سلیمانی

سلیمانی

ایکنا نیوز- نیوز چینل الجزیره کے مطابق برطانوی صحافی رابرٹ کارٹر نے قرآن پاک کی حرمت شکنی کی اجازت کو جرمنی نازی کی پالیسی کی مانند قرار دیا جب وہ ان کتابوں کو آئیڈیالوجیکل مخالف قرار دیتے ہوئے جلا دیتے تھے۔

 کارٹر نے اس مظاہرے میں جو لندن میں سوئیڈن کے سفارت خانے کے مقابل انجام پائے تھے جوشیلے خطاب میں قرآن سوزی کی اجازت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے سوئیڈن کی حکومت کو خطاب میں کہا: اسلام سے غیر منطقی خوف اور مسلمان مہاجرین کا ڈر ایک شرم آور اور خلاف حقیقت امر ہے۔

کارٹر کا کہنا تھا: تم اظھار آزادی کا دعویدار ہو لیکن ادبیات، شعر اور عظیم ترین پیام کی حامل کتاب کو تم نے جلایا اور جرمن نازیسم کو ترویج دیں رہے ہو۔

کارٹر کا کہنا تھا: حققیت یہ ہے کہ مسلمانوں نے کافی صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اور انکو مختلف ممالک میں تحقیر کا نشانہ بنایا گیا اور انکی خواتین سے حجاب کو زبردستی اتارا گیا۔

کارٹر کی تقریر کو سوشل میڈیا نے خوب کوریج دیا اور مختلف لوگوں نے قرآن سوزی کی مذمت میں انکے جوشیلے خطاب کو سراہا ہے۔/

 خبررساں ادارے الریاض کے مطابق پاکستان کے صدر عارف علوی، نے ہفتے کی شام مسجدالنبی میں حاضری دی اور روضہ رسول اسلام کے پاس دعا کے بعد نماز ادا کی۔

مسجدالنبی کے بعض اعلی حکام اور سیکورٹی اہلکار بھی اس موقع پر انکے ساتھ موجود تھے۔

 

صدر مملکت نے مناسک حج کی سعادت کے بعد مکه مکرمه سے مدینہ کا رخ کیا جہاں رسول اکرم(ص) کی زیارت کی سعادت حاصل کی۔

 

بنگلہ دیش کے صدر محمد شهاب‌الدین، نے بھی مکہ میں مناسک حج کے بعد مدینه منورهمیں زیارت مسجدالنبی کی سعادت حاصل کی ہے۔

 

بنگلہ دیشی صدر نے بھی روضہ رسول اکرم(ص) کے قریب جاکر دعا و مناجات کی اور نفل نماز ادا کی۔/

 

 
 

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی اخبار ہارٹز نے بدھ کی ایڈیشن میں لکھا ہے کہ غرب اردن کے شمالی شہر جنین پر صہیونی حکومت کی فوجی کاروائی اپنے اہداف کے حصول میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔
اخبار کہ نے تاکید کی ہے ان کاراوئیوں کے نتیجے میں نہ صہیونی آبادکاروں کو سکون ملا ہے اور نہ مغربی کنارے کے حالات میں کوئی تبدلی آئی ہے۔

دوسرے اخبار یدیعوت احارونوت نے لکھا ہے کہ صہیونی خفیہ ایجنسی شاباک کی فہرست میں موجود مطلوبہ افراد میں صرف 30 کو پکڑنے میں صہیونی فوج کامیاب ہوسکی ہے۔ اس سے پہلے صہیونی فورسز جنین میں انفراسٹرکچر اور کو نقصان پہنچانے اور مقاومتی تنظیموں کے اراکین کو گرفتار کرنے میں کسی حد تک کامیاب ہوگئی تھی۔

یاد رہے کہ صہیونی حکومت کی دہشت گردانہ کاروائی میں دو دنوں میں 12 فلسطینی شہید ہوئے ہیں جن میں پانچ بچے بھی شامل ہیں۔ جبکہ 140 زخمی ہوگئے ہیں جن میں سے 30 کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔

فلسطینی ذرائع ابلاغ میں صہیونی دہشت گرد فورسز کے ہاتھوں جنین میں ہونے والے نقصانات اور جارح افواج کی عقب نشینی کی تصاویر منتشر ہورہی ہیں۔ صہیونیوں نے اب تک ایک فوجی اہلکار کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

