سلیمانی

سلیمانی

مقبوضہ بیت المقدس : فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں اقوام متحدہ کے انسانی امور کی رابطہ کار نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ 16 برسوں کے دوران 2022 فلسطینی علاقوں میں سب سے خونریز سال تھا۔ مقبوضہ علاقوں میں اقوام متحدہ کے انسانی امور کی رابطہ کار لوسیا ایلمی نے پرتشدد کارروائیوں میں اضافے اور مشرقی قدس سمیت غرب الاردن میں عائد کرفیو پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2022 میں 26 بچوں سمیت کم از کم 105 فلسطینی، اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں شہید ہوئے، اس لیے 2006 کے بعد 2022 خونریز ترین سال ہے۔ رواں سال مغربی کنارے میں ہلاک صیہونیوں یا غیر ملکیوں کی تعداد 17 ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ صرف اس سال اکتوبر کے آغاز سے ہی مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں صیہونی افواج کے ہاتھوں 6 بچوں سمیت 15 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور ایسا نہیں لگتا کہ شہید ہونے والے افراد کوئی خاص خطرہ تھے۔ لوسیا ایلمی نے صیہونی حکومت کی جانب سے شعفاط، مشرقی بیت المقدس اور نابلس میں کرفیو کے نفاذ کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ ان اقدامات نے بہت سے لوگوں کی تعلیم، صحت اور روزی روٹی تک رسائی کو محدود کر دیا ہے۔

تہران: ولی امرالمسلمین آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نےکہا ہےکہ یونیورسٹیاں استکباری طاقتوں کے تسلط کے خلاف عظیم قلعہ ہیں۔ غیر معمولی علمی صلاحیتوں کے حامل نوجوانوں کے ایک گروپ سےخطاب میں ولی امرمسلمین نے اشرافیہ کو دشمن کی سازشوں سےچوکنا رہنے پر زوردیا۔ انہوں نےکہا کہ یونیورسٹی تسلط کو روکتی ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ اگرآپ ملک میں سائنس کوفروغ دے رہے ہیں توآپ نے دشمن کے تسلط کےخلاف ایک رکاوٹ کھڑی کردی ہے۔ انہوں نے کہاکہ باصلاحیت افراد ملک کے اہم ترین انسانی اثاثوں میں سے ہیں۔ واقعی آپ نوجوانوں کی موجودگی، خاص طور پر آپ غیر معمولی صلاحیت رکھنے والے نوجوان امید خلق کرتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ جہاں کہیں بھی ہوں آپ کی موجودگی امید پیدا کرتی ہے۔ اس لیے جو لوگ ملک کی ترقی سے متفق نہیں ہیں وہ جہاں آپ کو موجود ہونا چاہیے وہاں آپ کی موجودگی سے متفق نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1979 کے اسلامی انقلاب سے قبل بادشاہت کے دور میں نوجوان صلاحیتوں کو پنپنے کا موقع فراہم نہیں کیا گیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے پولینڈ کے صدر آنڈژی دوڈا سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کی جنگ میں شریک دونوں فریقین کے ساتھ ایران کے تاریخی اور ہمہ جہت تعلقات ہیں۔ انہوں نے ایران کے موقف کے بارے میں بعض غیر مستند دعووں کو مسترد کیا اور کہا کہ یہ دعوے بعض مغربی ممالک جن میں امریکہ سرفہرست ہے، کی ایران کے خلاف متعصبانہ پالیسیوں کی وجہ سے ہیں۔

صدر رئیسی نے اپنی گفتگو کے دوران امریکہ اور بعض یورپی ممالک کی طرف سے ایران پر مسلط کی گئی 8 سالہ جنگ کا حوالہ دیا کہ جس کے لئے عراقی آمر صدام حسین کو استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کی مخالفت کرنے کے جتنے محرکات ایران کے پاس ہیں کسی دوسرے ملک کے پاس نہیں ہیں، اسی لیے اسلامی جمہوریہ ایران یورپ میں جنگ کے خاتمے کے لیے سفارتی میدان سمیت اپنی تمام تر صلاحتیں بروئے کار لانے کے لئے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد ایران نے پولینڈ کے پناہ گزینوں کی میزبانی کی جو دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہونے میں ایرانی قوم کے موقف اور حکمت عملی کا مظہر ہے۔

