
سلیمانی
خطے کے ممالک صیہونی رژیم کے حملوں کے مقابلے میں جوابی اقدام کریں، حزب اللہ
لبنان کی حزب اللہ نے ایک بیان جاری کر کے شام، یمن، غزہ اور لبنان پر امریکی اور صیہونی حملوں کی مذمت کی ہے۔
حزب اللہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملے خطے کی اقوام کے خلاف امریکی اور صیہونی شیطانی محور کی طرف سے چھیڑی جانے والی جنگ کا حصہ ہیں جس کا مقصد خطے کے ممالک پر دباؤ ڈال کر غاصب رژیم کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ شام پر بار بار حملے اس ملک کو کمزور کرنے کے امریکی اور صیہونی ایجنڈے کا حصہ ہیں، کیونکہ وہ اس ملک کی عوامی مزاحمت سے خوف زدہ ہیں۔
حزب اللہ نے زور دیا کہ صیہونی جارحیت کے خلاف شامی عوام کا جرات مندانہ موقف اس بات کا ثبوت ہے کہ شامی قوم اب بھی غاصبوں کا مقابلہ کرنے کے آبرومندانہ موقف پر قائم ہے۔
حزب اللہ نے اپنے بیان میں یمن پر امریکی حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ جارحیت یمن کو غزہ کی حمایت اور فلسطین میں مزاحمت سے روکنے کی ایک ناکام کوشش ہے۔
لبنانی مزاحمت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطین اور غزہ میں عالمی برادری کی آنکھوں کے سامنے اسرائیل کی جارحیت اور نسل کشی جاری ہے، جو کہ در اصل صیہونی دشمن کی فلسطینیوں کے جذبہ استقامت کو توڑنے میں واضح ناکامی کا ثبوت ہے۔
حزب اللہ نے لبنان پر امریکی دباؤ اور اس ملک پر صیہونی رژیم کے مسلسل حملوں کے مقابلے میں خطے کے ممالک کے اتحاد پر زور دیا۔
اس بیان میں خطے کی اقوام سے کہا گیا کہ صرف دو ہی راستے ہیں؛ یا تو امریکی صیہونی جارحیت کا مقابلہ کرنا چاہیے یا پھر دشمن کے منصوبوں کے سامنے ہتھیار ڈال دینا چاہیے جو صرف قوموں کے وسائل پر غلبہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔
حزب اللہ نے صیہونی اور امریکی جرائم کی مذمت کرتے ہوئے شام، یمن اور فلسطین کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور دنیا کے تمام آزادی پسندوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ان جرائم کے خلاف آواز بلند کریں اور عالمی برادری پر اس وحشیانہ جارحیت کو روکنے کے لیے دباؤ بڑھائیں۔
ایران اور ازبکستان کا اقتصادی تعلقات بڑھانے پر اتفاق
ایران کی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر حمید رضا بابائی نے پارلیمانی وفد کے ہمراہ ازبکستان کے دورے کے دوران اس ملک کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نورالدین جان اسماعیلوف سے ملاقات کی۔
بابائی نے اس ملاقات میں کہا کہ ازبکستان میں پارلیمانی اجلاس کا انعقاد ہمارے لئے خاص اہمیت کا حامل ہے، یہی وجہ ہے کہ ایرانی پارلیمنٹ کا اعلی سطحی وفد اس اجلاس میں شریک ہے۔
انہوں نے ایران اور ازبکستان کے درمیان تاریخی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران ایک آزاد ملک ہے اور اس کی تمام پالیسیاں کثیرالجہتی اور حسن ہمسائیگی پر مبنی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران ازبکستان کے ساتھ اقتصادی اور تکنیکی شعبوں میں تعلقات کی توسیع کا خواہاں ہے۔
حمید رضا نے کہا کہ اس وقت ایران اور ازبکستان کے درمیان تجارتی حجم تقریباً 500 ملین ڈالر تک پہنچ گیا ہے جوکہ موجودہ صلاحیتوں کے مقابلے میں بہت کم ہے، ایران تعلقات کی سطح کو 5 بلین ڈالر تک بڑھانے کے لئے تیار ہے۔
اس ملاقات کے دوران ازبکستان کے اسپیکر نے کہا کہ ایران اور ازبکستان کے صدور کے درمیان دوستانہ تعلقات کی بدولت آج دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور نجی شعبوں میں تعاون کو فروغ مل رہا ہے۔
ولایت کی نعمت دوسری امتوں پر امت اسلامیہ کی برتری، آیۃ اللہ فقیہی
امتوں سے برتر بنایا ہے۔
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آیۃ اللہ محسن فقیہی نے حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے، عید سعید غدیر اور عشرۂ ولایت و امامت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ خدا نے انسانوں کو بہت سی نعمتیں دی ہیں،لیکن جس نعمت کی زیادہ قدردانی اور شکریہ ادا کرنے کی لائق ہے وہ خدا کی طرف سے ولایت کی نعمت ہے۔
جامعۂ مدرسین کے رکن نے کہا کہ قرآن مجید کی آیات میں خدا نے سرپرستی کی نعمت کو ایک ایسی نعمت کے طور پر ذکر کیا ہے جو شکر اور قدردانی کا مستحق ہے اور اس نعمت کی حامل قوموں کو دوسری اقوام پر برتری حاصل ہے۔
حوزہ علمیہ کے استاد نے مزید کہا کہ خدا قرآن کی آیات میں بنی اسرائیل سے اپنی ایک خاص اور اہم نعمت کا ذکر کرنے کو کہتا ہے اور خدا اس نعمت کو ولایت کی نعمت سمجھتا ہے اور فرماتا ہے کہ اگر خدا،موسیٰ (ع) کو بنی اسرائیل کے لئے نبی کے طور پر منتخب نہیں کرتا،تو آپ واضح طور پر گمراہی اور ضلالت میں ہوتے اور تاریخ کے پیش نظر پوری دنیا میں اسرائیل کے لوگوں کی برتری کی وجہ، بہت سے پیغمبروں کا وجود اور ولایت کی نعمت ہے۔
آیۃ اللہ فقیہی نے بیان کیا کہ خدا نے انبیاء،رسول خدا (ص)آئمہ (ع) اور فقہاء کی ولایت کی نعمت سے امت اسلامیہ کو ایک نمونہ اور دیگر امتوں سے برتر بنایا ہے اور علامہ طباطبائی کے مطابق بنی اسرائیل صرف ایک مورد میں دوسری قوموں سے برتر ہیں اور وہ نعمت،بہت سے انبیاء کا وجود اور متعدد معجزات کا رونما ہونا ہے۔
