Super User

Super User

Sunday, 05 July 2015 10:42

سوره الناس

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے


﴿1﴾ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ
(1) اے رسول کہہ دیجئے کہ میں انسانوں کے پروردگار کی پناہ چاہتا ہوں


﴿2﴾ مَلِكِ النَّاسِ 
(2) جو تمام لوگوں کا مالک اور بادشاہ ہے


﴿3﴾ إِلَهِ النَّاسِ 
(3) سارے انسانوں کا معبود ہے


﴿4﴾ مِن شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ 
(4) شیطانی وسواس کے شر سے جو نام خدا صَن کر پیچھے ہٹ جاتا ہے


﴿5﴾ الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ
(5) اور جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے پیدا کراتا ہے


(6) مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ  
(6) وہ جنات میں سے ہو یا انسانوں میں س

 

۲۰۱۵/۰۶/۳۰ - حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اتوار کے دن عدلیہ کے سربراہ اور دیگر حکام سے ملاقات میں عدلیہ کے سابق سربراہ شہید مظلوم آیت اللہ بہشتی اور شہید قدوسی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے آزاد عدلیہ کے قیام اور اسے کسی بھی قسم کے دبائو سے پاک ہونے کو بہت زیادہ اہم قرار دیتے ہوئے تاکید کی کہ ہمیں چاہئے کہ ہم عدلیہ کی فضا کو نابود کرنے والے عوامل من جملہ دھونس و دھمکی، طمع و لالچ، اور عمومی دبائو کے مقابلے میں اٹھ کھڑے ہوں اور عدلیہ کے صحیح کردار اور روش کو اپنائیں۔
آپ نے اقتدار کو عدلیہ کی آزادی کا اہم عنصر قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ عدلیہ کی اقتدار پسندی کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ عام طور پر سیاسی یا گروہی قدرت پسندی کے مترادف ہو بلکہ اس کا مطلب حق بات پر ڈٹ جانا اور اسکا دفاع کرنا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے قانون پر عملدرآمد اور اسکے مکمل طور پر سالم ہونے کو عدلیہ کی آزادی کے دو اہم اور موثر عوامل قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ عدلیہ کو مکمل طور پر نقص و عیب سے پاک کرنے کے لئے بہت زیادہ کام انجام دیئے گئے ہیں اور اس سلسلے کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ عدلیہ میں کسی بھی قسم کا فساد، معاشرے میں فساد کا زمینہ فراہم کرتا ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے جرائم کی روک تھام کو عدلیہ کا اہم اور حساس مسئلہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ البتہ اس سلسلے میں دوسرے اداروں کو بھی چاہئے کہ وہ جرائم کی روک تھام کے لئے سرگرم عمل رہیں لیکن اس کے لئے منظم انداز میں کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ دوسری صورت میں جرائم میں اضافہ ہوتا چلا جائے اور جرائم اس قدر پھیل جائیں گے کہ ان کی روک تھام مشکل ہو جائے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے قیدیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ مسئلہ مالی، اخلاقی اور اجتماعی حوالے سے مشکلات کا باعث ہے اور مختلف زاویوں سے اسکے سدباب کے لئے سنجیدہ کوششیں کئے جانے کی ضرورت ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اسی حوالے سے معاشرے میں صلح اور گفت و شنید کی ثقافت کو رائج کرنے اور قیدیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد روکنے کے لئے مقامی اختلافات حل کرانے والی کونسلوں