پولینڈ کے صدر نے بھی اپنی گفتگو کے دوران ایران کے ساتھ اپنے ملک کے دوستانہ تعلقات کی طویل تاریخ کا ذکر کیا اور دوسری جنگ عظیم میں پولینڈ کے مہاجرین کے لئے ایرانی عوام کی مہمان نوازی کو دونوں اقوام اور ملکوں کے درمیان دوستی کی گہرائی کا مظہر قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ پولینڈ ایرانی عوام کی مہربانی اور نوع دوستی کا ہمیشہ شکر گزار ہے اور رہے گا۔

پولینڈ کے صدر نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ دنیا میں امن و استحکام کو وسعت دینے اور مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے دوطرفہ اور بین الاقوامی سطح پر دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کی سطح کو بہتر بنانے پر زور دیا۔

 - سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر نے کہا ہے کہ دشمنوں کی یونیورسٹیوں کو بند کرنے کی کوششوں کا مقصد ایران کی سائنسی رفتار کو روکنا ہے۔

یہ بات میجر جنرل حسین سلامی نے جمعرات کے روز قم میں علماء، پروفیسروں اور مدرسوں کے طلباء کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے ایران میں حالیہ بدامنی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دشمن ایران کی بڑھتی ہوئی تحریک کو روکنا چاہتے ہیں اس لیے انہوں نے ملک کی سائنسی رفتار کو روکنے کے لیے یونیورسٹیوں کو بند کرنے کی کوشش کی۔
جنرل سلامی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ یونیورسٹیوں اور اسکولوں کو بند کرنا امریکہ چاہتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ ان جگہوں سے علم پروان چڑھا ہے اور ایران عظیم انسانی کامیابیوں کے حصول کی طرف گامزن ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بار استکبار نے اپنا ہدف اعلیٰ ترین مقام پر رکھ کر اسلامی نظام کو گرانے کی کوشش کی لیکن انہیں ایک بار پھر بڑی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
ایرانی کمانڈر نے کہا کہ حالیہ فتنہ میں دشمن اپنی تمام تر میڈیا اور سیاسی طاقت اور ساکھ لے کر میدان میں آگئے، لیکن انہوں نے ہتھیار ڈال دیے اور اب گلی کوچوں میں کچھ نوجوانوں کی طرف سے کچرے کے ڈھیروں کو جلانا امریکہ کی ساری طاقت بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اندرونی معاملات کے عروج کے دور میں، ہم غیر ملکی دشمن سے غافل نہیں تھے، اور ہم نے انہیں خبردار کیا تھا کہ وہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کریں، اب ہم ان سے کہتے ہیں کہ وہ باز آجائیں۔ ہم آل سعود سے کہتے ہیں کہ وہ اپنے شیشے کے محلات میں پناہ لے اور صیہونیوں پر بھروسہ نہ کرے، جو کہ زوال پذیر بھی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دشمن جب بھی ایرانی قوم کے خلاف کوئی کاروائی کرے گا اسے کئی بار نشانہ بنایا جائے گا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے

تہران، ارنا - ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایران فرانس میں پرامن مطالبات کے لیے عوام کے مظاہروں اور ہڑتالوں کا بہت بغور مشاہدہ کر رہا ہے۔