تہران، ارنا – ایرانی صدر مملکت نے سویڈن اور بعض مغربی ممالک میں قرآن کریم اور اسلامی مقدسات کی بے حرمتی اور فلسطین میں صہیونی حکومت کی جارحیت کے حوالے کہا ہے کہ امت مسلمہ کا فرض ہے کہ ان حالات میں قرآن کریم کی توہین اور صہیونی حکومت کی جارحیت کے خلاف موثر انداز میں احتجاج کرے۔

 یہ بات آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے جمعہ کے روز الجزائر کے ہم منصب عبدالمجید تبون سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ نے الجزائر کی حکومت اور عوام کو عید قربان کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بعض مغربی ممالک کی جانب سے قرآن کریم کی توہین اور صہیونی حکومت کی جارحیت کے خلاف موثر صدائے احتجاج بلند کرنا امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے۔

صدر رئیسی نے سویڈن اور بعض مغربی ممالک میں قرآن کریم اور اسلامی مقدسات کی بے حرمتی اور فلسطین میں صہیونی حکومت کی جارحیت کے حوالے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے کہ ان حالات میں قرآن کریم کی توہین اور صہیونی حکومت کی جارحیت کے خلاف موثر انداز میں احتجاج کرے۔

صدر مملکت نے کہا کہ ایران کی پالیسی یہ ہے کہ اسلامی ممالک کے ساتھ روابط اور تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے۔ امید ہے کہ ایران اور الجزائر بھی تجارت اور اقتصادی شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دیں۔

اس موقع پر الجزائر کے صدر عبدالمجید تبون نے ایرانی حکومت اور عوام کو مبارک باد پیش کی اور کہا کہ الجزائر اسلامی تشخص اور ایران کے ساتھ تمام شعبوں میں دوستانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لئے پرعزم ہے

مہذب معاشروں میں ہمیشہ سے ہی اختلاف کے باوجود ایک دوسرے کے عقائد اور جذبات کا احساس کیا جاتا رہا ہے، تاہم آج کے اس دور میں خود کو انسانی حقوق کا چیمپئن قرار دینے والے غیر مسلم ممالک کی جانب سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو بری طرح سے مجروح کرنے کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں، کبھی آزادی اظہار کے نام پر قرآن مجید کی بے حرمتی کی جاتی ہے تو کبھی نبی کریم (ص) کی شان اقدس میں گستاخی ہوتی ہے۔ حال ہی میں سویڈن کی جانب سے سرکاری چھتری تلے قرآن کریم کو نذر آتش کرنے کی ناپاک اور ننگی جسارت کی گئی۔ سویڈن میں 37 سالہ لبرل انتہاء پسند عراقی سلوان مومیکا جو کئی سال قبل سویڈن فرار ہو گیا تھا، نے عید کے روز اس وقت مقدس ترین کتاب کی بے حرمتی کی جب مسلمانوں سویڈن میں عید الاضحی منا رہے تھے۔ او آئی سی نے قرآن مجید کی بے حرمتی کے خلاف اجلاس بلایا، آئی سی کا اجلاس ادارے کے جدہ میں واقع ہیڈکوارٹر میں ہوگا جس میں عید الاضحیٰ کے موقع پر سویڈن کے شہر اسٹاک ہوم میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے شرمناک واقعے کے بارے میں تبادلہ کیا جائے گا۔

اجلاس کے دوران واقعے پر ردعمل دکھاتے ہوئے مشترکہ موقف اور ضروری اقدامات کے حوالے سے بھی گفتگو کی جائے گی۔ اجلاس بلانے کا فیصلہ ایرانی وزیر خارجہ عبداللہیان اور او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہ کے درمیان ٹیلفونک گفتگو کے بعد کیا گیا جس میں ایرانی وزیر خارجہ نے اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس بلانے کی تجویز دی تھی۔ جہاں مسلم ممالک نے اشتعال انگیز واقعے کی شدید مذمت کی ہے وہیں امریکا نے سویڈن حکومت کے قرآن جلانے کے اجازت نامے کی حمایت کی اور اسے آزادی اظہار سے تعبیر کیا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میٹ میلر کا کہنا تھا کہ ہم یہ مانتے ہیں کہ اس مظاہرے کے لیے دیا گیا اجازت نامہ آزادی اظہار کی حمایت کرتا ہے۔ امریکہ کے اس مکروہ اقدام پر مسلم امہ میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ دوسری جانب روسی صدر نے امریکی ردعمل کے برخلاف قرآن کی بے حرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے امت مسلمہ کے دل جیت لئے۔