کی تقویت کو ایک اہم قدم قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ منشیات اور مالی مسائل کی وجہ سے قیدیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے معاشرے پر پڑنے والے منفی اثرات کے سدباب کے لئے بھی نئی تجاویز پیش کیا جانا اور اس کا حل تلاش کیا جانا ضروری ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے جوانوں کی شادیوں میں موجود رکاوٹوں کو دور کرنے اور اسے آسان بنانے کے لئے مزید کوششیں کرنے پر زور دیا اور باہمی اتفاق سے ہونے والی طلاقوں کو فیملی کورٹس کی ایک مشکل  بتاتے ہوئے فرمایا کہ جج صاحبان کو چاہئے کہ وہ خاندان کے بزرگ افراد کی مدد سے اس طرح کہ مسائل میں کمی لانے کی کوشش کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے منظم منصوبہ بندی، قوانین کی اصلاح اور عدلیہ کے کارکنان کی تربیت کو تین اہم عوامل قرار دیتے ہوئے ان پر تفصیل سے گفتگو کی۔ آپ نے عدلیہ میں منظم منصوبہ پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ایک واضح اور مدون پروگرام پر عمل درآمد کے ذریعے اور صحیح سمت میں توجہ کے ساتھ حرکت ایک لازمی امر ہے جو ہمیں مستقبل میں روزمرہ کے معاملات میں مسائل کا شکار ہونے سے بچائے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے دوسرے نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ قانون کے زریعے ملک کی پیشرفت کی راہیں ہموار ہوتی ہیں چنانچہ جو قوانین آپس میں متصادم ہیں یا کسی نقص کے حامل ہیں ان کی اصلاح ضروری ہے لیکن میں کبھی بھی یہ نہیں کہتا کہ قانون سے اجتناب کیا جائے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے تیسرے نکتہ یعنی عدلیہ کے کارکنان کی تربیت کو بہت زیادہ اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ عدلیہ میں ایسے سالم اور مستعد افراد موجود ہیں جنہیں دوسرے بڑے کاموں کے لئے تیار کیا جانا ضروری ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی گفتگو کے آغاز میں ہفتہ عدلیہ کی مناسبت سے تبریک پیش کی اور شھید بہشتی اور شھیہ قدوسی کو خراج تحسین پیش کیا۔
آپ نے انقلاب کی جدوجہد کے دوران اور اسی طرح انقلاب کے دوران ملک کے انتظامی امور کے سلسلے میں شھید آیت اللہ بہشتی کی شخصیت اور انکے کردار کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ آیت اللہ بہشتی ایک انقلابی، مدیر، مدبر، عصر حاضر کی انمول اور جذاب شخصیت شمار کئے جاتے تھے کہ جن کی زندگی انقلاب اور ملک و قوم کے لئے حقیقتا موثر اور مفید تھی اور انکی شہادت بھی انقلاب کے دوران وحدت اور انسجام کا سبب بنی۔
آپ نے شہید قدوسی کو بھی کہ جو انقلاب کے بعد پہلے اٹارنی جنرل تھے ایک لطیف روح کا حامل، شجاع اور دباو میں نہ آنے والی شخصیت قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسی طرح عدلیہ کے سربراہ کے تحرک، جہادی عزم و ارادے، مدیریت اور عدلیہ کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کی سربراہی کی ذمہ داری کے احساس کے ساتھ احسن انداز میں اپنی خدمات انجام دینے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ عدلیہ ملک کے تین بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جس کے زریعے اسلامی احکام کے ایک اہم حصے کا اجرا کیا جاتا ہے لہذا اگر اس سے اس بات کی توقع کی جاتی ہے کہ یہ جہد مسلسل، کوشش و تلاش اور سختیوں کا سامنا کرے تو یہ توقع درست ہے۔

