Super User

Super User

اسلامی نظام کی حفاظت نماز اور روزہ کی طرح ایک تکلیف ہے

آیت الله جوادی آملی نے ماہ صفر میں ایام عزاداری کی چھٹی کے بعد اپنے تفسیر کے درس کو جاری رکھتے ہوئے سورہ مبارکہ یسین کی تفسیر میں بیان کیا : ذات اقدس الہی نے اس سورہ میں اصول دین کے علاوہ توحید و نبوت کے مسائل کے ساتھ مختلف آیات میں معاد کے موضوع کی طرف بھی اشارہ کیا ہے ۔

انہوں نے وضاحت کی : اکثر لوگ خیال کرتے ہیں کہ انسان کی موت اس کی نابودی کا سبب ہوتی ہے ، وہ لوگ جو معاد اور برزخ کو قبول کرتے ہیں ان کا خیال یہ ہے کہ انسان بیچ میں نابود اور پھر دوبارہ زندہ ہوتے ہیں ۔

قرآن کریم کے مفسر نے اپنی گفتوگو کو جاری رکھتے ہوئے وضاحت کی : قرآن کریم موت کو نابودی و فنا نہیں جانتا ہے بلکہ موت دنیا سے برزخ کی طرف اور برزخ سے قیامت کی طرف ہجرت ہے ، موت فوت نہیں ہے بلکہ وفات ہے ، موت ایک وجودی امر اور مخلوق خدا ہے حیات کی طرح ہے ۔

انہوں نے وضاحت کی : انسان چونکہ موت کی وجہ سے دنیا کو ترک کرتا ہے اور ہم لوگوں کو رہا کر دیتا ہے تو ہم لوگ خیال کرتے ہیں کہ یہ امر ایک عدمی مسئلہ ہے ؛ موت انسان کے لئے ایک دنیا سے دوسرے دنیا کی طرف انتقال ہے اور اس کے تمام کردار و اعمال و رفتا اس کے ساتھ ہیں اور ہر شخص کو اپنے نیک و برے اعمال کا جواب دینا ہوگا ۔

حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے اس استاد نے ایک مشہور و معروف روایت "من سنّ سنّه حسنه فله اجر من عمل بها، و من سنّ سنه سیئه فله وزر من عمل بها" کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : قدس کے روز مظاہرہ و ریلی ، ہفتہ وحدت ، دہہ کرامت اور ان جیسے امور سنت حسنہ ہیں ، اگر کسی نے کوئی جدید کام کیا جس کی وجہ سے معاشرہ قرآن و عترت سے منسلک ہو جائے تو یہ سنت حسنہ ہے ؛ جب تک یہ سنت ہے اس کا اثر اس شخص کے نامہ اعمال میں لکھا جاتا رہے گا اور خدا نہ کرے اگر کسی شخص نے غلط و بری روایت کی بنا ڈالی تو اس کی برائی و حرمت اس کے نامہ اعمال میں لکھا جائے گا ۔

انہوں نے اپنے تفسیر کے درس کو جاری رکھتے ہوئے آیہ شریفہ "اتَّبعوا من لا یسئلکم اجراً وهم مهتدون" کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : الہی پیغمبروں نے اپنے تبلیغ و خدمت کے عوض میں اس کا بدلہ نہیں چاہا ۔ جو شخص کسی قسم کا لالچ نہ رکھتا ہو اور اس کی بات بھی اچھی ہو یعنی اس میں حسن فعلی بھی پائی جاتی ہو اور حسن فاعلی بھی تو اس کی اطاعت کرنا چاہیئے ۔