قرآن پاک کی بے حرمتی کے افسوسناک واقعہ کے فوری بعد روسی صدر ولادمیر پیوٹن داغستان پہنچے، جہاں انہوں نے ایک مسجد کا دورہ کیا اور مذہبی رہنماؤں سے ملاقات کی۔ اس موقع پر پیوٹن نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ اس طرح کا اقدام اگر روس میں سرزد ہوتا تو سزا دی جاتی کیونکہ روس میں قرآن پاک کی بے حرمتی جرم ہے۔ انہوں نے مسلم رہنماوں سے بات چیت کے دوران قرآن پاک کو سینے سے لگائے رکھا۔ روسی صدر کے اس اقدام کو مسلم دنیا میں کافی سراہا جارہا ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ مذہبی مقدسات کی توہین کے پے در پے واقعات کے باوجود اس سلسلے کو ابھی تک نہیں روکا جاسکا۔ او آئی سی کا اجلاس حسب روایت طلب کیا جاتا ہے، مسلم حکمرانوں کی جانب سے انفرادی طور پر مذمتیں بھی سامنے آتی ہیں، امت مسلمہ احتجاجی مظاہرے بھی کرتی ہے، اقوام متحدہ کو خطوط بھی لکھے جاتے ہیں، تاہم اس سب کے باوجود غیر مسلم ممالک میں یہ واقعات پیش آتے رہے ہیں۔ 

سویڈن حکومت کی جانب سے اس قسم کے واقعہ نے ایک مرتبہ پھر نہ صرف عالمی سظح پر مسلمانوں کے جذبات کیساتھ کھلواڑ کیا ہے بلکہ مغرب کی مذہبی آزادی کے دعووں کی قلعی بھی کھول دی ہے، امریکہ کی طرف سے اس قبیح اقدام کی کھلم کھلا حمایت نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ علاوہ ازیں دیگر یورپی ممالک کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کی مذمت نہ کرنا ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، اس صورتحال میں مسلم ممالک کے مشترکہ فورم او آئی سی کا اجلاس بلایا جانا ایک احسن اقدام ہے، تاہم اگر یہ اجلاس بھی ماضی کی نشستوں کی طرح بے سود ثابت ہوتا ہے تو یہ مسلم امہ کیلئے قابل افسوس ہوگا۔ مسلم حکمرانوں کو اس حوالے سے سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا اور اس معاملہ پر تمام تر سیاسی و علاقائی اختلافات کو پس پشت ڈال کر کسی حتمی نتیجہ پر پہنچنا ہوگا۔ کسی کو بھی آزادی اظہار رائے کی بنیاد پر مقدسات کی توہین کی اجازت ہرگز نہیں دی جاسکتی۔ 

رپورٹ: سید عدیل زیدی

قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا أَنزِلْ عَلَيْنَا مَآئِدَةً مِّنَ السَّمَاء تَكُونُ لَنَا عِيداً لِّأَوَّلِنَا وَآخِرِنَا وَآيَةً مِّنكَ وَارْزُقْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ

آیه 114 سوره مائده

 عیسٰی بن مریم نے کہا خدایا پروردگار !ہمارے اوپر آسمان سے دستر خوان نازل کردے کہ ہمارے اول و آخر کے لئے عید ہوجائے اور تیری قدرت کی نشانی بن جائے اور ہمیں رزق دے کہ تو بہترین رزق دینے والا ہے

یوم عرفہ کی تقریب کے مقرر نے غریبوں اور مسکینوں کی مدد پر تاکید کرتے ہوئے مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے سے خبردار کیا اور کہا: اس سال کے حج کا سب سے اہم یادگار تحفہ، اسلامی ملک میں اتحاد اور فتنہ پروری کی خاموشی ہونی چاہیے۔

 

