سلیمانی

سلیمانی

چینی صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ چین کسی بھی علاقائی اور بین الاقوامی صورتحال سے قطع نظر ایران کے ساتھ اپنی دوستی اور تعاون کو جاری رکھے گا۔ ان خیالات کا اظہار چین کے صدر شی جن پنگ نے اپنے ایرانی ہم منصب سید ابراہیم رئیسی سے ملاقات میں کیا جو منگل کی صبح ایک اعلیٰ سیاسی و اقتصادی وفد کے ہمراہ بیجنگ پہنچے تھے۔

شی جن پنگ نے صدر ابراہیم رئیسی سے کہا کہ چاہے بین الاقوامی اور علاقائی صورتحال کتنی بدل جائے، چین غیرمتزلزل انداز میں ایران کے ساتھ اپنی دوستی اور تعاون کو برقرار رکھے گا اور چین ایران جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو آگے بڑھائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین قومی خودمختاری، آزادی، علاقائی سالمیت اور قومی وقار کے تحفظ اور یکطرفہ تسلط پسندی کے خلاف مزاحمت میں ایران کی حمایت کرتا ہے۔

چینی صدر نے کہا کہ دنیا، وقت اور تاریخ میں موجودہ پیچیدہ تبدیلیوں کے پیش نظر چین اور ایران نے ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے اور یکجہتی اور تعاون کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔

دریں اثنا چینی صدر نے کہا کہ بیجنگ بیرونی طاقتوں کی ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور ایران کی سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچانے کی مخالفت کرتا ہے اور ایرانی جوہری مسئلے کے جلد اور مناسب حل کو آگے بڑھانے کا عمل جاری رکھے گا۔

صدر شی نے ایران کے ساتھ تجارت، زراعت اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرنے کے بیجنگ کے عزم پر بھی زور دیا۔

یاد رہے کہ قبل ازایں منگل کے روز صدر رئیسی چین کے سرکاری دورے پر بیجینگ پہنچنے کے بعد شی جن پنگ نے ان کا باضابطہ استقبال کیا۔

استقبالیہ تقریب کے بعد ایران اور چین نے دونوں صدور مملکت کی موجودگی میں اعلیٰ سطحی وفود کی ملاقات میں مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے کے لیے 20 دستاویزات اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے۔

ان دستاویزات کے مطابق تہران اور بیجنگ کرائسس مینجمنٹ، سیاحت، مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی، ماحولیات، بین الاقوامی تجارت، انٹیلیکچول پراپرٹی، زراعت، برآمدات، صحت کی دیکھ بھال، میڈیا، کھیلوں اور ثقافتی ورثے سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو بہتر بنائیں گے۔

خیال رہے کہ پیر کو تہران سے بیجنگ کے لیے روانگی سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے آیت اللہ رئیسی نے کہا تھا کہ بین الاقوامی سطح پر یکطرفہ تسلط پسندی کے حوالے سے ایران اور چین کے خیالات ایک جیسے ہیں۔

یاد رہے کہ یہ دورہ اگست 2021 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد صدر رئیسی کا چین کا پہلا دورہ ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امت واحدہ پاکستان کے 40رکنی وفد نے ایران کے دارالحکومت تہران میں ایرانی نائب صدر اور مجلس خبرگان میں اہلسنت علمائے کرام کے نمائندہ ڈاکٹر عبد السلام کریمی سے دانشگاہ مذاہب اسلامی تہران میں خصوصی ملاقات کی ہے۔

ڈاکٹر عبد السلام کریمی نے اپنے خصوصی خطاب میں کہاکہ ایران آپ سب کا وطن ہے اور پاکستان بھی ہمارا وطن ہے۔ 44سال قبل ایران میں مسلمانوں کے تمام مسالک اور قوتوں نے مل کر طاغوتی نظام کو شکست دی اور اسلامی نظام قائم کیا۔