آیت الله جوادی آملی نے لوگوں کی سماجی وقار کو ان کے انفرادی وقار کے مقابلہ میں افضل ہونے کو غیر قابل انکار جانا ہے اور وضاحت کی : انسان کے کچھ اعمال و عبادات فردی ہیں کہ روز قیامت جس کے سلسلہ میں ان کو جواب دنیا ہوگا ؛ لیکن اس کے علاوہ اس پر کچھ سماجی ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کہ سورہ مبارکہ جاثیہ «وَتَرَى کُلَّ أُمَّةٍ جَاثِیَةً کُلُّ أُمَّةٍ تُدْعَى إِلَى کِتَابِهَا الْیَوْمَ تُجْزَوْنَ مَا کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ» میں اس کی طرف اشارہ ہوا ہے ہم لوگوں کے لئے نماز و روزہ کے علاوہ بھی حکومت و حکام اور اپنے ملک کے سلسلہ میں کچھ سماجی ذمہ داری ہے کہ جس کے سلسلہ میں خاص توجہ دینی چاہیئے ۔

کراچی: خوفناک بم دھماکہ، اعلیٰ پولیس افسر مارے گئے

چوہدری اسلم کے کانوائے کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ کراچی کے علاقے عیسیٰ نگری کے قبرستان کے پاس سے گذر رہے تھے۔ سی آئی ڈی کراچی کے ایڈیشنل آئی جی اقبال محمود نے بھی چوہدری اسلم کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق آج کراچی کے علاقے عیسیٰ نگری میں ایک خطرناک بم دھماکے کی خبر موصول ہوئی اور علاقے پر دھویں کے بادل چھا گئے۔ جس کے بعد پولیس اور مقامی اخبارات نے اس دھماکے میں لیاری آپریشن کے مرکزی کردار اور ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کے مارے جانے کی اطلاع دی ہے۔ چوہدری اسلم آج صبح منگھوپیر کے علاقے میں دہشتگرد تحریک طالبان گروہ کے خلاف آپریشن کے بعد پریس کانفرنس سے واپس آ رہے تھے۔

واضح رہے کہ اس آپریشن میں تحریک طالبان پاکستان کے تین دہشتگرد مارے گئے اور پولیس نے اس آپریشن میں بھاری مقدار میں اسلحہ و بارود بر آمد کر لیا۔ چوہدری اسلم نے اپنی زندگی کی آخری پریس کانفرنس میں آپریشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے میڈیا کو بتایا تھا کہ یہ دہشتگرد آٹھ محرم کے جلوس عزا پر حملوں کی تیاری کر رہے تھے۔

رہبر معظم کی 19 دی کی مناسبت سے قم کے عوام کے مختلف طبقات سے ملاقات

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے قم کے علماء ، فضلاء اور عوام کے مختلف طبقات کے ہزاروں افراد کے ساتھ ملاقات میں سخت ترین شرائط میں بصیرت کے ہمراہ ،پختہ ایمان پر اعتماد کے ساتھ عمل و اقدام کو 19 دیماہ 1356 ہجری شمسی کے واقعہ کا اہم پہلو قراردیتے ہوئے فرمایا: قم کے 19 دی کے واقعہ کا سب سے اہم سبق یہ ہے کہ دشمن اور اس کی دشمنی کو فراموش نہ کرتے ہوئے پختہ ایمان کے ساتھ مشکلات سے عبور کرنا چاہیے اور قوم کی اندرونی خلاقیت اور جوانوں کی صلاحیتوں پر تکیہ کرتے ہوئےدوسروں کی طرف نہیں دیکھنا چاہیے۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ یہ ملاقات قم کے عوام کےتاریخی قیام کی چھتیسویں سالگرہ کی مناسبت سے منعقد ہوئی ، رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں قرآن مجید کے سورہ روم میں اللہ تعالی کی طرف سے مؤمنین کی مدد و نصرت کو اپنے اوپر حق قراردینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس آیت میں اللہ تعالی کا حتمی وعدہ بعض شرائط سے متعلق ہے جب دشمن کے عظیم محاذ کے مقابلے میں مؤمنین کے پاس امید کی کوئی کرن نہ ہو اور جس دن قم کے عوام نے حضرت امام (رہ) کی حمایت اور دفاع کے سلسلے میں طاغوتی حکومت کے خلاف پرچم جہاد بلند کیا عوام سڑکوں پر نکل آئے اور ان کا خون زمین پر جاری ہوگیا اس دن کسی کے وہم و گمان میں یہ نہیں تھا کہ یہ واقعہ اتنا عظیم ، مؤثر اور برکت والا بن جائے گا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر عمل و اقدام، پختہ ایمان ،بصیرت، استقامت اور پائداری کے ہمراہ ہو جائے تو اللہ تعالی کی مدد و نصرت یقینی بن جائے گی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: بعض موارد میں ایمان نہ ہونے یا ایمان کمزور ہونے یا ایمان کے بصیرت کے ہمراہ نہ ہونے کی وجہ سے اللہ تعالی کی مدد و نصرت مؤمنین کے شامل حال نہیں ہوتی کیونکہ بصیرت کا نہ ہونا ایسا ہے جیسے آنکھ کا نہ ہونا اور جس انسان کے پاس آنکھ نہ ہو وہ راستہ کو پہچان نہیں سکتا ہے اور غلط راستے پر گامزن ہوجاتا ہے۔