 

۲۰۱۵/۰۷/۰۲ - کریم اہلیبیت حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی شب، ادب و ثقافت سے تعلق رکھنے والی شخصیات، فارسی شعر و ادب کے اساتذہ، ملک کے جوان اور سن رسیدہ شعرا اور ہندوستان، پاکستان، افغانستان، تاجکستان اور آزربائیجان سے تشریف لائے ہوئے مہمان شعرائے کرام  نے رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کی۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس ملاقات میں حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے شعر کی بے نظیر تاثیر کی وجہ سے شاعروں کے کاندھوں پر بھاری ذمہ داری کا ذکر کرتے ہوئے اور شعر کے زریعے صراحت کے ساتھ باطل کے مقابلے میں حق کا دفاع اور عالمی سطح پر مختلف تشہیراتی زرائع میں شعر کی اہمیت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ رزمیہ اشعار وہ اشعار ہیں کہ جو اسی جہت میں اور انقلاب کے اہداف کی خدمت میں یعنی عدالت، انسانیت، وحدت، ملی رفعت، ملک کی ہمہ جانبہ ترقی و پیشرفت اور انسان سازی کے لئے لکھے جائیں۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے شعر جیسے موثر ہتھیار سے دو سمتوں میں استفادے یعنی اسے اپنے مخاطب کی ہدایت کے لئے یا پھر اپنے مخاطب کو منحرف کرنے اور اسے غلط راستے پر دھکیلنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج میڈیا کے جدید ترین ہتھیاروں کے زریعے بعض قوتیں اس بات کی کوشش میں ہیں کہ جوان شاعروں کو انقلاب کی اس لطیف فضا سے اور ان انقلابی اور حماسی احساسات سے دور کر کے ان کے اشعار کو انسانی اقدار سے عاری ثقافت کے فروغ نیز جنسی خواہشات، ذاتی مفادات کے حصول اور ظلم و زیادتی کی تعریف و تمجید کے لئے استعمال کریں۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مذکورہ زہریلی فضا کے مقابلے میں بعض جوان شاعروں کی استقامت کو سراہتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ اس وقت ہر وہ شعر، جو ظلم کے خلاف اور امت مسلمہ کے مقاصد منجملہ یمن، بحرین، لبنان، غزہ اور فلسطین نیز شام کے مظلوم عوام اور ان پر ہونے والی ظلم و زیادتی کے بارے میں کہا جائے وہ حکمت آمیز شعر کا مصداق ہے-

آپ نے اسی طرح حق و باطل کے معرکے میں شاعر کو غیر جانبدار رہنے کی دعوت دیئے جانے کو بے معنی قرار دیا اور تاکید کے ساتھ فرمایا کہ اگر اہل فن یا شاعر، حق و باطل کی جنگ میں غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتا ہے تو وہ، عملی طور پر اپنی خداداد نعمت و صلاحیت کو برباد کر دیتا ہے اور اگر وہ، باطل کا طرفدار بن جائے تو اس کا یہ عمل ایک بڑا جرم اور خیانت ہے-

رہبر انقلاب اسلامی نے سردشت پر کیمیائی بمباری کی برسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اور ایرانی قوم کی دل دہلادینے والے واقعات میں مظلومیت کو ایک ایسا موضوع قرار دیتے ہوئے کہ  جس کو شعر و شاعری کی زبان میں دنیا والوں کے سامنے بہترین طریقے سے بیان کیا جاسکتا ہے فرمایا کہ عالمی ذرائع ابلاغ، جو امریکہ، برطانیہ اور صیہونیوں کے زیر اثر ہیں، جو کبھی کسی ایک جانور کی جان کے لئے تشہیراتی بحران اور واویلا تک کھڑا کر دیتے ہیں، لیکن کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال اور آج کل یمن پر بمباری اور گذشتہ سال غزہ اور لبنان کے خلاف جارحیت جیسے جرائم کے مقابلے میں شرمناک خاموشی اختیار کرلیتے ہیں-
 
رہبر انقلاب اسلامی نے شاعروں کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ ایک با شرف انسان کو ان خباثتوں اور حرکات و سکنات کے مقابلے میں کیا کرنا چاہئے؟

آپ نے مختلف سانحات اور واقعات کے موقع پر جوان شاعروں کی جانب سے فوری رد عمل کو ایک اہم اور اچھا اقدام قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں امید ہے کہ رزمیہ اشعار کہ جو درحقیقت انقلاب کے اہداف کی خدمت میں یعنی عدالت، انسانیت، وحدت، ملی رفعت، ملک کی ہمہ جانبہ ترقی و پیشرفت اور انسان سازی کے لئے لکھے جارہے ہیں روز افزوں ترقی اور پیشرفت کرتے رہیں گے۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ملک میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد شعر و ادب کی کیفیت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ایران میں شعر و ادب کی صلاحیت کو اس کے تاریخی اور درخشاں ماضی کو سامنے رکھتے ہوئے مزید قابل رشد و نمو قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ملکی اداروں من جملہ سرکاری ادارے، حوزہ ہنری اور ایران کے نشریاتی ادارے کو چاہئے کے اس سلسلے میں اپنے وظایف پر عمل کریں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو کے آغاز میں شرکا کو رمضان المبارک کے برکات سے بہرمند ہونے اور بارگاہ احدیت میں گریہ و زاری اور تضرع  اور ماہ مبارک رمضان کی دعاوں میں غور و فکر کے زریعے اپنے دلوں کو آلودگی سے پاک کرنے کی دعوت دی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے انجام پانے والی اس ملاقات کے آغاز میں بیس سے زائد شعرائے کرام نے اپنے منظوم کلام پیش کئے-