انقلاب اسلامی ایران نے استقلال،آزادی اور جمہوری اسلامی کے تحت اپنی کامیابیوں کا آغاز کیا تھا۔ استقلال یعنی ہم خود مختار ہوں کسی دوسرے ملک کی غلامی کے ساتھ نہ رہیں۔ آزادی یعنی ہم ہر شعبے کی ترقی میں آزاد ہوں اور جمہوری اسلامی سے مراد یہاں کوئی عورت یا مرد میں سے کوئی طبقہ غالب نہ ہو ہر مسلک کو تمام حقوق حاصل ہوں۔ ان کا مزید کہنا تھا ہم بطور اہلسنت بھی آیت اللہ خامنہ ای کو اپنا رہبر قرار دیتے ہیں۔ ہمارے ملک کا آئین قرآن کریم کے مطابق ہے اور ہم دشمن سے نبرد آزما ہیں کسی بھی ملک و مذہب کی توہین کو حرام سمجھتے ہیں البتہ اختلاف پھیلانے والا شیطان اور اتحاد کو فروغ دینے والا رحمنٰ کا بندہ ہے۔

آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے صحابہ کرام اور امہات المومنین کی توہین شرعا حرام اور قانونا جرم قرار دیا۔جو شیعہ تفرقہ پھیلائے وہ برطانوی ایجنٹ ہے اور جو سنی فرقہ واریت کو ہوا دیتا ہے دراصل وہ امریکی ایجنٹ ہے۔انکا مزید کہنا تھا کہ مسلمانوں کے مسالک کی مثال پانچ انگلیوں کے مترادف ہے اگر یہ یکجا ہوجائیں تو دشمن کے خلاف مضبوط مُکا یا طاقت ہے اگر پانچ میں سے کسی ایک انگلی کو نقصان ہوتا ہے گویا یہ خود کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ اتحاد بین المسلمین کے لیے 5نکات بہت ضروری ہیں۔ پہلے نمبر پر تبین یعنی ایک دوسرے کو سمجھیں جس کے لیے معنوی بصیرت ضروری ہے۔ دوسرے نمبر پر تبلیغ ہے یعنی شیعہ سنی تفکرات سے نکل کر فقط اسلام کی تبلیغ کریں۔ اتحاد بین المسلمین کا تیسرا حل تحمل برداشت ہے ضروری نہیں اگر آپ کسی فکر پہ ہیں تو وہ درست ہے اور آپ اس سے دوسروں کی تکفیر کریں ۔خدا ہاتھ باندھنے یا کھولنے کی طرف نہیں دِلوں کو دیکھتا ہے۔

اختلاف پھیلانے والا شیطان اور اتحاد کو فروغ دینے والا رحمنٰ کا بندہ ہے، ایرانی نائب صدر

ایک اور حل جو امت مسلمہ کے مابین اتحاد کو فروغ دے سکتا ہے وہ قرآن و سنت پر عمل کرنا ہے اور آخری حل مرجع دینی سے آگے نہ بڑھیں آپ اپنے مراجع دینی کے مطابق چلیں اگر آپ جعفری ہیں تو امام جعفر صادقؑ کی تعلیمات پر عمل کریں اگر حنفی ہیں تو امام ابو حنیفہ کی تعلیمات پر ان کا مزید کہنا تھا عمامے کےرنگ کی بنیاد پر اختلاف مت کیجئے خدا کے رنگ میں رنگ جائیے اسلامی معاشرے کے مختلف رنگ محتسن عمل ہے اور یہ قوس قزح کے مترادف ہے اس حسن کو بدنما نہ کیجیے بلکہ متحد ہوکر ایک امت بنیے۔

ڈاکٹر عبدالسلام کو مزید کہنا تھا کہ اگر کوئی شیعہ کسی مجتہد کی تقلید کرتا ہے تو اسکا ہرگز مطلب نہیں باقی مجتہدین غلط ہیں فقط رائے پر اختلاف ہے۔ ہدف صرف اسلام ہے ایسے ہی مختلف مسالک مطلب یہ نہیں باقی مسالک غلط ہیں۔