جامعۂ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے رکن نے مزید کہا کہ قرآن مجید کی آیات میں، پرہیزگاروں کےلئے ذکر کردہ ایک اور صفت، ولایت مداری کے علاوہ،خدا سے ملاقات میں یقین کی نعمت ہے۔ اس ضمن میں قرآن کی آیات میں صفت ظن کا ذکر کیا گیا ہے جس کا مطلب گمان ہے اور بعض مفسرین نے قرآن میں صفت ظن کا ترجمہ گمان(شک)کے معنی میں کیا ہے،لیکن علامہ طباطبائی کہتے ہیں کہ یہاں ظن کا مطلب وہی گمان ہے،لیکن یہ ظن؛ یقین کا مقدمہ ہے اور انسان پہلے کسی چیز میں شک کرتا ہے اور پھر وقت کے ساتھ اسی چیز کے بارے میں یقین بن پیدا کر لیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خدا سے ملاقات کے یقین کے بارے میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ اس یقین کا معنی قیامت کے دن خدا سے ملاقات ہے،لیکن علامہ طباطبائی کہتے ہیں: ان آیات میں خدا سے ملنے کا مطلب اسی دنیا میں خدا سے ملنا ہے اور اس دنیا میں کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے اپنی انا کو چھوڑ کر پوری دنیا کو خدا کی تعبیر دیکھی ہے اور دنیا کے ساتھ مکمل اتحاد میں ہیں اور اسی دنیا میں ہی وہ خدا سے ملے ہیں، البتہ اس ملاقات کا مطلب ظاہری ملاقات نہیں ہے،کیونکہ ظاہری آنکھوں سے خدا کو دیکھنا ناممکن ہے ، بلکہ خدا سے ملنے کا مقصد اس دنیا میں تمام وجود کے ساتھ خدا کی موجودگی کا درک کرنا ہے۔
آیۃ اللہ فقیہی نے کہا کہ عام زندگی میں،ہمارے لئے ایسے لمحات پیش آئے ہیں کہ آزمائشوں اور مصیبتوں میں،ہم نے خدا کی موجودگی اور اس کی حمایت اور ولایت کو درک کیا ہے لہذا اس ملاقات کا مطلب،مختلف مراحل میں خدا کی موجودگی کا فہم و ادراک ہے۔
آئی آر جی سی نیوی نے خلیج فارس میں دو غیر ملکی تیل بردار بحری جہاز ضبط کر لیے۔
تہران (ارنا) سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی میرین فورس کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق، خلیج فارس کے وسطی پانیوں میں ایندھن کی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس سے وابستہ "اسٹار 1" اور "ونٹیج" نامی دو غیر ملکی آئل ٹینکروں قبضے میں لیا گیا۔
یہ دونوں ٹینکر، 25 عملے کے ارکان کے ساتھ، خلیج فارس کے وسطی پانیوں میں ایندھن کی منظم اسمگلنگ میں ملوث تھے، جن میں مجموعی طور پر 30 لاکھ لیٹر سے زیادہ اسمگل شدہ ایندھن لدا تھا۔
مذکورہ دونوں آئل ٹینکروں کو عدالتی حکم کے مطابق قبضے لیکر اور اسمگل شدہ ایندھن آف لوڈ کرنے کے لیے بوشہر آئل گودی میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
ایران نے ٹرمپ کی دھمکیوں کے بعد امریکا کو سخت وارننگ جاری کردی
ایرانی وزارت خارجہ میں امریکی امور کے ڈائریکٹر جنرل عیسیٰ کمیلی نے تہران میں سوئس سفارت خانے کے قائم مقام سربراہ کو وزارت خارجہ میں طلب کیا۔
انہوں نے امریکی اشتعال انگیز بیانات کی مذمت کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔
کمیلی نے باضابطہ طور پر ایران کی سفارتی تنبیہ سے آگاہ کرتے ہوئے ملک کے خلاف کسی بھی خطرے کا فوری جواب دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اس دوران سوئس نمائندے نے ایرانی حکام کو یقین دلایا کہ یہ پیغام فوری طور پر امریکی حکومت تک پہنچا دیا جائے گا۔
شیشے کے گھر میں بیٹھ کر دوسروں پر پتھر نہ پھینکیں، جنرل حاجی زادہ کی وارننگ
سپاہ پاسداران کی فضائیہ کے کمانڈر جنرل حاجی زادہ نے کہا کہ جو شیشے کے گھر میں بیٹھا ہو، وہ دوسروں پر پتھر نہیں پھینکتا۔
امریکی حکام کے دھمکی آمیز بیانات پر ردعمل میں انہوں نے کہا کہ امریکیوں کے خطے میں خصوصا ایران کے آس پاس کم از کم 10 فوجی اڈے موجود ہیں، جہاں 50 ہزار سے زائد فوجی تعینات ہیں۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے وہ شیشے کے گھر میں بیٹھے ہوں۔ جو شخص شیشے کے گھر میں ہو، وہ دوسروں پر پتھر نہیں پھینکتا۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ سمیت امریکی حکام نے ایران کو مذاکرات کی پیشکش کے ساتھ حملے کی دھمکی دی ہے جس کو ایران نے اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کا اسلامی سفراء اور اعلیٰ حکام سے خطاب
فارس نیوز ایجنسی کے سیاسی نامہ نگار کے مطابق، عید الفطر کے موقع پر حکومتی حکام، اسلامی ممالک کے سفیروں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے عید کے دن رہبر معظم انقلاب اسلامی سے حسینیہ امام خمینی (رہ) میں ملاقات کی۔ اس ملاقات میں رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام کے بڑھتے ہوئے وقار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بڑی طاقتوں کی غنڈہ گردی سے مقابلے کو ملت اسلامیہ کے اتحاد اور بصیرت میں قرار دیا۔ انہوں نے تمام اسلامی ممالک کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کے بھائی چارے پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین اور لبنان میں صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کے بے مثال جرائم کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرنے کا واحد راستہ اسلامی ریاستوں کے درمیان اتحاد، ہمدردی اور مشترکہ موقف ہے۔ اس ملاقات میں آیت اللہ خامنہ ای نے عید الفطر کے موقع پر امت اسلامیہ اور ایرانی قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس عید کو اسلام، عالم اسلام اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت قرار دیا۔