 

امریکہ کے ہاتھوں ایران کے مسافر بردار طیارے کو مار گرائے جانے کی ستائیسویں برسی کے موقع پر دوسو نوے مسافروں کی جائے شہادت پر پھول نچھاور کئے گئے-

مقدس دفاع کے آثار و اقدار کے تحفظ و اشاعت کے ادارے کے سربراہ جنرل حمید سرخیلی نے جمعے کو امریکہ کے ہاتھوں ایران کے مسافر بردار طیارے کو مار گرائے جانے کی ستائیسویں برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے مسافر بردار طیارے کو نشانہ بنا کر دنیا میں بچوں کے قتل عام کے وحشیانہ ترین جرائم کا ارتکاب کیا- امریکہ نے ایران کے جس مسافر بردار طیارے کو نشانہ بنایا تھا اس میں دو سو نوے مسافر سوار تھے جن میں چھیاسٹھ بچے اور چھیالیس غیرملکی مسافر بھی سوار تھے- جنرل حمید سرخیلی نے مزید کہا کہ امریکیوں نے ان جرائم کے بعد وینسنس بحری بیڑے کے کیپٹن کو تمغہ شجاعت سے نوازا اور اس طرح ثابت کر دیا کہ نہ صرف بےگناہ بچوں اور عورتوں کو قتل کیا جا سکتا ہے اور سزا سے بچا جا سکتا ہے بلکہ پستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے تمغہ شجاعت سے بھی نوازا جاسکتا ہے- جمعے کے دن گل برسائے جانے کی تقریب میں صوبہ ہرمزگان کے حکام اور اہم شخصیتوں سمیت، اس واقعے میں شہید ہونے والوں کے اہل خاندان بھی شریک تھے ۔ اس موقع پر حاضرین نے امریکہ مردہ آباد، اسرائیل مردہ آباد کے نعرے بھی لگائے- قابل ذکر ہے کہ تین جولائی انیس اٹّھاسی کو وینسنس نامی امریکی بحری بیڑے نے ایران کے مسافر بردار طیارے ایئربس چھ سو پینسٹھ کو بندر عباس سے دبئی جاتے ہوئے دو میزائلوں کا نشانہ بنا کر تباہ کردیا تھا-

 

تہران کے خطیب نماز جمعہ نے دشمنوں کی سازشوں کے مقابلے میں امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔

تہران کی مرکزی نماز جمعہ آیت اللہ امامی کاشانی کی امامت میں ادا کی گئی۔ آیت اللہ امامی کاشانی نے نماز جمعہ کے خطبوں میں عالم اسلام کی موجودہ صورت حال کو مشکل اور حساس قرار دیتے ہوئے کہا کہ دشمنان اسلام، امت مسلمہ کے درمیان جنگ شروع کرانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ تہران کے خطیب نماز جمعہ نے کہا کہ علاقے کے بعض ممالک، ان سازشوں کے انجام سے باخبر ہوئے بغیر اسلام کے دشمنوں کے ہمنوا ہو گئے ہیں اور اپنا پیٹرو ڈالر تکفیریت کی تشہیر، دہشت گرد گروہوں کو مسلح کرنے اور ان کی تربیت پر خرچ کر رہے ہیں۔ تہران کے خطیب نماز جمعہ نے علاقے میں دہشت گرد گروہوں کو مسلم امہ کے اہم مسائل میں قرار دیا اور عالم اسلام کے علماء اور بزرگوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے بیانات سے اسلامی اور انسانی اقدار کے خلاف ہونے والے اقدامات کو روکیں۔ آیت اللہ امامی کاشانی نے تاکید کے ساتھ کہا کہ بعض مغربی ممالک یہ سمجھتے ہیں کہ وہ شام، عراق، لبنان اور مختلف ممالک میں دہشت گرد گروہوں کی حمایت کر کے صرف مسلمانوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور خود فائدہ اٹھا رہے ہیں لیکن اس فتنے کی آگ، آخر کار دہشت گردوں کے حامیوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گی ۔ تہران کے خطیب نماز جمعہ نے ان تمام مسائل کا حل مسلم امہ کے درمیان اتحاد کو قرار دیا اور کہا کہ بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) کی جانب سے رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو عالمی یوم قدس کے طور پر منائے جانے کے اعلان کا ایک مقصد، اتحاد کا تحفظ اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی رہا ہے۔ آیت اللہ امامی کاشانی نے سعودی عرب اور کویت میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف حالیہ دہشت گردانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ شیعہ اور سنی مسلمان پوری ہوشیاری سے تفرقہ ڈالنے والی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیں گے-