نشست کے اختتام پر امت واحدہ پاکستان کے سربراہ حجة السلام والمسلمین علامہ محمد امین شہیدی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔

اسلام ٹائمز۔ امریکا کے مرکز برائے انسدادِ امراض کی طرف سے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق ملک کی نوعمر لڑکیاں ذہنی تناؤ اور مایوسی کا شکار ہیں اور انہیں خودکشی کے خیالات تواتر سے آتے ہیں۔ 2021 کے آخر میں سروے کے لیے ڈیٹا جمع کیا گیا تھا جس کی بنیاد پر یہ رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ سروے میں کورونا وبا شروع ہونے کے بعد سے نوجوانوں کے برتاؤ کا جائزہ لیا گیا تھا۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ تمام نو عمر افراد ذہنی پیچیدگیوں کا شکار ہیں، تناؤ میں ہیں اور انہیں خودکشی کے خیالات آتے ہیں۔ ہائی اسکول کے 40 فیصد سے زائد طلبہ نے اظہار کیا کہ مایوسی اور غم کی وجہ سے وہ روز مرہ کے کام نہیں کر پا رہے۔ 2021 میں زیادہ تر نو عمر امریکی لڑکیوں (57 فیصد) نے مستقل غم اور مایوسی کے احساس کا اظہار کیا، لڑکوں میں یہی شرح 29 فیصد تھی۔ تین میں سے ایک لڑکی نے سنجیدگی کے ساتھ خودکشی کے متعلق سوچا۔
 

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کی سرکاری دعوت پر کچھ دیر پہلے ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ 3 روزہ سرکاری دورے پر چین کے دارالحکومت بیجنگ پہنچ گئے۔

تفصیلات کے مطابق، ایرانی صدر کا ائیرپورٹ پر چینی وزیر سیاحت کی جانب سے استقبال کیاگیا اور کچھ ہی دیر بعد باضابطہ استقبال کیا جائے گا اور  آیت اللہ رئیسی شی جن پنگ کے ساتھ خصوصی ملاقات کریں گے۔

بعد از آں دونوں ملکوں کے اعلیٰ سطحی وفود کی بات چیت ہوگی۔ ساتھ ہی دونوں صدور مملکت کی موجودگی میں باہمی تعاون کی اسناد پر دستخط کی تقریب بھی انجام پائے گی۔

خیال رہے کہ دورے کے دوران آیت اللہ رئیسی ایرانی اور چینی تاجروں اور کاروباری طبقے کے مشترکہ اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔ ایرانی صدر چین میں مقیم ایرانیوں سے بھی ملاقات کریں گے۔

نمایاں چینی دانشوروں کے ساتھ ملاقات اور بات چیت بیجنگ میں آیت اللہ رئیسی کے دیگر طے شدہ پروگراموں میں شامل ہوگا۔

خیال رہے کہ دورہ چین میں صدر رئیسی کے ہمراہ وزراء اور کابینہ کے ارکان کا ایک گروپ بھی موجود ہیں۔

یاد رہے کہ آیت اللہ رئیسی نئے چینی سال میں چینی صدر کے پہلے اعلیٰ سطحی مہمان ہیں۔