رہبر معظم کی 19 دی کی مناسبت سے قم کے عوام کے مختلف طبقات سے ملاقات

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: میری 9 دی کے حوادث میں بصیرت کے موضوع پر بہت زیادہ تاکید کا سبب بھی یہی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بعض قوموں کی تحریکوں اور قیام کی عدم کامیابی کا سبب اللہ تعالی کی نصرت و مدد کے شرائط محقق نہ ہونے کو قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم نےپختہ ایمان، بصیرت، اقدام اورپائداری کے تمام شرائط کو مہیا کرلیا کیونکہ اسےحضرت امام خمینی (رہ) جیسے سچے اور ماہر قائد مل گئے جو عالمی مسائل سے آگاہ و با خبر تھے جو ذاتی اور مادی مسائل سے دور اور کتاب و سنت سے واقف اور آگاہ تھے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ماضی کے قوی اور کمزور نقاط سے درس حاصل کرنے اور ان کے بارے میں غور و فکر کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: کسی کو آج اس وہم و گمان میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے کہ انقلاب اسلامی کے دشمنوں نے اپنی دشمنی سے ہاتھ کھینچ لیا ہے۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ ممکن ہے کہ ہر دشمن عقب نشینی پر ممجبور ہوجائے لیکن دشمن اور دشمن محاذ سے غافل نہیں ہونا چاہیے اور دشمن کی مسکراہٹ پر فریفتہ اور اس پر سنجیدہ نہیں ہونا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ہدف کو فراموش نہ کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کا ہدف اسلام کے اعلی اصولوں یعنی انسان کی مادی اور معنوی پیشرفت تک پہنچنا ہے اور پختہ ایمان، موجودہ مسائل میں بصیرت،اور دشمن کی شناخت کے بغیر اس اعلی ہدف تک پہنچنا ممکن نہیں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: میں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے تابناک مستقبل کے بارے میں جو بار بار تاکید کی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے عوام کے پاس ایمان ، بصیرت اور دشمن کی پہچان ہے اور ان کے پاس کام اور خلاقیت کا جذبہ بھی موجود ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: کونسا مسئلہ ایسا ہے جس کو ہمارے جوانوں نے حل کیا ہو اور وہ حل نہ ہوا ہو ، جہاں بھی بنیادی ڈھانچہ آمادہ ہوا ہے وہاں ہمارے جوانوں نے پیشرفت حاصل کی ہے اور یہ سب اس توانائی اور صلاحیت کی برکت کی بنا پر ہے جو اللہ تعالی نے ہماری قوم کو عطا کی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: میری حکام کو ہمیشہ کی طرح یہ سفارش ہے کہ وہ ملکی مشکلات کو دور کرنے کے لئے اندرونی وسائل پر توجہ دیں اور بیرونی وسائل پر تکیہ کرنے سے پرہیز کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالمی سطح پر خارجہ پالیسی میں ایران کے فعال کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہماری پوری امید اللہ تعالی کی مدد و پشتپناہی اور ملک و قوم کی طاقت پر استوار ہونی چاہیے اور یہی نظریہ ملک کو بیمہ کردے گا۔