انہوں نے اس ات پر زور دیا ہے کہ اسلام کے بڑھتے ہوئے وقار کو حاصل کرنے کی بنیادی شرط امت اسلامیہ کا اتحاد، عزم اور بصیرت ہے۔ انہوں نے تیز رفتار اور پے درپے عالمی واقعات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ان تیز رفتار واقعات کے جواب میں اسلامی حکومتوں کو اپنے موقف کو فوری اور درست سمت میں تعین کرنا چاہیئے اور ان امور کے لیے سوچنا اور منصوبہ بندی کرنا چاہیئے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بڑی تعداد میں مسلم آبادی، قدرتی دولت کی فراوانی اور دنیا کے حساس جغرافیہ میں موجودگی کو عالم اسلام کے لیے اہم مواقع قرار دیا اور اس بات پر تاکید کی کہ ان مواقع اور حساس حالات سے فائدہ اٹھانے کی شرط عالم اسلام کا اتحاد ہے۔ بلاشبہ، اتحاد کا مطلب یہ نہیں ہے کہ حکومتیں ایک ہو جائیں یا وہ تمام سیاسی رجحانات میں یکساں سوچیں، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ مشترکہ مفادات کو تسلیم کیا جائے اور اپنے مفادات کو اس طرح بیان کیا جائے، جس سے آپس میں اختلاف، تصادم یا جھگڑے نہ ہوں۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ پوری اسلامی دنیا ایک خاندان ہے اور اسلامی حکومتوں کو اس تناظر میں سوچنا اور عمل کرنا چاہیئے۔ رہبر انقلاب نے مزید کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ تمام اسلامی حکومتوں کی طرف اپنا ہاتھ بڑھاتی ہے اور اپنے آپ کو عمومی اور بنیادی محاذ پر اپنا بھائی قرار دیتی ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے اسلامی حکومتوں کے مابین تعاون اور اتفاق رائے کو جارحیت، جبر اور بلیک میلنگ کے راستے میں ایک بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج بدقسمتی سے بڑی طاقتوں کی طرف سے بلیک میلنگ اور بھتہ خوری کو ایک مشترکہ اور واضح عمل بنادیا گیا ہے۔ رہبر معظم نے صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کے جرائم سے فلسطین اور لبنان کو لگنے والے زخموں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اور عالم اسلام کو ان مصائب پر ثابت قدم رہنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مزید فرمایا کہ "اسلامی حکومتوں کے اتحاد، باہمی ہمدردی اور مشترکہ موقف کے ساتھ امت واحدہ کے تصور کو عملی شکل دی جاسکتی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ اسلامی ممالک کے ذمہ داران حقیقی معنوں میں امت اسلامی کی تشکیل کے لیے کوشش کریں گے۔
اس موقع پر صدر ایران نے کہا ہے کہ ہم پیداوار کے لیے سرمایہ کاری کے نعرے کو عملی جامہ پہنائیں گے۔ صدر ایران مسعود پزشکیان نے مسلمانوں کے لیے "عزت، فخر، اتحاد، معافی، بھائی چارہ، اور مظلوموں کی مدد" کو رمضان کے مقدس مہینے کی اہم ترین تعلیمات قرار دیا۔ انہوں نے اسلامی ممالک کے سفیروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج عالم اسلام کا کام اختلافات کو پس پشت ڈال کر صیہونی حکومت اور اسلام کے دشمنوں کے خلاف ایک متحدہ محاذ تشکیل دینا ہے۔ انہوں نے اس بات پر تاکید کی کہ اسلامی جمہوریہ تمام اسلامی ممالک کی طرف دوستی اور بھائی چارے کا ہاتھ بڑھاتا ہے۔ اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں صدر مملکت نے اسلامی جمہوریہ کو کمزور کرنے کے لیے دشمن کے پروپیگنڈے اور نفسیاتی جنگ کا ذکر کرتے ہوئے تاکید کی کہ مسلم قومیں کبھی کمزور نہیں ہوں گی کیونکہ وہ خدا پر بھروسہ کرتی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کے بیانات کے اہم نکات
اسلامی حکومتوں کو آج کل کے واقعات پر باریک بین اور سرعت کے ساتھ کڑی نظر رکھنی چاہیئے۔ امت اسلامیہ میں اتحاد، عزم اور بصیرت ہوگی تو عید الفطر ’’عظیم تر‘‘ ہوگی۔ آج کے واقعات کی رفتار ان تمام لوگوں سے متقاضی ہے، جو خود کو ان واقعات میں ملوث یا متاثر سمجھتے ہیں کہ ان واقعات پر تیزی اور احتیاط سے عمل کریں اور اپنی پوزیشن کا خود تعین کریں۔ آج یہ فرض اسلامی حکومتوں پر عائد ہوتا ہے۔ عید الفطر عالم اسلام کو متحد کرتی ہے۔ درحقیقت آج عالم اسلام کو ایسے نکات کی ضرورت ہے، جو ان کو جوڑیں اور انہیں ایک فعال اور موثر اکائی بنائیں۔ عیدالفطر اسلام اور پیغمبر اسلام کی عظمت و بزرگی کی علامت ہے۔ آج عالم اسلام کا ایک حصہ شدید زخمی ہے۔ آج فلسطین زخمی ہے، لبنان زخمی ہے۔ اس خطے میں ہونے والے کچھ جرائم ایسے ہیں جن کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ ہمیں تاریخ میں یاد نہیں ہے کہ ہم نے دو سال سے کم عرصے میں تقریباً بیس ہزار بچوں کو فوجی لڑائی میں مارے جانے کے واقعات کا مشاہدہ کیا ہو یا اس طرح کے واقعات کے بارے میں پڑھا ہو۔