شیعہ نیوز:سابق خاتون رکن پنجاب اسمبلی محترمہ سیدہ زہراء نقوی نے کہا ہے کہ امام خمینی رح نے اسلام کا پرچم تھاما اور دنیا بھر کے مظلوموں کو اسکی چھاؤں میں پناہ دی۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین کی سینیئر رہنما سیدہ زہرا نقوی نے انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کی مناسبت سے دنیا بھر کے تمام حریت پسندوں اور مستضعفین و مظلومین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ نے اڑھائی ہزار سالہ پرانی شہنشاہیت کا ایسا خاتمہ کیا، آج بھی دنیا ورطہ حیرت میں ہے، گہرائی میں جا کر دیکھا جائے تو پتا چلتا ہے کہ حقیقی انقلاب یوں راتوں رات برپا نہیں ہوتے، یہ تو بس معاشرے پر چھائے جمود کو توڑتے ہیں اور پھر ارتقاء کا سفر شروع کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی قسم کی مخصوص لابی یا تنگ نظر گروہ انقلاب لانے میں کبھی کامیاب نہیں ہوتے، بلکہ حقیقی انقلاب تو صرف اور صرف عوام کی امنگوں اور معاشرے کی گہرائی سے نکلتے ہیں اور دنیا پہ چھا جاتے ہیں، دنیا نے مشاہدہ کیا کہ انقلاب اسلامی کے طلوع ہوتے ہی استکبار جہانی کی مشکلات کا آغاز ہوا، کتنی ہی سازشیں اور طویل جنگ مسلط کرنے کے حربے ناکام ہوئے اور طاغوتی قوتوں کی تمام طاقتیں اس الہی نظام کے سامنے دم توڑ گئیں۔ان کا کہنا تھا انقلاب اسلامی درحقیقت انقلاب امام مہدی عج کا پیش خیمہ اور ایک جھلک ہے، امام خمینی رح کی فکر اور انکے راہنما اصولوں پر گامزن امام راحل کے نظریاتی و معنوی فرزند آیت العظمی سید علی خامنہ ای دامت برکاتہ کی بابرکت قیادت میں ایران تیزی سے ترقی کے زینے طے کرتا دنیا بھر میں اپنا مقام بنا چکا ہے۔

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
ثُمَّ تَوَلَّيْتُم مِّن بَعْدِ ذَٰلِكَ ۖ فَلَوْلَا فَضْلُ اللَّـهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لَكُنتُم مِّنَ الْخَاسِرِينَ ﴿بقرہ ٦٤﴾

ترجمہ: پھر تم اس (پختہ عہد) کے بعد پھر گئے۔ سو اگر تم پر اللہ کا خاص فضل و کرم اور اس کی خاص رحمت نہ ہوتی تو تم سخت خسارہ (گھاٹا) اٹھانے والوں میں ہو جاتے.

? تفســــــــیر قــــرآن: ?

1️⃣ اللہ تعالى كا عہد و پيمان جو انسانوں كے ساتھ ہے انكى پابندى ضرورى ہے_
2️⃣ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كى عہد شكنى كا گناہ معاف فرما ديا
3️⃣ خطا و گناہ كے بعد فضل و رحمت كا ذكر كرنا يہ عفو و بخشش كى طرف كنايہ ہے
4️⃣ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كى عہد شكنى اور تورات كے فرامين سے منہ پھيرنے كے باوجود ان پر اپنا فضل و رحمت نازل فرمايا
5️⃣ عہد و پيمان الہى كو توڑنے كى وجہ سے بنى اسرائيل اپنے خسارے اور اپنى ہستى كى تباہى كے گڑھے پر آ كھڑے ہوئے
6️⃣ اللہ تعالى كا فضل و رحمت بنى اسرائيل كو نقصان اور خسارے سے نجات دلانے كا باعث بنا
7️⃣ عہد و پيمان الہى كو توڑنا انسان كے لئے زياں كار بننے اور اس كى ہستى كى تباہى كا باعث ہوتاہے

حوزہ نیوز ایجنسی؍

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

تہران، ارنا - اسلامی اتحاد کا دوسرا علاقائی سربراہی اجلاس "انقلاب کے دوسرے مرحلے میں اسلامی مذاہب اور جدید اسلامی تہذیب" کے عنوان سے وسطی ایشیا کے بعض علماء کی شرکت کے ساتھ ایران کے شمالی شہر گرگان میں منعقد ہوگا۔

اسلامی اتحاد کا دوسرا علاقائی سربراہی اجلاس "انقلاب کے دوسرے مرحلے میں اسلامی مذاہب اور جدید اسلامی تہذیب" کے عنوان سے وسطی ایشیا کے بعض علماء کی شرکت کے ساتھ ایران کے شمالی شہر گرگان میں منعقد ہوگا۔