 

 

Tuesday, 30 June 2015 10:06

سوره الفلق


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ


عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے


﴿1﴾ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ
(1) کہہ دیجئے کہ میں صبح کے مالک کی پناہ چاہتا ہوں


﴿2﴾ مِن شَرِّ مَا خَلَقَ

(2) تمام مخلوقات کے شر سے


﴿3﴾ وَمِن شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ
(3) اور اندھیری رات کے شر سے جب اس کا اندھیرا چھا جائے


﴿4﴾ وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ 
(4) اور گنڈوں پر پھونکنے والیوں کے شر سے


﴿5﴾ وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ 
(5) اور ہرحسد کرنے والے کے شر سے جب بھی وہ حسد کرے

 

۲۰۱۵/۰۶/۲۹ - رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے شہدائے ہفتم تیر اور صوبہ تہران کے چند شہداء کے اہل خانہ سے ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران اور ملت ایران کو شہداء اور انکے اہل خانہ کا مرہون منت قرار دیتے ہوئے ہر دور میں شہدا کے امید بخش، واضح، معنوی خوشی ومسرت اور عزم راسخ سے سرشار پیغام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ آج ملت ایران کو سیاست، ثقافت اور اجتماعی زندگی کے میدانوں میں ہونے والی سافٹ وار یا جنگ نرم میں دشمن سے مقابلہ کرنے کے لئے عزم راسخ، دشمن کی پہچان اور تیاری کی ضرورت ہے اور جو لوگ اس کوشش میں ہیں کہ خبیث دشمن کے عفریت کو تشہیراتی حربوں کے زریعے چھپا سکیں، وہ ملک و قوم کے منافع کے مخالف ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسلام کے اساسی معارف کی دوبارہ تدوین اور معاشرے میں اسکے عملی نفاذ کو انقلاب کی برکتوں سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا: ان بنیادی معارف میں سے ایک شہادت سے مربوط معارف کا سسٹم ہے کہ جو ہمارے معاشرے میں محقق ہو چکا ہے ۔ اس طرح کہ شہدا اپنے عزم و ارادے اور خوشی و مشرت کے ساتھ میدان میں اترے اور انکی صادقانہ جدوجہد کے بدلے میں انہیں خداوند متعال کی جانب سے عظیم صلہ یعنی شہادت نصیب ہوئی اور وہ بغیر کسی حزن وملال کے اپنے پروردگار سے ملاقات کے لئے روانہ ہوئے اور ان شہادتوں کے معنوی آثار معاشرے پر بھی منعکس ہوئے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اٹھائیس جون کے سانحے اور اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ شہدا کے اہل خانہ کا عزت و احترام اور عوام کے درمیان معنوی خوشی و مسرت، شادمانی اور عزم راسخ بھی شہدا کی برکتوں میں سے ایک ہے فرمایا کہ اٹھائیس جون جیسے عظیم سانحے کے بعد کہ جس میں آیت اللہ بہشتی سمیت مختلف وزرا، پارلیمنٹ کے اراکین اور انقلابی و سیاسی شخصیات شہید ہوئیں، ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اسلامی انقلاب کو شکست ہو جاتی لیکن شہدا کے خون کی برکت سے جس بات کا تصور کیا جا رہا تھا اس کے برخلاف صورتحال دیکھنے کو ملی اور ملت ایران اس سانحے کے بعد متحد ہو گئی اور انقلاب اپنےاصلی اور حقیقی راستے پر گامزن ہو گیا۔
آپ نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ اس حادثے کے مرکزی کرداروں کے اصلی چہروں کا آشکار ہونا اٹھائیس جون کے شہدا کی خون کی برکتوں میں سے ایک ہے فرمایا کہ اٹھائیس جون کے سانحے کے بعد اس عظیم حادثے کے کرداروں کا اصلی چہرہ عوام اور ہمارے جوانوں کے سامنے برملا ہو گیا کہ جو کئی سال تک مختلف انداز سے اپنا تعارف کروا رہے تھے اور یہی دہشتگرد کچھ عرصے کے بعد صدام کی پناہ میں چلے گئے اور ملت ایران اور اسی طرح عراقی عوام سے مقابلہ کرنے کے لئے انہوں نے صدام سے اتحاد کر لیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے سانحہ اٹھائیس جون کے داخلی اور خارجی عوامل اور اسی طرح وہ افراد کہ جنہوں نے رضا شاہ کے ساتھ خاموشی اختیار کی ہوئی تھی کے حقیقی چہرے برملا ہونے کو شہدا کے خون کی برکت قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اٹھائیس جون  کے عظیم سانحے کے بعد امام بزرگوار رح نے اس سانحے کا بہترین استفادہ کرتے ہوئے اسلامی انقلاب کو کہ جو اپنے اصلی راستے سے منحرف ہو رہا تھا، نجات دلائی اور انقلاب کے اصلی چہرے کو ملت ایران کے سامنے پیش کیا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے سانحہ اٹھائیس جون کے بعد معاشرے میں معنوی خوشی و مسرت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سانحے نے معاشرے میں انقلاب کی قدرت اور رسوخ کو دشمن کے سامنے برملا کر دیا اور وہ اس بات کی جانب متوجہ ہو گئے کہ انقلاب کے ساتھ تشدد کی زبان میں بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس طرح کے برتائو کو انسانی حقوق کے دعوے داروں کی منافقت سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمارے ملک میں سترہ ہزار افراد دہشتگردی کا نشانہ بنے ہیں کہ جن میں سے اکثریت تاجروں، کسانوں، تنخواہ دار ملازمین، یونی ورسٹیوں کے اساتذہ حتی خواتین اور بچوں کی ہے لیکن ان دہشتگردی کے واقعات کے ذمہ دار افراد آج بھی ان ممالک میں آزادی سے زندگی گذار رہے ہیں کہ جو انسانی حقوق کا دم بھرتے ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ملت ایران میں استقامت اور طاقت اور بلند حوصلے کو شہدا کے خون کی برکت قرار دیا اورتہران میں گذشتہ دنوں 270 شہدا کی تشییع جنازہ اور اس میں ملت ایران کے عشق و ولولہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ عظیم سانحہ، اور اس کے نتیجے میں تحرک، تیاری، عشق و ولولہ اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی آئیڈیلزم، یاس و نا امیدی اور افسردگی کے مدمقابل ہے۔
آپ نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ شہدا من جملہ اٹھائیس جون کے شہدا کو ملت ایران کی استقامت اور عظمت کے مظہر  کے عنوان سے صحیح طور پر روشناس نہیں کروایا جا سکا، افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ مومن اور انقلابی جوان، عوامی سطح پر اور اپنی مدد آپ کے تحت میڈیا اور جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لیتے ہوئے ان عظیم شخصیات کے مختلف پہلووں کو دنیا کے سامنے اجاگر کریں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ملت ایران کی گردن پر شہدا اور انکے اہل خانہ کے حق کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ شہدا کے اہل خانہ کو چاہئے کہ وہ اپنے بلند حوصلے اور عظیم عزم و ارادے کو معاشرے میں منتقل کریں اور یہ حوصلہ اور امید پیہم وہی چیز ہے جس کی آج ملت ایران کو ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے دشمن کی شناخت کو آجکل کی اہم ضرورت قرار دیا۔ آپ نے مکارانہ انداز میں میڈیا اور دوسرے تشہیراتی زرائع کی مدد سے دشمن کے خبیث چہرے اور ملت ایران کے خلاف امریکا کی جانب سے انجام دیئے گئے دہشتگردانہ اقدامات اور ان واقعات کے ذمہ دار افراد کے چہروں کو خوبصورت بنا کر پیش کئے جانے کی بابت بھی خبردار کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ستائیس جون 1981 کا سانحہ، اٹھائیس جون 1987 کو سر دشت کے علاقے پر کیمیکل بمباری، دو جولائی 1982 کو شہید صدوقی کی ٹارگٹ کلنگ اور تین جولائی 1988 کو ایرانی مسافر بردار ہوائی جہاز کو سمندر برد کئے جانے کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ بعض افراد کا اعتقاد ہے کہ ان ایام کو امریکی انسانی حقوق کے ہفتے کا نام دیا جائے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے دشمن کی مکمل شناخت پر ایک بار پھر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران کو چاہئے کہ وہ دشمن کی بھرپور شناخت نیز سافٹ وار یا جنگ نرم کے میدان میں اس سے نبرد آزما ہونے کے لئے خود کو آمادہ کرے چاہے وہ ثقافتی، سیاسی اور اجتماعی میدان ہی کیوں نہ ہو۔
آپ نے ان افراد پر تنقید کرتے ہوئے کہ جو امریکا کے بھیانک چہرے اور عفریت کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں فرمایا کہ جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ امریکا جیسے خبیث دشمن اور اسکے پٹھووں کے چہرے کو میڈیا کے زریعے خوبصورت بنا کر پیش کریں وہ دراصل ایران اور اسکے عوام سے خیانت کر رہے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے آخر میں ملت ایران کو شہیدوں کے امید افزا اور خوشی و مسرت سے لبریز پیغام کا مرہون منت قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران شہدا اور انکے اہل خانہ کی مرہون منت ہے اور جو لوگ اس حقیقت کا انکار کرتے ہیں دراصل وہ ملت کی مصلحتوں سے بیگانہ اور درحقیقت اجنبی ہیں چاہے انکے پاس ایرانی پاسپورٹ ہی کیوں نہ ہو

