو ’’جشن عید میلادالنبی ﷺ ریلیاں‘‘ نکالی جائیں گی جن میں علماء کرام و مشائخ عظام خطابات کریں گے۔ یہ بات چیئرمین تنظیم اتحاد امت پاکستان محمد ضیاء الحق نقشبندی نے لاہور میں ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ نبی رحمتﷺ کا پیغام امن پوری دنیا میں پھیلانا وقت کی اہم ضرورت ہے، حالات اور وقت کی مشکلات نے یہ ثابت کیا ہے کہ تشدد کسی مسئلہ کا حل نہیں ہوا کرتا، تمام تر مسائل و معاملات مذاکرات کی میز پر ہی حل کیے جائیں تو جنگوں کی ضرورت نہیں پڑتی۔ انہوں نے کہا کہ بعض عناصر دہشتگردی کو اسلام کیساتھ جوڑنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں، حالانکہ اسلام کیساتھ جڑے ہوئے دہشتگردوں کو الگ کرنے ضرورت ہے، جس قوم کے بچے اسکول نہ جائیں اسی قوم میں دہشتگردی فروغ پاتی ہے، قائداعظم محمد علی جناح کی سوچ والا پاکستان وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعلیمی اصلاحات کے نفاذ کیلئے ایمرجنسی نافذ کی جانی چاہیے، معیاری اور یکساں نصاب سے 18 کڑور عوام ایک قوم کو روپ اپنا سکتی ہے جبکہ اساتذہ کی تربیت کے بغیر جدید نصاب بھی کچھ نہ کر پائے گا۔ اسناد کے ساتھ تربیت بھی ضروری ہے۔ اجلاس میں ایگزیکٹو بورڈ کے سرکردہ راہنماؤں نے شرکت کی۔
’ڈونلڈ ٹرمپ “اور دہشت گردی کے خلاف امریکی مسلمانوں کا نیویارک ” ٹائمز اسکوائر “ پراحتجاج
بین الاقوامی گروپ: مظاہرین کا کہنا تھا کہ امریکہ میں آباد دیگر برادریوں کی طرح مسلمان بھی محب وطن امریکی ہیں۔مظاہرین نے ہاتھوں میں کتبے اٹھا رکھے تھے اور شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔
امریکی صدارتی امیدوار کی نامزدگی کی دوڑ میں شامل ریپبلکن ”ڈونلڈ ٹرمپ “کے حالیہ بیان اور دہشت گردی کے خلاف امریکی مسلمانوں نے نیویارک کے” ٹائمز اسکوائر “پراحتجاجی ریلی نکالی۔
ریلی کا اہتمام درجنوں مسلم تنظیموں نے مشترکہ طور پر کیا تھا جس کے لیے کئی دنوں سے ذرائع ابلاغ اور سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ پر مہم چلائی جارہی تھی۔ریلی میںامریکہ میں مقیم مسلمان مرد و خواتین اور بچے بڑی تعداد میں شریک تھے ،لیکن ان میں اکثریت امریکہ میں پیدا ہونے والے اُن نوجوان اور اسکول کے بچوں کی تھی جن کے بقول اسکولوں میں خصوصاً کیلیفورنیا میں فائرنگ کے واقعے اور ٹرمپ کے مسلمانوں سے متعلق ”اشتعال انگیز“ بیانات کے بعد ان کے خلاف امتیازی رویے میں اضافہ ہوا ہے۔ریلی کے شرکا دہشت گردی سے نفرت کا اظہار کرتے ہوئے بلند آواز میں نعرے لگا رہے تھے جس سے نیویارک کا ٹائمز اسکوائر گونج اٹھا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ امریکہ میں آباد دیگر برادریوں کی طرح مسلمان بھی محب وطن امریکی ہیں۔مظاہرین نے ہاتھوں میں کتبے اٹھا رکھے تھے اور شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور مسلم برادری بھی دہشت گردی سے نفرت کرتی ہے اور وہ مجرم نہیں بلکہ خود متاثر ہیں۔اس موقع پر ٹائم اسکوائر پر موجود دنیا بھر سے آئے سیاحوں نے ریلی کے شرکا کے نعروں کا ہاتھ لہرا کر جواب دیا جبکہ چند ایک نے آگے بڑھ کر ریلی کے شرکا کو گلے بھی لگایا۔