تقریباً چار مہینے پہلے  تقریب اسلامی مذاہب کے سیکرٹری جنرل علامہ حمید شہریاری نے اسلامی اتحاد  کے 36 ویں  بین الاقوامی کانفرنس کی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ اس سال کی کانفرنس اور پچھلے سالوں کی کانفرسوں کے درمیان ایک فرق صوبائی صلاحیتوں کا استعمال ہے۔

 

شہریاری نے سنندج میں منعقد ہونے والی پہلی علاقائی کانفرنس کی کامیابی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس میں عراقی علاقے کردستان سے تقریباً 70 سیاست دانوں اور سائنسدانوں کے علاوہ  ایران کے کردستان، آذربائیجان اور کرمانشاہ کے صوبوں سے 300 سے زائد تعلیم یافتہ مہمانوں نے شرکت کی تھی اور کردستان، آذربائیجان اور کرمانشاہ جیسے صوبوں سے نے شرکت کی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایسی کانفرنس ایرانی اور عراقی دانشوروں کے درمیان یکجہتی اور اتحاد کا باعث اور ملک کے اندر بھی اسلامی انقلاب اور ولایت فقیہ کی حمایت کرنے والے علماء کی امید کا باعث بن گئی۔

قابل ذکر ہے کہ یہ کانفرنس 14 فروری سے 2 دنوں تک ایران کے شمالی شہر گرگان میں ایران، روس، ترکمانستان، ازبکستان، کرغزستان اور قازقستان کے سنی اور شیعہ مفکرین اور علماء کی موجودگی کے ساتھ منعقد ہوجائے گی۔

یہ بات آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نےبروز پیر چین کے دورے پر روانگی سے پہلے مہرآباد کے ہوائی اڈے میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ یہ سفر دوست ملک چین کے صدر کی دعوت پر ہےاور اس سفر میں سب سے پہلے ایران اور چین کے درمیان 25 سالہ اسٹریٹجک دستاویز کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ ہمارے بہت سے تعلقات ہیں لیکن دونوں ممالک کے تعلقات بالخصوص اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں بہتر بنانے کی صلاحیتوں کو نظر انداز کیا گیا ہے اور بدقسمتی سے اس حوالے سے ہم بہت پسماندگی کا شکار ہیں۔

 رئیسی نے بتایا کہ چین اور ایران جیسے ممالک میں بہت سی صلاحیتیں ہیں اور دو آزاد ممالک کی حیثیت سے خطے اور دنیا میں ان کے مشترکہ مفادات ہیں، لہذا ہمیں دونوں ممالک کے تعلقات میں موجودہ اس پسماندگی کا ازالہ کرنا ہوگا۔

ایکنا نیوز کے مطابق تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے جنرل سیکریٹری نے رهبر معظم انقلاب کے نام انقلاب اسلامی کی سالگرہ پر تہنیتی پیغام میں لکھا ہے: انقلاب اسلامی حقیقی معنوں میں مظلوم اور مجاہد فلسطینی عوام کی امید اور تکیہ گاہ ہے اور صہیونیوں کی امریکی اور مغربی سپورٹ کے باوجود آج فلسطینی عوام بہترین طاقتور پوزیشن میں ہے۔

سوا الاخباریه نیوز کے مطابق زیاد النخاله نے خط میں حضرت آیت الله العظمی امام خامنه‌ای(مدظله‌العالی) کو سالگرہ پر مبارک باد پیش کرتے ہویے لکھا ہے:انقلاب اسلامی نے علاقائی صورتحال کو یکسر بدل دیا اور عالمی سطح پر تبدیلیاں آچکی ہیں۔

النخاله کا کہنا تھا: انقلاب اسلامی  ایران حریت پسندوں کے لیے پناہگاہ اور آزادی طلب افراد کے لیے امید کا بلند پرچم ہے۔