رہبر معظم کی 19 دی کی مناسبت سے قم کے عوام کے مختلف طبقات سے ملاقات

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی عوام کی غلط شناخت کے سلسلے میں دشمنوں کی دائمی غلطی اور اشتباہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہمارے دشمن آج اس طرح گفتگو کرتے ہیں کہ گویا ایرانی قوم نے ہاتھ اوپر اٹھا لئے ہیں اور وہ ان کی اقتصادی پابندیوں اور دباؤ کے سامنے تسلیم ہوگئی ہے جبکہ وہ پھر اشتباہ کا ارتکاب کررہے ہیں کیونکہ ایرانی قوم ایسی قوم نہیں جو تسلیم ہونے کے لئے ہاتھ اوپر اٹھا لے گی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سے سخت ترین شرائط میں بھی ایرانی قوم کے تسلیم نہ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس کا واضح وآشکار اور ناقابل انکار نمونہ 8 سالہ دفاع مقدس ہے جس میں اس دور کی تمام عالمی اور مشرقی اور مغربی طاقتوں نے ایرانی عوام کے خلاف صدام مجرم کی بھر پور مدد اور حمایت کی ، لیکن اندرونی توانائیوں کو میدان میں لانے کے سلسلے میں ایرانی قوم کے ٹھوس فیصلہ اور پختہ عزم و ارادہ کی بدولت الہی بصیرت محقق ہوگئی اور گرہیں ایک ایک کرکے کھل گئیں اور صدام کی بعث حکومت اور اس کے بین الاقوامی حامی ذلت آمیز شکست کے بعد عقب نشینی کرنے پر مجبور ہوگئے۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: آج بھی اندرونی توانائیوں پر تکیہ، ایرانی قوم کی استقامت اور دشمنوں کی عداوتوں کا مقابلہ اور اللہ تعالی کی ذات پر اعتماد کرتے ہوئے مشکلات کو دور کرنا ممکن ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جب دشمن کا ایک قوی ، مضبوط اور پائدار قوم سے سامنا ہوتا ہے تو اس کے لئے عقب نشینی کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ باقی نہیں رہ جاتا اور یہ تصور غلط ہے کہ ایرانی قوم اقتصادی دباؤ کی وجہ سے مذاکرات کی میز پر حاضر ہوئی ہے بلکہ ایرانی قوم دشمنوں کی گھناؤنی سازشوں کو ناکام بنادےگی ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہم نے پہلے بھی اعلان کیا تھا کہ اسلامی جمہوری نظام خاص موضوعات میں جہاں مصلحت دیکھے گا وہاں اس شیطان اور اس کے شر کو دور اور مشکل کو حل کرنے کے لئے مذاکرات کرےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حالیہ مذاکرات کی بدولت ایران اور ایرانی قوم اور اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ امریکی حکام کی دشمنی مزید واضح ہوگئی ہے اور حالیہ ہفتوں میں امریکی حکام کے بیانات میں یہ بات روشن ہوگئی ہے جسے سب نے مشاہدہ کرلیا ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر امریکی حکام کسی معاملے میں اقدام نہیں کرتے تو اس کی وجہ عدم دشمنی نہیں بلکہ ان کی ناتوانی اور کمزوری ہے دشمنوں نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہم کرسکتے تو ایران کے ایٹمی پروگرام کا تانا بانہ بکھیر کررکھ دیتے لیکن ہم ایسا نہیں کرسکتے۔ ہاں، وہ ایسا نہیں کرسکتے ، کیونکہ ایرانی قوم نے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے اور اپنی توانائیوں کو میدان میں لانےکا پختہ ارادہ کرلیا ہے۔

