Super User
ظالمانہ پابندیاں ختم، صدر مملکت کی ملت ایران کو مبارک باد
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے ملت ایران کو مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کی مبارک باد پیش کی ہے۔
صدر مملکت نے گزشتہ رات ویانا میں مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد شروع ہونے کا باقاعدہ اعلان کیے جانے کے چند منٹ بعد اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں لکھا ہے کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان نتیجے پر پہنچ گیا، میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں اور ایران کی صابر اور عظیم قوم کو اس عظیم کامیابی کی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
صدر مملکت نے اس پیغام میں گروپ پانچ جمع ایک کے ساتھ مشترکہ جامع ایکشن پلان تک پہنچنے کے لیے گزشتہ ڈھائی سال کے دوران ایران کی ایٹمی مذاکراتی ٹیم کی کوششوں کی تعریف کی۔
واضح رہے کہ ایران کے وزیر خارجہ اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ نے گزشتہ رات ایک مشترکہ بیان میں سولہ جنوری دو ہزار سولہ سے مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد شروع ہونے کا اعلان کیا۔ جس کے ساتھ ہی ایران پر عائد پابندیاں ختم ہو گئیں۔
بان کی مون اور اشٹائن مائر کی جانب سے مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کا خیرمقدم
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے ایک بیان میں مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ اس کامیابی نے ظاہر کر دیا ہے کہ بہتر ہے بین الاقوامی تشویش کو سفارت کاری کے ذریعے صبر و شکیبائی کے ساتھ دور کیا جائے۔
نیویارک سے ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان نے یہ بیان آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا امانو کی جانب سے ایران کے اپنے ایٹمی وعدوں پر عمل کی تائید کے بعد جاری کیا۔
بان کی مون نے اس بیان میں امید ظاہر کی کہ اس معاہدے کی کامیابی سے علاقے اور علاقے سے باہر کے امن و استحکام اور سلامتی کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی تعاون میں اضافہ ہو گا۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ قرارداد بائیس سو اکتیس سمیت سلامتی کونسل میں کیے گئے فیصلوں کے مطابق مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہے۔
دوسری جانب جرمنی کے وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے بھی ایک بیان میں ایران اور بڑی طاقتوں کے ایٹمی معاہدے کو ایک تاریخی سفارتی کامیابی قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج ہم حقیقی صورت میں تاریخی سفارتی کامیابی کے بارے میں بات کر سکتے ہیں۔
ایران پر عائد غیرمنصفانہ اور ظالمانہ پابندیاں ختم
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے ایک مشترکہ بیان میں ایران پر عائد پابندیوں کے خاتمے کا اعلان کر دیا ہے۔
ویانا سے موصولہ رپورٹ کے مطابق اس مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے نمائندوں کے درمیان چھے ماہ قبل تاریخی معاہدہ طے پانے کے بعد دونوں فریقوں نے سنجیدہ کوشش کر کے آخرکار چھے جنوری دو ہزار سولہ کو مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کے اسباب فراہم کرنے میں کامیابی حاصل کی۔