تحریک جہاد اسلامی رہنما کا کہنا تھا کہ «انقلاب اسلامی مجاہد و مظلوم فلسطین کے لیے امید کا مرکز ہے» اور آج ہم طاقت ور پوزیشن میں کھڑے ہیں۔

فلسطینی رہنما نے دعا کرتے ہویے کہا: خدا سے دعا ہے کہ ایران اور رہبر معظم کو اپنی پناہ میں محفوظ رکھے اور فلسطینی کامیابی سے اس سلسلے کو یادگار بنائے۔/

 


اسلامی انقلاب سے پہلے سرزمین ایران بیہودہ اور بھیانک رخ کی جانب رواں دواں تھا۔ مجموعی طور پر ایران کی مذہبی، سیاسی، اقتصادی، اخلاقی، تہذیبی اور علمی حالت نہایت ابتر تھی۔ انقلاب سے قبل قاجار اور پہلوی کی ذلت آمیز اور مطلق العنان بادشاہت میں یہ سرزمین بے راہ روی، عریانیت، اخلاقی پسماندگی، سیاسی غلامی اور لاقانونیت کی مثال بن گئی تھی۔ ہزاروں سالہ شہنشاہیت نے اس سرزمین کو فتنہ و فساد، ظلم و جبر اور قتل و غارتگری جیسی ہزاروں سماجی برائیوں کا آماجگاہ بنا دیا تھا۔ نااہل اور ناجائز حکمرانوں نے استحصالی نظام تشکیل دیا تھا۔ جہاں دولت کی ہوس میں انسانی و اسلامی اقدار کی توہین کی جا رہی تھی۔ حکومت کے کارندے، علمائے کرام اور باحجاب خواتین کی توہین کرتے تھے، ان کو حقارت کی نگاہ سے دیکھا جا رہا تھا، ان پر طرح طرح کے مصائب اور مظالم ڈھائے جا رہے تھے۔

ان تمام مسائل و مشکلات کے باوجود علمائے کرام کے سرپرستی میں ایران کا غیور اور باشعور طبقہ ظلم و ظالم کے مقابلے میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار کے مانند ڈٹ کر مقابلہ کرتے رہے۔ سختیاں برداشت کیں، مصائب کو گلے لگایا۔ جیلوں کو ترجیح دی۔ سڑکوں پر خون بہایا، لیکن سامراجی زرخرید حکومت سے سمجھوتہ نہیں کیا۔ ظلم و ظالم کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے، بلکہ تمام فتنوں کے مقابلے میں آکر انسانی و اسلامی اقدار کو ذلت آمیز حکمرانوں کے چنگل سے آزاد کروایا۔ سرزمین ایران پر غیور عوام اور اسلام نے شہنشاہیت کی تاریک تاریخ سے نکل کر سُرخروئی اور سرفرازی حاصل کی۔ اسلامی انقلاب سے پہلے اور بعد کی تاریخ کا اگر تقابلی جائزہ لیا جائے تو اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اسلامی انقلاب تاریخ کا ایک پاورفُل، مستحکم، محکم اور صالح انقلاب ثابت ہوا۔

حقیقت یہ ہے انقلاب اسلامی سے پہلے دنیا کی تاریخ الگ ہے اور انقلاب اسلامی کے بعد کی تاریخ پہلے کے مقابلے میں بالکل مختلف ہے۔ انقلاب اسلامی نے نہ صرف سرزمین ایران کی تاریخ بدل ڈالی بلکہ دنیا بھرمیں اس صالح اور معاشرہ ساز انقلاب نے گہرے اثرات چھوڑ کر تاریخ کا دھارا موڑ دیا۔ عرب و عجم کی سیاست میں تاریخ ساز تبدیلیوں کو جنم دیا۔ دنیا بھر کے ہر آزاد منش انسان کی فکری ترجمانی کرکے ان کے اندر مزاحمت، جرائت، شجاعت، صبر و استقلال اور عزم و اسقلال اور یقین محکم کے جذبات بیدار کئے۔ بیسویں صدی کا یہ عظیم الشان انقلاب نہ فقط ایران بلکہ دنیا بھر کے مظلوم اور مستضعف قوموں کے لئے اُمید بن کر ظہور پذیر ہوا۔ اس انقلاب نے ایک منصفانہ، عادلانہ اور صالحانہ نظام تشکیل دیا۔ جس نظام میں تمام مظلوم اور مستضعف قوموں نے اپنی قسمت آزمائی اور الحمد اللہ از انقلاب تا ایں دم یہ صالحانہ نظام، جابرانہ، غیر منصفانہ، ظالمانہ اور طاغواتی نظام پر حاوی رہا۔ نظام انقلاب اسلامی کی برکات سے وقت آپہنچا کہ نام نہاد سپر پاور، شیطان بزرگ امریکہ کے رعب و دبدبہ کا جنازہ دھوم دھام سے نکلا ہے۔