فارس نیوز ایجنسی کے سیاسی نامہ نگار کے مطابق، عید الفطر کے موقع پر حکومتی حکام، اسلامی ممالک کے سفیروں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے عید کے دن رہبر معظم انقلاب اسلامی سے حسینیہ امام خمینی (رہ) میں ملاقات کی۔ اس ملاقات میں رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام کے بڑھتے ہوئے وقار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بڑی طاقتوں کی غنڈہ گردی سے مقابلے کو ملت اسلامیہ کے اتحاد اور بصیرت میں قرار دیا۔ انہوں نے تمام اسلامی ممالک کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کے بھائی چارے پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین اور لبنان میں صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کے بے مثال جرائم کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرنے کا واحد راستہ اسلامی ریاستوں کے درمیان اتحاد، ہمدردی اور مشترکہ موقف ہے۔
اس ملاقات میں آیت اللہ خامنہ ای نے عید الفطر کے موقع پر امت اسلامیہ اور ایرانی قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس عید کو اسلام، عالم اسلام اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسلام کے بڑھتے ہوئے وقار کو حاصل کرنے کی بنیادی شرط امت اسلامیہ کا اتحاد، عزم اور بصیرت ہے۔ انہوں نے تیز رفتار اور پے درپے عالمی واقعات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ان تیز رفتار واقعات کے جواب میں اسلامی حکومتوں کو اپنے موقف کو فوری اور درست سمت میں تعین کرنا چاہیئے اور ان امور کے لیے سوچنا اور منصوبہ بندی کرنا چاہیئے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بڑی تعداد میں مسلم آبادی، قدرتی دولت کی فراوانی اور دنیا کے حساس جغرافیہ میں موجودگی کو عالم اسلام کے لیے اہم مواقع قرار دیا اور اس بات پر تاکید کی کہ ان مواقع اور حساس حالات سے فائدہ اٹھانے کی شرط عالم اسلام کا اتحاد ہے۔
بلاشبہ، اتحاد کا مطلب یہ نہیں ہے کہ حکومتیں ایک ہو جائیں یا وہ تمام سیاسی رجحانات میں یکساں سوچیں، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ مشترکہ مفادات کو تسلیم کیا جائے اور اپنے مفادات کو اس طرح بیان کیا جائے، جس سے آپس میں اختلاف، تصادم یا جھگڑے نہ ہوں۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ پوری اسلامی دنیا ایک خاندان ہے اور اسلامی حکومتوں کو اس تناظر میں سوچنا اور عمل کرنا چاہیئے۔ رہبر انقلاب نے مزید کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ تمام اسلامی حکومتوں کی طرف اپنا ہاتھ بڑھاتی ہے اور اپنے آپ کو عمومی اور بنیادی محاذ پر اپنا بھائی قراردیتی ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے اسلامی حکومتوں کے مابین تعاون اور اتفاق رائے کو جارحیت، جبر اور بلیک میلنگ کے راستے میں ایک بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج بدقسمتی سے بڑی طاقتیوں کی طرف سے بلیک میلنگ اور بھتہ خوری کو ایک مشترکہ اور واضح عمل بنادیا گیا ہے۔
رہبر معظم نے صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کے جرائم سے فلسطین اور لبنان کو لگنے والے زخموں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اور عالم اسلام کو ان مصائب پر ثابت قدم رہنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مزید فرمایا کہ "اسلامی حکومتوں کے اتحاد، باہمی ہمدردی اور مشترکہ موقف کے ساتھ امت واحدہ کے تصور کو عملی شکل دی جاسکتی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ اسلامی ممالک کے ذمہ داران حقیقی معنوں میں امت اسلامی کی تشکیل کے لیے کوشش کریں گے۔ اس موقع پر صدر ایران نے کہا ہے کہ ہم پیداوار کے لیے سرمایہ کاری کے نعرے کو عملی جامہ پہنائیں گے۔ صدر ایران مسعود پزشکیان نے مسلمانوں کے لیے "عزت، فخر، اتحاد، معافی، بھائی چارہ، اور مظلوموں کی مدد" کو رمضان کے مقدس مہینے کی اہم ترین تعلیمات قرار دیا۔
انہوں نے اسلامی ممالک کے سفیروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج عالم اسلام کا کام اختلافات کو پس پشت ڈال کر صیہونی حکومت اور اسلام کے دشمنوں کے خلاف ایک متحدہ محاذ تشکیل دینا ہے۔ انہوں نے اس بات پر تاکید کی کہ اسلامی جمہوریہ تمام اسلامی ممالک کی طرف دوستی اور بھائی چارے کا ہاتھ بڑھاتا ہے۔ اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں صدر مملکت نے اسلامی جمہوریہ کو کمزور کرنے کے لیے دشمن کے پروپیگنڈے اور نفسیاتی جنگ کا ذکر کرتے ہوئے تاکید کی کہ مسلم قومیں کبھی کمزور نہیں ہوں گی، کیونکہ وہ خدا پر بھروسہ کرتی ہیں۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی کے بیانات کے اہم نکات اسلامی حکومتوں کو آج کل کے واقعات پر باریک بین اور سرعت کے ساتھ کڑی نظر رکھنی چاہیئے۔