اس مشرکہ بیان کے مطابق چونکہ ایران نے اپنے وعدوں پر عمل کیا ہے اس لیے سولہ جنوری بروز ہفتہ سے مشترکہ جامع ایکشن پلان کے تحت ایران کے ایٹمی پروگرام سے متعلق چند فریقی مالی اور اقتصادی پابندیاں اٹھا لی گئی ہیں اور یورپی یونین اور گروپ پانچ جمع ایک کے ممالک کہ جن میں چین فرانس جرمنی روس برطانیہ اور امریکہ شامل ہیں، مشترکہ جامع ایکشن پلان کے تناظر میں ایٹمی توانائی کے شعبے میں ایران کے ساتھ تعاون کریں گے۔ اس بیان کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی دو ہزار پندرہ میں منظور ہونے والی قرارداد بائیس سو اکتیس، ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی کے ہمراہ ایران کی ایٹمی سرگرمیوں سے متعلق واحد قانونی مرجع ہو گی اور دو ہزار چھے سے لے کر دو ہزار پندرہ کے درمیان پاس ہونے والی قراردادیں 1696، 1737، 1747، 1803، 1835، 1929 اور 2224 کالعدم قرار پائیں گی۔
محمد جواد ظریف اور فیڈریکا موگرینی کی جانب سے مشترکہ بیان پڑھنے سے پہلے ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا امانو نے اپنی رپورٹ میں اس بات کی تائید کی کہ ایران نے عالمی طاقتوں کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے مطابق اپنی ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں تمام وعدوں پر عمل کیا ہے۔ انھوں نے ویانا میں کہا کہ میں نے آج اس بات کی تائید میں کہ ایران نے مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد شروع کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات انجام دیے ہیں، جاری کر دی ہے اور یہ رپورٹ آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے حوالے کر دی گئی ہے۔
ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل کی ضرورت پر تاکید
پاکستان کے سینیئر سیاستداں شیخ رشید نے کہا ہے کہ توانائی کا کوئی بھی منصوبہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن کا اچھا متبادل نہیں بن سکتا۔
اسلام آباد میں فارس نیوز ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ صرف ایل این جی اور مائع گیس کی درآمد سے ملک کی توانائی کی ضروریات کو پورا نہیں کیا جا سکتا۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ ملک میں مائع گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے جس پر قابو پانے کے لئے ایران سے گیس درآمد کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ واشنگٹن اور ریاض کے خوف سے ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کو ترک نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ تاحال سعودی عرب کی قیادت والے فوجی اتحاد میں پاکستان کے کردار کا تعین نہیں ہو سکا ہے۔ انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ اگر مذکورہ اتحاد دیگر ملکوں کے خلاف ہو تو اس میں شرکت سے گریز کیا جائے۔
مسجد براثا ؛ بغداد ۔ عراق

مسجد براثا، عراق کی قدیمی اور مشہور ترین مساجد میں سے ہے اور یہ مسجد بغداد کے محلہ کرخ اور کاظمین کے درمیان واقع ہے۔
براثا، بغداد کے مغرب میں اور کرخ کے جنوب میں واقع ایک محلہ ہے۔ اس محلہ کو اس لئے براثا کہا جاتا ہے کہ اس میں ایک پادری ساکن تھا، جنگ نہروان سے واپسی پر امیرالمؤمنین (ع) کے اس جگہ پر پڑاؤڈالنے کے دوران امام (ع) کے توسط سے یہ پادری مسلمان ہوا ہے۔
حموی نے معجم البلدان میں لکھا ہے کہ:" براثا، ایک محلہ کا نام ہے جو بغداد کے اطراف میں واقع ہے، اور کرخ کے قبلہ کی طرف اور " باب محول" کے جنوب میں واقع ہے۔
مرحوم شہید ثانی نے اپنی کتاب " ذکری" میں لکھا ہے:" مساجد شریف میں سے ایک " براثا" ہے جو بغداد کے مغرب میں واقع ہے۔
علامہ مجلسی نے فرمایا ہے : یہ مسجد، جو اس وقت موجود ہے، تقریباً بغداد اور کاظمین کی سڑک کے درمیانی نقطہ پر واقع ہے۔
مسجد براثا کے بارے میں پیغمبر اکرم(ص) کی پیشنگوئی
موحوم سید بن طاووس، عبداللہ بن عمر سے نقل کی گئی ایک حدیث میں مسجد (براثا) کے مسمار ہونے کے بارے میں پیغمبر اکرم (ص) سے یوں نقل کیا ہے:
" ایک رات کو منافقین نے مدینہ میں ایک مسجد کو مسمار کیا۔ یہ عمل رسول خدا (ص) کے صحابیوں کے لئے ناگوار اور سخت گزرا۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:" اس قدر ناراحت نہ ہونا، کیونکہ یہ مسجد تعمیر ہوگی ، لیکن جب مسجد (براثا) مسمار ہوگی، حج باطل ہوگا( یعنی لوگوں کو حج پر جانے سے منع کیا جائے گا)۔"
سوال کیا گیا یا رسول اللہ !" مسجد براثا کہاں ہے؟ آپ (ص) نے فرمایا: سرزمین عراق میں بغداد کے مغرب میں واقع ہے اور اس مسجد میں ستّر انبیاء (ع) اور اوصیاء (ع) نے نماز ادا کی ہے اور ان کا آخری شخص یہ مرد ہے اور امیرالمؤمنین علی بن ابیطالب علیہ السلام کی طرف اشارہ کیا۔"
یہ واقعہ سنہ 312ھ میں رونما ہوا اسی سال حج پر جانا تعطیل ہوا اور سلیمان بن حسن (قرمطی) نے خروج کیا اور حجاج بیت اللہ کی راہ کو مسدود کیا اور انہیں قتل کر ڈالا اور حج کو تعطیل کیا اور بغداد میں ایک ایسی برف باری ہوئی کہ خرما کے درخت شدید سردی کی وجہ سے جل گئے اور سلیمان بن حسن بھی ہلاک ہوا۔
مسجد براثا، آل بویہ کے زمانہ میں ایک اجتماع گاہ اور عبادت کی جگہ تھی، اس مسجد کو معزالدولہ نے تعمیر نو کیا۔
چونکہ یہاں پر امام علی علیہ السلام نے ایک کنواں کھودا ہے، اس لئے اسے بئر علی یا سنگ علی بھی کہتے ہیں۔
اس کے بعد اس مسجد کو ترقی ملی ہے اور اس کے ارد گرد میں طلاب کے لئے حجرے بھی تعمیر کئے گئے ہیں۔ اس مسجد میں سلجوقیوں کے زمانہ میں آگ لگ گئی اور سلطان اویس جلایری نے اس کی تعمیر نو کی اور شاہ اسماعیل نے سنہ 927ھ میں اس کی دوبارہ تعمیر نو کی۔ مسجد براثا کو قاجاری دور میں بیشتر رونق ملی۔
اس مسجد کے بارے میں بہت سی فضیلتیں بیان کی گئ ہیں، مثال کے طور پر اس مسجد میں امام علی (ع) امام حسن (ع) اور امام حسین (ع) نے نماز پڑھی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس مسجد کے پاس موجود کنویں سے جو پانی ابلتا ہے، یہ وہی پانی ہے جو حضرت مریم کے وضع حمل کے دوران جاری ہوا تھا۔
اسی طرح جو سفید پتھر وہاں پر ہے، وہ بھی وہی پتھر ہے کہ حضرت عیسی (ع) اس پرمتولّد ہوئے ہیں۔
مسجد براثا، پوری تاریخ کے دوران عبادت اور اجتماعی فعالیتوں کا مرکز رہی ہے اور بعض مواقع پر بنی عباسی خلفاء کی طرف سے اس پر حملے کئے گئے ہیں اور اس مسجد کو بند کیا ہے۔
مسجد براثا، آج دجلہ (کرخ) کے مغرب میں ایک بارونق مسجد شمار ہوتی ہے اور اس میں ہر روز نماز جماعت قائم ہوتی ہے۔
صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں دسیوں فلسطینی زخمی
فلسطینی نوجوانوں نے عیساویہ دیہات میں صیہونی فوجیوں پر دستی بموں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں دو اسرائیلی فوجی ہلاک ہوگئے۔
صیہونی فوجیوں نے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں پر حملے کر کے دسیوں فلسطینیوں کو زخمی کر دیا ہے۔
فلسطین کے انفارمیشن سینٹر کی رپورٹ کے مطابق صیہونی فوجیوں نے بدھ کے دن مغربی کنارے میں واقع شہر بیت لحم پر حملہ کیا جس کے بعد فلسطینیوں کے ساتھ ان کی جھڑپ ہوگئی۔ اس جھڑپ میں پچاس سے زیادہ فلسطینی زخمی ہوگئے۔ صیہونی حکومت نے غزہ پٹی اور مقبوضہ فلسطین کے سرحدی علاقے پر بڑی تعداد میں فوجی تعینات کر کے اسے فوجی علاقہ قرار دے دیا ہے۔
فلسطینی نوجوانوں نے بھی بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات صیہونی حکومت کے مظالم کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے مقبوضہ قدس کے شمال مشرق میں واقع عیساویہ دیہات میں صیہونی فوجیوں پر دستی بموں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں دو اسرائیلی فوجی ہلاک ہوگئے۔
مسجدالاقصی سے متعلق صیہونی حکومت کی جارحانہ پالیسیوں کے خلاف مقبوضہ فلسطینی سرزمینوں میں اکتوبر سنہ دو ہزار پندرہ سے فلسطینیوں کے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ صیہونی حکومت نے اس احتجاج کے دوران اب تک ایک سو ستاون فسطینیوں کو شہید کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ صیہونی حکومت نے ہزاروں فلسطینیوں کو زخمی یا ان کو گرفتار کر لیا ہے۔