اس انقلاب کے بعد جمہوری اسلامی ایران نے سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں بڑی تیزی کے ساتھ پیشرفت حاصل کی ہے۔ نااہل حکمرانوں نے ایران کا کنٹرول اغیار کے ہاتھ میں رکھا تھا، لیکن بعد از انقلاب ایران کی خود انحصاری اس حد تک پہنچ چکی ہیں کہ ایران نیوکلیئر فیول سائکل، نینو ٹیکنالوجی، بائیو ٹیکنالوجی، صنعت، بجلی، صحت، زراعت اور دیگر شعبوں میں دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ صف اول میں کھڑا ہے۔ انقلاب کے بعد ایران نے پابندیوں کے باوجود طب، انجینرنگ اور زندگی کے دیگر شعبوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور دیگر اسلامی ممالک کے لئے ایک مثال قائم کی ہے۔ انقلاب اسلامی ایران کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس نے غیور عوام کو اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرسکتے ہیں۔ عوام نے علی الاعلان اور دوٹوک الفاظ میں شیطان بزرگ امریکہ اور اس کے حواریوں کو پیغام دیا کہ وہ ملک کی سیاست، اقتصاد نیز مذہبی معاملات میں ان کی مداخلت کو برداشت نہیں کرسکتے ہیں، بلکہ اپنے کندھوں پر یہ سارا بوجھ بآسانی اور خوشی خوشی کے ساتھ اٹھا سکتے ہیں۔

تاریخ کی ورق گردانی سے معلوم ہوتا ہے کہ غیور عوام نے علمائے کرام کی قیادت میں انقلاب اسلامی کے تئیں بیش بہا قربانیاں پیش کی ہیں، یہ سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔ انقلاب اسلامی لاکھوں شہداء کے خون سے سینچی ہوئی تحریک کا نام ہے اور یہ تحریک دنیا کی دیگر تحریکوں کی طرح دولت کی ہوس یا کرسی کی لالچ پر مبنی نہیں ہے بلکہ خالص انسانی اور اسلامی اصولوں پر مبنی عظیم الشان تحریک ہے۔ صرف ایک دور کی تحریک نہیں بلکہ یہ تحریک تب تک زندہ و پائندہ ہے، جب تک دھرتی پر آخری آزاد منش اور حریت پسند انسان موجود ہے۔ درحقیقت یہ تحریک، کربلا کی عظیم الشان اور مقدس تحریک کا تسلسل ہے، جس نے باطل ایوانوں کو للکارا ہے، جس نے ظالم اور جابر حکمرانوں کا تختہ پلٹ دیا ہے اور ان نجس اور نحس انسانوں کا وجود ہی صفحہ ہستی سے مٹا دیا ہے۔

