سلیمانی

سلیمانی

ایران کی وزارت انٹیلی جنس اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی انٹیلی جنس تنظیم نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں ایران میں حالیہ ہنگامہ آرائیوں اور فسادات کے مختلف پہلوؤں کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ایک سال کی "مسلسل اور درست" انٹیلی جنس نگرانی کے ساتھ ساتھ حالیہ ہنگامہ آرائیوں اور بدامنی کے دوران حاصل کیے گئے شواہد اور دستاویزات اور بحران کے بعد کے مرحلے کے لیے دشمن کے منظرناموں سے حاصل کردہ معلومات سے فسادات اور بدامنی کی منصوبہ بندی، اس پر عمل درآمد اور اسے برقرار رکھنے میں امریکی دہشت گرد حکومت کے ہمہ جہت کردار کی بے شمار مثالوں اور ناقابل تردید حوالہ جات کا پتہ چلتا ہے۔

بیان میں حالات کو تین قسموں میں بانٹا گیا ہے اور "بدامنی سے پہلے"، "بدامنی کے دوران" اور "بدامنی کے بعد" کے حقائق پیش کرتے ہوئے اس معاملے کی مزید وضاحت کی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت نے سرکاری تحقیقات کے اعلان سے پہلے مہسا امینی کی المناک موت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک "پہلے سے منصوبہ بند" منصوبے کا آغاز کیا۔

بیان میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے گھناؤنے سعودی جرم یا غاصب اسرائیلی حکومت کے ہاتھوں صحافی شیرین ابو عاقلہ کے جان بوجھ کر قتل کو نظر انداز کرنے کی تاریخ رکھنے کے باوجود اپنے سیاسی مفادات کے لیے واشنگٹن کی جانب سے اس سانحے کے استحصال کی مذمت کی گئی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ سی آئی اے نے اپنے اتحادی جاسوسی اداروں اور رجعت پسندانہ پراکسیز کے تعاون سے فسادات اور بدامنی شروع ہونے سے پہلے ایک وسیع منصوبہ تیار کیا تھا تاکہ ملک گیر ہنگامہ آرائیاں اور افراتفری شروع کی جائے جس کا مقصد عظیم ایرانی قوم اور ملک کی علاقائی سالمیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ بڑھتے ہوئے غیر ملکی دباؤ کے لیے زمین ہموار کرنا بھی اس منصوبے کا حصہ تھا۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دستیاب معلومات کے مطابق سی آئی اے نے مرکزی کردار ادا کیا جبکہ برطانیہ، اسرائیلی حکومت اور سعودی عرب کے جاسوسی اداروں کے ساتھ قریبی تعاون کیا۔

بیان میں فسادات اور بدامنی کی تیاری کے سلسلے میں مذکورہ ایجنسیوں کے کچھ اقدامات کا حوالہ دیا گیا ہے جیسے کہ انسانی حقوق کی نام نہاد کانفرنسوں کا انعقاد اور ہر واقعے کو موقع کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ایرانی حکومت کی نااہلی کو ظاہر کرنا۔

بیان میں کہا گیا کہ مذکورہ جاسوس ایجنسیوں نے کئی ممالک میں تربیتی کیمپوں کا اہتمام کیا تاکہ افراد کو ہائبرڈ اور نرم جنگ کی تربیت دی جا سکے۔ بیان میں اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ جن افراد نے ہسپتال میں مہسا امینی کی پہلی تصویر لی اور وائرل کی، ساتھ ہی وہ جنہوں نے مخصوص تصاویر پوسٹ کر کے امینی کے اہل خانہ کو اکسایا، نے ان کورسز میں خصوصی تربیت حاصل کی تھی۔

ایرانی انٹیلی جنس اداروں نے یہ بھی کہا کہ دشمنوں نے ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے ایران کے خلاف "عالمی میڈیا جنگ" کا منصوبہ بنایا اور اس پر عمل درآمد کیا۔

ایرانی اینٹلی جنس اداروں کے مطابق ٹویٹر اور انسٹاگرام نے "جعلی خبروں" کے پھیلاؤ کو تیز کرنے کی راہ ہموار کرنے کے لیے اپنے ضابطوں کو نظر انداز کیا۔

بیان میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ ان تمام کوششوں کے باوجود، دشمن "اپنے پہلے سے طے شدہ مقاصد میں سے کوئی بھی حاصل کرنے میں ناکام رہے" کیونکہ "ایران کو تباہ کرنے کے منصوبے کو ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔"