ایران اور پاکستان کے درمیان گوادر چابہار ریلوے لائن بچھانے پر اتفاق
اس بات کا اعلان ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان کے گورنر علی اوسط ہاشمی نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دورے سے واپسی پر ہمارے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ صوبہ سیستان و بلوچستان کے گورنر کی قیادت میں بائیس رکنی ایرانی وفد نے کوئٹہ میں پاکستان کے صوبے بلوچستان کے وزیراعلی ثناءاللہ زہری سے ملاقات کی۔ ملاقات میں سرحدی تجارت، نئی شپنگ سروس شروع کرنے سے متعلق منصوبوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ علی اوسط ہاشمی کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستانی حکام کے ساتھ سرحدی سیکورٹی، منشیات کی اسمگلنگ اور سرحد پار سے غیر قانونی آمد و رفت سمیت مختلف دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی سیکورٹی اور متعلقہ معاملات پر نظر رکھنے کے لئے کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان سرحدی معاملات کی نگرانی کے لئے بارڈر کمیشن پہلے ہی تشکیل دیا جا چکا ہے۔ علی اوسط ہاشمی نے مزید کہا کہ ایران نے پاکستان کے مکران ڈویژن کو فراہم کی جانے والی بجلی میں تیس میگاواٹ تک اضافہ کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ایران اس وقت پاکستان کے مکران ڈویژن کو سات میگاواٹ بجلی فراہم کر رہا ہے۔ جبکہ پاکستان کے نیشنل گارڈ کے لئے ایران، ایک ہزار میگاواٹ بجلی الگ سے فراہم کرتا ہے۔
2030 میں اسلام امریکا کا دوسرا بڑا مذہب بن جائے گا
رپورٹ کے مطابق امریکا کے ایک تحقیقی ادارے اور امریکی تھنک ٹینک پیو ریسرچ نے کہا ہے کہ اگر مسلمانوں کی تعداد اسی طرح بڑھتی رہی تو2030 تک اسلام امریکا کا دوسرا بڑا مذہب ہوگا۔
تھنک ٹینک کا کہنا ہےکہ اس وقت امریکا میں 43 لاکھ مسلمان بستے ہیں جبکہ یہ تعداد 2040 تک دگنی ہوجائے گی۔
ریسرچ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ مسلم امریکن آبادی کا تناسب بھی ایک فیصد سے بڑھ کر دگنا ہوجائے گا۔
تحقیق کے مطابق 2010 سے 2015 کے درمیان مسلمان آبادی میں نصف اضافہ تارکین وطن کی آمد کی وجہ سے ہے جب کہ مسلمانوں میں پیدائش کا تناسب بھی دیگر مذاہب کی آبادیوں سے زیادہ ہے۔
تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ کچھ شہروں میں مسلمانوں کی تعداد ایک فیصد سے بھی زیادہ ہے تاہم مسلمانوں کی تعداد کے بارے میں سرکاری سطح پر اعدادو شمار موجود نہیں.
میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی ابتر صورت حال
میانمار میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے کہا ہے کہ میانمار کے مسلمان شدیدغذائی قلت اور طبی سہولتوں کے فقدان کے باعث خود کشی پر مجبور ہوتے ہیں اور زندگی سے تنگ آکر اپنی جان دے دیتے ہیں۔
اس تنظیم نے کہا ہے کہ اس کے علاوہ بوڈھسٹ ڈاکٹر بھی مختلف امراض اور زہر سے آلودہ انجکشن لگاکر مسلمانوں کو موت کی نیند سلا دیتے ہیں -
روہنگیا عالمی مرکز نامی تنظیم کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میانمار میں روزانہ روہنگیا مسلمانوں کے پانچ بچے اور خواتین، شدید غذائی قلت کی وجہ سے یا پھر سرکاری اسپتالوں میں بوڈھسٹ ڈاکٹروں کے ذریعے آلودہ انجکشن لگائے جانے کے باعث اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹتھے ہیں-
میانمار میں انسانی حقوق کی مذکورہ تنظیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ روہنگیا مسلمان، اب میانمار کے سرکاری اسپتالوں میں جانے کی ہمت بھی نہیں کرتے کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ اگر انہوں نے سرکاری اسپتالوں کا رخ کیا تو ان کی موت یقینی ہے -