ایکنا نے المیادین کے حوالے سے بتایا ہے کہ یوم عرفہ کی تقریب کے خطیب اور سعودی عرب کے سینئر علماء کی کونسل کے رکن یوسف بن محمد بن سعید نے عرفہ کے دن مسجد نمرہ میں اپنے خطبہ میں کہا: اسلامی شریعت مسلمانوں کی صفوں میں اختلاف پیدا کرنے والے مسائل کی پیروی کرنے سے منع کرتا ہے، یہ مسلمانوں کو خدا تعالیٰ سے ڈرنے، اس کی اطاعت کرنے، اس کی شریعت پر عمل کرنے اور اس کی حدود کو برقرار رکھنے کی ترغیب دیتا ہے اور اس کی دعوت دیتا ہے۔

ابن سعید کے کلام کا نچوڑ امن پر انحصار، اتحاد کو فروغ دینا، تفرقہ بازی سے گریز اور عالم اسلام میں فتنہ کو خاموش کرنا تھا۔

انفرادی اخلاقی طریقوں کی اصلاح کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طریقے کا اظہار کرتے ہوئے، آپ نے اسلامی فرقوں کے ساتھ سماجی بقائے باہمی کو فروغ دینے کو آج کی دنیا میں حج کا سب سے اہم مشن قرار دیا۔

بن سعید نے عرفہ کے دن مسجد نمرہ سے اپنے خطبہ میں قرآن کریم کی آیات اور احادیث نبوی کا حوالہ دیتے ہوئے غریبوں اور مسکینوں کی مدد کرنے اور خدا کی رسی کو تھامے رکھنے پر زور دیا۔

منارہ الحرمین کی ویب سائٹ پر ان خطبات کا بیک وقت 30 زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ہے۔

جدہ : سوئیڈن میں قرآن سوزی پر مسلم دنیا سراپا احتجاج بن گئی اور سوئڈش حکومت سے ایسے اقدامات روکنے کا مطالبہ کیا۔ سعودی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ نفرت انگیز اور بار بار کی گئی کارروائیوں کو کسی بھی جواز کے ساتھ قبول نہیں کیا جا سکتا۔ یہ واضح طور پر نفرت اور نسل پرستی کو ہوا دیتے ہیں۔ ترک وزیر خارجہ حقان فیدان نے کہاکہ آزادیِ اظہار کے بہانے اسلام مخالف اقدامات کی اجازت ناقابلِ قبول ہے۔ایسے ظالمانہ کاموں سے آنکھیں موندنے کا مطلب ان میں شریک جرم ہونے کے مترادف ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ مسلمانوں کے مقدس موقع پر مقدسات کی توہین ایک کھلی اشتعال انگیزی کے مترادف، غیر منصفانہ، اور ناقابل قبول عمل ہے۔ ادھر مراکش نے سویڈن سے اپنے سفیر کو غیر معینہ مدت کےلیے واپس بلا لیا جبکہ رباط میں سویڈن کے ناظم الامور کو طلب کرکے واقعہ کی شدید مذمت کی۔
سویڈن کے وزیراعظم الف کرسٹرسن نے قرآن سوزی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ احتجاج قانونی لیکن مناسب نہیں تھا، پولیس پر منحصر تھا کہ وہ اس کی اجازت دیتی ہے یا نہیں۔ واضح رہے کہ عدالت کی اجازت کے بعد انتہا پسندوں نے عید الاضحیٰ کے پہلے روز سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر قرآن کو نذرآتش کیا۔

عرفات کے صحرا میں حج و زیارات کے امور میں ولی فقیہ کے نمائندے اور ایرانی حجاج کی موجودگی میں مشرکین سے بیزاری کے مراسم منعقد ہوئے۔

عرفات کے میدان میں ہونے والے اس پروگرام کا سب سے اہم حصہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کی جانب سے حج کے موقع پر جاری ہونے والا پیغام تھا۔ ولی فقیہ کے نمائندے سید عبدالفتاح نواب نے نے مشرکین سے بیزاری کے مراسم میں اس پیغام کو پڑھ کر سنایا۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حج بیت اللہ کی مناسبت سے پیغام میں کہا ہے کہ فریضہ حج انسانی رشد اور بشریت کی معنوی و اخلاقی پیشرفت کی عالمی دعوت ہے۔ حج کے عالمی سطح پر موثر واقع ہونے کے لئے امت مسلمہ کو چاہئے کہ اس عظیم فریضے کے دو اراکان یعنی وحدت اور معنویت پر مبنی حیات بخش پیغام کی صحیح شناخت حاصل کرے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حجاج کرام کے نام پیغام جاری کیا جو حسب ذیل ہے:

    بسم اللہ الرحمن الرحیم

والحمد للہ ربّ العالمین و صلّی اللہ علی الرسول الاعظم محمد المصطفی و آلہ الطیبین و صحبہ المنتجبین.