رہبر معظم کی 19 دی کی مناسبت سے قم کے عوام کے مختلف طبقات سے ملاقات

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حالیہ مذاکرات نے امریکیوں کی دشمنی اور ان کی ناتوانی دونوں کو ظاہر کردیا ہے۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے ایران اور ایرانی قوم کے خلاف امریکہ کی سیاسی شخصیات اور ذرائع ابلاغ کے معاندانہ بیانات و اظہارات بالخصوص انسانی حقوق کے بارے میں ان کے بے بنیاد دعوؤں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انسانی حقوق کے بارے میں جو بھی بات کرتا ہے کرے لیکن امریکہ کو انسانی حقوق کے بارے میں بات کرنے کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ امریکہ دنیا میں انسانی حقوق کا نقض کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ کی طرف سے اسرائیل کی غاصب صہیوینی حکومت کی پیہم حمایت اور فلسطینی عوام پر مسلسل مظالم بالخصوص غزہ کے مظلوم عوام کے لئےغذائی اور طبی محاصرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: کیا یہ موارد ظلم اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی نہیں ہیں کیا ایسے شرائط میں انھیں شرم محسوس نہیں ہوتی کہ وہ انسانی حقوق کا نام زبان پر جاری کرتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی صدر کی طرف سے انتخابات کے دوران گوانتانامو جیل کو بند کرنے کے وعدے اور پھر پانچ سال سے اس وعدے پر عمل نہ کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: پاکستان اور افغانستان کے عوام پر امریکی ڈرون حملے اور ہزاروں دوسرے جرائم اور اسی طرح دنیا میں امریکہ کے غیر شناختہ شدہ جرائم انسانی حقوق کے خلاف امریکہ کے اصلی چہرے کو نمایاں بنا دیتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ہمارا دعوی ہے کہ امریکہ اور بہت سی مغربی حکومتیں انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی کرتی ہیں اور ہم عالمی رائے عامہ کی عدالت میں ان کا گریبان پکڑتے ہیں اور ان کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی قوم اللہ تعالی پر اعتماد کرتے ہوئے تمام رکاوٹوں سے گزر جائے گی اور اپنے اعلی اہداف تک پہنچ جائے گی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد مختلف ادوار بالخصوص حساس موارد میں قم کے عوام کے ممتاز اور نمایاں کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: قم اسلام اور شیعہ علماء کے مرکز کے عنوان سے اسلامی جمہوریہ ایران کی عظمت کی علامت ہے۔

اہلسنت لاوارث نہیں، ثروت اعجاز قادری

سربراہ پاکستان سنی تحریک محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا ہے کہ اہل سنت لاوارث نہیں ہیں، حکومت نام نہاد طالبان دہشت گردوں کو لگام دے، ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم قانون ہاتھ میں لیں، گلشن معمار میں حضرت ایوب شاہ بخاری رحمتہ اللہ علیہ کے مزار پر خدمات انجام دینے والوں کا بیہمانہ قتل فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے کے ساتھ حکومت و انتظامیہ کی ناکامی ہے، اگرحکومت نام نہاد طالبان کو لگام نہیں دے سکتی تو مزارات کی حفاظت سروں پر کفن باندھ کر کریں گے، ہماری پرامن پالیسی اور حب الوطنی کو کمزوری نہ سمجھا جائے، اینٹ کا جواب پتھر سے دینا جانتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے حضرت ایوب شاہ بخاری رحمتہ اللہ علیہ کے مزار میں خدمت گاروں کے بے رحمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کیا۔

ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ مزارات پر حملے اور قتل و غارت گری کرنے والے بتائیں کہ وہ اسلام کی کونسی خدمت کر رہے ہیں، نام نہاد طالبان دہشتگرد اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اسلام اور پاکستان کو پوری دنیا میں بدنام کرنے کے درپے ہیں، حکومت دہشت گردوں کے حوالے سے اپنی پالیسی واضح کرے، آئین کے برخلاف دہشت گردوں سے مذاکرات کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ نام نہاد طالبان دہشت گرد اپنا بناوٹی مذہب طاقت کے بل بوتے پر مسلط کرنا چاہتے ہیں، پاکستان سنی تحریک دہشت گردوں اور اسلام مخالف قوتوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت حضرت ایوب شاہ بخاری رحمتہ اللہ علیہ کے مزار پر خدمت گاروں کے بے رحمانہ قتل کا نوٹس لے اور قاتلوں کو گرفتار کرکے سخت سے سخت سزا دی جائے۔

.......