خیال رہے کہ 22 سالہ مہسا امینی کے پولیس اسٹیشن میں گرنے اور انتہائی طبی امداد کے باوجود ہسپتال میں دم توڑنے کے بعد ایران میں فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ ایران کی قانونی ادویات کی تنظیم کی ایک سرکاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امینی کی متنازعہ موت سر یا جسم کے دیگر اہم اعضاء پر مبینہ ضرب کے بجائے بیماری کی وجہ سے ہوئی۔

ہنگامہ آرائیوں اور فسادات نے سیکورٹی فورسز اور بے گناہ لوگوں کی درجنوں جانیں لی ہیں کیونکہ کچھ عناصر نے ملک کے نظام پر حملہ کرنے کے لیے احتجاج کو پٹڑی سے اتار دیا۔ بہت سے مغربی ممالک نے ان کارروائیوں میں بلوائیوں اور فسادیوں کی حمایت کا اظہار کیا ہے جنہیں تہران تشدد اور نفرت کو "بھڑکانے" کے اقدامات قرار دیتا ہے۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سپاہ پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل حسین سلامی نے ہفتہ کے روز حضرت شاہ چراغ کے حرم پر دہشت گردی کے واقعہ میں شہید ہونے والوں کی نماز جنازہ کی میں شرکت اور عوامی اجتماع سے خطاب کیا۔
جنرل سلامی نے کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای جہاد کے مرکز میں کھڑے ہیں اور ایران کے عوام نے ہر قسم کی دشمنی کے مقابلے میں امام خامنہ ای کو تنہا نہیں چھوڑا اور اپنے امام کی پشت پناہی کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے اس واقعے کے شہداء نے ایک خاص اور عظیم مقصد کے لیے اپنی پیاری جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

سردار سلامی نے اس بات پر زور دیا کہ اگر اسلامی ایران کے عوام امام حسین (ع)کے زمانے میں ہوتے تو کسی کو بھی فرزند رسول (ع) کی توہین کی اجازت نہ دیتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج ایران کے عوام کو امام کے برحق نائب کی حفاظت اور حمایت کرنی چاہیے اور دشمن کو ایرانیوں کے چہرے سیاہ ظاہر کرنے اجازت نہیں دینی چاہیے۔

انہوں نے شیراز حملے کے شہداء کی نماز جنازہ میں شاندار شرکت پر ایرانی عوام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آج کا واقعہ حقیقی ایران کو ظاہر کرتا ہے جو شاندار اسلامی انقلاب کی نمائندگی کرتا ہے اور چند فریب خوردہ عناصر کی شرارتوں سے اسے کبھی نقصان نہیں پہنچے گا۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکہ اپنی منصوبہ بندیوں، سازشوں اور فتنہ انگیزیوں کے ذریعے ایرانی عوام کا دین اور مذہب چھیننے کی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے دشمنوں کی سازشوں کے فریب میں نہ آنے اور انہیں ناکام بنانے پر ایرانی عوام کی بھی تعریف کی۔

میجر جنرل سلامی نے مزید کہا کہ ہماری سرزمین پر ان دنوں اور راتوں میں جو سازشیں چل رہی ہیں، وہ امریکہ، برطانیہ، سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے۔

فلسطین کی مزاحتمی تنظیموں کے مشترکہ کمیٹی کے جاری کردہ بیان میں ،شیرازشہرمیں واقع شاہ چراغ کے روضے پر دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس طرح کے گھناونے فعل کا ارتکاب اور اس کا حکم دینے والوں کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ 
بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیموں کی مشترکہ کمیٹی ایران کی سلامتی کو نشانہ بنانے والے ہر اقدام کی مذمت کرتی ہے اور مشکل کی اس گھڑی میں اپنے ایرانی بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
بیان میں دہشت گردی کے مقابلے میں ایران کی حکومت اور عوام سے مکمل یکجہتی کا اعلان کیا گیا ہے۔ 

طالبان کی وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالنافع تکور نے بتایا ہے کہ یہ دہشت گردانہ حملہ شیخ محمد روحانی نام کی مسجد میں ہوا ہے جو کہ کابل کے پانچویں ڈسٹرکٹ میں واقع ہے۔ عبدالنافع تکور نے بتایا ہے کہ اس حملے میں سات لوگ زخمی ہوئے ہیں تاہم مقامی ذرائع نے دس لوگوں کے زخمی ہونے کی اطلاع دی ہے۔ 
یاد رہے کہ اگست دو ہزار اکیس میں جب طالبان نے اقتدار پر قبضہ کیا تھا تو داعش سمیت مختلف دہشت گرد گروہوں اور عناصر کے حملوں کو روکنے کا عہد کیا تھا تاہم اب تک یہ وعدہ پورا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔

پچھلے مہینوں کے دوران داعش نے کابل سمیت افغانستان کے مختلف شہروں میں انتہائی خوفناک دہشت گردانہ حملے کرکے سیکڑوں افغان شہریوں کو خاک و خون میں غلطاں کردیا ہے۔