حج ابراہیمی کی صلائے عام اور اس کی عالمی دعوت نے ایک بار پھر تاریخ کی گہرائيوں سے پوری دنیا کو مخاطب کیا اور ذکر خدا کرنے والے مشتاق دلوں میں ہلچل مچا دی۔

داعی کی آواز بنی نوع انسان کی فرد فرد کے لیے ہے: "و اَذِّن فی الناس بالحجّ" (اور لوگوں میں حج کی عام منادی کر دیجیے) اور کعبہ، تمام انسانوں کا مبارک میزبان اور رہنما ہے: "انّ اوّلَ بیتٍ وُضع للنّاس للّذی ببکّۃ مبارکاً و ھدیً للعالمین" (بے شک سب سے پہلا گھر جو لوگوں (کی عبادت) کے لیے بنایا گیا، وہی ہے جو مکے میں ہے، بڑی برکت والا اور عالمین کے لیے مرکز ہدایت ہے۔)

تمام مسلمانوں کی توجہ کے مرکز پرکار اور اصلی محور کی حیثیت کے حامل کعبہ اور عالم اسلام کے گوناگوں جغرافیا کے ایک چھوٹے سے مرقعے کی حیثیت سے حج کا پروگرام، انسانی معاشرے کے عروج اور تمام انسانوں کے امن و سلامتی کا ضامن بن سکتا ہے۔ حج، پوری انسانیت کو معنوی عروج اور روحانی و اخلاقی ارتقاء کی اعلی ترین منزل پر پہنچا سکتا ہے اور یہ، آج کے انسان کی حیاتی ضرورت ہے۔

حج، آج اور آئندہ کل کے انسان کے اخلاقی زوال کی موجب سامراج اور صیہونیت کی تمام سازشوں کو ناکام اور بے اثر بنا سکتا ہے۔

اس عالمی تاثیر کی ضروری شرط یہ ہے کہ مسلمان قدم اول کے طور پر، حج کے حیات بخش خطاب کو پہلے خود صحیح طریقے سے سنیں اور اسے عملی جامہ پہنانے میں کوئي دقیقہ فروگزاشت نہ کریں۔

اس خطاب کے دو بنیادی ستون، اتحاد اور معنویت ہیں۔ وحدت و روحانیت، عالم اسلام کی مادی و معنوی پیشرفت کی ضامن ہے اور یہ پوری دنیا پر ضو فشانی کر سکتی ہے۔ اتحاد کا مطلب، فکری اور عملی رابطہ ہے، یہ دلوں، افکار اور مواقف کے قریب ہونے سے عبارت ہے، اس کا مطلب علمی و تجرباتی تعاون ہے، یہ اسلامی ملکوں کے معاشی رشتے کے معنی میں ہے، مسلم حکومتوں کے باہمی اعتماد و تعاون کے معنی میں ہے، یہ مسلّمہ اور مشترکہ دشمنوں کے مقابلے میں ایک دوسرے کی مدد کے معنی میں ہے، وحدت کا مطلب یہ ہے کہ دشمن کی تیار کردہ سازش، اسلامی فرقوں یا عالم اسلام کی مختلف قوموں، نسلوں، زبانوں اور ثقافتوں کو ایک دوسرے کے مد مقابل نہ لا سکے۔

اتحاد کا مطلب یہ ہے کہ مسلم اقوام ایک دوسرے کو، دشمن کے فتنہ انگیز تعارف سے نہیں بلکہ آپسی رشتوں، بات چیت اور آمد و رفت سے پہچانیں، ایک دوسرے کے وسائل اور صلاحیتوں سے واقف ہوں اور ان سے استفادے کے لیے پروگرام تیار کریں۔