ایرانی مذاکرات کار، اسلامی انقلاب کے اقدار، کو اولین ترجیح دیںتہران کی مرکزی نماز جمعہ آیت اللہ موحدی کرمانی کی امامت میں ادا کی گئي۔ خطیب جمعہ تہران نے لاکھوں نمازیوں سے خطاب میں ایران کی مذاکرات کار ٹیم کو نصحیت کی کہ ہوشیاری اور ملت ایران کے مفادات کے دائرے میں قدم اٹھائے۔ آیت اللہ موحدی کرمانی نے جینوا میں جاری ایٹمی مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی مذاکرات کار ٹیم کو اسلامی انقلاب کے اقدار اور اسلامی عزت و سربلندی کو اولین ترجیح دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملت ایران ایٹمی مذاکرات میں مکمل شفافیت کی خواہاں ہے اور ایرانی ٹیم کو مد مقابل کی توسیع پسندی کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے رہنا چاہیے۔ خطیب جمعہ تہران نے کہاکہ امریکہ، شام کے بارے میں جینوا ٹو کانفرنس میں اعلی سطح پر ایران کی شرکت کی مخالفت کررہا ہے لھذا ایران جیسے بڑے اور بااثر ملک کے شایان شان نہیں ہے کہ وہ جینوا ٹو جیسی عالمی کانفرنس میں حاشیے پر رہے۔ خطیب جمعہ تہران نے اسلامی ملکوں بالخصوص عراق و شام میں تکفیری دہشتگردوں کی بڑھتی ہوئي سرگرمیوں کے بارے میں کہا کہ عالم اسلام کے علماء اور دانشوروں اور آزاد ضمیر انسانوں کو چاہیے کہ وہ تکفیری مجرموں کی ماہیت سے اھل عام کو آگاہ کریں۔ آیت اللہ موحدی کرمانی نے کہا کہ بعض ملکوں میں شیعہ مسلمانوں کا قتل عام شیعہ مسلمانوں کے خلاف سعودی حکام کے پروپگينڈوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ عصر حاضر میں یہ تکفیریوں کے جرائم میں نئے باب کا اضافہ ہے۔ آیت اللہ موحدی کرمانی نے شام میں دہشتگردوں کے خلاف فوج کی کامیابی اور بہت سے علاقوں کو تکفیری دہشتگردوں سے آزاد کرانے کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے عراق کے صوبہ االانبار میں قبائل کی جانب سے فوج کی حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امید کا اظہار کیا کہ عراق اور شام کی قوموں کی کوششوں سے علاقے میں امن قائم ہوجائے گا۔

وحدت سے صہیونیت کا مقابلہ کریںفلسطین کے منتخب وزیراعظم اسماعيل ہنيہ نے غزہ ميں ايک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطينی گروہ اپنے اتحاد و يکجہتی کے ذريعے صہيونی حکومت کی جارحيتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کريں گے۔ العالم کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ فلسطينی گروہوں کے درميان اختلاف کي وجہ سے صہيونی حکومت مزيد گستاخ ہوگی اور وہ فلسطينی علاقوں اور مقدس مقامات پر اپنی جارحيتوں ميں اضافہ کردے گي۔ فلسطين کی منتخب حکومت کے وزير اعظم نے کہا کہ فلسطينی عوام کو آج ہر دور سے زيادہ اتحاد و يکجہتی کي ضرورت ہے- انہوں نے کہا کہ فلسطينی گروہوں کو چاہئے کہ وہ صيہونی حکومت کي جارحيتوں کے مقابلے ميں ايک متحدہ محاذ کي حيثيت سے پوری قوت کے ساتھ ڈٹ جائيں - اسماعيل ہنيہ نے کہا کہ غزہ ميں الفتح تحريک کے گرفتار کئے گئے افراد کو رہا کيا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ الفتح تحريک کے جن کارکنوں کو مقدمہ چلانے کے بعد قيد کي سزا دی گئی تھیں انہيں رہا کرديا جائے گا اسماعيل ہنيہ نے کہا کہ ان کی حکومت نے فتح کے نمائندوں کو غزہ ميں فلسطين کي پارليمنٹ کا معائنہ کرنے کي بھی اجازت دے دی ہے۔