داعش کی طرف سے خاص طور پر شیعہ مسلمانوں کے مقدس مقامات اور اسی طرح تعلیمی مراکز کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

سحر نیوز/ ایران: وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اپنے یوکرینی ہم منصب دیمتری کولبا سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور جنگ یوکرین میں ایرانی ڈرون طیاروں کے استعمال کے دعو ے کو سختی کے ساتھ مسترد کردیا۔ 
وزیر خارجہ نے ایک بار پھر یہ بات زور دے کرکہی کہ ایران کی خارجہ پالیسی مکمل طور سے واضح اور واحد معیار پر استوار ہے اور تہران یوکرین سمیت دنیا کے کسی بھی خطے میں جنگ کا حامی نہیں ۔
انہوں نے اپنے یوکرینی ہم منصب کو نصیحت کی کہ وہ بعض انتہا پسند مغربی سیاستدانوں کے بیانات سے ہرگز متاثر نہ ہوں ۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ تہران ، دونوں ملکوں کے فوجی ماہرین کے درمیان براہ راست بات چیت اور مشترکہ تحقیقات کے لیے آمادہ ہے۔ 
یوکرین کے وزیر خارجہ دی متری کولبا نے اس موقع جنگ یوکرین کے بارے میں ایران کے موقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ کی ایف دونوں ملکوں کے فوجی ماہرین کے درمیان براہ راست بات چیت کی پیشکش کا خیر مقدم کرتا ہے۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہر سیریک کے اہلسنت امام جمعہ شیخ علی ماہیگیر نے ولایت فقیہ اور ایران کی حمایت میں بندر عباس میں شیعہ سنی طلبہ اور علماء کے اجتماع میں ایران میں حالیہ بلوائیوں کے حملوں اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا: حضرت احمد موسی شاہچراغ (ع) کے حرم میں دہشت گردی کے المناک واقعہ نے ہر ایرانی کے دل کو رنجیدہ کردیا ہے جس پر میں ولی امر اور ملت ایران کی خدمت میں تعزیت عرض کرتا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا: دشمن کے پروپیگنڈے کے برخلاف ہمارے ملک کے اہلسنت گزشتہ چار دہائیوں سے مقاومتی (مزاحمتی) محاذ کا ناقابل انکار حصہ ہیں۔

شہر سیریک کے اہل سنت امام جمعہ نے کہا: اہل سنت نے انقلاب اسلامی کے آغاز سے لے کر اب تک مسلط کردہ جنگ سمیت ملکی تمام بحرانوں میں اپنا مؤثر کردار ادا کیا ہے اور یہ چیز جماعت اہلسنت کے لیے افتخار کا باعث ہے۔

شیخ علی ماہیگیر نے کہا: میں ولی امر اور پائیدار ایران کی حمایت کو اپنی عقلی اور شرعی ذمہ داری سمجھتا ہوں اور امام راحل بانیٔ انقلاب اسلامی کے بیانات سے الہام لیتے ہوئے ولایت فقیہ کی حمایت کو ولایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حمایت قرار دیتا ہوں۔

انہوں نے کہا: ولایت فقیہ وہ عظیم میراث ہے کہ جس کا دفاع اور حمایت ضروری ہے تاکہ ہم اسلامی اہداف کو حاصل کرسکیں۔

اہل سنت کے اس امام جمعہ نے کہا: دشمن مضبوط اور طاقتور ایران سے خائف ہے۔

انہوں نے کہا: اسلامی سرزمین قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ دشمن مسلمانوں کے درمیان اختلافات ایجاد کر کے ان وسائل کو اپنے کنٹرول میں لینا چاہتا ہے۔

ایران میں امام زادہ شاہ چراغ کے مزار پرفائرنگ, 20 زائرین شہید، 40 زخمی

شیراز : ایران کے شہر شیراز میں امام علی رضا کے بھائی امام زادہ احمد بن موسی کاظم علیہ السلام المعروف شاہ چراغ کے مزار پر فائرنگ سے 20 زائرین شہید اور 40 زخمی ہوگئے. عینی شاہدین کے مطابق تین تکفیری دہشت گردوں نے مزار میں زائرین پرگولیاں برسائیں حملے میں 20 زائرین شہید 40 زخمی ہوئے.شہید ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔حملہ آوروں نے گاڑی میں سے مزار کے داخلی دروازے پر زائرین اور اسٹاف کو نشانہ بنایا۔
دو حملہ آوروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ تیسرے کی گرفتاری کے لیے کوشش کی جا رہی ہے۔حکام کے مطابق حملہ آوروں کا تعلق انتہا پسند تکفیری گروہ سے تھا جنہوں نے ملک میں پھیلی بدامنی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حملہ کیا صدر ابراہیم رئسی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے پس پردہ عناصر کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا۔