اتحاد کا مطلب یہ ہے کہ عالم اسلام کے سائنسداں اور یونیورسٹیاں ایک دوسرے کے کندھے سے کندھا ملائيں، اسلامی مذاہب کے علماء ایک دوسرے کو حسن ظن، رواداری اور انصاف پسندی کی نظر سے دیکھیں اور ایک دوسرے کی باتیں سنیں، ہر ملک اور ہر مذہب کے دانشور عوام کو ایک دوسرے کے مشترکات سے آشنا کریں اور انھیں باہمی زندگي اور اخوت کی ترغیب دلائيں۔

اسی طرح وحدت اس معنی میں ہے کہ اسلامی ملکوں میں سیاسی و ثقافتی رہنما پوری ہماہنگي کے ساتھ خود کو درپیش عالمی نظام کے حالات کے لیے تیار کریں، دنیا کے نئے تجربے میں، جو موقعوں اور خطروں سے بھرا ہوا ہے، امت اسلامی کے شایان شان مقام کو اپنے ہاتھوں سے اور اپنے ارادے سے یقینی بنائيں اور پہلی عالمی جنگ کے بعد مغربی حکومتوں کے ہاتھوں انجام پانے والے مغربی ایشیا کے سیاسی و علاقائي تغیرات کے تلخ تجربے کو دوہرائے جانے کی اجازت نہ دیں۔

معنویت، دینی اخلاق کے ارتقاء کے معنی میں ہے۔ دین کی نفی کے ساتھ اخلاق کی فسوں کاری کا انجام، جس کی عرصے تک مغرب کے فکری ذرائع کی جانب سے ترویج کی جاتی رہی، مغرب میں اخلاقیات کا تیز رفتار زوال ہے جس کا دنیا میں سبھی مشاہدہ کر رہے ہیں۔ معنویت اور اخلاق کو، حج کے مناسک سے، احرام میں سادگي سے، خیالی امتیازات کی نفی سے، "و اطعموا البائس الفقیر" (اور تنگ دست محتاج کو کھانا کھلاؤ) (کی تعلیم) سے، "لارَفَث و لافسوق و لاجدال" (حج کے دوران کوئی شہوانی فعل، کوئی بد عملی اور کوئی لڑائی جھگڑا نہ ہو) (کی ہدایت) سے، توحید کے محور کے گرد پر امید طواف سے، شیطان کو کنکریاں مارنے سے اور مشرکین سے اعلان برائت سے سیکھنا چاہیے۔

حج کا فریضہ انجام دینے والے بھائيو اور بہنو! حج کے موقع کو اس بے نظیر فریضے کے رموز کے بارے میں گہرائي سے غور و فکر کرنے کے لیے استعمال کیجئے اور اپنی پوری عمر کے لیے توشہ تیار کر لیجیے۔ اتحاد اور معنویت کو ماضی سے کہیں زیادہ اس وقت سامراج اور صیہونیت کی دشمنی اور خلاف ورزیوں کا سامنا ہے اور سامراجی تسلط کی دوسری طاقتیں، مسلمانوں کے اتحاد اور مسلم اقوام، ممالک اور حکومتوں کے آپسی افہام و تفہیم اور ان اقوام کی نوجوان نسل کے جذبہ دینداری کی سخت مخالف ہیں اور ہر ممکن طریقے سے ان چیزوں پر حملے کر رہی ہیں۔ اس خباثت آمیز امریکی و صیہونی سازش کے مقابلے میں ڈٹ جانا ہم سب کی اور تمام اقوام اور حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔

خداوند علیم و قدیر سے مدد طلب کیجیے، اپنے اندر مشرکین سے اظہار برائت کے جذبے کو مضبوط بنائیے اور خود کو اپنی زندگي کے ماحول میں اسے پھیلانے اور مزید گہرائي عطا کرنے کا ذمہ دار سمجھیے۔

سبھی کے لیے خداوند عالم سے توفیق اور آپ ایرانی اور غیر ایرانی حجاج کے لیے 'مقبول و مشکور حج' کی دعا کرتا ہوں اور سبھی کے لیے حضرت بقیۃ اللہ الاعظم ارواحنا فداہ کی مستجاب دعا طلب کرتا ہوں۔

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ

6 ذی الحجہ 1444 ہجری قمری

4 تیر 1402 مطابق 25 جون 2023