میلادالنبی کے جلوسوں کی راہ میں رکاوٹوں کو برداشت نہیں کیاجائےگا،علما اہلسنت کا عزم

ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ بانیان پاکستان کی اولادیں ملک کی سلامتی کے لئے متحد ومنظم ہیں ، ملک کے ٹکڑے کرنے کی باتیں بیرونی ایجنڈے کا شاخسانہ ہے۔

پاکستان سنی تحریک ہر ایسی قوت کے خلاف سینہ سپر ہوگی جو ملک کے خلاف زہر اگلنے اور لسانیت کی بنیاد پر ملک کی تقسیم کی بات کررہے ہیں، محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ عاشقان رسول صلی الله علیہ وآله وسلم ربیع النور کی تیاریاں تیز کردیں۔ مرکز اہلسنت پر صوبائی صدور سے بات چیت کرتے ہوئے ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ دھونس ، دھمکی، دہشتگردی ہمیں جشن ولادت منانے سے نہیں روک سکتی، حکومت ملک بھر میں جشن عید عید میلاد النبی صلی الله علیہ وآله وسلم کے جلسے ، جلوسوں ،محافل نعت کی تقریبات کو مکمل سیکورٹی فراہم کرے۔

ادہر جمعیت علماء پاکستان کے سابق سینئر نائب صدر اور جمعیت علماء پاکستان کی نگراں مرکزی عاملہ کے رکن علامہ شاہ محمد اویس نورانی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ 11 اور 12 ربیع الاول کو عام تعطیلات کا اعلان کیا جائے نیز ان تعطیلات کو سالانہ تعطیلات کے شیڈول میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ 12 ربیع الاول کو پورے ملک میں جلسے اور جلوس منعقد کیے جائیں گے جن پر کسی قسم کی پابندی قابل قبول نہیں۔

درایں اثنا علامہ شاہ تراب الحق قادری نے کہا ہے کہ حضورکا میلاد، غلامی رسول میں موت بھی قبول ہے کے سلوگن کے تحت منائیں گے۔ انہوں نے یہ بات کراچی کی سنی تنظیموں، میلاد انجمنوں کےمشترکہ اجلاس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس سے نظام مصطفی پارٹی کے سرپرست حاجی محمد حنیف طیب ، سنی اتحاد کونسل کےمولانا فیصل عزیزی، تنظیم المساجد کے مفتی عابد مبارک اور دیگر تنظیموں کےنمائندوں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

حاجی حنیف طیب نے کہا کہ میلاد النبی(ص) کے جشن میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں ، تمام ذمہ دار ادارے اپنی کارکردگی کو مربوط اور بہتر بنائیں، رات کے اوقات میں لوڈشیڈنگ بالکل ختم کی جائے۔ فل پروف سیکورٹی کے لئے بھرپور عملی اقدامات کئے جائیں۔ اجلاس میں قائدین نے کہا کہ خوف ودہشت کی فضاء ہمیں نبیي کا میلاد منانے سے نہیں روک سکتی۔ ہم نے خدشات سے حکومتی اداروں کو آگاہ کردیا ہے۔

رہنماؤں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ شرپسند عناصر پر کڑی نظر رکھی جائے تاکہ ہر شخص آزادی کے ساتھ جشن ولادت رسول(ص) مناسکے۔ ابرار رحمانی نے کہا کہ مرکزی میلاد جلوس نیو میمن مسجد بولٹن مارکیٹ ایم اے جناح روڈ سے برآمد ہوگا۔

واضح رہے کہ بعض انتہا پسند کالعدم تنظیموں منجملہ دہشت گرد تنظیم سپاه صحابه اور سعودی دربار سے وابستہ عناصر نے جشن عید میلاد النبی صلی الله علیہ وآله وسلم کے جلوسوں اور محافل میلاد کے پروگراموں کے خلاف سازشیں رچنی شروع کر دی ہیں۔