امت اسلامیہ میں اتحاد، عزم اور بصیرت ہوگی تو عیدالفطر ’’عظیم تر‘‘ ہوگی۔ آج کے واقعات کی رفتار ان تمام لوگوں سے متقاضی ہے، جو خود کو ان واقعات میں ملوث یا متاثر سمجھتے ہیں کہ ان واقعات پر تیزی اور احتیاط سے عمل کریں اور اپنی پوزیشن کا خود تعین کریں۔ آج یہ فرض اسلامی حکومتوں پر عائد ہوتا ہے۔ عیدالفطر عالم اسلام کو متحد کرتی ہے۔ درحقیقت آج عالم اسلام کو ایسے نکات کی ضرورت ہے، جو ان کو جوڑیں اور انہیں ایک فعال اور موثر اکائی بنائیں۔ عیدالفطر اسلام اور پیغمبر اسلام کی عظمت و بزرگی کی علامت ہے۔ آج عالم اسلام کا ایک حصہ شدید زخمی ہے۔ آج فلسطین زخمی ہے، لبنان زخمی ہے۔ اس خطے میں ہونے والے کچھ جرائم ایسے ہیں، جن کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ ہمیں تاریخ میں یاد نہیں ہے کہ ہم نے دو سال سے کم عرصے میں تقریباً بیس ہزار بچوں کو فوجی لڑائی میں مارے جانے کے واقعات کا مشاہدہ کیا ہو یا اس طرح کے واقعات کے بارے میں پڑھا ہو۔
تحریر: محمد رضا دہقان
عید سعید فطر کی فضیلت اور اعمال
شوال کا پہلا دن عید سعید فطر ہے ،پورے عالم اسلام میں اس دن اجتماعی طور پر نماز عید پڑھی جاتی ہے ، اس دن کو عید فطر اس لئے کہا جاتا ہے کیونکہ اس دن کھانے پینے کی محدودیت ختم ہو جاتی ہے مؤمنین دن میں افطار کرتے ہیں۔
فطر اور فطور کا معنی کھانے پینے کا ہے، کھانے پینے کے آغاز کرنے کو بھی کہا گیا ہے ۔ جب کبھی کھانے پینے سے دوری کرنے کے بعد جب دوبارہ کھانا پینا شروع کیا جاۓ تو اسے افطار کہتے ہیں اور اسی لۓ رمضان المبارک میں دن تمام ہونے اور مغرب شرعی ہونے پر روزہ کھولنے کو افطار کہا جاتا ہے ۔
روایات میں اس دن کے بارے میں فضائل اور اعمال ذکر ہوئے ہیں جنہیں قارئیں کے لئے مختصر طور پر بیان کیا جا رہا ہے۔
پیغمبر اسلام (ص) نے اس دن کی فضیلت کے بارے میں فرمایا: ’’اذا کان اول یوم من شوال نادی مناد : ایھا المؤمنون اغدو الی جوائزکم، ثم قال : یا جابر ! جوائز اللہ لیست کجوائز ھؤلاء الملوک ، ثم قال ھو یوم الجوائز۔‘‘
(جب شوال کا پہلا دن ہوتا ہے ، آسمان سے منادی نداء دیتا ہے : اے مؤمنو! اپنے تحفوں کی طرف دوڑ پڑو ، اس کے بعد فرمایا: اے جابر ! خدا کا تحفہ بادشاہوں اور حاکموں کے تحفوں کی طرح نہیں ہے ۔ پھرفرمایا" شوال کا پہلا دن خدا کی جانب سے تحفوں کا دن ہے ۔
امیر المؤمنین حضرت علی ابن ابیطالب علیہ السلام نے عید فطر کے ایک خطبے میں ارشاد فرمایا:
’’ اے لوگو! یہ دن وہ ہے جس میں نیک لوگ اپنا انعام حاصل کرتے ہیں اور برے لوگ ناامید اور مایوس ہوتے ہیں اوریہ دن قیامت کے دن سے بہت زیادہ شباہت رکھتا ہے اس لۓ گھر سے نکلتے وقت اس دن کو یاد کرو جس دن قبروں سے نکال کرخدا کی کی بارگاہ میں حاضر کۓ جاؤ، نماز میں کھڑے ہونے کے وقت خدا کے سامنے کھڑے ہونے کو یاد کرو اور اپنے گھروں میں واپس آنے میں اس وقت کو یاد کرو جس وقت بہشت میں اپنی منزلوں کی طرف لوٹو گے۔ اے خدا کے بندو ! سب سے کم چیز جو روزہ دار مردوں اور خواتین کو رمضان المبارک کےآخری دن عطا کی جاتی ہے وہ فرشتے کی بشارت و خوشخبری ہے جو صدا دیتا ہے :
اے اللہ کے بندوں مبارک ہو! جان لے تمہارے پچھلے سارے گناہ معاف کر دئے گئے ہیں اب اگلے دن کے بارے میں ہوشیار رہنا کہ کیسے گذارو گے ۔‘‘
عید فطر کے لئے اعمال ذکر ہوئے ہیں جنہیں انجام دینے کے بارے میں معصومین علیہم السلام نے بہت تاکید فرمائی ہے۔
حضرات معصومینؑ کے اقوال سے معلوم ہوتا ہے کہ عید فطر اعمال اور عبادات کا انعام حاصل کرنے کا دن ہے اس لۓ مستحب ہے کہ اس دن بہت زیادہ دعا کی جائے ، خدا کی یاد میں رہا جائے ، لاپرواہی نہ کی جائے اور دنیا اور آخرت کی نیکی طلب کی جائے ۔
عید کی نماز کے قنوت میں پڑھتے ہیں :
"... اسئلک بحق ھذا الیوم الذى جعلتہ للمسلمین عیدا و لمحمد صلى اللہ علیہ و آلہ ذخرا و شرفا و کرامۃ و مزیدا ان تصلى على محمد و آل محمد و ان تدخلنى فى کل خیر ادخلت فیہ محمدا و آل محمد و ان تخرجنى من کل سوء اخرجت منہ محمدا و آل محمد، صلواتک علیہ و علیہم اللہم انى اسالک خیر ما سئلک عبادک الصالحون و اعوذ بک مما استعاذ منہ عبادک المخلصون"
بار الھا ! اس دن کے واسطے جسے مسلمانوں کیلۓ عید اور محمد صلی اللہ علیہ والہ کیلۓ شرافت ، کرامت اور فضیلت کا ذخیرہ قرار دیا ہے ۔ تجھ سے سوال کرتا ہوں محمد و آل محمد پر درود بھیج اور مجھے اس خیر میں شامل فرما جس میں محمد و آل محمد کو شامل فرمایا ہے اور مجھے ہر بدی سے نکال دے جن سے محمد و آل محمد کو نکالا ۔ ان پر آپ کا درود وسلام ہو، خدایا تجھ سے وہی کچھ مانگتا ہوں جو تیرے نیک بندے تجھ سے مانگتے ہیں ، اور تجھ سے ان چیزوں سے پنا ہ مانگتا ہوں کہ جن سے تیرے مخلص بندے پناہ مانگتے تھے ۔
صحیفہ سجادیہ میں امام زین االعابدین علیہ السلام کی ماہ مبارک رمضان اور عید فطر کے استقبال کیلۓ اس طرح سے دعا ذکر ہوئی ہے :
«اللهم صل على محمد و آله و اجبر مصیبتنا بشهرنا و بارک لنا فى یوم عیدنا و فطرنا و اجعله من خیر یوم مر علینا، اجلبه لعفو و امحاه لذنب و اغفرلنا ما خفى من ذنوبنا و ما علن ... اللهم انا نتوب الیک فى یوم فطرنا الذى جعلته للمؤمنین عیدا و سرورا و لاهل ملتک مجمعا و محتشدا، من کل ذنب اذنبناه او سوء اسلفناه او خاطر شرا اضمرناه توبة من لا ینطوى على رجوع الى.»