 

Monday, 29 June 2015 07:07

سوره الإخلاص

 

 

 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے


﴿1﴾ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ
(1) اے رسول کہہ دیجئے کہ وہ اللہ ایک ہے


﴿2﴾ اللَّهُ الصَّمَدُ
(2) اللہ برحق اور بے نیاز ہے


﴿3﴾ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ
(3) اس کی نہ کوئی اولاد ہے اور نہ والد


﴿4﴾ وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ
(4) اور نہ اس کا کوئی کفو اور ہمسر ہے

 

"فریڈم فلوٹیلا 3 " کے منتظمین کا کہنا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کے ہر طرح کے اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں-

فلسطین کی خـبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق غزہ پٹی کے محاصرے کے خاتمے کی یورپی مہم کے سربراہ مازن کحیل نے اتوار کے دن کہا کہ ماریان بحری جہاز بین الاقوامی پانیوں میں غزہ کی جانب جارہا ہے اور کوئی بھی اس کے راستے کی رکاوٹ نہیں بن سکتا ہے۔ واضح رہے کہ مازن کحیل "فریڈم فلوٹیلا 3 " میں شامل بحری جہاز میں موجود ہیں۔ غزہ پٹی کے محاصرے کے خاتمے کی یورپی مہم کے سربراہ مازن کحیل نے کہا کہ "فریڈم فلوٹیلا 3 " کے منتظمین کا مقصد دنیا والوں کو انسانیت کی فتح کا پیغام دینا ہے- مازن کحیل نے آٹھ برسوں سے جاری غزہ پٹی کے محاصرے کے خاتمے کے لئے دنیا والوں سے مدد کے مطالبے کو بھی "فریڈم فلوٹیلا 3 " کے منتظمین کا ایک مقصد قرار دیا- مازن کحیل نے مزید کہا کہ "فریڈم فلوٹیلا 3 " میں شریک افراد نے تمام ممکنہ سناریوز کے لئے تیاری کر رکھی ہے اور وہ صیہونی فوجیوں کی جانب سے "فریڈم فلوٹیلا 3 " پر حملہ کئے جانے کی صورت میں ہر طرح کے تشدد آمیز اقدام اور صیہونی فوجیوں کے ساتھ جھڑپ سے گریز کریں گے- غزہ پٹی کے محاصرے کے خاتمے کی یورپی مہم کے سربراہ مازن کحیل نے "فریڈم فلوٹیلا 3 " میں تیونس کے سابق صدر ڈاکٹر منصف المرزوقی کی موجودگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تیونس کی حکومت اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈاکٹر منصف المرزوقی کی حفاظت کریں- واضح رہے کہ تیونس کے سابق صدر ڈاکٹر منصف المرزوقی نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا ہے کہ "فریڈم فلوٹیلا 3 " کو فلسطین کے محصور علاقے غزہ پٹی لے جانے کا مقصد بھوک و افلاس کا شکار بیس لاکھ انسانوں کی مدد کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے عالمی امدادی کارکنوں کو غزہ کے محصورین کی مدد سے روکنے کی کوشش کی مگر ہم نے صیہونی دھمکیاں مسترد کردی ہیں۔ فریڈم فلوٹیلا 3 میں شامل امدادی ادارے فاقہ کش فلسطینیوں کی مشکلات کم کرنے کے عظیم مشن پر نکلے ہیں اور وہ اسے انجام تک پہنچانے کا عزم رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہمارے پاس اسلحہ اور گولہ بارود نہیں کہ ہمیں روکا جائے یا امدادی جہازوں پر حملہ کیا جائے۔ ہمارے ساتھ بحری جہازوں پر ادویات لادی گئی ہیں۔ مریض بچوں کے علاج کے لیے طبی سامان ہے۔ خوراک اور کپڑے ہیں۔ ہم نے غزہ کے بیس لاکھ لوگوں کو بھوکا پیاسا اور گھیر کر مارنے کے ظالمانہ طرز عمل کو مسترد کرتے ہوئے مظلوموں کی مدد کا علم اٹھایا ہے۔ عالمی برادری کو ہمارا ساتھ دینا چاہیے۔ غزہ کے عوام کو بنیادی حقوق حاصل کرنے کے لیے ہر قسم کی جدوجہد کا حق حاصل ہے اور پوری عالمی برادری کا فرض ہے کہ وہ محصورین غزہ کی مدد کرے۔ دوسری جانب غزہ پٹی کے فلسطینی عوام "فریڈم فلوٹیلا 3 " کے بحری جہازوں کے استقبال کی تیاریاں کر رہے ہیں- دریں اثناء امدادی جہازوں کے غزہ کے قریب پہنچنے پر اسرائیلی فوج کے حملے کا خطرہ بھی ہے کیونکہ اسرائیلی حکومت نے اپنی بحریہ کو طاقت کے استعمال سے امدادی جہازوں کو روکنے کا حکم دیا ہے۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے اسرائیلی فوج کی طرف سے کسی بھی قسم کی ممکنہ جارحیت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امدادی جہازوں کو حفاظت کے ساتھ غزہ تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔

 

Sunday, 28 June 2015 06:30

سوره المسد

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے


﴿1﴾ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ
(1) ابو لہب کے ہاتھ ٹوٹ جائیں اور وہ ہلاک ہوجائے


﴿2﴾ مَا أَغْنَى عَنْهُ مَالُهُ وَمَا كَسَبَ
(2) نہ اس کا مال ہی اس کے کام آیا اور نہ اس کا کمایا ہوا سامان ہی


﴿3﴾ سَيَصْلَى نَارًا ذَاتَ لَهَبٍ
(3) وہ عنقریب بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہو گا


﴿4﴾ وَامْرَأَتُهُ حَمَّالَةَ الْحَطَبِ
(4) اور اس کی بیوی جو لکڑی ڈھونے والی ہے


﴿5﴾ فِي جِيدِهَا حَبْلٌ مِّن مَّسَدٍ 
(5) اس کی گردن میں بٹی ہوئی رسی بندھی ہوئی ہے