یہ بات ناصر کنعانی نے جمعرات کے روز فرانس میں مظاہرین کے ساتھ فرانسیسی پولیس کے پرتشدد تصادم پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ ایران طاقت اور تشدد کے استعمال کی مذمت کرتا ہے تاکہ ہڑتال کرنے والوں کو ان کے مطالبات پر توجہ دیے بغیر کام پر واپس لایا جائے۔
کنعانی نے کہا کہ فرانسیسی حکام کا دوہرا رویہ بدقسمتی ہے، ایک طرف فرانسیسی حکام زبردستی اور پرتشدد کارروائیوں کے ارتکاب پر اصرار کرتے ہیں جو پہلے پیلی جیکٹ کے مظاہروں کے ساتھ ساتھ نسلی تنازعات میں پولیس کی بربریت کے خلاف استعمال ہوتے رہے ہیں اور دوسری طرف وہ منافقانہ طور پر تبلیغ کر رہے ہیں اور دوسری ریاستوں کے خلاف سیاسی سازشیں کر رہے ہیں۔
فرانس میں مختلف سرکاری اور نجی شعبوں اور ملازمین کی بہت سی یونینوں نے 18 اکتوبرکو ملک گیر ہڑتال اور اجرت کی صورتحال پر بڑے پیمانے پر احتجاج کی کال میں شامل ہونے کے لیے کام کرنا بند کر دیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے 

سنی مکاتب فکر کی منصوبہ بندی کونسل کے رکن اور امام جمعہ تربت جام مولوی شرف الدین جامی احمدی نےتقریب خبر رساں ایجنسی کے شعبہ فکر کے نامہ نگار سے گفتگو میں اتحاد و یکجہتی کے دشمن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب فتنہ و تفرقہ کا وائرس کہ عالم اسلام اور صیہونیت کا دیرینہ دشمن جو اسلام کے آغاز سے لے کر اب تک عالمی استکبار کے ساتھ اس کی پیروی کر رہا ہے، فتنہ و فساد اور تفرقہ کو فروغ دے رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: خدا تعالی ایک ہے اور امت اسلامیہ اور عالم انسانیت کو اتحاد و اتفاق کی دعوت دیتا ہے۔ لہٰذا خدائے بزرگ و برتر، پیغمبر اکرم، ائمہ، بزرگان اسلام، صحابہ کرام اور مجتہدین امت اسلامیہ کے اتحاد کی رہنمائی اور تاکید کرتے ہیں۔

مولوی احمدی نے اپنی بات جاری رکھی: خدا تعالیٰ قرآن پاک کی سورہ آل عمران میں فرماتا ہے: "اور خدا کی رسی کو مضبوطی سے پکڑو اور تفرقہ مت ڈالو۔" تم سب خدا، قرآن، اسلام اور اتحاد کے کسی بھی ذریعہ کی رسی کو تھام لو اور بکھرو مت! عام طور پر اللہ تعالیٰ نے سورہ توحید میں توحید اور قربت کی وضاحت اس طرح کی ہے: "قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ" کہو کہ وہ واحد خدا ہے، اور مندرجہ ذیل آیات میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو بیان کیا ہے۔

انہوں نے بیان کیا: ابتدائے اسلام میں پیغمبر اکرم (ص) نے بھی اپنی امت کو بلایا اور نصیحت فرمائی کہ ہم متحد رہیں اور وحی الٰہی کے احکامات پر عمل کریں اور اس وقت یہ واحد ملک ایران ہے جس کی متحد قیادت ہے۔ اور عالم اسلام اور امت کے لیے نمونہ ہو سکتا ہے تو وہ اسلامی ایران ہے۔

مولوی احمدی نے مزید کہا: اسلامی ممالک، اتحاد اور ہم آہنگی کو مضبوط کرنے کے لیے ضروری ہے کہ مختلف قبائل اور نسلوں پر مشتمل "اسلامی ایران" کہلانے والی واحد قوم کے سپریم لیڈر کی رہنمائی اور حکم کے تحت اچھی طرح زندگی بسر کرے۔

انہوں نے بیان کیا: محاصرے کے دور میں بہت سے اشرافیہ اور دانشور ایسے ہیں جنہیں اسلامی ممالک کے قائدین کے درمیان تقسیم کی وجہ سے اکٹھا نہیں کیا جا سکتا اور ان کے افکار و اختراعات کو اسلام اور مسلمانوں کے فائدے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

مولوی احمدی نے آخر میں تاکید کی: مجھے امید ہے کہ جو واقعات رونما ہوئے ہیں اور جو نقصان امریکہ، صیہونیت اور کفریہ محاذ نے تمام اقوام بالخصوص ملت ایران کو پہنچایا ہے، اس سے قوموں اور حکومتوں کی بیداری واقع ہو گی۔ خوش قسمتی سے اب وہ یہ جان چکے ہیں کہ عالم اسلام کے مسائل کا حل مسلمانوں کا اتحاد ہے اور امریکہ اور صیہونیت نے انسانیت اور اسلام کے معاشرے کے لیے فتنہ و بربادی کے سوا کچھ حاصل نہیں کیا۔
http://www.taghribnew