خداوند متعال ہم سب کو اس دن نیک اعمال کرنے اور معصیت سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فلسطین سے صہیونی حکومت کو جڑ سے اکھاڑنا ضروری ہے
تہران کے مصلائے امام خمینی میں رہبر معظم کی امامت میں نماز عید فطر ادا کی گئی۔
رہبر معظم نے عید الفطر کے خطبے میں عید سعید فطر، عید نوروز اور یوم جمہوریہ ایران کی مناسبت سے عید مبارک پیش کی۔
رہبر معظم انقلاب نے کہا کہ روزہ، قرآن سے انس، لیلۃ القدر اور ماہ رمضان میں توسل اور دعائیں انسان ساز ہیں۔ الحمد للّہ اس سال فوائد سے بھرپور ماہ رمضان گزرا۔ یوم القدس کی ریلیوں کا پیغام دنیا بھر میں منعکس ہوا۔ اللہ سے دعا کریں کہ اس ماہ رمضان میں حاصل ہونے والے فوائد کو آپ کے لئے محفوظ کرے۔
رہبر معظم نے کہا کہ غزہ اور لبنان کے تلخ واقعات نے ماہ رمضان میں مسلمانوں کا دل چھلنی کردیا۔
رہبر معظم انقلاب نے کہا کہ اس خطے میں صرف ایک پراکسی ہے جوکہ غاصب اور فاسد صہیونی حکومت ہے جوکہ استعمار کی نیابت میں دوسرے ممالک میں پر تجاوز کرتی ہے۔ شخصیات کو قتل کرنا صہیونی حکومت کی عادت ہے۔ امریکہ اور مغربی ممالک اس کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین سے صہیونی حکومت کو جڑ سے اکھاڑنا ضروری ہے۔ اللہ کی مدد سے اسرائیل ریشہ کن ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر دشمن کوئی شیطانی حرکت کرے تو ایران سخت اور بھرپور جواب دے گا
روزہ اور تربیت انسانی میں اس کا کردار
روزہ انسانی زندگی میں تقوی پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہے کہ یہ عمل صرف خدا کے لئے ہو تا ہے اور اسمیں ریا کا ری کا امکان نہیں ہے ۔روزہ صرف نیت ہے اور نیت کا علم صرف پروردگار کو ہے ۔پھر روزہ قوت ارادی کے استحکام کا بہترین ذریعہ ہے جہاں انسان حکمِ خدا وندی کی خاطر ضروریات زندگی اور لذّات حیات سب کو ترک کر دیتا ہے کہ یہی جذبہ تمام سال باقی رہ جا ئے تو تقوی کی بلند ترین منزل حاصل ہو سکتی ہے ۔ روزہ کی زحمت کے پیش نظر دیگر اقوام کا حوالہ دے کر اطمینان دلا یا گیا ہے اور پھر سفراور مرض میںمعافی کا اعلان کیا گیا ہے اور مرض میں شدت یا سفر میں زحمت کی شرط نہیں لگا ئی گئی ہے ۔یہ انسان کی جہالت ہے کہ خدا آ سانی دینا چاہتا ہے اور وہ آج اور کل کے سفر کا مقابلہ کر کے دشواری پیدا کرنا چاہتا ہے اور اس طرح خلاف حکم ِ خدا روزہ رکھ کر بھی تقویٰ سے دور رہنا چاہتا ہے ۔
آیہ کریمہ میں ''لَعلَّکم''(شاید)کا لفظ علم خدا کی کمزوری کی بنا پر نہیں نفس بشری کی کمزوری کی بنا پر استعمال ہو ا ہے ! اور یہ یاد رہے کہ روزہ صرف روزہ بھی تقویٰ کے لئے کا فی نہیں ہے ۔روزہ کی کیفیت کا تمام زندگی باقی رہنا ضروری ہے اور یہ ضروری ہے کہ سارا وجود روزہ دارہو۔برے خیالات ،گندے افکار ،بد عملی ،بد کر داری وغیرہ زندگی میں داخل نہ ہو نے پا ئیں ۔
روزہ برائیوں سے پر ہیز اور محرمات سے اجتناب کی ایک ریاضت ہے ۔روزہ بھوک ،پیاس اورمحنت و مشقت کا نام نہیں ہے،روزہ دار کے ذہن اور دل و دماغ کو غلط تصورات و خیالات سے ویسے ہی پاک و پاکیزہ ہو نا چائیے جس طرح اس کا شکم کھانے اور پینے سے خالی اور صاف رہتا ہے ۔
روزہ بھوک و پیاس کی مشق کے لئے واجب نہیں کیا گیا بلکہ محرمات اور گناہوں سے پرہیز کا عادی بنانے کے لئے واجب کیا گیا ہے ۔
شہزادی کو نین دختر نبی اکرم ۖ حضرت فاطمہ زہرا علیہا السلام نے فرمایا : ''وہ روزہ دار جو اپنی زبان ، اپنے کان، اپنی آنکھوں اور اپنے جوارح کو گناہ سے محفوظ نہ کرسکے تو اسکا روزہ روزہ نہیں ہے۔''
امیر المو منین علیہ السلام نے فرمایا:قلب کاروزہ زبان کے روزہ سے بہتر ہے اور زبان کا روزہ شکم کے روزہ سے افضل ہے ۔