پیغمبر اعظم (ص) ایوارڈ: اس سال سائنسدانوں کے لئےپیغمبر اعظم ایوارڈ اس سال ہفتہ وحدت کی تقریبات کے دوران مسلم سائنسدانوں کو دیا جائے گا۔ ہمارے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق ايران ميں پيغمبر اعظم ايوارڈ کميٹی کے دوسرے اجلاس ميں اس بات کی منظوری دی گئ کہ تين اسلامی ملکوں اور ايک غير اسلامی ملک کے مسلم سائنسدانوں کو پيغمبر اعظم ايوارڈ ديا جائے گا جو طلائی طمغے اور پانچ لاکھ ڈالر کي رقم پر مشتمل ہوگا۔ سائنس اور ٹکنالوجی کے امور ميں ايران کے نائب صدر سورنا ستاری نے اس اجلاس کے موقع پر کہا کہ يہ ايوارڈ نينو ٹکنالوجی ، بايو ٹکنالوجی، ميڈيکل سائنس انفارميشن ٹکنالوجی نيز سائنس کے ديگر شعبوں ميں نماياں کارنامہ انجام دينے والے مسلم سائنسدانوں کو ديا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہر ايوارڈ پانےوالے کو پانچ پانچ لاکھ ڈالر اور ايک طلائی تمغہ ديا جائے گا۔ اس کے علاوہ ايک ايوارڈ اس مسلم سائنسداں کو ديا جائے گا جس کا تعلق کسی غير مسلم ملک سے ہوگا۔ پيغمبراعظم ايوارڈ کميٹی کا اجلاس پير کي رات ہوا جس ميں سائنس و ٹکنالوجی کے امور ميں ايران کے نائب صدر سورنا ستاری ، وزرائے خارجہ و اعلي تعليم کے وزيراور ديگر اہم علمي ومذہبی شخصيات نے شرکت کي۔ اس اجلاس ميں جامعہ کراچی اور ترکی کي ميڈل ايسٹ يونيورسٹی کے سربراہوں نے بھی غيرايرانی ممبر کي حيثيت سے حصہ ليا۔

ایران کے خلاف پابندیوں پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت

برطانوی پارلیمنٹ کے وفد کے سربراہ نے ایران کے خلاف عائد پابندیوں کے خاتمے اور ایران کے بارے میں مغربی ممالک کی پالیسیوں پر نظرثانی کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔

ارنا کی رپورٹ کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ کے وفد کے سربراہ اور برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ "جیک اسٹرا" نے ایران برطانیہ پارلیمانی دوستی گروپ تنظیم کے افراد سے ملاقات میں کہا ہے کہ ایران کے خلاف اقتصادی پابندیاں عائد کرنا آغاز ہی میں ایک غلط اقدام ہے اور مغربی ممالک کو اس حوالے سے اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنا ہوگی۔ "جیک اسٹرا" نے ایران کے پر امن ایٹمی حقوق کو ایران کا ناگزیر حق قرار دیتے ہوئے کہا کہ 24 نومبر کے ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کے حوالے سے وہ پر امید ہیں۔

اسرائیل میں افریقیوں کے مظاہرے

اطلاعات کے مطابق مظاہرین اسرائیل کے اس موقف کی مخالفت کر رہے تھے جو انہیں پناہ گزین کا درجہ دینے میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ اسرائیل میں اس وقت پچاس ہزار سے زیادہ افریقیی مہاجر ہیں۔ قانون کی بنیاد پر تو صہیونی ریاست ان مہاجرین کو باہرتو نکال نہیں سکتی تاہم وہ ایسے حالات پیدا کر رہی ہے کہ یہ مہاجرین پریشانیاں اٹھا کر خود ہی اسرائیل سے چلے جائیں۔

صہیونی، مہاجرین کو کام کے مواقع فراہم نہیں کرتے اور پڑے شہروں سے نکال کر انہیں صحراء میں بنے کیمپوں میں بند کر دیتے ہیں۔ میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق، 15 ہزار افریقی مہاجرین نے ان مظاہروں میں شرکت کی۔

در ایں اثنا صہیونی ریاست کا کہنا ہے کہ یہ مہاجر غیر قانونی طور پر داخل ہوئے ہیں جو اسرائیل کے لئے خطرہ ہے۔