بتایا جاتا ہے کہ بوڈھسٹ ڈاکٹراپنی نسل پرستانہ سرشت کے تحت مسلمانوں کو آلودہ اور زہریلے انجکشن لگا کر انہیں قتل کردیتے ہیں- چنانچہ کچھ عرصے قبل بوڈھسٹ ڈاکٹروں نے پوسیندونگ شہر میں ایک بیس سالہ روہنگیا خاتون اور اس کے نوزائیدہ بچے کو آلودہ اور زہریلا انجکشن لگا کر ہلاک کر دیا-
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ میانمار کی یہ مسلمان خاتون، بچے کو جنم دینے کے بعد پوری طرح صحیح و سالم تھی اور اس کو کسی طرح کی کوئی خطرہ نہیں تھا- اس سے پہلے بھی میانمار کے کیوکتو شہر کے اسپتال میں ڈاکٹروں نے ایک مسلمان خاتون کے بچے کو جنم دینے سے متعلق ضروری طبی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے اسے اکیاب کے سرکاری اسپتال میں منتقل کر دیا لیکن ابھی چند ہی گھنٹے گذرے تھے کہ یہ خاتون نامعلوم انجکشن لگنے سے دم توڑ گئی-
پچھلے کچھ عرصے کے دوران میانمار کے سرکاری اسپتالوں میں حاملہ مسلمان خواتین کی بلاسبب اموا ت میں کافی اضافہ ہوا ہے اسی لئے روہنگیا عالمی مرکز نامی انسانی حقوق کی تنظیم نے میانمار کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے غیر انسانی جرائم کو فوری طور پر بند کرے اور راخین صوبے میں انسانی حقوق کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لئے عالمی اداروں اور بین الاقوامی برادری کی درخواستوں پرعمل کرے۔
واضح رہے کہ تین سال قبل میانمار میں نسلی اور مذہبی تصادم کے آغاز کے بعد سے میانمار کے انتہا پسند بوڈھسٹ ، حکومت اور فوج کی ایما پر روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں، ان کی املاک کو تاراج اور ان کی عورتوں پر مسلسل حملے کر رہے ہیں-
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی نے بھی پچھلے دنوں میانمار کے اقلیتی روہنگیا مسلمانوں کے بارے میں میانمار کی حکومت کے رویّے پر شدید تنقید کی تھی- مذکورہ کمیٹی نے حکومت میانمار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی حقوق اور خاص طور پر روہنگیا مسلمانوں کے بنیادی شہری حقوق کا خیال رکھے-
صحرائے تھر میں مزید سات بچے ہلاک
پاکستان کے قحط زدہ علاقے صحرائے تھر میں مزید سات بچے ہلاک ہوگئے ہیں۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہفتے کے روز صحرائے تھر کے تعلقہ ڈیپلو کے ایک دور دراز گاؤں میں تین بچے ہسپتال پہنچنے سے قبل ہلاک ہوئے جبکہ ایک نے مٹھی کے سول ہسپتال میں دم تو دیا ۔ نگرپارکر، مٹھی اور اسلام کوٹ میں مجموعی طور پر تین بچوں کی اموات ریکارڈ کی گئیں ۔ ڈان ڈاٹ کام کے مطابق رواں مہینے میں اب تک چونتس بچے ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ دوسو سے زائد بچوں کو ضلع کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ ادھر سندھ کے وزیر خوراک سید ناصر حسین شاہ نے دعوی کیا کہ صوبائی حکومت قحط زدہ صحرا کے اسپتالوں اور طبی مراکز میں ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے میڈیا پر صورتحال کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں قحط کی صورتحال اتنی خطرناک نہیں جتنی میڈیا پیش کر رہا ہے ۔ انہوں نے بچوں کی ہلاکت پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ تھرپارکر کے ڈپٹی کمشنر کی تفصیلی رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں ۔ سندھ کے وزیر خوراک نے مزید کہا کہ وہ رپورٹ ملنے کے بعد وزیراعلی قائم علی شاہ سے تھر کو قحط زدہ علاقہ قرار دینے اور امدادی پیکیج فراہم کرنے کی درخواست کریں گے۔




















![جناب خدیجہ کبری[س] کی سیرت](/ur/media/k2/items/cache/ef2cbc28bb74bd18fb9aaefb55569150_XS.jpg)