کتنی اچھی اور قابل غور بات علامہ ذیشان حیدر جوادی مرحوم نے کہی ہے کہ :روزہ ترک لذّات کا نام ہے تیاری ٔ لذّات کا نہیں ۔'' مگر افسوس آج مسلمان معاشرہ کا سب سے بڑا عیب یہ ہے کہ مسلمان کا وقت ،روزہ کے زمانے میں بھی زیادہ حصہ کھانے کی تیاری پر صرف ہو جا تا ہے ۔ عورتیں دو پہر کے بعد مستقل باورچی خانہ کی نذر ہو جاتی ہیں اور انواع و اقسام کے کھانے کی تیاری میں مشغول رہتی ہیں ایسا معلوم ہو تا ہے کہ روزہ بھوک و پیاس کے ذریعہ عبرت اور اصلاح نفس کی تحریک نہیں ہے بلکہ بہترین کھانوں کی تحریک ہے ۔آپ دیکھیں گے کہ مسلمان معاشروں میں ماہ مبارک رمضان میں کھانے کا بجٹ عام زمانوں سے زیادہ ہو تا ہے اور مسلمانوں کی توجہ کھانے کے انواع و اقسام پر سال بھر سے زیادہ ہو تی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ روزہ ترک لذات اور ریاضت کا ذریعہ نہیں بلکہ بھوکے رہ کر کھانوں سے لذت اندوزی کا ذریعہ ہے ! ''
روزہ بہترین عبادت ہے جسے پروردگارنے استعانت کا ذریعہ قرار دیا ہے اور آل محمد نے مشکلات میں اسی ذریعہ سے کام لیا ہے ۔کبھی نماز ادا کی ہے اور کبھی روزہ رکھا ہے ۔یہ روزہ ہی کی برکت تھی کہ جب بیماری کے موقع پر آل محمدۖ نے روزہ کی نذر کر لی اور وفا ئے نذر میں روزے رکھ لئے تو پروردگار نے پورا سورۂ دہر نازل کر دیا ۔
آل محمد کے ماننے والے اور سورہ ٔ دہر کی آیات پر وجد کرنے والے کسی حال میں روزے سے غافل نہیں ہو سکتے اور صرف ماہ مبارک رمضان میں نہیں بلکہ جملہ مشکلات میں روزہ کو سہارا بنا ئیں گے ۔ کیونکہ یہ مہنیہ تمام مہینوں کا سردار ہے اس ماہ مبارک میں تما م چیزیں یکجا ہو جا یا کرتی ہیں جتنی فضیلت اس مہینہ کو حاصل ہے کسی اور مہینہ کو نہیںحاصل ہے اس ماہ میں روزہ داروں کا ہر ہر لمحہ کبھی قرآن مجید کی تلاوت ،کبھی دعا اور کبھی نماز واجبہ کے ہمراہ نماز مستحبی پڑھنے میں گذرتا ہے ۔ اس ماہ میں نزول قرآن کے سبب اس کی عظمتوں میں اور چار چاند لگ گیا ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ معصوم نے فرمایا ہے کہ''مَنْ قَرَأَ فِیْ شَھْرِ رَمْضَانَ ٰاٰٰ یَةً مِنْ کِتٰابِ اللّٰہِ کَانَ کَمَنْ خَتَمَ اَلْقُرْٰانَ فِیْ غَیْرِہِ مِنَ اَلْشُّھُوْرِ۔''یعنی امام رضا فرماتے ہیں کہ:جو بھی ماہ رمضان میں کتاب اللہ کی ایک آیت کی تلاوت کریگا تووہ اس شخص کے مانند ہے جو بقیہ مہینوں میں پورے قرآن کی تلاوت کرے۔
رسول اکرم ۖ نے فرمایا ''یہ جان لو کہ جو بھی قرآن کو سیکھے اور اسکے بعد دوسروں کی اس کی تعلیم دے اوراس پر عمل کرے تو میں جنت کی طرف اس کی رہنمائی کرنے والا ہوں۔''نیز آپ ۖ نے فرمایا کہ ''اے میرے بیٹا! قرآن پڑھنے سے غافل نہ رہو ،کیونکہ قرآن دل کو زندہ کرتا اور فحشاء و گناہ سے دور رکھتا ہے ۔
عبادتوں کے چمن کی بہار ہے رمضان
علاج گردش لیل و نہار ہے رمضان
پئے طہارت دل آبشا ر ہے رمضان
پیام رحمت پروردگا ر ہے رمضان
ہوا کریم کا احساں اسی مہینے میں
ملارسول (ص)کو قرآن اسی مہینے میں
پیام اعظمی
ماہ مبارک رمضان کی اتنی ہی زیادہ عظمت و فضیلت ہے کہ انسان اسے بیان کرنے سے قاصر ہے کیونکہ یہ مہینہ خدا کا مہینہ ہے جس طرح ماہ رجب ماہ ولایت(امیرالمومنین ) اور ماہ شعبان ماہ رسالت (رسول اکرم ۖ)ہے اسی طرح سے یہ بابرکت مہینہ بھی ماہ خدا وند عالم ہے جس کی عظمتوں کو ہمارا سلام ہو لہذا اگر کو ئی اسمیں داخل ہو نا چاہے تو سب سے پہلے درِولایت سے داخل ہو ۔اور انسان کے اعمال کی قبولیت بغیر ولایت اہلبیت علیہم السلام میسر ہی نہیں ہے !اس لئے ضروری ہے کہ انسان عقل سلیم سے کام لے اور اس ماہ میں خدا و رسول ۖ کے ساتھ ساتھ اہلبیت اطہار کی ولایت سے بھی متمسک ہو جا ئے تا کہ اس میں تزکیہ نفس کی خوی اور خدا شناسی کا شعور اور دعا کرنے کا سلیقہ پیدا ہو سکے ۔
ہم نے ماہ مبارک رمضان میں شائع ہو نے والے اکثر رسالوں کو دیکھا ہے ان میں مضامین تو بڑے عمدہ عمدہ شائع ہوا کرتے ہیں لیکن ان میں دعا وغیرہ کی کمی رہتی ہے لہذا ناچیز نے اس مختصر سے نوشتہ میں ماہ مبارک رمضان کے مشترک اعمال، دعا وغیرہ عربی عبارات کے ساتھ آپ روزہ داروں کی خدمت میں پیش کیا تا کہ آپ قرآن و نماز کے ساتھ ساتھ دعاؤ ں سے بھی کسب فیض حاصل کریں اور اپنے قلوب کو دعاؤں کے ذریعہ جلا بخشیں ۔
دعا کا معنی :