اسلامی انقلاب کی کامیابی کے لئے ایران کی برگزیدہ شخصیات، علمائے کرام اور دانشوروں نے امام راحل حضرت امام روح اللہ خمینی ؒ کی پیروی میں اہم رول ادا کیا۔ ان شخصیات کی کاوشوں اور قربانیوں سے اسلامی بیداری کی لہر اٹھی، جو سامراجی اور سامراج کے زرخرید حکومت کے لئے ایک آفت بن کر نازل ہوئی اور اس سرزمین سے انہیں اپنا بوریا و بستر گول کرنا پڑا۔ امام خمینی ؒ نے اسلامی انقلاب کے لئے جو تحریک شروع کی تھی، اس کے کئی اہداف تھے، ان میں سے ایک ہدف یہ تھا کہ جن تیل خوروں اور دنیا پر اپنا دبدبہ قائم کرنے والوں نے ایران کو اپنے ہاتھوں میں لیا تھا، اس کو ان کے چنگل سے آزاد کیا جائے۔ کیونکہ انہوں نے پوری ایرانی قوم کو یرغمال بنایا تھا۔ دوسرا اہم ہدف یہ تھا کہ جو اسلامی اقدار پر حملے ہو رہے تھے، ان کا مقابلہ کیا جائے۔ رضا خان پہلوی نے جب سے حکومت سنھبالی تھی، اس دن سے ایران میں برطانیہ اور امریکہ وغیرہ کی مداخلت حد درجہ بڑھ گئی تھی، جس کا ہدف ایران میں اسلام کی جڑیں اکھاڑنا تھا۔ اس سنگین خطرہ کو امام خمینی ؒ نے محسوس کیا۔

تیسرا ہدف امام خمینی کا صیہونیوں سے نمٹنے کا تھا، جو فلسطین کی سرزمین پر قابض بنے بیٹھے تھے، جنہوں نے قبلہ اول کی حرمت پامال کی تھی اور چوتھا ہدف قوم کو غربت اور بدحالی سے نکالنا تھا۔ ایران کے پاس تیل کے زرخیز وسائل تھے، جو دشمن کے نرغے میں تھے، جس کی قیمت برطانیہ اور امریکہ کے ہاتھ میں تھی۔ اس طرح کے دیگر اہداف تھے۔ کلی طور پر ہدف ایران، اسلام اور مسلمین کی سرفرازی اور کامیابی تھا۔ امام راحل نے قرآن و اہلبیت کے پرچم تلے اپنا نصب العین بنایا اور ایک محکم و مستحکم تحریک شروع کی۔ جس کے لئے آپ کو جیل بھی جانا پڑا، طویل جلاوطنی کی زندگی بھی گزارنی پڑی، ساواک کے مصائب و مشکلات بھی جھیلنی پڑیں، لیکن آپ جدوجہد انقلاب میں ایک قدم بھی پیچھے نہ ہٹے۔ آخرکار کئی سالوں کی تحریک انقلاب کامیاب ہوگئی اور 11 فروری1979ء کے دن انقلاب اسلامی کا سورج بڑی آب و تاب کے ساتھ نمودار ہوا اور سرزمین ایران پر اللہ کی حکومت قائم ہوئی۔

آج بھی یہ انقلاب قائد انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای کی رہبری و رہنمائی میں ترقی کی منازل تیزی کے ساتھ طے کر رہا ہے اور دشمن خاص طور پر شیطان بزرگ امریکہ اور غاصب اسرائیل کے لئے ملک الموت کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس انقلاب کی برکات سے آج دنیا بھر کے مظلوم سپر پاور امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر رہے ہیں اور انہیں جنگ کا چلینج دے کر للکار رہے ہیں۔ جمہوری اسلامی ایران بھی سائنس و ٹیکنالوجی اور دیگر علمی میدانوں میں ترقی کے پرچم لہرا کر دشمن کی نیندیں حرام کر رہا ہے۔ انقلاب اسلامی ایران کی 44ویں سالگرہ پر دنیا بھر کے تمام حریت پسندوں کو بالعموم ایرانی قوم و رہبر انقلاب اسلامی کو بالخصوص دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
خدایا خدایا تا انقلاب مہدی ؑ انقلاب اسلامی را محافظت بفرما
خامنہ ای رہبر بہ لطف خود نگہدار

تحریر: مجتبیٰ علی شجاعی