"کاظم غریب آبادی" نے یورپی یونین کیجانب سے ایران کے بعض اداروں اور افراد کیخلاف انسانی حقوق کیخلاف ورزی کے الزام پر عائد کی گئی پابندیوں کے رد عمل میں کہا کہ "یورپی یونین، ایک طرف ایران کیخلاف امریکی ظالمانہ پابندیوں کا ساتھ دینے سے کئی ملین ایرانی شہریوں کے حقوق کی پامالی کر رہی ہے اور وہ دہشتگرد جن کے ہاتوں 17 ہزار نہتے ایرانی شہریوں کے خون سے رنگین ہیں، کی پناہ دیتی ہے اور ان کی حمایت کرتی ہے اور دوسری طرف، وہ طرف مغرب کی حمایت یافتہ باغیوں کیخلاف ایرانی عوام کی حفاظت فراہم کرنے والوں کیخلاف پابندیاں عائد کرتی ہے"۔

واضح رہے کہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کی کونسل نے انسانی حقوق کے مسائل کے بہانے سے کئی ایرانی شخصیات اور 4 ادراہ بشمول اخلاقی پولیس اور ایرانی پولیس فورس کیخلاف پابندیاں عائد کی ہیں۔

اس حوالے سے ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان  "ناصر کنعانی" نے یورپی یونین کے وزارئے خارجہ کی کونسل کیجانب سے بعض ایرانی اداروں اور افراد کیخلاف یکطرفہ پابندیوں کے نفاذ کی شدت سے مذمت کرتے ہوئے ان کو بین الاقوامی حقوق کی کھلی خلاف ورزی اور اسلامی جمہوریہ ایران کے اندورنی معاملات میں مداخلت کی واضح مثال قرار دے دیا۔

ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ خاص سیاسی عزائم سمیت بے بنیاد معلومات اور ایرانی قوم کے دشمن عناصر اور ان سے منسلک میڈیا کیجانب سے دعوے کیے گئے بیانات، اس غیر تعمیری اور غلط فیصلے کی بنیاد ہوئی ہے۔

کنعانی نے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے ایران کیخلاف پابندیاں لگانے کے فیصلے کو ایک جانبدارانہ نقطہ نظر کے تسلسل اور سیاسی اہداف کے حصول کے لیے انسانی حقوق کے غلط استعمال کے سلسلے میں قرار دیتے ہوئے اس طرح کے فیصلے کو بنیادی طور پر مسترد اور غیر موثر اور غلط قرار دیا۔

محکمہ برائے صنعت، کان کنی اور تجارت کیجانب سے شائع کیے گئے سروے کے مطابق،1401 کے ابتدائی 6 مہینوں کے دوران، صنعت، کان کنی اور تجارت کے شعبوں میں 382 ملین 400 ہزار ڈالر کی مالیت پر مشتمل 73 کیسز پر غیر ملکی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