وصال پیغمبراکرم ﷺکے بعد اہل بیت اطہار ؑ نے اُمت کے تمام معاملات میں رہنمائی کی: علامہ ساجد نقوی
علامہ سید ساجدعلی نقوی نے کہا ہے کہ قرآن حکیم کے علاوہ رسول اکرم ﷺ نے اپنی سیرت‘ سنت اور احادیث کی شکل میں ایسا خزانہ امت مسلمہ کے لئے چھوڑا کہ جو آپ کے وصال کے صدیوں بعد بھی عالم انسانیت کی مکمل رہنمائی کررہا ہے اور انسانیت کو ہر میدان میں زندگی گزارنے کا طریقہ اور ترقی کا سلیقہ سکھا رہا ہے۔ اگر امت مسلمہ بالخصوص اور عالم انسانیت بالعموم حضور اکرم ﷺکی سیرت‘ سنت اور فرامین پر عمل کرے تو خطہ ارض سے تمام مشکلات کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔ امت مسلمہ کی نجات کے لئے وصال پیغمبر اکرم ﷺکے بعد اہل بیت اطہار ؑ نے امت کے تمام معاملات میں رہنمائی کی۔ عالم انسانیت کے انفرادی‘ اجتماعی‘ روحانی ‘ دینی و دنیاوی مسائل کا حل اہل بیت نے اپنے عمل و کردار سے پیش کیا اور خاتم النبین ﷺکے بعد حقیقی جانشین کے طور پر اپنے فرائض انجام دیئے۔خاتم المرسلین کے یوم وصال اور نواسہ رسول اکرم ﷺحضرت امام حسن علیہ السلام کے یوم شہادت کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں انہوں نے کہا کہ اگر ہم خواہش مند ہیں کہ سیرت رسول اکرم ﷺکا عملی مشاہدہ کریں اور سنت نبوی کی عملی تعبیر و تشریح دیکھیں تو ہمیں سیرت امام حسن ؑ کا مطالعہ و مشاہدہ کرنا ہوگا کیونکہ نبی اکرم ؐ نے حضرت علی ؑ اور سیدہ فاطمہ زہرا ؑ کے بعد حضرت امام حسن ؑ کی تربیت اس نہج پر کی کہ حضرت امام حسن ؑ ہر مرحلے‘ ہرمیدان‘ ہر موڑ اور ہر انداز میں شبیہ پیغمبر ﷺ نظر آئے۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ رسول خدا ﷺنے اپنی احادیث میں حضرت امام حسن ؑ کی شان و منزلت اور سخاوت و مرتبت کی نشاندہی فرمادی تھی۔ جب امام حسن ؑ کے دور میں فتنہ و فساد نے سر اٹھایا اور مسلمان ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوگئے تو امام حسن ؑ نے اپنے جد امجد کی سیرت پر عمل پیرا ہوتے ہوئے مسلمانوں کو امن و محبت کا درس دیا اور صلح کا راستہ اپناکر ثابت کردیا کہ اہلبیت ؑ ‘ دین محمدی ﷺکی نگہبانی کا فریضہ بخوبی ادا کرنا جانتے ہیں اور کسی صورت میں بھی اسلام کے حصے بخرے ہونا گوارہ نہیں کرتے۔قائد ملت جعفریہ نے کہا کہ مو جودہ پرفتن اور سنگین حالات میں ہمیں سیرت امام حسن ؑ سے درس لیتے ہوئے باہمی اختلافات اور فروعی مسائل کے حل کے لئے امن‘ محبت‘ رواداری‘ تحمل اور برداشت کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔ امت مسلمہ میں شیعہ سنی کی تفریق اور مسلکی اختلافات کے خاتمے‘ امن و آشتی کے فروغ اور حکومت سازی کے اسلامی معیار کے قیام کے لئے سیرت امام حسن ؑ پر عمل ہی واحد راستہ ہے۔خوشنودی خدا،محمد وآل محمدؐ کی خاطر اپنے دشمن کے ساتھ گولی اور گالی کا طریقہ اپنانے کی بجائے علم‘ عقل و شعور‘ محبت اور تحمل و برداشت کا راستہ اپنانا ہوگا ۔




















![جناب خدیجہ کبری[س] کی سیرت](/ur/media/k2/items/cache/ef2cbc28bb74bd18fb9aaefb55569150_XS.jpg)