تہران، ارنا – ایرانی وزارت خارجہ نے گزشتہ روز شیراز میں ہونے والے دہشتگردانہ واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس جنایت نے ایران میں دہشت گردی اور تشدد کو ہوادینے والوں کے مذموم عزائم کو بالکل واضح کر دیا۔

یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے اپنے ٹوئیٹر پیج میں کہی۔

انہوں نے اس جنایت سے ایران میں دہشت گردی اور تشدد کو ہوا دینے والوں کے مذموم عزائم کو بالکل واضح ہوگیا۔

امیر عبداللیان نے کہا کہ میں اور اپنے تمام ساتھی شیراز میں شاہ چراغ کے مقدس مزار میں دہشت گردی کے جرم میں مظلوم زائرین کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ کچھ قابل اعتماد معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ دشمنوں نے ایران کو غیر محفوظ بنانے کے لیے ایک کثیر الجہتی منصوبہ تیار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلاشبہ ہم دہشت گردوں اور غیر ملکی مداخلت پسندوں جو انسانی حقوق کا دعویٰ کرتے ہیں، کے ذریعے ایران کی قومی سلامتی اور مفادات کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

تفصیلات کے مطابق، ایک مسلح شخص نے بدھ کے روز مقامی وقت کے مطابق 17:45 کے بجے کو حضرت شاہچراغ کے روضے پر تکفیری دہشت گردوں کے انداز میں فائرنگ شروع کر دی اور اندر سے حملہ کر دیا۔
بعض ذرائع کے مطابق، اس دہشت گردی واقعے میں اب تک 15 افراد شہید اور 40 زخمی ہوگئے ہیں۔
ارنا کے رپورٹر کو عینی شاہدین کے مطابق، مسلح شخص نے پیوجو گاڑی میں شاہ چراغ کے مزار پر گئے اور "9 دی" دروازے سے داخل اور خادمین اور زائرین پر فائرنگ کی۔

رائٹرز نے ایک خبر میں اعلان کیا ہے کہ شیراز میں شاہ چراغ کے مزار پر حملے کی ذمہ داری داعش گروپ نے قبول کی ہے۔

 رہبر انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے جمعرات کے روز اپنے ایک پیغام میں جنوب مغربی ایرانی صوبے فارس کے شہر شیراز میں حضرت احمد بن موسیٰ (شاہ چراغ) کے مزار پر گزشتہ شب ہونے والے مہلک دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی۔

رہبر معظم کے پیغام میں کہا گیا کہ حضرت احمد بن موسیٰ (ع) کے روضہ اقدس میں ہونے والا گھناؤنا جرم جس کے نتیجے میں درجنوں بے گناہ مرد، خواتین اور بچے شہید اور زخمی ہوئے، ہمارے لیے بہت دکھ اور افسوس کا باعث ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مزید کہا کہ اس المناک جرم کے مرتکب فرد یا افراد کو ضرور سزا دی جائے گی تاہم اپنے عزیزوں کے داغ مفارقت اور حرمِ اہل بیت علیہم السلام کی بے حرمتی کی تلافی سوائے اس امر کے نہیں ہوسکے گی کہ ان گھناونی حرکتوں کو پیدا کرنے والا اصلی ماخذ تلاش کیا جائے اور اس کے متعلق فیصلہ کن اور دانشمندانہ اقدام اٹھایا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب پر آگ لگانے والے دشمن اور اس کے غدار یا جاہل اور غافل آلہ کاروں سے نمٹنے کے لیے کچھ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدالتی اہلکاروں سے لے کر افکار اور میڈیا کے میدان میں سرگرم عمل افراد (اسکالرز اور صحافیوں) تک اور عوام کے فرد فرد تک ہمارے تمام لوگوں کو اس موجودہ حرکت کے مقابلے میں متحد ہونا ہوگا جو عوام کی زندگیوں، ان کی سلامتی اور ان کے مقدسات کی بے حرمتی اور بے توقیری کو روا رکھے ہوئے ہے۔

رہبر معظم نے مزید کہا کہ قوم اور ذمہ دار ادارے ان شاء اللہ دشمنوں کی مذموم سازش پر ضرور قابو پالیں گے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے تعزیتی پیغام کے آخر میں لکھا کہ میں اس واقعے کے سوگوار خاندانوں، شیراز کے عوام اور پوری ایرانی قوم کو تعزیت پیش کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ سے زخمیوں کی صحت یابی کی دعا کرتا ہوں۔