ان تعداد میں سے 39 غیر ملکی سرمایہ کاری جن کی مالیت کی شرح 285 ملین 800 ہزار ڈالر ہے، آپریشنل کے مرحلے میں ہیں اور دیگر 34 تعداد جن کی مالیت کی شرح 96 ملین 600 ہزار ڈالر ہے، کا نفاذ ہوگیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، صنعت کے شعبے میں سرمایہ کاری کے حجم کا حصہ 8۔93 فیصد (اسٹیبلشمنٹ لائسنس کیلئے 8۔285 ملین ڈالر اور آپریٹنگ لائسنس کیلئے 8۔72 ملین ڈالر)، کان کنی  کا حصہ 2۔2 فیصد (آپریٹنگ لائسنس کیلئے 5۔8 ملین ڈالر) اور تجارت کاحصہ 4 فیصد (پروڈکشن گلڈز کیلئے 2۔15 ملین ڈالر) ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق منظور شدہ سرمایہ کاری کی قدر کے لحاظ سے پہلے پانچ ممالک افغانستان، چین، ترکی، بھارت اور متحدہ عرب امارات ہیں۔ اس کے علاوہ، سب سے زیادہ سرمایہ کاری افغانستان میں 30 کیسز کے ساتھ کی گئی، اس کے بعد متحدہ عرب امارات، ترکی، عراق اور چین ہیں۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، ایران اسٹیٹ ٹریڈنگ کمپنی کے سی ای او نے کہا ہے کہ رواں سال کے دوران، 7 ملین 200 ہزار ٹن گندم کی اندروں ملک میں پیداوار کیے گئے گندم سے فراہمی ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملکی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ملکی مصنوعات کی خریداری کی وجہ سے اب تک 3 ملین 800 ہزار ٹن گندم کی درآمدات بھی ہوئی ہیں اور اس طرح گرشتہ سال کے مقابلے میں گندم کی درآمدات میں 40 فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

سید "سعید راد" نے روٹی کی تیاری اور تجارت اور صنعت میں گندم کی ضروریات کی شرح کو تقریبا 11 ملین ٹن اعلان کیا اور کہا کہ گزشتہ سال کے دوران، 5۔4 ملین ٹن گندم، ملکی پیداوار سے خریداری کی گئی اور 6 ملین 400 ہزار ٹن گندم کی درآمدات ہوئیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ صہیونی حکومت نے بیت المقدس کو دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرنے کے فیصلے کی منسوخی کے متعلق آسٹریلیا کے سرکاری اعلان پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ صہیونی آرمی ریڈیو نے اس معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ تل ابیب نے یروشلم ﴿بیت المقدس﴾ کو اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرنے کی باضابطہ منسوخی کے ردعمل میں آسٹریلوی سفیر کو طلب کیا ہے۔

درایں اثنا قدس کی غاصب حکومت کے وزیر اعظم "یائر لپیڈ" نے کینبرا کے اس اقدام کے ردعمل میں دعویٰ کیا کہ یروشلم ﴿بیت المقدس﴾ اسرائیل کا ابدی دارالحکومت رہے گا اور اس مسئلے کو کوئی چیز تبدیل نہیں کر سکتی۔

واضح رہے کہ آسٹریلوی حکومت نے یروشلم کو صیہونی حکومت کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ باضابطہ طور پر منسوخ کر دیا ہے۔

آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ نے منگل کو اعلان کیا کہ آسٹریلوی حکومت یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے سابقہ ​​کابینہ کے فیصلے کو منسوخ کر رہی ہے۔ آسٹریلیا کا سفارت خانہ ہمیشہ تل ابیب میں رہا ہے اور وہیں پر باقی رہے گا۔ وونگ نے صبح کی ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ آسٹریلیا کے سابق وزیر اعظم "سکاٹ موریسن" نے تل ابیب کے بجائے یروشلم کو تسلیم کر کے ایک برا کھیل کھیلا اور اس کی وجہ سے آسٹریلیا کو عالمی برادری سے خارج کر دیا گیا۔ آسٹریلوی وزیر خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یروشلم کی حیثیت ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر فلسطین اور تل ابیب حکام کے درمیان بات چیت ہونی چاہیے۔

وونگ کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ آسٹریلیا دو ریاستی حل کے لیے پرعزم ہے جہاں اسرائیل اور فلسطینی ریاست بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر امن اور سلامتی کے ساتھ ساتھ رہیں، لہذا ہم اس نقطہ نظر کی حمایت نہیں کریں گے جو اس ویژن کو کمزور کرتا ہے۔ خیال رہے کہ اس معاملے پر آسٹریلوی وزیر خارجہ کا اعلان اور وضاحت پیر کی صبح ان خبروں کے منظر عام پر آنے کے فوراً بعد سامنے آئی ہے کہ آسٹریلیا نے سرکاری ویب سائٹس سے صیہونی حکومت کے دارالحکومت کے طور پر بیت المقدس کا نام ہٹا دیا ہے۔