ارباب لغت نے یوں بیان کیا ہے کہ'' دعا'' یعنی: کسی کو صدا دینا وکسی کو پکارنا ۔یہ لغوی معنی ہے لیکن اصطلاح میں یہ ایسی شئی کا نام ہے جو انسان اور خدا کے درمیان کا ایک وسیلہ ہے انسان راز و نیاز کے ذریعہ ہی اپنے معبود حقیقی کی لقاء کو حاصل کرتا ہے روایت میں ہے کہ رسول اکرم ۖ کے ارد گرد اصحاب جمع تھے ایک دفعہ رسول اسلام ۖ اصحاب کی طرف ر خ کر کے فرماتے ہیں کہ ''کیا میں تمہیں ایک ایسے اسلحہ کی معرفی نہ کرو ںجو تمہیں تمہارے دشمن سے محفوظ رکھے گا اور تمہارے رزق میں کشادگی کا سبب بنے گا ؟آپۖ کی بزم میں جمع شدہ اصحاب نے عرض کیا کیوں نہیں آپ ضرور ہمیں اس کی رہنمائی فرما ئیں !پس رسول اکرم ۖ نے فرما یا کہ ''شب وروز تم اپنے پروردگار کی تسبیح کرو اور اسکا نام لو اور دعا کرو کیونکہ دعا مومن کا اسلحہ ہے ''فان سلاح المومن الدعا ''(اصول کافی جلد ٢ باب الدعا ح٣)
دعا انسان کو باطنی اور روحی توانا ئی عطا کرتا ہے قرآن مجید میں ہے کہ خدا وند عالم نے رسول اسلام سے فرما یا کہ اگر تم چا ہتے ہو کہ اس بار سنگین کو پا یہ تکمیل تک پہنچا دو تو دعا سے استفادہ کر و۔
سورہ بقرہ کی ١٨٦ ویں آیت میں ارشاد رب العزت ہے کہ ''و اذا سالک عبادی عنّی فانی قریب اجیب دعوةالدّاع اذا دعان فلیستجیبوالی ولیؤمنوا بی لعلھم یرشدون ۔''اور اے پیغمبر !اگر میرے بندے تم سے میرے بارے میں سوال کریں تو میں ان سے قریب ہوں ۔ پکارنے والے کی آواز سنتا ہوں جب بھی وہ پکارتا ہے لہذا مجھ سے طلب قبولیت کریں اور مجھ ہی پر ایمان واعتماد رکھیں کہ شاید اس طرح راہ راست پر آجائیں ۔
حضرت ا مام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ''تین چیزیں ایسی ہیں جو انسان کو ضرر نہیں پہنچا تی ہیں:
١۔سختی اور پریشانی کی حالت میںدعا۔
٢۔گناہ کے وقت استغفار ۔
٣۔نعمت ملنے کے وقت خدا وند عالم کا شکر ۔(امالی شیخ طوسی صفحہ ٢٠٧ بحار الانوار جلد ٩٠صفحہ ٢٨٩)
رسول اکرم ۖ نے فرمایا:''انّ عاجز الناس من عجز عن الدعا ۔''''یعنی :عاجزترین شخص وہ ہے جو جو دعا کرنے سے عاجز ہو ! (حوالہ سابقہ صفحہ ٨٧ و صفحہ ٢٩١)
سواکرنے والوں نے امام علی بن ابیطالب علیہمالسلام سے سوال کیا کہ ''وہ کون سا کلام ہے جو خدا وندا عالم کے نزدیک سب سے افضل ہے ؟ آنحضرت ۖ نے فرمایا کہ زیادہ سے زیادہ خدا وندعالم کو یاد کرنا ،گریہ وزاری کرنا اور اسکی بارگاہ میں زیادہ سے زیادہ اسکی بارگاہ میں دعا کرنا ۔(امالی صدوق صفحہ ٢٣٧ بحار الانوار جلد ٩٠ صفحہ ٢٩٠)
رسول اکرم ۖ نے فرمایا کہ ''ما من شیئٍ اکرم علی اللّٰہ تعالی من الدعا ''''یعنی :خدا وند عالم کے نزدیک دعا سے بہتر کو ئی شئی ہی نہیں ہے ۔'' اگر انسان اس ماہ مبارک میں ان احادیث کو پیش نظر رکھتے ہو ئے خدا وند عالم کی بارگاہ میں دعا کرے تو اسکے آثار و برکات ایسے ہیں کہ یقیناً انسان کے وجود سے نور کی شعائیں پھوٹ پڑیں گی اور انسان کے اندر خدا سے راز و نیاز کا سلیقہ پیدا ہوگا اور جب یہ سلیقہ پیدا ہوگا تو اسے خود کی شناخت ہو گی اور جب وہ اپنے آپ کو پہچانے گا تو اسے خدا کی شناخت کے ساتھ ساتھ اسکی معرفت بھی حاصل ہو گی اور جب اسے اس معبود حقیقی کی معرفت حاصل ہو جا ئیگی تو اس کے اندر تواضع کی خوی پیدا ہو گی اور جب وہ تواضع کے لباس میں ملبوس ہو گا تو اس کے دل میں ولایت خدا اور ولایت رسول ۖ کے ساتھ ساتھ ولایت اہلبیت سے سرشار ہو جا ئیگا اور جب وہ ان تمام ولایت کے سر چشموں سے مستفید ہو گا تو اس کادل تمام ہمّ و غم ،شرک ،نفاق ، معاصیت ،بغض و حسد ،کینہ ،تعصب اور گناہ اور تمام بیماریوں سے پاک ہو کر اس حدیث کا مصداق ہو کر قلب ِ سلیم کا مصداق ہو جا ئیگا.
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ''القلب حرم اللّٰه فلا تسکن حرم اللّٰه غير اللّٰه '' یعنی! آپ نے فرمایا کہ ''قلب حرم ِخدا ہے لہذا اس میں کسی غیر خدا کو جگہ نہ دو۔ ''(بحار الانوار جلد ٢٧ باب حب اللہ .)
لہذا انسان اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ نماز ،قرآن اور دعا کے ذریعہ خدا کے در پر دق الباب کرے کیونکہ قرآن مجید میں خود خدا تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ''الابذکر اللّٰه تطمئنُّ القلوب ''یعنی آگاہ ہو جاؤ یاد خدا کے ذریعہ دلوں کو سکون و اطمینان میسر ہوتا ہے ۔''